Connect with us
Saturday,23-August-2025
تازہ خبریں

سیاست

شاہین باغ کی خاتون مظاہرین ملک کومزید تقسیم نہیں ہونے دیں گی۔ سیتا رام یچوری

Published

on

قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں جاری مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری اور سابق رکن پارلیمنٹ سیتا رام یچوری نے کہا کہ آج 26جنوری یوم جمہوریہ کا دن ہے اسی دن آئین کا نفاذ عمل میں آیا تھا اس لئے آج ہم لوگ آئین کی حفاظت کا حلف لیتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ شاہین باغ کی خواتین ملک کو بچانے نکلی ہیں اور وہ ملک کو تقسیم نہیں ہونے دیں گی۔ انہوں نے کہا کہ فسطائی طاقت کچھ بھی کرلے لیکن ملک کو بٹنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ مودی جی اور امت شاہ ایک شاہین باغ بننے سے پریشان تھے اس وقت ملک میں سیکڑوں شاہین باغ بن چکے ہیں اور صرف دہلی میں ہی درجنوں شاہین باغ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر حکومت شاہین باغ اور ملک کے دیگر حصوں میں ہونے والے احتجاج کو ختم کرانا چاہتی ہے تو پہلے اسے قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر واپس لینا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ حکومت یہ سمجھتی تھی اس کی مخالفت صرف مسلمان ہی کریں گے، میں ان کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ میں سیتارام ہندو اس کی مخالفت کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ہم (ہ سے ہندو اور م سے مسلم) ہ اور میم سے بنا ہے لیکن موجودہ حکومت اس کے خلاف کام کر رہی ہے۔ انہوں نے مظاہرین سے کاغذ نہ دکھانے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہم کسی بھی صورت میں کاغذ نہیں دکھائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ 1947میں تقسیم کے وقت مسلمانوں کے متبادل تھا کہ وہ پاکستان چکے جاتے لیکن مسلمانوں نے ہندوستان میں رہنا پسند کیا۔انہوں نے کہاکہ کشمیر میں انٹرنیٹ بند ہے اور ہزاروں لوگ جیلوں میں بند ہیں لیکن حکومت اس کے بارے میں کچھ بتانا نہیں چاہتی۔ انہوں نے شاہین باغ خاتون مظاہرین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہاکہ یہ مظاہرہ اس وقت تک جاری رکھیں جب تک حکومت اسے واپس نہیں لیتی۔
ممتاز اداکارہ اور سماجی کارکن سورا بھاسکر نے آئین کے حق میں اتنی بڑی تحریک چلانے کے لئے شاہین باغ خاتون مظاہرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے اس مظاہرہ کے ذریعہ ملک کے عوام کا ایمان جگادیا ہے اس کے لئے آپ کا شکریہ۔ انہوں نے مظاہرین کے تئیں حکومت کی بے حسی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہاکہ دادیاں نانیاں روٹھی ہیں لیکن یہ نالائق پوتے ان کو منانے کے لئے نہیں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے آسان کام دادی نانی کو منانا ہوتا ہے۔
محترمہ سورا بھاسکر نے آئین کے تئیں حکومت کے مایوس رکن رویہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ حکومت میں رہتے ہوئے آئین کی عزت نہیں کرتے وہ دوسروں کی عزت کیا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا آئین صرف خود مختاری کا دستاویز نہیں ہے بلکہ کیا ہوسکتا ہے اور ایسا ایک خواب ہے جس میں سب کے لئے جگہ ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم لوگوں نے جن کو ووٹ دیکر منتخب کیا تھا کہ وہ ملک کو آئین کے مطابق چلائیں گے لیکن وہ آج ملک کے آئین کے لئے خطرہ بن گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جیسے انتخابات آتے ہیں ہمارے لیڈر اول جلول بولنا شروع کردیتے ہیں اور شاہین باغ کے بارے میں اول جلول بولنے لگے ہیں لیکن وہ یہاں آکر دیکھیں ہر جگہ ترنگا ہی نظر آئے گا۔ انہوں نے موجودہ حکومت الزام لگاتے ہوئے کہاکہ اقتدار سے اسے اندھا کردیا ہے اور وہ صحیح سوچ نہیں پارہے ہیں اور جب بھی دیکھیں یکطرفہ طور پر پاکستان پاکستان پاکستان کرتے نظر آتے ہیں۔ اگر انہیں پاکستان سے اتنا ہی لگاؤ ہے تو وہ پاکستان چلے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں اتحاد و سالمیت سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے اور شاہین کی خواتین ملک کو بچانے کے لئے نکل پڑی ہیں اور انہوں نے جو لڑائی چھیڑی ہے اسے ہر حال میں برقرار رکھیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں یوم جمہوریہ کے موقع عمر خالد اور روہت ویمولا کی ماں رادھیکا ویمولا نے خطاب کیا۔ محترمہ رادھیکا نے جب تک حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیتی اس وقت تک آپ لوگ مظاہرہ جاری رکھیں اور اپنے مطالبات کے پورے ہونے اور حق کی بازیابی کے لئے سڑکوں پر نکلیں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس بربریت کے بعد سے 15دسمبر سے احتجاج جاری ہے اور یہاں بھی 24 گھنٹے کا دھرنا جاری ہے۔ یہاں انقلابی چائے بھی ملتی ہے جو شام سے رات سے تین چار بجے بنتی رہتی ہے۔ چائے بنانے والوں نے کہاکہ یہ ہم لوگ ایک ٹیم بناکر کر رہے ہیں اور مظاہرین میں گرمی لانے کی ایک چھوٹی سی کوشش ہے۔ اس کے علاوہ دہلی میں خواتین مظاہرین کا دائرہ پھیل گیا ہے اور دہلی میں درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور اس فہرست میں ہر روز نئی جگہ جڑ رہی ہے آج نظام الدین میں خواتین نے مظاہرہ کیا ہے۔
قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری مظاہرہ کی تعداد میں ضافہ ہوتا جارہاہے اور اب یہ مظاہرہ دہلی کے بیشتر علاقوں میں پھیل چکا ہے۔شاہین باغ کے بعد خوریجی خواتین مظاہرین کا اہم مقام ہے۔ خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ خوریجی خواتین کا مظاہرہ ہر روز خاص ہورہا ہے۔ یہاں نہ صرف جھنڈا لہرایا گیا اور حب الوطنی کے گیت گائے گئے بلکہ ڈھائی سو بچوں نے پینٹنگ مقابلے میں حصہ لیا اور اس کی نمائش لگائی گئی۔یوم جمہوریہ کے موقع پر مشہور سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے خواتین مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آپ پر دوہری ذمہ داری ہے اور شہریت (ترمیمی)قانون کے خلاف لڑنے کی اور دوسری اپنے وجود کو برقرار رکھنے کی۔انہوں نے کہاکہ یہ خواتین پہلے گھروں سے نہیں نکلتی تھیں لیکن آج ملک اور شہریت قانون کے خلاف سڑکوں پر نکل آئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آپ خواتین کی ذمہ داری ہے کہ دونوں میں تال میل پیدا کریں اور اپنے حقوق کے لئے گھروں سے نکلیں۔
محترمہ عشرت جہاں نے بتایا کہ کل کے دیگر مقررین میں عالمی سمے کی اینکر زیبا زیدی، شارق احمد ایڈووکیٹ سپریم کورٹ،ٹککندر سنگھ پنور سابق ڈپٹی میئر شملہ، رضوان خاں خدائی خدمت کار، ایڈووکیٹ فیروز آفتاب سہارنپور، نرویر دباس ایڈووکیٹ وغیرہ شامل تھے۔
دہلی میں اس وقت دہلی میں سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مالویہ نگر کے حوض رانی، مصطفی آباد، کردم پوری، شاشتری پارک اوربیرل والا باغ، نظام الدین جامع مسجدسمت ملک تقریباً سو سے زائد مقامات پر مظاہرے ہورہے ہیں۔ مظاہرین نے یوم جمہوریہ کے موقع پر ہر جگہ ترنگا لہرا کر یوم جمہوریہ منایا گیا۔
اترپردیش میں پولیس کے ذریعہ خواتین مظاہرین کو پریشان کرنے کے باوجود خواتین نے گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کیا اور ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اپنی موجودگی درج کرائی۔ پولیس نے یہاں کی لائٹ کاٹ دی تھی، کمبل اور کھانے کا سامان چھین کر لے گئے تھے لیکن پولیس کی ہٹلر شاہی رویہ بھی ان خواتین کا جوش و خروش کم نہ کرسکا۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد کی خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا تھا جہاں آج بھی مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ ان مظاہرے کی اہم بات یہ ہے کہ اس کے پس پشت نہ کوئی پارٹی ہے اور نہ ہی کوئی بڑی تنظیم، جو کچھ بھی آتا ہے وہ رضاکارانہ طور پر آتا ہے اور عام لوگ ضرورت چیزیں خواتین کو پہنچاتے ہیں۔یوم جمہوریہ کے موقع پر ہر جگہ حب الوطنی کے نغمے گائے گئے۔
دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور ہر روز یہاں ایک نیا شاہین باغ بن رہا ہے اور یہاں شدت سے قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف بہارکی خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور بہار درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور یہاں خواتین کی بڑی تعداد ہے۔ اس کے بعد سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ،سیوان، چھپرہ، بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، سمستی پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی علاقے میں، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں اور بہت سے ہندو نوجوان نہ صرف اس قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے جس میں اہم لوگ خطاب کرنے پہنچ رہے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ ہر مظاہرے جگہ سے یوم جمہوریہ تزک و احتشام سے منانے کی خبریں موصول ہورہی ہیں۔
شاہین باغ،دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ ’دہلی،۔آرام پارک خوریجی-دہلی ’۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ،دہلی،۔جامع مسجد، دہلی،ترکمان گیٹ، دہلی،ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی، کھجوری، بیری والا باغ، شاہی عیدگاہ قریش نگر،حضرت نظام الدین،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار‘۔سبزی باغ پٹنہ – بہار، ہارون نگر،پٹنہ’۔شانتی باغی گیا بہار،۔مظفرپور بہار،۔ارریہ سیمانچل بہار،۔بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،۔مغلا خار انصارنگر نوادہ بہار،۔مدھوبنی بہار،۔سیتامڑھی بہار،۔سیوان بہار،۔گوپالگنج بہار،۔کلکٹریٹ بتیا مغربی چمپارن بہار،۔ہردیا چوک دیوراج بہار،۔ نرکٹیاگنج بہار، رکسول بہار، دھولیہ مہاراشٹر،۔ناندیڑ مہاراشٹر،۔ہنگولی مہاراشٹر،پرمانی مہاراشٹر،۔ آکولہ مہاراشٹر،۔ پوسد مہاراشٹر،۔کونڈوامہاراشٹر،۔پونہ مہاراشٹر۔ستیہ نند ہاسپٹل مہاراشٹر،۔سرکس پارک کلکتہ،۔قاضی نذرل باغ مغربی بنگال،۔اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،35۔روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپور-یوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،۔کوٹہ راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش،، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ اندور،احمد آباد گجرات، منگلور کرناٹک، ہریانہ کے میوات اور یمنانگر اس کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی دھرنا جاری ہے۔اجمیر میں بھی خواتین کا احتجاج شروع ہوچکا ہے۔ اسی کے ساتھ جارکھنڈ کے رانچی، لوہر دگا، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔یہ احتجاج یوم جمہوریہ کے دن بھی جاری رہا اور تمام خواتین قومی ترانہ اور حب الوطنی کے نغمات پیش کرکے یوم جمہوریہ بنایا۔

جرم

ممبئی سمیر شبیر شیخ کو منشیات کے کیس میں ۱۵ سال کی قید ایک لاکھ کا جرمانہ کی سزا

Published

on

Arrest

ممبئی : ممبئی شہر میں ڈرگس اور منشیات اسمگلر کے خلاف انٹی نارکوٹکس سیل اے این سی کو بڑی کامیابی ملی ہے ممبئی میں منشیات اسمگلر سمیر شبیر شیخ ۳۲ سالہ کو ممبئی باندرہ یونٹ نے ۱۱۰ گرام ایم ڈی میفیڈون کے ساتھ ۱۲ مئی ۲۰۲۲ کو گرفتار کیا تھا اس معاملہ میں پولیس نے این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی اور اب عدالت نے اس معاملہ میں ملزم کو قصوروار قرار دیتے ہوئے ۱۵ سال کی قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔ ملزم کے خلاف این ڈی پی ایس ایکٹ سمیت مارپیٹ تشدد اور دیگر جرائم درج ہیں کل ۹ معاملات درج ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی سائبر فرا ڈ ۳۰۰ کروڑ روپے متاثرین کے محفوظ، آن لائن فراڈ سے محتاط رہنے کی اپیل، ڈیجیٹل اریسٹ نام کی کوئی چیز نہیں

Published

on

cyber-crime

ممبئی : ممبئی کرائم برانچ ممبئی سائبر سیل نے آن لائن دھوکہ دہی کا شکار متاثرین کے ۳۰۰ کروڑ روپے محفوظ کئے ہیں۔ ان متاثرین نے دھوکہ دہی کی شکایات ۱۹۳۰ پر کی تھی جس پر پولس نے این سی آر پورٹل پر شکایت کر کے رقومات کی منتقلی کو منجمد کر کے بینک اکاؤنٹ سے رقومات کی منتقلی پر روک لگائی ہے۔ سائبر سیل کی ہیلپ لائن پر 13,19,403 کال موصول ہوئے تھے جس میں شئیر ٹریڈنگ، جاب فراڈ سمیت دیگر اسکیمات کی لالچ دے کر دھوکہ دہی کی شکایت موصول ہوئی تھی۔ سائبر سیل نے جنوری ۲۰۲۴ سے جولائی ۲۰۲۵ میں سائبر جرائم میں ملوث 11,063 موبائل فون نمبر بند اور بلاک کئے ہیں۔ یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی کی ایما پر جوائنٹ پولس کمشنر لکمی گوتم، ڈی سی پی پرشوتم کراڈ نے انجام دی ہے سائبر سیل نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ سائبر فراڈ کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے اس لئے شہریوں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی ڈیجیٹل اریسٹ نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور نہ ہی اس کی قانونی کوئی حیثیت ہے, اگر کوئی سی بی آئی پولس اور سرکاری افسر بن کر ڈیجیٹل اور سائبر اریسٹ کی دھمکی دیتا ہے تو اس کی اطلاع مقامی پولس کو دے, فرضی ویب سائٹ کے معرفت بھی شئیر ٹریڈنگ کر کے کروڑوں روپے کا لالچ دیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس قسم کی پر کشش اشتہارات دے کر دھوکہ دہی کی جاتی ہے, اس لیے شہریوں کو اس سے الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

میانمار کی ریاست راکھین میں ایک نئی جنگ شروع… اراکان آرمی کو پاکستان کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروپ کے چیلنج کا سامنا ہے۔

Published

on

Myanmar

اسلام آباد : میانمار میں پاکستان کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی (اے آر ایس اے) نے صوبہ رخائن میں اراکان آرمی پر حملہ کیا۔ اس حملے میں اراکان آرمی کے کئی جنگجوؤں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کے بیان کے مطابق یہ حملہ تاونگ پیو لٹ میں ہوا۔ اس دوران اراکان آرمی کے دو کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملہ 10 اگست کی رات تقریباً 11 بجے شروع ہوا اور تقریباً 50 منٹ تک جاری رہا۔ بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس حملے میں اراکان آرمی کے کم از کم 5 جنگجو ہلاک اور 12 سے زائد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ اس دوران اراکان آرمی کے درجنوں جنگجو موقع سے فرار ہو گئے۔

گونج نیوز کی رپورٹ کے مطابق اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کو پاکستان کی حمایت حاصل ہے۔ یہ مسلح گروپ میانمار کی مسلم روہنگیا آبادی میں سرگرم ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس گروپ کو پاکستانی دہشت گرد گروپ لشکر طیبہ سمیت کئی دوسرے دہشت گرد گروپس کی حمایت حاصل ہے۔ ایسے میں یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کا عروج میانمار کی سرحد سے متصل ہندوستانی علاقوں کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔ اراکان آرمی میانمار کا ایک باغی گروپ ہے جو 2009 میں تشکیل دیا گیا تھا تاکہ میانمار کی مغربی ریاست راکھین میں بدھ مت کی آبادی کے لیے زیادہ خود مختاری کو یقینی بنایا جا سکے۔ فی الحال، اراکان آرمی میانمار کے راکھین صوبے کے 17 میں سے 15 قصبوں پر کنٹرول رکھتی ہے۔ یہ گروپ پہلے ہی مختلف دھڑوں کے ساتھ تنازعات میں گھرا ہوا ہے، جن میں میانمار آرمی اور دیگر عسکریت پسند گروپس جیسے اے آر ایس اے شامل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اراکان آرمی کے چین کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔

پاکستان ایک طویل عرصے سے میانمار میں اپنی موجودگی بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے اس کام کے لیے بنگلہ دیش کے بنیاد پرستوں کو بھی اپنے پیادوں کے طور پر استعمال کیا ہے۔ اس کے ذریعے وہ بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں کے طور پر مقیم روہنگیا لوگوں کو متاثر کر رہے ہیں اور انہیں اراکان روہنگیا سالویشن آرمی میں شامل ہونے پر اکسا رہے ہیں۔ پاکستان نے حال ہی میں بنگلہ دیش کے روہنگیا کیمپوں میں کئی کیمپ لگائے ہیں جن میں انہیں ہتھیار اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com