Connect with us
Saturday,24-May-2025
تازہ خبریں

سیاست

ایم این ایس کے راج ٹھاکرے کی سیاسی تبدیلی

Published

on

مہاراشٹر نَونِرمان سینا (ایم این ایس) نے اپنا رنگ ڈھنگ اچانک تبدیل کر دیا ہے۔ اُس نے نہ صرف اپنا تین رنگ والا پرچم تبدیل کر لیا بلکہ مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی بھی شروع کر دی ہے۔ ایم این ایس سربراہ راج ٹھاکرے نے بالا صاحب ٹھاکرے کے یومِ پیدائش کی مناسبت سے اپنی پارٹی کا پرچم جو پہلے زعفرانی، نیلا اور سبز رنگ کا تھا، اُسے مکمل زعفرانی کر دیا۔ نئے زعفرانی پرچم کے درمیان شیواجی مہاراج کی ’راج مدرا (شاہی مہر)‘ بھی رکھی ہے۔ اِس موقع پر اُنہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے دراندازوں کو ملک سے نکال باہر کرنے کیلئے مودی حکومت کو اُن کی پوری تائید حاصل ہے۔
حالانکہ ہوا کا رخ بھانپتے ہوئے اُنہوں نے چار دنوں بعد اپنے اِس سنسنی خیز بیان کو واپس لے لیا اور کہا کہ وہ سی اے اے کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔ ایک رپورٹ کی مطابق راج ٹھاکرے کی ۲۳/جنوری کی تقریر میں سی اے اے کی حمایت کے بعد سے ایم این ایس کے عام پارٹی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد اِس بات پر الجھن میں تھی کہ جس مسئلے کے خلاف نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد سڑک پر ہے اُس کی حمایت کرنے سے کہیں پارٹی کا سب سے بڑا حمایتی نوجوانوں کا ایک بڑا طبقہ ناراض نہ ہو جاۓ۔ اِس سلسلے میں پارٹی رہنماؤں نے منگل کے روز راج سے اُن کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور اُنہیں عوامی جذبات سے آگاہ کیا۔
جہاں تک راج ٹھاکرے کی سیاسی تبدیلی کا سوال ہے تو اُنہوں نے سیاسی فہم کو بروئے کار لاتے ہوئے یو ٹرن لیا ہے۔ سیاست میں یو ٹرن لینے کا محرک یہ ادراک ہے کہ قبل ازیں سیاسی پالیسی کمزور یا غلط تھی۔ آنجہانی بال ٹھاکرے کی حقیقی مشابہت کی عکاسی کرتے ہوئے راج ٹھاکرے نے اشارہ دیا ہے کہ وہ چچا کی میراث کو آگے بڑھانے کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔ دراصل راج ٹھاکرے نے خود کو بال ٹھاکرے کے جانشین کے طور پر دیکھا ہے۔ راج ٹھاکرے نے تلخی اور تیور تو ضرور چچا بال ٹھاکرے سے سیکھ لیا، لیکن شاید اور مزید کچھ سیکھنے سے پہلے ہی یہ بھتیجا اپنے بے لگام عزائم کے سبب چچا بالا صاحب کی ’چھتر چھایا‘ سے باہر نکل گیا۔
فی الحال راج ٹھاکرے اپنے سیاسی وجود کی بقاء کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ راج ٹھاکرے کی نئی حکمت عملی کے تحت اُن کے بی جے پی کے ساتھ جانے کی باتیں چل رہی ہیں لیکن راج ٹھاکرے نے ابھی اِس بارے میں واضح طور پر کچھ نہیں کہا ہے اور سسپنس برقرار رکھا ہے۔ سی اے اے کی حمایت سے ایسا محسوس ہوا تھا کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے خلاف زبردست مہم چلانے والے راج ٹھاکرے بی جے پی میں شامل ہو کر شیوسینا کی جگہ لینا چاہتے ہیں۔ مگر حالیہ دنوں مودی حکومت کی جانب سے عدنان سمیع کو پدم شری ایوارڈ سے نوازے جانے کی مخالفت کر کے راج ٹھاکرے نے اِس سسپنس کو مزید بڑھا دیا ہے۔
ایک سوال یہ بھی ہے، اگر کسی صورت راج ٹھاکرے مراٹھی بقاء اور ہندوتوا کے ایجنڈے کو لے کر بی جے پی کے ساتھ جانا چاہیں تو کیا بی جے پی اُن کو اپنے ساتھ لینے میں دلچسپی رکھتی ہے؟ کیونکہ راج ٹھاکرے نے پارٹی تنظیم کو مضبوط کرنے کیلئے کچھ زیادہ محنت نہیں کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایم این ایس مہاراشٹر کے سیاسی نقشہ میں سمٹ کر رہ گئی ہے۔ آپ دیکھیں جب مہاراشٹر میں انتخابات ہوتے ہیں تب وہ صرف کچھ ریلیاں کرتے ہیں اور حکومت پر تنقید کرتے ہیں۔ کہیں نہ کہیں راج ٹھاکرے جان بوجھ کر یہ فراموش کر دیتے ہیں کہ ایک سیاسی جماعت کو ترقی کیلئے مزید بہت کچھ کرنا ہوتا ہے۔
بہرحال جب سے سخت گیر ہندوتوا کی شبیہ رکھنے والی پارٹی شیوسینا نے بی جے پی کو چھوڑ کر کانگریس اور این سی پی کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے تب سے یہ مانا جا رہا ہے کہ شیوسینا اپنے ہندوتوا کے ایجنڈے سے انحراف کر رہی ہے۔ اِسی صورتحال کا فائدہ اُٹھانے کی کوشش میں راج ٹھاکرے سخت گیر ہندوتوا کی رسی کو مضبوطی سے تھام کر حاشیہ پر چلی گئی پارٹی کو قومی دھارے میں واپس لانے کے خواہشمند ہیں۔ کہنے کا مطلب یہ کہ مہاراشٹر میں شیوسینا نے بی جے پی کی ’’بی ٹیم‘‘ بننے سے انکار کر دیا۔ اِسی لئے راج ٹھاکرے اُس جگہ کو پُر کرنے کی کوشش میں ہیں۔ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ وہ اپنی اِس سیاسی تبدیلی میں کتنے کامیاب ہو پاتے ہیں؟

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

بین الاقوامی خبریں

فرانس، برطانیہ اور کینیڈا نے غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی روکنے اور انسانی امداد پر پابندیاں ختم کرنے کے مطالبے پر وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو بھڑک گیے

Published

on

Netanyahu

تل ابیب : اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ جنگ کے حوالے سے برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ ان ممالک کے رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کو اقتدار میں رکھنا چاہتے ہیں۔ حال ہی میں برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے غزہ میں اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملوں پر سوال اٹھایا تھا اور وہاں کی انسانی صورتحال کو ناقابل برداشت قرار دیا تھا۔ بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں اسرائیلی حکومت کو یہ بات پسند نہیں آئی۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ پر برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر، فرانسیسی صدر ایمینوئل میکرون اور کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی کے تبصروں کو خطے میں امن کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ ان رہنماؤں کے بیانات حماس کو ہمیشہ لڑنے کی ترغیب دیتے رہیں گے اور یہاں کبھی امن نہیں ہو گا۔

نیتن یاہو نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں کہا کہ حماس اسرائیل اور یہودی عوام کی مکمل تباہی چاہتی ہے۔ میں سمجھ نہیں سکتا کہ فرانس، برطانیہ اور کینیڈا کے لیڈر اس سادہ سچائی کو کیوں نہیں دیکھ سکتے۔ اگر بڑے پیمانے پر قاتل اور اغوا کار حماس آپ کا شکریہ ادا کر رہی ہے تو آپ غلط سمت میں ہیں۔’ برطانیہ، فرانس اور کینیڈا برسوں سے اسرائیل کے قریبی اتحادی رہے ہیں۔ ان تینوں ممالک نے جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملے کے بعد غزہ میں اسرائیلی فوج کی جوابی کارروائی کی حمایت کی تھی تاہم حالیہ دنوں میں ان ممالک نے اسرائیل کے موقف سے اختلاف کا اظہار کیا ہے۔ کینیڈا، برطانیہ اور فرانس کے درمیان خاص طور پر غزہ میں انسانی امداد روکنے پر اختلاف ہے۔ تینوں ممالک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ غزہ کی صورتحال تشویشناک ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں لڑائی جاری ہے، اس تنازع کا سب سے زیادہ اثر غزہ کے عام لوگوں پر پڑا ہے۔ غزہ میں اب تک کم از کم 53 ہزار افراد ہلاک اور لاکھوں زخمی ہو چکے ہیں۔ ان میں بڑی تعداد چھوٹے بچوں کی ہے۔ غزہ کی زیادہ تر آبادی اس وقت خوراک اور رہائش جیسی سہولیات کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ دنیا بھر کی ایجنسیاں اس معاملے پر مسلسل تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔

Continue Reading

جرم

ریپ کیس : میڈیکل کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری، فلم دکھانے کے بہانے اپارٹمنٹ میں لے جاکر اس کے مشروبات میں نشہ آور ملا دی گئی گولی۔

Published

on

raped

کولہاپور : سانگلی کی ونگھم باگ پولیس نے منگل کی رات ایم بی بی ایس کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے الزام میں تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ الزام ہے کہ 18 مئی کو ملزم نے طالب علم کے مشروب میں نشہ آور چیز ملا دی تھی۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ وینلیس واڑی میں ایک ملزم کے کرائے کے اپارٹمنٹ میں پیش آیا۔ گرفتار نوجوانوں میں دو طالب علم کے ہم جماعت تھے۔ تیسرا ملزم بھی سانگلی سے اس کا دوست ہے۔ پولیس نے بتایا کہ مقتول کرناٹک کے بیلگام کا رہنے والا تھا۔ واقعہ کے بعد ملزم نے منہ کھولنے پر جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔

پولیس کے مطابق ایم بی بی ایس تھرڈ ایئر کی طالبہ کو اس کے جاننے والے تین نوجوانوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ ملزم کی عمر 20 سے 22 سال کے درمیان ہے۔ درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق یہ واقعہ اتوار کی رات 10 بجے سے 12 بجے کے درمیان پیش آیا۔ ایک ملزم طالبہ کو فلم دیکھنے جانے کے بہانے اپارٹمنٹ لے گیا۔ تینوں ملزمان نے شراب پی اور اسے نشہ آور چیز بھی پلائی۔ جلد ہی اسے چکر آنے لگے اور تینوں نے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ واقعے کے بعد متاثرہ لڑکی نے ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے والدین کو اس کے بارے میں بتایا۔ اس کے بعد اس نے اپنے والدین کے ساتھ مل کر ونگھم باگ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔

ونگھم باگ پولیس انسپکٹر سدھیر بھلیراو نے بتایا کہ شکایت کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کی اور تینوں ملزمین کو گرفتار کرلیا۔ اسے بدھ کو سانگلی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے اسے 27 مئی تک پولیس کی تحویل میں بھیج دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس طالب علم کے بیان کی تصدیق کر رہی ہے۔ میڈیکل رپورٹ کا انتظار ہے۔ ملزم کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 70(1) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ دفعہ گینگ ریپ سے متعلق ہے۔ اگر ملزمان جرم ثابت ہوتے ہیں تو انہیں کم از کم 20 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

Continue Reading

بزنس

مہاراشٹر حکومت نے 2030 تک 35 لاکھ سستے مکانات بنانے کے ہدف کے ساتھ نئی ہاؤسنگ پالیسی کا اعلان کیا ہے، جانئے کیسے ملے گا

Published

on

ممبئی : مہاراشٹر کی مہایوتی حکومت نے ایک نئی ہاؤسنگ پالیسی کا اعلان کیا ہے، جس میں 2030 تک 35 لاکھ سستے مکانات بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس مہتواکانکشی منصوبے میں کچی آبادیوں کی بحالی سے لے کر تعمیر نو تک ایک جامع حکمت عملی شامل ہے۔ اس کی بنیادی توجہ اقتصادی طور پر کمزور طبقات اور کم آمدنی والے گروپوں پر ہے۔ اس پروجیکٹ میں کل 70,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تجویز ہے۔ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے جمعرات کو کابینہ کی میٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسی عام آدمی کے لیے بنائی گئی ہے اور اس کا بنیادی منتر ‘میرا گھر میرا حق’ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی بزرگ شہریوں، خواتین، صنعتی کارکنوں، طلباء اور کم آمدنی والے طبقے کی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کی گئی ہے۔

چیف منسٹر دیویندر فڑنویس نے کہا کہ 2007 کے بعد پہلی بار ریاستی حکومت نے اس طرح کی جامع اور جامع ہاؤسنگ پالیسی تیار کی ہے۔ تمام اسکیموں اور اسٹیک ہولڈرز کو اب ایک ہی پورٹل مہا آواس کے ذریعے جوڑا جائے گا۔ اس کے علاوہ سرکاری زمینوں کی نشاندہی کر کے رہائش کے لیے دستیاب کرائی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ہاؤسنگ سکیموں میں پائیدار ترقی کو بھی ترجیح دی جائے گی۔

چیف منسٹر فڑنویس نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ پالیسی صرف شہری علاقوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ دیہی علاقوں کی رہائشی ضروریات کو بھی یکساں اہمیت دیتی ہے۔ اس پالیسی کو انقلابی قرار دیتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ اور ہاؤسنگ کے وزیر ایکناتھ شندے نے کہا کہ اس سے نہ صرف سستے مکانات ملیں گے بلکہ ریاست کی معیشت کو بھی تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی شہری ترقی اور ہاؤسنگ سیکٹر میں ایک بڑی تبدیلی لائے گی اور یہ 2032 تک مہاراشٹر کو 1 ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کے ہدف میں اہم کردار ادا کرے گی۔ شندے نے کہا کہ اس پالیسی میں بزرگ شہریوں، کام کرنے والی خواتین، طلباء، صنعتی کارکنوں، صحافیوں، معذور افراد اور سابق فوجیوں کی رہائشی ضروریات کو خاص طور پر مدنظر رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کرایہ پر مبنی مکانات اور لینڈ بینک کی تشکیل جیسے اہم مسائل پر بھی توجہ دی گئی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com