Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

سپریم کورٹ نے معاملہ جوں کا توں رکھنے کا دیا حکم، ممبئی میٹرو کاکام جاری رکھنے کا فیصلہ

Published

on

آرے کالونی میں درخت کاٹنے پر سپریم کورٹ کی روک کے بعد ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن نے بیان دیا ہے کہ ان کے پاس تو ۲۱۸۵؍درخت کاٹنے کی اجازت تھی
ممبئی :سپریم کورٹ نے پیر کے روز ممبئی کی آرے کالونی میں میٹرو پروجیکٹ کے لیے درخت کاٹنے پر روک لگا دی، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ آنے میں کافی تاخر ہو گئی، کیونکہ ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن نے کہا ہے کہ وہ معاملہ عدالت میں پہنچنے تک 2141 درخت کاٹ چکا ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ممبئی میٹرو کے ترجمان نے کہا کہ اب مستقبل میں مزید درخت نہیں کاٹے جائیں گے۔ حالانکہ کاٹے گئے درختوں کو ہٹا کر جگہ صاف کرنے اور دیگر تعمیری کام جاری رکھنے کی بات بھی کہی گئی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ “ہم سپریم کورٹ کے حکم کی عزت کرتے ہیں اور اب آرے مِلک کالونی میں کار شیڈ سائٹ کے آس پاس کوئی درخت نہیں کاٹا جائے گا۔اس سے قبل سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سالیسیٹر جنرل نے کہا تھا کہ میٹرو کو جتنے درخت کاٹنے تھے، اتنے کاٹ لیے گئے ہیں۔ اس پر عرضی دہندہ کے وکیل سنجے ہیگڑے نے عدالت کے سامنے اندیشہ ظاہر کیا کہ کٹے ہوئے درختوں کو ہٹانے کے نام پر مزید درخت کاٹے جا سکتے ہیں، اس پر عدالت نے جوں کا توں حالت برقرار رکھنے کا حکم دیا۔ لیکن میٹرو کے بیان سے لگتا ہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ جوں کا توں حالت برقرار رکھنے کے حکم کو اس نے اہمیت نہیں دی ہے۔ اسی لیے میٹرو نے کہا ہے کہ نئے درخت کاٹے نہیں جائیں گے اور کٹے ہوئے درختوں کو ہٹانے کے ساتھ ہی شیڈ بنانے کا کام شروع کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سوموار کو ممبئی کی آرے کالونی میں درختوں کی کٹائی پر روک لگا دی تھی اور مہاراشٹر حکومت کو حکم دیا تھا کہ اگلی سماعت تک وہ اس معاملے میں موجودہ حالات کو بنائے رکھیں۔ معاملے کی اگلی سماعت 21 اکتوبر کو فاریسٹ بنچ کے سامنے ہوگی۔غور طلب ہے کہ قانون کے طالب علموں کے ایک گروپ کے ذریعے اس بارےمیں چیف جسٹس رنجن گگوئی کو لکھے گئے خط کے بعد یہ دو ججوں کی بنچ تشکیل کی گئی تھی۔ اس سے پہلے آرے کالونی میں درختوں کی کٹائی پر روک لگانے کی مانگ کو لےکر بامبے ہائی کورٹ پہنچے لوگوں کی عرضی کو کورٹ نے خارج کر دیا تھا۔سپریم کورٹ میں اس معاملے میں سینئر وکیل سنجےہیگڑے اور گوپال شنکرنارائنن نے درخواست گزاروں کی پیروی کی۔ انہوں نے کورٹ کو بتایا کہ آرے جنگل ہے یا نہیں، ابھی یہ معاملہ سپریم کورٹ کے سامنے زیر التوا ہے۔ اس کے علاوہ این جی ٹی اس معاملے پر غور کر رہی ہے کہ آرے علاقہ ایکو۔سینسٹو ہے یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس لئے انتظامیہ کو فیصلہ آنے تک آرے کالونی کے درختوں کو نہیں کاٹنا چاہیے تھا۔
اس سے پہلے جمعہ کو بامبے ہائی کورٹ کے دو ججوں چیف جسٹس پردیپ نندراجوگ اور جسٹس بھارتی ڈانگرے کی بنچ نے درختوں کی کٹائی پر روک لگانے کے بارے میں این جی او اور ماہرِ ماحولیات کے ذریعے دائر کی گئی پانچ عرضیوں کو خارج کر دیا تھا۔گزشتہ جمعہ کو بامبے ہائی کورٹ سے فیصلہ آنے کے بعد رات کو نو بجے سے دو گھنٹے کے اندر ایم ایم آر سی ایل نے الیکٹرک مشین سے 450 درختوں کو کاٹ دیا تھا۔ حالانکہ مقامی لوگوں کے ذریعے مخالفت کے بعد کچھ دیر تک اس عمل کو روک دیا گیا تھا۔ لیکن بعد میں پولیس کی مدد سے سنیچر رات نو بجے تک آرے کالونی کے تقریباً 2134 درختوں کو کاٹ دیا گیا۔ممبئی پولیس نے آرے کالونی میں درختوں کی کٹائی کو لےکر ہوئے مظاہرہ کے بیچ سنیچر کی صبح کالونی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں سی آر پی سی کی دفعہ 144 نافذ کر دی تھی، جس کے بعد 29 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی حکم دیا کہ اس معاملے کو لےکر گرفتار کئے گئے تمام مظاہرین کو رہا کیا جائے۔ اس پر بھروسہ دلاتے ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا، ‘ اگر کسی کو ابھی تک رہا نہیں کیا گیا ہے تو ان کو فوراً رہا کیا جائے گا۔دریں اثناء آرے کالونی میں درختوں کی کٹائی کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے، جس پر آج سماعت ہوگی ۔ سپریم کورٹ رجسٹری کی جانب سے جاری ایک نوٹس میں اس بات کی معلومات دی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے قانو ن کے طالب علم رشبھ رنجن کے خط کو مفاد عامہ کی عرضی میں بدل کر اس کی آج سماعت کے لئے خصوصی بینچ تشکیل دی ہے ۔ بینچ صبح 10 بجے اس معاملے کی سماعت کرے گی ۔ قانون طالب علم نے خط میں لکھا ہے کہ بامبے ہائی کورٹ نے آرے کے درختوں کو جنگل کے زمرے میں رکھنے سے انکار کر دیا اور درختوں کی کٹائی سے متعلق عرضیاں مسترد کر دیں ۔ اس کا کہنا ہے کہ حکومت بہت جلد بازی میں یہ فیصلہ لے رہی ہے ۔ واضح ر ہے کہ آرے میں کل 2700 درخت کاٹے جانے کا منصوبہ ہے، جن میں سے 1،500 درختوں کو گرا دیا ہے ۔میٹرو شیڈ کے لئے آرے کالونی کے درختوں کی کٹائی کی مخالفت سماجی اور ماحولیاتی کارکنوں کے ساتھ کئی معروف شخصیات کر رہی ہیں ۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com