Connect with us
Monday,07-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

نئی قومی تعلیمی پالیسی اردو مخالف ہرگز نہیں ہے: ڈاکٹر شیخ عقیل احمد

Published

on

اردو کاز کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نےکہا کہ موجودہ حکومت نے نئی تعلیمی پالیسی میں کہیں بھی اردو کی مخالفت نہیں کی ہے اور نہ ہی بنیادی تعلیمی نظام سے اردو کو خارج کرنے کا کوئی ذکر ہے۔یہ بات انہوں نے حکومت کی نئی تعلیمی پالیسی کی وجاحت کرتے ہوئے کہی-
اسی کے ساتھ ڈاکٹر عقیل نے کہا کہاردو والوں کو کسی بھی طرح کے خدشات دل سے نکالنے ہوں گے اور موجودہ حکومت کے تئیں کشادہ قلبی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مہاتماگاندھی انٹرنیشنل یونیورسٹی وردھا کے داخلہ نوٹیفکیشن سے اردو کو حذف کیے جانے کےسلسلے میں ہم یونیورسٹی کے وائس چانسلرکو خط لکھ رہے ہیں کہ یونیورسٹی میں شعبۂ اردو کو برقرار رکھا جائے،اسی طرح کونسل کی جانب سے مہاتما گاندھی سینٹرل یونیورسٹی موتیہاری (بہار) کے وائس چانسلر کوبھی خط بھیجا جا رہا ہے کہ وہاں شعبۂ اردو قائم کیا جائے کیوں کہ اردو ہمارے ملک کی بائیس شیڈولڈ زبانوں میں سے ایک اہم زبان ہے ، اس نے ہندوستان کی تاریخ و تہذیب کو سنوارنے میں غیر معمولی کردار ادا کیا ہے اور ہماری مشترکہ و سیکولر ثقافت کا گراں قدر سرمایہ اس زبان میں محفوظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو 34 برسوں بعد ایک جامع قومی تعلیمی پالیسی ملی ہے جس کا سبھی کو استقبال کرنا چاہیے -پالیسی میں یہ واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ آئین کے آٹھویں شیڈول میں درج سبھی زبانوں کے فروغ پر توجہ دی جائے گی اور اس مقصد سے اکیڈمیوں کا قیام کیا جائے گا، ساتھ ہی ان کی ترویج و ترقی کے سلسلے میں ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔ ملک کا آئین جب مادری زبان میں بنیادی تعلیم کی وکالت کرتا ہے تو پھرملک کی تعلیمی پالیسی میں اس کی خلاف ورزی کیسے ہوسکتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ اس پالیسی میں واضح طورپر یہ کہا گیا ہے کہ شروع سے پانچویں کلاس تک لازمی طورپر اور آٹھویں کلاس تک اختیاری طورپر ذریعۂ تعلیم مادری اور مقامی زبان ہوگی ،اس سے بھی سمجھا جاسکتا ہے کہ جن طلبہ کی مادری زبان اردو ہے وہ اردو میں ہی تعلیم حاصل کرنے کے مجاز ہوں گے۔ اس پالیسی کے تحت ملک کی تمام زبانوں کے تحفظ اوران کی ترقی کے لیے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹرانسلیشن اینڈ انٹرپریٹیشن(آئی آئی ٹی آئی ) کے قیام کے ساتھ ساتھ پالی، فارسی اور پراکرت جیسی زبانوں کے فروغ کے لیے قومی سطح کے اداروں کی بھی تشکیل کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ یہ پالیسی اس لیے بھی بہتر ہے کہ اس میں فرسودہ نظام تعلیم کو ختم کر کے نئے انداز میں تعلیم دینے کی بات کی گئی ہے۔ طالب علموں کو بنیادی سطح پر ہی ووکیشنل تربیت دی جائے گی، انھیں کوڈنگ سکھائی جائے گی اور درجہ 6 سے ہی انٹرن شپ کا موقع فراہم کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہکتابی علم سے زیادہ خود سے کرنے اور سیکھنے پر توجہ دی جائے گی،آن لائن نظام تعلیم اور ورچوئل کلاسز کا سسٹم بہتر کیا جائے گا۔حکومت کا مقصد ہے کہ 2030تک ملک میں خواندگی کی شرح 100 فیصد تک پہنچائی جائے ۔ یہی نہیں 2020 میں اسکول چھوڑ چکے 2 کروڑ بچوں کو دوبارہ اسکول سے جوڑنے کی کوشش کی جائے گی۔اعلی تعلیمی نظام میں مضامین منتخب کرنے کی آزادی ہوگی،چنانچہ اگر ہندی، سماجیات یا فلسفےکے ساتھ کوئی حساب یا علم حیوانات پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتا ہے۔ اسی طرح علم کیمیا کے ساتھ تاریخ بھی پڑھ سکتا ہے۔ اردو والے اپنی دلچسپی کا کوئی بھی سبجیکٹ منتخب کر سکتے ہیں۔ نئی تعلیمی پالیسی میں طالب علم خود ہی اپنی جانچ اور تعینِ قدر کرسکیں گے۔ایک بہت اچھی بات یہ بھی ہے کہ اس پالیسی میں جی ڈی پی کا 6 فیصد تعلیم پر خرچ کرنے کی بات کہی گئی ہے ۔ اس پالیسی کے نفاذ کے بعد ملک کا ایک بڑا طبقہ جو تعلیم سے دور تھا وہ بھی مین اسٹریم سے جڑے گا اور تعلیم کی جانب راغب ہوگا۔ا
ڈاکٹر عقیل نے کہا کہ اس حوالے سے جو بھی بحث طلب امور ہیں ان پر میں خود وزیر تعلیم عالی جناب رمیش پوکھریال نشنک جی سے بات کروں گا اور ان سے اردو پر خصوصی توجہ دینے کی گزارش کروں گا۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com