سیاست
ووٹرلسٹ میں روہنگیائی اور بنگلہ دیشی شہریوں کے نام شامل ہونے کے کوئی ثبوت نہیں : چیف الیکشن کمشنر

چیف الیکشن کمشنر سنیل اڑورہ نے آج مغربی بنگال اسمبلی میں پرامن انتخابات کرانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ تین دنوں میں ریاست میں امن وامان کی صورت حال اور ریاستی انتظامیہ کے اعلیً افسران چیف سیکریٹری، داخلہ سیکریٹری، ڈائریکٹر جنرل آف پولس، ایڈیشنل ڈائریکریٹر جنرل آف پولس لا اینڈ آرڈر اور دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ میٹنگ کی ہے اور ہماری نظر ریاست کی صورت حال ہے۔
الیکشن کمشنر نے کہا کہ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات پر کل سنیچر کو نئی دہلی میں ایک اہم میٹنگ ہوگی جس میں کئی اہم فیصلے لئے جائیں گے۔ الیکشن کمیشن کے فل بنچ نے بتایا کہ آسام اور بنگال کے دو روزہ دورے کے دوران تمام فریقوں نے انتخابات کے دوران تشدد کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔ بیشتر سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کو مرکزی فورسیس کی نگرانی میں انتخابات کرانے کی تجویز پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہ متعدد سیاسی جماعتوں نے اشتعال انگیز نعروں کی شکایت کی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ان سے ملنے والی سیاسی جماعتوں نے پولنگ اسٹیشنوں کے اندر ویب کاسٹنگ اور ویڈیو گرافی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسی دوران کچھ جماعتوں نے مرکزی مبصرین کے کردار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مسٹر اروڑا نے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن کی پالیسی ہے کہ اس ریاست سے وابستہ کسی بھی افسر کو مبصر نہیں بنایا جاتا ہے۔ الیکشن کمشنر سنیل اروڑا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ 2-2 خصوصی مبصرین کو مغربی بنگال اور تریپورہ بھیجا گیا ہے۔ ان میں سے ایک امن وامان کی صورتحال پر نگاہ رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے مبصرین کی حیثیت سے مقرر کردہ افراد بہت قابل اور تجربہ کار افسر ہیں۔
الیکشن کمشنر نے مغربی بنگال میں نوٹی فکیشن سے قبل مرکزی فورسیس کی تعیناتی سے متعلق مطالبات آئے ہیں مگر اس سے متعلق ہر قدم قانون کے دائرے میں رہ کر کیا جائے گا اور تین مہینے قبل مغربی بنگال میں مرکزی فورسیس کی تعیناتی کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم دہلی میں بیٹھ کر ریاست کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ لا اینڈ آرڈر سے سمجھوتہ برداشت نہیں کیا جائے گا اور انہوں نے منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے درمیان میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ بحال کئے گئے گرین پولس، سٹی پولس کے اہلکاروں کو تعینات نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان اہلکاروں کی تعینات اسمبلی میں بل پیش کر کے نہیں کیا گیا ہے۔
بی جے پی کے ذریعہ ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر روہنگیائی اور بنگلہ دیشی شہریوں کے نام شامل ہونے کے الزامات سے متعلق پوچھے گئے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ووٹر لسٹ کی نظر ثانی نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ میں یہ بات آئی تھی مگر ہم نے ان سے کہا تھا کہ اگر ان کے پاس ثبوت ہیں تووہ پیش کریں۔ صرف الزامات لگائے جانے سے کارروائی نہیں ہوگی۔
ترنمول کانگریس کے ذریعہ بی ایس ایف پر لگائے گئے الزام پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ بی ایس ایف بہت ہی ذمہ دار مرکزی فورسیس ہے اور سرحد کی نگرانی کرتی ہے اور انہیں اپنے دائرہ کار کا علم ہے۔ اس لئے اس ان الزامات میں کوئی سچائی نہیں ہے کہ بی ایس ایف کا سیاسی مقاصد کے لئے استعمال ہورہا ہے۔ اسی درمیان چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ ریاستی پولس بھی اہم ذمہ داریاں ادا کرتی ہیں اور ریاست میں امن وامان کی صورت حا ل کو وہ بخوبی نبھاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے بوتھوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا اور ہر ایک بوتھ پر مرکزی فورسیس کے جوان تعینات ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران کئی مبصرین بنگال میں تعینات کئے گئے تھے اور مرتبہ اسی طرح کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنچایت انتخابات ریاستی پولس کے ماتحت ہوتے ہیں مگر اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات ہماری نگرانی میں ہوتے ہیں۔ اس لئے لوگوں کے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد ریاست میں بائیک ریلی کی اجازت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کرانا ہی اپنے آپ میں چیلنج ہوتا ہے اور بنگال میں بھی چیلنج ہے۔ ہر ریاست کے اپنے اپنے چیلنج ہوتے ہیں۔ کہیں طاقت کا استعمال ہوتا ہے تو کہیں روپے کا بے تحاشا استعمال ہوتا ہے اور کہیں لا اینڈ آڈر کی صورت حال ہوتی ہے۔ ہم ریاست کے حالات کے مطابق انتخابات کراتے ہیں۔
سیاست
شیو سینا یو بی ٹی غیر مراٹھی لوگوں کو مراٹھی سکھانے کی مہم شروع کرے گی، زبان کے نام پر ایم این ایس پر تشدد کی مذمت، بی جے پی پر ملی بھگت کا الزام۔

ممبئی : مہاراشٹر میں ‘زبان’ کا تنازع ایک بار پھر بڑھ گیا ہے۔ شیوسینا (یو بی ٹی) کے ترجمان آنند دوبے نے مہاراشٹر نو نرمان سینا (ایم این ایس) کے کارکنوں کے ذریعہ غیر مراٹھی لوگوں کی مسلسل پٹائی کے معاملے پر بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کارکنوں سے کسی بھی قسم کی توقع رکھنا بے کار ہے۔ اس لیے اب شیو سینا (یو بی ٹی) لوگوں کو مراٹھی سکھائے گی۔ شیوسینا (یو بی ٹی) کے ترجمان آنند دوبے نے کہا کہ حالیہ دنوں میں آپ نے دیکھا ہوگا کہ خبریں آرہی ہیں کہ مہاراشٹر نو نرمان سینا کے کارکن غیر مراٹھی بولنے والوں پر حملہ کررہے ہیں۔ وہ اس کی توہین کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اسے مراٹھی نہیں آتی۔ ہو سکتا ہے کچھ لوگ ایسے ہوں جو یہاں روزگار کی تلاش میں آئے ہوں اور اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ مراٹھی کا احترام نہیں کر رہے ہیں۔ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ وہ کیسے سیکھیں گے؟ انہیں کون سکھائے گا؟ پھر ہمارے ذہن میں خیال آیا کہ ہم انہیں پڑھائیں گے۔ اس کے لیے ایک ٹیوٹر کی خدمات حاصل کی جائیں گی جو لوگوں کو مراٹھی زبان سکھائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری طرف سے مہاراشٹر میں لوگوں کو مراٹھی سکھانے کا نعرہ بھی دیا گیا ہے۔ ایم این ایس والے لوگوں کی توہین کریں گے اور مار پیٹ کریں گے۔ لیکن ہم انہیں پیار سے مراٹھی زبان سکھائیں گے۔ یہی فرق ہے ان کی اور ہماری ثقافت میں۔ اس مہم کے تحت ہم لوگوں کے درمیان جائیں گے اور انہیں مراٹھی سیکھنے کی ترغیب دیں گے۔ آنند دوبے نے مراٹھی پڑھانے کے فیصلے کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ غیر مراٹھی بولنے والوں کو مراٹھی سکھانے کے فیصلے کو ووٹ بینک کی سیاست کے نقطہ نظر سے نہیں دیکھا جانا چاہئے۔ ہمیں بہت دکھ ہوتا ہے جب کسی غریب کو زبان کے نام پر قتل کیا جاتا ہے۔ اس لیے ہم نے انہیں مراٹھی سکھانے کا فیصلہ کیا۔ میں مہاراشٹر نو نرمان سینا سے بھی کہنا چاہوں گا کہ وہ لوگوں کو مارنے کے بجائے مراٹھی سکھانے پر توجہ دیں۔
انہوں نے بی جے پی اور مہاراشٹر نو نرمان سینا پر ملی بھگت کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی پہلے لوگوں کو مارتی ہے اور پھر ان کے زخموں پر مرہم رکھتی ہے اور ان کے ووٹ لیتی ہے۔ یوپی، بہار اور مہاراشٹر میں بی جے پی کی حکومتیں ہیں اور یہاں اگر کوئی غیر مراٹھی مارا پیٹا جائے تو یہ بی جے پی کی بدقسمتی ہے۔
سیاست
وقف ترمیمی بل پر بہار میں ہنگامہ۔ اورنگ آباد میں جے ڈی یو سے سات مسلم لیڈروں نے استعفیٰ دے دیا۔

اورنگ آباد : وقف بل کی منظوری کے بعد جے ڈی یو کو بہار میں مسلسل دھچکے لگ رہے ہیں۔ اس سلسلے میں جے ڈی یو کو اورنگ آباد میں بھی بڑا جھٹکا لگا ہے۔ بل سے ناراض ہو کر اورنگ آباد جے ڈی یو کے سات مسلم لیڈروں نے اپنے حامیوں کے ساتھ ہفتہ کو پارٹی کی بنیادی رکنیت اور عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔ استعفیٰ دینے والوں میں جے ڈی (یو) کے ضلع نائب صدر ظہیر احسن آزاد، قانون جنرل سکریٹری اور ایڈوکیٹ اطہر حسین اور منٹو شامل ہیں، جو سمتا پارٹی کے قیام کے بعد سے 27 سالوں سے پارٹی سے وابستہ ہیں۔
اس کے علاوہ پارٹی کے بیس نکاتی رکن محمد۔ الیاس خان، محمد فاروق انصاری، سابق وارڈ کونسلر سید انور حسین، وارڈ کونسلر خورشید احمد، پارٹی لیڈر فخر عالم، جے ڈی یو اقلیتی سیل کے ضلع نائب صدر مظفر امام قریشی سمیت درجنوں حامیوں نے پارٹی چھوڑ دی ہے۔ ان لیڈروں نے ہفتہ کو پریس کانفرنس کی اور جے ڈی یو کی بنیادی رکنیت اور پارٹی کے تمام عہدوں سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی بل 2024 کی حمایت کرنے والے نتیش کمار اب سیکولر نہیں رہے۔ اس کے چہرے سے سیکولر ہونے کا نقاب ہٹا دیا گیا ہے۔ نتیش کمار اپاہج ہو گئے ہیں۔
ان لیڈروں نے کہا کہ جس طرح جے ڈی یو کے مرکزی وزیر للن سنگھ لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل 2024 پر اپنا رخ پیش کر رہے تھے، ایسا لگ رہا تھا جیسے بی جے پی کا کوئی وزیر بول رہا ہو۔ وقف ترمیمی بل کو لے کر جمعیۃ العلماء ہند، مسلم پرسنل لا، امارت شرعیہ جیسی مسلم تنظیموں کے لیڈروں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے بات کرنے کی کوشش کی، لیکن وزیر اعلیٰ نے کسی سے ملاقات نہیں کی اور نہ ہی وقف ترمیمی بل پر کچھ کہا۔ انہوں نے وہپ جاری کیا اور لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں بل کی حمایت حاصل کی۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اب جے ڈی یو کو مسلم لیڈروں، کارکنوں اور مسلم ووٹروں کی ضرورت نہیں ہے۔
وزیراعلیٰ نتیش کمار کو بھیجے گئے استعفیٰ خط میں ضلع جنرل سکریٹری ظہیر احسن آزاد نے کہا ہے کہ انتہائی افسوس کے ساتھ جنتا دل یونائیٹڈ کی بنیادی رکنیت اور عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔ میں سمتا پارٹی کے آغاز سے ہی پارٹی کے سپاہی کے طور پر کام کر رہا ہوں۔ جب جنتا دل سے الگ ہونے کے بعد دہلی کے تالکٹورہ اسٹیڈیم میں 12 ایم پیز کے ساتھ جنتا دل جارج کی تشکیل ہوئی تو میں بھی وہاں موجود تھا۔ اس کے بعد جب سمتا پارٹی بنی تو مجھے ضلع کا خزانچی بنایا گیا۔ اس کے بعد جب جنتا دل یونائیٹڈ کا قیام عمل میں آیا تو میں ضلع خزانچی تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ بہار اسٹیٹ جے ڈی یو اقلیتی سیل کے جنرل سکریٹری بھی تھے۔ ابھی مجھے ضلعی نائب صدر کی ذمہ داری دی گئی تھی جسے میں بہت اچھے طریقے سے نبھا رہا تھا لیکن بہت بھاری دل کے ساتھ پارٹی چھوڑ رہا ہوں۔ جے ڈی یو اب سیکولر نہیں ہے۔ للن سنگھ اور سنجے جھا نے بی جے پی میں شامل ہو کر پارٹی کو برباد کر دیا۔ پورے ہندوستان کے مسلمانوں کو پورا بھروسہ تھا کہ جے ڈی یو وقف بل کے خلاف جائے گی لیکن جے ڈی یو نے پورے ہندوستان کے مسلمانوں کے اعتماد کو توڑا اور خیانت کی اور وقف بل کی حمایت کی۔ آپ سے درخواست ہے کہ میرا استعفیٰ منظور کر لیں۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
پارلیمنٹ سے منظور کردہ وقف ترمیمی بل 2025, دستور کی واضح خلاف ورزی ہے، اس پر دستخط کرنے سے صدر جمہوریہ اجتناب کریں۔

ممبئی وحدت اسلامی ہند کے امیر ضیاء الدین صدیقی نے پارلیمنٹ سے منظور کردہ وقف ترمیمی بل کی شدید الفاظ میں مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے منظور کرنے والے ارکان پارلیمنٹ نے اس بات کو نظر انداز کر دیا کہ یہ بل دستور ہند کی بنیادی حقوق کی دفعہ 26 کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس کے علاوہ دستور ہند میں درج بنیادی حقوق کی دفعات 14, 15, 29 اور 30 بھی متاثر ہوتی ہیں۔ جب تک یہ دفعات دستور ہند میں درج ہیں اس کے علی الرغم کوئی بھی قانون نہیں بنایا جا سکتا۔ لہذا صدر جمہوریہ کو اس پر دستخط کرنے سے اجتناب کرتے ہوئے اسے واپس کرنا چاہیے۔ وحدت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ اوقاف کے تعلق سے نفرت آمیز و اشتعال انگیز اور غلط بیانیوں پر مشتمل پروپیگنڈا بند ہونا چاہیے۔ اوقاف وہ جائدادیں ہیں جنہیں خود مسلمانوں نے اپنی ملکیت سے نیکی کے جذبے کے تحت مخصوص مذہبی و سماجی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے وقف کیا ہے۔
ممبئی وحدت اسلامی ہند کے امیر ضیاء الدین صدیقی نے پارلیمنٹ سے منظور کردہ وقف ترمیمی بل کی شدید الفاظ میں مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے منظور کرنے والے ارکان پارلیمنٹ نے اس بات کو نظر انداز کر دیا کہ یہ بل دستور ہند کی بنیادی حقوق کی دفعہ 26 کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس کے علاوہ دستور ہند میں درج بنیادی حقوق کی دفعات 14, 15, 29 اور 30 بھی متاثر ہوتی ہیں۔ جب تک یہ دفعات دستور ہند میں درج ہیں اس کے علی الرغم کوئی بھی قانون نہیں بنایا جا سکتا۔ لہذا صدر جمہوریہ کو اس پر دستخط کرنے سے اجتناب کرتے ہوئے اسے واپس کرنا چاہیے۔ وحدت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ اوقاف کے تعلق سے نفرت آمیز و اشتعال انگیز اور غلط بیانیوں پر مشتمل پروپیگنڈا بند ہونا چاہیے۔ اوقاف وہ جائدادیں ہیں جنہیں خود مسلمانوں نے اپنی ملکیت سے نیکی کے جذبے کے تحت مخصوص مذہبی و سماجی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے وقف کیا ہے۔
اس قانون کے مندرجات سے بالکل واضح ہے کہ اوقاف کو بڑے پیمانے پر متنازع بناکر اس کی بندر بانٹ کر دی جائے اور ان پر ناجائز طور پر قابض لوگوں کو کھلی چھوٹ دے دی جائے۔ بلکہ صورت حال یہ ہے کہ بڑے پیمانے پر اوقاف پر ناجائز قبضے ہیں جن کو ہٹانے کے ضمن میں اس بل میں کچھ بھی نہیں کہا گیا ہے۔ بلکہ قانون حدبندی (حد بندی ایکٹ) کے ذریعے اوقاف پر ناجائز طور پر قابض لوگوں کو اس کا مالک بنایا جائے گا, اور سرمایہ داروں کو اوقاف کی جائیدادوں کو سستے داموں فروخت کرنا آسان ہو جائے گا۔
اس بل میں میں زیادہ تر مجہول زبان استعمال کی گئی ہے جس کے کئی معنی نکالے جا سکتے ہیں، اس طرح یہ بل مزید خطرناک ہو جاتا ہے۔ موجودہ وقف ترمیمی بل کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے عوامی احتجاج و مخالفت کی ایک ناگزیر ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے فیصلوں کو وحدت اسلامی ہند کا تعاون حاصل ہوگا۔
-
سیاست6 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر5 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا