Connect with us
Friday,22-November-2024
تازہ خبریں

سیاست

ووٹرلسٹ میں روہنگیائی اور بنگلہ دیشی شہریوں کے نام شامل ہونے کے کوئی ثبوت نہیں : چیف الیکشن کمشنر

Published

on

election

چیف الیکشن کمشنر سنیل اڑورہ نے آج مغربی بنگال اسمبلی میں پرامن انتخابات کرانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ تین دنوں میں ریاست میں امن وامان کی صورت حال اور ریاستی انتظامیہ کے اعلیً افسران چیف سیکریٹری، داخلہ سیکریٹری، ڈائریکٹر جنرل آف پولس، ایڈیشنل ڈائریکریٹر جنرل آف پولس لا اینڈ آرڈر اور دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ میٹنگ کی ہے اور ہماری نظر ریاست کی صورت حال ہے۔

الیکشن کمشنر نے کہا کہ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات پر کل سنیچر کو نئی دہلی میں ایک اہم میٹنگ ہوگی جس میں کئی اہم فیصلے لئے جائیں گے۔ الیکشن کمیشن کے فل بنچ نے بتایا کہ آسام اور بنگال کے دو روزہ دورے کے دوران تمام فریقوں نے انتخابات کے دوران تشدد کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔ بیشتر سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کو مرکزی فورسیس کی نگرانی میں انتخابات کرانے کی تجویز پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہ متعدد سیاسی جماعتوں نے اشتعال انگیز نعروں کی شکایت کی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ان سے ملنے والی سیاسی جماعتوں نے پولنگ اسٹیشنوں کے اندر ویب کاسٹنگ اور ویڈیو گرافی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسی دوران کچھ جماعتوں نے مرکزی مبصرین کے کردار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مسٹر اروڑا نے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن کی پالیسی ہے کہ اس ریاست سے وابستہ کسی بھی افسر کو مبصر نہیں بنایا جاتا ہے۔ الیکشن کمشنر سنیل اروڑا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ 2-2 خصوصی مبصرین کو مغربی بنگال اور تریپورہ بھیجا گیا ہے۔ ان میں سے ایک امن وامان کی صورتحال پر نگاہ رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے مبصرین کی حیثیت سے مقرر کردہ افراد بہت قابل اور تجربہ کار افسر ہیں۔

الیکشن کمشنر نے مغربی بنگال میں نوٹی فکیشن سے قبل مرکزی فورسیس کی تعیناتی سے متعلق مطالبات آئے ہیں مگر اس سے متعلق ہر قدم قانون کے دائرے میں رہ کر کیا جائے گا اور تین مہینے قبل مغربی بنگال میں مرکزی فورسیس کی تعیناتی کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم دہلی میں بیٹھ کر ریاست کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ لا اینڈ آرڈر سے سمجھوتہ برداشت نہیں کیا جائے گا اور انہوں نے منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے درمیان میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ بحال کئے گئے گرین پولس، سٹی پولس کے اہلکاروں کو تعینات نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان اہلکاروں کی تعینات اسمبلی میں بل پیش کر کے نہیں کیا گیا ہے۔

بی جے پی کے ذریعہ ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر روہنگیائی اور بنگلہ دیشی شہریوں کے نام شامل ہونے کے الزامات سے متعلق پوچھے گئے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ووٹر لسٹ کی نظر ثانی نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ میں یہ بات آئی تھی مگر ہم نے ان سے کہا تھا کہ اگر ان کے پاس ثبوت ہیں تووہ پیش کریں۔ صرف الزامات لگائے جانے سے کارروائی نہیں ہوگی۔

ترنمول کانگریس کے ذریعہ بی ایس ایف پر لگائے گئے الزام پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ بی ایس ایف بہت ہی ذمہ دار مرکزی فورسیس ہے اور سرحد کی نگرانی کرتی ہے اور انہیں اپنے دائرہ کار کا علم ہے۔ اس لئے اس ان الزامات میں کوئی سچائی نہیں ہے کہ بی ایس ایف کا سیاسی مقاصد کے لئے استعمال ہورہا ہے۔ اسی درمیان چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ ریاستی پولس بھی اہم ذمہ داریاں ادا کرتی ہیں اور ریاست میں امن وامان کی صورت حا ل کو وہ بخوبی نبھاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے بوتھوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا اور ہر ایک بوتھ پر مرکزی فورسیس کے جوان تعینات ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران کئی مبصرین بنگال میں تعینات کئے گئے تھے اور مرتبہ اسی طرح کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنچایت انتخابات ریاستی پولس کے ماتحت ہوتے ہیں مگر اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات ہماری نگرانی میں ہوتے ہیں۔ اس لئے لوگوں کے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد ریاست میں بائیک ریلی کی اجازت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کرانا ہی اپنے آپ میں چیلنج ہوتا ہے اور بنگال میں بھی چیلنج ہے۔ ہر ریاست کے اپنے اپنے چیلنج ہوتے ہیں۔ کہیں طاقت کا استعمال ہوتا ہے تو کہیں روپے کا بے تحاشا استعمال ہوتا ہے اور کہیں لا اینڈ آڈر کی صورت حال ہوتی ہے۔ ہم ریاست کے حالات کے مطابق انتخابات کراتے ہیں۔

سیاست

ریاست کی 288 سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی ہے اور ایگزٹ پول کے تخمینے بھی آگئے ہیں، پوار خاندان کے طاقتور رہنے کا امکان ہے۔

Published

on

sharad pawar ajit pawar

ممبئی : ایگزٹ پول نے مہاراشٹر میں مہایوتی کی جیت کا اعلان کر دیا ہے۔ تقریباً تمام ایگزٹ پولس نے بی جے پی کی قیادت والے عظیم اتحاد یعنی مہایوتی کو آگے دکھایا ہے۔ اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ ختم ہونے کے بعد سامنے آنے والے ایگزٹ پول میں واضح طور پر مہایوتی کو اکثریت ملنے کی پیشین گوئی کی گئی ہے۔ 23 نومبر کو آنے والے حقیقی نتائج میں، چاہے مہایوتی یا مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) حکومت بنائے، مہاراشٹر میں پوار کا غلبہ برقرار رہ سکتا ہے۔ ایگزٹ پولز نے اجیت پوار کو کم از کم 18 سے 22 سیٹیں جیتنے کی پیش گوئی کی ہے۔ دوسری طرف ایم وی اے کے حلقہ شرد پوار کی پارٹی کو 38 سے 42 سیٹیں ملنے کی امید ہے۔

این سی پی کے دونوں گروپ دونوں اتحاد میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ایسا اندازہ ایگزٹ پول میں سامنے آیا ہے۔ میٹریلائز نے اپنے سروے میں اندازہ لگایا ہے کہ مہایوتی کو 150 سے 170 سیٹیں ملیں گی، ایسے میں اگر مہایوتی کے تینوں حصے مل کر 145 سے 150 سیٹیں حاصل کرتے ہیں تو بی جے پی اور شیوسینا قدرے مضبوط پوزیشن میں ہو سکتی ہے۔ اس کے بعد اجیت پوار کنگ میکر کا کردار ادا کریں گے۔ پچھلے سال جولائی میں اجیت پوار کے ساتھ 41 ایم ایل ایز نے شرد پوار کو چھوڑ دیا تھا۔

لوک سبھا انتخابات کی طرح شرد پوار کی پارٹی مغربی مہاراشٹرا میں بھی اچھی کارکردگی دکھا رہی ہے۔ اگر پوار پارٹی کی تقسیم کے بعد بھی 30 سے ​​زیادہ ایم ایل اے لاتے ہیں تو وہ اپوزیشن میں اپنی پوزیشن مضبوط رکھیں گے۔ اگر ہریانہ کی طرح ایگزٹ پول میں الٹ پھیر ہوتا ہے اور ایم وی اے نے ودربھ کے ساتھ مغربی مہاراشٹرا میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا تو اقتدار میں آنے کی صورت میں پوار کی پوزیشن مضبوط ہوگی۔ شرد پوار کی نئی پارٹی نے لوک سبھا کی کل 10 سیٹوں پر الیکشن لڑا تھا۔ اس میں آٹھ جیت گئے۔

لوکشاہی مراٹھی-رودر ریسرچ اینڈ اینالیسس نے اپنے سروے میں مہایوتی کو معمولی برتری دی ہے۔ یہ واحد ایگزٹ پول، جس نے مہایوتی اور مہاوکاس اگھاڑی کو تقریباً برابری پر رکھا ہے، نے ووٹ فیصد کا بھی اندازہ لگایا ہے۔ اس میں بی جے پی کو 23 فیصد، شیوسینا کو 11 فیصد اور اجیت پوار کی قیادت والی این سی پی کو سات فیصد ووٹ ملنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اسی طرح، ایم وی اے میں، کانگریس کو 14% ووٹ، شیوسینا یو بی ٹی کو 12% اور شرد پوار کی این سی پی کو بھی 12% ووٹ ملنے کی امید ہے۔ ایم این ایس کو 2 فیصد اور دیگر کو 16 فیصد ووٹ ملنے کی امید ہے۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کی ووٹنگ کے بعد, اب سب کی نظریں نتائج پر ہیں, مہاوتی-ایم وی اے کو حکومت بنانے کے لیے 145 سیٹوں کی ضرورت ہوگی۔

Published

on

Mahayuti or Mahavikas Aghadi

ممبئی : مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے ووٹنگ کے بعد ایگزٹ پول نے مہایوتی کی جیت کی پیشین گوئی کی ہے، لیکن ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا کے یو بی ٹی کے ترجمان ‘سامنا’ نے اگھاڑی کی جیت کا بڑا دعویٰ کیا ہے۔ چترکوٹ کے آچاریہ راجیش مہاراج کا علم نجوم کا حساب شائع ہوا ہے۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیارے اور ستارے مہاویکاس اگھاڑی کے ساتھ ہیں، ہفتہ کو مہایوتی کی ساڈے ساتی ہے، ایسے میں ایم وی اے 160 سیٹیں جیت لے گی۔ مہاراشٹر اسمبلی کی کل نشستوں کی تعداد 288 ہے۔ حکومت بنانے کے لیے 145 ایم ایل ایز کی حمایت ضروری ہے۔

سامنا کے صفحہ اول پر شائع مرکزی کہانی میں کہا گیا ہے کہ چترکوٹ سے جیت کے اشارے مل رہے ہیں۔ 160 سیٹوں پر جیت کے ساتھ مہواکاس اگھاڑی کی حکومت بنے گی۔ چترکوٹ دھام کے آچاریہ راجیش مہاراج نے سیاروں اور برجوں کی بنیاد پر اگھاڑی حکومت کی واپسی کا اعلان کیا ہے۔ اپنے حساب میں آچاریہ نے دعویٰ کیا ہے کہ 23 ​​نومبر کو نتائج کے دن جو صورتحال پیدا ہو رہی ہے وہ اگھاڑی کے حق میں ہے۔ اس کے مطابق اکثریت کے ساتھ 15 سیٹوں کا پلس یا مائنس ہوسکتا ہے لیکن مقابلہ بہت سخت ہوگا۔

اچاریہ نے کہا ہے کہ جب ادھو ٹھاکرے نے 29 جون 2022 کو سی ایم کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ اس کے بعد ‘ادرا’ نکشترا (نیا چاند) تھا۔ اس کے بعد، جب ایکناتھ شندے نے 30 جون 2022 کو وزیر اعلی کے طور پر حلف لیا، تو ‘پنرواسو’ نکشترا تھا۔ کل 20 نومبر کو جب ووٹنگ ہوئی تو ‘پنرواسو نکشتر’ تھا۔ جب وہی نکشترا دہراتا ہے تو اسے ہٹا دیتا ہے۔ ایسے میں شندے دوبارہ وزیراعلیٰ نہیں بن سکیں گے۔ اسی طرح دیویندر فڑنویس بی جے پی کا چہرہ ہیں۔ اب ان کا حال دیکھیں۔ 23 نومبر 2024 کو، نکشتر ‘مدھا’ ہے اور رقم کا نشان لیو ہے۔ جب فڑنویس نے 23 نومبر 2019 کو وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا تو اس وقت کنیا اور ‘آدرا’ برج تھا اور وہ فوراً اپنی کرسی کھو بیٹھے۔ ایک بار پھر اسی نکشتر کا مجموعہ ہے، جو ان کے راجیوگا میں خلل ڈال رہا ہے۔

Continue Reading

سیاست

سادھو، سنتوں، کسانوں اور بی جے پی کارکنان وقف بورڈ کے تجاوزات کو لے کر کالابورگی میں سڑکوں پر نکلے، زوردار شور مچایا

Published

on

Protest-in-Kalaburagi

بنگلورو : کرناٹک بھر میں جمعرات کو ڈپٹی کمشنر دفاتر (ڈی سی دفاتر) کے سامنے وقف املاک سے متعلق مسائل کے حل کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا گیا۔ کالابورگی میں، سنتوں، کسانوں اور بی جے پی کارکنوں نے وقف بورڈ کی طرف سے مبینہ تجاوزات کے خلاف احتجاج کیا۔ اس دوران ایک بڑی ریلی نکال کر غصے کا اظہار کیا گیا۔ اس موقع پر کرناٹک قانون ساز کونسل کے لیڈر چلوادی نارائن سوامی نے کہا کہ آپ صورتحال دیکھ سکتے ہیں۔ کسانوں کی زمینیں چھینی جا رہی ہیں۔ آج کالابورگی میں یہ احتجاج ہو رہا ہے۔ ہم وزیر ضمیر احمد خان اور کانگریس حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

قبل ازیں بی جے پی کے ریاستی جنرل سکریٹری پریتم گوڑا نے کہا تھا کہ ہزاروں متاثرہ افراد اور کسانوں کو دن بھر اسٹیج پر مدعو کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی شکایات پیش کرسکیں۔ ہم ضلع وار مسائل کی سنگینی کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ریاستی بی جے پی صدر بی وائی وجےندر نے ان خدشات کو دور کرنے کے لیے پہلے ہی تین ٹیموں کا اعلان کیا ہے۔ یہ ٹیمیں اضلاع میں جا کر کسانوں، مذہبی اداروں اور عوام کی شکایات سنیں گی اور ان کے نتائج پر آئندہ بیلگاوی اسمبلی اجلاس میں بحث کی جائے گی۔ ہر ٹیم میں سابق وزیر اعلیٰ ڈی وی سمیت تین مرکزی وزراء شامل تھے۔ سدانند گوڑا، جگدیش شیٹر اور بسواراج بومائی جیسے سینئر لیڈران اور دیگر اہم قائدین شرکت کریں گے۔ یہ ٹیمیں کم از کم 8-10 اضلاع کا دورہ کریں گی، مسائل کو سمجھیں گی اور اسمبلی میں اصل مسائل کو اجاگر کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ دورے دسمبر کے پہلے ہفتے میں شروع ہوں گے۔ بیلگاوی سرمائی اجلاس کے دوران ریاستی صدر کی قیادت میں کسانوں سمیت 50-60 ہزار لوگوں کا ایک بڑا احتجاج منظم کیا جائے گا۔ پریتم گوڑا نے کہا کہ وقف املاک سے متعلق مسائل کو ضلع، ہوبلی اور پنچایت سطح پر سنا جا رہا ہے۔ کسانوں میں نئے تنازعات اور چیلنجوں کے بارے میں بیداری پیدا کی جا رہی ہے۔ ریاست گیر وقف املاک کے مسائل کا منطقی حل تلاش کرنے کے لیے ریاستی صدر وجےندرا کی قیادت میں ایک منظم منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ قانونی لڑائی میں مدد کے لیے ہر ضلع میں وکلاء سمیت پانچ رکنی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ بی جے پی لیڈر پریتم گوڑا نے کہا کہ یہ ٹیمیں ہر ضلع میں مذہبی رہنماؤں سمیت اہم شخصیات سے ملاقات کرکے ‘ہماری زمین ہمارے حقوق’ کے موضوع کے تحت عوامی بیداری پیدا کرنے کا کام کریں گی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com