Connect with us
Wednesday,09-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

شہزادہ اختر : میوہ باغوں میں مزدوری کرنے سے ایک کامیاب تاجرہ بننے تک

Published

on

Prince Akhtar

غربت و افلاس سے تنگ آکر میں خودکشی کر کے اپنی زندگی ختم کرنے والی تھی کہ قومی دیہی روز گار مشن (این آر ایل ایم) کی اسکیم ’امید‘ نے میرے زندہ رہنے کی امید کو جاگزین کر دیا یہ باتیں جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے متری گام سے تعلق رکھنے والی 21 سالہ شہزادہ اختر کی ہیں، جنہوں نے گھر کا چولھا جلانے کے لئے میوہ باغوں میں مزدوری کی، اور اپنی محنت و لگن کے باعث آج وہ ایک کامیاب تاجرہ ہیں۔ شہزادہ اختر نے تفصیلی گفتگو میں کہا کہ غریبی سے تنگ آکر میں خود کشی کرکے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے والی تھی لیکن قومی دیہی روز گار (این آر ایل ایم) کی اسکیم ’امید‘ نے میرے زندہ رہنے کی امید کو جاگزین کر دیا۔

انہوں نے کہا: ’میں غریبی سے لڑنے کے لئے میوہ باغوں میں مزدوری کرتی تھیں، اور موسم سرما، جب یہاں برف باری اور سردیوں کے باعث گھروں سے باہر نکلنا مشکل ہوتا ہے، کے دوران سوزن کاری کر کے اپنے افراد خانہ کا پیٹ پالتی تھی۔‘

ان کا کہنا تھا: ’ لیکن یہ محنت بھرا کام کرنے کے باوجود بھی میں اپنے والد کا قرضہ ادا کر نے سے قاصر تھی جو انہوں نے گھر چلانے کے لئے گولوں سے اٹھایا تھا۔‘
شہزادہ کہتی ہیں کہ میری تقدیر اس دن بدل گئی، جب میری ملاقات میری ایک سہیلی نیلوفر سے ہوئی جو این آر ایل ایم کے عہدیداروں کے ساتھ اندھرا پردیش گئی تھی۔

انہوں نے کہا: ’سال 2015 میں این آر ایل ایم کے عہدیداروں کی ایک ٹیم ہمارے گاؤں متری گام آئی اور مجھے ایک سیلف ہلپ گروپ بنانے کے لئے دس لڑکیوں پر مشتمل ایک گروپ تشکیل دینے کو کہا اور مجھ سے کہا گیا کہ ’امید‘ اسکیم کے تحت رجسٹر ہونے کے لئے بینک میں ایک کھاتہ کھولنا ہے، جس میں ہر ہفتے 25 روپیے جمع کرنے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا: ’پہلے میں بہت پریشان تھی کہ ہر ہفتے پچیس روپیوں کا انتظام کس طرح کر پاؤں گی تاہم میں نے ہمت نہیں ہاری اور میوہ باغوں، لوگوں کے گھروں اور دوسری جگہوں پر کام کر کے میں نے ہر ہفتے بینک کھاتے میں پچیس روپیے جمع کرنے شروع کئے۔‘

موصوفہ نے کہا کہ گروپ کے تمام ممبر بھی باقاعدگی کے ساتھ ہر ہفتے بینک کھاتے ہیں پچیس پچیس روپیے جمع کرتے رہے۔

انہوں نے کہا: ’اس طرح ہم کھاتے میں تین ہزار روپیے جمع کرنے میں کامیاب ہوئے اور اسکیم کے قاعدے کے مطابق ہم نے اس رقم کو نکال کر کسی ایک ممبر کو دینے تھے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’ہم بہت خوش تھے کہ کم سے کم ہم نے بینک کھاتے میں پیسے جمع کرنے اور نکالنے کا کام سیکھا۔ شہزادہ نے کہا کہ ہم نے یہ رقم ایک ممبر کو دی، جس کو اپنے بچے کی اسکول فیس جمع کرنا تھی۔

انہوں نے کہا: ’میں بینک کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہی، جس سے مجھے آہستہ آہستہ دوسری نوعیت کے لین دین سیکھنے کا موقع مل گیا۔‘

ان کا کہنا تھا: ’اس دوران این آر ایل ایم کا پروجیکٹ رسورس پرسن ہمارے گاؤں میں آیا اور انہوں نے ہمارے بینک کاؤنٹ کا آڈٹ کیا، اور ہمارے گروپ کو ’اے‘ گریڈ سے نواز کر ہمیں روالونگ فنڈ (آر ایف) کے تحت 15 ہزار روپیے دیے، جس کو ہم نے تین لڑکیوں میں بحصہ برابر منقسم کیا۔‘

شہزادہ اختر نے کہا کہ ہمارے گروپ کی ایک ممبر نے سلائی کا کام سیکھا تو اس نے اپنے حصے کی رقم سے ایک میشن خریدی دوسری ممبر نے کچھ بکریاں خریدی۔‘

انہوں نے کہا: ’تاہم میں پریشان تھی کہ کیا کروں کیونکہ میں کچھ لوگوں کی مقروض تھی، جن سے میں نے گھر چلانے کے لئے وقت وقت پر قرضہ لیا تھا۔‘

انہوں نے کہا: ’اس کے بعد این آر ایل ایم نے سی آئی ایف کے تحت ہمارے کھاتے میں 40 ہزار روپیے جمع کئے، اور گروپ کے تمام ممبروں نے یہ رقم مجھے دی تاکہ میں ایک گائے خرید سکوں اور کاروبار شروع کر سکوں۔‘

انہوں نے کہا: ’لیکن میں جانتی تھی کہ گائے کی دیکھ ریکھ کرنا، اور اس کو پالنا پوسنا ایک مشکل کام ہے اس کے لئے کئی چیزوں کے علاوہ ایک گائے خانے کی بھی ضرورت ہے، لہذا میں نے اس مسئلے پر اپنے والد کے ساتھ بات کی۔‘

ان کا کہنا تھا: ’بالآخر میں نے ایک گائے خریدی اور گائے خانہ نہ ہونے کی وجہ سے اس کو گرما کے دوران ترپال کے بنے ایک گائے خانے میں رکھا۔‘ موصوفہ نے کہا کہ جس دن میں نے گائے خریدی، اسی دن ہمیں امید پروگرام کے تحت دودھ جمع کرنے کے لئے ایک مشین فراہم کی گئی۔

انہوں نے کہا: ’میں نے دودھ کا کاروبار شروع کیا، اور میں باقاعدگی سے بینک قرضے کی قسطیں بھی ادا کرتی رہی، اور اسی دوران این آر ایل ایم نے سی آئی ایف کی مبلغ پچیس ہزار کی دوسری قسط واگذار کی، اور گروپ ممبروں نے وہ رقم بھی مجھے ہی دے دی جس سے میں نے اپنے کاروبار کو مزید وسعت دے دی۔‘

انکا کہنا تھا: ’میں نے اپنے اس کاروبار کے بینک کھاتے کو این آر ایل ای ے بینک کھاتے سے منسلک کر دیا، جس کی بنا پر مجھے دس لاکھ روپیے کا قرضہ دیا گیا‘ انہوں نے کہا کہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ میرا کاروبار بھی بڑھتا گیا اور میں اپنے یونٹ میں 22 گایوں کا ریوڑ جمع کرنے میں کامیاب ہوئی، جن سے میں روزانہ 300 کلو دودھ حاصل کرتی ہوں۔

شہزادہ نے کہا کہ سال 2017 میں مجھے اس وقت کے ضلع مجسٹریٹ پلوامہ نے قصبے میں ایک دکان فراہم کی، جہاں میرے دو بھائی دودھ، پنیر اور دہی بیچتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی لڑکیاں میرے ’ڈیئری فارم‘ میں کام کر رہی ہیں، اور اس طرح اپنی روزی روٹی خود ہی کما رہی ہیں۔

شہزادہ اختر نے کہا کہ جب ایک انسان میں کچھ کرنے کا جذبہ ہو تو وہ کسی بھی مشکل سے مشکل تر رکاوٹ کو بھی پار کر کے اپنا روز گار حاصل کر سکتا ہے۔

انہوں نے وادی کی دوسری لڑکیوں سے اپیل کی کہ وہ بھی اپنے پیروں پر کھڑا ہو کر اپنے والدین پر بوجھ بننے کے بجائے خود کمائیں جس کے لئے یہاں وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے اور حکومت نے بھی اس کے لئے کئی اسکیمیں متعارف کی ہیں جن سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

کریٹ سومیا کو دھمکی… یوسف انصاری کو 48 گھنٹے میں گرفتار کرنے کا مطالبہ، لاؤڈ اسپیکر اور مسجدوں پر کارروائی کا الٹی میٹم

Published

on

Kirat-Soumya

ممبئی : ممبئی گوونڈی شیواجی نگر میں غیر قانونی مسجد اور لاؤڈ اسپیکر کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا نے زہر افشانی کی ہے۔ انہوں نے گوونڈی شیواجی نگر کی حدود میں غیر قانونی مساجد پر کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے لاؤڈ اسپیکر پر کارروائی کی پولس کو ہدایت دی ہے, اور کہا ہے کہ اگر 48 گھنٹوں میں غیر قانونی مسجد اور لاؤڈ اسپیکر کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی تو بی جے پی احتجاج کرے گی, اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر کریٹ سومیا کو دھمکی دینے والے یوسف انصاری پر بھی کارروائی اور گرفتاری کا مطالبہ بی جے پی نے کیا ہے اور کہا ہے کہ یوسف انصاری کو پولس فوری طور پر گرفتار کرے۔ غیر قانونی مسجد کو کریٹ سومیا نے لینڈ جہاد قرار دیا اور کہا ہے کہ یوسف انصاری جیسے غنڈہ سے وہ ڈرنے والے نہیں ہیں، بلکہ وہ اپنے احتجاج میں مزید شدت پیدا کریں گے۔ کریٹ سومیا نے گوونڈی شیواجی نگر میں غیر قانونی بنگلہ دیشی پر بھی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے کریٹ سومیا کی اس شرانگیزی سے علاقہ میں ہلچل ہے۔ پولس نے کریٹ سومیا کے دورہ کے پس منظر پر سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی وقف ایکٹ پر احتجاج پڑا مہنگا آصف شیخ کو نوٹس… پولس پر ہراسائی اور پریشان کرنے کا الزام، پولس کمشنر سے کارروائی کا مطالبہ

Published

on

Asif-Shaikh..-3

ممبئی : ممبئی میں 18 اپریل کو وقف ایکٹ کے خلاف احتجاج کی اجازت طلب کرنا آصف شیخ اور ان کے کنبہ پر مہنگا پڑا اور پولیس نے اب آصف شیخ اور ان کی اہلیہ کو ہراساں کرنا شروع کردیا ہے, جس کے خلاف اب آصف شیخ نے اس کی شکایت بھی کی ہے, اور پولیس کمشنر سے التجا کی ہے کہ وہ ان پولیس والوں کیخلاف کارروائی کرے, جو ان کے گھر میں بلا اجازت داخل ہوئے تھے۔ تلک نگر پولیس اسٹیشن کی ہراسائی اور غنڈہ گردی کے خلاف آصف شیخ اور ان کی اہلیہ جاسمین شیخ نے ممبئی پولیس کمشنر سے درخواست کی ہے کہ وہ ان پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کرے, جنہوں نے ان کے شوہر کے غیر موجودگی میں وقف ایکٹ کے تحت احتجاج نہ کرنے کیلئے ان کے گھر میں نوٹس چسپاں کرنے کے ساتھ انہیں ہراساں کیا ہے۔ جاسمین شیخ نے کہا ہے کہ میرے شوہر گھر پر موجود نہیں تھے ان کی عدم موجودگی میں پولیس نے ہمارے گھر پر نہ صرف یہ کہ ہمیں ہراساں کیا بلکہ اب پولیس ہمارے محلہ والوں کو بھی ہراساں اور پریشان کر رہی ہے کہ وہ ہمارا ساتھ نہ دے۔

آصف شیخ نے ممبئی پولیس کمشنر سے التجا کی ہے کہ اس متعلق کارروائی کی جائے بصورت دیگر وہ خودسوزی پر مجبور ہوں گے اور ممبئی پولیس کمشنر کے ہیڈکوارٹر پر خودسوزی کریں گے۔ آصف شیخ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ مقامی پولیس اسٹیشن نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ کمشنر کے حکم پر ہی ان کے ساتھ اس طرح کا ناروا سلوک کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری اہلیہ کو ہراساں کر نے کے ساتھ پولیس اہلکاروں نے بے پردہ ہماری گھر کی خواتین کا ویڈیو بھی لیا ہے، جو غیر قانونی ہے لیکن پولیس اہلکار اپنی ہٹ دھرمی پر ہے اور کہتے ہیں کہ انہیں ویڈیو لینے کی اجازت ہے۔ اس سلسلے میں جب ڈی سی پی نوناتھ ڈھولے سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ پر احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی اور آصف شیخ اور دیگر کو نوٹس دیدی گئی ہے، لیکن علاقہ کے دیگر لوگوں کو ہراساں کئے جانے کے الزام کی ڈی سی پی نے تردید کی ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

جموں و کشمیر کے ادھم پور ضلع سے بڑی خبر… ضلع میں تلاشی آپریشن کے دوران سیکورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان تصادم شروع

Published

on

kashmir

جموں : جموں و کشمیر کے ادھم پور (اُدھم پور انکاؤنٹر) ضلع سے بڑی خبر آ رہی ہے۔ بدھ کو ضلع میں سیکورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان تصادم شروع ہوا ہے۔ اودھم پور پولیس نے ایکس پر بتایا کہ پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کی تلاشی مہم کے دوران ادھم پور کے رام نگر تھانہ علاقہ کے تحت جوفر گاؤں میں تین جنگجوؤں کے ساتھ انکاؤنٹر شروع ہوا۔ پولیس نے دہشت گردوں کو گھیرے میں لے لیا ہے اور فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سے قبل جموں کے کٹھوعہ ضلع کے سانیال علاقے میں 24 مارچ کو آپریشن شروع ہونے کے بعد سے تین انکاؤنٹر ہوئے تھے جس کے بعد گزشتہ 17 دنوں سے پولیس اور سیکورٹی فورسز دہشت گردوں کے ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں جانے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ 27 مارچ کو علاقے میں ایک مقابلے میں دو دہشت گرد مارے گئے اور چار پولیس اہلکار شہید ہوئے۔

دوسری جانب جموں و کشمیر میں برف پگھلنے اور پہاڑی گزرگاہوں کے کھلنے کے ساتھ ہی فوج نے وادی چناب میں دہشت گردوں کی دراندازی کی کوشش کو ناکام بنانے اور امن برقرار رکھنے کے مقصد سے ضلع ڈوڈہ کے گھنے جنگلاتی علاقے میں نگرانی بڑھا دی ہے۔ سیکورٹی حکام نے بتایا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کے دوران وادی بھدرواہ کے اونچائی والے علاقوں میں نگرانی کو بڑھا دیا گیا ہے۔ گزشتہ ماہ دہشت گرد یہاں بین الاقوامی سرحد عبور کرکے کٹھوعہ ضلع میں دراندازی کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ پچھلے ایک سال میں کٹھوعہ پاکستانی عسکریت پسندوں کے لیے ادھم پور، ڈوڈہ اور کشتواڑ اضلاع کے بالائی علاقوں تک پہنچنے کے لیے دراندازی کا ایک بڑا راستہ بن کر ابھرا ہے۔

ایک فوجی اہلکار نے بتایا کہ برفانی تودے کے خطرے کی وجہ سے مشکل حالات کے باوجود بھدرواہ میں قائم فوج کی راشٹریہ رائفلز یونٹ نے 15,500 فٹ بلند کیلاش کنڈ پہاڑ کے علاوہ برف پوش سیوج دھر، پدری گلی، شنکھ پدر اور چترگلہ گزرگاہوں پر نگرانی بڑھا دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کٹھوعہ، سانبہ اور ادھم پور میں سرحد کے ساتھ اونچائی والے گزرگاہوں پر اضافی دستے تعینات کرنے کے علاوہ، ایک مشترکہ سیکورٹی چوکی چترگلہ پاس پر قائم کی جا رہی ہے، جو بھدرواہ-پٹھانکوٹ ہائی وے پر سب سے اونچا مقام ہے، جو سطح سمندر سے 10,531 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com