Connect with us
Monday,27-October-2025

(جنرل (عام

خبروں کو فرقہ وارانہ رنگ دینا تشویشناک : سپریم کورٹ

Published

on

Supreme-Court

سپریم کورٹ نے ریگولیٹری میکانزم کے فقدان میں ویب سائٹس اور یوٹیوب چینلز کے ذریعے ’فیک نیوز‘ کی اشاعت اور نشر یات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جمعرات کو مانا کہ تبلیغی جماعت معاملے میں میڈیا کے ایک طبقے نے خبروں کو فرقہ وارانہ رنگ دیا تھا، جس سے ملک کی شبیہ خراب ہوتی ہے۔

چیف جسٹس این وی رمن کی سربراہی میں ایک ڈویژن بینچ نے کہا کہ بغیر کسی جوابدہی کے ویب پورٹل پر مواد پیش کیا جا رہا ہے۔ وہ اپنی مرضی سے کچھ بھی نشر کر رہے ہیں۔ اس ملک میں ہر چیز کو فرقہ وارانہ زاویے سے دکھایا جاتا ہے۔

بنچ نظام الدین مرکز کے تبلیغی جماعت واقعہ کے دوران فرضی اور اور بدنیتی پر مبنی خبروں کے خلاف علماء ہند اور پیس پارٹی کی عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔

بنچ نے کہا کہ یہ ویب پورٹل اداروں کے خلاف بہت برا لکھتے ہیں۔ عام آدمی کی بات تو چھوڑ دی جائے، ججوں کو بھی یہ نہیں بخشتے۔

جسٹس رمن نے کہا کہ ایسے نام نہاد میڈیا ادارے وی آئی پیز کی آواز سنتے ہیں۔
عدالت نے مرکزی حکومت سے پوچھا کہ کیا اس سے نمٹنے کا کوئی طریقہ کار ہے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ مرکزی حکومت کے پاس پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے لیے ایک ریگولیٹر ہے، لیکن ویب پورٹل کے لیے کچھ نہیں ہے، اور حکومت کو اس کا حل تلاش کرنا ہو گا۔

حکومت کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا پیش ہوئے، جنہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس میڈیا کے تقریباً حصوں پر پابندی لگانے کے لئے قانون موجود ہے۔

گزشتہ سماعت کے دوران، عدالت نے اشتعال انگیز ٹی وی پروگراموں پر روک نہ لگانے کے تعلق سے مرکز کی جم کر سرزنش کی تھی۔

(جنرل (عام

راجستھان کے جودھ پور میں بس اور کار کی ٹکر سے ایک شخص کی موت

Published

on

جے پور، راجستھان کے جودھ پور ضلع میں پیر کو ایک المناک سڑک حادثے میں ایک شخص ہلاک اور 30 ​​دیگر زخمی ہوگئے، جن میں سے دس کی حالت نازک ہے۔ یہ حادثہ صبح 8 بجے کے قریب اوسیان-چڑی روڈ پر نیوں کی دھانی کے قریب اس وقت پیش آیا، جب ایک نجی بس جس میں تقریباً 40 مسافر سوار تھے، سامنے سے آنے والی کار سے ٹکرا گئی۔ پولیس کے مطابق بس اوسیان سے چڑی جا رہی تھی، جب کہ کار جودھ پور کی طرف جا رہی تھی۔ ٹکر اتنی شدید تھی کہ بس الٹ گئی اور کار مکمل طور پر کچل گئی۔ حادثے میں ایک شخص موقع پر جاں بحق اور دونوں گاڑیوں کے 30 مسافر زخمی ہوگئے۔ متوفی کی شناخت بھنور کے طور پر کی گئی ہے، جو کہ بھنمل (جالور) کا ایک تاجر ہے، جو دیوالی کی تقریبات کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ جے پور جا رہا تھا۔ اطلاع ملنے پر اوسیان پولیس جائے حادثہ پر پہنچ گئی اور مقامی لوگوں کی مدد سے زخمیوں کو ملبے سے نکالا۔ تمام زخمیوں کو اوسیان سب ڈسٹرکٹ اسپتال لے جایا گیا، جہاں سے دس شدید زخمیوں کو مزید علاج کے لیے جودھ پور کے ماتھرداس ماتھر اسپتال ریفر کیا گیا۔ نائب تحصیلدار چھتر سنگھ راجپوروہت نے بتایا کہ کار میں سات افراد سوار تھے – بھنور (متوفی)، ان کے بیٹے اروند، ونے اور مہیندر کے علاوہ مہیندر کی بیوی اوشا، ڈرائیور دلیپ کمار، اور سنتوش ڈیو۔ دلیپ، مہیندر، اوشا اور سنتوش کو شدید چوٹیں آئیں اور ان کا علاج جودھ پور میں کیا جا رہا ہے۔ بس کے چھ مسافروں کو بھی جودھ پور ریفر کر دیا گیا ہے۔ ان کی شناخت پوجا (26)، کشنا رام (45)، سنجے، نین سنگھ (62)، بھوجا رام (60) اور گنگا رام (65) کے طور پر ہوئی ہے، یہ سبھی جودھ پور ضلع کے قریبی گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ بس الٹتے ہی علاقے میں چیخ و پکار سنائی دی۔ حادثے کی آواز سن کر مقامی لوگ موقع پر پہنچ گئے اور امدادی کارروائیوں میں مدد کی۔ پولیس تصادم کی اصل وجہ کی تحقیقات کر رہی ہے، جس کا شبہ ہے کہ سڑک کے ایک مڑے ہوئے حصے پر تیز رفتاری کی وجہ سے ہوا ہے۔

Continue Reading

(Monsoon) مانسون

آندھرا ہائی الرٹ پر ہے کیونکہ مونٹھا سمندری طوفان ساحل کی طرف بڑھ رہا ہے۔

Published

on

امراوتی، خلیج بنگال میں سمندری طوفان مہینہ آندھرا پردیش کے ساحل کی طرف بڑھ رہا ہے اور منگل کی رات کاکیناڈا کے قریب لینڈ فال کرنے سے پہلے شدید طوفان میں شدت اختیار کر سکتا ہے، آندھرا پردیش اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے حکام نے پیر کو بتایا۔ ساحلی اضلاع میں 110 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بھاری سے بہت بھاری بارش اور تیز ہواؤں کی پیش گوئی کے پیش نظر ہائی الرٹ پر ہیں۔ آندھرا پردیش اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (اے پی ایس ڈی ایم اے) نے پیر کی صبح کہا کہ گہرا ڈپریشن ایک طوفانی طوفان میں شدت اختیار کر گیا۔ طوفان گزشتہ چھ گھنٹوں کے دوران 15 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آگے بڑھا۔ اے پی ایس ڈی ایم اے کے منیجنگ ڈائریکٹر پرکھر جین نے کہا کہ فی الحال یہ چنئی سے 560 کلومیٹر، کاکیناڈا سے 620 کلومیٹر، اور وشاکھاپٹنم سے 650 کلومیٹر دور ہے۔ سمندری طوفان جیسے جیسے ساحل کے قریب آتا ہے، اس کے اثرات میں شدت آنے کا امکان ہے۔ ہندوستان کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے اندازہ لگایا ہے کہ یہ منگل کی صبح تک ایک شدید طوفان میں شدت اختیار کر سکتا ہے اور منگل کی رات کاکیناڈا کے قریب مچلی پٹنم اور کالنگپٹنم کے درمیان ساحل کو عبور کر سکتا ہے، ساحل کے ساتھ 90-110 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔ اے پی ایس ڈی ایم اے نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ لاپرواہ نہ ہوں، یہ سوچ کر کہ موسم پرسکون ہے۔ اس نے لوگوں کو ہوشیار رہنے کی تاکید کی۔ چونکہ اونچی سمندری لہروں کا امکان ہے، ماہی گیروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ سمندر میں نہ جائیں۔ ساحل پر تمام سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں۔ حکام نے ساحلوں کو سیاحوں کے لیے بند کر دیا ہے جب کہ تمام بندرگاہوں پر خطرے کا سگنل نمبر ایک لہرا دیا گیا ہے۔

آئی ایم ڈی نے پیر کو سات اضلاع کے لیے ریڈ الرٹ جاری کیا ہے۔ 16 اضلاع میں اورنج الرٹ اور تین اضلاع کو یلو الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ منگل کے لیے، آئی ایم ڈی نے 16 اضلاع کے لیے ریڈ الرٹ جاری کیا ہے۔ وجیا نگرم، اناکاپلے، کرشنا، این ٹی آر، این ٹی آر، مغربی گوداوری، مشرقی گوداوری اور ایلورو اضلاع میں حکام نے پیر سے تین دن کے لیے تمام تعلیمی اداروں میں تعطیل کا اعلان کیا ہے۔ ان اضلاع میں صبح سے 40 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہواؤں کے ساتھ بارش ہو رہی تھی۔ وزیر داخلہ اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ وی انیتھا نے کہا کہ حکومت نے پہلے ہی طوفان کی وجہ سے جان و مال کے نقصان کو روکنے کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ چونکہ طوفان کے نتیجے میں مواصلاتی خدمات میں خلل پڑ سکتا ہے، حکومت نے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے اضلاع کو سیٹلائٹ فون فراہم کیے ہیں۔ محکموں کی خدمات، جیسے آبپاشی، سول سپلائی، طبی/صحت اور بجلی کو امدادی کارروائیوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اے پی ایس ڈی ایم اے نے ان نمبروں کے ساتھ کنٹرول روم کھولا ہے: 112، 1070 اور 18004250101۔ 12 ساحلی اضلاع کے کلکٹریٹس میں بھی کنٹرول روم کھولے گئے ہیں۔ حکومت نے تمام افسران کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں۔ اس نے امدادی کارروائیوں کے لیے 19 کروڑ روپے بھی جاری کیے ہیں۔ حکام نے 57 ساحلی منڈلوں میں 219 سائیکلون شیلٹر کھولے ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف) کی نو ٹیمیں اور ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف) کی سات ٹیمیں ساحلی اضلاع میں تعینات کی گئی ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

بھیونڈی میں اردو گھر کی تعمیر میں ایک بڑی کامیابی، اردو گھر کے لئے زمین الاٹ، نائب وزیر اعلی اجیت دادا پوار کی جلد میٹنگ متوقع

Published

on

Rais-Ajit

ممبئی : اردو زبان سے محبت کے لئے مشہور بھیونڈی شہر کے عوام کے اردو گھر کا خواب شرمندۂ تعبیر ہونے جا رہا ہے. بھیونڈی (مشرق) سے سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ کی پانچ سال کی انتھک جدوجہد رنگ لائی اور حکومت مہاراشٹر نے بھیونڈی شہر میں اردو گھر کی تعمیر کی تجویز کو ہری جھنڈی دکھا دی ہے. خاص بات یہ ہے کہ اردو گھر کی تعمیر کے لئے جتنے بھی تکنیکی اور قانونی مسائل تھے ان کو دور کر کے رئیس شیخ نے بھیونڈی کے محبان اردو کے لئے ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے.

قابل غور بات یہ ہے کہ بھیونڈی شہر میں محبان اردو کی اکثریت کے باوجود اسے حکومت کی طرف سے بار بار نظرانداز کیا گیا اور اردو گھر کا جو خواب اہلیان بھیونڈی نے دیکھا تھا، اس کی کوئی امید نظر نہیں آ رہی تھی لیکن سن ٢٠٢١ میں رکن اسمبلی رئیس شیخ نے اہلیان بھیونڈی کے اردو گھر کے دیرینہ خواب کو حقیقت میں بدلنے کی جدوجہد شروع کی حالانکہ اس دوران انہیں کئی تکینکی اور قانونی مسائل کا سامنا کرنا پڑا لیکن رئیس شیخ نے ہار نہیں تسلیم کی اور اردو گھر کی تعمیر کے لئے مسلسل جدوجہد کرتے رہے اور اب پانچ سال کی طویل محنتوں اور کوششوں کے بعد حکومت نے بھیونڈی شہر میں اردو گھر بنانے کی تجویز کو منظوری دے دی ہے.

رئیس شیخ نے بتایا کہ ریاست مہاراشٹر میں ممبئی کے قریب واقع مسلم اکثریتی شہر بھیونڈی، محنت کش مزدوروں کا شہر ہے. یہ شہر ملک بھر میں اپنی ٹیکسٹائل صنعت کی وجہ سے ‘مانچسٹر’ کہلاتا ہے. یہاں اردو زبان میں پڑھنے لکھنے والوں کی اکثریت ہے. بھیونڈی میں کثیر تعداد میں سرکاری اور نجی اردو اسکولیں ہیں جس میں ہزاروں بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں. اس کے ساتھ ہی یہاں کے بچے یشونت راؤ چوہان یونیورسٹی، مولانا آزاد یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اداروں سے اعلی تعلیم حاصل کر رہے ہیں. اس ضمن میں ہم نے سن ٢٠٢١ میں بھیونڈی شہر میں اردو گھر کی تعمیر کے لئے آواز بلند کی اور اس وقت کے اقلیتی محکمے کے وزیر نواب ملک سے ملاقات کر کے تحریری طور پر بھیونڈی شہر میں اردو گھر کی تعمیر کے لئے ایک مکتوب دیا. رئیس شیخ نے بتایا کہ اردو گھر کی تعمیر میں کئی رکاوٹیں حائل تھیں، حکومت کی شرائط کے مطابق اردو گھر کی تعمیر کے لئے اقلیتی محکمے کے پاس خود کی ٢٥٠٠ اسکوائر میٹر کی قطعہ اراضی ہونا لازمی تھا جس کے لئے ہم نے کوشش کی اور بھونڈی شہر میں واقع اسکول نمبر ٢٢ – ٦٢ کے سامنے واقع گروپ گرام پنچایت سمیتی کی زمین کو حاصل کیا گیا اور اب اس سلسلے میں حکومت کی طرف سے اردو گھر کی تعمیر کے لئے زمین الاٹ کر دی گئی ہے اور ہمیں امید ہے کہ بہت جلد بھیونڈی میں اردو گھر کی تعمیر کا خواب پورا ہوگا. رئیس شیخ نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے ریاست کے نائب وزیر اعلی اجیت دادا پوار کو ایک مکتوب لکھا ہے اور ان کی صدارت میں متعلقہ محکمے کے ساتھ ایک میٹنگ طلب کرنے کی گزارش کی ہے. ہمیں توقع ہے کہ بہت جلد نائب وزیر اعلی کی طرف سے یہ میٹنگ طلب کی جائے گی.

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com