Connect with us
Wednesday,03-September-2025
تازہ خبریں

سیاست

کیا این سی پی (ایس پی) لوک سبھا انتخابات کے بعد کانگریس میں ضم ہوجائے گی؟ جانئے شرد پوار کے بیان پر سیاست کیوں گرم ہوئی؟

Published

on

Sharad Pawar Rahul Gandhi

ممبئی : لوک سبھا انتخابات کے درمیان، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (ایس پی) کے سربراہ شرد پوار کے ایک بیان پر مہاراشٹر میں سیاست گرم ہوگئی ہے۔ پوار نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ نظریاتی طور پر ہم گاندھی اور نہرو کے ہیں۔ کانگریس اور ہمارے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے صدر شرد چندر پوار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس سے کئی علاقائی پارٹیاں کانگریس میں ضم ہو سکتی ہیں۔ اس کے بعد پھر سے یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ پوار کی پارٹی کانگریس میں ضم ہو جائے گی۔ یہی نہیں پوار کے اس اشارے پر ریاست میں سیاسی بیان بازی کا ایک مرحلہ شروع ہو گیا ہے۔ کانگریس پارٹی میں کئی سال گزارنے کے بعد انہوں نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی بنیاد رکھی لیکن اب نیشنلسٹ کانگریس میں دو دھڑے بن چکے ہیں۔ شرد پوار نے دعویٰ کیا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد علاقائی پارٹیاں کانگریس میں ضم ہو سکتی ہیں۔ فروری میں، لوک سبھا انتخابات سے پہلے، یہ امکان پیدا ہوا تھا کہ این سی پی کا شرد پوار دھڑا کانگریس میں ضم ہوسکتا ہے۔ بعد میں این سی پی شرد پوار گروپ کے لیڈروں نے اس کی تردید کی تھی۔

پوار نے انٹرویو میں کہا تھا کہ ادھو ٹھاکرے ایک ساتھ کام کرنے کے بارے میں مثبت ہیں۔ میں نے اس کی سوچ دیکھی ہے۔ وہ ہماری طرح ہے۔ ادھو ٹھاکرے ہم خیال جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے بارے میں مثبت ہیں۔ پوار کے اس بیان پر اب بی جے پی سمیت مہاوتی کے دیگر لیڈروں نے نشانہ بنایا ہے۔ مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے کہا ہے کہ اگر شرد پوار زندہ رہنا چاہتے ہیں تو انہیں کانگریس میں شامل ہونا پڑے گا۔ انہیں اپنی شکست نظر آنے لگی ہے، اس لیے 4 جون تک شرد پوار کا دھڑا اور ادھو ٹھاکرے کا دھڑا کانگریس میں ضم ہو جائے گا۔ فڑنویس نے کہا کہ 4 جون کے بعد دونوں پارٹیاں ختم ہو جائیں گی۔ مہاراشٹر میں کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ پرتھوی راج چوہان نے یہ بھی کہا ہے کہ شرد پوار کی پارٹی کو کانگریس میں ضم ہونا چاہیے یا نہیں، یہ ان کا فیصلہ ہے۔ چوہان کے بیان کے بعد سیاسی ماحول مزید گرم ہونے کا امکان ہے۔

کچھ دن پہلے کانگریس چھوڑ کر شیوسینا میں شامل ہونے والے سنجے نروپم نے اس معاملے پر تنقید کی ہے۔ نروپم نے کہا ہے کہ شرد پوار جی طویل عرصے سے اپنی پارٹی کو کانگریس میں ضم کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ کانگریس نے بھی انہیں کئی بار یہ تجویز دی تھی۔ بیٹی کے حوالے سے مسئلہ تھا۔ انہوں نے مہاراشٹر میں کانگریس کی قیادت اپنی بیٹی کو سونپنے کی درخواست کی تھی جسے کانگریس نے مسترد کر دیا تھا۔ اب صورتحال بدل چکی ہے۔ ان کی پارٹی ٹوٹ چکی ہے۔ ان کے تازہ بیان کا مطلب ہے کہ بارامتی ان کے ہاتھ سے پھسل سکتی ہے۔ شاید ان کے ذہن میں ایسے ہی خدشات ہیں۔ ایسا نہ ہونے کی صورت میں بھی ان کے پاس کانگریس میں ضم ہونے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ کیونکہ ان کی بیٹی کے پاس جو سیاسی ذہانت ہے وہ ایک ڈوبتی ہوئی پارٹی کو بچانے کے لیے کافی نہیں ہے بلکہ جو انضمام ہو گا وہ دوبارہ خسارے میں چلنے والی دو کمپنیوں کا انضمام ہوگا۔ نتیجہ، ایک بڑا صفر۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

عید میلاد النبی کی عام تعطیل ۸ ستمبر کو دی جائے، رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی کا وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے مطالبہ

Published

on

Asim Azmi

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کو ایک مکتوب ارسال کر کے سماجوادی پارٹی ریاستی صدر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عام تعطیل کو ۵ ستمبر کے بجائے ۸ ستمبر کی جائے کیونکہ مسلمانوں نے ہندو مسلم اتحاد اور بھائی چارگی کا ثبوت دیتے ہوئے جلوس محمدی ۸ ستمبر کو مہاراشٹر بھر میں نکالنے کا فیصلہ لیا ہے, اس لئے اسی مناسبت سے تعطیل کو ۸ ستمبر میں منتقل کیا جائے اور طے شدہ ۵ ستمبر کی عام تعطیل کو ۸ ستمبر کو دی جائے بروز پیر عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جلوس نکالنے کا مسلمانوں نے فیصلہ لیا ہے, ایسے میں عام تعطیل اسی روز دی جائے, یہ مطالبہ اعظمی نے اپنے مکتوب میں کیا ہے اور وزیر اعلی سے درخواست کی ہے کہ وہ جلد از جلد اس معاملہ میں نوٹیفیکشن جاری کرے تاکہ ۸ ستمبر کو عام تعطیل ہو۔

Continue Reading

سیاست

مراٹھا ریزرویشن جی آر جاری، او بی سی اور مراٹھا برادری میں تنازع

Published

on

Maratha Protest..

مراٹھا ریزرویشن کی منظوری اور جی آر جاری کئے جانے بعد چھگن بھجبل اپنی ہی سرکار سے ناراض ہے, جبکہ منوج جارنگے پاٹل پرعزم ہے اور انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہر مراٹھا کو ریزرویشن ملے گا اور اس میں بدگمانی سے بچیں۔ ممبئی آزاد میدان میں مراٹھوں کے احتجاجی مظاہرہ کامیابی سے ہمکنار ہونے کے بعد مراٹھا تحریک کے سربراہ منوج جرانگے پاٹل نے کہا کہ مراٹھوں نے مراٹھا ریزرویشن کے لیے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے تحریک کو تقویت بخشی ۷۰۔۷۵ سال سے مراٹھا ریزرویشن سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا اب تمام مراٹھوں کو ریزرویشن کی فراہمی ہوگی. بدگمانی اور گمراہ کن پروپیگنڈہ پر اعتماد نہ کرے, صبرو تحمل سے کام لیں اور دانشورانہ دہانت کا ثبوت دے, لوگوں کی باتیں سن کر اس پر اعتماد نہ کرے, تمام مراٹھوں کو ریزرویشن فراہم ہوگا. سرکار نے حیدرآباد گزٹ نافذ کرنے کے بعد یہ ممکن ہوا ہے اور اس کو یقینی بنانے کا وعدہ سرکار نے کیا ہے. اس گزٹ کے نفاد سے مراٹھا برادری بھی او بی سی میں شامل ہوگی. اس لئے افواہ پر توجہ نہ دے, مراٹھا مورچہ ختم ہونے کے بعد منوج جارنگے پاٹل نے پریس کانفرنس میں وضاحت کی ہے کہ حیدر آباد گزٹ پر عمل آوری سے مراٹھا سماج کو او بی سی میں شمولیت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھا ریزرویشن فراہمی پر کئی لوگوں کے پیٹ میں مڑوڑ پیدا ہوئی ہے, وہ ہمارے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی سازش کر رہے ہیں, اس لئے گمراہ کن پروپیگنڈہ پر بھروسہ نہ کرے۔

مراٹھا ریزرویشن جی آر جاری بھجبل ناراض
حکومت نے مراٹھا برادری کے ریزرویشن کو لے کر جی آر جاری کیا ہے۔ منوج جارنگے پاٹل نے بالآخر پانچ دن کے بعد کل اپنی بھوک ہڑتال واپس لے لی۔ حکومت نے ان کے آٹھ میں سے چھ مطالبات تسلیم کر لیے۔ تاہم اب او بی سی برادری جارحانہ موقف اختیار کرتی نظر آرہی ہے۔ وہ او بی سی سے مراٹھا سماج کو دیئے گئے ریزرویشن پر برہمی کا اظہار کررہے ہیں۔ او بی سی برادری کے لیڈر چھگن بھجبل اس سے ناراض ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ جی آر کے حوالے سے وکلاء سے صلاح ومشورہ کر رہے ہیں۔ اس پس منظر میں وزیر چھگن بھجبل آج کی کابینہ کی میٹنگ سے غیر حاضر تھے۔

مراٹھا طبقہ کو او بی سی سے ریزرویشن ملنے سے او بی سی میں ناراضگی ہے۔ یہی نہیں بلکہ بتایا جا رہا ہے کہ حکومت کی جانب سے مراٹھا ریزرویشن کو لے کر جی آر جاری کیے جانے کے بعد چھگن بھجبل ناراض ہیں اور انہوں نے کابینہ کی میٹنگ سے دور رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ منوج جارنگے پاٹل نے زور دے کر کہا کہ مراٹھواڑہ میں ہر مراٹھا او بی سی ہے۔ اب او بی سی کا کہنا ہے کہ او بی سی کے ریزرویشن پر حملہ کیا جائے گا۔ مراٹھا اور کنبی سماج مساوی ہے جس کے بعد او بی سی اور مراٹھا برادری میں ریزرویشن کو لے کر تنازع ہے اور حالات کشیدہ ہو گئے ہیں, جس کے سبب اب او بی سی اور مراٹھا برادری آمنے سامنے آگئی ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد 17 سال بعد ناگپور جیل سے باہر آئے ارون گاولی

Published

on

Arun Gawli & Coart

ناگپور، 3 ستمبر 2025

گینگسٹر سے سیاست داں بنے ارون گاولی کو سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد بدھ کی دوپہر ناگپور سنٹرل جیل سے رہا کر دیا گیا۔ گاولی نے 2007 میں شیو سینا کے کارپوریٹر کملکر جامسندیکر کے قتل کے مقدمے میں 17 سال سے زیادہ قید کاٹی تھی۔

سپریم کورٹ کی بینچ نے کہا کہ گاولی کی عمر اب 76 برس ہے اور وہ 17 سال سے زیادہ وقت جیل میں گزار چکے ہیں جبکہ ان کی اپیل ابھی تک زیرِ سماعت ہے۔ اس بنیاد پر عدالت نے انہیں ضمانت دی ہے، البتہ شرائط ٹرائل کورٹ طے کرے گا۔

گاولی کو 2012 میں مکوکا کے تحت مجرم قرار دیا گیا تھا اور عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ 2019 میں بامبے ہائی کورٹ نے بھی اس سزا کو برقرار رکھا۔ متعدد بار ضمانت کی درخواست رد ہونے کے بعد اس بار سپریم کورٹ نے طویل قید اور بڑھتی عمر کی بنیاد پر انہیں رہا کرنے کا فیصلہ دیا۔

ان کی رہائی کے وقت ناگپور جیل کے باہر اہل خانہ اور حامی بڑی تعداد میں موجود تھے جبکہ سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

ارون گاولی نے 80 اور 90 کی دہائی میں ممبئی کے انڈرورلڈ میں اپنا دباؤ قائم کیا اور بعد میں سیاست میں قدم رکھتے ہوئے “اکھیل بھارتیہ سینا” کی بنیاد رکھی۔ وہ 2004 سے 2009 تک چنچپوکلی کے رکن اسمبلی بھی رہے۔ جیل میں بھی وہ خبروں میں رہے، خاص طور پر 2018 میں جب انہوں نے گاندھی فلسفہ کے امتحان میں نمایاں نمبر حاصل کیے۔

اگرچہ گاولی کو ضمانت مل گئی ہے لیکن قانونی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔ سپریم کورٹ نے ان کی اپیل کی آخری سماعت فروری 2026 کے لیے مقرر کی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com