Connect with us
Saturday,12-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

امت مسلمہ کیلئے خبرِ غم، خاموش مجاہد شیخ محمد امین سراج کا وصال

Published

on

shaikh-mohammed-amin-siraj

ترکی کے معروف فقیہ و محدث اور سردارِ علما شیخ محمد امین سراج حنفی توقادی، استانبولی کا کل بروزِ جمعہ وصال ہو گیا۔ ان کی عمر 94 سال تھی۔ عالَمِ اسلام کی قباے خلافت چاک کرنے والے “ترکِ ناداں” مصطفی کمال پاشا کے تاریک دور میں 1348ھ/1929ء میں مشرقی ترکی میں شیخ امین ‘سِراج’ کی ولادت ہوئی۔ شیخ نے دس سال کی عمر میں قرآن کریم حفظ کیا۔ اور پھر “مسجد سلطان محمد فاتح”(استنبول) کے مشائخ سے دینی علوم کی تحصیل کی۔ آگے چل کر استنبول کی یہی مسجد آپ کا مرکزِ تعلیم و تبلیغ بنی۔
وہاں ان کے اساتذہ میں شیخ علی حیدر آفندی، شیخ خسرو آفندی، شیخ سلیمان آفندی، اور چلتی پھرتی لائبریری علامہ مصطفی لطفی آفندی وغیرہ ہیں۔
اعلی تعلیم کے لیے شیخ، جامعہ ازہر مصر گئے اور ۱۹۵۸ء میں کلیۃ الشریعہ سے فارغ ہوئے۔نثار مصباصحی کے مطابق مصر ہی میں علامہ زاہد کوثری سے تعلیم و اجازات حاصل کیں۔ اور وہیں پر شیخ الاسلام علامہ مصطفی صبری کی بھی زیارت کی اور ان سے استفادہ کیا۔
شیخ امین سراج، سلطنتِ عثمانی کے آخری شیخ الاسلام علامہ مصطفی صبری توقادی اور سیفِ احناف علامہ محمد زاہد کوثری کے آخری شاگرد تھے۔ موجودہ وقت میں ان دونوں اکابر کی یہ واحد یادگار تھے۔ علامہ کوثری نے اپنی وفات (1371ھ) سے 20 دن قبل انھیں اپنی تمام مرویات و مسموعات کی “اجازت” عطا کی تھی۔ اس طرح شیخ امین سراج، امام کوثری کے آخری شاگرد تھے۔ سات سال قبل علامہ وہبی سلیمان غاوجی البانی حنفی کی وفات ہوئی۔ یہ بھی امام کوثری کے معروف شاگردوں میں سے تھے۔ ہمارا اندازہ ہے کہ جس طرح استفادہ و اجازت کے اعتبار سے شیخ امین سراج، علامہ کوثری کے آخری شاگرد ہیں، اسی طرح وفات کے اعتبار سے بھی آخری ہیں، اور شاید اب روئے زمین پر علامہ کوثری کے کوئی شاگرد باقی نہیں۔ واللہ اعلم۔ مصر سے واپسی کے فورا بعد 1958 سے اب تک لگاتار 62 سال تک “جامع مسجد سلطان محمد فاتح” میں شیخ نے تدریس و تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا۔ مسلسل 62 سال تک علومِ دین کی تعلیم اور ہزاروں بلکہ لاکھوں تلامذہ کی جماعت ایک عظیم کارنامہ ہے۔ شیخ امین سراج سے امام محمد زاہد کوثری کے علوم و اسانید کی اجازت لینے والے تلامذۂ اجازت پوری روئے زمین پر بکھرے ہوئے ہیں۔ علامہ ابو البرکات حق النبی سکندری اور ڈاکٹر ابو بکر محمد باذیب توقادی -حفظہما اللہ- کے ذریعے تقریبا ۳ سال قبل خاکسار کو بھی حضرت کی جانب سے امام زاہد کوثری کے مجموعۂ مرویات “التحریر الوجیز فیما یبتغیہ المستجیز” کی “اجازت” حاصل ہوئی تھی۔ شیخ کے بہت سے ذاتی محاسن کے ساتھ، فتنہ اور بدمذہبی کے اس دور میں شیخ کا تصلبِ دینی و مذہبی ان کا ایک نمایاں وصف ہے۔ شیخ امین سراج -رحمہ اللہ- عقیدۂ اہلِ سنت(اشاعرہ و ماتریدیہ) پر التزام اور پابندی سے قائم رہنے کی شرط لگا کر ہی اپنے تلامذہ اور مستجیزین(اجازت طلب کرنے والوں) کو “اجازت” دیتے تھے۔
اپنے کو “اتاترک” کہلوانے والے مصطفی کمال پاشا اور اس کے پس رو لبرلز کے سیکولر ترکی میں اسلام و سنیت اور تعلیمِ دینی کی بقا و احیا میں کلیدی کردار ادا کرنے والوں میں شیخ امین سراج اور ان کے تلامذہ بھی ہیں۔ یہ بالکل صحیح ہے کہ ترکی کی اسلامی شبیہ کی بحالی اور ترک معاشرے میں دینیات کے اِحیا و نشأۃِ ثانیہ میں جن مشائخ نے بنیادی رول ادا کیا ہے ان میں شیخ امین سراج کا نام اگر سرِ فہرست نہیں تو دو چار علما کی پہلی فہرست میں ضرور رہے گا۔
آپ کے تلامذہ ترکی کے متعدد اہم دینی و سیاسی مناصب پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ترکی سے باہر بھی آپ کے سیکڑوں بلکہ ہزاروں تلامذہ دینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

شیخ – رحمہ اللہ – نے 1989ء میں عالمِ اسلام کے اکابر علما کے ساتھ فلسطین کے بارے میں ایک مشترکہ فتوی جاری کیا جس میں فلسطین کے کسی بھی حصے سے دست برداری کو حرام قرار دیا۔
(افسوس ! آج کل کے کچھ خائن شیوخ، فلسطین پر قابض یہودی قوم اور غاصب و جبری ملک اسرائیل کے ساتھ نارملائزیشن اور تعلقات استوار کرنے کو جائز قرار دے رہے ہیں۔)
شیخ امین سراج کے معروف شاگرد علامہ محمد عوّامہ انھیں “المجاہد الصامت” (خاموش مجاہد) کہتے ہیں۔ کیوں کہ شیخ، خاموشی سے زمینی سطح پر اہلِ سنت کے عقیدہ و علوم کی ترویج کے لیے جہدِ پیہم کرتے رہے ہیں۔ ترکی میں سیکولرزم کے فروغ اور اسلامیات پر پابندی کے اس تاریک دور میں آپ نے بہت دنوں تک سمندر میں کشتی پر جا کر اپنے تلامذہ کو درس دیا تھا تاکہ اس وقت کے ترکی کی لادینی حکومت کے جبر و ظلم سے بھی بچے رہیں اور اسلامیات کے احیاے نَو کا سلسلہ بھی جاری رہے۔اللہ عزوجل ان کی مغفرت فرمائے، تمام خدمات قبول فرمائے، درجات بلند فرمائے اور جنت الفردوس میں انبیا و صدیقین اور شہدا کا پڑوس عطا فرمائے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

جرم

داعش آئی ایس آئی ایس پونے سلیپر ماڈیول کیس میں 11واں کلیدی سازشی اور مطلوب ملزم این آئی اے کے ذریعے گرفتار

Published

on

arrested

قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے آئی ایس آئی ایس پونے سلیپر ماڈیول کیس میں مطلوب ایک اور اہم سازشی کو گرفتار کیا ہے۔ رضوان علی @ ابو سلمہ @ مولا کیس RC-05/2023/NIA/MUM میں گرفتار ہونے والے 11 ویں ملزم ہے اور اس پر۳ لاکھ روپے کا انعام تھا۔ این آئی اے کی خصوصی عدالت نے رضوان کے خلاف اسٹینڈنگ غیر ضمانتی وارنٹ (این بی ڈبلیو) بھی جاری کیا تھا، جو نامزد غیر ملکی دہشت گرد تنظیم، اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا (آئی ایس آئی ایس) کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو فروغ دینے میں سرگرم عمل تھا۔

آئی ایس آئی ایس کی بھارت مخالف سازش کے ایک حصے کے طور پر، جسے مختلف دیگر ناموں سے بھی جانا جاتا ہے، رضوان نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کے طور پر استعمال کرنے کے لیے مختلف مقامات کی جاسوسی اور سراغ رسانی میں فعال کردار ادا کیا تھا۔ اس کیس میں این آئی اے کی تحقیقات کے مطابق، وہ فائرنگ کی کلاسیں کرنے اور دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات (آئی ای ڈی) کی تیاری میں بھی شامل تھا۔

اس کیس میں این آئی اے کی تحقیقات کے مطابق، وہ فائرنگ کی کلاسیز منعقد کرنے اور دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات (آئی ای ڈی) کی تیاری میں بھی شامل تھا۔ پہلے سے گرفتار اور عدالتی حراست میں 10 دیگر ملزمان کے ساتھ، رضوان نے ملک کو غیر مستحکم کرنے اور فرقہ وارانہ انتشار پھیلانے کے لیے دہشت گردانہ کارروائیوں کی سازش کی تھی۔

رضوان علی کے علاوہ سلیپر سیل کے دیگر گرفتار ارکان کی شناخت محمد عمران خان، محمد یونس ساکی، عبدالقادر پٹھان، سیماب ناصر الدین قاضی، ذوالفقار علی بڑودوالا، شمل ناچن، عاکف ناچن، شاہنواز عالم، عبداللہ فیاض شیخ اور طلحہ خان کے نام سے ہوئی ہے۔ تمام ملزمین کو این آئی اے نے یو اے (پی) ایکٹ، دھماکہ خیز مواد ایکٹ، اسلحہ ایکٹ اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت چارج شیٹ کیا ہے۔ حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑ کر تشدد اور دہشت کے ذریعے ملک میں اسلامی حکمرانی قائم کرنے کی داعش کی سازش کو ناکام بنانے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر این آئی اے اس معاملے میں اپنی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی فوٹوپاس بنوانے کی فیس میں تخفیف ہو، رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا ایوان میں مطالبہ

Published

on

Abu-Asim-Azmi-

‎ مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں عوام کی سہولت کے لئے فوٹو پاس شناختی کارڈ بنوانے کی فیس میں تخفیف کا مطالبہ آج رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے کیا ہے۔ مانخورد شیواجی نگر علاقے میں جھونپڑیوں اور دکانوں کی منتقلی کی فیس کو کم کرنے، فوٹو پاس کے لیے کرایہ کلکٹر عملہ اور کالونی آفس میں تعینات کرنے اور 2000 تک کی رسید رکھنے والوں کو جلد فوٹو پاس جاری کرنے کے مطالبہ اعظمی نے کیا ہے, تاکہ علاقے کے مکینوں کو سہولت ملے اور حکومت کو محصول حاصل ہو سکے انہوں نے کہا کہ گھر کے فوٹو پاس کی فیس 40 ہزار اور دکان کی 60 ہزار روپے ہے جو غریبوں کے لئے کافی زیادہ ہے, اس لئے اس فیس کو کم کیا جائے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

پاپولیشن فاؤنڈیشن آف انڈیا نے عالمی یوم آبادی 2025 کے موقع پر آبادی سے متعلق خدشات اور غلط فہمیوں پر مبنی مباحثوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

Published

on

population

نئی دہلی : عالمی یوم آبادی 2025 کے موقع پر، این جی او پاپولیشن فاؤنڈیشن آف انڈیا نے جمعہ کو کہا کہ ہندوستان میں آبادی کے بارے میں خوف اور غلط فہمیوں پر مبنی بحثوں کو ختم کرنے اور ایسی پالیسی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے جو خاص طور پر خواتین، نوجوانوں اور بزرگوں کے وقار، حقوق اور مواقع پر توجہ مرکوز کریں۔ غیر سرکاری تنظیم نے جمعہ کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ہندوستان کی آبادی کے چیلنجز صرف تعداد کا مسئلہ نہیں ہیں بلکہ ان کا تعلق انصاف، مساوات اور انسانی وسائل میں سرمایہ کاری سے بھی ہے۔

پاپولیشن فاؤنڈیشن آف انڈیا کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر پونم متریجا نے اس موقع پر منعقدہ ایک پروگرام میں کہا کہ ہندوستان کی آبادی ایک بحران نہیں بلکہ ایک اہم موڑ ہے۔ انہوں نے کہا، “ہمیں ‘زیادہ آبادی’ اور ‘آبادی میں کمی’ کے خوف سے آگے بڑھنے اور ان مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے جو واقعی اہم ہیں جیسے کہ صنفی مساوات، تولیدی حقوق کی آزادی، اور عوامی سرمایہ کاری۔

فاؤنڈیشن پالیسی سازوں پر زور دیتی ہے کہ وہ آبادی کے بارے میں خوف پر مبنی گفتگو کو ترک کریں اور اس کے بجائے دیکھ بھال پر مبنی نظام اور حقوق پر مبنی پالیسیاں اپنائیں۔ اگر ہم لوگوں، خاص طور پر خواتین، نوجوانوں اور بوڑھوں کو اپنی پالیسیوں کے مرکز میں رکھیں، تو آبادی کا رجحان بحران نہیں بلکہ ایک زیادہ منصفانہ اور بااختیار مستقبل کا راستہ بن سکتا ہے۔ این جی او نے کہا کہ ہندوستان کی آبادی کے چیلنج صرف تعداد کے بارے میں نہیں ہیں بلکہ انصاف، مساوات اور انسانی وسائل میں سرمایہ کاری کا معاملہ بھی ہیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ آبادی کا عالمی دن اس سال عالمی تھیم کے تحت منایا جا رہا ہے جس کا مقصد نوجوانوں کو بااختیار بنانا ہے تاکہ وہ ایک منصفانہ اور پرامید دنیا میں اپنی پسند کا خاندان حاصل کر سکیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com