Connect with us
Wednesday,09-April-2025
تازہ خبریں

سیاست

اکثر میڈیا مسلمانوں کو بدنام کرنے کی مجرمانہ سازش میں ملوث اور سپریم کورٹ کی گائیڈلائن کی دھجیاں اڑار ہی ہے: گلزار احمد اعظمی

Published

on

(وفا ناہید)
نئی دہلی : ملک کے بے لگام ٹی وی چینلوں پر قانونی لگام لگانے کی پہل جمعیۃعلماء ہند نے کردی گزشتہ روز جمعیۃعلماء ہند کی امدادی قانونی کمیٹی کی طرف سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے جسے سماعت کے لئے منظورکرلیا گیا ہے اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ میڈیا مسلمانوں اور تبلیغی مرکز کو لیکر انتہائی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کررہا ہے اس کی متعصبانہ رپورٹنگ کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہئے اوراس کے کوریج پر روک لگانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے اس کے علاوہ شوشل میڈیا پر فرضی خبریں پھیلانے پر کارروائی کے لئے حکم دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں میڈیا اداروں کے ذریعہ مسلمانوں اور تبلیغی جماعت کو لے کر ہورہی رپورٹنگ سے فرقہ واریت پھیل رہی ہے۔ اپنی عرضی میں جمعیۃ علمائے ہند نے میڈیا کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ تبلیغی جماعت کے خلاف ہورہے میڈیا ٹرائل پر ایڈوکیٹ اعجاز مقبول نے پٹیشن دائر کی ہے۔عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نظام الدین مرکز کو میڈیا فرقہ وارانہ رخ دے رہا ہے، درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت سے متعلق پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی رپورٹ نے پوری مسلم قوم کو نشانہ بنایا اور مسلمانوں کی توہین کی گئی اور ان کی دل آزاری کی گئی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ میڈیا کے ذریعے جو رویہ اختیار کیا گیا اس سے مسلمانوں کی آزادی اور ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے جو دستور آئین میں دیئے گئے رائٹ ٹو لائف کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیشتر اطلاعات میں “کورونا جہاد”، “کورونا دہشت گردی” یا “اسلامی بنیاد پرستی” جیسے جملے کا استعمال کرتے ہوئے غلط بیانی کی گئی ہے۔ اس پٹیشن میں متعدد سوشل میڈیا پوسٹس کو بھی درج کیا گیا ہے جس میں غلط طور پر کوویڈ 19 کو پھیلانے کے لئے مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جھوٹی اور جعلی ویڈیوز کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ نظام الدین واقعے کی کوریج کرتے ہوئے ایک خاص طبقے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔جس نے مسلمانوں کے معاملے میں دستور ہند کی دفعہ آرٹیکل 21 کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔عرضداشت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعے 31 مارچ کے حکم کی خلاف ورزی کی گئی ہے جس میں میڈیا کو ہدایت دی گئی تھی کہ میڈیا ذمہ داری کے ساتھ رپورٹنگ کریں اور غیر تصدیق شدہ خبریں شائع اور نشر نہ کریں۔ جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سیدارشدمدنی نے حالیہ دنوں میں میڈیا بالخصوص الکٹرانک میڈیا کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف ہورہی مسلسل منفی رپورٹنگ پر اپنے گہرے دکھ کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ہماری تمام تردرخواستوں اور مطالبوں کے باوجود ٹی وی چینلوں نے مسلمانوں کے خلاف جھوٹ اور گمراہ کن پروپیگنڈے کا سلسلہ بند نہیں کیا اس کو لیکر ہم حکومت سے بھی یہ مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ نفرت بونے والے اور مسلمانوں کی شبیہ کو داغدارکرنے والے ٹی وی چینلوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، مگر افسوس ہمارے مطالبہ کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی ہم اس سے پہلے بھی یہ کہتے رہے ہیں کہ میڈیا کا ایک بڑا حلقہ اپنی رپورٹنگ کے ذریعہ معاشرے میں جو زہر بورہا ہے وہ کورونا وائرس سے کہیں زیادہ خطرناک ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ حال ہی میں تبلیغی مرکز کو لیکر میڈیا نے تو اخلاق و قانون کی تمام حدیں توڑدی ہیں اب اس کی وجہ سے اکثریت کے ذہنوں میں یہ گرہ مضبوط ہوگئی ہے کہ کورونا وائرس مسلمانوں کے ذریعہ پھیلائی ہوئی کوئی بیماری ہے، انہوں نے سوال کیا کہ اگر لمحہ بھرکے لئے بھی یہ فرض کرلیا جائے کہ یہ وائرس ملک میں جماعت کے لوگوں سے پھیلا تو کیا چین ، امریکہ ، اٹلی اور برطانیہ سمیت دوسرے ممالک میں بھی اس وباکو مسلمانوں نے ہی پھیلایا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ یہ کس قدرمضحکہ خیز الزام ہے کہ مگر اس سے بھی زیادہ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ لوگ اس طرح کی چیزوں کو سچ سمجھ لیتے ہیں درحقیقت اس کرونولوجی یعنی کہ ترتیب کو سمجھنے کی ضرورت ہے ، یہ ٹی وی چینل ازخودایسا نہیں کررہے ہیں بلکہ اس کے پیچھے بعض مخصوص ذہن کے لوگوں کا دماغ کام کررہا ہے اور جن کی ہدایت پرہی یہ سب کچھ ہورہا ہے انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے 6سال سے میڈیا میں مسلم اقلیت کے بارے میں منفی رپورٹنگ کا مذموم سلسلہ جاری ہے مگر حکومت نے کبھی اس کا نوٹس نہیں لیا اور نہ ہی جھوٹی خبروں اور فیک ویڈیوز کے سہارے مسلمانوں کی شبیہ خراب کرنے والوں کو انتباہ ہی کیا گیا ، تبلیغی مرکز کے معاملہ میں بھی یہ ہی ہوا جھوٹی خبریں چلائی گئیں فیک ویڈیوز دیکھائے گئے جن کی تردید بھی اب بعض چینل کررہے ہیں مگر اس کے بعد بھی کوئی ان ٹی وی چینلوں سے یہ پوچھنے والا نہیں کہ آپ نے ایساکیوں کیا ؟ حکومت اور وزیر نشرواطلاعات کے ذمہ داران کویہ کہنا چاہئے تھا کہ اس طرح کے معاملہ کو مذہبی رنگ نہیں دیا جائے اور جو لوگ ایسا کررہے ہیں غلط کررہے ہیں لیکن افسوس ایسانہیں ہوا، اس سے صاف ظاہر ہے کہ سب کچھ سرکاری سرپرستی میں ہورہا ہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ غیر منظم لاک ڈاؤن سے سرکارکی خامیاں اورناکامیاں سامنے آنے لگی تھی جن پر پردہ ڈالنے کے لئے شاید اس وباکو مذہبی رنگ دیا جانا ضروری ہوگیا تھا یہ حربہ کامیاب رہا ہے اور مسلمان اس پورے معاملہ میں ویلن بن چکاہے ، انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ کے دوران انسانی ہمدردی کی جو فضاملک میں پید اہوئی تھی اور جس طرح لوگ مذہب سے اوپر اٹھ کر مجبوراورضرورت مندوں کی مددکررہے تھے اس طرح کے پروپیگنڈے سے اسے سخت دھچکہ لگاہے ، مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تفریق کے واقعات میں اچانک تیزی آگئی ہے یہاں تک کہ ایک مسلم حاملہ خاتون کو اسپتال میں داخل کرنے سے ہی منع کردیا گیا اترپردیش جیسی ریاست میں مسلمانوں کے خلاف قانون کی آڑمیں امتیازی سلوک کا سلسلہ تو عرصہ سے جاری ہے مگر اب اس میں مزید شدت آگئی ہے یہاں تک کہ مسلمانوں کو تبلیغی جماعت سے جوڑکر ان پر این ایس کے تحت کاروائی ہورہی ہے، ایسے میں ان زہر اگلنے والے بے لگام ٹی وی چینلوں کے خلاف قانونی کارروائی ہمارے لئے ناگزیرہوگئی تھی،قانونی کارروائی کی یہ پہل جمعیۃعلماء ہند کی قانونی امدادکمیٹی کے سربراہ گلزاراحمد اعظمی کی کوششوں سے عمل میں آئی ہمیں یقین ہے کہ اس پٹیشن میں اٹھائے گئے اہم سوالات اورنکتوںپر عدالت باریک بینی سے غورکرکے ان چینلوں کے خلاف رہنماہدایات جاری کرے گی ۔، پٹیشن داخل کرنے کے بعد گلزاراحمد اعظمی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی گائیڈلائن جس میں میڈیا ہاؤس کو متنبہ کیا تھا کہ وہ نیوز دیکھانے سے قبل اس کی حقیقت جاننے کی کوشش کریں اورایسی کوئی بھی نیوز نہ دیکھائیں جس سے کسی ایک فرقہ کی بدنامی ہوتی ہواور دوفرقہ کے درمیان نفرت پیداہو۔ لیکن افسوس مسلمانوں کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ نہیں رک رہا ہے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

شرابی ڈرائیوروں کے خلاف پولس کارروائی، سات مقدمہ درج

Published

on

traffic-police

ممبئی : ممبئی ٹریفک پولیس نے شراب پی کر ڈرائیورنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی میں شدت پیدا کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں پر بھی کارروائی کی ہے۔ ممبئی ٹریفک پولیس نے شراب نوشی کر کے ڈرائیونگ کرنے والوں پر دفعہ 125 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ 8 اپریل کو شراب پی کر ڈرائیونگ کرنے والوں پر بھارتیہ نیائے سہتا بی این ایس 2023 دفعہ 125 کے تحت 7 مقدمہ درج کیا گیا، ساتھ ہی ان ڈرائیوروں کے لائسنس بھی منسوخ کئے گئے ہیں۔ اس معاملہ میں ٹریفک پولیس نے ساگر پربھاکر 27 سالہ تھانہ، دلیپ سبھاش یادو 28 سالہ مجگاؤں، راکیش شیواجی راٹھوڑ 22 کف پریڈ ممبئی، رحیم شیخ 30 بیلا پور نئی ممبئی، سرجیت سنگھ 26 ساکی ناکہ، پرکاش یشونت 39 کاجو پاڑہ بوریولی، اجئے کمار رام شنکر سنگھ 40 جوگیشوری ساکن پر شراب پی کر ڈرائیونگ کرنے کا کیس درج کیا ہے۔ ٹریفک پولیس نے ڈرائیونگ کے دوران شراب پی کر اپنی اور دوسروں کی جان خطرہ میں ڈالنے والے ان ڈرائیوروں کے خلاف کارروائی میں شدت پیدا کر کے اس پر قدغن لگانے کی سعی کی ہے۔ ٹریفک پولیس نے بتایا کہ ٹریفک کے اصول وضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں پر کارروائی کے عمل میں تیزی لائی گئی ہے، اور اسی مناسبت سے کارروائی بھی کی جارہی ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی ۵۰ کروڑ روپے کی منشیات ڈرگس تباہ

Published

on

Mumbai-Police

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کے ۱۰۰ دنوں کے پروگرام کی مناسبت سے ممبئی پولس کے انسداد منشیات سیل اے این سی نے ممبئی میں درج ۱۳۰عدالتی کیس ضبط شدہ ۵۳۰ کلو وزن ۴۴۳۳ کو ڈین بوتلیں کل ۵۰ کروڑ مالیت کی منشیات کو ضائع اور تباہ کیا گیا۔ یہ کارروائی مہاراشٹر سرکار کی منظور شدہ ویسٹ مینجمنٹ پرائیوٹ لمیٹڈ کمپنی تلوجہ پنول رائے گڑھ میں مکمل کی گئی۔ یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر وویک پھنسلکر، اسپیشل کمشنر دیوین بھارتی، جوائنٹ پولس کمشنر ستیہ نارائن چودھری، جوائنٹ پولس کمشنر لکمی گوتم کی ایما پر کی گئی ہے ستیہ نارائن چودھری کمیٹی کے صدر بھی ہے اور یہ کارروائی اے این سی کے ڈی سی پی شیام گھاگھے نے انجام دی ہے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

تھائی لینڈ کے بعد سری لنکا پہنچنے پر پی ایم مودی کا پرتپاک استقبال کیا گیا، سفر کے لیے فضائیہ کا ہیلی کاپٹر کیا استعمال، مودی دورے کے بعد واپس بھارت پہنچ گئے

Published

on

PM-Modi

کولمبو : وزیراعظم نریندر مودی سری لنکا کے کامیاب دورے کے بعد واپس بھارت پہنچ گئے۔ تھائی لینڈ کے بعد سری لنکا پہنچنے والے پی ایم مودی کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ اس دوران سری لنکا کے صدر انورا کمارا داسانائیکے نے ہفتہ کو پی ایم مودی کو ملک کا سب سے بڑا شہری اعزاز ‘سری لنکا دوستا وبھوشن’ دیا۔ پی ایم مودی نے بدھ مت کے مذہبی مقامات کا بھی دورہ کیا جن کے ہندوستان کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ پی ایم مودی کے اس دورے کے دوران ایک غیر معمولی واقعہ پیش آیا۔ پی ایم مودی نے سری لنکا کے انورادھا پورم کے دورے کے لیے ہندوستانی فضائیہ کے طاقتور ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا۔ ایک دہائی میں یہ دوسرا موقع ہے جب کسی ہندوستانی وزیر اعظم نے سری لنکا کے اندر سفر کرنے کے لیے ہندوستانی فضائیہ کے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ پی ایم مودی کے لیے یہ فیصلہ سری لنکا میں سیکورٹی وجوہات کی وجہ سے لیا گیا ہے، جو کبھی تمل باغی گروپ ایل ٹی ٹی ای کا گڑھ تھا۔ یہی نہیں سری لنکا میں گزشتہ چند سالوں میں کئی دہشت گردانہ حملے بھی ہوئے ہیں۔ اس خطرے کو ذہن میں رکھتے ہوئے پی ایم مودی کے لیے ہندوستانی فضائیہ کے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا گیا۔ پی ایم مودی نے انورادھا پورم میں ہندوستان کے فنڈ سے چلنے والے کئی ریلوے پروجیکٹوں کا افتتاح کیا۔ یہ مہو – اومانتھائی لائن اور حال ہی میں تعمیر کردہ مہو – انورادھا پورم سیکشن پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ مہو – انورادھا پورم سیکشن کے سگنلز کی بھی مرمت کی گئی۔

سینئر صحافی یشی سیلی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ بھارتی ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کا فیصلہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر کیا گیا۔ ایک ذریعے نے کہا کہ “صدر کا اپنی فوج کے ہیلی کاپٹر یا ہوائی جہاز کو ایسی جگہوں پر استعمال کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے جنہیں محفوظ نہیں سمجھا جاتا، اس کے لیے پہلے سے ایئر کلیئرنس لی جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ یقینی طور پر بھارتی وزیر اعظم کے اس ہیلی کاپٹر کی منظوری پہلے ہی لے لی گئی ہو گی۔ دنیا بھر کے سربراہان مملکت کے ساتھ ایسے بہت سے واقعات رونما ہو چکے ہیں، ان کا خیال ہے کہ حالیہ برسوں میں اس کے لیے ایئر کلیئرنس کا استعمال کیا گیا۔ پی ایم مودی کو کسی بھی خطرے سے بچائیں گزشتہ سال 19 مئی کو ایرانی فضائیہ کا ایک ہیلی کاپٹر آذربائیجان کی سرحد کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا جس میں اس وقت کے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی موت ہو گئی تھی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ سری لنکا میں خانہ جنگی کا حوالہ دے رہے تھے جس میں ہزاروں لوگ مارے گئے تھے۔

ایل ٹی ٹی ای لیڈر پربھاکرن کی موت کے بعد تامل پرتشدد تحریک ختم ہو گئی۔ سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی ایل ٹی ٹی ای کے خودکش حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ اس سے قبل 2015 میں جب پی ایم مودی نے سری لنکا کے انورادھا پورم، جافنا اور تلیمانار کا دورہ کیا تھا، تو انہوں نے ہندوستانی فضائیہ کے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا تھا۔ پی ایم مودی کے دورے کے پیش نظر سری لنکا کی حکومت نے اتوار کو انورادھا پورم ایئر فورس بیس کو کچھ وقت کے لیے بین الاقوامی ہوائی اڈہ قرار دیا تاکہ ہندوستانی وزیر اعظم آسانی سے یہاں سے اپنے ملک کے لیے روانہ ہو سکیں۔ پی ایم مودی اپنی خصوصی لینڈ روور کار میں اس ہوائی اڈے پر پہنچے جسے خصوصی طور پر سری لنکا لایا گیا تھا۔ سیکورٹی کی پوری ذمہ داری ایس پی جی کمانڈوز کو سونپی گئی۔ یہ طاقتور کار ہر قسم کے حملوں کو برداشت کر سکتی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com