Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

اسلام کے نام پر خوفناک شکل اختیار کرتے کٹرپن کیخلاف سخت اقدامات کئے جائیں:مسلم راشٹریہ منچ

Published

on

اس استدلال کے ساتھ کہ اسلام کے نام پر کچھ بنیاد پرست مسلمانوں کا کٹر پن پورے ملک اور دنیا میں بظاہرایک خوفناک شکل اختیار کرتا جا رہا ہے، مسلم راشٹریہ منچ نے ایک ہنگامی ویڈیو اجلاس میں متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کر کے اس طرح کے تمام واقعات کی انتہائی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور حکومتی ذمہ داراں سے اس طرح کے بڑھتے ہوئے تشدد کو روکنے کے لئے سخت اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
اجلاس میں جس کی صدارت منچ کے قومی کنوینر محمد افضل نے کی، کہا گیا کہ فرانس میں ایک مدرس پر حملہ کرکے اس کی گردن کاٹنا، ہریانہ میں نکیتا نامی ہندو لڑکی کو مذہب تبدیل کرکے ایک مسلم نوجوان سے شادی کرنے سے انکار کرنے پر قتل کرنا، متھرا میں نند بابا کے مندر میں پوجا کے نام پر داخل ہوکر نماز ادا کرنا، کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ذریعہ ترنگے کی توہین، فاروق عبد اللہ کا چین کی مدد سے کشمیر کو آزاد کرنے کی بات کہنا، کشمیر میں بی جے پی کارکنوں پر دہشت گردانہ حملے اوراپوزیشن جماعتوں کے ذریعہ مسلم ووٹ بینک کی سیاست کے نام پر مسلم کٹر پن کو بڑھاوا دینا امن و امان تباہ کرنے کے تشویشناک واقعات ہیں۔
مسلم راشٹریہ منچ نے ملک کے سچے اور اچھے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس شیطانی تشدد کے خلاف آواز بلند کریں اورمعاشرے میں امن، سلامتی، بھائی چارے اور خوشحالی کے اسلام کے پیغام کو عام کریں اور معاشرتی ہم آہنگی اور امن برقرار رکھنے میں تعاون کریں۔
اس طرح کے واقعات سے پیدا صورت حال پر تبادلہ خیال کے لئے مسلم راشٹریہ منچ کے کشمیر سے کنیا کماری تک اور گوا گجرات سے آسام منی پور تک ملک کے ممتاز عہدیداروں کا ہنگامی ویڈیو اجلاس کی صدارت منچ کے قومی کنوینر محمد افضل نے کی۔ اس اجلاس میں ، فورم کے تمام قومی کنوینروں اور اکائیوں کے اہم عہدیداروں نے تمام واقعات پر تبادلہ خیال کے بعد محسوس کیا کہ اس طرح کے تمام واقعات کٹر پن کا زہریلا ، شیطانی اور غیر انسانی چہرہ پیش کرتے ہیں اور یہ انسانیت کے لئے خطرے کی گھنٹی ہیں۔ .
منچ نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ اسلام کے نام پر بنیاد پرست قوتوں کے پتلے جلائے جائیں۔
مسلم راشٹریہ منچ دنیا کے ممالک اور ہندستان کی تمام سیاسی جماعتوں ، ریاستی حکومتوں اور مرکزی حکومت سے درخواست اور مطالبہ کرتا ہے کہ ایسے پرتشدد واقعات کی روک تھام کے لئے سخت کارروائی کی جائے اور قوانین بھی بنائے جائیں تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات کو روکا جاسکے۔
اجلاس کے شرکا کے نام حسب ذیل ہیں: محمد افضل ، ڈاکٹر شاہد اختر ، ابوبکر نقوی ، ایس کے مدین ، ​​ڈاکٹر طاہر ، عرفان علی پیرزادے ، اسلام عباس ، سید رضا رضوی ، ریشمہ حسین ، شاہین پرویز ، سراج قریشی ، محمد فیض خان ، بلال الرحمن ، فاروق احمد خان ، محمد مظاہر خان ، ڈاکٹر لطیف مخدوم ، ڈاکٹر ماجد علی تالکوٹی ، مولانا کوکب مجتبیٰ ، مولانا صہیب قاسمی ، مولانا عرفان ، فاطمہ ، شبیر شاہ ، نازنین انصاری ، نجمہ پروین ، سید فیاض الدین ، ​​ایم اے۔ ستار ، فاروق خان ، ٹھاکر راجہ رئیس ، صبوحی خان ، آصفہ ، نذیر میر ، خورشید راجکا ، ڈاکٹر عمران چودھری ، رفیق ، ہدایت اللہ ، بدرالدین ہلنی ، ظہیر قریشی ، سلیم خان پٹھان ، ڈاکٹر عقیل احمد ، پروفیسر ارتضیٰ کریم ، پروفیسر عین الحسن ، پروفیسر فضل الرحمن ، تنویر عباس ، ڈاکٹر شمیم ​​انصاری ، ڈاکٹر احرار حسین ، ڈاکٹر ارشاد اقبال اورعلی دارو والا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com