Connect with us
Monday,21-April-2025
تازہ خبریں

سیاست

مہاراشٹرا میں لو جہاد اور مذہب کی تبدیلی کو روکنے کے لیے قانون بنانے کی تیاری، پولیس ڈائریکٹر جنرل کی سربراہی میں 7 رکنی خصوصی کمیٹی بنانے کا فیصلہ۔

Published

on

D.-Fadnavis

ممبئی : مہاراشٹر میں مہایوتی حکومت لو جہاد اور زبردستی یا دھوکہ دہی سے مذہب کی تبدیلی کو روکنے کے لیے ایک قانون بنانے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں مہاراشٹر کے پولیس ڈائریکٹر جنرل کی سربراہی میں 7 رکنی خصوصی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ کمیٹی دیگر ریاستوں کے قوانین کا مطالعہ کرے گی تاکہ اب تک موصول ہونے والی شکایات کا حل تجویز کیا جا سکے۔ ایڈیشنل چیف سکریٹری/ پرنسپل سکریٹری/ سکریٹری خواتین و اطفال محکمہ، ایڈیشنل چیف سکریٹری/ پرنسپل سکریٹری/ سکریٹری اقلیتی ترقی محکمہ، ایڈیشنل چیف سکریٹری/ پرنسپل سکریٹری/ سکریٹری محکمہ قانون و انصاف، ایڈیشنل چیف سکریٹری/ پرنسپل سکریٹری/ سکریٹری سماجی انصاف اور خصوصی معاونت محکمہ کو ڈائرکٹر جنرل آف پولیس مہاراشٹرا کی سربراہی میں تشکیل دی گئی کمیٹی میں ممبر بنایا گیا ہے۔

محکمہ داخلہ کے جوائنٹ سیکرٹری/ڈپٹی سیکرٹری کو ممبر سیکرٹری اور جوائنٹ سیکرٹری، ڈپٹی سیکرٹری (قانون) کو ممبر بنایا گیا ہے۔ یہ کمیٹی مہاراشٹر کی موجودہ صورتحال کا مطالعہ کرے گی اور لو جہاد اور دھوکہ دہی یا زبردستی مذہب کی تبدیلی سے متعلق موصول ہونے والی شکایات کا حل تجویز کرے گی۔ مزید برآں، قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے اور دیگر ریاستوں میں موجود قوانین کا مطالعہ کرنے کے بعد، یہ قانون کے مطابق سفارشات پیش کرے گا۔ لو جہاد سے متعلق قانون سب سے پہلے اتر پردیش میں بنایا گیا تھا۔ قصوروار کے لیے 20 سال قید کی سزا ہے۔ گجرات، ہماچل پردیش، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، اتراکھنڈ اور آسام میں بھی لو جہاد کے خلاف قانون بنائے گئے ہیں۔

اکتوبر 2024 میں اس وقت کے نائب وزیر اعلیٰ اور موجودہ وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے دعویٰ کیا تھا کہ لو جہاد کی ایک لاکھ سے زیادہ شکایات موصول ہوئی ہیں۔ ان شکایات میں ہندو خواتین کو مردوں کی طرف سے جعلی شناخت کے ذریعے شادی کا لالچ دیا گیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایک دہائی قبل ہم سمجھتے تھے کہ لو جہاد ایک الگ تھلگ واقعہ ہے، لیکن ایسا نہیں ہے، ایک لاکھ سے زیادہ شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں ہندو خواتین کو دوسرے مذاہب کے مردوں سے شادی کرنے کا لالچ دیا گیا تھا۔ یہ محبت کی کارروائی نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے اور یہ محبت جہاد ہے۔ یہ ہمارے مذہب کی خواتین کو دھوکہ دینے اور بگاڑنے کا ایک طریقہ ہے۔

سیاست

راج اور ادھو ٹھاکرے کے ایک ساتھ آنے کے چرچے نے سیاست کو گرما دیا، سنجے راوت نے اپنا موقف واضح کر دیا، ماضی کو بھول جائیں… مہاراشٹر پر نظر ڈالیں

Published

on

Sanjay-&-Raj

ممبئی : مہاراشٹر میں ادھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے کے ایک ساتھ آنے پر سیاسی گرما گرمی ہے اور یہ معاملہ ممبئی سمیت ریاست بھر کے کارکنوں میں بحث کا موضوع بن گیا ہے، اب سنجے راوت نے راج ٹھاکرے کو اکٹھے ہونے کا براہ راست پیغام دیا ہے۔ پیر کو سنجے راوت نے کہا کہ ماضی میں جو کچھ ہوا اس کے بارے میں مت سوچو، مستقبل کے بارے میں سوچو۔ راج ٹھاکرے کو پیغام دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ مہاراشٹر کے بارے میں سوچیں۔ سنجے راوت نے کہا کہ عوامی جذبات یہ ہیں کہ دونوں ٹھاکرے بھائیوں کو متحد ہونا چاہیے۔ راج ٹھاکرے نے ایک پوڈ کاسٹ میں کہا تھا کہ ہم اپنے اختلافات بھلا سکتے ہیں کیونکہ مہاراشٹر اس سے زیادہ اہم ہے۔

سنجے راوت نے اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ساتھ اتحاد کرنے سے پہلے ہم ایک دوسرے پر سخت تنقید کرتے تھے۔ لیکن جب ہم اکٹھے ہونا چاہتے تھے تو ہم نے ماضی کی طرف نہیں دیکھا۔ جب ہم ریاست اور ملک کی فلاح و بہبود کے لیے ہاتھ جوڑتے ہیں تو ماضی کی طرف کیوں دیکھتے ہیں؟ دونوں لیڈروں کے درمیان طے پایا ہے کہ ہم مہاراشٹر کا مستقبل بنانا چاہتے ہیں۔ ہمارا نقطہ نظر مثبت ہے۔

سنجے راوت نے دوسرے درجے کے ایم این ایس لیڈروں پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ راج ٹھاکرے نے خود اس معاملے پر اپنی رائے ظاہر کی ہے۔ اس کے بعد جب ادھو ٹھاکرے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں تو دوسروں کو مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔ راج ٹھاکرے اس وقت تک ساتھ کام کرنے کی خواہش ظاہر نہیں کرتے جب تک ان کے ذہن میں کچھ ٹھوس خیالات نہ ہوں۔ اس کے بعد ادھو ٹھاکرے نے بھی یہ کردار ادا کیا۔ ہماری پارٹی کے رہنماؤں نے بھی ایک پیغام دیا ہے۔ راج ٹھاکرے اور ادھو ٹھاکرے نے ابھی اشارہ دیا ہے اور ریاست میں آگ لگ گئی ہے۔ راوت نے کہا کہ اگر وہ اکٹھے ہوں گے تو کیا ہوگا؟

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکر : مسجدوں کے خلاف شرانگیزی سے ماحول خراب ہونے کا خطرہ، نظم ونسق کی برقراری کیلئے پولیس کی کریٹ سومیا کو نوٹس

Published

on

Kirat-Soumya

ممبئی : ممبئی مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکر کا تنازع اب شدت اختیار کر گیا ہے۔ ممبئی میں مسجدوں کے خلاف کاروائی پر بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا بضد ہے, جس کے بعد کریٹ سومیا کو ممبئی پولیس نے حکم امتناعی کا نوٹس بھی جاری کیا تھا, لیکن ان سب کے باوجود کریٹ سومیا نے بھانڈوپ پولیس کا دورہ کرتے ہوئے نہ صرف یہ کہ لاؤڈ اسپیکر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا بلکہ پولیس نے کریٹ سومیا کے دباؤ میں ملنڈ کی چار مساجد کے لاؤڈاسپیکر کے خلاف کاروائی کی ہے, اس کے علاوہ ایک غیر قانونی مسجد جالا رام مارکیٹ میں واقع تھی اس پر کارروائی کی گئی, اب تک 11 لاؤڈاسپیکر اتارے گئے ہیں۔ یہ تمام لاؤڈاسپیکر بھانڈوپ پولیس اسٹیشن کی حدود میں مسجد پر تھے, یہ اطلاع ایکس پر کریٹ سومیا نے دی ہے۔

بھانڈوپ پولیس نے نظم و نسق کو برقرار رکھنے کے لئے کریٹ سومیا کو دفعہ 168 کے تحت نوٹس جاری کیا تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ وہ 19 اپریل کے دورہ کے دوران بھانڈوپ کھنڈی پاڑہ کی مسلم بستیوں کا دورہ نہ کرے۔ اس سے نظم ونسق کا خطرہ کے ساتھ ٹریفک کا مسئلہ بھی پیدا ہوسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پولیس نے نوٹس کی خلاف ورزی پر 223 کے تحت کارروائی کا بھی فرمان جاری کیا تھا, اس کے باوجود کریٹ سومیا نے بھانڈوپ پولیس اسٹیشن میں حاضری دی۔

مسجدوں کے خلاف کریٹ سومیا کی شر انگیزی عروج پر ہے, ایسے میں ممبئی شہر میں کریٹ سومیا کی اس مہم سے نظم ونسق اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ جبکہ کریٹ سومیا نے اس مہم میں شدت پیدا کرنے کی بھی وارننگ دی ہے, جس ممبئی شہر میں نظم ونسق کا مسئلہ برقرار ہے۔ کریٹ سومیا کی مسجدوں کے خلاف مہم سے فرقہ وارانہ کشیدگی کا بھی اندیشہ پیدا ہوگیا ہے, جبکہ پولیس نے اب کریٹ سومیا کو مسلم اکثریتی علاقوں میں دورہ کرنے پر نوٹس ارسال کرنے کا عمل شروع کردیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود کریٹ سومیا متعلقہ پولیس اسٹیشن میں جاکر پولیس افسران پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں, جبکہ کریٹ سومیا کے مسلم اکثریتی علاقوں میں مسجدوں اور دیگر مذہبی مقامات پر داخلہ پر پولیس نے پابندی عائد کر دی ہے۔ بھانڈوپ میں پہلی مرتبہ یہ کارروائی کریٹ سومیا پر کی گئی ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی ای ڈی دفتر پر کانگریس کا قفل، کانگریس کارکنان کے خلاف کیس درج

Published

on

protest

ممبئی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ ای ڈی کے دفتر پر قفل لگاکر احتجاج کرنے پر پولس نے ۱۵ سے ۲۰ کانگریسی کارکنان کے خلاف کیس درج کرلیا ہے۔ ای ڈی کے دفتر پر اس وقت احتجاج کیا گیا جب اس میں تعطیل تھی, اور پہلے سے ہی مقفل دفتر پر کانگریس کارکنان نے قفل لگایا۔ پولس کے مطابق احتجاج کے دوران دفتر بند تھا, لیکن اس معاملہ میں کانگریس کارکنان اور مظاہرین کے خلاف کیس درج کر لیا گیا ہے۔ مظاہرین نے ای ڈ ی دفتر پر احتجاج کے دوران سرکار مخالف نعرہ بازئ بھی کی ہے, اور مظاہرین نے کہا کہ مودی جب جب ڈرتا ہے ای ڈی کو آگے کرتا ہے۔ راہل گاندھی اور سونیا گاندھی کے خلاف نیشنل ہیرالڈ کیس میں تفتیش اور ان کا نام چارج شیٹ میں شامل کرنے پر کانگریسیوں نے احتجاج جاری رکھا ہے۔ اسی نوعیت میں کانگریسیوں نے احتجاج کیا, جس کے بعد کیس درج کر لیا گیا, یہ کیس ایم آر اے مارگ پولس نے درج کیا اور تفتیش جاری ہے۔ اس معاملہ میں کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے, اس کی تصدیق مقامی ڈی سی پی پروین کمار نے کی ہے۔ پولس نے احتجاج کے بعد دفتر کے اطراف سیکورٹی سخت کر دی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com