Connect with us
Friday,22-November-2024
تازہ خبریں

سیاست

بھیونڈی میں کانگریس پارٹی کے مرکزی دفترکا افتتاح ریاستی صدر نانا بھاؤ پاٹولے کے ہاتھوں کیا گیا

Published

on

nana-bhai-patole

بھیونڈی: (نامہ نگار )
بھیونڈی کے زکواۃ ناکہ واقع کانگریس پارٹی کے مرکزی دفتر کی اعلیٰ طرز پر کی گئی تزئین کاری کے بعد اس کا افتتاح ریاستی صدر نانا بھاؤ پاٹولے کے ہاتھوں کیا گیا۔ افتتاحی تقریب کے موقع پر کانگریس کے اعلیٰ لیڈران نے شہر میں ایڈوکیٹ عبدالرشید طاہر مومن کی قیادت میں متحد ہوکر پارٹی کی بقاء اور اور اس کی ترقی کے لئے مل جل کر کام کرنے کا مشورہ دیا۔ اعلیٰ لیڈران نے کانگریس کے کچھ لیڈران کے ذریعہ پارٹی کے مقامی لیڈران سے ناراضگی اور پارٹی کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے واضح پیغام دیا کہ پارٹی سے بڑھ کر کسی کی کوئی اہمیت نہیں ہے، پہلے پارٹی ہے اس کے بعد ہی کچھ اور۔ ریاستی لیڈران نے سخت لہجہ میں وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی بھی کانگریسی پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا تو پارٹی اس کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔

واضح ہوکہ گزشتہ دنوں زکوٰۃ ناکہ واقع میونسپل کارپوریشن کے سامنے واقع کانگریس کے مرکزی دفتر کی تزئین کاری کے بعد افتتاح کی ایک شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا۔ جس میں مہاراشٹر اسمبلی کے سابق اسپیکر اور کانگریس پارٹی کے ریاستی صدر نانا بھاؤ پاٹولے،کارگزار صدر عارف نسیم خان،نائب صدر موہن جوشی اورریاستی کانگریس کے اعلیٰ لیڈران موجود تھے۔ کانگریس کے ریاستی صدر اور ریاستی لیڈروں کا کارکنان کے ذریعے کلیان بائی پاس پر شاندار استقبال کیا گیا۔شرکاء کا کلیان روڈ پر جگہ جگہ استقبال کیا گیانیز لیڈران پر پھول برسائے کئے گئے۔

ریاستی لیڈران سب سے پہلے کلیان ناکہ پر نو تعمیر شدہ راجیو گاندھی چوک پر راجیو گاندھی کے مجسمہ پر پھولوں کا نذرانہ پیش کیا، اس کے بعد کانگریس کے مرکزی دفتر پہنچ کر اس کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نانا پاٹولے نے مرکزی حکومت پر جم کر تنقید کی۔ انہوں نے ملک میں کورونا کی وباء کی ذمہ داری وزیر اعظم نریندر مودی کے سر پھوڑتے ہوئے کہا کہ نمستے ٹرمپ کے سبب ہی کورونا نے ملک میں دستک دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت مہنگائی روکنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے، بے روز گاری میں اضافہ ہورہا ہے، ملک کی اہم کمپنیوں، ایئرپورٹ ، ریلوے وغیرہ کو فروخت کیا جارہا ہے اس کی جانب سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لئے ملک میں کورونا کی وباء کو پھیلایا جارہا ہے۔ انہوں نے شیوسینا اور این سی پی کے لیڈران پر بھی طنز کیا۔

عارف نسیم خان نے بھی اپنی تقریر میں مرکزی حکومت کے کام کاج پر سخت تنقید کی، انہوں نے شرکاء کو یقین دلایا کہ کانگریس نے ہمیشہ ہی بھیونڈی شہر کو دیا ہے۔ کانگریس نے1999ء میں جس وقت موجودہ صدر اور اس وقت کے رکن اسمبلی عبدالرشید طاہر مومن کی کوششوں سے اس وقت کے آنجہانی وزیر اعلیٰ ولاس راؤ دیشمکھ نے پاور لوم پر ساڑھے چار سو کروڑ روپیوں کی سبسیڈی دی، بجلی بل کم کیا، پاور لوم کو راحت دلائی۔ کانگریس نے ہمیشہ ہی سے اس شہر کو کچھ نہ کچھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیڈران مل کر پارٹی کے لئے کام کریں ، پارٹی صدر کے ساتھ مل کر شہر میں کانگریس کے پیغام کو گھر گھر پہنچائیں انہوں نے سخت لہجہ میں کہا کہ پارٹی مخالف سرگرمیوں میں رہنے والوں کے خلاف ہائی کمان سخت اقدام کرے گی۔

تقریب افتتاح کے بعد کانگریس کے ریاستی صدر اور لیڈران کے ساتھ شہر کی تعمیر وترقی کو لیکر مختلف میٹنگیں بھی کی گئیں۔ پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ کانگریس کے اہم لیڈران خود بھیونڈی میں آکر پاور لوم کے مسائل کو لیکر میٹنگ کی۔ صنعت کاروں اور پاور لوم کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ میں صنعت پارچہ بانی کی ترقی میں حائل دشواریوں پر گفتگو کی گئی۔ جس میں سبسیڈی کے لئے آن لائن اور آف لائن اندراج کے ساتھ پاور لوم کے دیگر مسائل پر کھل کر گفتگو ہوئی۔ میٹنگ میں نانا پاٹولے نے کہا کہ وہ جلد ہی وزیر اعلیٰ اور متعلقہ لیڈران و افسران کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ منعقد کرکے پاور لوم انڈسٹری کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

صنعت کاروں کے ساتھ میٹنگ کے بعد لیڈران نے ٹیچروں اور ان کی تنظیموں کے ساتھ ایک اہم میٹنگ کی گئی جس میں اساتذہ کے اہم مسئلوں پر بحث و مباحثہ کیا گیا، میٹنگ میں ہی نانا پاٹولے نے وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ کو فون کرکے انہیں اس سلسلے میں جلد سے جلد ایک میٹنگ منعقد کرنے کو کہا جس پر وزیر محترمہ نے اس پر رضا مندی ظاہر کی اور ٹیچروں کے ساتھ بیٹھ کر ان کے مسئلے کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

اس کے بعد کانگریسی لیڈران پپو راکا سے خیر سگالی ملاقات اور چائے پینے کی غرض سے ان کے دفتر گئے۔ جہاں کارپوریٹروں کے ساتھ بھی گفتگو کی گئی۔ وہاں بھی کانگریس کے اعلیٰ لیڈران نے سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی صدر عبدالرشید طاہر مومن کے ساتھ مل کر سبھی متحد ہوکر پارٹی کو بڑھائیں اور مضبوط کریں۔ تاہم لیڈران اس بات سے ناراض نظر آئے کہ کارپوریٹروں کی میٹنگ پپو راکا کے دفتر میں میں رکھی گئی۔ ان کا خیال تھا کہ میٹنگ کانگریس آفس میں ہونی چاہئے تھی۔پارٹی لیڈران کا شاندار عشائیہ پارٹی کے مقامی صدر عبدالرشید طاہر مومن کے رہائش گاہ پر رکھا گیا۔

سیاست

ریاست کی 288 سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی ہے اور ایگزٹ پول کے تخمینے بھی آگئے ہیں، پوار خاندان کے طاقتور رہنے کا امکان ہے۔

Published

on

sharad pawar ajit pawar

ممبئی : ایگزٹ پول نے مہاراشٹر میں مہایوتی کی جیت کا اعلان کر دیا ہے۔ تقریباً تمام ایگزٹ پولس نے بی جے پی کی قیادت والے عظیم اتحاد یعنی مہایوتی کو آگے دکھایا ہے۔ اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ ختم ہونے کے بعد سامنے آنے والے ایگزٹ پول میں واضح طور پر مہایوتی کو اکثریت ملنے کی پیشین گوئی کی گئی ہے۔ 23 نومبر کو آنے والے حقیقی نتائج میں، چاہے مہایوتی یا مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) حکومت بنائے، مہاراشٹر میں پوار کا غلبہ برقرار رہ سکتا ہے۔ ایگزٹ پولز نے اجیت پوار کو کم از کم 18 سے 22 سیٹیں جیتنے کی پیش گوئی کی ہے۔ دوسری طرف ایم وی اے کے حلقہ شرد پوار کی پارٹی کو 38 سے 42 سیٹیں ملنے کی امید ہے۔

این سی پی کے دونوں گروپ دونوں اتحاد میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ایسا اندازہ ایگزٹ پول میں سامنے آیا ہے۔ میٹریلائز نے اپنے سروے میں اندازہ لگایا ہے کہ مہایوتی کو 150 سے 170 سیٹیں ملیں گی، ایسے میں اگر مہایوتی کے تینوں حصے مل کر 145 سے 150 سیٹیں حاصل کرتے ہیں تو بی جے پی اور شیوسینا قدرے مضبوط پوزیشن میں ہو سکتی ہے۔ اس کے بعد اجیت پوار کنگ میکر کا کردار ادا کریں گے۔ پچھلے سال جولائی میں اجیت پوار کے ساتھ 41 ایم ایل ایز نے شرد پوار کو چھوڑ دیا تھا۔

لوک سبھا انتخابات کی طرح شرد پوار کی پارٹی مغربی مہاراشٹرا میں بھی اچھی کارکردگی دکھا رہی ہے۔ اگر پوار پارٹی کی تقسیم کے بعد بھی 30 سے ​​زیادہ ایم ایل اے لاتے ہیں تو وہ اپوزیشن میں اپنی پوزیشن مضبوط رکھیں گے۔ اگر ہریانہ کی طرح ایگزٹ پول میں الٹ پھیر ہوتا ہے اور ایم وی اے نے ودربھ کے ساتھ مغربی مہاراشٹرا میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا تو اقتدار میں آنے کی صورت میں پوار کی پوزیشن مضبوط ہوگی۔ شرد پوار کی نئی پارٹی نے لوک سبھا کی کل 10 سیٹوں پر الیکشن لڑا تھا۔ اس میں آٹھ جیت گئے۔

لوکشاہی مراٹھی-رودر ریسرچ اینڈ اینالیسس نے اپنے سروے میں مہایوتی کو معمولی برتری دی ہے۔ یہ واحد ایگزٹ پول، جس نے مہایوتی اور مہاوکاس اگھاڑی کو تقریباً برابری پر رکھا ہے، نے ووٹ فیصد کا بھی اندازہ لگایا ہے۔ اس میں بی جے پی کو 23 فیصد، شیوسینا کو 11 فیصد اور اجیت پوار کی قیادت والی این سی پی کو سات فیصد ووٹ ملنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اسی طرح، ایم وی اے میں، کانگریس کو 14% ووٹ، شیوسینا یو بی ٹی کو 12% اور شرد پوار کی این سی پی کو بھی 12% ووٹ ملنے کی امید ہے۔ ایم این ایس کو 2 فیصد اور دیگر کو 16 فیصد ووٹ ملنے کی امید ہے۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کی ووٹنگ کے بعد, اب سب کی نظریں نتائج پر ہیں, مہاوتی-ایم وی اے کو حکومت بنانے کے لیے 145 سیٹوں کی ضرورت ہوگی۔

Published

on

Mahayuti or Mahavikas Aghadi

ممبئی : مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے ووٹنگ کے بعد ایگزٹ پول نے مہایوتی کی جیت کی پیشین گوئی کی ہے، لیکن ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا کے یو بی ٹی کے ترجمان ‘سامنا’ نے اگھاڑی کی جیت کا بڑا دعویٰ کیا ہے۔ چترکوٹ کے آچاریہ راجیش مہاراج کا علم نجوم کا حساب شائع ہوا ہے۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیارے اور ستارے مہاویکاس اگھاڑی کے ساتھ ہیں، ہفتہ کو مہایوتی کی ساڈے ساتی ہے، ایسے میں ایم وی اے 160 سیٹیں جیت لے گی۔ مہاراشٹر اسمبلی کی کل نشستوں کی تعداد 288 ہے۔ حکومت بنانے کے لیے 145 ایم ایل ایز کی حمایت ضروری ہے۔

سامنا کے صفحہ اول پر شائع مرکزی کہانی میں کہا گیا ہے کہ چترکوٹ سے جیت کے اشارے مل رہے ہیں۔ 160 سیٹوں پر جیت کے ساتھ مہواکاس اگھاڑی کی حکومت بنے گی۔ چترکوٹ دھام کے آچاریہ راجیش مہاراج نے سیاروں اور برجوں کی بنیاد پر اگھاڑی حکومت کی واپسی کا اعلان کیا ہے۔ اپنے حساب میں آچاریہ نے دعویٰ کیا ہے کہ 23 ​​نومبر کو نتائج کے دن جو صورتحال پیدا ہو رہی ہے وہ اگھاڑی کے حق میں ہے۔ اس کے مطابق اکثریت کے ساتھ 15 سیٹوں کا پلس یا مائنس ہوسکتا ہے لیکن مقابلہ بہت سخت ہوگا۔

اچاریہ نے کہا ہے کہ جب ادھو ٹھاکرے نے 29 جون 2022 کو سی ایم کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ اس کے بعد ‘ادرا’ نکشترا (نیا چاند) تھا۔ اس کے بعد، جب ایکناتھ شندے نے 30 جون 2022 کو وزیر اعلی کے طور پر حلف لیا، تو ‘پنرواسو’ نکشترا تھا۔ کل 20 نومبر کو جب ووٹنگ ہوئی تو ‘پنرواسو نکشتر’ تھا۔ جب وہی نکشترا دہراتا ہے تو اسے ہٹا دیتا ہے۔ ایسے میں شندے دوبارہ وزیراعلیٰ نہیں بن سکیں گے۔ اسی طرح دیویندر فڑنویس بی جے پی کا چہرہ ہیں۔ اب ان کا حال دیکھیں۔ 23 نومبر 2024 کو، نکشتر ‘مدھا’ ہے اور رقم کا نشان لیو ہے۔ جب فڑنویس نے 23 نومبر 2019 کو وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا تو اس وقت کنیا اور ‘آدرا’ برج تھا اور وہ فوراً اپنی کرسی کھو بیٹھے۔ ایک بار پھر اسی نکشتر کا مجموعہ ہے، جو ان کے راجیوگا میں خلل ڈال رہا ہے۔

Continue Reading

سیاست

سادھو، سنتوں، کسانوں اور بی جے پی کارکنان وقف بورڈ کے تجاوزات کو لے کر کالابورگی میں سڑکوں پر نکلے، زوردار شور مچایا

Published

on

Protest-in-Kalaburagi

بنگلورو : کرناٹک بھر میں جمعرات کو ڈپٹی کمشنر دفاتر (ڈی سی دفاتر) کے سامنے وقف املاک سے متعلق مسائل کے حل کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا گیا۔ کالابورگی میں، سنتوں، کسانوں اور بی جے پی کارکنوں نے وقف بورڈ کی طرف سے مبینہ تجاوزات کے خلاف احتجاج کیا۔ اس دوران ایک بڑی ریلی نکال کر غصے کا اظہار کیا گیا۔ اس موقع پر کرناٹک قانون ساز کونسل کے لیڈر چلوادی نارائن سوامی نے کہا کہ آپ صورتحال دیکھ سکتے ہیں۔ کسانوں کی زمینیں چھینی جا رہی ہیں۔ آج کالابورگی میں یہ احتجاج ہو رہا ہے۔ ہم وزیر ضمیر احمد خان اور کانگریس حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

قبل ازیں بی جے پی کے ریاستی جنرل سکریٹری پریتم گوڑا نے کہا تھا کہ ہزاروں متاثرہ افراد اور کسانوں کو دن بھر اسٹیج پر مدعو کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی شکایات پیش کرسکیں۔ ہم ضلع وار مسائل کی سنگینی کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ریاستی بی جے پی صدر بی وائی وجےندر نے ان خدشات کو دور کرنے کے لیے پہلے ہی تین ٹیموں کا اعلان کیا ہے۔ یہ ٹیمیں اضلاع میں جا کر کسانوں، مذہبی اداروں اور عوام کی شکایات سنیں گی اور ان کے نتائج پر آئندہ بیلگاوی اسمبلی اجلاس میں بحث کی جائے گی۔ ہر ٹیم میں سابق وزیر اعلیٰ ڈی وی سمیت تین مرکزی وزراء شامل تھے۔ سدانند گوڑا، جگدیش شیٹر اور بسواراج بومائی جیسے سینئر لیڈران اور دیگر اہم قائدین شرکت کریں گے۔ یہ ٹیمیں کم از کم 8-10 اضلاع کا دورہ کریں گی، مسائل کو سمجھیں گی اور اسمبلی میں اصل مسائل کو اجاگر کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ دورے دسمبر کے پہلے ہفتے میں شروع ہوں گے۔ بیلگاوی سرمائی اجلاس کے دوران ریاستی صدر کی قیادت میں کسانوں سمیت 50-60 ہزار لوگوں کا ایک بڑا احتجاج منظم کیا جائے گا۔ پریتم گوڑا نے کہا کہ وقف املاک سے متعلق مسائل کو ضلع، ہوبلی اور پنچایت سطح پر سنا جا رہا ہے۔ کسانوں میں نئے تنازعات اور چیلنجوں کے بارے میں بیداری پیدا کی جا رہی ہے۔ ریاست گیر وقف املاک کے مسائل کا منطقی حل تلاش کرنے کے لیے ریاستی صدر وجےندرا کی قیادت میں ایک منظم منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ قانونی لڑائی میں مدد کے لیے ہر ضلع میں وکلاء سمیت پانچ رکنی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ بی جے پی لیڈر پریتم گوڑا نے کہا کہ یہ ٹیمیں ہر ضلع میں مذہبی رہنماؤں سمیت اہم شخصیات سے ملاقات کرکے ‘ہماری زمین ہمارے حقوق’ کے موضوع کے تحت عوامی بیداری پیدا کرنے کا کام کریں گی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com