Connect with us
Sunday,25-May-2025
تازہ خبریں

سیاست

اکثر میڈیا مسلمانوں کو بدنام کرنے کی مجرمانہ سازش میں ملوث اور سپریم کورٹ کی گائیڈلائن کی دھجیاں اڑار ہی ہے: گلزار احمد اعظمی

Published

on

(وفا ناہید)
نئی دہلی : ملک کے بے لگام ٹی وی چینلوں پر قانونی لگام لگانے کی پہل جمعیۃعلماء ہند نے کردی گزشتہ روز جمعیۃعلماء ہند کی امدادی قانونی کمیٹی کی طرف سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے جسے سماعت کے لئے منظورکرلیا گیا ہے اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ میڈیا مسلمانوں اور تبلیغی مرکز کو لیکر انتہائی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کررہا ہے اس کی متعصبانہ رپورٹنگ کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہئے اوراس کے کوریج پر روک لگانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے اس کے علاوہ شوشل میڈیا پر فرضی خبریں پھیلانے پر کارروائی کے لئے حکم دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں میڈیا اداروں کے ذریعہ مسلمانوں اور تبلیغی جماعت کو لے کر ہورہی رپورٹنگ سے فرقہ واریت پھیل رہی ہے۔ اپنی عرضی میں جمعیۃ علمائے ہند نے میڈیا کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ تبلیغی جماعت کے خلاف ہورہے میڈیا ٹرائل پر ایڈوکیٹ اعجاز مقبول نے پٹیشن دائر کی ہے۔عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نظام الدین مرکز کو میڈیا فرقہ وارانہ رخ دے رہا ہے، درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت سے متعلق پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی رپورٹ نے پوری مسلم قوم کو نشانہ بنایا اور مسلمانوں کی توہین کی گئی اور ان کی دل آزاری کی گئی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ میڈیا کے ذریعے جو رویہ اختیار کیا گیا اس سے مسلمانوں کی آزادی اور ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے جو دستور آئین میں دیئے گئے رائٹ ٹو لائف کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیشتر اطلاعات میں “کورونا جہاد”، “کورونا دہشت گردی” یا “اسلامی بنیاد پرستی” جیسے جملے کا استعمال کرتے ہوئے غلط بیانی کی گئی ہے۔ اس پٹیشن میں متعدد سوشل میڈیا پوسٹس کو بھی درج کیا گیا ہے جس میں غلط طور پر کوویڈ 19 کو پھیلانے کے لئے مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جھوٹی اور جعلی ویڈیوز کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ نظام الدین واقعے کی کوریج کرتے ہوئے ایک خاص طبقے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔جس نے مسلمانوں کے معاملے میں دستور ہند کی دفعہ آرٹیکل 21 کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔عرضداشت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعے 31 مارچ کے حکم کی خلاف ورزی کی گئی ہے جس میں میڈیا کو ہدایت دی گئی تھی کہ میڈیا ذمہ داری کے ساتھ رپورٹنگ کریں اور غیر تصدیق شدہ خبریں شائع اور نشر نہ کریں۔ جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سیدارشدمدنی نے حالیہ دنوں میں میڈیا بالخصوص الکٹرانک میڈیا کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف ہورہی مسلسل منفی رپورٹنگ پر اپنے گہرے دکھ کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ہماری تمام تردرخواستوں اور مطالبوں کے باوجود ٹی وی چینلوں نے مسلمانوں کے خلاف جھوٹ اور گمراہ کن پروپیگنڈے کا سلسلہ بند نہیں کیا اس کو لیکر ہم حکومت سے بھی یہ مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ نفرت بونے والے اور مسلمانوں کی شبیہ کو داغدارکرنے والے ٹی وی چینلوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، مگر افسوس ہمارے مطالبہ کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی ہم اس سے پہلے بھی یہ کہتے رہے ہیں کہ میڈیا کا ایک بڑا حلقہ اپنی رپورٹنگ کے ذریعہ معاشرے میں جو زہر بورہا ہے وہ کورونا وائرس سے کہیں زیادہ خطرناک ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ حال ہی میں تبلیغی مرکز کو لیکر میڈیا نے تو اخلاق و قانون کی تمام حدیں توڑدی ہیں اب اس کی وجہ سے اکثریت کے ذہنوں میں یہ گرہ مضبوط ہوگئی ہے کہ کورونا وائرس مسلمانوں کے ذریعہ پھیلائی ہوئی کوئی بیماری ہے، انہوں نے سوال کیا کہ اگر لمحہ بھرکے لئے بھی یہ فرض کرلیا جائے کہ یہ وائرس ملک میں جماعت کے لوگوں سے پھیلا تو کیا چین ، امریکہ ، اٹلی اور برطانیہ سمیت دوسرے ممالک میں بھی اس وباکو مسلمانوں نے ہی پھیلایا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ یہ کس قدرمضحکہ خیز الزام ہے کہ مگر اس سے بھی زیادہ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ لوگ اس طرح کی چیزوں کو سچ سمجھ لیتے ہیں درحقیقت اس کرونولوجی یعنی کہ ترتیب کو سمجھنے کی ضرورت ہے ، یہ ٹی وی چینل ازخودایسا نہیں کررہے ہیں بلکہ اس کے پیچھے بعض مخصوص ذہن کے لوگوں کا دماغ کام کررہا ہے اور جن کی ہدایت پرہی یہ سب کچھ ہورہا ہے انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے 6سال سے میڈیا میں مسلم اقلیت کے بارے میں منفی رپورٹنگ کا مذموم سلسلہ جاری ہے مگر حکومت نے کبھی اس کا نوٹس نہیں لیا اور نہ ہی جھوٹی خبروں اور فیک ویڈیوز کے سہارے مسلمانوں کی شبیہ خراب کرنے والوں کو انتباہ ہی کیا گیا ، تبلیغی مرکز کے معاملہ میں بھی یہ ہی ہوا جھوٹی خبریں چلائی گئیں فیک ویڈیوز دیکھائے گئے جن کی تردید بھی اب بعض چینل کررہے ہیں مگر اس کے بعد بھی کوئی ان ٹی وی چینلوں سے یہ پوچھنے والا نہیں کہ آپ نے ایساکیوں کیا ؟ حکومت اور وزیر نشرواطلاعات کے ذمہ داران کویہ کہنا چاہئے تھا کہ اس طرح کے معاملہ کو مذہبی رنگ نہیں دیا جائے اور جو لوگ ایسا کررہے ہیں غلط کررہے ہیں لیکن افسوس ایسانہیں ہوا، اس سے صاف ظاہر ہے کہ سب کچھ سرکاری سرپرستی میں ہورہا ہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ غیر منظم لاک ڈاؤن سے سرکارکی خامیاں اورناکامیاں سامنے آنے لگی تھی جن پر پردہ ڈالنے کے لئے شاید اس وباکو مذہبی رنگ دیا جانا ضروری ہوگیا تھا یہ حربہ کامیاب رہا ہے اور مسلمان اس پورے معاملہ میں ویلن بن چکاہے ، انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ کے دوران انسانی ہمدردی کی جو فضاملک میں پید اہوئی تھی اور جس طرح لوگ مذہب سے اوپر اٹھ کر مجبوراورضرورت مندوں کی مددکررہے تھے اس طرح کے پروپیگنڈے سے اسے سخت دھچکہ لگاہے ، مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تفریق کے واقعات میں اچانک تیزی آگئی ہے یہاں تک کہ ایک مسلم حاملہ خاتون کو اسپتال میں داخل کرنے سے ہی منع کردیا گیا اترپردیش جیسی ریاست میں مسلمانوں کے خلاف قانون کی آڑمیں امتیازی سلوک کا سلسلہ تو عرصہ سے جاری ہے مگر اب اس میں مزید شدت آگئی ہے یہاں تک کہ مسلمانوں کو تبلیغی جماعت سے جوڑکر ان پر این ایس کے تحت کاروائی ہورہی ہے، ایسے میں ان زہر اگلنے والے بے لگام ٹی وی چینلوں کے خلاف قانونی کارروائی ہمارے لئے ناگزیرہوگئی تھی،قانونی کارروائی کی یہ پہل جمعیۃعلماء ہند کی قانونی امدادکمیٹی کے سربراہ گلزاراحمد اعظمی کی کوششوں سے عمل میں آئی ہمیں یقین ہے کہ اس پٹیشن میں اٹھائے گئے اہم سوالات اورنکتوںپر عدالت باریک بینی سے غورکرکے ان چینلوں کے خلاف رہنماہدایات جاری کرے گی ۔، پٹیشن داخل کرنے کے بعد گلزاراحمد اعظمی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی گائیڈلائن جس میں میڈیا ہاؤس کو متنبہ کیا تھا کہ وہ نیوز دیکھانے سے قبل اس کی حقیقت جاننے کی کوشش کریں اورایسی کوئی بھی نیوز نہ دیکھائیں جس سے کسی ایک فرقہ کی بدنامی ہوتی ہواور دوفرقہ کے درمیان نفرت پیداہو۔ لیکن افسوس مسلمانوں کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ نہیں رک رہا ہے۔

سیاست

ممبئی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کی تیاری شروع… شندے کی شیوسینا ممبئی میں بی ایم سی انتخابات 100 سیٹوں پر لڑے گی، جانیں ہر سیٹ جیتنے کی حکمت عملی

Published

on

ممبئی : شیو سینا (شندے گروپ) نے بی ایم سی انتخابات کے لیے اپنی حکمت عملی کی تیاری شروع کر دی ہے۔ اس نے بی ایم سی کی 227 سیٹوں میں سے 100 سیٹوں پر پوری طاقت کے ساتھ مقابلہ کرنے کی بات کہی ہے۔ حال ہی میں، پارٹی نے ممبئی میں انتخابات لڑنے کے خواہشمند سابق کارپوریٹروں اور کارکنوں کے ساتھ ایک میٹنگ کی، جس میں کابینہ کے وزیر دادا جی بھوسے، سابق ایم پی راہل شیوالے اور پارٹی سکریٹری سنجے مور جیسے سینئر لیڈروں نے شرکت کی۔ مانا جا رہا ہے کہ شندے سینا ڈپٹی میئر کے عہدے کے لیے دعویٰ پیش کر سکتی ہے۔ بھلے ہی ڈپٹی سی ایم ایکناتھ شندے کی تھانے میں مضبوط گرفت ہے لیکن بی ایم سی انتخابات میں شنڈے دھڑے کو جدوجہد کرنی پڑ سکتی ہے۔ اگر بی جے پی کو میئر کا عہدہ بھی مل جاتا ہے تو شنڈے کا دھڑا ڈپٹی میئر کا عہدہ اور اہم کمیٹیوں کی کمان اپنے ہاتھ میں لینا چاہتا ہے۔ رہنماؤں نے واضح کیا کہ پارٹی جن 100 سیٹوں پر الیکشن لڑے گی ان میں کامیابی کے لیے ہر سطح پر منصوبہ بندی کی جائے گی۔

میٹنگ میں سابق کارپوریٹرس جنہوں نے کئی بار بی ایم سی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے رہنمائی کرتے ہوئے کہا کہ ہر امیدوار کو اپنے وارڈ میں حلقہ بندیوں کو سنجیدگی سے سمجھنا ہوگا اور اب سے عوام کے درمیان سرگرم ہونا ہوگا۔ لوگوں سے رابطے بڑھانے اور عوامی رابطوں کو مضبوط بنانے پر توجہ دی جانی چاہیے۔ ووٹنگ کے وقت یہ سب کام آئے گا۔ دوسری جانب مہاراشٹر نو نرمان سینا (ایم این ایس) کے رہنما سندیپ دیشپانڈے نے کہا ہے کہ اگر ادھو سینا کو لگتا ہے کہ ایم این ایس کے ساتھ اتحاد ممکن ہے، تو انہیں ایک ٹھوس تجویز کے ساتھ آگے آنا چاہیے، جس پر ہماری پارٹی کے سربراہ راج ٹھاکرے فیصلہ کریں گے۔ دیش پانڈے نے مزید کہا کہ ہم نے پہلے بھی تجاویز بھیجی تھیں، لیکن ہمیں دھوکہ دہی کا سامنا کرنا پڑا۔ اگر وہ اب ہمیں ان کے ساتھ چاہتے ہیں تو انہیں راج ٹھاکرے کو مناسب تجویز بھیجنی چاہیے۔

نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے، دیش پانڈے نے واضح کیا کہ راج ٹھاکرے نے اپنے انٹرویو میں کہیں بھی ادھو ٹھاکرے کی زیرقیادت پارٹی کے ساتھ براہ راست اتحاد کی بات نہیں کی، جو مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ راج ٹھاکرے نے یہ نہیں کہا کہ اتحاد ضرور ہونا چاہیے۔ انہوں نے صرف اتنا کہا کہ اگر ادھو سینا دلچسپی رکھتی ہے تو اس پر غور کیا جاسکتا ہے۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر لاڈلی بہن یوجنا : 336 کروڑ قبائلیوں کے حقوق مہاراشٹر میں لاڈلی بہن یوجنا میں منتقل، مئی کی قسط بھیجنے کی تیاریاں

Published

on

Fadnavis,-Shinde-&-Ajit

ممبئی : مہاراشٹر حکومت کی مہتواکانکشی ‘لاڈلی بیہن یوجنا’ کو چلانے کے لیے، حکومت کو دوسرے محکموں سے مسلسل نقد رقم کا انتظام کرنا پڑتا ہے۔ اس بار فائدہ اٹھانے والی خواتین کو اگلی قسط دینے کے لیے حکومت نے قبائلی محکمہ سے 335 کروڑ 70 لاکھ روپے کا فنڈ منتقل کیا ہے۔ اپریل کی قسط ادا کرنے کے لیے، حکومت کے محکمہ خزانہ نے گزشتہ ماہ درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل سے 410 کروڑ روپے خواتین اور بچوں کی ترقی کے محکمے کو منتقل کیے تھے۔ گزشتہ اسمبلی انتخابات سے ٹھیک پہلے مہایوتی حکومت کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے ‘میری لاڈلی بیہن یوجنا’ شروع کی تھی۔ اسکیم کے تحت اہل خواتین کو ہر ماہ 1500 روپے دیے جاتے تھے۔

اسمبلی انتخابات سے قبل حکومت نے اہل مستحقین کو پانچ ماہ کی قسطیں ادا کیں۔ انتخابی مہم کے دوران مہاوتی کے لیڈر زور و شور سے مہم چلا رہے تھے کہ ریاست میں دوبارہ مہایوتی کی حکومت بنتی ہے تو 1500 روپے کی رقم بڑھا کر 2100 روپے کر دی جائے گی۔ اب یہ اسکیم حکومت کے گلے کا کانٹا بن گئی ہے۔ حکومت کو اپنی پیاری بہنوں کو ہر ماہ پیسے دینے کے لیے کئی جوڑ توڑ کرنا پڑتا ہے۔ دوسرے محکمے سے رقم منتقل کرنی پڑتی ہے۔

ریاستی حکومت نے رواں سال 2025-26 کے بجٹ میں شیڈول ٹرائب اسکیم کے لیے 21,495 کروڑ روپے کا انتظام کیا ہے۔ اس میں سے، قبائلی ترقی کے محکمے کو دی گئی 3,420 کروڑ روپے کی گرانٹ ان ایڈ میں سے 335 کروڑ روپے کا فنڈ، 70 لاکھ روپے مئی کے لیے لاڈلی بہن یوجنا کے لیے منتقل کیے گئے ہیں۔ سماجی انصاف کے محکمے کے 410 کروڑ 30 لاکھ روپے خواتین اور بچوں کی ترقی کے محکمے کو بھیجے گئے۔ اس پر سماجی انصاف کے وزیر سنجے شرسات کافی ناراض ہوئے۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ اگر حکومت کو محکمہ سماجی انصاف کی ضرورت نہیں ہے تو وہ اس محکمے کو بند کیوں نہیں کر دیتی۔ انہوں نے محکمہ پر حکومت کی لاپرواہی کا الزام بھی لگایا۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

8-10 ایم ایل اے بننا کوئی بڑی بات نہیں، لیکن 8-10 اچھے آئی اے ایس آفیسر بن جائیں تو سماج میں انقلاب آجائے گا : ابو عاصم اعظمی

Published

on

‎ممبئی : مانخورد شیواجی نگر حلقہ کے رکن اسمبلی اور سماج وادی پارٹی کے ریاستی صدر ابو عاصم اعظمی کی طرف سے سٹی بینکوئٹ ہال، گوونڈی، ممبئی میں طلباء کے لئے ایک اعشاری پروگرام منعقد کیا گیا, جس میں مانخورد نگر اسمبلی حلقہ کے 10ویں اور 12ویں جماعت میں نمایاں و ممتاز کامیابی حاصل کرنے والے ہونہار طلباء کو لیپ ٹاپ اور ٹیبلیٹ تحفے میں دیے گئے۔ اس موقع پر سمیر احمد صدیقی (آئی اے ایس) مہمان خصوصی کے طور پر موجود تھے اور مانخورد شیواجی نگر کے طلباء کو مستقبل کی رہنمائی دی۔ اس موقع پر ابو عاصم اعظمی نے طلباء کی رہنمائی کرتے ہوئے کہا, ۸ یا ۱۰ ایم ایل اے بننا کوئی بڑی بات نہیں ہے، ۸ یا ۱۰ اچھے آئی اے ایس منتخب ہوئے تو ایک بہتر معاشرہ کی نشوونما ہو اور انقلابی تبدیلی رونما ہوگی, اسی سے ایک بہتر معاشرہ تشکیل پائے گا۔ اس موقع پر 40 ہونہار طلباء کو ٹیبلٹ، 4 طلباء کو لیپ ٹاپ دیئے گئے،امتحان میں 100 فیصد نمبر حاصل کرنے والوں کو ٹرافیاں اور سرٹیفکیٹ تفویض کئے گئے اور جن والدہ نے اپنے بچوں کق اس قابل بنایا ان محنتی خواتین کو بھی تحائف دئیے گئے۔ اس کے علاوہ پروگرام میں اعظم گڑھ میں سب سے زیادہ 99.4 فیصد کے ساتھ دسویں جماعت میں کامیابی حاصل کرنے والی حضرہ مجید ہیچا کو لیپ ٹاپ دے کر خصوصی اعزاز سے نوازا گیا۔ اس موقع پر سماج وادی پارٹی کی ریاستی جنرل سکریٹری زیبا ملک، کارپوریٹر رخسانہ صدیقی، عائشہ رفیق شیخ، عرفان خان، فہد اعظمی، تعلقہ صدر غیاث الدین شیخ اور پکشاچھایا، مختلف عہدیداروں کے ساتھ ساتھ شعبہ کے طلبہ اور ان کے والدین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ پروگرام کی نظامت جاوید شیخ اور شبنم خان نے کی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com