Connect with us
Saturday,11-October-2025

جرم

بھیونڈی کے اندرا گاندھی میموریل اسپتال میں حاملہ خواتین کے ساتھ ڈاکٹروں کے ناروا سلوک سے عوام میں زبردست غم و غصہ

Published

on

(نامہ نگار)
سرکاری ہسپتال غریب افراد کے علاج و معالجہ کے لئے تعمیر کئے جاتے ہیں. ان اسپتالوں میں علاج و معالجہ کے ساتھ ساتھ مہنگے ترین آپریشن کا حصول بھی غریبوں کے لئے کیا جاتا ہے لیکن جس طرح حکومتوں کے تمام اعلانات خوشنما ہوتے ہیں اسی طرح یہ عالیشان سرکاری اسپتال چند دنوں تک اپنی چمک دکھا کر ضرورت مند مریضوں کے لئے دور کے ڈھول سہانے ثابت ہوتے ہیں. ان سرکاری اسپتالوں میں مختلف بیماریوں کے ماہر ڈاکٹروں کی تقرری خطیر تنخواہ یا مشاہیرے پر کی جاتی ہیں. مہنگی ترین مشنری کی تنصیب ان اسپتالوں میں کی جاتی ہیں لیکن آج کے دور پر فتن میں ایسے تمام سرکاری اسپتال سفید ہاتھی ثابت ہوتے جارہے ہیں. ان اسپتالوں کا خرچ بے انتہا بڑھ گیا ہے لیکن علاج و معالجہ کی کوئی بھی سہولت یہاں نہ ہونے کی وجہ سے غریب افراد اپنے علاج و معالجہ کے لئے در در بھٹکنے پر مجبور ہیں.
ایسے ہی اسپتالوں میں بھیونڈی شہر کا اندرا گاندھی میموریل ہاسپٹل بھی شامل ہے. بھیونڈی کے اس نام و نہاد سرکاری ہسپتال کا یہ حال ہے کہ یہاں پر کان کے علاج کے لئے کوئی بھی ماہر ڈاکٹر موجود نہیں ہے. حاملہ خواتین کو ڈیلوری کے لئے ممبئی کے کاما ہاسپٹل میں روانہ کردیا جاتا ہے. انتہائی درد کی شکار حاملہ خواتین کا بھیونڈی شہر سے کاما ہاسپٹل کا طویل ترین راستہ طے کرنا انتہائی دشوار کن مرحلہ ہوتا ہے مزید ستم یہ غریب مریضوں سے اسپتال عملہ خطیر روپیہ طلب کرتا ہے. دیکھا جائے تو اگر ان غریب افراد کے پاس روپیہ موجود ہوتا تو یہ بے یار و مدد گار افراد سرکاری اسپتال کا رخ کیوں کرتے. وہ پہلے ہی اپنے علاج کے لئے مہنگے ترین اسپتال کا رخ کرتے ہوئے اپنے درد کا درماں کر لیتے. اس اسپتال کی کارکردگی کو لے کر بھیونڈی اور قرب و جوار کے علاقوں کے غریب افراد نالاں ہیں. اس اسپتال سے معمولی بیماری کے مریضوں کو سہولیات کا فقدان بتا کر مہنگے ترین پرائیوٹ اسپتالوں میں روانہ کیا جانا ایک عام بات ہوگئی ہے. بھیونڈی شہر کی نصف آبادی مزدور پیشہ اور غربت زدہ ہے. ایسے افراد کا مہنگے ترین اسپتالوں میں علاج کے لئے جانا انتہائی مشکل امر ہے لیکن دیکھا یہ گیا ہے کہ مزدور پیشہ غریب افراد انتہائی پریشانی کے عالم میں علاج و معالجہ کے لئے مہنگے ترین اسپتالوں میں بھٹک رہے ہیں. مرد حضرات تو جیسے تیسے کرکے ان مہنگے اسپتالوں تک پہنچ جاتے ہیں لیکن سب سے زیادہ پریشانی کا سامنا خواتین کو اٹھانا پڑ رہا ہے. خواتین بھی شتر بے مہار کی طرح اس اسپتال سے دوسرے اسپتال میں ڈوڑتی رہتی ہیں جہاں ان کا کوئی پرسان حال ہوتا ہے نہ ہی کوئی رہنمائی کرنے والا. ڈاکٹروں اور طبی عملہ کی لاپرواہی اور ناروا سلوک کی وجہ سے غریب خواتین آج خون کے آنسو رونے پر مجبور ہیں. اس کے برعکس دیکھا جائے تو مرکزی و ریاستی وزراء کے خوش کن اعلانات غریب افراد کے لئے جلے پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے. ریاستی وزراء کے لئے آج کا سلگتا ہوا موضوع “کورونا “ہے سرکاری حکام اپنی ساری توجہ کورونا پر ہی مرکوز کئے ہوئے ہیں. آج نہیں تو کل کورونا کا زور ضرور ٹوٹے گا اس لئے مرکزی و ریاستی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ معمولی بیماری کے شکار افراد کے علاج و معالجہ کے لئے اپنی پیش قدمی ایمانداری کے ساتھ شروع کریں. آج بھلے ہی عوام و خواص کورونا کا شکار ہو کر اپنی جان سےہاتَھ دھو رہے ہوں لیکن سرکاری اسپتالوں اور ان اسپتالوں سے خطیر تنخواہ حاصل کرنے والے ڈاکٹرس اور طبی عملہ کی لاپراوہی کا عالم یہی رہا تو بے شمار افراد معمولی بیماریوں کا شکار ہو کے گھٹ گھٹ کر مرنے پر مجبور ہو جائیں گے. اس لئے ریاستی حکومت کے وزراء بطور خاص وزیر صحت راجیش ٹوپے کو چاہیے کو وہ اپنے سے قریب بھیونڈی شہر کے اندرا گاندھی میموریل ہاسپٹل کا خصوصی دورہ کرتے ہوئے یہاں کی لاپراوہی اور زبو حالی کا نظارہ خود کریں تاکہ انھیں بھی معلوم ہو کہ ان کی ناک کے نیچے کیا ہورہا ہے. عیاں رہے کہ بھیونڈی شہر کے اندرا گاندھی ہاسپٹل میں ہونے والی ناانصافی اور ناروا سلوک کے خلاف ایم پی جے نامی فعال و متحرک این جی او نے ہر محاذ پر آواز بلند کی ہے. کورونا مہاماری کے دوران اس این جی او کی خدمات آب زر سے رقم کرنے کے قابل ہے. عوام کو چاہیے کہ ظلم و ناانصافی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے والے اس این جی او کے ہاتھوں کو مضبوط کریں تاکہ ہم ہماری حق تلفی سے محفوظ و مامون رہ سکیں.

جرم

سرکاری نوکری کے نام پر کروڑوں روپے کی ٹھگی، ملزم دلی سے گرفتار… سینکڑوں بے روزگاروں سے ملزم نے پیسہ وصول کیا تھا

Published

on

Crime

ممبئی : مہاراشٹر کے متعدد اضلاع میں مرکزی سرکار اور ریاستی سرکار میں سرکاری نوکری دلانے کے نام پر دھوکہ دہی کے الزام میں ممبئی اقتصادی ونگ نے ملزم کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے. نئی ممبئی کا تاجر سنتوش گنپت نے شکایت درج کروائی کہ سرکاری نوکری کے لئے اس سے ملزم نلیش کانشی رام راٹھور نے پانچ لاکھ روپے وصول کئے اور میڈیکل ٹیسٹ و اپوائمنٹ تقرر نامہ کے لئے پانچ سے ۱۵ لاکھ روپے وصول کئے. اس کے خلاف ای او ڈبلیو نے کیس درج کیا کیونکہ اس نے نوکری کا لالچ دے کر 2.88 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کی ہے اور تفتیش میں یہ انکشاف ہوا کہ اس نے ۱۰ کروڑ کا دھوکہ کیا ہے, اقتصادی ونگ نے مفرور ملزم کو گرفتار کرنے کے لئے ٹیم تشکیل دی اور آکولہ سمیت دیگر علاقوں میں اس کی تلاشی لی گئی ملزم نے ۲۰۲۲ میں سینکڑوں نوجوانوں کو آر سی ایف میں تقرری کے لیے دھوکہ دیا اس کی شکایت ای او ڈبلیو میں کی گئی. ای او ڈبلیو کو اطلاع ملی کہ ملزم دلی سے فرار ہونے کی سعی کر رہا ہے اس پر پولس نے اسے دلی سے گرفتار کیا ملزم کے خلاف ممبئی ای او ڈبلیو اور پونہ ڈکن میں مجرمانہ معاملہ درج ہے اس کی مزید تفتیش جاری ہے. ای او ڈبلیو کے سربراہ نشت مشرا کی سربراہی میں یہ کارروائی انجام دی گئی ہے۔

Continue Reading

جرم

ممبئی انڈرورلڈ ڈان ڈی کے راؤ ہفتہ وصولی کی پاداش میں گرفتار

Published

on

Arrest

ممبئی : ممبئی انڈورلڈ ڈان چھوٹا راجن گینگ کا رکن گینگسٹر ڈی کے راؤ کو ممبئی کرائم برانچ نے ہفتہ وصولی کے الزام میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے. اس کے ساتھ پولس نے اس کے دو ساتھیوں انیل سنگھ اور میمت بھوٹا کو بھی گرفتار کیا ہے گینگسٹر نے میمت بھوٹا کے ساتھ مل کر سرمایہ کار سے ایک کروڑ ۲۵ لاکھ روپے وصول کئے تھے اور انہیں برے نتائج کی دھمکی دی تھی, جس کے بعد اس کی شکایت شکایت کنندہ نے پولس میں درج کروائی. پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ڈی کے راؤ کو گرفتار کر کے اس کا ریمانڈ حاصل کر لیا ہے. ممبئی کرائم برانچ نے اس سے بھی ڈی کے راؤ کو ایک ہوٹل مالک کو دھمکی دے کر ۲ کروڑ ۵۰ لاکھ روپے ہفتہ وصولی کے الزام میں گرفتار کیا تھا اس کے ساتھ اس کے ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا گیا تھا


مضافاتی ساکی ناکہ علاقہ میں ہوٹل مالک کو دھمکی دی گئی تھی اور جبرا ہوٹل پر قبضہ کو بھی الزام ہے. اس معاملہ میں ایک کیس درج کیا گیا تھا اس میں ڈی کے راؤ ضمانت پر ہے. گزشتہ شب ڈی کے راؤ اپنے پرانے کیس کی سماعت کے سلسلے میں سیشن کورٹ میں حاضری کے غرض سے گیا تھا, اسی دوران پولس نے اسے گرفتار کر لیا. اس معاملہ میں پولس اس سے اور اس کے ساتھیوں سے باز پرس کر رہی ہے. بتایا جاتا ہے کہ ڈی کے راؤ کا دھاراوی علاقہ میں اب بھی دبدبہ اور دہشت ہے اور وہ ہفتہ وصولی سمیت دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے. اس پر کرائم برانچ نے اب اپنا شکنجہ کس دیا ہے. جس سے انڈرورلڈ میں دہشت پائی جارہی ہے. اس معاملہ میں کرائم برانچ ڈی کے راؤ کے ساتھیوں سے بھی باز پرس کرے گی, اس کے ساتھ ہی کرائم برانچ ان متاثرین سے بھی باز پرس کرے گی جو ڈی کے راؤ کے عتاب کا شکار تھے

Continue Reading

(جنرل (عام

مغربی بنگال میڈیکل کالج کے باہر اوڈیشہ کی طالبہ کی اجتماعی عصمت دری، ملزم فرار

Published

on

کولکتہ، اوڈیشہ سے تعلق رکھنے والی دوسرے سال کی طالبہ کے ساتھ جمعہ کی رات مغربی بردوان ضلع کے درگا پور میں ایک نجی میڈیکل کالج کے باہر مبینہ طور پر اجتماعی عصمت دری کی گئی، پولیس نے ہفتہ کو تصدیق کی۔ واقعے کے سلسلے میں متعدد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ پولیس نے اطلاع دی کہ اوڈیشہ کے جلیشور کی رہنے والی طالبہ کالج کے احاطے سے ایک ہم جماعت کے ساتھ باہر کھانا کھانے کے لیے نکلی تھی “الزام ہے کہ اس وقت بدمعاشوں نے انہیں ہراساں کرنا شروع کر دیا، انہوں نے اپنے دوست کا بھی پیچھا کیا، جو ڈر کر بھاگ گیا۔ لڑکی کو اکیلے پا کر بدمعاش اسے گھسیٹتے ہوئے قریبی جنگل میں لے گئے جہاں اس جرم کا ارتکاب کرنے والے ریاست کے ایک سینئر پولیس افسر یقین دہندہ-دگرتے” کالج انتظامیہ نے پہلے ہی پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق، طالب علم رات 8.30 بجے کے قریب کالج کے احاطے سے نکلا تھا۔ جمعہ کو رات کے کھانے کے لیے۔ اس وقت کئی نوجوانوں نے طالب علم کا راستہ روک دیا۔ اس کے بعد اسے پرائیویٹ میڈیکل کالج کیمپس کے پیچھے جنگل میں لے جا کر مبینہ طور پر اجتماعی عصمت دری کی گئی۔

اجتماعی زیادتی کے بعد طالبہ کا موبائل فون بھی مبینہ طور پر ملزمان چھین کر لے گئے۔ طالب علم فی الحال ہسپتال میں داخل ہے۔ گھر والوں کا کہنا تھا کہ وہ اسے تعلیم کے لیے اس حالت میں نہیں رکھنا چاہتے۔ اس کے والدین نے میڈیا کو بتایا، “میری بیٹی یہاں محفوظ نہیں ہے۔ میں اسے مزید یہاں اپنی تعلیم جاری رکھنے نہیں دوں گا۔ میں اسے گھر لے جاؤں گا،” اس کے والدین نے میڈیا کو بتایا۔ اگرچہ درگاپور کے نیو ٹاؤن شپ پولیس اسٹیشن کے افسران نے تحقیقات شروع کردی ہیں، تاہم ملزمان کی شناخت ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی ہے۔ بی جے پی کی مقامی قیادت نے پہلے ہی اس واقعہ کے خلاف احتجاج کیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ آر جی کار عصمت دری اور جونیئر ڈاکٹر کے قتل کیس سے متعلق کئی تفصیلات کو دبانے کی کوشش کی گئی تھی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے میں ایسی کوئی پردہ پوشی نہیں ہونی چاہیے۔

قومی کمیشن برائے خواتین (این سی ڈبلیو) کی رکن ارچنا مجمدار نے بھی اس واقعہ پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ آر جی کار کیس کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا، “جنسی زیادتی اور عصمت دری کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ مجرموں کو فوری طور پر پکڑ کر سزا نہیں دی جا رہی ہے، ہم نے مغربی بنگال میں کسی بھی عصمت دری یا قاتل کو حتمی سزا ہوتے نہیں دیکھا، کسی کو پھانسی نہیں دی گئی، مسلسل احتجاج کے باوجود انصاف میں تاخیر ہو رہی ہے، اور نہ ہی کسی مجرم کو سزا دی جا رہی ہے۔ غیر مرئی اثر و رسوخ۔” گزشتہ سال 9 اگست کو آر جی کار میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال کے سیمینار ہال میں پوسٹ گریجویٹ ٹرینی کی لاش ملی تھی۔ اس واقعے نے پورے ملک اور اس سے باہر صدمے کی لہریں بھیج دیں، جس سے ڈاکٹروں، عام شہریوں اور گھرانوں کی خواتین کی طرف سے بڑے پیمانے پر اور مسلسل احتجاج کو جنم دیا۔ جب کہ واحد مجرم سنجوئے رائے کو پہلے ہی ایک ٹرائل کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی ہے، مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے ایک سال گزرنے کے بعد بھی اس جرم کے پیچھے “بڑی سازش” کی تحقیقات ابھی تک مکمل نہیں کی ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com