Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

تعلیم کے میدان میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی قوم ہی ترقی یافتہ کہلاتی ہے : محبوب علی قیصر

Published

on

Mehboob Ali Qaiser

تعلیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے رکن پارلیمنٹ اور حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق چیرمین محبوب علی قیصر نے کہاکہ پوری دنیا کا جائزہ لیں تو آپ پائیں گے کہ جس قوم نے تعلیم کے میدان میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ وہی قوم ترقی یافتہ کہلائی۔ یہ بات انہوں نے شاہین باغ میں عائشہ ایجوٹیک پرائیویٹ لمیٹیڈ کے تعاون سے رحمان 30 کی شاخ کے افتتاح موقع پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مذہب میں تعلیم کی کتنی اہمیت ہے، اس کا اندازہ پہلی نازل ہونے والی وحی اقراء سے لگایا جاسکتا ہے۔ اسلام میں سب سے زیادہ زور تعلیم پر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ عرب قوم جو ایک معمولی سی بات پر برسوں لڑتی رہتی تھی۔ اسلام کی آمد کے بعد مہذب بن گئی۔ اور تعلیم کے میدان میں نمایاں کردار ادا کیا۔ جس سے ایک بڑے خطے پر وہ حکمراں بن گئی، اور انہوں نے سائنس، جغرافیہ، الجبرا اور دیگر تعلیمی میدان میں اپنے جھنڈے گاڑے۔ جسے انگریزوں نے حاصل کیا، اور وہ دنیا میں ترقی یافتہ قوم ہے، اور تمام شعبوں پر ان کا دبدبہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی تہذیب پانچ ہزار سال پرانی ہے، یہاں موہن جوداڑو، ہڑپا تہذیبیں تھیں، ٹکسلا، نالندہ یونیورسٹی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک کے بچے پڑھیں گے وہی ملک ترقی یافتہ ہوگا۔ انہوں نے ملک کے نوجوانوں کو ہندوستان کی طاقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی تعلیم کے لئے حکومت کو نجی اداروں کی شراکت سے زیادہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔

سپرتھرٹی کے سربراہ آنند کمار نے کہا کہ ہم نے رحمان تھرٹی کے تعاون ایسے بچوں کو ڈاکٹر اور انجینئر بنایا ہے، جو مالی طور پر انتہائی کمزور تھے۔ انہوں نے تعلیم کے حوالے سے کہا کہ با صلاحیت اور ذہین بچوں کی مالی مدد کی ضرورت ہے، جو اپنا خرچ برداشت نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح شاہین باغ کا نام پوری دنیا میں ہے، اب شاہین باغ رحمان تھرٹی کی وجہ سے بھی جانا جائے گا۔ اور اب رحمان تھرٹی کے طلبہ پوری دنیا میں شاہین باغ کا نام روشن کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے بچوں میں صلاحیت کی کمی نہیں ہے، بلکہ انہیں مواقع اور مدد کی ضرورت ہے۔

رحمان تھرٹی کے بانی اور سربراہ عبیدالرحمان نے کہاکہ رحمان تھرٹی کا مقصد اچھی تعلیم دینے کے ساتھ اچھا انسان بھی پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہمارے معاشرے میں ڈاکٹرس، انجینئرس اور دیگر شعبوں کے ماہرین نہیں ہوں گے۔ اس وقت ہمارا معاشرہ ترقی یافتہ نہیں بن سکتا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا مقصد ان بچوں تک پہنچنا ہے جو صلاحیت مند ہیں، ذہین ہیں لیکن وہ تعلیم حاصل کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو ٹسٹ کے ذریعہ ہم لیتے ہیں، اور ان کا خرچہ برداشت کرتے ہیں تاکہ ڈاکٹرس، انجینئرس بن کر ملک اور قوم کی خدمت کرسکیں۔

اس موقع پر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق پرو وائس چانسلر بریگڈیر سید احمد علی نے دہلی میں رحمان تھرٹی شروع کرنے کے لئے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم سے ہی قوم کی تقدیر اور تصویر بدلے گی۔

عائشہ ایجوٹیک کے منیجنگ ڈائرکٹر محمد احتشام الحق نے تمام مہمانان اور شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا نصب العین تعلیم کو فروغ دینا ہے، اور اس ادارے سے پڑھنے والے ڈاکٹرس اور انجینئرس بن کر نکلیں گے، اور شاہین باغ کا نام روشن کرنے کے ساتھ ملک کے وقار کو بھی بلند کریں گے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

سمیر وانکھیڈے کو رشوت ستانی میں راحت

Published

on

sameer-&-high-court

‎ ممبئی مرکزی نارکوٹکس بیورو این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس سمیر وانکھیڈے کو بامبے ہائیکورٹ نے ایک بڑی راحت دی ہے اور کیس خارج کرنے کی درخواست کو سماعت کے لئے قبول کر لیا ہے۔ دستور ہند کے آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت دائر درخواست میں، این سی بی کے زونل ڈائریکٹر کے طور پر وانکھیڈے کے دور میں رشوت طلبی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے الزامات پر مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ ایف آئی آر کے اندراج کو چیلنج کیا گیا ہے۔

‎ملزم نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر بدتمیزی اور سیاسی طور پر محرک و انتقام کا نتیجہ تھی، وانکھیڈے نے زور دے کر کہا کہ اس نے آرین خان ڈرگ کیس کی ہائی پروفائل تفتیش کے دوران قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آرین خان کے خلاف کوئی بھی غلط کام نہیں ہوا اور پھر بھی انہیں ڈیوٹی کے دوران پیشہ ورانہ اقدامات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

‎یہ بھی دلیل دی گئی کہ تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا، اور کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ درخواست میں وانکھیڈے کے مثالی سروس ریکارڈ پر روشنی ڈالی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17 اے کے تحت پیشگی منظوری کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی اور غیر پائیدار تھا۔ مزید جسٹس گڈکری نے سیکشن 8 کے مافذ ہونے کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کے تحت جس شخص کو رشوت کی پیشکش کی جاتی ہے (‘شاہ رخ خان’) اسے بھی چارج شیٹ میں ملزم بنایا جا سکتا ہے۔

‎گذارشات کا نوٹس لیتے ہوئے، عدالت نے عبوری راحت دیا اور تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کیا، جس نے عدالت کو یقین دلایا کہ تین ماہ کی مدت میں تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔

Continue Reading

سیاست

میراروڈ مراٹھی مانس کے مورچہ پر پابندی… مورچہ کی اجازت منسوخ نہیں کی گئی صرف طے شدہ روٹ سے گزرنے کی درخواست کی گئی : دیویندر فڑنویس

Published

on

Fadnavis..

ممبئی میراروڑ میں مراٹھی اور غیرمراٹھی ہندی لسانیات تنازع نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب مراٹھی مانس اور مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے مورچہ کو میراروڈ میں مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی, جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے پولس نے انٹلیجنس اور نظم و نسق کے خطرہ کے پیش نظر مراٹھی مانس اور ایم این ایس کو مورچہ کی اجازت نہیں دی۔ اس معاملہ میں پولس نے گزشتہ نصف شب سے ہی ایم این ایس کارکنان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 45 سے زائد کارکنان کو زیر حراست لیا۔ تھانہ ایم این ایس لیڈر اویناش جادھو کو بھی 2 بجے رات حراست میں لیا گیا۔ تھانہ پالگھر اور ممبئی کے لیڈران کو بھی نوٹس دی گئی, اس معاملہ میں ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے الزام عائد کیا کہ پولس نے گجراتی تاجروں کو مورچہ نکالنے کی اجازت دی تھی, لیکن ہمیں اس سے باز رکھنے کے لئے زیر حراست لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی مانس نے یہ مورچہ مراٹھی زبان کے لئے نکالا تھا, اس کے مقصد مراٹھی کو تقویت دینا تھا, اس کے باوجود پولس نے ایم این ایس کارکنان پر کارروائی کی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی کے باہر ودھان بھون میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ مورچہ کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور اس کی اجازت اس لئے منسوخ کی گئی تھی کہ مورچہ مقررہ روٹ کے بجائے اپنے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھا, اس کے ساتھ مورچہ کے سبب نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا بھی خطرہ تھا۔ انٹلیجنس رپورٹ بھی ہمیں موصول ہوئی تھی کہ مورچہ میں شرپسندی اور گڑبڑی ہوسکتی ہے۔ ان تمام نکات پر غور کرنے کے بعد مورچہ کو مقررہ روٹ پر اجازت دینے پر پولس نے رضامندی ظاہر کی تھی, لیکن ایم این ایس کارکنان اس روٹ پر مورچہ نکالنے پر راضی نہیں تھے۔ وہ ایسے روٹ کا انتخاب کر چکے تھے جہاں گڑبڑی اور نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو مورچہ نکالنے سے روکا یا منع نہیں کیا گیا ہے, اس معاملہ میں صرف روٹ کو لیکر تنازع تھا۔

مورچہ سے متعلق اجازت نامہ منسوخ کئے جانے پر میرابھائیندر کے کمشنر مدھوکر پانڈے نے کہا کہ مورچہ نکالا اور جمہوری طرز پر احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے مورچہ اور احتجاج کے لئے گائڈ لائن طے کی ہے۔ اس کے مطابق مورچہ یا احتجاج کے لئے پولس کی رضامندی اور طے شدہ مقامات پر مورچہ نکالا جاسکتا ہے۔ جس کے بعد ہم نے روٹ طے کیا تھا, لیکن وہ بے روٹ کے بجائے دوسرے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھے, اس لئے اجازت منسوخ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف مراٹھی مانس کے مورچہ کو ہی اجازت نہیں دی گئی یہ بدگمانی ہے, بلکہ گجراتی تاجروں کو بھی مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی, یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف بھی پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا اور انٹلیجنس ان پٹ بھی ملی تھی۔ نظم و نسق کے قیام کے لئے پولس نے میرابھائیندر اور اطراف کے علاقوں میں الرٹ جاری کیا پابندی کے باوجود بھی مراٹھی مانس نے مورچہ نکالنے کی کوشش کی, جس کے بعد پولس نے انہیں بھی زیر حراست لیا۔ فی الوقت میرابھائندر میں حالات کشیدہ ضرور ہے, لیکن امن برقرار ہے۔ پولس حالات پر نظر رکھ رہی ہے۔ اس سے قبل میراروڈ میں گجراتی تاجروں نے مورچہ نکال کر مراٹھی کے نام پر تشدد کی مذمت کی تھی, اسی کے خلاف آج مراٹھی مانس متحد ہو گئے تھے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

رضا اکیڈمی نے دہلی ہائی کورٹ میں “اودے پور فائلس” فلم پر پابندی کے لیے عرضی داخل کی

Published

on

delhi-high-court

نئی دہلی، ٨ جولائی 2025ء : آج دہلی ہائی کورٹ میں رضا اکیڈمی کے سرپرست الحاج محمد سعید نوری صاحب کی موجودگی میں آنے والی متنازعہ فلم “اودے پور فائلس” پر پابندی عائد کرنے کے لیے ایک قانونی عرضی (پی آئی ایل) داخل کی گئی۔ یہ عرضی رضا اکیڈمی دہلی کے سیکریٹری اور ایم ایس او کے چیئرمین ڈاکٹر شجاعت علی قادری نے داخل کی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الحاج سعید نوری صاحب نے بتایا کہ :
“اس فلم کے ٹریلر میں نبیٔ اسلام ﷺ اور ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کے خلاف سخت توہین آمیز اور قابلِ اعتراض باتیں کہی گئی ہیں، جو نہ صرف مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرتی ہیں, بلکہ ملک کی امن و امان کی فضا کو بھی شدید متاثر کر سکتی ہیں۔”

انہوں نے مزید کہ “یہ فلم ایک مخصوص مذہبی طبقے کو بدنام کرنے کی کھلی کوشش ہے، جس سے سماج میں نفرت کو ہوا ملے گی اور عوام کے درمیان باہمی عزت، رواداری اور ملی یکجہتی کو سنگین خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے، اور ہماری یہ پرزور مانگ ہے کہ اس فلم کی ریلیز پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے۔”

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com