Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

دفعہ 370 کی منسوخی سے علیحدگی پسندی اور ملی ٹینسی کو تقویت ملی: عمر عبدا ﷲ

Published

on

Omar Abdullah

جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ کا کہنا ہے کہ 370 کی منسوخی کے بعد بھاجپا کے سبھی دعوئے اور وعدئے سراب ثابت ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حیدر پورہ مبینہ تصادم کی تحقیقات میں وقت لگ سکتا ہے جس کے پیش نظر گول رام بن کے اہل خانہ کو عامر ماگرے کی لاش فراہم کی جائے توکہ وہ اُس کی آخری رسومات ادا کر سکے۔

ان باتوں کا اظہار موصوف نے ڈوڈہ میں عوامی جلسے سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو جموں وکشمیر کے لوگ نہیں بھول پائیں گے کہ جس دن ریاست کو دو حصوں میں منقسم کیا گیا۔

عمر عبدا ﷲ نے بتایا کہ ’بھاجپا نے اُس وقت دعویٰ کیا تھا کہ اس قانون کو منسوخ کرنے کے بعد جموں وکشمیر میں سرمایہ کاری ہوگی، تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار ملے گا اور ملی ٹینسی بھی ختم ہوگی لیکن سب کچھ اُلٹا ہو گیا ہے‘۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے کہا تھا کہ 370 کی وجہ سے ہی علیحدگی پسندی زندہ ہے۔

اُن کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈران نے یہاں تک کہا تھا کہ اس قانون کو منسوخ کرنے سے جموں وکشمیر میں آزادی کی بات کوئی نہیں کرئے گا اور نہ ہی بندوق والا رہے گا لیکن سب کچھ اس کے برعکس ہو رہا ہے۔

این سی نائب صدر کے مطابق جب اس قانون کو منسوخ کیا گیا تو ہم نے بھی سوچا دیکھتے ہیں کہ اس کے کیا اثرات مرتب ہونگے لیکن ڈیڑھ سال کے بعد جو صورتحال ہمارے سامنے اُبھر کر آئی وہ بھاجپا کے دعوﺅں کے قلعی کھول دیتا ہے۔

عمر عبدا ﷲ نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کیا یہاں پر کارخانے لگے، سرمایہ کاری ہوئی؟ بلکہ ہماری حکومت نے جو پروجیکٹ ہاتھ میں لئے تھے آج اُن کا آج افتتاح ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہی ہے کہ کئی برس قبل ہم نے سری نگر ضلع کو ملی ٹینسی سے پاک کیا تھا, لیکن آج وہاں پر پھر اُس نے سر اُبھارا ہے۔

موصوف نے کہا کہ ’بطور وزیرا علیٰ سری نگر سے سبھی بینکر اُٹھائے، کیمپ خالی کروائے گئے جبکہ افسپا کو ہٹانے پر بھی غور وغوض چل رہا تھا لیکن آج صورتحال اس کے برعکس ہے، سری نگر میں لوگ اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں‘۔

عمر عبدا ﷲ نے بتایا کہ ’یہ بھی سچائی ہے کہ مذکورہ ملی ٹینٹ باہر سے نہیں آئے بلکہ مقامی نوجوانوں نے ہی ناراضگی یا دوسری وجوہات کی بنا پر بندوق اُٹھایا ہے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے دنوں سری نگر تصادم میں جو ملی ٹینٹ مارا گیا اُس کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ مہلوک نے 370 کی منسوخی کے بعدہی بندوق کو گلے لگایا تھا۔

عوامی جلسے سے خطاب کے دوران عمر عبدا للہ نے کہا کہ بھاجپا یہ کہتے نہیں تھکتی کہ 370 کی منسوخی کے بعد علیحدگی پسندی کا قلع قمع ہوا ہے لیکن میں اُن سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ حیدر پورہ تصادم کے بعد علیحدگی پسندوں کی جانب سے دی گئی ہڑتال کی کال سے پوری وادی میں دکانیں بند رہیں۔

موصوف کے مطابق بھاجپا کا کہنا ہے کہ یہ قانون کھوکھلا تھا اگر کھوکھلا تو اس کو ہٹانے کی کیا ضرورت تھی۔

این سی نائب صدر نے کہا کہ تعمیر وترقی کے نام پر یہاں کے لوگوں کے ساتھ جھوٹے وعدئے کئے جارہے ہیں، ڈیڑھ سال کے دوران کوئی نیا پروجیکٹ ہاتھ میں نہیں لیا گیا۔

انتظامیہ میں بیٹھے آفیسران کے بارے میں عمر عبدا ﷲ نے بتایا کہ وہ بے تاج بادشاہ بنے بیٹھے ہیں، سرکاری نظام میں کوئی حساب و کتاب نہیں جس کی لاٹھی اُس کی بھینس کے مترادف آفیسران کام کر رہے ہیں۔

عمر نے بتایا کہ راجوری میں کل شام ہی ڈپٹی کمشنر کو پولیس تھانے کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور دو گھنٹے تک اُس کو باہر رکھا گیا۔

عمر نےبتایا کہ یہاں سچ بولنے والوں پر کیس ٹھونسے جارہے ہیں، کسی کو یہاں پر اب بات کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی اور جو سرکار کی پالیسیوں کے خلاف کچھ بولتا ہے تو اُس کے خلاف سخت نوعیت کے مقدمات درج کئے جاتے ہیں۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ گول رام بن کے نوجوان عامر ماگرے کی لاش کی حوالگی کو لے کر اُس کے اہل خانہ مسلسل احتجاج پر ہیں اور سرکار ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاشوں کیلئے بھی اب لوگوں کو احتجاج کرنا پڑ رہا ہے جو حیران کن ہے۔

این سی نائب صدر کے مطابق عامر ماگرے کے والد کی حالت متغیر ہے سرکار کا دل اتنا پتھر ہو گیا ہے کہ بے گناہوں کی لاشیں بھی اہل خانہ کو نہیں سونپی جا رہی ہیں۔

لداخ کے بارے میں عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ وہاں کے لوگوں کی نوکریاں اور زمینیں محفوظ ہے جبکہ اُنہیں سٹیٹ سبجیکٹ کی بھی اجازت ہے لیکن جموں وکشمیر یوٹی میں اس کے برعکس ہو رہا ہے۔

عمر عبداللہ کے مطابق بھاجپا کا قول ہے کہ ایک ملک اور ایک نظام لیکن یہاں پر ایک ہی ریاست میں دو نظام چلا رہے ہیں۔

تفریح

ادے پور فائلز فلم پر پابندی عائد ہو، رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا پرزور مطالبہ

Published

on

Udaipur-Files

ممبئی ادے پور فائلز فلم پر پابندی کا مطالبہ آج مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے کیا ہے اور کہا ہے کہ اس فلم کا ٹریلر ریلیز ہو چکا ہے, جس کے سبب بے چینی اور بدامنی پھیلانے کا خطرہ لاحق ہے, یہ فلم قصدا تیار کی گئی ہے, اس سے نظم و نسق کا خطرہ بھی ہے, اسلئے فلم کی نمائش اور ٹریلر پر پابندی عائد کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ فلم ایسے زیر سماعت کیس پر مبنی ہے جس کا فیصلہ بھی نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ٹیلر کا قتل ہوا تھا اور نپورشرما کے بیان کے بعد یہ قتل کی واردات ہوئی تھی, اس لئے بی جے پی نے بھی نپور شرما کو پارٹی کی رکنیت سے مستعفی کردیا تھا۔ نپور شرما کے بیان کے بعد تشدد برپا ہوا تھا حالات خراب ہوئے تھے۔ اس بات کو عدالت نے بھی تسلیم کیا تھا, اس کے ساتھ اعظمی نے توہین رسالت اور اہم اشخاص کی توہین کے خلاف پرائیوٹ بل منظور کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ ابوعاصم اعظمی نے اس معاملہ میں پرائیوٹ بل پیش کیا ہے۔ اعظمی نے دعوی کیا کہ اگر یہ بل منظور ہوگا تو کسی کی ہمت نہیں ہوگی۔ اہم اشخاص کی شان میں گستاخی کی, اس سے نظم و نسق بھی برقرار رہے گا کیونکہ بل میں سخت سزا کی تجویز ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ادے پور فائلر نظم و نسق خراب کرنے کے لئے تیار کی گئی ہے۔ اگر سنسر بورڈ نے اسے منظوری بھی دی ہے, تو اسے منسوخ کیا جائے اس پر پابندی عائد ہو۔

Continue Reading

(Monsoon) مانسون

ممبئی میں مسلسل بارش کے پیش نظر مڈل ویترنا جھیل ۹۰ فیصد لبریز

Published

on

Veternah Lake

‎ممبئی میونسپل کارپوریشن کے علاقے کو پانی فراہم کرنے والے 7 آبی ذخائر میں سے، ‘ہندو ہردئے سمراٹ شیو سینا پرمکھ بالاصاحب ٹھاکرے مڈل ویترنا جھیل’ آج 7 جولائی 2025 کو تقریباً 90 فیصد لبریز ہو گئی ہے اور آج پانی کی سطح 282.13 میٹر تک پہنچ گئی ہے۔ مسلسل بارش کے پیش نظر ڈیم کے 3 گیٹ (نمبر 1، نمبر 3 اور نمبر 5) کو دوپہر 1 بج کر 15 منٹ پر کھول دیا گیا ہے۔ اس وقت 3000 کیوسک کی رفتار سے پانی چھوڑا جا رہا ہے۔ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے واٹر انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کے مطابق، ہندو ہردئے سمراٹ شیو سینا پرمکھ بالاصاحب ٹھاکرے مڈل ویترنا ڈیم سے چھوڑے گئے پانی کو ‘مودک ساگر’ (لوئر ویترنا) آبی ذخائر میں ذخیرہ کیا جاتا ہے۔

‎ میونسپل کارپوریشن نے 2014 میں پالگھر ضلع کے موکھڈا تعلقہ میں 102.4 میٹر اونچا اور 565 میٹر مڈل ویترنا کیا۔ میونسپل کارپوریشن نے اپنے خرچ پر ریکارڈ وقت میں اس ڈیم کو بنایا اور مکمل کیا۔ اس ڈیم کا نام ‘ہندو ہرودے سمراٹ شیو سینا پرمکھ بالا صاحب ٹھاکرے مڈل ویترنا جھیل’ رکھا گیا ہے۔ اس آبی ذخائر کی زیادہ سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 19,353 کروڑ لیٹر (193,530 ملین لیٹر) ہے۔

‎آبی ذخائر میں گزشتہ چند دنوں سے ہونے والی مسلسل موسلا دھار بارش کی وجہ سے آبی ذخائر میں پانی کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ہندو ہرودے سمراٹ شیو سینا پرمکھ بالاصاحب ٹھاکرے مڈل ویترنا آبی علاقہ میں (7 جولائی 2025) تک 1 ہزار 507 ملی میٹر بارش ہو چکی ہے۔ اس طرح آج ڈیم تقریباً 90 فیصد بھر چکا ہے۔ ڈیم کا مکمل ذخیرہ کرنے کی سطح 285 میٹر ہے اور پانی کی سطح آج 282.13 میٹر تک پہنچ گئی ہے۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر، ڈیم کے 3 دروازے (نمبر 1، نمبر 3 اور نمبر 5) کو آج (7 جولائی 2025) دوپہر 1.15 بجے سے 30 سینٹی میٹر تک کھول دیا گیا ہے۔ ان تینوں دروازوں سے 3000 کیوسک پانی چھوڑا جا رہا ہے۔

‎ممبئی کو پانی فراہم کرنے والے 7 ڈیموں کی کل زیادہ سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 1,44,736.3 کروڑ لیٹر (14,47,363 ملین لیٹر) ہے۔ آج صبح 6 بجے تک تمام 7 جھیلوں میں پانی ذخیرہ کرنے کی مشترکہ صلاحیت تقریباً 67.88 فیصد ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ووٹر لسٹوں پر نظرثانی کے فیصلے کے خلاف عرضی پر سپریم کورٹ 10 جولائی کو سماعت کرے گا، جانیں ایم پی منوج جھا نے کیا کہا

Published

on

Supreme-Court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے پیر کو 10 جولائی کو بہار میں ووٹر فہرستوں کی خصوصی نظر ثانی (ایس آئی آر) کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی سماعت کرنے پر اتفاق کیا۔ جسٹس سدھانشو دھولیا اور جویمالیہ باغچی کی ایک جزوی ورکنگ ڈے بنچ نے کپل سبل کی قیادت میں کئی سینئر وکلاء کی دلیلیں سنیں جو کئی عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے اور جمعرات کو درخواستوں کی سماعت کرنے پر رضامند ہو گئے۔ سبل، راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے ایم پی منوج جھا کی طرف سے پیش ہوئے، بنچ پر زور دیا کہ وہ ان درخواستوں پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرے، یہ کہتے ہوئے کہ یہ ایک ناممکن کام ہے جو وقت کے اندر (نومبر میں مجوزہ انتخابات کے پیش نظر) کیا جائے۔

سینئر وکیل ابھیشیک سنگھوی نے ایک اور عرضی گزار کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ ریاست میں تقریباً 8 کروڑ ووٹر ہیں، جن میں سے تقریباً 4 کروڑ رائے دہندوں کو اس عمل کے تحت اپنے دستاویزات جمع کرانے ہوں گے۔ سنگھوی نے کہا کہ آخری تاریخ اتنی سخت ہے کہ اگر آپ 25 جولائی تک دستاویزات جمع نہیں کراتے ہیں تو آپ کو باہر پھینک دیا جائے گا۔ سینئر ایڈوکیٹ گوپال شنکر نارائنن، ایک اور درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوئے، کہا کہ الیکشن کمیشن کے اہلکار اس عمل کے لیے آدھار کارڈ اور ووٹر شناختی کارڈ قبول نہیں کر رہے ہیں۔ جسٹس دھولیا نے کہا کہ معاملہ جمعرات کو درج کیا جائے گا اور مزید کہا کہ جو وقت مقرر کیا گیا ہے وہ ابھی تک ہے۔ اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں کیونکہ ابھی تک انتخابات کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔

بنچ نے درخواست گزاروں سے کہا کہ وہ اپنی درخواستوں کی پیشگی اطلاع الیکشن کمیشن آف انڈیا کے وکیل کو دیں۔ آر جے ڈی ایم پی منوج جھا اور ترنمول کانگریس ایم پی مہوا موئترا سمیت کئی لیڈروں نے عدالت میں عرضیاں داخل کی ہیں۔ جس میں بہار میں ووٹر لسٹ کے ایس آئی آر کی ہدایت دینے والے الیکشن کمیشن کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔ جھا نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا 24 جون کا حکم آرٹیکل 14 (برابری کا حق)، آرٹیکل 21 (زندگی اور ذاتی آزادی کا حق)، آرٹیکل 325 (ذات، مذہب اور جنس کی بنیاد پر ووٹر لسٹ سے کسی کو خارج نہیں کیا جا سکتا) اور آرٹیکل 326 (ہر ہندوستانی شہری جس نے ووٹ ڈالنے کے لیے 18 سال کی عمر کو پورا کیا ہے) کی خلاف ورزی کی ہے۔ آئین اور اسے منسوخ کیا جانا چاہیے۔

راجیہ سبھا کے رکن نے کہا کہ یہ حکم امتناعی کو ادارہ جاتی بنانے کا ایک ہتھیار ہے۔ اس کا استعمال ووٹر لسٹوں میں من مانی اور مبہم ترامیم کے جواز کے لیے کیا جا رہا ہے۔ جس میں خاص طور پر مسلم، دلت اور غریب مہاجر برادریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ یہ کوئی اتفاق نہیں ہے بلکہ منصوبہ بند اخراج ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کو آئندہ بہار اسمبلی انتخابات موجودہ ووٹر لسٹ کی بنیاد پر کرانے کی ہدایت دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ جھا نے دلیل دی کہ اگلے بہار اسمبلی انتخابات نومبر 2025 میں تجویز کیے گئے ہیں اور اس پس منظر میں الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں/ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بغیر ووٹر لسٹوں کے ایس آئی آر کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے اپنی عرضی میں یہ بھی کہا کہ اس کے علاوہ بہار میں مانسون کے موسم میں یہ عمل شروع کیا گیا ہے، جب ریاست کے کئی اضلاع سیلاب کی زد میں آ جاتے ہیں اور مقامی آبادی بے گھر ہو جاتی ہے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ ایسی صورتحال میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے لیے اس عمل میں بامعنی طور پر حصہ لینا انتہائی مشکل اور تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔ آر جے ڈی لیڈر نے کہا کہ سب سے زیادہ متاثر ہونے والے طبقوں میں مہاجر مزدور شامل ہیں، جن میں سے بہت سے، 2003 کی ووٹر لسٹ میں شامل ہونے کے باوجود، بہار واپس نہیں جا سکیں گے اور مقررہ 30 دن کی آخری تاریخ کے اندر اندراج فارم جمع نہیں کر سکیں گے، جس کے نتیجے میں ان کے نام خود بخود ووٹر لسٹ سے ہٹ جائیں گے۔ جھا نے اس عمل کے بہت کم وقت کے فریم پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ اس سے پورا عمل باطل ہو جاتا ہے۔ ترنمول کانگریس لیڈر اور ایم پی مہوا موئترا نے بھی بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظرثانی سے متعلق الیکشن کمیشن کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

موئترا نے عدالت سے الیکشن کمیشن کو ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی ووٹر لسٹ کے اس طرح کے خصوصی نظر ثانی (ایس آئی آر) کے احکامات جاری کرنے سے روکنے کی ہدایت کی درخواست کی۔ اسی طرح کی ایک درخواست غیر منافع بخش تنظیم ‘ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمز’ نے بھی دائر کی ہے، جس میں بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی کے لیے الیکشن کمیشن کی ہدایت کو چیلنج کیا گیا ہے۔

کئی دیگر سول سوسائٹی تنظیموں جیسے پی یو سی ایل اور یوگیندر یادو جیسے سماجی کارکنوں نے بھی کمیشن کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے 24 جون کو بہار میں ووٹر لسٹ پر خصوصی نظر ثانی کرنے کی ہدایت جاری کی تھی جس کا مقصد نااہل ناموں کو ہٹانا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ووٹر لسٹ میں صرف اہل (کردار) شہری ہی شامل ہوں۔ اس طرح کی آخری خصوصی نظر ثانی 2003 میں بہار میں کی گئی تھی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق، یہ عمل تیزی سے شہری ہونے، مسلسل نقل مکانی، نوجوان شہریوں کے ووٹ ڈالنے کے اہل ہونے، اموات کی اطلاع نہ دینے اور فہرست میں غیر ملکی غیر قانونی تارکین وطن کے نام شامل کرنے کی وجہ سے ضروری ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com