Connect with us
Monday,07-April-2025
تازہ خبریں

سیاست

ایم این ایس کے راج ٹھاکرے کی سیاسی تبدیلی

Published

on

مہاراشٹر نَونِرمان سینا (ایم این ایس) نے اپنا رنگ ڈھنگ اچانک تبدیل کر دیا ہے۔ اُس نے نہ صرف اپنا تین رنگ والا پرچم تبدیل کر لیا بلکہ مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی بھی شروع کر دی ہے۔ ایم این ایس سربراہ راج ٹھاکرے نے بالا صاحب ٹھاکرے کے یومِ پیدائش کی مناسبت سے اپنی پارٹی کا پرچم جو پہلے زعفرانی، نیلا اور سبز رنگ کا تھا، اُسے مکمل زعفرانی کر دیا۔ نئے زعفرانی پرچم کے درمیان شیواجی مہاراج کی ’راج مدرا (شاہی مہر)‘ بھی رکھی ہے۔ اِس موقع پر اُنہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے دراندازوں کو ملک سے نکال باہر کرنے کیلئے مودی حکومت کو اُن کی پوری تائید حاصل ہے۔
حالانکہ ہوا کا رخ بھانپتے ہوئے اُنہوں نے چار دنوں بعد اپنے اِس سنسنی خیز بیان کو واپس لے لیا اور کہا کہ وہ سی اے اے کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔ ایک رپورٹ کی مطابق راج ٹھاکرے کی ۲۳/جنوری کی تقریر میں سی اے اے کی حمایت کے بعد سے ایم این ایس کے عام پارٹی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد اِس بات پر الجھن میں تھی کہ جس مسئلے کے خلاف نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد سڑک پر ہے اُس کی حمایت کرنے سے کہیں پارٹی کا سب سے بڑا حمایتی نوجوانوں کا ایک بڑا طبقہ ناراض نہ ہو جاۓ۔ اِس سلسلے میں پارٹی رہنماؤں نے منگل کے روز راج سے اُن کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور اُنہیں عوامی جذبات سے آگاہ کیا۔
جہاں تک راج ٹھاکرے کی سیاسی تبدیلی کا سوال ہے تو اُنہوں نے سیاسی فہم کو بروئے کار لاتے ہوئے یو ٹرن لیا ہے۔ سیاست میں یو ٹرن لینے کا محرک یہ ادراک ہے کہ قبل ازیں سیاسی پالیسی کمزور یا غلط تھی۔ آنجہانی بال ٹھاکرے کی حقیقی مشابہت کی عکاسی کرتے ہوئے راج ٹھاکرے نے اشارہ دیا ہے کہ وہ چچا کی میراث کو آگے بڑھانے کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔ دراصل راج ٹھاکرے نے خود کو بال ٹھاکرے کے جانشین کے طور پر دیکھا ہے۔ راج ٹھاکرے نے تلخی اور تیور تو ضرور چچا بال ٹھاکرے سے سیکھ لیا، لیکن شاید اور مزید کچھ سیکھنے سے پہلے ہی یہ بھتیجا اپنے بے لگام عزائم کے سبب چچا بالا صاحب کی ’چھتر چھایا‘ سے باہر نکل گیا۔
فی الحال راج ٹھاکرے اپنے سیاسی وجود کی بقاء کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ راج ٹھاکرے کی نئی حکمت عملی کے تحت اُن کے بی جے پی کے ساتھ جانے کی باتیں چل رہی ہیں لیکن راج ٹھاکرے نے ابھی اِس بارے میں واضح طور پر کچھ نہیں کہا ہے اور سسپنس برقرار رکھا ہے۔ سی اے اے کی حمایت سے ایسا محسوس ہوا تھا کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے خلاف زبردست مہم چلانے والے راج ٹھاکرے بی جے پی میں شامل ہو کر شیوسینا کی جگہ لینا چاہتے ہیں۔ مگر حالیہ دنوں مودی حکومت کی جانب سے عدنان سمیع کو پدم شری ایوارڈ سے نوازے جانے کی مخالفت کر کے راج ٹھاکرے نے اِس سسپنس کو مزید بڑھا دیا ہے۔
ایک سوال یہ بھی ہے، اگر کسی صورت راج ٹھاکرے مراٹھی بقاء اور ہندوتوا کے ایجنڈے کو لے کر بی جے پی کے ساتھ جانا چاہیں تو کیا بی جے پی اُن کو اپنے ساتھ لینے میں دلچسپی رکھتی ہے؟ کیونکہ راج ٹھاکرے نے پارٹی تنظیم کو مضبوط کرنے کیلئے کچھ زیادہ محنت نہیں کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایم این ایس مہاراشٹر کے سیاسی نقشہ میں سمٹ کر رہ گئی ہے۔ آپ دیکھیں جب مہاراشٹر میں انتخابات ہوتے ہیں تب وہ صرف کچھ ریلیاں کرتے ہیں اور حکومت پر تنقید کرتے ہیں۔ کہیں نہ کہیں راج ٹھاکرے جان بوجھ کر یہ فراموش کر دیتے ہیں کہ ایک سیاسی جماعت کو ترقی کیلئے مزید بہت کچھ کرنا ہوتا ہے۔
بہرحال جب سے سخت گیر ہندوتوا کی شبیہ رکھنے والی پارٹی شیوسینا نے بی جے پی کو چھوڑ کر کانگریس اور این سی پی کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے تب سے یہ مانا جا رہا ہے کہ شیوسینا اپنے ہندوتوا کے ایجنڈے سے انحراف کر رہی ہے۔ اِسی صورتحال کا فائدہ اُٹھانے کی کوشش میں راج ٹھاکرے سخت گیر ہندوتوا کی رسی کو مضبوطی سے تھام کر حاشیہ پر چلی گئی پارٹی کو قومی دھارے میں واپس لانے کے خواہشمند ہیں۔ کہنے کا مطلب یہ کہ مہاراشٹر میں شیوسینا نے بی جے پی کی ’’بی ٹیم‘‘ بننے سے انکار کر دیا۔ اِسی لئے راج ٹھاکرے اُس جگہ کو پُر کرنے کی کوشش میں ہیں۔ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ وہ اپنی اِس سیاسی تبدیلی میں کتنے کامیاب ہو پاتے ہیں؟

بزنس

مہاراشٹر کے وزیر ٹرانسپورٹ نے بڑا بیان دیا… ممبئی اور گوا کے درمیان جلد ہی شروع ہوگی رو-رو فیری سروس، لوگوں کو صرف 6 گھنٹے میں پہنچا دے گی۔

Published

on

Mumbai to Goa Ferry

ممبئی : 1960 کی دہائی میں ممبئی اور گوا کے درمیان دو اسٹیمر لوگوں کو لے جانے لگے۔ لیکن ہندوستان کے ایک بڑے سیاحتی مقام گوا کے لیے باقاعدہ رو-رو فیری سروس شروع نہیں ہوئی ہے۔ اب مہاراشٹر کے وزیر ٹرانسپورٹ پرتاپ سارنائک نے خود اس موضوع میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو ممبئی-گوا ہائی وے کے کھلنے کا انتظار کر رہے لوگوں کو بڑا تحفہ ملے گا۔ لوگ ممبئی سے صرف 6 گھنٹے میں گوا پہنچ جائیں گے۔ سارنائک، جو ممبئی اور تھانے جیسے شہروں میں کیبل ٹیکسیوں جیسے نقل و حمل کے نئے طریقوں پر کام کر رہے ہیں، نے کہا کہ وہ ممبئی سے گوا تک رو-رو سروس شروع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سرنائک کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کچھ عرصہ قبل مرکزی وزیر نتن گڈکری نے ممبئی میٹروپولیٹن (ایم ایم آر) خطہ میں آبی نقل و حمل کا اعلان کیا تھا کیونکہ اس خطے میں ایک طرف خلیج ہے۔ دوسری طرف سمندر ہے۔ یہاں 15-20 جیٹیوں پر کام بھی مکمل ہو چکا ہے۔ ان کی تعمیر کے بعد میرا-بھائیندر سے وسائی-ویرار تک رو-رو سروس شروع ہو گئی ہے۔ اب سرنائک نے کہا ہے کہ ممبئی سے گوا تک جلد ہی رو-رو سروس شروع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ممبئی اور گوا کے درمیان تیز رفتار رابطہ فراہم کرنے اور سفر کے وقت کو کم کرنے کے لیے ممبئی اور گوا کے درمیان ایک ہائی وے تعمیر کی جا رہی ہے لیکن اس کی تکمیل میں کچھ وقت لگے گا۔ اس روٹ پر ٹرینیں اکثر بھری رہتی ہیں۔ مزید یہ کہ ہوائی جہاز کا کرایہ بہت زیادہ ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ ایسی صورت حال میں اگر ممبئی-گوا آبی گزرگاہ کو آمدورفت کے لیے کھول دیا جاتا ہے تو یہ گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔ فی الحال، رو-رو سروس ممبئی سے علی باغ تک چل رہی ہے۔ جس میں کشتیوں کے ذریعے گاڑیوں کی آمدورفت کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔ یہ رو-رو ممبئی سے علی باغ کا سفر کرنے والے لوگوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے۔ اگر ممبئی اور گوا کے درمیان رو-رو فیری چلنا شروع ہو جائے تو دونوں جگہوں کو سیاحت سے فائدہ ہو سکتا ہے۔ حکومت رو-رو فیری سروس کو گرین سگنل دینے سے پہلے حفاظتی معیارات پر خود کو مطمئن کرنا چاہتی ہے۔

ایم 2 ایم فیریز نے ممبئی سے علی باغ تک کا سفر کافی آسان بنا دیا ہے۔ ایک گھنٹے کے اندر آپ مہاراشٹر کے منی گوا پہنچ سکتے ہیں۔ لیکن اب فیری کو گوا تک چلانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ ایم 2 ایم فیریز ایک نئے حاصل شدہ روپیکس جہاز پر ممبئی-گوا رو-رو سروس شروع کرنے کے عمل میں ہے۔ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ابتدائی آزمائش میں ممبئی-گوا کا سفر 6.5 گھنٹے میں مکمل ہوا۔ اگر منظوری دی گئی تو فیری سروس مزگاؤں ڈاک سے پنجی جیٹی ڈاک تک چلے گی۔ اجازت کے لیے گوا حکومت سے بات چیت جاری ہے۔ یہ جہاز 620 مسافروں اور 60 گاڑیوں کو لے جا سکتا ہے۔ اس سے پہلے اس سروس کو شروع کرنے کی آخری تاریخ مارچ 2025 تصور کی جاتی تھی لیکن اب اس کے شروع ہونے کی توقع ہے گرمیوں میں۔ ممبئی سے گوا کی ڈرائیو فی الحال 10 سے 11 گھنٹے کی ہے۔

Continue Reading

سیاست

کانگریس صدر کھرگے نے عالمی یوم صحت کے موقع پر مرکزی حکومت کی صحت پالیسیوں پر تنقید کی، بی جے پی کی دوا، علاج پر مہنگائی کی گولی…

Published

on

kharge

نئی دہلی : کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے عالمی یوم صحت کے موقع پر مرکزی حکومت پر حملہ بولا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ‘ملک کے صحت کے نظام کو آئی سی یو میں بھیج دیا ہے’۔ کھرگے نے کہا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے عام آدمی پر علاج کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے بڑھتی مہنگائی، صحت کی سہولیات کی کمی اور کم سرکاری اخراجات پر حکومت پر حملہ کیا۔ کھرگے نے کہا کہ پچھلے 5 سالوں سے طبی مہنگائی ہر سال 14 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے۔ جس کی وجہ سے علاج بہت مہنگا ہو گیا ہے۔ اپریل سے اب تک 900 ضروری ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ نیتی آیوگ کی رپورٹ کے مطابق مہنگے علاج کی وجہ سے ہر سال 10 کروڑ لوگ غربت کے دہانے پر پہنچ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کو ہیلتھ اور لائف انشورنس پر 18 فیصد جی ایس ٹی ادا کرنا پڑتا ہے۔ میڈیکل آکسیجن، پٹیاں، سرجیکل آئٹمز پر 12٪ جی ایس ٹی لگتے ہیں، اور ہسپتال کی وہیل چیئر، سینیٹری نیپکن پر 18٪ جی ایس ٹی لگتے ہیں۔ جس کی وجہ سے مریضوں کے اخراجات مزید بڑھ گئے ہیں۔ کھرگے نے کہا کہ پچھلے ایک سال میں ہسپتال کے اخراجات میں 11.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انجیو پلاسٹی کی لاگت دوگنی اور گردے کی پیوند کاری کی لاگت تین گنا ہو گئی ہے۔ جس سے مریضوں پر بھاری بوجھ پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ہیلتھ پالیسی 2017 کے تحت حکومت کو صحت پر جی ڈی پی کا 2.5 فیصد خرچ کرنا تھا لیکن صرف 1.84 فیصد خرچ کیا گیا۔ گزشتہ 5 سالوں میں صحت کے بجٹ میں 42 فیصد کمی کی گئی ہے۔ ساتھ ہی، عالمی یوم صحت پر پی ایم نریندر مودی نے کہا کہ ‘صحت ہی اصل خوش قسمتی اور دولت ہے۔’ انہوں نے صحت مند معاشرے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت صحت کی خدمات پر توجہ مرکوز رکھے گی۔ پی ایم نے موٹاپے کو بڑا مسئلہ قرار دیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق سال 2050 تک 44 کروڑ سے زیادہ ہندوستانی موٹاپے کا شکار ہوں گے۔ انہوں نے کھانے میں تیل کو 10 فیصد کم کرنے اور ورزش کو زندگی کا حصہ بنانے کا مشورہ دیا۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی پولس جدید لیب اور ٹکنالوجی سے لیس : وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

Published

on

ممبئی : سائبر جرائم اور سائبر فراڈ پر قدغن لگانے کیلئے جدید ممبئی پولیس نے خود کو جدید ٹکنالوجی سے مزین کیا ہے, اسی مناسبت سے ممبئی پولیس نے تین سائبر لیپ سمیت فارنسک لیپ، اسپیشل وین،انٹرسیپٹ وین سمیت دیگر جدید آلات کا افتتاح مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کے ہاتھوں لیا۔ اس موقع پر مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سائبر فراڈ اور آن لائن فراڈ دغابازی پر قدغن لگانے کیلئے پولیس کو جدید کیا گیا ہے, اور یہ جدید آلات کا استعمال پولیس سائبر فراڈ سے لے کر دیگر جرائم کے حل کیلئے کریگی۔

فڑنویس نے کہا کہ جس طرح سے آج آن لائن پر لوگوں کو بے وقوف بنا کر ڈیجیٹل اریسٹ جیسے واقعات بھی رونما ہو رہے ہیں, ایسے میں ان واقعات پر قدغن لگانے کیلئے پولیس نے طریقہ تفتیش سے لے کر دیگر چیزوں پر کافی اہم انقلاب لایا ہے, انہوں نے کہا کہ خواتین کی مدد کیلئے پولیس اسٹیشنوں میں خصوصی مدد روم بھی قائم کیا گیا ہے, جس میں خواتین کو فوری طور پر مدد میسر آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کیلئے اسپیشل وین بھی تیار کی گئی ہے تاکہ فوری طور پر خاتون کی مدد کی جائے۔ اس تقریب میں ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر، اسپیشل پولیس کمشنر دیوین بھارتی، جوائنٹ پولیس کمشنر ستیہ نارائن چودھری اور اعلی افسران موجود تھے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com