Connect with us
Saturday,20-September-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

دوسری بار وزیراعظم بننے والے نریندر مودی

Published

on

دوسری بار ملک کے وزیراعظم بننے والے نریندر دامودر داس مودی کی پیدائش 17 ستمبر 1950ء کو گجرات کے ضلع مہسانہ میں ایک غریب خاندان میں ہوئی تھی۔ وہ والد دامودر داس اور ماں ہیرا بین کی تیسری اولاد ہیں۔
گزر بسر میں تنگی کی وجہ سے وہ اپنے والد دامودر داس کا ہاتھ بٹایا کرتے تھے اور کہا جاتا ہے کہ والدہ ہیرا بین گزر بسر میں مدد کے لیے لوگوں کے گھروں میں کام کرتی تھیں۔ بچپن میں خود نریندر مودی اپنے والد کے ساتھ ٹرینوں میں چائے بیچا کرتے تھے جیساکہ 2014 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران مودی کہاکرتے تھے۔ ان کے سوانح نگار کے مطابق بچپن میں ان کے ذہن میں سنیاسی بننے کا بھی خیال آیا تھا اور وہ کچھ دن راماکرشن مشن میں بھی جا کر رہے۔آٹھ سال کی عمر میں انہوں نے آر ایس ایس سے اپنا تعلق وابستہ کیا۔ 1967ء میں ہندو نظریاتی تنظیم آر ایس ایس میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور 70 کی دہائی سے پرچارک یا تنظیم کے مبلغ کے طور پر کام کر نا شروع کر دیا۔
کم عمری میں طے شدہ شادی کی وجہ سے انہوں نے ہائی اسکول مکمل کرنے کے بعد گھر چھوڑ دیا اور دو سال تک شہر در شہر گھومتے رہے۔ گجرات لوٹنے سے قبل وہ کئی مذہبی مراکز کی زیارت کر چکے تھے۔ 17 سال کی عمر میں جشودا بین سے ان کی شادی ہوئی لیکن دونوں کی شادی زیادہ دن تک نہیں چلی۔
مودی کا سیاسی سفر 1984ء میں شروع ہوا۔ جب آر ایس ایس نے اپنے چند ارکان کو بھارتیہ جنتا پارٹی میں بھیجا، ان میں مودی بھی شامل تھے۔ انہوں نے لال کرشن اڈوانی کی سومناتھ – ایودھیا یاترا اور مرلی منوہر جوشی کی کنیاکماری – کشمیر یاترا میں حصہ لیا۔ سنہ 1995ء میں انہوں نے گجرات میں انتخابات کی تشہیر کی ذمہ داری نبھائی تھی۔1971ء میں وہ سنگھ کے مکمل رکن بن گئے۔ ہنگامی صورت حال کے دوران میں انہیں روپوش ہوجانا پڑا۔
وہ 1990میں بی جے پی کے قومی سکریٹری کے طور پر دہلی آئے اور پنجاب‘ہریانہ، ہماچل پردیش اور جموں و کشمیر میں اور شمالی ہندوستان میں بی جے پی کی توسیع کا کام سونپا گیاتھا۔ بی جے پی نے اپنے بل پر ہماچل پردیش میں 1998میں اپنی حکومت بنائی تھی۔ بعد میں مسٹر مودی کو ند آچاریہ کی جگہ پارٹی کا جنرل سکریٹری بنایا گیا۔ بطور جنرل سکریٹری 1998اور 1999کی بی جے پی کی جیت ان کا اہم کردار تھا۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

میں بھی آئی لو محمد کہتا ہوں… مجھ پر بھی مقدمہ کرو : ابو عاصم اعظمی

Published

on

Abu-Asim-Azmi

‎ممبئی : آئی لو محمد صلی اللہ علیہ وسلم مجھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے پیار ہے” لکھنے پر کچھ مسلم نوجوانوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی۔ اس واقعے کے خلاف آج ممبئی میں سماج وادی پارٹی کے ریاستی صدر ابو عاصم اعظمی کی قیادت میں احتجاج کیا گیا، جس میں ” آئی لو محمد (‎میں محمد سے پیار کرتا ہوں) کے ‎پوسٹر اٹھائے ہوئے تھے اور “میں محمد سے محبت کرتا ہوں” کے نعرے لگائے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے سماج وادی پارٹی ممبئی/مہاراشٹر کے ریاستی صدر اور ایم ایل اے ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ میں محمد سے پیار کرتا ہوں، میں بھی کہتا ہوں، میرے خلاف بھی مقدمہ درج کرو۔ ابو عاصم اعظمی نے مزید کہا کہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم اس زمین پر صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ رحمت للعالمین بن کر تشریف لائے. وہ ساری دنیا کے لیے ایک نعمت ہے، تمام مذاہب پر کی گئی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ تمام مذاہب میں سب سے زیادہ عقیدت رکھنے والے وہ تھے جو اللہ کے نبی سے محبت کرتے تھے۔ ہم جب تک زندہ ہیں اللہ کے نبی کے بارے میں کوئی منفی بات سننا برداشت نہیں کریں گے۔ چاہے ہمیں جیل میں ڈال دیا جائے یا مار دیا جائے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی ہانڈی والی مسجد پر پرامن احتجاج، مسلمان اپنے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر مر مٹنے کو تیار، مسلم نوجوانوں پر درج مقدمہ واپس لیا جائے : رضا اکیڈمی

Published

on

ممبئی اور مہاراشٹر کی سڑکیں اور مسجدیں آئی لو محمد کے نعروں سے اس وقت گونج اٹھیں جب یوپی میں آئی لو محمد کا بینر آویزاں کرنے پر کیس درج کیا گیا تھا مہاراشٹربھر میں عاشقان رسول نے پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا اس دوران پولس کا بندوبست بھی تعینات تھا۔ اترپردیش کے کانپور میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر آئی لو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا بینر آویزاں کرنے پر ۲۵ مسلم نوجوانوں پر کیس کے بعد دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام گرامی ٹرنڈنگ پر ہے۔ یوپی پولس کی اس کارروائی کے خلاف ممبئی اور مہاراشٹرمیں بھی مسلمانوں نے بعد نماز جمعہ پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا اور اس احتجاجی مظاہرہ میں مسلمانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پولس نے جو کارروائی کی ہے وہ غلط ہے اور مقدمہ واپس لینے کے ساتھ وہ مسلم نوجوانوں سے معافی مانگے یہاں ہانڈی والی مسجد میں خطیب وامام مولانا اعجاز کشمیری نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نامی گرامی دنیا میں مشہور ہے اور مسلمان اپنے آقا کی اتباع کرتا ہے. جس طرح سے یوپی میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نام لکھنے پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے وہ سراسر ناانصافی ہے اور اب پولس اسے دوسرا رنگ دینے کی کوشش کر رہی ہے. پولس نے اس کا رخ دوسری جانب کرنے کے لئے اسے علیحدہ معاملہ قرار دیا ہے جو درست نہیں ہے کشمیری نے کہا کہ پولس نے جو ایف آئی آر مسلم نوجوانوں کے خلاف درج کیا ہے. وہ واپس لینا چاہیے اور معافی مانگنی چاہئے کیونکہ پولس نے یہ کارروائی کر کے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی ہے انہوں نے کہا کہ مسلمان نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے بے انتہا محبت کرتا ہے اس لیے وہ اپنی جان ان پر نچھاور کرتا ہے اس کے بعد درودپاک اور آئی لو محمد کا فلک شگاف نعرہ بلند کیا گیا عاشق رسول نے ممبئی اور مہاراشٹر میں آئی لو محمد کا نعرہ لگا کر اپنی عقیدت اور محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ثبوت دیا پولس نے اس دوران سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے. ممبئی کے گوونڈی میں رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے بھی آئی لو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تختی لے کر احتجاج مظاہرہ کیا اس کے ساتھ ہی انہوں کہا کہ دنیا میں سب سے مقبول اور متقی شخصیت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہے جس طرح سے یوپی میں آئی لو محمد لکھنے پر کیس درج کیا گیا ہے. اس لئے ہم پرامن احتجاج کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست عناصر کو ہر ایک چیز پر اعتراض ہوتا ہے ایسے میں ملک کا ماحول خراب کرنے کی بھی سازش کی جارہی ہے اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

رضا اکیڈمی کے سربراہ سعید نوری نے کہا کہ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن اپنی نبی کی بے حرمتی قطعی برداشت نہیں کرسکتا اور اس کےلئے وہ اپنی جانوں کا نذرانہ دینے سے بھی گریز نہیں کرے گا کیونکہ مسلمانوں کا ایمان کا حصہ اور عقیدہ ہی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ پولس نے جو مسلم نوجوانوں پر کیس درج کیا ہے وہ فوری طور پر واپس لے۔

اسی طرح مہاراشٹر کے اورنگ آباد، ممبرا، ناندیڑ، بھیونڈی، عثمان آباد میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا احتجاجی مظاہرہ میں عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آئی لو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تختی اٹھا رکھی تھی اور آئی لو محمد کا نعرہ بلند کیا گیا اتنا ہی نہیں ناندیڑ اور جنتور میں کلکٹر کو میمورنڈم دیا گیا اس کے علاوہ بیڑ میں عاشقان رسول نے چوک پر مظاہرہ کیا۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مالیگاؤں بم دھماکہ 2008ء بری ملزمین کے خلاف کیس قابل قبول، این آئی اے اور ملزمین کو ہائیکورٹ کا نوٹس

Published

on

ممبئی : ممبئی مالیگاؤں بم دھماکہ 29 ستمبر 2008 ء کیس میں بامبے ہائیکورٹ نے بی جے پی کی سابق رکن پارلیمان سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور لیفٹینٹ کرنل سری کانت پرساد پروہت سمیت 7 بری ملزمین کے خلاف نوٹس جاری کی ہے۔ قومی سلامتی ایجنسی این آئی اے کو بھی نوٹس ارسال کی گئی ہے اس میں ہائیکورٹ نے اس معاملہ پر جواب طلب کیا ہے. دفاعی وکیل متین شیخ نے عدالت کو بتایا کہ وہ دو ہفتوں میں فیصلے کی نقول اور دیگر دستاویزات عدالت کے سپرد پیش کریں گے. انہوں نے بتایا کہ نچلی عدالت کی سزا اور فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اس معاملہ میں ہائیکورٹ نے اب باضابطہ طور پر سزا کو چیلنج کرنے والی عرضداشت کو قبول کر کے جواب طلب کیا ہے۔

جمعیۃ العلماء کے وکیل متین شیخ اور شاہد ندیم انصاری اس معاملہ کی پیروی کر رہے ہیں. مالیگاؤں بم دھماکہ کے الزام میں این آئی اے نے 7 ملزمین کے خلاف مقدمہ چلایا تھا اس میں سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور دیگر کیخلاف سزا موت کا بھی مطالبہ کیا تھا. لیکن ثبوتوں کی عدم دستیابی کے سبب عدالت نے انہیں بری کر دیا تھا اس برات کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ بامبے ہائیکورٹ کے چیف جسٹس چندر شیکھر اور جسٹس گوتم انکھڈے کی دو رکنی بینچ اس معاملہ میں سماعت کرے گی۔ مالیگاؤں بم دھماکہ میں ملوث سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، سری کانت پرسادو پروہیت, رمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجے راہیرکر، سدھاکر دیویدی اور سوامی دیانند پانڈے پر این آئی اے کی خصوصی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا تھا. این آئی اے کی عدالت نے ملزمین کو بری کر دیا تھا, جس کو متاثرین نے چیلنج کیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com