(جنرل (عام
جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولاناسید ارشد مدنی امیرالہند خامس اورمفتی محمد سلمان منصورپوری نائب امیرالہند منتخب، اسلام میں عمارت کا اہم مقام۔ مولانا سید ارشد مدنی
امارت شرعیہ ہند کے ارکان شوری، جمعیۃ علماء ہند کے ذمہ داران اور منتخب ارباب حل و عقد کے ایک روزہ نمائندہ اجتماع میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی امیر الہند خامس اور مفتی محمد سلمان منصور پوری نائب امیر الہند منتخب ہوئے۔ اس اجتماع کی صدارت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند نے کی۔
اجتماع میں حضرت مولانا قاری سید محمد عثمان منصور پوری کی وفات کے بعد خالی ’امیر‘ کی جگہ پر کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا محمود اسعد مدنی نے اس باوقار منصب کے لیے جامع کمالات شخصیت حضرت مولانا سید ارشد صاحب مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند وصد المدرسین دارالعلوم دیوبند کا نام پیش کیا، انھوں نے کہا کہ اس وقت ملی ضروریات میں جن اہم کاموں کو اولیت حاصل ہے اس میں امارت کا کام بھی شامل ہے، آج مسلم معاشرہ بالخصوص خانگی مسائل میں کافی بگاڑ پیدا ہو گیا ہے، اس کو حل کرنے کے لیے محکمہ شرعیہ کے نظام بڑھانے اور اصلاح معاشرہ کی تحریک کی ضرورت ہے، انھوں نے ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جو آج کے اجلاس میں شریک ہوئے۔اجتماع میں مولانا حکیم الدین قاسمی ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند نے امیر الہند مرحوم مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری ؒپر ایک تجویز تعزیت پیش کی، تجویز میں امیر الہند کے سانحہ ارتحال پر غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان کا وجود پوری ملت اسلامیہ کے لیے باعث خیر وبرکت تھا، اور ان کی ذات تقوی، دیانت اور حسن انتظام کے اعتبار سے قابل تقلید تھی۔
مولانا محمود مدنی کی تجویزکی تائید حضرت مولانا نعمت اللہ اعظمی استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند، حضرت مولانا عبدالعلیم فاروقی امیر شریعت اترپردیش، حضرت مولانا رحمت اللہ کشمیری رکن شوری دارالعلوم دیوبند امیر شریعت جموں و کشمیر، حضرت مولانا سید اسجد مدنی، حضرت مفتی احمد دیولہ نائب صدر جمعیۃ علماء گجرات، حضرت مولانا سید اشہد رشیدی مہتمم جامعہ قاسمیہ شاہی مرادآباد، حضرت مولانا بدراحمد مجیبی خانقاہ مجیبیہ پٹنہ بہار، حضرت مولانا یحییٰ باسکنڈی امیر شریعت آسام، حضرت مولانا بدرالدین اجمل صدر جمعیۃ علماء آسام نے کی۔ اس کے بعد صدر اجتماع مفتی ابوالقاسم نعمانی نے مولانا سید ارشد صاحب مدنی کے نام کا اعلان کیا۔ حالاںکہ حضرت مولانا مدنی نے اپنی ضعیف العمری کی وجہ سے معذرت ظاہر کی تاہم تمام مجمع کی تائید کے بعد وہ امیر الہند خامس منتخب ہوئے۔
امیر الہند خامس مولانا سید ارشد مدنی نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ اسلام میں امارت کا بہت بڑا مقام ہے۔ انھوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کے قیام کے محض ایک سال بعد ۰۲۹۱ء میں حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی ؒ مالٹا سے واپس تشریف لائے تو آپ کو جمعیۃ علماء ہند کا مستقل صدر منتخب کیا گیا، چنانچہ آپ کی صدارت میں جمعیۃ علماء ہند کا اجلاس دوم منعقد ہوا، اس میں حضرت شیخ الہند ؒ نے قومی سطح پر امیر الہند کے انتخاب کی تجویز پیش کی۔ بعد میں محض بارہ دن بعد حضرت ؒ کا انتقال ہو گیا، تو ان کے جانشین حضرت شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنی ؒ نے اس مشن کو آگے بڑھایا، لیکن بعض وجودہ سے اس وقت یہ کام آگے نہیں بڑھ پا یا، بعد میں اللہ تعالی نے حضرت فدائے ملت مولانا سید اسعد مدنی ؒ کو توفیق بخشی جن کی قیادت میں امارت شرعیہ ہند کا قیام عمل میں آیا، آج امارت شرعیہ ہند کے تحت سو سے زائد محاکم شرعیہ چل رہے ہیں، اس بات کی سخت ضرورت ہے کہ ملک کے کونے کونے میں محاکم شرعیہ قائم کیے جائیں اور امارت کے نظام کو صوبائی سطح پر مستحکم کیا جائے، اس موقع پر اہل مدارس سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے مدرسوں میں دارالقضاء کا کورس شروع کریں اور پھر داخل طلباء کو تربیت دے کر محاکم شرعیہ میں مقرر کریں۔ امیر الہند خامس نے اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے حضرت مفتی سید محمد سلمان منصورپوری استاذ حدیث جامعہ قاسمیہ شاہی مراد آباد و جنرل سکریٹری مرکزی دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند کو نائب امیر الہند بنائے جانے کا بھی اعلان کیا، جس کی اجتماع نے تائید کی۔
قبل ازیں امارت شرعیہ کا تعارف پیش کرتے ہوئے حضرت مولانا مفتی سید محمد سلمان منصورپوری نے کہا کہ دنیا کے نظام میں دو شعبوں کی بڑی اہمیت ہے، ایک تو حکومتی شعبہ ہے اور دوسرا عدلیہ کا شعبہ ہے۔ عدلیہ کا کام یہ ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ کون حق پر ہے، اور کون ناحق ہے۔ اب عدلیہ کے تحت بھی دو معاملات آتے ہیں، ایک فوجداری کے معاملات، دوسرے سول معاملات، فوجداری کے معاملات کے لیے قوت نافذہ کی ضرورت ہوتی ہے، جب تک ہمارے ملک میں اسلامی حکومت قائم تھی، کوئی مسئلہ نہیں تھا، لیکن جب مسلمانوں کا اقتدار ختم ہو گیا تو ہمارے اکابر کی کوشش سے ملک کے بعض حصوں میں قاضی کو اختیارات دیے گئے، لیکن مرکزی طور پر اسے منظوری نہیں ملی، ایسی صورت میں ہمارے اکابر نے عائلی وشرعی مسائل میں کئی طرح کی کوششیں کیں، خاص طور سے خواتین کے ذریعہ اپنے ظالم شوہر سے نجات کے لیے حضرت اقدس مولانا اشرف علی تھانوی ؒ کی کتاب ’الحیلۃ الناجزہ‘ کی روشنی میں محاکم شرعیہ کا نظام جاری کیا گیا۔ امیر الہند رابع حضرت اقدس مولانا قاری سید محمدعثمان منصورپوری ؒ نے بالخصوص اس کتاب کی تلخیص کی ہدایت دی، اور اسے امارت شرعیہ ہند کے تحت شائع کروایا، تلخیص کی وجہ سے مسائل کو سمجھنے میں کافی آسانی پیدا ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ 1986 میں امارت شرعیہ ہند کا قیام عمل میں آیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ امارت کے انتخاب کی پہلی تجویز حضرت شیخ الہند ؒ نے جمعیۃ علماء ہند کے اجلاس دوم میں رکھی، حالاں کہ اس سے قبل حضرت شیخ الہندؒ کی تجویز پر عمل کرتے ہوئے ابوالمحاسن حضرت مولانا محمد سجاد بہاریؒ نے پٹنہ میں امارت شرعیہ بہار کو قائم کیا جو آج تک قائم و دائم ہے۔
(جنرل (عام
ممبئی میٹرو لائن 3 : ممبئی کے باندرہ کرلا کمپلیکس میٹرو اسٹیشن میں آگ لگ گئی، ٹرین سروس روک دی گئی، لوگ پریشان
ممبئی : ممبئی کے باندرہ-کرلا کمپلیکس (بی کے سی) میٹرو اسٹیشن کے تہہ خانے میں جمعہ کو آگ لگ گئی۔ جس کی وجہ سے ٹرین سروس معطل کردی گئی۔ حکام کے مطابق آگ رات 1.10 بجے کے قریب لگی۔ آگ اسٹیشن کے اندر 40-50 فٹ کی گہرائی میں لکڑی کی چادروں، فرنیچر اور تعمیراتی سامان تک محدود تھی۔ جس کی وجہ سے علاقے میں دھوئیں کے بادل پھیل گئے۔ ایک شہری اہلکار نے بتایا کہ آگ میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فائر انجن اور دیگر آگ بجھانے والی گاڑیاں صورتحال پر قابو پانے کے لیے موقع پر موجود ہیں۔ تاہم، بی کے سی اسٹیشن پر ٹرین خدمات دوپہر 2:45 تک مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔
بی کے سی میٹرو اسٹیشن ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن کے تحت آرے جے وی ایل آر اور بی کے سی کے درمیان 12.69 کلومیٹر طویل (ممبئی میٹرو 3) یا ایکوا لائن کوریڈور کا حصہ ہے، جس کا افتتاح گزشتہ ماہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ ممبئی میٹرو 3 نے اپنے آفیشل ‘ایکس’ ہینڈل پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ بی کے سی اسٹیشن پر مسافروں کی خدمات کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے کیونکہ انٹری/ایگزٹ اے4 کے باہر آگ لگ گئی ہے۔ جس کی وجہ سے اسٹیشن دھویں سے بھر گیا۔ فائر ڈیپارٹمنٹ ڈیوٹی پر ہے۔ ہم نے مسافروں کی حفاظت کے لیے خدمات بند کر دی ہیں۔ ایم ایم آر سی اور ڈی ایم آر سی کے سینئر عہدیدار موقع پر موجود ہیں۔ متبادل میٹرو سروس کے لیے براہ کرم باندرہ کالونی اسٹیشن جائیں۔ آپ کے تعاون کا شکریہ۔
ممبئی میٹرو 3 نے ایک پوسٹ میں کہا کہ بی کے سی میٹرو اسٹیشن پر ٹرین خدمات 14.45 پر مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔ ہم ہونے والی زحمت کے لیے مخلصانہ معذرت خواہ ہیں اور تمام مسافروں کے صبر اور سمجھ بوجھ کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ آپ کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ ممبئی میٹرو حکام کے مطابق آگ اے4 کے داخلی اور خارجی دروازوں کے قریب لگی، جس سے اسٹیشن کے داخلی دروازے پر دھواں پھیل گیا۔ اطلاع ملنے پر فائر بریگیڈ کے عملے کو فوری طور پر موقع پر بھیجا گیا اور آگ بجھانے کا کام کیا۔ شکر ہے کہ اس واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
(جنرل (عام
‘نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے،’ سپریم کورٹ کا پی آئی ایل پر سماعت سے انکار
نئی دہلی : سپریم کورٹ نے سیاسی رہنماؤں کو اشتعال انگیز تقاریر کرنے سے روکنے کے لیے رہنما خطوط جاری کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر کا موازنہ غلط بیانی یا جھوٹے دعوے کے کیس سے نہیں کیا جا سکتا۔ ان میں فرق ہے۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کو سمجھ نہیں آئی کہ نفرت انگیز تقریر کیا ہوتی ہے۔ آپ نے مسئلہ سے انحراف کیا۔ درخواست میں نفرت انگیز تقریر کے جرم کو غلط پیش کیا گیا ہے۔ اگر کوئی شکایت ہے تو آپ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے پی آئی ایل کو سننے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ، اس نے ‘ہندو سینا سمیتی’ کے وکیل سے کہا جس نے پی آئی ایل دائر کی تھی کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں نوٹس جاری کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم آئین ہند کے آرٹیکل 32 کے تحت موجودہ رٹ پٹیشن پر غور کرنے کے لئے مائل نہیں ہیں، جو دراصل ‘مبینہ بیانات’ کا حوالہ دیتی ہے۔ مزید برآں، اشتعال انگیز تقریر اور غلط بیانی میں فرق ہے۔ اگر درخواست گزار کو کوئی شکایت ہے تو وہ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔
بنچ نے یہ بھی کہا کہ وہ کیس کی خوبیوں پر تبصرہ نہیں کر رہا ہے۔ پی آئی ایل نے عدالت سے اشتعال انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے رہنما خطوط وضع کرنے اور امن عامہ اور قوم کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے والے بیانات دینے والے افراد کے خلاف تعزیری کارروائی کا حکم دینے کی درخواست کی تھی۔ درخواست گزار کے وکیل کنور آدتیہ سنگھ اور سواتنتر رائے نے کہا کہ لیڈروں کے تبصرے اکثر اشتعال انگیز ہوتے ہیں، جو ممکنہ طور پر عوامی بے چینی کا باعث بن سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے جمعرات کو اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں ڈاکٹروں کو ہدایت کی درخواست کی گئی تھی کہ وہ مریضوں کو ان کی تجویز کردہ دوا سے منسلک تمام ممکنہ خطرات اور مضر اثرات کے بارے میں آگاہ کریں۔ جب دہلی ہائی کورٹ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا تو معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔ عدالت نے کہا، ‘یہ عملی نہیں ہے۔ اگر اس پر عمل کیا جاتا ہے تو، ایک ڈاکٹر 10-15 سے زیادہ مریضوں کا علاج نہیں کر سکے گا اور کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جا سکتے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل پرشانت بھوشن نے دلیل دی کہ اس سے طبی لاپرواہی کے معاملات سے بچنے میں مدد ملے گی۔ بنچ نے کہا کہ ڈاکٹر سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ناخوش ہیں جس میں طبی پیشہ کو کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے دائرے میں لایا گیا ہے۔
(جنرل (عام
کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت کا بڑا اعلان… لارنس گینگ کے گولڈی-انمول-روہت کو مارنے والوں کو ایک کروڑ روپے تک کا نقد انعام۔
جے پور : کھشتریہ کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ انہوں نے بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی کو قتل کرنے والے شخص کے لیے ایک کروڑ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا ہے۔ یہی نہیں راج سنگھ شیخاوت نے لارنس گینگ کے حواریوں کو مارنے پر مختلف انعامات کا اعلان بھی کیا ہے۔ راج سنگھ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کرکے انعام کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل لارنس پر انعام کا اعلان کر چکے ہیں لیکن صرف لارنس ہی نہیں اس کے پورے گینگ کو ختم کرنا ضروری ہے۔ ایسے میں گینگ کے کارندوں پر انعامی رقم کا اعلان کیا جا رہا ہے۔
راج سنگھ شیخاوت کا کہنا ہے کہ دادا میرے گرو ہیں اور وہ ان کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ وہ سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کو دادا کہہ کر مخاطب کر رہے تھے کیونکہ سماج کے بہت سے لوگ اور گوگامیڈی کے حامی انہیں دادا کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ شیخاوت نے کہا کہ دادا کو گینگسٹر لارنس بشنوئی گینگ نے قتل کیا تھا۔ قتل کے بعد گینگ نے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کرلی۔ ایسے میں وہ صرف لارنس پر انعام کا اعلان کرنے کے بجائے اس گینگ کے تمام ارکان کو مارنے والوں کو نقد انعام دیں گے۔ انعام کی رقم کھشتریہ کرنی سینا خاندان کی طرف سے دی جائے گی۔
1… انمول بشنوئی (لارنس بشنوئی کا بھائی) – ایک کروڑ روپے
گولڈی برار پر 51 لاکھ روپے …2
3… روہت گودارا پر 51 لاکھ روپے
4… سمپت نہرا پر 21 لاکھ روپے
5… وریندر چرن پر 21 لاکھ روپے
کچھ دن پہلے بھی راج سنگھ شیخاوت نے گینگسٹر لارنس بشنوئی پر نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی پولیس والا لارنس کو مارتا ہے یا انکاونٹر کرتا ہے وہ جیل میں ہوتا ہے۔ وہ اس پولیس اہلکار کو ایک کروڑ گیارہ لاکھ گیارہ ہزار ایک سو گیارہ روپے کا نقد انعام دیں گے۔ حال ہی میں جب راج سنگھ شیخاوت نے لارنس بشنوئی کے انکاؤنٹر پر پولیس والوں کے لیے نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ ان دنوں سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کی اہلیہ شیلا شیخاوت نے کہا کہ ان کے بیان کا شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ ایک الگ تنظیم کے صدر ہیں اور ان کا گوگامیڈی کی طرف سے بنائی گئی شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر وہ کوئی اعلان کرتے ہیں تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے، ہماری تنظیم اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔ شیلا شیخاوت نے یہ بھی کہا کہ گوگامیڈی سے محبت کرنے والے ہزاروں لوگ ہیں، یہ ان پر منحصر ہے کہ کون کب کیا اعلان کرتا ہے۔
-
ممبئی پریس خصوصی خبر5 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
جرم4 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی4 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں5 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا
-
سیاست2 months ago
سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کے 30 سابق ججوں نے وشو ہندو پریشد کے لیگل سیل کی میٹنگ میں حصہ لیا، میٹنگ میں کاشی متھرا تنازعہ، وقف بل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔