Connect with us
Monday,08-September-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

موجودہ عہد میں مذہبی ، ملی اور سماجی تنظیموں کی اہمیت

Published

on

Lucknow 2

موجودہ عہد میں مذہبی، ملّی اور سماجی تنظیموں کی اہمیت بڑی حد تک تبدیل ہوئی ہے باالخصوص جب ہم اقلیتی طبقوں کے تناظر میں اس کا جائزہ لیتے ہیں تو حالات خاصے تبدیل نظر آتے ہیں اور مذہبی و ملی تنظیموں کے حوالے سے تو منظر نامہ منفی نظر آتا ہے۔ بات چاہے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ہو، شیعہ پرسنل لا بورڈ کی، آل انڈیا مسلم خواتین پرسنل لا بورڈ کی یا پھر مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا کی سب ہی بورڈوں کی اہمیت پر سوالیہ نشان لگے ہیں۔

اقلیتی طبقے کے دانشور مانتے ہیں کہ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اہمیت بہت کم ہو گئی ہے اور دیگر بورڈوں کے وجود پر بھی سوالیہ نشان لگے ہیں اب یہ تنظیمیں یا ادارے صرف کاغذوں پر بھرم ضرور بنائے ہوئے ہیں لیکن حقیقت میں کوئی خاص اہمیت نہیں قاری محمد یوسف کہتے ہیں کہ ہم نے مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا کا قیام اس لیے کیا تھا کہ آل انڈیا مسلم پرسنلُ لا بورڈ کسی بھی محاذ پر کامیاب نہیں تھا۔ حتیٰ کہ بابری مسجد کے تحفظ اور تین طلاق جیسے اہم معاملوں میں بھی بورڈ کو ناکامی کا منھ دیکھنا پڑا تھا ، سابق ضلع جج بدر الدجیٰ نقوی کہتے ہیں کہ اگر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنی ہٹ دھرمی ضرورت سے زیادہ سخت گیری اور حد بندی کو ختم کرکے کام کیا ہوتا تو آج مسائل بالکل مختلف ہوتے۔

سبھی بورڈوں کا مقصد صرف میٹنگوں اور اجلاس کے قیام اور طعام تک محدود ہوکر رہ گیا جسکا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے، کسی پرسنل لا بورڈ کا کوئی ایک کام بھی تو ایسا نہیں جسکی بنیاد پر ملت اسلامیہ ان پر مزید بھروسہ کرسکے۔ یہی وجہ ہے کہ سبھی بورڈ اور بیشتر مذہبی و ملی تنظیمیں بے معنی ہو کر رہ گئی ہیں ،معروف سماجی کارکن طاہرہ حسن کہتی ہیں کہ کچھ پرانی سوچ رکھنے والے دقیانوسی علماء کرام نے ہندوستان کے مسلمانوں خاص طور پر اتر پردیش میں آباد مسلمانوں کے مسائل کو مزید پیچیدہ کردیا ہے۔ مذہبی اور شرعی مسائل تو حل کر نہیں سکے ساتھ ہی سیاست میں غیر ضروری دلچسپی لے کر معاشرے کی مذہبی تقسیم کی راہیں ہموار کر دی گئیں۔

ڈاکٹر سلمان خالد کہتے ہیں کہ جمعیۃ العلما کے علاوہ کوئی بھی ایسی تنظیم نہیں جسنے عملی طور پر لوگوں کو مختلف حوالوں سے راحت مہیا کرائی ہو، ساتھ ہی ڈاکٹر سلمان خالد یہ بھی کہتے ہیں کہ آر ایس ایس اور بی جے پی پر تنقید کرنے والے لوگوں کو یہ جائزہ لینا چاہئے کہ آر ایس ایس کی موجودہ کامیابی کے پی جے کتنی دہائیوں کی محنت ہے اس کے بر عکس اس محاسبے کی بھی ضرورت ہے کہ گزشتہ نصف صدی کے دوران کتنی تنظیمیں یا کتنے اشخاص ایسے سامنے آئے ہیں جن پر ملت اسلامیہ یقین اور فخر کر سکتی ہے جب کسی قوم کے بے صلاحیت لوگوں کو سردار بننے کے مواقع ملنے لگیں تو سمجھ لیجئے زوال طے ہے۔ اس تنزل اور تباہی کے پس منظر میں اپنی خامیاں جگ ظاہر ہیں جنکا اعتراف اب سب سے بڑی اقلیت کو کر لینا چاہئے اور اسی تناظر میں اپنے مستقبل کی حکمت عملی وضع کرکے معنی خیز پیش رفت کرنی چاہئے وگرنہ تو “ تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں “ جیسے حالات بن جائیں گے۔

آج مسلم طبقہ اپنے مذہبی سماجی معاشی اور دستوری حقوق کا تحفظ بھی نہیں کر پارہا ہے کچھ متعصب ذہنوں اور جماعتوں نے حالات کو تشویش ناک بنادیا ہے۔ اس کے باوجود بھی مسلکی نظریاتی اور ذات پات کے مسائل برابر سر اٹھائے ہوئے ہیں ایک کے بعد ایک چار پرسنل لا بورڈوں کا قیام اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ان بورڈوں کا وجود بے معنی ہوکر رہ گیا ہے اور بر سر اقتدار لوگوں کو بھی یہ بخوبی اندازہ ہو چکا ہے کہ مسلمانوں کا داخلی انتشار ہی ان کی تباہی کے لئے کافی ہے۔

جرم

میرابھائندر منشیات فروشوں پر پولس کا کریک ڈاؤن ۱۲ ملزمین گرفتار

Published

on

Drugs

ممبئی : ممبئی میرابھائیندر میں ڈرگس منشیات کے خلاف آپریشن میں پولس نے ریاست تلنگانہ سے ایک ڈرگس فیکٹری بے نقاب کر کے ١٢ ہزار کروڑ کی منشیات بھی ضبط کی ہے اور یہاں سے منشیات سازی کے اسباب بھی برآمد کیے ہیں۔ ممبئی میرا بھائندر پولس کمشنر نکیت کوشک نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ سے منشیات کے خلاف کریک ڈاؤن جاری تھا. پہلے یہاں ایک بنگلہ دیشی خاتون ڈرگس ڈیلر کو گرفتار کیا گیا اس کی شناخت فاطمہ مراد شیخ ۲۳ سالہ کے طور پرہوئی ہے. اس کے قبضے سے ۱۰۵ گرام ایم ڈی ضبط کی گئی, اسکے خلاف این ڈی پی ایس ایکٹ اور فارین ایکٹ کے تحت مقدمہ داخل کر کے گرفتار کیا گیا. اس سے تفتیش کی گئی تو معلوم ہو گیا کہ اس کے ہمراہ ڈرگس کے ریکیٹ میں مزید ۱۰ افراد ملوث ہے اور فیکٹری سے متعلق انکشاف ہوا اور فیکٹری پر چھاپہ مار کر منشیات ضبط کی گئی. خاتون سے متعلق تفتیش کی گئی تو اس کے بنگلہ دیشی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ اس معاملہ میں کل ١٢ ملزمان، تین کاریں، ایک موٹر سائیکل، ۵ کلو گرام ۹۳۶ گرام ایم ڈی ضبط کی گئی۔ اس کے علاوہ چار الیکٹرانک وزن کانٹا بھی ملا ہے, یہ کارروائی میرابھائیندر کمشنر نکیت کوشک کی ایما پر کی گئی اور پولس اس معاملہ میں تفتیش شروع کر دی ہے, ملزمین کے قبضے سے ٢٧ موبائل بھی ضبط کئے گئے ہیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ممبئی میں گنیشوتسو کے آخری دن وسرجن کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کے لیے 21,000 سے زیادہ پولیس اہلکار تعینات، اے آئی کے ذریعے بھی نگرانی

Published

on

Ganesh-Viserjan

ممبئی : گنیشوتسو کے آخری دن اننت چتردشی پر مورتیوں کے وسرجن کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ممبئی میں 21,000 سے زیادہ پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔ ایک عہدیدار نے جمعہ کو یہ اطلاع دی۔ اہلکار نے کہا کہ پولیس پہلی بار ٹریفک مینجمنٹ اور ٹریفک سے متعلق دیگر اپ ڈیٹس کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا استعمال کرے گی۔ اہلکار کے مطابق 12 ایڈیشنل پولیس کمشنرز، 40 ڈپٹی پولیس کمشنرز، 61 اسسٹنٹ پولیس کمشنرز، 3 ہزار افسران اور 18 ہزار پولیس اہلکار اس فورس کا حصہ ہوں گے۔ اس کے علاوہ ریاستی ریزروڈ پولیس فورس کی 14 کمپنیاں، سنٹرل آرمڈ پولیس فورس کی چار کمپنیاں، کوئیک رسپانس ٹیم اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی تعینات کیا جائے گا۔

جوائنٹ کمشنر (لا اینڈ آرڈر) ستیہ نارائن چودھری نے کہا کہ گنیشوتسو کو ریاستی تہوار قرار دیا گیا ہے اور اس کے لیے ممبئی پولیس نے میونسپلٹی کے ساتھ مل کر خصوصی انتظامات کیے ہیں۔ اس سال ممبئی میں 6,500 عوامی گنیشوتسو منڈل ہیں۔ وسرجن کے انتظامات کے لیے 65 قدرتی وسرجن سائٹس اور 205 مصنوعی تالاب بنائے گئے ہیں۔ فی الحال وسرجن کے راستوں کو مکمل طور پر صاف کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ریاستی ریزرو پولیس فورس کے 14 دستوں کے علاوہ 4 ریپڈ ایکشن فورس اور 3 فسادات کنٹرول دستے ہوں گے۔ 10 ہزار سی سی ٹی وی لگائے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ گنیشوتسو کے دوران ڈرون کی نگرانی کی جائے گی اور اے آئی ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کیا جائے گا۔ پریس کانفرنس میں جوائنٹ کمشنر نے کہا کہ بغیر اجازت ڈرون اڑانے پر مکمل پابندی ہوگی۔ حساس علاقوں کی نشاندہی کی جائے گی اور وہاں خصوصی پولیس فورس تعینات کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ سول ڈریس میں پولیس اہلکار بھی موجود ہوں گے۔ انسداد دہشت گردی کے اقدامات پر بھی سختی سے عمل درآمد کیا گیا ہے۔

دریں اثنا، ممبئی کے جوائنٹ کمشنر (ٹریفک) انیل کمبھارے نے بم کی دھمکی کے معاملے پر ردعمل دیا ہے۔ ممبئی پولیس کو دھمکی آمیز پیغام ملا ہے۔ یہ پیغام ٹریفک پولیس کے واٹس ایپ نمبر پر بھیجا گیا تھا۔ انیل کمبھارے نے کہا کہ یہ معاملہ جے پور سے متعلق ہے اور ممبئی پولس کا کرائم برانچ ڈپارٹمنٹ اس کی پوری جانچ کر رہا ہے۔ فی الحال ممبئی پولیس نے اس خطرے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے شہر میں ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

عید میلاد : منور میں مذہبی ہم آہنگی اور سماجی اتحاد کا جشن

Published

on

Eid Milad

پالگھر: منور شہر سمیت دہیسر کی طرف منور، دس، تکواہل، مستانہ کا، کٹلے وغیرہ علاقوں میں مسلم برادری نے عید میلاد بڑے جوش و خروش اور امن کے ساتھ منایا۔ جلوس نے قومی مفاد، بھائی چارے اور مذہبی ہم آہنگی کا پیغام دیا۔ خاص طور پر اس جلوس میں ہندو برادری اور گرام پنچایت نے مختلف مقامات پر مسلمان بھائیوں کے لیے پانی اور بچوں کے لیے کھانے کے اسٹال لگا کر مذہبی ہم آہنگی کا پیغام دینے کی کوشش کی۔ جلوس کے لیے سڑکوں کو صاف ستھرا رکھا گیا تھا اور ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کے لیے رضاکاروں نے خصوصی کوششیں کیں۔ جشن کے بعد، مسلم کمیونٹی نے خون کے عطیہ کیمپ کا انعقاد کرکے سماجی کاروبار کو فروغ دیا۔ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پولیس انسپکٹر رنویر بیس کی رہنمائی میں سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ پرامن اور نظم و ضبط کے ساتھ منائی جانے والی یہ عید میلاد سماجی اتحاد کی ایک مثال بن گئی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com