Connect with us
Monday,13-October-2025

(جنرل (عام

اپنے جہد مسلسل سے زندگی کے نامساعد حالات کو شکست دینے والا سورت کا سب سے کم عمر آئی پی ایس صافین حسن

Published

on

(وفا ناہید)
لگن سچی ہو تو آنکھوں میں خواب ہو تو کٹھن سے کٹھن حالات سے جاسکتا ہے. تاریخ گواہ ہے کہ بڑے بڑے عہدوں پر زندگی کی سنگلاخ راہوں سے گزرنے والے ہی فائز تھے . دل میں ایک چھوٹی سی امید کی چنگاری بھی منزل مقصود پر پہنچانے میں بہت بڑا رول ادا کرتی ہے. ایسے ہی ناسازگار حالات سے لڑکر 2017 میں سول سروسیز کا امتحان پاس کرنے والے صافین حسن نے محض 22 سال کی عمر میں آئی پی ایس بننے کے لئے 570 واں رینک حاصل کیا۔ اپنے اس دیرینہ خواب کو شرمندہ تعبیر کرکے حقیقت کا روپ دینے کے لئے انہوں نے کتنی مشکلات اٹھائیں اس کا اندازہ لگانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے ۔ صارفین کی والدہ گھر گھر جاکر روٹیاں بنانے کا کام کرتی تھیں۔ کبھی کبھی تو حالات اس قدر سنگین ہوجاتے کہ نہ جانے کتنی راتیں انہوں نے بغیر کچھ کھائے گزار دی.
لیکن اس کے باوجود اس ننھے سپاہی نے اپنی حکمت عملی اور قلم کی مدد سے جنگ کی اور اس طرح کے مشکلات کو شکست دے کر آج عروج ثریا پر اپنا اور اپنے والدین کا نام روشن کیا. ۔ ہم آپ کو بتادیں کہ ملک کے سب سے کم عمر آئی پی ایس افسر بننے والے صافین حسن کو جام نگر میں تعینات کیا گیا ہے ۔ جہاں وہ 23 دسمبر سے پولس سپرنٹنڈنٹ کا عہدہ سنبھالیں گے ۔
صافین کا تعلق گجرات کے ضلع سورت سے ہے ۔ ان کے والدین ہیرے کی ایک یونٹ میں نوکری کرتے تھے ۔ ایک بار پرائمری اسکول میں جب
کلکٹر تشریف لائے تھے تو ، سب نے ان کا استقبال کیا تھا . کلکٹر کا اتنا احترام دیکھ کر صافین کو حیرت کا شدید جھٹکا لگا تھا ۔ صافین نے جب اپنی خالہ سے اس موضوع پر بات کی تو خالہ نے بتایا کہ کلکٹر کسی ضلع کا بادشاہ ہوتا ہے ۔ اچھی تعلیم حاصل کر کے کلکٹر بنا جاسکتا ہے ۔ تب صافین حسن نے کلکٹر بننے کا عزم مصصم کیا. صارفین
حسن کے مطابق سن 2000 میں ان کا مکان تعمیر ہورہا تھا ۔ ان کے والدین دن میں مزدوری کرتے اور رات کے وقت گھر کے لئے اینٹیں ڈھوتے تھے ۔ اسی دوران مندی کی وجہ سے والدین اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے . اپنے اہل خانہ کی کفالت کے لئے ان کے والد دن میں الیکٹریشین کا کام کرتے تھے اور
رات کے وقت ٹھیلہ لگاکر ابلے ہوئے انڈے اور کالی چائے بیچتے تھے. دوسری طرف صافین حسن کی والدہ دوسرے گھروں کی روٹیاں بناکر اپنے ان نامساعد حالات میں اپنے شوہر کا ہاتھ بٹاتی تھیں پتہ نہیں کتنے گھنٹے وہ صرف روٹیاں ہی بنایا اپنے تھیں ۔ اپنے والدین کے اس جدوجہد کو دیکھ کر صافین حسن کو بہت دکھ ہوت تھا وہ ہمیشہ سوچتے تھے کہ والدین کے لئے کچھ کرنا ہے ۔ صارفین حسن کو بچپن سے ہی پڑھائی کا شوق تھا لیکن اس کے ساتھ ہی وہ دوسری سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتے تھے ۔ صافین حسن نے اپنی پرائمری تعلیم گجراتی میڈیم کے گورنمنٹ اسکول میں حاصل کی۔ صافین حسن نے دسویں بورڈ کا امتحان %92 کے ساتھ پاس کرکے اپنے آہنی حوصلوں کو ظاہر کردیا تھا. صافین حسن کہتے ہیں کہ اس سال ان کے ضلع میں ایک پرائمری اسکول کھل رہا تھا . بقول حسن اس اسکول کی فیس بہت زیادہ تھی لیکن ان کی نصف سے زیادہ فیسں معاف کردی گئی ۔ انہوں نے 11 ویں جماعت میں انگریزی سیکھنا شروع کیا ۔ حسن اپنے ہاسٹل کے اخراجات کے لئے بچوں کو ٹیوشن تھے ۔ UPSC کی پہلی پیشی کے وقت ان کا ایکسیڈنٹ ہوگیا تھا . اس کے باوجود صارفین نے ہمت نہیں ہاری اور وہ امتحان دینے گیا ۔ بعد میں اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا ۔ سچ ہے اگر دل میں امنگوں کا جہاں آباد ہے تو کامیابی افق ایسے افراد پہنچ سے دور نہیں رہتا-

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی دیوالی سے قبل شہریوں کے چہروں پر مسکراہٹ… ایک کروڑ سے زائد کا سامان واپس ،پولس کی کارکردگی کی ستائش ، لوگوں میں خوشی کا ماحول

Published

on

ممبئی : ممبئی پولس نے دیوالی سے قبل شہریوں کی خوشی لوٹاتے ہوئے ان کے گمشدہ ، چوری شدہ سامان کو واپس کرکے شہریوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیر دی ہے ممبئی کے زون ۸ میں ڈی سی پی منیش کلوانیہ نے آج دیوالی سے قبل شہریوں کے گمشدہ اور دیگر سازوسامان واپس کیا ہے تقریبا ایک کروڑ سے زائد کا سامان جس میں ۲۰۰ سو موبائل واپس کیا گیا ہے۔ ڈی سی پی نے بتایا کہ چوری شدہ اور گمشدہ سامان کو واپس لوٹانے پر لوگوں کی مسرت دوبالا ہو گئی کیونکہ بیشتر نے تو اپنے سامان کی آس و امید ہی چھوڑ دی تھی لیکن پولس نے دوبارہ ان کی چہروں پر مسکراہٹ بکھیر دی ہے ممبئی پولس مختلف پولس اسٹیشنوں کی سطح پر لوگوں کے سامان لوٹانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے یہ سلسلہ ممبئی پولیس کمشنر دیوین بھارتی کی ایما پر شروع کیا گیا ہے اس میں چوری شدہ اور گمشدہ سامان لوٹانے کے بعد ممبئی میں عوام کا پولس پر اعتماد مزید مستحکم ہوا ہے اور اب پولس ایسے کیسوں میں بہتر کارکردگی انجام دے رہی جس میں لوگوں کے سامان چوری ہو گئے ہیں یا پھر غائب ہو گئے ہیں پولس نے اب ایسے کئی لوگوں کے چہرے پر مسکراہٹ بکھیری ہے جو اپنے سامان کو بھول بیٹھے تھے یا پھر انہیں یہ توقع نہیں تھی کہ ان کے سامان انہیں دوبارہ میسر آئیں گے ۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ممبئی کے چیمبور اور مالابار ہل بنگلورو میں مقیم بلڈرز کے ذریعہ 4,800 کروڑ کی تعمیر نو سے گزریں گے۔

Published

on

malabar

ممبئی : ایک بنگلور میں مقیم رئیل اسٹیٹ ڈویلپر، پوروانکارا لمیٹڈ، نے ممبئی میں دو بڑے ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹس کا اعلان کیا ہے، جس نے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں اپنے مغربی پورٹ فولیو میں اہم وزن کا اضافہ کیا ہے۔ کمپنی، جس نے بنگلور میں دو پروجیکٹس بھی شامل کیے ہیں، ان چاروں پروجیکٹوں میں ₹9,100 کروڑ کی کل مجموعی ترقیاتی قیمت (جی ڈی وی) ریکارڈ کی ہے۔ ممبئی میں، پوروانکارا نے جنوبی ممبئی کے اعلیٰ درجے کے مالابار ہل علاقے میں ایک مارکی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ حاصل کیا ہے۔ 1.43 ایکڑ پر پھیلا ہوا یہ پروجیکٹ 0.7 ملین مربع فٹ ترقیاتی صلاحیت پیش کرے گا، جس کی قیمت تقریباً 2,700 کروڑ روپے ہے۔

دوسرا پروجیکٹ چیمبرز میں واقع ہے اور 4 ایکڑ اراضی پر پھیلے 1.2 ملین مربع فٹ کی ترقی پر مشتمل ہے، جس کی تخمینہ قیمت 2,100 کروڑ روپے ہے۔ میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق دونوں پراجیکٹ پروانکرا کی ممبئی کے اہم اور ابھرتے ہوئے رہائشی علاقوں میں اپنے دوبارہ ترقی کے نقش کو مضبوط کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ پوروانکارا لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر آشیش پوروانکارا نے کہا، “ہماری ترقی کی رفتار مضبوط ہے، جس کی حمایت مسلسل مانگ اور بروقت پراجیکٹ پر عمل درآمد سے ہوتی ہے۔” مالی سال26 کی پہلی ششماہی میں، ہم نے اپنے پورٹ فولیو کو 6.36 ملین مربع فٹ سے زیادہ قابل ترقی رقبہ کے ساتھ بڑھایا جس کی قیمت تقریباً ₹9,100 کروڑ ہے۔

کمپنی نے مالی سال26 کی جولائی-ستمبر سہ ماہی میں ₹1,322 کروڑ کی قبل از فروخت کی اطلاع دی، جو گزشتہ سال کے ₹1,270 کروڑ سے 4% زیادہ ہے۔ مالی سال26 کی پہلی ششماہی کے لیے، کل پری سیلز ₹ 2,445 کروڑ رہی، جو کہ 4% اضافے کو بھی ظاہر کرتی ہے۔ ذرائع ابلاغ کی ایک رپورٹ کے مطابق، مالی سال 26 کی دوسری سہ ماہی میں اوسط وصولی ₹8,814 فی مربع فٹ ہو گئی، جو کہ سال بہ سال 7% زیادہ ہے۔ صنعت کے ماہرین نوٹ کرتے ہیں کہ جائیداد کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور زمین کی محدود دستیابی کی بدولت ممبئی کی دوبارہ ترقی کی مارکیٹ قومی ڈویلپرز کی طرف سے بھرپور دلچسپی حاصل کر رہی ہے۔ اپنے مالابار ہل اور چیمبور پروجیکٹس کے ساتھ، پوروانکارا شہر کے اعلیٰ قدر کی بحالی کے شعبے میں ایک کلیدی کھلاڑی کے طور پر اپنی پوزیشن حاصل کر رہا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

حیدرآباد پولیس کمشنر نے ’سیف رائیڈ‘ چیلنج کا آغاز کیا۔

Published

on

police

حیدرآباد، شہریوں میں ذمہ دارانہ ڈرائیونگ کی عادات کی حوصلہ افزائی کے لیے حیدرآباد کمشنر پولیس وی سی سجنار نے پیر کو محفوظ سواری کا چیلنج کا آغاز کیا، ایک سوشل میڈیا پہل جس کا مقصد سڑک کی حفاظت کو ایک وائرل ٹرینڈ بنانا ہے۔ انہوں نے گاڑی چلانے والوں پر زور دیا کہ وہ اپنی سواری شروع کرنے سے پہلے ایک مختصر ویڈیو ریکارڈ کریں یا تصویر کھینچیں، خود کو ہیلمٹ پہنے یا سیٹ بیلٹ باندھتے ہوئے دکھائیں، اور ایسا کرنے کے لیے تین دوستوں یا خاندان کے افراد کو ٹیگ کریں۔ چیلنج کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک اثر پیدا کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، نوجوانوں اور مسافروں میں ڈرائیونگ کے محفوظ طریقوں کے بارے میں آگاہی پھیلانے کے لیے۔ محبت،” سجنار نے شہریوں کو شرکت کی ترغیب دیتے ہوئے کہا۔ “ایک ساتھ مل کر، ہم حفاظت کو 2025 کے بہترین رجحان بنا سکتے ہیں،” انہوں نے مزید کہا۔ یہ اقدام ہر سفر سے پہلے تین اہم کاموں پر روشنی ڈالتا ہے: سیٹ بیلٹ باندھنا، ہیلمٹ پہننا، اور دوسروں کو اس کی پیروی کرنے کی ترغیب دینا۔ عوامی شرکت کو ڈیجیٹل چیلنج فارمیٹ کے ساتھ جوڑ کر، پولیس کو امید ہے کہ شہر کی سڑکوں پر حفاظت اور جوابدہی کا کلچر ابھرے گا۔

حیدرآباد پولیس شہریوں کو بیداری مہم میں شامل کرنے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا تیزی سے استعمال کر رہی ہے، تخلیقی صلاحیتوں کو ذمہ داری کے ساتھ ملا رہی ہے۔ محفوظ سواری کا چیلنج کے ساتھ، ان کا مقصد حفاظتی تعمیل کو ایک ایسی تحریک میں تبدیل کرنا ہے جو نظر آنے والی اور اثر انگیز بھی ہو۔ اس ماہ کے شروع میں پولیس کمشنر کا عہدہ سنبھالنے والے سجنار پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ “بہت سے ڈرائیور، بشمول آٹو رکشہ اور کیب/بائیک ٹیکسی ڈرائیور، اکثر وڈیوز دیکھتے ہوئے یا ڈرائیونگ کے دوران ائرفون کا استعمال کرتے ہوئے دیکھے جاتے ہیں۔ یہ خطرناک اور قابل سزا جرم ہے۔ حیدرآباد ٹریفک پولیس ایسے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی،” انہوں نے ‘X’ پر پوسٹ کیا – “خود، مسافروں اور ساتھی سڑک استعمال کرنے والوں کی حفاظت – زندگی کو محفوظ رکھنے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت نہیں ہے،” سجنار نے پہلے نشے میں دھت ڈرائیوروں کو “سڑک دہشت گرد” قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ نہ صرف اپنے لیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی خطرہ ہیں۔ پولیس افسر نے کہا، “نشے کی حالت میں گاڑی چلاتے ہوئے، وہ نہیں جانتے کہ وہ کسی کو ماریں گے یا خود کو۔ وہ خودکش بمباروں کی طرح ہیں۔ وہ سڑکوں پر آنے کے بعد ایک، دو یا زیادہ کو مار سکتے ہیں،” پولیس افسر نے کہا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com