Connect with us
Saturday,24-May-2025
تازہ خبریں

سیاست

صدر راج نافذ کرنے کی دھمکی پر شیوسینا چراغ پا

Published

on

مہاراشٹر میں بی جے پی اور شیو سینا کے درمیان سیاسی جنگ مزید تیز ہو گئی ہے۔ شیو سینا نے اپنے ترجمان ’سامنا‘ کے ذریعہ بی جے پی لیڈر اور فڑنویس حکومت میں وزیر مالیات سدھیر منگٹیوار پر جوابی حملہ کیا ہے۔ شیو سینا نے کہا ہے کہ سدھیر کے ذریعہ صدر راج نافذ کرنے کی دھمکی عوامی مینڈیٹ کی بے عزتی ہے۔شیو سینا نے ’سامنا‘ میں واضح لفظوں میں لکھا ہے کہ ’’مہاراشٹر کی سیاست ایک دلچسپ ’شوبھا یاترا‘ بن گئی ہے۔ شیو رائے کے مہاراشٹر میں ایسی دلچسپ شوبھا یاترا ہوگی تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟ موجودہ جھمیلا ’شیوشاہی‘ نہیں ہے۔ ریاست کی حکومت تو نہیں لیکن، وداع ہوتی حکومت کے بجھے ہوئے جگنو روز نئے مذاق کے ساتھ ریاست کو مشکل میں ڈال رہے ہیں۔ دھمکی اور جانچ ایجنسیوں کی زور زبردستی کا کچھ نتیجہ نہ نکل پانے سے وداع ہوتی حکومت کے وزیر مالیات سدھیر منگٹیوار نے نئی دھمکی کا شگوفہ چھوڑا ہے۔ 7 نومبر تک اقتدار کا پیچ حل نہ ہونے پر مہاراشٹر میں صدر راج نافذ کر دیا جائے گا۔‘‘ سامنا میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’منگٹیوار اور ان کی پارٹی (بی جے پی) کے دل میں کون سا زہر ابال مار رہا ہے، یہ ان کے بیان سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ قانون اور آئین کا تجربہ کم ہو تو یہ ہوتا ہی ہے، یا قانون و آئین کو دبا کر جو چاہیے وہ کرنے کی پالیسی اس کے پیچھے ہو سکتی ہے۔ ایک تو صدر جمہوریہ ہماری مٹھی میں ہیں یا صدر جمہوریہ کے مہر والی ربر اسٹامپ ریاست کے بی جے پی ہیڈ کوارٹر میں ہی رکھی ہوئی ہے۔ ہماری حکومت نہیں آئی تو اسٹامپ کا استعمال کر ریاست میں صدر راج کی ایمرجنسی لاسکتے ہیں، اس دھمکی کا عوام یہ مطلب سمجھیں کیا؟‘‘’سامنا‘ میں شائع مضمون میں ریاست میں حکومت تشکیل نہیں ہونے پر بی جے پی پر سوال کھڑے کیے گئے ہیں۔ شیو سینا نے لکھا ہے کہ ’’سوال صرف یہ ہے کہ مہاراشٹر مین حکومت کیوں نہیں بن رہی ہے، اس کے پیچھے کی وجہ کون بتائے گا؟ پھر سے بی جے پی کے ہی وزیر اعلیٰ بننے کا اعلان جس نے کیا ہوگا اور حکومت بنانے کا دعویٰ پیش نہیں کیا ہوگا تو اس کے لیے کیا مہاراشٹر کے عوام کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے؟‘‘شیو سینا نے سامنا میں مزید لکھا ہے کہ ’’قانون، آئین اور پارلیمانی اقدار کی روایت کے بارے میں ہم بخوبی جانتے ہیں۔ قانون اور آئین کسی کے غلام نہیں۔ ریاست میں فی الحال جو جھمیلا چل رہا ہے، اس کی چنگاری ہماری طرف سے نہیں چھوڑی گئی ہے۔ عوام اس بات کو جانتی ہے۔ عوامی زندگی میں اخلاقیات بالکل نچلے پایئدان پر پہنچ چکی ہے۔ موجودہ نظام ایسا ہے کہ اخلاقی ذمہ داری کے بارے میں سیاستداں، پولس اور جرائم پیشوں میں کم اور زیادہ کون ہے، یہ ثابت نہیں کیا جا سکتا۔‘‘بی جے پی حکومت پر حملہ آور ہوتے ہوئے شیو سینا نے اپنے ترجمان میں لکھا ’ملک کے چاروں ستونوں کی کمر ٹوٹی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ پولس محکمہ اپنے مالکان کے لیے اراکین اسمبلی کی جوڑ توڑ کرنا ہی اپنی ذمہ داری مان رہی ہے۔ جنم سے ہی اقتدار کا امر پٹہ لے کر آئے ہیں اور جمہوریت میں اکثریت کا نمبر ہو یا نہ ہو، کسی اور کو اقتدار میں نہیں آنے دینے کے گھمنڈ کی مہاراشٹر میں شکست ہو چکی ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جو ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کی بات کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ بی جے پی لیڈر سدھیر منگنٹیوار کے ذریعہ شیوسینا کو صدر راج کی دھمکی دیے جانے کا معاملہ بہت بڑھ گیا ہے۔ اب جب کہ شیوسینا نے ’سامنا‘ میں بھی اس بیان پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے شعلہ بیانی کی ہے، تو منگنٹیوار اپنے بیان سے منحرف ہو گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں نے صدر راج نافذ ہونے کی دھمکی نہیں دی بلکہ صرف یہ بتایا کہ اگر وقت پر حکومت سازی نہیں ہوئی تو کیا کچھ ہو سکتا ہے۔

سیاست

مہاراشٹر لاڈلی بہن یوجنا : 336 کروڑ قبائلیوں کے حقوق مہاراشٹر میں لاڈلی بہن یوجنا میں منتقل، مئی کی قسط بھیجنے کی تیاریاں

Published

on

Fadnavis,-Shinde-&-Ajit

ممبئی : مہاراشٹر حکومت کی مہتواکانکشی ‘لاڈلی بیہن یوجنا’ کو چلانے کے لیے، حکومت کو دوسرے محکموں سے مسلسل نقد رقم کا انتظام کرنا پڑتا ہے۔ اس بار فائدہ اٹھانے والی خواتین کو اگلی قسط دینے کے لیے حکومت نے قبائلی محکمہ سے 335 کروڑ 70 لاکھ روپے کا فنڈ منتقل کیا ہے۔ اپریل کی قسط ادا کرنے کے لیے، حکومت کے محکمہ خزانہ نے گزشتہ ماہ درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل سے 410 کروڑ روپے خواتین اور بچوں کی ترقی کے محکمے کو منتقل کیے تھے۔ گزشتہ اسمبلی انتخابات سے ٹھیک پہلے مہایوتی حکومت کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے ‘میری لاڈلی بیہن یوجنا’ شروع کی تھی۔ اسکیم کے تحت اہل خواتین کو ہر ماہ 1500 روپے دیے جاتے تھے۔

اسمبلی انتخابات سے قبل حکومت نے اہل مستحقین کو پانچ ماہ کی قسطیں ادا کیں۔ انتخابی مہم کے دوران مہاوتی کے لیڈر زور و شور سے مہم چلا رہے تھے کہ ریاست میں دوبارہ مہایوتی کی حکومت بنتی ہے تو 1500 روپے کی رقم بڑھا کر 2100 روپے کر دی جائے گی۔ اب یہ اسکیم حکومت کے گلے کا کانٹا بن گئی ہے۔ حکومت کو اپنی پیاری بہنوں کو ہر ماہ پیسے دینے کے لیے کئی جوڑ توڑ کرنا پڑتا ہے۔ دوسرے محکمے سے رقم منتقل کرنی پڑتی ہے۔

ریاستی حکومت نے رواں سال 2025-26 کے بجٹ میں شیڈول ٹرائب اسکیم کے لیے 21,495 کروڑ روپے کا انتظام کیا ہے۔ اس میں سے، قبائلی ترقی کے محکمے کو دی گئی 3,420 کروڑ روپے کی گرانٹ ان ایڈ میں سے 335 کروڑ روپے کا فنڈ، 70 لاکھ روپے مئی کے لیے لاڈلی بہن یوجنا کے لیے منتقل کیے گئے ہیں۔ سماجی انصاف کے محکمے کے 410 کروڑ 30 لاکھ روپے خواتین اور بچوں کی ترقی کے محکمے کو بھیجے گئے۔ اس پر سماجی انصاف کے وزیر سنجے شرسات کافی ناراض ہوئے۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ اگر حکومت کو محکمہ سماجی انصاف کی ضرورت نہیں ہے تو وہ اس محکمے کو بند کیوں نہیں کر دیتی۔ انہوں نے محکمہ پر حکومت کی لاپرواہی کا الزام بھی لگایا۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

8-10 ایم ایل اے بننا کوئی بڑی بات نہیں، لیکن 8-10 اچھے آئی اے ایس آفیسر بن جائیں تو سماج میں انقلاب آجائے گا : ابو عاصم اعظمی

Published

on

‎ممبئی : مانخورد شیواجی نگر حلقہ کے رکن اسمبلی اور سماج وادی پارٹی کے ریاستی صدر ابو عاصم اعظمی کی طرف سے سٹی بینکوئٹ ہال، گوونڈی، ممبئی میں طلباء کے لئے ایک اعشاری پروگرام منعقد کیا گیا, جس میں مانخورد نگر اسمبلی حلقہ کے 10ویں اور 12ویں جماعت میں نمایاں و ممتاز کامیابی حاصل کرنے والے ہونہار طلباء کو لیپ ٹاپ اور ٹیبلیٹ تحفے میں دیے گئے۔ اس موقع پر سمیر احمد صدیقی (آئی اے ایس) مہمان خصوصی کے طور پر موجود تھے اور مانخورد شیواجی نگر کے طلباء کو مستقبل کی رہنمائی دی۔ اس موقع پر ابو عاصم اعظمی نے طلباء کی رہنمائی کرتے ہوئے کہا, ۸ یا ۱۰ ایم ایل اے بننا کوئی بڑی بات نہیں ہے، ۸ یا ۱۰ اچھے آئی اے ایس منتخب ہوئے تو ایک بہتر معاشرہ کی نشوونما ہو اور انقلابی تبدیلی رونما ہوگی, اسی سے ایک بہتر معاشرہ تشکیل پائے گا۔ اس موقع پر 40 ہونہار طلباء کو ٹیبلٹ، 4 طلباء کو لیپ ٹاپ دیئے گئے،امتحان میں 100 فیصد نمبر حاصل کرنے والوں کو ٹرافیاں اور سرٹیفکیٹ تفویض کئے گئے اور جن والدہ نے اپنے بچوں کق اس قابل بنایا ان محنتی خواتین کو بھی تحائف دئیے گئے۔ اس کے علاوہ پروگرام میں اعظم گڑھ میں سب سے زیادہ 99.4 فیصد کے ساتھ دسویں جماعت میں کامیابی حاصل کرنے والی حضرہ مجید ہیچا کو لیپ ٹاپ دے کر خصوصی اعزاز سے نوازا گیا۔ اس موقع پر سماج وادی پارٹی کی ریاستی جنرل سکریٹری زیبا ملک، کارپوریٹر رخسانہ صدیقی، عائشہ رفیق شیخ، عرفان خان، فہد اعظمی، تعلقہ صدر غیاث الدین شیخ اور پکشاچھایا، مختلف عہدیداروں کے ساتھ ساتھ شعبہ کے طلبہ اور ان کے والدین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ پروگرام کی نظامت جاوید شیخ اور شبنم خان نے کی۔

Continue Reading

جرم

گجرات کے امریلی ضلع میں سنسنی خیز واقعہ… دلت نوجوان کا قتل، دکاندار کے بچے کو ‘بیٹا’ کہنے پر بھڑک اٹھا تشدد

Published

on

Murder

امریلی : گجرات کے امریلی ضلع میں ایک سنسنی خیز واقعہ پیش آیا۔ 16 مئی کو ایک دلت نوجوان نیلیش راٹھوڑ کو کچھ لوگوں نے پیٹا تھا۔ یہ واقعہ معمولی بات پر پیش آیا۔ بھاو نگر کے ایک اسپتال میں علاج کے دوران نیلیش کی موت ہوگئی۔ پولیس نے اس معاملے میں نو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اب اس پر بھی قتل کا الزام عائد کیا جائے گا۔ دلت رہنما جگنیش میوانی نے متاثرہ خاندان سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے کچھ مطالبات پیش کیے ہیں اور جب تک یہ مطالبات پورے نہیں ہوتے لواحقین نے لاش لینے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ واقعہ امریلی ضلع کے ساور کنڈلا روڈ پر پیش آیا۔ نیلیش راٹھوڑ اور اس کے تین دوست ایک ڈھابے پر کھانے سے پہلے چپس خریدنے کے لیے ایک دکان پر گئے تھے۔ چپس خریدتے ہوئے نیلیش نے دکان کے مالک کے بیٹے کو فون کیا۔ اسی معاملے پر مبینہ طور پر 13 لوگوں نے نوجوان کو زدوکوب کیا۔

راٹھوڈ کی موت کے بعد، دلت رہنما اور کانگریس ایم ایل اے جگنیش میوانی نے ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور اعلان کیا کہ جب تک کچھ مطالبات پورے نہیں ہوتے وہ لاش نہیں لیں گے۔ ان مطالبات میں چاروں متاثرین کو سرکاری نوکری یا چار ایکڑ اراضی اور کیس کے تمام مجرموں کی گرفتاری شامل ہے۔ میوانی نے کہا کہ ملزم کے خلاف گجرات کنٹرول آف ٹیررازم اینڈ آرگنائزڈ کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جانا چاہئے اور خاندان کی خواہش کے مطابق ایک سرکاری وکیل مقرر کیا جانا چاہئے۔ اگر ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو خاندان راٹھوڈ کی لاش نہیں لے گا۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس گوراڈیہ نے کہا کہ ضلع انتظامیہ راٹھوڈ کی لاش لینے کے لیے اہل خانہ کو راضی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ گوراڈیہ نے کہا کہ 13 ملزمان میں سے ہم نے نو کو گرفتار کیا ہے۔ باقی چار کو پکڑنے کی کوششیں جاری ہیں۔ راٹھوڈ شدید زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا، جبکہ مارے جانے والے دیگر تین افراد خطرے سے باہر ہیں۔ یہ واقعہ 16 مئی کو اس وقت پیش آیا جب دلت نوجوان لال جی چوہان، بھاویش راٹھوڑ، سریش والا اور نیلیش راٹھوڑ امریلی شہر کے ساور کنڈلا روڈ پر واقع ایک ڈھابے پر دوپہر کا کھانا کھانے سے پہلے ایک دکان سے چپس خریدنے گئے تھے۔

ایف آئی آر کے مطابق، دکان کا مالک چھوٹا بھرواڑ اس وقت ناراض ہو گیا جب نیلیش نے اپنے بیٹے کو بیٹا کہہ کر پکارا۔ بتایا گیا کہ جب پتہ چلا کہ نیلیش دلت ہے تو اس کے ساتھ ذات پات کی بنیاد پر گالی گلوچ بھی کی گئی۔ مرکزی ملزم کا تعلق دیگر پسماندہ طبقے سے ہے۔ جب تین دیگر نوجوان معاملہ کو سمجھنے کے لیے دکان پر گئے تو بھرواد اور ایک اور شخص وجے نے ان کی پٹائی شروع کردی اور 9-10 دیگر لوگوں کو بھی موقع پر بلایا۔

لاٹھیوں اور کلہاڑیوں سے مسلح افراد نے نوجوانوں کو بے رحمی سے مارنا شروع کر دیا جس کے بعد انہیں خود کو بچانے کے لیے کھیتوں میں چھپنا پڑا۔ ایک بزرگ کی مداخلت کے بعد ہی وہ رک گئے۔ امریلی کے ایک اسپتال میں داخل لال جی چوہان کی شکایت کی بنیاد پر، پولیس نے ایف آئی آر درج کی اور بھرواڑ سمیت نو لوگوں کو حملہ، فساد اور غیر قانونی اجتماع کے الزام میں گرفتار کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اب اس کے خلاف قتل کی دفعہ کے تحت بھی کارروائی کی جائے گی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com