Connect with us
Wednesday,15-October-2025

(جنرل (عام

شہزادہ اختر : میوہ باغوں میں مزدوری کرنے سے ایک کامیاب تاجرہ بننے تک

Published

on

Prince Akhtar

غربت و افلاس سے تنگ آکر میں خودکشی کر کے اپنی زندگی ختم کرنے والی تھی کہ قومی دیہی روز گار مشن (این آر ایل ایم) کی اسکیم ’امید‘ نے میرے زندہ رہنے کی امید کو جاگزین کر دیا یہ باتیں جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے متری گام سے تعلق رکھنے والی 21 سالہ شہزادہ اختر کی ہیں، جنہوں نے گھر کا چولھا جلانے کے لئے میوہ باغوں میں مزدوری کی، اور اپنی محنت و لگن کے باعث آج وہ ایک کامیاب تاجرہ ہیں۔ شہزادہ اختر نے تفصیلی گفتگو میں کہا کہ غریبی سے تنگ آکر میں خود کشی کرکے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے والی تھی لیکن قومی دیہی روز گار (این آر ایل ایم) کی اسکیم ’امید‘ نے میرے زندہ رہنے کی امید کو جاگزین کر دیا۔

انہوں نے کہا: ’میں غریبی سے لڑنے کے لئے میوہ باغوں میں مزدوری کرتی تھیں، اور موسم سرما، جب یہاں برف باری اور سردیوں کے باعث گھروں سے باہر نکلنا مشکل ہوتا ہے، کے دوران سوزن کاری کر کے اپنے افراد خانہ کا پیٹ پالتی تھی۔‘

ان کا کہنا تھا: ’ لیکن یہ محنت بھرا کام کرنے کے باوجود بھی میں اپنے والد کا قرضہ ادا کر نے سے قاصر تھی جو انہوں نے گھر چلانے کے لئے گولوں سے اٹھایا تھا۔‘
شہزادہ کہتی ہیں کہ میری تقدیر اس دن بدل گئی، جب میری ملاقات میری ایک سہیلی نیلوفر سے ہوئی جو این آر ایل ایم کے عہدیداروں کے ساتھ اندھرا پردیش گئی تھی۔

انہوں نے کہا: ’سال 2015 میں این آر ایل ایم کے عہدیداروں کی ایک ٹیم ہمارے گاؤں متری گام آئی اور مجھے ایک سیلف ہلپ گروپ بنانے کے لئے دس لڑکیوں پر مشتمل ایک گروپ تشکیل دینے کو کہا اور مجھ سے کہا گیا کہ ’امید‘ اسکیم کے تحت رجسٹر ہونے کے لئے بینک میں ایک کھاتہ کھولنا ہے، جس میں ہر ہفتے 25 روپیے جمع کرنے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا: ’پہلے میں بہت پریشان تھی کہ ہر ہفتے پچیس روپیوں کا انتظام کس طرح کر پاؤں گی تاہم میں نے ہمت نہیں ہاری اور میوہ باغوں، لوگوں کے گھروں اور دوسری جگہوں پر کام کر کے میں نے ہر ہفتے بینک کھاتے میں پچیس روپیے جمع کرنے شروع کئے۔‘

موصوفہ نے کہا کہ گروپ کے تمام ممبر بھی باقاعدگی کے ساتھ ہر ہفتے بینک کھاتے ہیں پچیس پچیس روپیے جمع کرتے رہے۔

انہوں نے کہا: ’اس طرح ہم کھاتے میں تین ہزار روپیے جمع کرنے میں کامیاب ہوئے اور اسکیم کے قاعدے کے مطابق ہم نے اس رقم کو نکال کر کسی ایک ممبر کو دینے تھے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’ہم بہت خوش تھے کہ کم سے کم ہم نے بینک کھاتے میں پیسے جمع کرنے اور نکالنے کا کام سیکھا۔ شہزادہ نے کہا کہ ہم نے یہ رقم ایک ممبر کو دی، جس کو اپنے بچے کی اسکول فیس جمع کرنا تھی۔

انہوں نے کہا: ’میں بینک کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہی، جس سے مجھے آہستہ آہستہ دوسری نوعیت کے لین دین سیکھنے کا موقع مل گیا۔‘

ان کا کہنا تھا: ’اس دوران این آر ایل ایم کا پروجیکٹ رسورس پرسن ہمارے گاؤں میں آیا اور انہوں نے ہمارے بینک کاؤنٹ کا آڈٹ کیا، اور ہمارے گروپ کو ’اے‘ گریڈ سے نواز کر ہمیں روالونگ فنڈ (آر ایف) کے تحت 15 ہزار روپیے دیے، جس کو ہم نے تین لڑکیوں میں بحصہ برابر منقسم کیا۔‘

شہزادہ اختر نے کہا کہ ہمارے گروپ کی ایک ممبر نے سلائی کا کام سیکھا تو اس نے اپنے حصے کی رقم سے ایک میشن خریدی دوسری ممبر نے کچھ بکریاں خریدی۔‘

انہوں نے کہا: ’تاہم میں پریشان تھی کہ کیا کروں کیونکہ میں کچھ لوگوں کی مقروض تھی، جن سے میں نے گھر چلانے کے لئے وقت وقت پر قرضہ لیا تھا۔‘

انہوں نے کہا: ’اس کے بعد این آر ایل ایم نے سی آئی ایف کے تحت ہمارے کھاتے میں 40 ہزار روپیے جمع کئے، اور گروپ کے تمام ممبروں نے یہ رقم مجھے دی تاکہ میں ایک گائے خرید سکوں اور کاروبار شروع کر سکوں۔‘

انہوں نے کہا: ’لیکن میں جانتی تھی کہ گائے کی دیکھ ریکھ کرنا، اور اس کو پالنا پوسنا ایک مشکل کام ہے اس کے لئے کئی چیزوں کے علاوہ ایک گائے خانے کی بھی ضرورت ہے، لہذا میں نے اس مسئلے پر اپنے والد کے ساتھ بات کی۔‘

ان کا کہنا تھا: ’بالآخر میں نے ایک گائے خریدی اور گائے خانہ نہ ہونے کی وجہ سے اس کو گرما کے دوران ترپال کے بنے ایک گائے خانے میں رکھا۔‘ موصوفہ نے کہا کہ جس دن میں نے گائے خریدی، اسی دن ہمیں امید پروگرام کے تحت دودھ جمع کرنے کے لئے ایک مشین فراہم کی گئی۔

انہوں نے کہا: ’میں نے دودھ کا کاروبار شروع کیا، اور میں باقاعدگی سے بینک قرضے کی قسطیں بھی ادا کرتی رہی، اور اسی دوران این آر ایل ایم نے سی آئی ایف کی مبلغ پچیس ہزار کی دوسری قسط واگذار کی، اور گروپ ممبروں نے وہ رقم بھی مجھے ہی دے دی جس سے میں نے اپنے کاروبار کو مزید وسعت دے دی۔‘

انکا کہنا تھا: ’میں نے اپنے اس کاروبار کے بینک کھاتے کو این آر ایل ای ے بینک کھاتے سے منسلک کر دیا، جس کی بنا پر مجھے دس لاکھ روپیے کا قرضہ دیا گیا‘ انہوں نے کہا کہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ میرا کاروبار بھی بڑھتا گیا اور میں اپنے یونٹ میں 22 گایوں کا ریوڑ جمع کرنے میں کامیاب ہوئی، جن سے میں روزانہ 300 کلو دودھ حاصل کرتی ہوں۔

شہزادہ نے کہا کہ سال 2017 میں مجھے اس وقت کے ضلع مجسٹریٹ پلوامہ نے قصبے میں ایک دکان فراہم کی، جہاں میرے دو بھائی دودھ، پنیر اور دہی بیچتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی لڑکیاں میرے ’ڈیئری فارم‘ میں کام کر رہی ہیں، اور اس طرح اپنی روزی روٹی خود ہی کما رہی ہیں۔

شہزادہ اختر نے کہا کہ جب ایک انسان میں کچھ کرنے کا جذبہ ہو تو وہ کسی بھی مشکل سے مشکل تر رکاوٹ کو بھی پار کر کے اپنا روز گار حاصل کر سکتا ہے۔

انہوں نے وادی کی دوسری لڑکیوں سے اپیل کی کہ وہ بھی اپنے پیروں پر کھڑا ہو کر اپنے والدین پر بوجھ بننے کے بجائے خود کمائیں جس کے لئے یہاں وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے اور حکومت نے بھی اس کے لئے کئی اسکیمیں متعارف کی ہیں جن سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

(جنرل (عام

یکے بعد دیگرے آٹھ سکیمیں بند کر دی گئیں۔ کیا لاڈکی بہن اسکیم کو بحران کا سامنا کرنا پڑے گا؟ جانئے “لاڈلا بھائی” ایکناتھ شندے نے کیا کہا۔

Published

on

Lek-Ladki-Yojana

ممبئی : مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں مہایوتی کی زبردست جیت کے پیچھے چیف منسٹر کی ماجھی لاڈکی بہن یوجنا (لاڈلی بہن یوجنا) کو ایک بڑا عنصر سمجھا جاتا تھا۔ مہایوتی کے حق میں خواتین نے بڑی تعداد میں ووٹ دیا تھا، لیکن جس طرح سے شندے کے دور میں شروع کی گئی اسکیموں کو گزشتہ ایک سال میں ریاست میں بند کردیا گیا ہے، اس کے بعد لاڈکی بہنا یوجنا کے مستقبل پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ اس طرح کے خدشات نہ صرف اپوزیشن لیڈر بلکہ حکومتی وزراء بھی ظاہر کر رہے ہیں۔ چھگن بھجبل نے ماجھی لاڈکی بہن یوجنا کے لیے فنڈز کی کمی کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ اس اسکیم کو بند کرنا پڑے گا۔ اب ڈپٹی سی ایم شندے نے کہا ہے کہ اس اسکیم کو بند نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بات منگل کو اجیت پوار کی موجودگی میں کہی۔

اپوزیشن کا الزام ہے کہ مہاراشٹر حکومت کا خزانہ ‘وزیر اعلیٰ ماجھی لاڈکی بہن’ (لاڈلی بہن) اسکیم کی وجہ سے خالی ہو گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں، بہت سی اہم اسکیمیں کاغذوں تک ہی محدود رہ گئی ہیں، جب کہ وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کی قیادت والی مہایوتی حکومت ایک ایک کر کے ایک ناتھ شندے کی قیادت والی پچھلی حکومت کے دور میں شروع کی گئی کئی منافع بخش اسکیموں کو بند کر رہی ہے۔ شیو سینا یو بی ٹی لیڈر اور مہاراشٹر قانون ساز کونسل میں اپوزیشن کے سابق لیڈر امباداس دانوے نے پیر کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ عام آدمی کو فائدہ پہنچانے والی اسکیموں کو بند کرکے، فڑنویس حکومت اپنے ہی اتحادیوں کے فیصلوں کی دھجیاں اڑا رہی ہے۔

یہ سکیمیں بند کر دی گئی ہیں۔
آنند کا شیدھا
میرا خوبصورت سکول بند ہے۔
1 روپے میں فصل کی بیمہ
صفائی مانیٹر
1 ریاست، 1 وردی
ایک پیارے بھائی کے لیے اپرنٹس شپ
یوجن دوت اسکیم بند ہے۔
چیف منسٹر یاترا درشن اسکیم

سیاسی حلقوں میں یہ بات چل رہی ہے کہ مراٹھواڑہ میں شدید سیلاب نے حکومت کے مالی وسائل کو تنگ کر دیا ہے۔ نتیجتاً لاڈلی بھین یوجنا کے لیے فنڈز دستیاب نہیں ہیں۔ منگل کو، شندے نے کہا کہ اس اسکیم کو بند نہیں کیا جائے گا، جب کہ کانگریس پارٹی نے کسانوں کے پیکج اور لاڈلی بہن کو ملنے والے 2,100 کے معاملے پر مہایوتی حکومت سے سوال کیا۔ کانگریس پارٹی نے دعویٰ کیا کہ حکومت دونوں ہی معاملات میں گمراہ کر رہی ہے۔ لاڈلی بہن یوجنا نے مہاراشٹر میں ایک سال مکمل کر لیا ہے۔ اسکیم سے نا اہل استفادہ کنندگان کو ہٹانے کے لیے ریاست بھر میں ای-کے وائی سی کا انعقاد کیا جا رہا ہے، لیکن اس سے ان خواتین کے لیے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں جن کے شوہر ان کے والد کے بعد انتقال کر چکے ہیں۔ نئی ہدایات میں شوہر یا والد کا آدھار کارڈ ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

دیوالی 2025: دادر، کلبا دیوی یا کرافورڈ مارکیٹ میں خریداری کرنے پر ٹریفک کو چھوڑنے کے لیے میٹرو 3 لیں۔

Published

on

جیسے ہی ممبئی میں تہوار کا رش شروع ہوتا ہے، ممبئی ٹریفک پولیس نے شہریوں کو ہموار اور بھیڑ سے پاک سفر کے لیے میٹرو 3 ایکوا لائن کا استعمال کرنے کی ترغیب دینے کے لیے ایک اہم ٹریول ایڈوائزری شیئر کی ہے۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں، محکمے نے ممبئی والوں سے اپیل کی کہ وہ ٹریفک کی خرابی سے بچیں اور نئے آپریشنل میٹرو 3 روٹ کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں، جو شہر بھر کے بڑے شاپنگ ہب کو جوڑتا ہے۔ پوسٹ میں لکھا تھا، “یہ پری فیسٹیو سیزن، @ممبئی میٹرو3 ایکوا لائن کے ساتھ رش کو مات دیں! دادر اور کرافورڈ مارکیٹ جیسے اپنے پسندیدہ شاپنگ مقامات پر تیز، ٹھنڈی، اور بھیڑ سے پاک سواری کا لطف اٹھائیں۔ ہوشیار سفر کریں۔ خوش خریداری کریں۔ میٹرو 3 ایکوا لائن کی سواری کریں۔” دیوالی کی خریداری زوروں پر ہونے کے ساتھ، کرافورڈ مارکیٹ، کلبا دیوی، اور دادر جیسے روایتی بازاروں میں بہت زیادہ ہجوم اور ٹریفک کی بھیڑ دیکھی جا رہی ہے۔ میٹرو 3 ایکوا لائن ان ہاٹ اسپاٹس تک قریبی اسٹیشنوں، شیواجی پارک اور سدھی ونائک اسٹیشنوں کے ذریعے دادر اور کلبا دیوی یا کرافورڈ مارکیٹ کے لیے سی ایس ایم ٹی تک آسان رسائی فراہم کرتی ہے۔

حکام نے کہا کہ نجی گاڑیوں یا ٹیکسیوں کے بجائے میٹرو کے استعمال سے نہ صرف وقت کی بچت ہوگی بلکہ وسطی علاقوں میں ٹریفک کی کثافت کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ توقع ہے کہ ممبئی کی سڑکوں پر تہوار کی مدت کے دوران گاڑیوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو ملے گا، خاص طور پر بازار والے بھاری علاقوں میں۔ ٹریفک پولیس نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ جہاں بھی ممکن ہو پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے “ہوشیار سفر کریں اور محفوظ رہیں”۔ انہوں نے مسافروں کو یہ بھی یاد دلایا کہ پرہجوم بازاروں کے قریب پارکنگ محدود ہو سکتی ہے اور لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ تاخیر سے بچنے کے لیے اپنے سفر کا پہلے سے منصوبہ بنائیں۔ نئی افتتاحی میٹرو 3 ایکوا لائن، جو جنوبی اور وسطی ممبئی کے اہم حصوں کو جوڑتی ہے، پہلے ہی روزمرہ کے مسافروں کے لیے ایک مقبول متبادل بن چکی ہے۔ ایئر کنڈیشنڈ آرام، کم سفری وقت، اور قابل اعتماد رابطے کے ساتھ، یہ تیزی سے شہر کی جدید ترین سفری لائف لائن ثابت ہو رہا ہے، خاص طور پر تہوار کے رش کے دوران۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

گڈچرولی : ہتھیاروں کے ساتھ اہم کمانڈر بھوپتی عرف سانو اور 60 ماؤنوازوں کی خودسپردگی کے بعد نکسلیوں کو جھٹکا، سرکار پر اعتماد بحال : دیویندر فڑنویس

Published

on

devender

ممبئی مہاراشٹر میں ماؤنوازوں کا خاتمہ عنقریب ہے گڈ چرولی میں کئی دلم میں فعال اہم ماؤنواز وینو گوپال مالوجو عرف بھوپتی عرف سونو نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ خودسپردگی کی ہے گڈ چرولی پولیس کے سامنے 60 ماؤنوازوں میں خودسپردگی کی ہے جو مہاراشٹر پولیس کیلئے ایک بڑی کامیابی ہے۔ مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا ہے کہ ریاست کے گڈ چرولی علاقہ میں نکسلیوں کا صفایا ہوچکا ہے اور کئی ماؤنوازوں نے خودسپردگی کی ہے اور وہ راہ راست پر آکر معمولات زندگی پر لوٹ آئے ہیں ان کا اعتماد دستور ہند اور انتظامیہ پر بحال ہوا ہے یہ انتہائی خوش بختی ہے کہ ریاست سے نکسلیوں کا خاتمہ ہوچکا ہے عنقریب جو ایسے 10 سے 15 ماؤنوازوں جنگلوں میں روپوش ہے وہ بھی خودسپردگی کریں گے انہوں نے کہا کہ بھوپتی نے خودسپردگی کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی اس کے پولیس رابطے میں تھے اور پھر اس نے یہ تمنا ظاہر کی تھی کہ وہ میرے ہاتھوں خودسپردگی کرنا چاہتا ہے تو میں نے کہا کہ میں جنگل میں بھی جانے کو تیار ہو لیکن بھوپتی کو یہاں لایا گیا اور آج بھوپتی نے خودسپردگی کی ہے, یہ ایک بڑی کامیابی ہے, مرکزی اور ریاستی سرکاروں کی کوششوں سے نکسلی اب غیر مستحکم اور کمزور ہوچکے ہیں. اس لئے کئی نکسلیوں نے اس سے قبل بھی خودسپردگی کی ہے۔

فڑنویس نے کہا ہے کہ سرخ دہشت کا خاتمہ ہوچکا ہے. گڈ چرولی کے اطراف کی سرحدوں سے بھی نکسلیوں کی خودسپردگی یقینی ہے جھارکھنڈ، چھتس گڑھ، کرناٹک، دیگر سرحدوں سے بھی ماؤ نوازوں پر جو کریک ڈاؤن کیا گیا ہے اس سے ماؤ نواز بہت حد تک یا تو خودسپردگی کر چکے ہیں یا پھر نکسل واد سے توبہ کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں وزیر داخلہ امیت شاہ کا نکسلیوں سے پاک بھارت کا خواب شرمندہ تعبیر ہو رہا ہے۔ بھوپتی ایک ایسا ماؤ نواز تھا جو ماؤنوازوں کا تخیل ریڑھ کی ہڈی اور آئیڈلوجی نظریہ تھا اب کی خودسپردگی سے پولیس کی کارروائی کو مزید تقویت ملے گی انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر پولیس کی ڈی جی پی رشمی شکلا سمیت تمام اعلی افسران اور نکسل آپریشن میں شامل افسران کی محنت کا نتیجہ ہے کہ آج ماؤ نوازوں کی کمر ٹو ٹ گئی ہے۔ فڑنویس نے بتایا کہ نکسلیوں پر 6 کروڑ روپے کا انعام بھی تھا اور اب یہ ماؤ نواز کو راہ راست پر لایا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com