Connect with us
Saturday,05-July-2025
تازہ خبریں

ممبئی پریس خصوصی خبر

سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے رئیس شیخ نے قانون ساز کونسل سکریٹریٹ کو لکھا خط، بی جے پی پر بلوں کو سیاسی رنگ دے کر نفرت پیدا کرنے کا لگایا الزام۔

Published

on

Raees-Sheikh

‎ممبئی : بھیونڈی ایسٹ سے سماج وادی پارٹی رکن اسمبلی رئیس شیخ نے جمعرات کو لیجسلیٹیو سکریٹریٹ کو ایک خط لکھا ہے۔ جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بی جے پی ایم ایل ایز کے ذریعہ پیش کئے گئے لو جہاد اور جبری تبدیلی مذہب سے متعلق دو پرائیویٹ بلوں کو مسترد کیا جائے۔ ایم ایل اے شیخ نے الزام لگایا کہ جہاں لو جہاد کے معاملے پر قانون لانے کی حکومت کی نیت صاف تھی، حکمراں ایم ایل اے کو پرائیویٹ بل لانا پڑا, کیونکہ حکومت کی نیت پر شکوک تھے۔

قانون ساز سیکرٹریٹ کو لکھے ایک خط میں رئیس شیخ نے کہا کہ حکومت نے فروری میں ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کی صدارت میں ایک 7 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جو زبردستی یا دھوکہ دہی کے ذریعے جبری تبدیلی کو روکنے کے لیے قانونی دفعات کا مطالعہ کرے گی۔ اور ایک قانون تیار کرے گی۔ اس کمیٹی میں خواتین اور بچوں کی بہبود، اقلیتی امور، قانون و انصاف، سماجی انصاف اور خصوصی معاونت، اور ہوم سمیت اہم محکموں کے سینئر افسران شامل ہیں۔ تاہم، جب کہ حکومت نے قانونی ڈھانچہ کا مطالعہ کرنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی ہے، گزشتہ ہفتے حکمراں بی جے پی کے دو ایم ایل ایز نے جبری تبدیلی کے معاملے پر پرائیویٹ اراکین کے بل پیش کیے ہیں۔ ایم ایل اے رئیس شیخ نے کہا، ’’ایسا لگتا ہے۔ کہ یہ بل لو جہاد کے مبینہ مسئلے کو سیاسی رنگ دینے اور دو برادریوں کے درمیان دشمنی پیدا کرنے کے لیے لائے گئے ہیں۔’’

شیخ نے مزید کہا کہ جب اس طرح کے حساس معاملے کا مطالعہ کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنائی جاتی ہے۔ تو اراکین اسمبلی سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ کمیٹی کے سامنے اپنے تحفظات اور تجاویز پیش کریں گے۔ “تاہم، بی جے پی ایم ایل اے کے ذریعہ پیش کردہ پرائیویٹ بلوں کے پیچھے دو اہم مقاصد صرف مسخ کرنا اور تشہیر حاصل کرنا ہے، ایم ایل اے رئیس شیخ نے الزام لگایا جبکہ حکومت نے جبری تبدیلی کے خلاف قانون سازی کرنے کے اپنے ارادے کا پہلے ہی اعلان کر دیا ہے، حکمران پارٹی کے ایم ایل ایز کی طرف سے پرائیویٹ بل متعارف کروانا ان کی اپنی حکومت کے ارادوں پر اعتماد کی کمی کو ظاہر کرتا ہے، ایم ایل اے رئیس شیخ نے دونوں پرائیویٹ بلوں کو مسترد کرنے کی درخواست کرتے ہوئے قانون ساز سیکرٹریٹ کو خط لکھا۔


سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر مراٹھی ہندی تنازع قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سخت کارروائی ہوگی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

Published

on

D.-Fadnavis

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ہندی مراٹھی لسانیات تنازع پر یہ واضح کیا ہے کہ لسانی تعصب اور تشدد ناقابل برداشت ہے, اگر کوئی مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرتا ہے یا قانون ہاتھ میں لیتا ہے, تو اس پر سخت کارروائی ہوگی, کیونکہ نظم و نسق برقرار رکھنا سرکار کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا روڈ ہندی مراٹھی تشدد کے معاملہ میں پولس نے کیس درج کر کے کارروائی کی ہے۔ مراٹھی اور ہندی زبان کے معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کی سفارش پر طلبا کے لئے جو بہتر ہوگا وہ سرکار نافذ العمل کرے گی کسی کے دباؤ میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی زبان کی سفارش خود مہاوکاس اگھاڑی کے دور اقتدار میں کی گئی تھی, لیکن اب یہی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام سب جانتے ہیں, انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ۵۱ فیصد مراٹھی ووٹ اس الیکشن میں حاصل ہوئے ہیں۔ زبان کے نام پر تشدد اور بھید بھاؤ ناقابل برداشت ہے, مراٹھی ہمارے لئے باعث افتخار ہے لیکن ہم ہندی کی مخالفت نہیں کرتے, اگر دیگر ریاست میں مراٹھی بیوپاری کو کہا گیا کہ وہاں کی زبان بولو تو کیا ہوگا۔ آسام میں کہا گیا کہ آسامی بولو تو کیا ہوگا۔ انہوں نے قانون شکنی کرنے والوں پر سخت کارروائی ہوگی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com