(جنرل (عام
شیخ آصف : سکول ڈراپ آؤٹ سے آئی ٹی آئیکون بن جانے تک

وادی کشمیری سے تعلق رکھنے والے ایک کم تعلیم یافتہ نوجوان نے یہ بات ایک بار پھر ثابت کر دی کہ کچھ غیر معمولی کرنے کا جوش و جذبہ ہو تو کسی بھی کٹھن ترین رکاوٹ کو بھی سر کر کے نہ صرف کامیابی کا جھنڈا گاڑا جا سکتا ہے، بلکہ زندگی کے کسی بھی مشکل ترین شعبے میں بھی ایک فقید المثال کارنامہ انجام دیا جا سکتا ہے۔
سری نگر کے بٹہ مالو علاقے سے تعلق رکھنے والا شیخ آصف، جنہیں اقتصادی طور نا خوشگوار گھریلو حالات سے مجبور ہو کر آٹھویں جماعت میں ہی تعلیم کو خیر باد کہنا پڑا ہے، آج ایک معروف برطانیہ نیشن انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کمپنی کے مالک ہیں، اور طلباء کو ویب ڈیزائننگ اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے آن لائن کلاسز دے رہے۔انہوں نے اپنے اس پسندیدہ شعبے کے مختلف موضوعات پر تین کتابیں بھی تصنیف کیں ہیں۔
جموں وکشمیر کے زیادہ سے زیادہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کا آئی ٹی کے شعبے سے جڑ کر اپنا اور اپنے وطن کا نام روشن کرنا ان کا خواب ہے، جس کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے وہ برسر جدو جہد میں ہیں۔
شیخ آصف کو اسکول ڈراپ آؤٹ سے بین الاقوامی سطح کا ایک آئی ٹی آئیکون بن جانے تک کے اس سفر کے دوران گوناگوں دشوار گذار مرحلوں کو طے کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے اس کٹھن مگر کامیاب سفر کے بارے میں اپنی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے گھریلو حالات نے آٹھویں جماعت میں ہی تعلیم کو خیر باد کہہ دینے پر مجبور کر دیا، اور پھر کئی مشکل ترین راستوں کو طے کرنے کے بعد میں یہاں تک پہنچ گیا۔
انہوں نے کہا : ’میرے گھر والے آٹھویں جماعت میں ہی تعلیم چھوڑنے کے میرے فیصلے کے مخالف تھے، لیکن والد کی ناز ساز طبیعت کے باعث میں سال 2008 میں تعلیم سے دستکش ہو گیا۔‘
ان کا کہنا تھا : ’سال 2009 میں میرے والد نے میرے لئے کچھ کرکے ایک کمپیوٹر خرید لیا اور میں نے اس کے بارے میں بنیادی چیزیں سیکھنا شروع کیں کیونکہ اس میں مجھے کافی دلچسپی تھی، اور میں اسی میں اپنے کیرئر کو بنانے کا آرزو مند بھی تھا۔‘
شیخ آصف نے کہا کہ ان دنوں یہاں ’ٹیلی‘ کا کافی رجحان تھا، جس کو سیکھنے کے لئے میں ایک انسٹی ٹیوٹ میں گیا، لیکن وہاں مجھے یہ کہہ کر مایوس کر دیا گیا کہ ’یہ کام آپ کی سمجھ سے باہر ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد میں نے ایک ٹور اینڈ ٹراولز ایجنسی میں ایک گرفک ڈیزائنر کی حیثیت سے کام کرنا شروع کیا، جہاں 15 سو روپیے میری ماہانہ تنخواہ تھی، جس سے کسی حد تک گذارہ چل رہا تھا۔ ان کا کہنا تھا: ’اس دوران میں کمپیوٹر کے باقی شعبوں جیسے ’ایکسل‘ وغیرہ سیکھتا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد مجھے ’ٹاٹا سکائی‘ میں کام مل گیا، جہاں مجھے اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھارنے اور بروئے کار لانے کا کافی موقع نصیب ہوا، اور میں نے آئی ٹی کے کئی شعبوں میں مہارت حاصل کر لی۔
شیخ آصف نے کہا کہ سال 2014 میں کوئی اپنا کام ہی شروع کرنے کا خواب ابھی دیکھا ہی رہا تھا کہ اس سال کے قیامت خیز سیلاب نے اس خواب کو شرمندہ تعبیر نہیں ہونے دیا، اور مجھے ایک بار پھر کسی دوسرے کے دفتر میں ہی کام کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا : ’لیکن اس بار جس دفتر میں مجھے کام مل گیا، وہ میرے لئے کشمیر سے باہر جانے کا باعث بن گیا، اور میں اس دفتر کے کام کے سلسلے میں سال 2016 میں پہلے دلی اور پھر برطانیہ کی دارلحکومت لندن پہنچ گیا۔‘
موصوف نوجوان نے کہا کہ لندن میں بھی پہلے پہل مجھے کافی کشمکش کرنا پڑی۔ انہوں نے کہا : ’لندن میں کام کم ہونے کی وجہ سے میں کچھ مایوس ہی تھا کہ اچانک ایک دن میری ملاقات ایک کشمیری سے ہوئی، جنہوں نے مجھے اپنے ساتھ لیا، اور بات چیت کے دوران میں نے اپنی داستان بیان کی۔‘
ان کا کہنا تھا : ’جس کشمیری سے میری ملاقات ہوئی وہ شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کا رہنا والا تھا، اور لندن میں ہی کافی عرصے سے رہائش پذیر تھا، جہاں ان کا ایک ریستوران بھی تھا۔‘
آصف نے کہا : ’انہوں نے مجھے اپنے پاس رکھا، اور اپنا کام شروع کرنے میں کافی مدد کی۔‘
انہوں نے کہا : ’لندن میں میرا اپنا ’تھامس انفو ٹیک‘ کا سفر شروع ہوا۔ میرے کام کو دیکھ کر کئی لوگ میرے پاس گریفک ڈیزائننگ کا کام کرانے کے لئے آئے اور ان میں سے ایک کو ویب سائٹ تیار کرنی تھی۔‘
ان کا کہنا تھا : ’جب میں نے اس شخص کی ویب سائیٹ تیار کی تو وہ بہت خوش ہوا، اور مجھے لاکھوں روپیے معاوضہ دیا، اور پھر میں نے ویب سائیٹ ڈیزائننگ میں مزید مہارت حاصل کر لی۔‘
شیخ آصف نے کہا کہ اس کے بعد میںنے حمزہ سلیم نامی ایک سابق گوگل ملازم کے ساتھ اپنا ویب سائیٹ ڈیزائننگ کا کام شروع کیا۔
انہوں نے کہا : ’اس سیٹ اپ کا نام ہم نے لندن کے ایک مشہور دریا ’تھامس انفو ٹیک‘ پر رکھا، اور اس کے بعد حمزہ سلیم سال 2018 میں منچسٹر منتقل ہوا، اور میں اپنے آبائی وطن کشمیر لوٹ آیا۔‘
ان کا کہنا ہے : ’میں قریب 9 سو طلباء کو آئن لائن ویب ڈیزائننگ اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ وغیرہ جیسے شعبوں میں آن لائن کلاسز دیتا ہوں، لیکن ان میں سے صرف 40 طلباء کا تعلق جموں وکشمیر سے ہے، جن میں سے 35 لڑکیاں ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ میں نے اس شعبے کے مختلف موضوعات پر تین کتابیں بھی تصنیف کی ہیں۔ شیخ آصف کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر کے زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کا آئی ٹی سیکٹر کے ساتھ جڑ جانا میرا خواب ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح ہمارے نوجوان مسابقتی امتحانوں میں حصہ لے کر آئی اے ایس افسر، ڈاکٹر، انجینئر وغیرہ بن جاتے ہیں، اسی طرح انہیں آئی ٹی سیکٹر میں بھی اپنی قسمت آزمائی کرنی چاہئے۔
ان کا ماننا ہے کہ اس شعبے میں کافی وسعت ہے، اور کشمیری نوجوان اس کے ساتھ جڑ کر بین لاقوامی سطح پر اپنی صلاحیتوں اور ذہانت و ذکاوت کا لوہا منوا سکتے ہیں۔
(جنرل (عام
انڈیگو، آکاسا ایئر اور اسپائس جیٹ نے ممبئی ایئر پورٹ پر شدید بارش کی وجہ سے مسافروں کے لیے ایڈوائزری جاری کی

ممبئی : چھترپتی شیواجی مہاراج انٹرنیشنل ایئرپورٹ نے شدید بارش کے پیش نظر مسافروں کے لیے ٹریول ایڈوائزری جاری کی ہے۔ انتظامیہ نے مسافروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایئرپورٹ سے نکلنے سے پہلے اپنی پرواز کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔ انڈیگو، آکاسا ایئر اور اسپائس جیٹ نے ممبئی میں شدید بارش کی وجہ سے مسافروں کے لیے یہ ٹریول ایڈوائزری جاری کی ہے۔ ممبئی ہوائی اڈے کی طرف جانے والی کئی سڑکیں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ اس سے ٹریفک کی رفتار کم ہو گئی ہے اور کام میں بھی دشواری ہو رہی ہے۔ پروازوں کی آمد اور روانگی میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ انڈیگو نے مسافروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ انڈیگو ایپ یا ویب سائٹ پر اپنی فلائٹ کا اسٹیٹس چیک کرتے رہیں۔
انڈیگو نے اپنی ایڈوائزری میں کہا ہے کہ ممبئی میں موسلادھار بارش ہو رہی ہے۔ ہوائی اڈے کی طرف جانے والی کئی سڑکیں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں اور ٹریفک سست ہے۔ جس کی وجہ سے پروازوں کی آمد اور روانگی میں تاخیر ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ سے ہونے والی زحمت کے لیے ہم معذرت خواہ ہیں۔ اگر آپ کے پاس سفر کا شیڈول ہے، تو ہم آپ کو مشورہ دیتے ہیں کہ تھوڑی دیر پہلے روانہ ہو جائیں اور ہماری ایپ یا ویب سائٹ پر اپنی فلائٹ کا اسٹیٹس چیک کرتے رہیں۔ انڈیگو نے کہا کہ ہماری ٹیمیں صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ مسافروں کی مشکلات کو کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مسافروں کی حفاظت، آرام اور سکون ایئر لائن کی سب سے بڑی ترجیح ہے۔ ہم آپ کے صبر اور سمجھ کی تعریف کرتے ہیں۔
اسپائس جیٹ نے بھی اپنے مسافروں کے لیے اسی طرح کی ایڈوائزری جاری کی ہے۔ اسپائس جیٹ نے کہا ہے کہ ممبئی میں خراب موسم کی وجہ سے منزل پر آنے اور جانے والی تمام پروازیں متاثر ہو سکتی ہیں۔ مسافروں سے گزارش ہے کہ وہ اپنی فلائٹ سٹیٹس چیک کرتے رہیں۔ اکاسا ایئر نے مسافروں کے لیے ایڈوائزری بھی جاری کی ہے۔ آکاسا ایئر نے کہا کہ ممبئی، حیدرآباد، گوا، پونے اور گوہاٹی کے کچھ حصوں میں شدید بارش کی وجہ سے ٹریفک کی رفتار کم ہو سکتی ہے اور ہوائی اڈے کی طرف جانے والی سڑکوں پر بھیڑ بڑھ سکتی ہے۔ سفر کو آسان بنانے کے لیے، ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ اپنی پرواز کے لیے وقت پر ہوائی اڈے پر پہنچنے کے لیے اضافی وقت نکالیں۔ براہ کرم اپنی پرواز کی حیثیت چیک کریں۔
(Lifestyle) طرز زندگی
ماں کے خواب کو زندگی بخشی، سپریا سے عائشہ ایس ایمن بن گئیں۔

ہندوستانی سنیما اور ماڈلنگ کی دنیا میں اپنی شناخت بنانے والی عائشہ ایس ایمن آج نئی نسل کے لیے تحریک کا ذریعہ ہیں۔ عائشہ کا مس انڈیا انٹرنیشنل کا تاج جیتنے کا سفر جدوجہد، اعتماد اور جذبے کی مثال رہا ہے۔ لیکن اس کی سب سے بڑی شناخت اس کے کیریئر سے زیادہ جذباتی فیصلے سے جڑی ہوئی ہے – اپنی ماں کی ادھوری خواہش کو پورا کرنے کے لیے اپنا نام ‘سپریہ’ سے بدل کر ‘عائشہ’ کرنے کا فیصلہ۔ عائشہ کا کہنا ہے کہ وہ ‘سپریہ’ نام کے ساتھ پیدا ہوئیں اور اس نام سے ہی انہوں نے پڑھائی میں بلندیاں حاصل کیں۔ چاہے وہ ایروناٹیکل انجینئرنگ کے داخلہ امتحان میں آل انڈیا میں ٹاپ کرنا ہو یا بین الاقوامی اسٹیج پر مس انڈیا کی نمائندگی کرنا ہو – ‘سپریہ’ اس کے لیے محنت اور جذبے کی علامت تھی۔ لیکن ان کامیابیوں کے پیچھے ان کی والدہ کی ایک ادھوری خواہش تھی – اپنی بیٹی کا نام ‘عائشہ’ رکھنا۔ اس کی ماں نے کئی بار اس خواہش کا اظہار کیا اور جب اس نے چوتھی بار جھکی آنکھوں اور ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ اسے دہرایا تو سپریہ نے اسی لمحے فیصلہ کر لیا کہ وہ اس خواب کو ضرور پورا کرے گی۔
اس کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کسی کیریئر کی حکمت عملی کا حصہ نہیں تھا۔ عائشہ کہتی ہیں ’’یہ صرف ایک بیٹی کی خواہش تھی کہ وہ اپنی ماں کی خاموش خواہش کو پورا کرے۔ اس نے باضابطہ طور پر اپنا نام بدل کر ‘عائشہ ایس ایمن’ رکھا – ‘عائشہ’ اپنی ماں کے خوابوں کی علامت، ‘ایس’ سپریا کی جدوجہد کی علامت اور ‘ایمن’ خاندانی جڑوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ جب اس کی والدہ کو نام کی تبدیلی کا پتہ چلا تو اس کی آنکھیں نم تھیں اور چہرے پر اطمینان تھا۔ عائشہ کہتی ہیں، ’’اس وقت ایسا محسوس ہوا کہ مجھے تاج نہیں بلکہ ماں کا آشیرواد ملا ہے۔ اس کے لیے یہ تبدیلی شناخت کی تبدیلی نہیں تھی بلکہ اس کی ماں کی محبت اور اس کے خواب کی تکمیل کی علامت تھی۔
آج جب کوئی اسے ‘عائشہ’ کہہ کر پکارتا ہے تو اسے صرف نام ہی نہیں لگتا۔ عائشہ جذباتی انداز میں کہتی ہیں، “یہ نام ماں کی پکار کی طرح محسوس ہوتا ہے – ‘آشا سا’۔ میں نے یہ نام اپنی ماں کو وقف کیا ہے، جو زندگی بھر میرے ساتھ رہے گا۔ سپریا سے عائشہ بننا میرے لیے شہرت کا سفر نہیں تھا، بلکہ میری ماں کے خواب کو پورا کرنے کا سفر تھا۔”
(Monsoon) مانسون
ممبئی میں ۳۰۰ ملی میٹر بارش درج کی گئی : وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس

ممبئی مہاراشٹر کے وزیراعلی دیویندر فڑنویس نے موسلادھا بارش کی تفصیلات بتائے ہوئے کہا کہ ممبئی اور مہاراشٹر میں ریڈ الرٹ جاری ہے اور نشیبی علاقوں میں بارش سے کافی نقصان پہنچا ہے۔ اس کے ساتھ ہی راحت رسانی کا کام بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی ۳۰۰ ملی میٹر بارش درج کی گئی ہے اور بارش کا سلسلہ بتدریج جاری ہے۔ ممبئی میں سیلابی کیفیت کے سبب انتظامیہ الرٹ پر ہے کرلا میں میٹھی ندی کے سطح آب میں اضافہ درج کیا گیا۔ لیکن بارش رکنے کے بعد سطح آب میں کمی واقع ہوئی ہے۔ میٹھی ندی اور نشیبی علاقوں میں مقیم مکینوں کو پہلے ہی محفوظ مقامات پرُ منتقل کیا گیا تھا۔ پولس اور بی ایم سی سمیت سرکار الرٹ پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالات پر نگرانی رکھی جارہی ہے اور حالات کے پیش نظر بی ایم سی اور انتظامیہ الرٹ پر ہے۔
-
سیاست10 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا