Connect with us
Friday,20-September-2024
تازہ خبریں

(جنرل (عام

اویسی مسلمانوں کی قبر کھود رہا ہے: (صحافی عزیز برنی)

Published

on

AZIZBARNI

عزیز برنی نے اسدالدین اویسی کو قوم کا غدار کہہ کر تفصیلات کا ذکر کیا ہے. انہوں نے کہا کہCAA/NRCنہ ہوتا اگر کچھ غدّار مسلمان نہ ہوتے۔ عزیز برنی نے کہا مختار عبّاس نقوی،شاہنواز حسین،ایم جے اکبر،نجمہ حیپتلله،عارف محمد خان کا ذکر نہیں کر رہا ہوں بی جے پی ایسے 100 مسلمانوں کو بھی اپنے ساتھ شامل کر لے تو مسلمانوں پر کوئی فرق نہیں پڑ نے والا لیکن بی جے پی اور آر ایس ایس جن مسلمانوں کو مسلمانوں کی صفوں میں ركھ کر مسلمانوں کا نمائندہ بنا کر پالتی ہے وہ آستین کا سانپ ثابت ہوتے ہیں اور قوم کو ڈس لیتے ہیں۔ مسلمانوں کی آنے والی نسلوں کو تباہ کر دیتے ہیں۔
جمعیۃ ملک بھر میں کشمیر کانفرنس کرتی رہی جب کشمیریوں کی بقہ کیلئے کشمیریت کے تحفظ کیلئے آرٹیکل 370 اور 35a کو کوئی خطرہ نہ تھا لیکن جب موجودہ حکومت نے مخصوص درجہ دینے والی ان دفعات کو ہٹا کر کشمیریوں کو انکے گھروں میں نظربند کر دیا تب جمعیۃ کے جنرل سیکرٹری محمود مدنی نے حکومت کی حمایت میں جینیوا جاکر بیان دیا کہ کشمیری خوش ہیں اور آرام سے ہیں۔یہ کشمیری عوام کی پیٹھ میں خنجر تھا جو حکومت کے وار سے بھی زیادہ خطرناک تھا۔جمعیۃ اس وقت جمہوریت بچاؤ کانفرنس کر رہی تھی جب جمہوریت کو آج جیسا خطرہ نہ تھا اور جب جمہوریت کیلئے جمہوری نظام کے تحفظ کیلئے آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے وہ اپنے حجروں میں بند ہیں۔جمعیۃ اس وقت تحفظ آئین کانفرنس کر رہی تھی جب آئین کو خطرہ نہ تھا اور آج جب ہندو سکھ دلت سب caa اور nrc پر احتجاجی آواز بلند رہے ہیں تب یہ پورے ملک میں nrc نافذ کرنے کی بات کر رہے تھے،امت شاہ کی آواز میں آواز ملا رہے تھے۔ مولانا ارشد مدنی بند کمرے میں موہن بھگوت سے 90 منٹ طویل ملاقات میں کیا گفتگو کر کے آئے کوئی نہیں جانتا لیکن اُسکے بعد ملک کا منظرنامہ تیزی سے بدلتا گیا، جو سب جانتے ہیں ۔بابری مسجد پر فیصلہ،شہریت ترمیمی قانون،nrc،npr اُنکی زبان خاموش اور پاؤں میں زنجیریں ۔موہن بھاگوت با آواز بلند کہیں کہ ہندوستان میں پیدا ہر شخص ہندو ہے اور وہ چپ تھے ۔محمود مدنی کہیں شری رام کی تعلیمات اور حضرت محمد صلی علیہ وسلم کی تعلیم یکساں ہیں اور اُنکی طرف سے کوی وضاحت نہیں ۔
میں بیدار کرنے کی کوشش کرتا رہا اُنکی فوج میرے خلاف محاذ آرائی کرتی رہی میں نے اٹھایا سوال جمعیت یوتھ کلب پر کہاں ہے وہ آج جب اسکی ضرورت ہے؟ وقت رہتے قوم نہ سمجھ پائی،مصلحت مصالحت،حکمت کا نام دیتی رہی لیکن آج سچ سامنے آیا تو سب حیران پریشان کہ یہ کیا ہو گیا کاش کہ آپ وقت رہتے سمجھ لیتے۔
اسدالدین اویسی سردار ملّت یا ملّت فروش،یہ سمجھنا آج بھی آپکے لیے مشکل، وہ کہتا رہا سیکولرزم زندہ لاش ہے مسلمان اب اسکا بوجھ نہیں اٹھا سکتا۔کیا آج ملک کی بقا سیکولرزم میں نظر نہیں آتی؟ وہ سیکولرزم کو دفن کرنے کا اعلان کرتا رہا اور آپ اُسکے ساتھ کھڑے رہے یہ سوچا ہی نہیں کہ سیکولرزم نہیں تو فرقہ پرستی کے سوا کیا آج نتیجہ سامنے ہے کسی کو سمجھ نہیں آتا کہ ڈیڑھ بیگھا زمین کا بہانہ لیکر اعظم کے لئے زمین تنگ کر دی گئی لیکن دارالسلام کی زمین پر دیگر اداروں پر کوئی سوال نہیں،اعظم خان کی تقریر میں ایک شعر ایوان میں معافی کی وجہ بن جائے لیکن وہ بل کی کاپی پھاڑ دے تو کوئی ہنگامہ نہیں. مسلم مسائل پر ہزار لوگ بولا کریں لیکن تشہیر بس اسی کی سرکاری میڈیا کا چہیتا بس وہی آخر یہ عنایت کیوں؟ وہ ہر الیکشن میں بی جے پی کا مدد گار ثابت ہو اور قوم کیلئے وہ قائدِ ملّت یہ داڑھی ٹوپی اور شیروانی میں اُلجھی قوم نتائج پر غور کرتی ہی نہیں آج ملک بھر کا ہندو caa کی مخالفت میں کھڑا ہے لیکن میڈیا اُسے نظر انداز کرتی رہے مگر اویسی ایک اشتعال انگیز تقریر کر دے تو میڈیا اور بی جے پی کو مسالا مل جائے۔
چلو آج میں آپ کا یہ بھرم بھی توڑ ہی دیتا ہوں کہ اُسکی مسلم قیادت قوم کو کیا دے سکتی ہے پارلیمنٹ میں مسلمانوں کو کتنا طاقتور بنا سکتی ہے،سیکولر پارٹیوں کو طاقتور بنانے کی بات کرنا ہی بیکار ہے اسکا ایجنڈا ہی سیکولرزم کے خلاف ہے،چلو اب مان لیا کے کل ہندوستان کا مسلم قائد وہی اور اُسکی پارٹی کا مسلمان ہی ایوان میں تو 543 کی لوک سبھا میں مسلمانوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد کتنی ہو سکتی ہے؟ 1952 کے پہلے الیکشن سے 2019 تک کے اعداد و شمار میں آپکے سامنے رکھ دیتا ہوں
1952 میں۔2 ۔1957 میں۔19 ، 1962 میں20 ۔1967 میں 25 ،1971 میں 28 ۔1977 میں 34 ،1980 میں 49، 1984 میں 42 ،1989 میں (وی پی سنگھ عارف،ارون نہرو ،ست پال ملک اور بی جے پی ساتھ میں) تعداد 27 اسکے بعد 1991 میں 25، 1996 میں 29، 1998 میں 28 ۔1999 میں 31 ، 2004 میں 34 ،2009 میں 30 اب آیا اسدالدین اویسی کے عروج کا وقت 2014 میں 24 اور 2019 میں 27 ۔
یہ صرف مسلم ووٹوں پر جیت کر آنے والے مسلمان نہیں ہیں ان میں سیکولر ہندوؤں کا ووٹ بھی شامل ہے ۔اگر کچھ وقت کیلئے یہ مان بھی لیا جائے کہ تمام مسلمان اویسی اور اُسکی پارٹی کے ساتھ پارلیمنٹ میں سبھی مسلمان اُسکی پارٹی کے یعنی زیادہ سے زیادہ 25/30 وہ بھی سیکولر ہندو ووٹ ملنے پر جنکے وہ خلاف ہے تو کیا 543 میں سے 25/30 کسی قانون کو بننے سے روک سکتے ہیں؟ سبھی یعنی بی جے پی اور سیکولر پارٹیوں کو دشمن بنا کر جنکے خلاف وہ لڑ رہا ہے مسلمانوں کی سیاسی طاقت کیا ہوگی؟ سوچا ہے کبھی۔۔ ۔
خوابِ غفلت سے نکلیں اب اور دشمن نہ بنائیں caa اور nrc پر آپکے حامی سیکولر ہندوستانی اور پارٹی لیڈر ہیں۔اویسی برادران کے فریب سے باہر نکلیں، جھارکھنڈ ہو مغربی بنگال یہ بی جے پی کی مدد کرنے کے سوا کچھ نہیں کریگا آپ یہ سمجھتے کیوں نہیں کہ تلنگانہ میں چندر شیکھر راؤ caa اور nrc کی حمایت میں ہے اور یہ اُسکے ساتھ کھڑا ہے، جبکہ ممتا بنرجی caa کی مخالفت میں کمربستہ ہے اور یہ اُس کی مخالفت میں آج نہیں تو کل آپ سمجھ جائیں گے یہ اویسی بہت ہی زیادہ خطرناک ثابت ہونگے۔لیکن شاید تب تک بہت دیر ہو چکی ہوگی،لہٰذا آج ہی اس حقیقت کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

دھرم ویر، سوراجیرکشک چھترپتی سمبھاجی مہاراج ممبئی کوسٹل روڈ (جنوبی) پروجیکٹ ہفتے کے ساتوں دن صبح 7 بجے سے دوپہر 12 بجے تک کام کرتا رہے گا۔

Published

on

Coastal-Haji-Ali-Road

برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ذریعے دھرم ویر، سوراجیرکشک چھترپتی سنبھاجی مہاراج ممبئی کوسٹل روڈ (ساؤتھ) پروجیکٹ شاملا گاندھی مارگ (پرنسس اسٹریٹ) فلائی اوور سے باندرہ کے ورلی سرے تک تعمیر کیا جا رہا ہے – ورلی سی برج۔ اب تک اس منصوبے کا 92 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔

گنیشوتسودرمائن ممبئی کوسٹل روڈ پروجیکٹ 06 ستمبر 2024 سے 18 ستمبر 2024 تک 24 گھنٹے ٹریفک کے لیے کھلا تھا۔ اب، ہفتہ 21 ستمبر 2024 سے، ممبئی کوسٹل روڈ پروجیکٹ ہفتے کے 7 دن صبح 7 بجے سے دوپہر 12 بجے تک ٹریفک کے لیے کھلا رہے گا۔ اس لیے رات 12 بجے سے صبح 7 بجے تک ٹریفک کے لیے بند رہے گا۔

بندومادھو ٹھاکرے چوک، رجنی پٹیل چوک (لوٹس جنکشن) اور ایمرسنز ادیان سے میرین ڈرائیو تک جنوب کی طرف جانے والی لین، جبکہ میرین ڈرائیو، حاجی علی اور رجنی پٹیل چوک (لوٹس جنکشن) سے باندرہ ورلی ساگاری سیٹو (راجیو گاندھی ساگاری سیٹو) تک شمالی لینیں ہیں۔ ٹریفک کے لیے کھلا رہے گا۔

دریں اثنا، دھرمویر، سوراجیارکشک چھترپتی سنبھاجی مہاراج ممبئی کوسٹل روڈ پروجیکٹ (جنوبی) تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ڈرائیور حضرات حد رفتار اور ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل کریں۔ ٹریفک قوانین پر عمل کریں۔ ڈرائیونگ کے دوران اضافی احتیاط کریں۔ برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی جانب سے ایک عاجزانہ اپیل کی جارہی ہے کہ حادثات سے بچیں اور میونسپل انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ویسٹرن ریلوے کا گورے گاؤں اور کاندیولی کے درمیان 10 گھنٹے کا بڑا بلاک۔

Published

on

Local-Train

ہفتہ/اتوار کی آدھی رات یعنی 21/22 ستمبر، 2024 کو صبح 00:00 بجے سے 10:00 بجے تک گورےگاؤں اور کاندیولی اسٹیشنوں کے درمیان اپ اور ڈاؤن سست لائنوں اور ڈاؤن فاسٹ لائنوں پر گورےگاؤں اور کاندیولی اسٹیشنوں کے درمیان چھٹی لائن کی تعمیر میں سہولت فراہم کرنے کے لیے کاندیولی میں گھنٹوں کا ایک بڑا بلاک لیا جائے گا۔

ویسٹرن ریلوے کے چیف پبلک ریلیشن آفیسر شری ونیت ابھیشیک کے ذریعہ جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق، بلاک کے دوران اپ کی تمام سست لائن ٹرینیں بوریولی سے گورےگاؤں تک اپ فاسٹ لائن پر چلیں گی۔ اسی طرح تمام ڈاؤن سلو لائن ٹرینیں اندھیری سے ڈاؤن فاسٹ لائن پر چلیں گی اور ان ٹرینوں کو گورےگاؤں اسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر 7 تک لے جایا جائے گا۔ گورےگاؤں اور بوریولی اسٹیشنوں کے درمیان یہ ڈاون سلو لائن ٹرینیں 5ویں لائن پر چلیں گی اور پلیٹ فارم کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ ٹرینیں بلاک کی مدت کے دوران رام مندر، ملاڈ اور کاندیوالی اسٹیشنوں پر نہیں رکیں گی۔ یہ بھی نوٹ کریں کہ 04.30 بجے کے بعد اندھیری سے ویرار تک تمام ڈاؤن فاسٹ ٹرینیں بلاک کی مدت کی تکمیل تک ڈاؤن سست لائن پر چلیں گی۔ مزید برآں، چرچ گیٹ-بوریوالی روٹ پر کچھ سست ٹرین خدمات کو گورگاؤں اسٹیشن پر مختصر کر دیا جائے گا اور وہاں سے گورگاؤں اسٹیشن پر واپس جائے گا۔

مسافروں کو یہ بھی مطلع کیا جاتا ہے کہ اپ اور ڈاؤن میل / ایکسپریس ٹرینیں بلاک کی مدت کے دوران تقریباً 10 سے 20 منٹ کی تاخیر سے چلیں گی۔

بلاک کے دوران کچھ مضافاتی ٹرینوں کو منسوخ/ مختصر کر دیا جائے گا۔ منسوخ شدہ/ مختصر مدت کی ٹرینوں کی فہرست ضمیمہ I اور ضمیمہ II میں منسلک ہے۔ اس سلسلے میں تفصیلی معلومات متعلقہ اسٹیشن ماسٹر کے پاس موجود ہیں۔ مسافروں سے گزارش ہے کہ مہربانی کرکے مذکورہ انتظامات کو مدنظر رکھتے ہوئے سفر کریں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

کانگریس نے ایم پی راہول گاندھی کو دھمکی دینے والی طالبان جیسی ذہنیت کے خلاف ریاست بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے۔

Published

on

ممبئی : کانگریس پارٹی نے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور شیو سینا کے لاپرواہ رہنماؤں کے خلاف سڑکوں پر نکلتے ہوئے ریاست بھر میں احتجاج کیا، جنہوں نے اپوزیشن لیڈر ایم پی راہول گاندھی کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔ اس احتجاج کے دوران بی جے پی شیوسینا سے مطالبہ کیا گیا کہ راہول گاندھی کو دھمکیاں دینے والوں پر لگام لگائی جائے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

میرا بھیندر میں انچارج رمیش چنیتھلا اور ریاستی صدر نانا پٹولے، قانون ساز پارٹی کے لیڈر بالاصاحب تھوراٹ، اپوزیشن لیڈر وجے وڈیٹیوار، سابق وزیر ستیج بنٹی پاٹل، حسین دلوائی، ایم ایل اے بھائی جگتاپ کے علاوہ دیگر لیڈروں کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ عہدیداروں اور سینکڑوں کارکنوں نے بی جے پی کے طالبان جیسے رویے کی مذمت کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ ممبئی میں کولابہ میں اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر کی رہائش گاہ کے باہر ممبئی کانگریس صدر ایم پی ورشا گایکواڈ کی قیادت میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ شیوسینا کے ایم ایل اے سنجے گایکواڑ کی معطلی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

پونے میں، پونے سٹی ڈسٹرکٹ کانگریس کمیٹی کی طرف سے ضلع کلکٹر کے دفتر کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر سٹی صدر اروند شندے، ایم ایل اے رویندر ڈھنگیکر، سابق وزیر بالا صاحب شیورکر، ریاستی نائب صدر اور سابق ایم ایل اے موہن جوشی، ریاستی جنرل سکریٹری ابھے چھاجڈ، سابق میئر کمل ویاوارے سمیت دیگر عہدیداران اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

ناسک میں، ضلع کانگریس کے صدر شریش کوتوال کی قیادت میں، مارکیٹ کمیٹی کے گیٹ پر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جہاں شیوسینا کے ایم ایل اے سنجے گائیکواڑ، بی جے پی لیڈر انیل بونڈے، اور ترویندر سنگھ مارواہ کے پتلے کو جوتوں سے مار کر شدید مذمت کا اظہار کیا گیا۔ . اس موقع پر مارکیٹ کمیٹی کے چیئرمین سنجے جادھو، سٹی صدر نند کمار کوتوال اور کئی عہدیدار موجود تھے۔

جلگاؤں میں، ضلع کانگریس کمیٹی نے سٹی ڈسٹرکٹ صدر شیام تایدے کی قیادت میں آکاشوانی چوک پر ایک راستہ روکو احتجاج کیا۔ شیوسینا (یو بی ٹی) اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (ایس پی) کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ احتجاج کے دوران بی جے پی لیڈر ترویندر مارواہ، رونیت بٹو، انیل بونڈے اور شنڈے گروپ کے لیڈر سنجے گایکواڑ کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔ ریاستی نائب صدر پرتیبھا شندے، جلگاؤں کی سابق میئر جے شری مہاجن اور دیگر کارکنان موجود تھے۔

چھترپتی سمبھاجی نگر میں ضلع کلکٹر کے دفتر کے سامنے روڈ بلاک کر کے احتجاج کیا گیا۔ سٹی ڈسٹرکٹ کانگریس کے صدر شیخ یوسف، سیوا دل کے ریاستی صدر ولاس اوتاڈے، ریاستی جنرل سکریٹری جتیندر دیہاڑے، جگناتھ کالے، یوگیش مسالگے، ابراہیم پٹھان، کرن پاٹل ڈونگاوکر، اور بھاؤ صاحب جگتاپ سمیت کئی عہدیداروں نے شرکت کی۔

ناگپور میں سابق مرکزی وزیر ولاس متیموار، سٹی صدر ایم ایل اے وکاس ٹھاکرے، ایم ایل اے ابھیجیت ونجاری نے سینکڑوں کارکنوں کے ساتھ احتجاج کیا اور دھمکی دینے والے لیڈروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ناسک سٹی ضلع کانگریس کمیٹی کے صدر ایڈو کی قیادت میں۔ آکاش چھاجڈ، ناسک سٹی ڈسٹرکٹ کانگریس کمیٹی نے بھی لاپرواہ لیڈروں کی مذمت کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ کولہاپور کانگریس کمیٹی نے بھی دھمکیاں دینے والوں کی مذمت کرتے ہوئے احتجاج کیا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com