Connect with us
Saturday,05-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

شہزادہ اختر : میوہ باغوں میں مزدوری کرنے سے ایک کامیاب تاجرہ بننے تک

Published

on

Prince Akhtar

غربت و افلاس سے تنگ آکر میں خودکشی کر کے اپنی زندگی ختم کرنے والی تھی کہ قومی دیہی روز گار مشن (این آر ایل ایم) کی اسکیم ’امید‘ نے میرے زندہ رہنے کی امید کو جاگزین کر دیا یہ باتیں جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے متری گام سے تعلق رکھنے والی 21 سالہ شہزادہ اختر کی ہیں، جنہوں نے گھر کا چولھا جلانے کے لئے میوہ باغوں میں مزدوری کی، اور اپنی محنت و لگن کے باعث آج وہ ایک کامیاب تاجرہ ہیں۔ شہزادہ اختر نے تفصیلی گفتگو میں کہا کہ غریبی سے تنگ آکر میں خود کشی کرکے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے والی تھی لیکن قومی دیہی روز گار (این آر ایل ایم) کی اسکیم ’امید‘ نے میرے زندہ رہنے کی امید کو جاگزین کر دیا۔

انہوں نے کہا: ’میں غریبی سے لڑنے کے لئے میوہ باغوں میں مزدوری کرتی تھیں، اور موسم سرما، جب یہاں برف باری اور سردیوں کے باعث گھروں سے باہر نکلنا مشکل ہوتا ہے، کے دوران سوزن کاری کر کے اپنے افراد خانہ کا پیٹ پالتی تھی۔‘

ان کا کہنا تھا: ’ لیکن یہ محنت بھرا کام کرنے کے باوجود بھی میں اپنے والد کا قرضہ ادا کر نے سے قاصر تھی جو انہوں نے گھر چلانے کے لئے گولوں سے اٹھایا تھا۔‘
شہزادہ کہتی ہیں کہ میری تقدیر اس دن بدل گئی، جب میری ملاقات میری ایک سہیلی نیلوفر سے ہوئی جو این آر ایل ایم کے عہدیداروں کے ساتھ اندھرا پردیش گئی تھی۔

انہوں نے کہا: ’سال 2015 میں این آر ایل ایم کے عہدیداروں کی ایک ٹیم ہمارے گاؤں متری گام آئی اور مجھے ایک سیلف ہلپ گروپ بنانے کے لئے دس لڑکیوں پر مشتمل ایک گروپ تشکیل دینے کو کہا اور مجھ سے کہا گیا کہ ’امید‘ اسکیم کے تحت رجسٹر ہونے کے لئے بینک میں ایک کھاتہ کھولنا ہے، جس میں ہر ہفتے 25 روپیے جمع کرنے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا: ’پہلے میں بہت پریشان تھی کہ ہر ہفتے پچیس روپیوں کا انتظام کس طرح کر پاؤں گی تاہم میں نے ہمت نہیں ہاری اور میوہ باغوں، لوگوں کے گھروں اور دوسری جگہوں پر کام کر کے میں نے ہر ہفتے بینک کھاتے میں پچیس روپیے جمع کرنے شروع کئے۔‘

موصوفہ نے کہا کہ گروپ کے تمام ممبر بھی باقاعدگی کے ساتھ ہر ہفتے بینک کھاتے ہیں پچیس پچیس روپیے جمع کرتے رہے۔

انہوں نے کہا: ’اس طرح ہم کھاتے میں تین ہزار روپیے جمع کرنے میں کامیاب ہوئے اور اسکیم کے قاعدے کے مطابق ہم نے اس رقم کو نکال کر کسی ایک ممبر کو دینے تھے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’ہم بہت خوش تھے کہ کم سے کم ہم نے بینک کھاتے میں پیسے جمع کرنے اور نکالنے کا کام سیکھا۔ شہزادہ نے کہا کہ ہم نے یہ رقم ایک ممبر کو دی، جس کو اپنے بچے کی اسکول فیس جمع کرنا تھی۔

انہوں نے کہا: ’میں بینک کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہی، جس سے مجھے آہستہ آہستہ دوسری نوعیت کے لین دین سیکھنے کا موقع مل گیا۔‘

ان کا کہنا تھا: ’اس دوران این آر ایل ایم کا پروجیکٹ رسورس پرسن ہمارے گاؤں میں آیا اور انہوں نے ہمارے بینک کاؤنٹ کا آڈٹ کیا، اور ہمارے گروپ کو ’اے‘ گریڈ سے نواز کر ہمیں روالونگ فنڈ (آر ایف) کے تحت 15 ہزار روپیے دیے، جس کو ہم نے تین لڑکیوں میں بحصہ برابر منقسم کیا۔‘

شہزادہ اختر نے کہا کہ ہمارے گروپ کی ایک ممبر نے سلائی کا کام سیکھا تو اس نے اپنے حصے کی رقم سے ایک میشن خریدی دوسری ممبر نے کچھ بکریاں خریدی۔‘

انہوں نے کہا: ’تاہم میں پریشان تھی کہ کیا کروں کیونکہ میں کچھ لوگوں کی مقروض تھی، جن سے میں نے گھر چلانے کے لئے وقت وقت پر قرضہ لیا تھا۔‘

انہوں نے کہا: ’اس کے بعد این آر ایل ایم نے سی آئی ایف کے تحت ہمارے کھاتے میں 40 ہزار روپیے جمع کئے، اور گروپ کے تمام ممبروں نے یہ رقم مجھے دی تاکہ میں ایک گائے خرید سکوں اور کاروبار شروع کر سکوں۔‘

انہوں نے کہا: ’لیکن میں جانتی تھی کہ گائے کی دیکھ ریکھ کرنا، اور اس کو پالنا پوسنا ایک مشکل کام ہے اس کے لئے کئی چیزوں کے علاوہ ایک گائے خانے کی بھی ضرورت ہے، لہذا میں نے اس مسئلے پر اپنے والد کے ساتھ بات کی۔‘

ان کا کہنا تھا: ’بالآخر میں نے ایک گائے خریدی اور گائے خانہ نہ ہونے کی وجہ سے اس کو گرما کے دوران ترپال کے بنے ایک گائے خانے میں رکھا۔‘ موصوفہ نے کہا کہ جس دن میں نے گائے خریدی، اسی دن ہمیں امید پروگرام کے تحت دودھ جمع کرنے کے لئے ایک مشین فراہم کی گئی۔

انہوں نے کہا: ’میں نے دودھ کا کاروبار شروع کیا، اور میں باقاعدگی سے بینک قرضے کی قسطیں بھی ادا کرتی رہی، اور اسی دوران این آر ایل ایم نے سی آئی ایف کی مبلغ پچیس ہزار کی دوسری قسط واگذار کی، اور گروپ ممبروں نے وہ رقم بھی مجھے ہی دے دی جس سے میں نے اپنے کاروبار کو مزید وسعت دے دی۔‘

انکا کہنا تھا: ’میں نے اپنے اس کاروبار کے بینک کھاتے کو این آر ایل ای ے بینک کھاتے سے منسلک کر دیا، جس کی بنا پر مجھے دس لاکھ روپیے کا قرضہ دیا گیا‘ انہوں نے کہا کہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ میرا کاروبار بھی بڑھتا گیا اور میں اپنے یونٹ میں 22 گایوں کا ریوڑ جمع کرنے میں کامیاب ہوئی، جن سے میں روزانہ 300 کلو دودھ حاصل کرتی ہوں۔

شہزادہ نے کہا کہ سال 2017 میں مجھے اس وقت کے ضلع مجسٹریٹ پلوامہ نے قصبے میں ایک دکان فراہم کی، جہاں میرے دو بھائی دودھ، پنیر اور دہی بیچتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی لڑکیاں میرے ’ڈیئری فارم‘ میں کام کر رہی ہیں، اور اس طرح اپنی روزی روٹی خود ہی کما رہی ہیں۔

شہزادہ اختر نے کہا کہ جب ایک انسان میں کچھ کرنے کا جذبہ ہو تو وہ کسی بھی مشکل سے مشکل تر رکاوٹ کو بھی پار کر کے اپنا روز گار حاصل کر سکتا ہے۔

انہوں نے وادی کی دوسری لڑکیوں سے اپیل کی کہ وہ بھی اپنے پیروں پر کھڑا ہو کر اپنے والدین پر بوجھ بننے کے بجائے خود کمائیں جس کے لئے یہاں وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے اور حکومت نے بھی اس کے لئے کئی اسکیمیں متعارف کی ہیں جن سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com