Connect with us
Wednesday,21-May-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

مالیگاوں میں مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کی کوشش

Published

on

(نامہ نگار)
22 مارچ 2020ء کو کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے ہندوستانی وزیر اعظم کے ذریعے جنتا کرفیو کا اعلان کیا گیا تھا جو ملک بھر کی طرح ریاست مہاراشٹر کے شہر مالیگاوں میں بھی کامیاب رہا- باوجود اس کہ چند اوباش، شریر اور نفرت پھیلانے والے عناصر اس بات کا جھوٹا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں کہ مشرقی مالیگاوں یعنی مسلم اکثریتی علاقہ بند نہیں تھا اور لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر نہ صرف وزیراعظم کے بیان پر عمل نہیں کیا بلکہ احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے کی وجہ سے دوسروں کو نقصان پہنچانے کا ذریعہ بھی بن سکتے ہیں- شہر کے سینئر صحافی عطا الرحمان نوری کی رپورٹ کے مطابق نیوز 18 کے غیر دیانت دار اور زر خرید صحافی نے بھی ملک بھر میں مالیگاوں کی شبیہ خراب کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی، اس پر افتاد یہ کہ کپٹی دل و دماغ رکھنے والے شرپسند عناصر اس ویڈیو کو زور و شور سے شیئر کر کے مزید بدنامی پھیلانے کا باعث بن رہے ہیں-
اسی طرح مغربی مالیگاوں یعنی کیمپ سائڈ کے چند گھمنڈی ڈاکٹروں نے بھی مسلم مریضوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے- ان کا ماننا ہے کہ مسلم افراد احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کر رہے ہیں جس کی وجہ سے انھیں بھی کرونا کا خطرہ ہے اس لیے وہ مسلم علاقوں کے مریضوں کو اپنی حدود میں ہی نہ آنے دیں-
واضح ہو کہ IMA نے پہلے ہی اس ایمرجنسی کنڈیشن میں اپنی OPD بند رکھنے کا فیصلہ لے لیا ہے اور اب IMA کے ایک ذمہ دار بلکہ غیرذمہ دار ممبر ڈاکٹر تشار ہیرے نے اپنے آفیشیل فیس بک اکاونٹ پر مسلم مریضوں کا علاج نہ کرنے کا نہ صرف اعلان کیا ہے بلکہ پریسیڈنٹ ڈاکٹر میور شاہ اور وائس پریسیڈنٹ ڈاکٹر پرشانت واگھ کو IMA کی جانب سے فیصلہ لینے پر آمادہ کرنے کی بیباک جسارت بھی کی ہے- اس ضمن میں IMA کا کیا موقف ہے وہ تو کل ہی معلوم ہو سکے گا مگر تشار ہیرے کے من میں پھیلی ہوئی گندگی آج باہر آ چکی ہے جس کی بو کا احساس ہر شہری کو ہونا چاہیے-
سچ کہا ہے کسی نے کہ تعلیم کے ساتھ تربیت اور انسانیت ہونی چاہیے ورنہ انسان تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود جاہل، راکشس اور نفرتوں کو پروان چڑھانے والا پرتشدد غیر ذمہ دار حیوان بن جاتا ہے-
مسلم سماج کے دینی، ملی، سیاسی، سماجی قائدین اور خدمت گاروں کو ہوش کے ناخن لینا چاہیے، کب تک اپنی دال روٹی کے لیے قوم کا استحصال کرتے رہیں گے، اب جب قوم کی شناخت اور بدنامی پر بات بن آئی ہے تو اپنی اپنی ذمہ داریاں ادا کریں-
اس سے قبل بھی NPR اور NRC کے وقت مغربی علاقے کے بزنس مین، وکلاء اور ڈاکٹرس اس طرح کی زہر افشانی کر چکے ہیں- ان لوگوں کے خلاف جگہ جگہ باضابطہ طور پر رجسٹرڈ کمپلینٹ ہونا چاہیے اور ہاں جس ڈاکٹر کے دل میں مسلموں کے تئیں اتنی نفرت ہو جو مجبور، لاچار اور ضرورت مند مریضوں کا علاج کرنے سے منع کر رہا ہوں خود سے ان ڈاکٹرس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے، اور تف ہے ایسے مسلموں پر جن کی بیوقوفی، نااہلی، بد دماغی، نادانی، یتیم العقلی اور نابالغی پر جو سڑکوں پر نکل کر پوری قوم کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں- خدارا خدارا احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور قوم کو رسوا کرنے سے بچیں-
یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ CUT پانے والا کوئی بھی ڈاکٹر محض اپنی وفاداری ثابت کرنے کے لیے یہ بیان نہ دیں کہ ڈاکٹر صاحب کے موبائل سے کسی وارڈ بوائے نے ایسا میسیج کر دیا تھا- اس سے قبل بھی یہ بات بول کر ایک ڈاکٹر کی نفرت کو دبانے کی کوشش کی گئی تھی، اگر اسی وقت سخت ایکشن لیا گیا ہوتا تو آج کسی کی ہمت نہیں ہوتی- اگر واقعی کسی وارڈ بوائے نے ماضی میں ایسی حماقت کی تھی تو کیا صفائی دینے والوں نے اس کے خلاف قانونی کاروائی کی تھی؟ کیوں کہ تشدد بہر حال تشدد ہے، پھر چاہے وہ ڈاکٹر سے سرزد ہو یا وارڈ بوائے سے نوری اکیڈمی کے صدر و اراکین مالیگاوں پرساشن سے درخواست کرتے ہیں کہ مشرقی حصے میں سختی کے ساتھ احتیاطی تدابیر پر عمل کروائیں اور مغربی حصے میں پھیلنے والی منافرت کا سر کچل دیں بصورت دیگر کرونا کے سائے تلے مالیگاوں میں ہندو مسلم تعلقات خراب ہونے کا اندیشہ ہے-

(جنرل (عام

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے… حکومت نے سپریم کورٹ سے ایسا کیوں کہا؟ جانئے اور کیا دلائل دیے گئے۔

Published

on

Court-&-Waqf

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں وقف پر بحث کے دوران ایک اہم بات کہی۔ حکومت نے کہا کہ وقف، جو ایک اسلامی تصور ہے، اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس لیے اسے آئین کے تحت بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ حکومت یہ بات وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے جواب میں کہہ رہی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، جو مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وقف کو بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، اس پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ “اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وقف ایک اسلامی تصور ہے، لیکن جب تک یہ نہ دکھایا جائے کہ وقف اسلام کا ایک لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں،” مہتا نے کہا، لائیو لا کے مطابق۔

مہتا نے اپنی تقریر کا آغاز ایکٹ کا دفاع کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو سرکاری اراضی پر دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر اسے ‘وقف از صارف’ اصول کے تحت وقف کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہو۔ ‘یوزر کے ذریعہ وقف’ کا مطلب ہے کہ اگر کوئی زمین طویل عرصے سے مذہبی یا خیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہو تو اسے وقف قرار دیا جاتا ہے۔ مہتا نے صاف کہا، ‘سرکاری زمین پر کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔’ ایک پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جائیداد حکومت کی ہے اور اسے وقف قرار دیا گیا ہے تو حکومت اسے بچا سکتی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے مزید کہا، ‘صارفین کے ذریعہ وقف کوئی بنیادی حق نہیں ہے، اسے قانون نے تسلیم کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی حق قانون سازی کی پالیسی کے طور پر دیا جائے تو وہ حق ہمیشہ واپس لیا جا سکتا ہے۔’

Continue Reading

(جنرل (عام

بھارت میں کورونا کے کیسز آنا شروع… ہریانہ، مغربی بنگال اور سکم میں کووڈ کا 1-1 کیس ہے، جبکہ کیرالہ میں اس وقت 95 ایکٹو کیسز ہیں۔

Published

on

ace2-receptor-covid

نئی دہلی : کوویڈ 19 ایک بار پھر پھیل رہا ہے۔ اس وقت ہندوستان میں کووڈ کیسز کی تعداد اتنی تشویشناک نہیں ہے لیکن پھر بھی کچھ ریاستوں میں کورونا کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ ملک میں اس وقت 257 ایکٹو کیسز ہیں۔ کچھ ریاستوں میں معاملات معمولی ہیں جبکہ کچھ میں اعداد و شمار کافی زیادہ ہیں۔ جبکہ ہریانہ، مغربی بنگال اور سکم میں کووڈ کا صرف 1 کیس ہے، کیرالہ میں اس وقت 95 ایکٹو کیس ہیں۔ ملک کی راجدھانی دہلی میں اس وقت کووڈ کے 5 فعال کیسز ہیں۔ تاہم، کچھ ریاستیں ایسی ہیں جہاں کورونا کا ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔ تمل ناڈو میں بھی کورونا کے 55 ایکٹیو کیسز ہیں۔ مہاراشٹر میں 10 کم کیسز ہیں یعنی 56۔ آئیے آپ کو بتائیں کہ اس وقت کس ریاست میں کتنے ایکٹو کیسز ہیں۔

کس ریاست میں کتنے فعال کیسز :
اسٹیٹ ایکٹو ————— کیسز
کیرالہ ——————— 95
تمل ناڈو ——————- 66
مہاراشٹر ——————- 56
کرناٹک ——————–13
پڈوچیری ——————- 10
گجرات ———————7
دہلی ———————— 5
راجستھان —————— 2
ہریانہ ———————- 1
مغربی بنگال ——————1
سکم ———————- 1
کل کیسز ——————-257

ایشیا کے کچھ ممالک میں کورونا کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ہانگ کانگ، سنگاپور، تھائی لینڈ کے علاوہ چین میں بھی کوویڈ 19 کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ سنگاپور کی وزارت صحت کے مطابق، 27 اپریل سے 3 مئی 2025 کے ہفتے میں کوویڈ 19 کے کیسز کی تعداد بڑھ کر 14,200 ہو گئی، جو پچھلے ہفتے 11,100 تھی۔ اس عرصے کے دوران سنگاپور میں کوویڈ 19 کے ساتھ اسپتال میں داخل ہونے والے افراد کی اوسط تعداد 102 سے بڑھ کر 133 ہوگئی۔ تھائی لینڈ میں 11 مئی سے 17 مئی کے درمیان کیسز بڑھ کر 33,030 ہو گئے، بنکاک میں 6,000 کیسز رپورٹ ہوئے۔ اسی طرح، ہانگ کانگ میں، صرف 4 ہفتوں (6 سے 12 اپریل) میں کوویڈ 19 کے کیسز 6.21 فیصد سے بڑھ کر 13.66 فیصد ہو گئے۔

Continue Reading

بزنس

ٹریفک پولس نے وصول کیے 556 کروڑ سے زائد کا جرمانہ

Published

on

traffic-police

ممبئی : ممبئی ون اسٹیٹ ون چالان’ ڈیجیٹل پورٹل کے ذریعے، ممبئی ٹریفک پولیس ڈیپارٹمنٹ نے یکم جنوری 2024 سے 28 فروری 2025 کے درمیان ₹ 556 کروڑ 64 لاکھ 21 ہزار 950 (₹ 5,564,219,050) کی خظیر رقم کا چالان جمع کیا ہے۔ یہ انکشاف آر ٹی آئی کے ذریعے دائر کی گئی ایک درخواست کے ذریعے سامنے آئی ہے۔ مذکورہ مدت کے دوران پورٹل پر کل 1,81,613 آن لائن شکایات موصول ہوئیں, جن میں سے 1,07,850 شکایات کو مسترد کر دیا گیا۔ یعنی تقریباً 59% شکایات مسترد کر دی گئیں۔ رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) کارکن انیل گلگلی نے ممبئی ٹریفک پولیس سے ای چالان کی شکایات پر معلومات طلب کی تھی۔ ممبئی ٹریفک پولیس کے مطابق، گاڑیوں کی اقسام کی بنیاد پر موصول ہونے والی شکایات کی درجہ بندی (جیسے دو پہیہ گاڑی، چار پہیہ گاڑی، سامان بردار گاڑی، مسافر گاڑی وغیرہ) ‘ون اسٹیٹ ون چالان’ پورٹل پر دستیاب نہیں ہے، جس کی وجہ سے مخصوص گاڑیوں کے زمروں پر کی گئی کارروائی کا تجزیہ کرنا فی الحال ناممکن ہے۔

شکایات کی چھان بین کا طریقہ کار :
‎تمام شکایات کی جانچ تفتیش ملٹی میڈیا سیل، ٹریفک ہیڈکوارٹر، ورلی، ممبئی میں کی جاتی ہے۔ اس میں گاڑی کی تصاویر اور آس پاس کے بصری شواہد کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اگر تصاویر یا شواہد واضح نہ ہوتو اسے متعلقہ محکمہ ٹریفک یا پولیس اسٹیشن کو تفتیش کے لیے بھیج دیا جاتا ہے۔ چالان کو برقرار رکھنے یا منسوخ کرنے کا حتمی فیصلہ مقامی تحقیقاتی رپورٹ موصول ہونے کے بعد ہی کیا جائے گا۔

‎آر ٹی آئی کارکن انیل گلگلی نے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ ای چالان کا نظام شفاف ہو۔ شہریوں کو اپنا موقف پیش کرنے کا پورا اور منصفانہ موقع دیا جائے اور ہر شکایت کی منصفانہ اور مکمل تحقیقات کی جائے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com