Connect with us
Friday,28-November-2025
تازہ خبریں

قومی خبریں

رام ناتھ کووند نے نئی دلی میں پہلی عالمی یوتھ کانفرنس کا افتتاح کیا

Published

on

صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند نے آج (23 اگست 2019) نئی دلی میں رحم دلی کے بارے میں پہلی عالمی یوتھ کانفرنس کاافتتاح کیا۔
حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ مہاتما گاندھی محض ایک عظیم لیڈراور ویژنری ہی نہیں تھے بلکہ وقت کے معیار پر کھرے اترنے والے کچھ نظریات اوراقدار کے سچے پیروکار بھی تھے۔ ہم مہاتما گاندھی کو ٹائم مشین میں رکھ کر انہیں انسانی وجود کے کسی بھی دور میں بھیجیں گے تو ہم انہیں موزوں پائیں گے۔ یہ بات اس دور پر بھی صادق آتی ہے، جس میں ہم رہ رہے ہیں۔ گاندھی جی ہمارے موجودہ دور کے مسائل مثلاََ امن اور رواداری کی ضرورت، دہشت گردی اورآب وہوا کی تبدیلی کے معاملے میں بھی بہت زیادہ موزوں ہیں۔
صدر جمہوریہ نے کہاکہ آج ہم دنیا میں جو جھگڑے اورتشدد دیکھ رہے ہیں، اکثران کی جڑیں تعصب میں ملتی ہیں۔ اس کی وجہ سے ہم دنیا کو’’ہم بنام وہ‘‘ کے چشمے سے دیکھتے ہیں۔ گاندھی جی کے نقش قدم پر چل کر ہمیں اپنے بچوں کوان لوگوں کے ساتھ گھلنے ملنے دینا چاہئے، جنہیں ہم ’وہ‘ کے زمرے میں رکھتے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ گھلنے ملنے سے ہی ایک حساس مفاہمت پیدا ہوگی، جو ہمیں تعصبات پر قابو پانے میں مدد کرے گی۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ تعلیم بھی ہمارے تعصبات پر قابو پانے میں اہم رول ادا کرسکتی ہے۔ ہمیں اپنے نظام تعلیم کی حدود، مقاصداور ڈھانچے کااندازہ یا قدر کرنے اوران پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ تعلیم کو محض خواندگی سے بہت آگے لے جانے کی ضرورت ہے۔ تعلیم کو نوجوانوں کواپنے اندر تحقیق کرنے کے چیلنج کو قبول کرنے کی سہولت فراہم کرنی چاہئے اوران میں اندرونی طاقت پید ا کرنی چاہئے تاکہ وہ دوسروں کی مشکلات کو سمجھ سکیں اوران کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرسکیں۔ ہمیں نوجوانوں کی تعلیم اس طرح کرنی چاہئے کہ وہ طبقے اور نسل کی حدود کا مقابلہ کرسکیں اورانہیں پار کرسکیں۔ ہمیں انہیں ایسی تعلیم دینے کی ضرورت ہے جو ڈھانچے سے متعلق ناانصافیوں اورعدم مساوات کا حل تلاش کرنے کی تخلیقی صلاحیت ان میں پیدا کرے۔ ہمیں ایسی تعلیم کی ضرورت ہے جو ہمارے جذبات اوراحساسات کو چھو سکے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس کانفرنس کے ذریعہ دنیا بھر کے نوجوان لیڈر یکجا ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نوجوان لیڈر اوران کی طرح کے لاکھوں مرد وخواتین کے سامنے دنیا کورحم دل، ہمدرد اور پُرامن بنانے کا مقصد بہت اہم ہے۔ انہوں نے اس بات پراعتماد ظاہر کیاکہ اس کانفرنس میں نوجوان لیڈر جو کچھ سیکھیں گے اورجو کچھ تجربات حاصل کریں گے اس سے وہ باقی دنیا کے لئے رحم دلی کے سفیر بن کر جائیں گے۔
رحم دلی کے بار ے میں پہلی عالمی یوتھ کانفرنس کااہتمام یونیسکو، مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن فار پیس اینڈ سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ فروغ انسانی وسائل کی وزارت کے ذریعہ عالمی سطح پر نوجوانوں میں اہم اہلیتوں (یعنی رحم دلی، ہمدردی، دوسروں کا لحاظ کرنااور ناقدانہ جانچ) کو پروان چڑھانے کے مقصد سے کیا گیا ہے، تاکہ وہ ترغیب حاصل کریں، بااختیار بنیں، اپنے اندر تبدیلی لائیں اوراپنے علاقوں میں دیر پاامن قائم کرسکیں۔ اس کانفرنس میں 27 سے زیادہ ممالک سے نوجوان لیڈر شرکت کر رہے ہیں۔

قومی خبریں

دلی لال قلعہ خودکش بمبار ڈاکٹر عمر نے فدائین حملہ کو اسلامی شہادت قرار دیا تھا

Published

on

ممبئی دلی لال قلعہ بم دھماکہ خودکش بمبار ڈاکٹر عمر نے بم دھماکہ سے قبل ایک ویڈیو جاری کیا تھا, جس میں اس نے خودکش بمبار کے تصور کو جائز قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ خودکش بمباری جائز ہے اور یہ اسلامی شہادت اور اسلامی آپریشن ہے۔ اس نے اپنے اس ویڈیو میں یہ بھی کہا ہے کہ خودکش بمبار کو غلط قرار دینا درست نہیں ہے, کیونکہ خودکش بمباری میں موت کا وقت تعین ہوتا ہے۔ ڈاکٹر عمر نے نہ صرف یہ کہ گمراہ کن پروپیگنڈہ کیا ہے بلکہ اس نے اسلامی تعلیمات کے خلاف بھی منافی پروپیگنڈہ اور بنیاد پرست بیان جاری کیا ہے۔ اس ویڈیو کو اس نے ذہن سازی اور دہشت گردانہ ذہنیت کو فروغ دینے کے لیے تیار کیا تھا, عمر اسی ذہنیت کے سبب ڈاکٹر سے دہشت گرد بن گیا اور اس نے خودکش بمبار بن کر بم دھماکہ کو انجام دیا۔

اسلام میں خودکشی حرام, اسلامی تعلیمات کے مطابق اللہ نے انسان کو حیات بخشی ہے اور اسے تلف کرنے کا اختیار صرف اللہ کا ہی ہے ایسے میں کوئی اپنی جان ہلاکت میں اگر ڈالتا ہے یا خودکشی کرتا ہے تو وہ قطعا حرام ہوگا, جبکہ ڈاکٹر عمر نے اپنی بے جا دلیل کے معرفت خودکش بمباری کو اسلامی شہادت قرار دیا ہے, جبکہ یہ گمراہ کن اور بے بنیاد ہے۔ اسلام میں خودکشی کو بھی حرام قرار دیا گیا ہے اور اگر کوئی ناحق کسی کا خون بہاتا ہے یا اسے قتل کرتا ہے تو اسلام میں اسے پوری انسانیت کا قتل تصور کیا جاتا ہے۔

Continue Reading

جرم

دہلی کے لال قلعے کے قریب زور دار دھماکہ… 8 افراد ہلاک، دھماکے کے بعد دہلی بھر میں ہائی الرٹ، فرانزک ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔

Published

on

Delhi Blast

نئی دہلی : پیر کی شام لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے گیٹ نمبر 1 کے قریب کار دھماکے سے بڑے پیمانے پر خوف و ہراس پھیل گیا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ گاڑی کا ایک حصہ لال قلعہ کے قریب واقع لال مندر پر جاگرا۔ مندر کے شیشے ٹوٹ گئے، اور کئی قریبی دکانوں کے دروازے اور کھڑکیوں کو نقصان پہنچا۔ واقعے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

دھماکے کے فوری بعد قریبی دکانوں میں آگ لگنے کی اطلاع ملی۔ دھماکے کے جھٹکے چاندنی چوک کے بھاگیرتھ پیلس تک محسوس کیے گئے اور دکاندار ایک دوسرے کو فون کرکے صورتحال دریافت کرتے نظر آئے۔ کئی بسوں اور دیگر گاڑیوں میں بھی آگ لگنے کی اطلاع ہے۔

فائر ڈپارٹمنٹ کو شام کو کار میں دھماکے کی کال موصول ہوئی۔ اس کے بعد اس نے فوری طور پر چھ ایمبولینسز اور سات فائر ٹینڈرز کو جائے وقوعہ پر روانہ کیا۔ راحت اور بچاؤ کی کارروائیاں جاری ہیں، اور آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔

دھماکے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہے۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور تفتیشی ادارے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر رہے ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکہ ایک کار میں ہوا تاہم اس کی نوعیت اور وجہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکی ہے۔ واقعے کے بعد لال قلعہ اور چاندنی چوک کے علاقوں میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

Continue Reading

بزنس

کانگریس نے ایل آئی سی میں 33,000 کروڑ روپے کے بڑے گھپلے کا الزام لگایا، جے پی سی – پی اے سی تحقیقات کا مطالبہ کیا

Published

on

LIC

نئی دہلی : کانگریس نے ہفتہ کو الزام لگایا کہ ایل آئی سی نے اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچانے کے لئے 30 کروڑ پالیسی ہولڈرز کے پیسے کا استعمال کیا۔ اڈانی گروپ کے بارے میں مودی حکومت کے خلاف اپنے الزامات کو تیز کرتے ہوئے، کانگریس نے دعوی کیا کہ ایل آئی سی نے پالیسی ہولڈرز کے تقریباً 33,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کر کے اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچایا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری (کمیونیکیشن) جے رام رمیش نے اسے ایک ‘میگا اسکام’ قرار دیتے ہوئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا اور اس سے پہلے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

کانگریس ایم پی جے رام رمیش نے انسٹاگرام پر لکھا، "حال ہی میں میڈیا میں کچھ پریشان کن انکشافات ہوئے ہیں کہ کس طرح ‘موڈانی جوائنٹ وینچر’ نے لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی) اور اس کے 300 ملین پالیسی ہولڈرز کی بچتوں کا منظم طریقے سے غلط استعمال کیا۔” انہوں نے مزید لکھا، "اندرونی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ کیسے، مئی 2025 میں، ہندوستانی حکام نے LIC فنڈز سے 33,000 کروڑ کا انتظام کیا تاکہ اڈانی گروپ کی مختلف کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی جا سکے۔” اسے ’’میگا اسکام‘‘ قرار دیتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ صرف مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) ہی اس کی تحقیقات کر سکتی ہے۔ تاہم، اس سے پہلے پی اے سی (پارلیمنٹ کی پارلیمانی کمیٹی) کو اس بات کی جانچ کرنی چاہیے کہ ایل آئی سی کو مبینہ طور پر اڈانی گروپ میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے کس طرح مجبور کیا گیا۔ انہوں نے اپنا مکمل تحریری بیان بھی شیئر کیا ہے اور اسے "موڈانی میگا اسکیم” قرار دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق کانگریس کے ان الزامات پر اڈانی گروپ یا حکومت کی طرف سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ رمیش نے اپنے بیان میں کہا، "سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وزارت خزانہ اور نیتی آیوگ کے عہدیداروں نے کس کے دباؤ میں یہ فیصلہ کیا کہ ان کا کام مجرمانہ الزامات کی وجہ سے فنڈنگ ​​کے مسائل کا سامنا کرنے والی ایک نجی کمپنی کو بچانا ہے؟ کیا یہ ‘موبائل فون بینکنگ’ کا کلاسک معاملہ نہیں ہے؟” جب سے امریکی شارٹ سیلنگ فرم ہندنبرگ ریسرچ نے اڈانی گروپ کے حصص کے بارے میں کئی سنگین الزامات لگائے ہیں تب سے کانگریس حکومت سے مسلسل سوال کر رہی ہے۔ اڈانی گروپ نے پہلے کانگریس اور دیگر کے تمام الزامات کو جھوٹا قرار دیا ہے۔ تاہم، کانگریس نے ایک بار پھر ایک بڑا حملہ کیا ہے، موجودہ اور دیگر مسائل کو اٹھایا ہے اور کئی مرکزی ایجنسیوں پر اڈانی گروپ کے مفاد میں کام کرنے کا الزام لگایا ہے، پہلے جے پی سی اور پھر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ تحقیقات کے معاملے کی تجدید کی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com