قومی خبریں
ترمیمی بل کا غلط استعمال ہوسکتا ہے:اپوزیشن اراکین
راجیہ سبھا میں زیادہ تر اپوزیشن اراکین نے قانون کے خلاف سرگرمی(روک تھام) ترمیمی بل 2019 کے التزاموں کے غلط استعمال ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے اسے سلیکٹ کمیٹی یا مجلس قائمہ کو بھیجنے کی اپیل کی ہے۔
ایوان میں اس بل پر جمعہ کو شروع ہوئی بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے ای کریم نے کل کہا کہ اس کے التزاموں کے غلط استعمال کے پورے امکان ہیں۔اس کے پیش نظر ان کی پارٹی اس کی مخالف کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک پولیس انسپیکٹر کے عہدے کے افسر کو کسی بھی ریاست میں جاکر کسی بھی شخص کو گرفتار کا حق دیا جانا سب سے خطر ناک التزام ہے۔انہوں نے کہا کہ سناتن تنظیم کو ممنوعہ قرار دیا جانا چاہئے۔
راشٹریہ جنتا دل کے منوج کمار جھا نے کہا کہ اس بل کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس کے کچھ التزام بہت ہی خوفناک ہیں۔حراست میں پوچھ تاچھ کا اختیار جانا بھی خطرناک ہے ۔کسی کو بھی دہشت گرد بتاکر گرفتار کرنے کے اختیار کا غلط استعمال ہوگا۔پہلے بھی اس طرح کے قانون کا غلط استعمال ہوا ہے۔ڈی ایم کے کے پی ویلسن نے کہا کہ ان کی پارٹی اس بل کی مخالفت کرتی ہے اور اسے سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کرتی ہے۔دہشت گردی نے نمٹنے کی ضرورت ہے لیکن کسی پولیس انسپیکٹر کے عہدے کے افسر کو اتنے اختیارات دئے جانے کے نتیجے خطرناک ہوسکتے ہیں۔اس سے آئینی حقوق کا غلط استعمال ہوگا۔
پی ڈی پی کے میر محمد فیاض نے کہا کہ ان کی پارٹی اس کی مخالفت کرتی ہے کیونکہ اس طرح کے قانون کا اب تک سب سے زیادہ غلط استعمال جموں و کشمیر میں ہوتا رہا ہے۔ریاست کے سیکڑوں نوجوان ملک کی مختلف جیلوں میں بند ہیں اور 20سے 25سال کے بعد انہیں بے قصور بتا کر رہا کیا جاتا ہے تب تک ان کا پورا خاندان بکھر چکا ہوتا ہے ۔انہوں نے اس بل کو سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں ابھی فوج کے 25ہزار اوربھیجنے کی خبریں آرہی ہیں اور اس سے ریاست کے لوگ بہت زیادہ خوف زدہ ہیں۔نامزدرکن کے ٹی ایس تلسی نے کہا کہ اس بل کے التزاموں کا غلطاستعمال ہونے کا پورا خدشہ ہے کیونکہ اب تک ایسا ہی ریکارڈ رہا ہے۔اس کا بہت خطرناک اثر ہوگا اور اس قانون میں یہ ترمیم غیر آئینی بھی ہے۔آپ کے سنجے سنگھ نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے قانونوں کا غلط استعمال ہونے کی ایک پوری تاریخ ہے۔بار بار اس کا غلط استعمال ہوا ہے۔اس کے التزام آئینی ڈھانچے کے خلاف بھی ہیں۔آئی یو ایم ایل کے عبدالوہاب نے کہا کہ ہر کوئی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے لیکن اس قانون کے التزام کے خطرناک حد تک غلط استعمال ہونے کا خدشہ ہے۔اس کے پیش نظر اسے سلیکٹ کمیٹی کوبھیجا جانا چاہئے۔کمیونسٹ پارٹی آٖف انڈیاکے ونے وشوم نے بھی اس کی مخالفت کی۔
بہوجن سماج پارٹی کے ستیش چندر نے کہا کہ ہر کوئی دہشت گردی کے خلاف ہے اور ان کی پارٹی سرف حکومت سے یہ یقین دہانی چاہتی ہے کہ اس قانون کے التزاموں کا غلط استعمال نہیں ہوگا۔تیلگو دیشم پارٹی کے کنک میڈلا رویندر کمار نے کہا کہ ان کی پارٹی اس کی حمایت کرتی ہے کیونکہ یہ دہشت گردی کے خلاف ہے ۔وائی ایس آر کانگریس کے وجے سائی ریڈی نے کہا کہ ان کی پارٹی دہشت گردی کے خلاف ہے اور یہ قانون ملک کے مفاد میں ہے۔
نامزد رکن سوپن داس گپتا نے کہا کہ دہشت گردوں کو دانشورانہ سطح پر حمایت کی جانی بہت ہی خطرناک ہے۔انہوں نے اس بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی سے پاک ملک کےلئے اس طرح کے قانون کی ضرورت ہے۔
سیاست
چھترپور میں تیسری کلاس کی کتاب کے صفحہ 17 پر لو جہاد پھیلانے کے الزامات لگائے گئے، این سی ای آر ٹی نے تمام الزامات کو غلط قرار دیا۔
چھترپور : حال ہی میں ایک والدین نے چھتر پور پولیس میں شکایت درج کرائی تھی جس میں این سی ای آر ٹی کی ماحولیات کی کتاب پر لو جہاد کو فروغ دینے کا الزام لگایا گیا تھا۔ جس پر این سی ای آر ٹی نے اپنا موقف دیتے ہوئے ان الزامات کو غلط قرار دیا ہے۔ چھتر پور کے رہنے والے ڈاکٹر راگھو پاٹھک نے پولیس سے شکایت کی تھی کہ انہیں این سی ای آر ٹی کی تیسری کلاس میں ماحولیات کے مضمون کے صفحہ نمبر 17 پر اعتراض ہے۔ دراصل اس پیج پر ایک ٹائٹل تھا ‘چھٹی آئی ہے’، جس میں ریما نامی لڑکی احمد کو چھٹیوں میں اگرتلہ آنے کی دعوت دیتی ہے اور آخر میں تمہاری رینا لکھتی ہے۔
اس کلاس 3 کی کتاب کو لے کر پیدا ہونے والے تنازعہ پر این سی ای آر ٹی نے اپنا موقف دیا ہے۔ این سی ای آر ٹی کے خط میں لکھا گیا ہے، ‘گریڈ 3 انوائرنمنٹل اسٹڈیز کی نصابی کتاب میں شائع ہونے والے خط سے متعلق حالیہ خبر غلط ہے۔ نئے قومی نصاب کے فریم ورک (2023) کے تحت، ایک نیا مضمون ‘ہمارے ارد گرد کی دنیا’ کو گریڈ 3 سے متعارف کرایا گیا ہے، جو پہلے سے جاری ماحولیاتی مطالعات کی جگہ لے رہا ہے۔ ماحولیاتی تعلیم پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے یہ مضمون سائنس اور سماجی علوم میں ضروری مہارتیں بھی سکھائے گا۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ ‘این سی ای آر ٹی نے اس نئے مضمون کے لیے نئی نصابی کتابیں بنائی ہیں، جن میں سماجی مسائل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ کلاس 3 کے لیے ‘ہماری حیرت انگیز دنیا’ کے نام سے ایک نئی نصابی کتاب جاری کی گئی ہے۔ این سی ای آر ٹی تمام اسکولوں سے درخواست کرتا ہے کہ وہ گریڈ 1، 2، 3 اور 6 کے لیے صرف این سی ای آر ٹی کی نئی نصابی کتابیں استعمال کریں۔ یہ کتابیں قومی تعلیمی پالیسی 2020 پر مبنی ہیں، جس میں ثقافت، متعدد زبانوں کا استعمال، تجربے سے سیکھنا اور تعلیمی تکنیک بھی شامل ہیں۔
سیاست
وقف بل 2024 : مسلم پرسنل لاء بورڈ نے وقف بل کی مخالفت کی ہے، بل کو لے کر بی جے پی اور اے آئی ایم پی ایل بی کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی۔
نئی دہلی : آج کل وقف (ترمیمی) بل 2024 کو لے کر ملک میں سیاسی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ اس بل کی مخالفت کرنے والوں میں کچھ قانونی ماہرین اور اپوزیشن جماعتوں کے رہنما بھی شامل ہیں۔ اس معاملے پر اپوزیشن پارٹیاں بی جے پی کو گھیرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ دوسری طرف، قانونی ماہرین اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے جمعرات کو وقف (ترمیمی) بل 2024 کی کھل کر مخالفت کی۔
پارلیمنٹ کی کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر انہوں نے بل پر اپنے اعتراضات درج کرائے ۔ اس دوران کمیٹی ممبران میں گرما گرم بحث بھی دیکھنے میں آئی۔ دراصل، بی جے پی رکن میدھا کلکرنی نے وقف گورننگ کونسل کی تشکیل پر سوال اٹھایا تھا۔ اس معاملے کو لے کر ہنگامہ ہوا اور گرما گرم بحث شروع ہو گئی۔
معاملہ اس وقت گرم ہوا جب کلکرنی نے قانونی ماہر فیضان مصطفی سے وقف گورننگ کونسل کی تشکیل پر سوالات پوچھے۔ مصطفیٰ چانکیا نیشنل لاء یونیورسٹی، پٹنہ کے وائس چانسلر بھی ہیں۔ کلکرنی نے اس پر اپوزیشن رکن سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جسے انہوں نے پہلے ہی مسترد کر دیا۔ تاہم بعد میں کمیٹی کی چیئرپرسن جگدمبیکا پال اور بی جے پی رکن اپراجیتا سارنگی کی موجودگی میں انہوں نے کلکرنی سے افسوس کا اظہار کیا۔
مصطفیٰ کے علاوہ پسماندہ مسلم مہاج اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نمائندوں نے بھی کمیٹی کے سامنے اپنے خیالات پیش کئے۔ پروفیسر مصطفیٰ اور اے آئی ایم پی ایل بی دونوں نے اس قانون کی مخالفت کی ہے۔ پسماندہ تنظیم کے نمائندوں نے بل میں کئی ترامیم کی تجویز دی ہے۔
جرم
شاہجہاں پور میں مقبرہ توڑ کر شیولنگ کی بنیاد رکھی گئی، دو برادریوں میں ہنگامہ، مقدمہ درج، پولیس فورس تعینات
اترپردیش کے شاہجہاں پور سندھولی میں واقع قدیم مذہبی مقام پر مقبرے کو منہدم کر کے شیولنگ نصب کیے جانے کے بعد جمعرات کو سہورا گاؤں میں ایک بار پھر کشیدگی کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ سینکڑوں لوگوں کا ہجوم لاٹھیاں لے کر جمع ہو گیا۔ مزار کی طرف بڑھنے والے ہجوم پر قابو پانے کے لیے کئی تھانوں کی فورسز موقع پر پہنچ گئیں، لیکن بھیڑ نہیں مانی۔ قبر مسمار کر دی گئی۔ پولیس اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے۔ اس نے ان لوگوں کو سمجھایا جو ہنگامہ برپا کر رہے تھے۔ پھر ہنگامہ تھم گیا۔ گاؤں میں کشیدگی کی صورتحال ہے۔
سہورا گاؤں میں قدیم مذہبی مقام کے احاطے میں ایک اور برادری کا مقبرہ بنایا گیا تھا۔ کئی سال پہلے بھی دونوں فریقوں کے درمیان کشیدگی رہی تھی۔ تب پولیس نے دوسری برادریوں کے ہجوم کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی تھی۔ کچھ دن پہلے کسی نے سجاوٹ کے لیے قبر پر اسکرٹنگ بورڈ لگا دیا تھا۔ منگل کو جب لوگوں نے اسے دیکھا تو انہوں نے احتجاج کیا اور پولیس کو اطلاع دی۔ بدھ کے روز، اس مقبرے کو ہٹا دیا گیا اور شیولنگ نصب کیا گیا۔
معاملے کی اطلاع ملتے ہی لوگوں کی بھیڑ جمع ہوگئی۔ کشیدگی پھیلنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ دونوں طرف سے وضاحت کی گئی۔ گاؤں کے ریاض الدین نے پجاری سمیت کچھ لوگوں پر الزام لگاتے ہوئے شکایت درج کرائی تھی۔ بعد ازاں قبر کو دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ دیواروں پر خاردار تاریں لگا دی گئیں۔ اس کی اطلاع ملتے ہی آس پاس کے کئی گاؤں کے سینکڑوں لوگ جمعرات کو موقع پر پہنچ گئے۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ مقبرے کی دوبارہ تعمیر کے بعد شیولنگا کو ہٹا دیا گیا تھا۔
ہجوم کے غصے کو دیکھ کر قریبی تھانوں کی پولیس فورس سندھولی پہنچ گئی۔ لوگوں نے تاریں ہٹا کر قبر کو گرا دیا۔ اطلاع ملتے ہی ایس ڈی ایم اور سی او بھی موقع پر پہنچ گئے۔ سی او نے جب لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی تو ان کی بھی بدتمیزی ہوئی۔ اے ڈی ایم انتظامیہ سنجے پانڈے اور ایس پی رورل منوج اوستھی موقع پر پہنچ گئے۔
دوسرے فریق کی جانب سے تھانے میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی۔ اے ڈی ایم سنجے پانڈے نے کہا کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ گاؤں کی سوسائٹی کی زمین کو لے کر دونوں فریقوں کے درمیان جھگڑا چل رہا ہے۔ قبر پر کسی نے شرارت کی تھی۔ گاؤں میں پولیس تعینات ہے۔ گاؤں کے حالات بھی نارمل ہیں۔ پولیس اسٹیشن انچارج دھرمیندر گپتا نے بتایا کہ ایک فریق کی شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کر کے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ایس راج راجیش سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔
-
ممبئی پریس خصوصی خبر5 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
جرم4 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی4 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں5 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا
-
جرم4 years ago
اندر سے بند کارخانے میں پولیس اہلکار اوپری منزے سے داخل, مزدوروں اور مقادم کی پٹائی