Connect with us
Wednesday,09-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

ایم این ایس کے راج ٹھاکرے کی سیاسی تبدیلی

Published

on

مہاراشٹر نَونِرمان سینا (ایم این ایس) نے اپنا رنگ ڈھنگ اچانک تبدیل کر دیا ہے۔ اُس نے نہ صرف اپنا تین رنگ والا پرچم تبدیل کر لیا بلکہ مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی بھی شروع کر دی ہے۔ ایم این ایس سربراہ راج ٹھاکرے نے بالا صاحب ٹھاکرے کے یومِ پیدائش کی مناسبت سے اپنی پارٹی کا پرچم جو پہلے زعفرانی، نیلا اور سبز رنگ کا تھا، اُسے مکمل زعفرانی کر دیا۔ نئے زعفرانی پرچم کے درمیان شیواجی مہاراج کی ’راج مدرا (شاہی مہر)‘ بھی رکھی ہے۔ اِس موقع پر اُنہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے دراندازوں کو ملک سے نکال باہر کرنے کیلئے مودی حکومت کو اُن کی پوری تائید حاصل ہے۔
حالانکہ ہوا کا رخ بھانپتے ہوئے اُنہوں نے چار دنوں بعد اپنے اِس سنسنی خیز بیان کو واپس لے لیا اور کہا کہ وہ سی اے اے کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔ ایک رپورٹ کی مطابق راج ٹھاکرے کی ۲۳/جنوری کی تقریر میں سی اے اے کی حمایت کے بعد سے ایم این ایس کے عام پارٹی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد اِس بات پر الجھن میں تھی کہ جس مسئلے کے خلاف نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد سڑک پر ہے اُس کی حمایت کرنے سے کہیں پارٹی کا سب سے بڑا حمایتی نوجوانوں کا ایک بڑا طبقہ ناراض نہ ہو جاۓ۔ اِس سلسلے میں پارٹی رہنماؤں نے منگل کے روز راج سے اُن کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور اُنہیں عوامی جذبات سے آگاہ کیا۔
جہاں تک راج ٹھاکرے کی سیاسی تبدیلی کا سوال ہے تو اُنہوں نے سیاسی فہم کو بروئے کار لاتے ہوئے یو ٹرن لیا ہے۔ سیاست میں یو ٹرن لینے کا محرک یہ ادراک ہے کہ قبل ازیں سیاسی پالیسی کمزور یا غلط تھی۔ آنجہانی بال ٹھاکرے کی حقیقی مشابہت کی عکاسی کرتے ہوئے راج ٹھاکرے نے اشارہ دیا ہے کہ وہ چچا کی میراث کو آگے بڑھانے کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔ دراصل راج ٹھاکرے نے خود کو بال ٹھاکرے کے جانشین کے طور پر دیکھا ہے۔ راج ٹھاکرے نے تلخی اور تیور تو ضرور چچا بال ٹھاکرے سے سیکھ لیا، لیکن شاید اور مزید کچھ سیکھنے سے پہلے ہی یہ بھتیجا اپنے بے لگام عزائم کے سبب چچا بالا صاحب کی ’چھتر چھایا‘ سے باہر نکل گیا۔
فی الحال راج ٹھاکرے اپنے سیاسی وجود کی بقاء کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ راج ٹھاکرے کی نئی حکمت عملی کے تحت اُن کے بی جے پی کے ساتھ جانے کی باتیں چل رہی ہیں لیکن راج ٹھاکرے نے ابھی اِس بارے میں واضح طور پر کچھ نہیں کہا ہے اور سسپنس برقرار رکھا ہے۔ سی اے اے کی حمایت سے ایسا محسوس ہوا تھا کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے خلاف زبردست مہم چلانے والے راج ٹھاکرے بی جے پی میں شامل ہو کر شیوسینا کی جگہ لینا چاہتے ہیں۔ مگر حالیہ دنوں مودی حکومت کی جانب سے عدنان سمیع کو پدم شری ایوارڈ سے نوازے جانے کی مخالفت کر کے راج ٹھاکرے نے اِس سسپنس کو مزید بڑھا دیا ہے۔
ایک سوال یہ بھی ہے، اگر کسی صورت راج ٹھاکرے مراٹھی بقاء اور ہندوتوا کے ایجنڈے کو لے کر بی جے پی کے ساتھ جانا چاہیں تو کیا بی جے پی اُن کو اپنے ساتھ لینے میں دلچسپی رکھتی ہے؟ کیونکہ راج ٹھاکرے نے پارٹی تنظیم کو مضبوط کرنے کیلئے کچھ زیادہ محنت نہیں کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایم این ایس مہاراشٹر کے سیاسی نقشہ میں سمٹ کر رہ گئی ہے۔ آپ دیکھیں جب مہاراشٹر میں انتخابات ہوتے ہیں تب وہ صرف کچھ ریلیاں کرتے ہیں اور حکومت پر تنقید کرتے ہیں۔ کہیں نہ کہیں راج ٹھاکرے جان بوجھ کر یہ فراموش کر دیتے ہیں کہ ایک سیاسی جماعت کو ترقی کیلئے مزید بہت کچھ کرنا ہوتا ہے۔
بہرحال جب سے سخت گیر ہندوتوا کی شبیہ رکھنے والی پارٹی شیوسینا نے بی جے پی کو چھوڑ کر کانگریس اور این سی پی کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے تب سے یہ مانا جا رہا ہے کہ شیوسینا اپنے ہندوتوا کے ایجنڈے سے انحراف کر رہی ہے۔ اِسی صورتحال کا فائدہ اُٹھانے کی کوشش میں راج ٹھاکرے سخت گیر ہندوتوا کی رسی کو مضبوطی سے تھام کر حاشیہ پر چلی گئی پارٹی کو قومی دھارے میں واپس لانے کے خواہشمند ہیں۔ کہنے کا مطلب یہ کہ مہاراشٹر میں شیوسینا نے بی جے پی کی ’’بی ٹیم‘‘ بننے سے انکار کر دیا۔ اِسی لئے راج ٹھاکرے اُس جگہ کو پُر کرنے کی کوشش میں ہیں۔ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ وہ اپنی اِس سیاسی تبدیلی میں کتنے کامیاب ہو پاتے ہیں؟

ممبئی پریس خصوصی خبر

ایوان اسمبلی میں رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا مانخورد شیواجی نگر میں ماحولیاتی آلودگی ایس ایم ایس کمپنی کو تلوجہ منتقلی کا پرزور مطالبہ

Published

on

Abu-Asim-&-Fadnavis

‎ممبئی مانخورد شیواجی نگر میں عام شہری سہولیات کا فقدان ہے۔ یہاں ایس ایم ایس کمپنی کے سبب ماحولیاتی آلودگی اور دیگر کچرا اور ڈمپنگ سے انسانی صحت متاثر ہونے کے ساتھ انسانی صحت پر اس سے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں, اس لئے ایس ایم ایس کمپنی کو فوری طور پر تلوجہ منتقل کیا جائے, اس کے ساتھ قبرستان جلد شروع کیا جائے, کیونکہ رفیع نگر قبرستان میں اب تدفین کی جگہ نہیں ہے اس کے قریب قبرستان تیار ہوگیا ہے اس لئے اس قبرستان کو شروع کیا جائے۔ یہ مطالبہ آج رکن اسمبلی اور سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے ایوان اسمبلی میں کیا ہے۔ انہوں نے مانخود شیواجی نگر گوونڈی کی ترقی کے لیے آج مانسون اجلاس میں خصوصی بجٹ کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈمپنگ گراؤنڈ، ایس ایم ایس کمپنی، بائیو ویسٹ انسینریٹر، سیمنٹ آر سی ایم پلانٹ اور جانوروں کی میت کو یہاں نذر آتش کرنے کی وجہ سے ماحولیات اور انسانی صحت متاثر ہے اور یہاں کے مکینوں کی عمر اوسطا ۳۹ سال ہوگئی ہے, یہ انتہائی تشویشناک ہے آلودگی کے سبب حالات بد سے بدتر ہوگئے ہیں اور علاقہ میں آلودگی ایک سنگین مسئلہ ہے اس کا اثر انسانی صحت پر بھی ہوتا ہے, اس لئے سرکار کو اس جانب توجہ دے کر آلودگی اور ماحولیات خراب کرنے والوں پر سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ میں مانسون کے دوران سڑکوں، نالوں، سیوریج اور نکاسی کی صفائی کے حوالے سے ٹھیکیدار کی غفلت عوام کے لئے پریشانی کا باعث ہے, کیونکہ گٹروں اور نالوں میں بارش ہوتے ہی بارش کا پانی سڑکوں پر ابل پڑتا ہے۔ صفائی کے دوران گٹروں سے تر کچرا نکالا گیا اور وہاں اسے چھوڑ دیا گیا جس کے سبب یہ کچرا دوبارہ گٹر میں شامل ہو گیا اور حالت یہ ہے کہ تھوڑی سی بارش میں گوونڈی اور نشیبی علاقے میں پانی جمع ہو جاتا ہے اس لئے ایسے ٹھیکیداروں کے خلاف کارروائی ہو۔

اس کے ساتھ ہی علاقہ کی آبادی کے مناسبت سے قبرستان کی اراضی کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے رفیع نگر قبرستان کے قریب الاٹ شدہ اراضی کی جلد صفائی کر کے کام شروع کرنے کا مطالبہ اعظمی نے کیا ہے انہوں نے کہا کہ ‎نالا سوپارہ ایسٹ، سنتوش بھون علاقہ میں مسلم اور عیسائی قبرستان کے لیے حصار بندی تعمیر کی جائے تاکہ قبرستان کے قریب غیر قانونی پارکنگ اور نشہ خوروں پر قدغن لگے۔ اسی طرح جنوبی ممبئی میں واقع ‘حضرت مخدوم شاہ ماہی’ (جے جے فلائی اوور) کا سٹرکچرل آڈٹ کروا کر ٹریفک کے مسئلے کو حل کرنے کا مطالبہ بھی ایوان میں ابوعاصم اعظمی نے کیا ہے اور سرکار کی توجہ عام شہری مسائل پر مبذول کراتے ہوئے اسے فوری طور پر حل کرنے کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

نمیبیا نے وزیر اعظم نریندر مودی کو اعزاز سے نوازا، اس دورے کے دوران صدر کی جانب سے نمیبیا کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ دیا گیا۔

Published

on

modi

بدھ کے روز وزیر اعظم نریندر مودی کو نمیبیا کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز ‘آرڈر آف دی موسٹ اینینٹ ویلوٹشیا میرابیلیس’ سے نوازا گیا۔ یہ ایوارڈ 1995 میں نمیبیا کی آزادی کے بعد قائم کیا گیا تھا۔ یہ ایوارڈ ممتاز خدمات اور قیادت کے لیے دیا جاتا ہے۔ پی ایم مودی نے نمیبیا کے دورے کے دوران یہ ایوارڈ حاصل کیا۔ اس دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان کئی اہم امور پر تبادلہ خیال اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ نمیبیا نے 1990 میں آزادی حاصل کی اس کے بعد یہ ایوارڈ شروع کیا گیا۔ ‘Welwitschia mirabilis’ نمیبیا کا ایک خاص پودا ہے۔ یہ صحرا میں پایا جاتا ہے۔ یہ پودا مشکل حالات میں بھی زندہ رہتا ہے۔ اس لیے یہ نمیبیا کے لوگوں کی طاقت اور لمبی زندگی کی علامت ہے۔ پی ایم مودی کو یہ 27 واں بین الاقوامی ایوارڈ ملا ہے۔ اس دورے کے دوران انہیں یہ چوتھا ایوارڈ ملا ہے۔ اے این آئی نے ایک ویڈیو جاری کیا ہے جس میں نمیبیا کے صدر ڈاکٹر نیتمبو نندی-ندیتواہ پی ایم مودی کو ایوارڈ دے رہے ہیں۔

نمیبیا کے صدر ڈاکٹر نیتمبو نندی-ندیتواہ نے کہا، “نمیبیا کے آئین کی طرف سے مجھے دی گئی طاقت میں، میں ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کو ‘Order of the most ancient Welwitschia Mirabilis’ عطا کرتا ہوں۔ انہوں نے سماجی و اقتصادی ترقی اور عالمی سطح پر امن اور انصاف کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔” اس سے پہلے پی ایم مودی نے نمیبیا کے صدر نیتمبو نندی-ندیتواہ سے بات چیت کی۔ انہوں نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، دفاع، سیکورٹی، زراعت، صحت، تعلیم اور اہم معدنیات جیسے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے ہندوستان اور نمیبیا کے درمیان تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا۔

یہ پی ایم مودی کا نمیبیا کا پہلا دورہ ہے۔ یہ کسی ہندوستانی وزیر اعظم کا نمیبیا کا تیسرا دورہ ہے۔ اس دورے سے ہندوستان اور نمیبیا کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ دونوں ممالک بہت سے شعبوں میں مل کر کام کریں گے۔ پی ایم مودی کو ملا یہ ایوارڈ دونوں ممالک کے درمیان دوستی کی علامت ہے۔ اس ایوارڈ سے ہندوستان اور نمیبیا کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ دونوں ملک ترقی اور امن کے لیے مل کر کام کریں گے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

میرا روڈ مراٹھی مورچہ تنازعہ : پولس کمشنر مدھوکر پانڈے کا تبادلہ، اینٹی کرپشن بیورو کے اے ڈی جی نکیت کوشک کو ذمہ داری دی گئی۔

Published

on

Police C.

ممبئی میرارو ڈ مراٹھی اور ہندی تنازع کے بعد مراٹھی مورچہ کو اجازت نہ دینے کے بعد مراٹھی مانس میں ناراضگی اور غم و غصہ تھا پابندی کے باوجود مراٹھی مانس اور ایم این ایس نے میرابھائیندر میں مورچہ نکالا تھا, جس کے بعد آج ریاستی محکمہ وزارت داخلہ نے ایک حکمنامہ جاری کیا, جس میں آئی پی ایس افسر ایڈیشنل ڈی جی مدھوکر پانڈے کا تبادلہ بطور اے ڈی جی انتظامیہ میں کر دیا اور ان کا جانشین نکیت کوشک کو مقرر کیا ہے۔ نکیت کوشک پہلے انٹی کرپشن بیورو انسداد رشوت ستانی دستہ میں بطور اے ڈی جی تعینات تھے, اب انہیں میرا بھائیندر کا نیا کمشنر مقرر کیا گیا ہے۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق مورچہ کی اجازت کو لے کر یہ تبادلہ کیا گیا ہے اس سے قبل میراروڈ میں گجراتی بیوپاریوں کا مورچہ نکالا گیا تھا, لیکن مراٹھی مورچہ کو اجازت نہیں دی گئی تھی۔ مراٹھی مورچہ کو اجازت نہ دینے پر اس پر سیاست بھی شروع ہو گئی تھی, یہی وجہ ہے کہ فوری طور پر میرابھائیندر کے کمشنر مدھوکر پانڈے کا تبادلہ کر دیا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com