Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

نئے زرعی قوانین کسانوں کے لئے سود مند:مودی

Published

on

وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو نئے زرعی قوانین پر کسانوں کے احتجاج کے پیش پشت کارفرما اپوزیشن سیاسی پارٹیوں پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ نئے زرعی قوانین کسانوں کے فائدے کے لئے لائے گئے ہیں لیکن کچھ پارٹیاں ان قوانین کے سلسلے میں کسانوں کو گمراہ کررہی ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ذاتی مفاد سے بالاتر ہوکر ہماری پالیسیوں یا نئے زرعی قوانین پر تعمیر ی تنقید کے بجائے یہ کہا جارہا ہے کہ کچھ چیزیں مستقبل کے لئے تشویش کا باعث ہیں۔اور ایسی چیزیں کسانوں کو گمراہ کرنے اور ان کو مشکلات میں ڈالنے کے لئے کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب ایک نیا ٹرینڈ چلا ہے اس سے قبل حکومت کے فیصلوں کی مخالفت کی جاتی تھی مگر اب پروپیگنڈہ و افواہ اپوزیشن کی بنیاد بن چکے ہیں۔اب یہ پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ صحیح ہے لیکن اس سے دوسرے خدشات مستقبل میں پیدا ہوسکتے ہیں۔یہی بات زرعی قوانین کے سلسلے میں بھی ہے اور یہ چیزیں ان افراد کے ذریعہ انجام دی جارہی ہیں جو ہمیشہ سے کسانوں کی مخالف رہی ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں پوری وثوق کے ساتھ آپ سے کہنا چاہتا ہوں کہ مستقبل میں اس کے دور رس نتائج دیکھنے کو ملیں گے اور یہ قانون کسانوں کے لئے سود مند ثابت ہوگا۔نئے زرعی قوانین کسانوں کے نئے متبادل اور لیگل تحفظ فراہم کرتے ہیں۔انہوں نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ حکومت کسانوں سے بات کرنے اور ان کے سوالات و تحفظات کا تشفی بخش جواب دینے کو تیار ہے۔اگر کسان پرانے طریقے سے اپنی پیدوار کو فروخت کرنا چاہ رہے ہیں تو انہیں کون روک رہا ہے؟۔ہم نے نئے قوانین میں ان کو پرانے قانون پر عمل کرنے سے نہیں روکا ہے۔
کھجری میدان میں منعقد ایک پروگرام میں وارانسی۔پریاگ راج ہائی وے کا افتتاح کرنے کے بعد وزیرا عظم زور دیا کہ ‘نئے زرعی قوانین کسی کو بھی پرانے طریقے سے اپنی پیداوار کو فروخت کرنے سے منع نہیں کرتا۔اس سے پہلے منڈی کے باہر اپنے پیداوار کو فروخت کرنا غیر قانونی سمجھا جاتا تھا۔اور چھوٹے کسانوںکے ساتھ دھوکہ دہی ہوتی تھی۔کیونکہ وہ منڈیوں تک نہیں پہنچ سکتے تھے۔اس نئے قانون میں کسانوں کو اس دھوکہ اور فریب سے تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کچھ ریاستوں نے ہمارے نئے قوانین اور یہاں تک کہ کسان سمان ندھی جیسے کسانوں کے لئے نفع بخش اسکیمات کو بھی نافذ کرنے سے انکار کردیا۔ریاستوں کا یہ رویہ کسانوں کو ان کے حقوق اور فائد کے حصول میں مانع ہے۔ہم ان چیزوں کو ان ریاستوں میں اقتدار میں آنے کے بعد نافذ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں کو بڑے بازار تک رسائی دے کر انہیں باختیار بنانے کی کوشش کی ہے۔کسانوں کے مفاد میں ہی اصلاحات کی گئی ہیں۔جو ان کو زیادہ سے زیادہ متبادل فراہم کرے گا۔انہوں سے سوال کیا کہ’کیا کسانوں کو یہ آزادی نہیں چاہئے کہ جو ان کے پیداوار کی اچھی قیمت اور سہولت دے انہیں وہ اپنی پیداوار فروخت کرسکیں۔
مسٹر مودی نے دعوی کیا کہ ہماری حکومت نے سوامی ناتھ کمیشن کے مطابق کسانو ں کو ایم ایس پی کا ڈیڑھ گنا دینے کا وعدہ پورا کیا ہے۔یہ وعدہ نہ صرف کاغذات پر پورا ہو اہےبلکہ کسانوں کے بینک اکاونٹ میں بھی پہنچا ہے۔سابقہ حکومتوں کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ‘ صرف قرض معافی کے اعلانات کئے جاتے تھے اور لیکن ان اسکیمات کا فائدہ کبھی بھی کسانوں کو نہیں پہنچتا تھا۔وہ خود بھی اس بات کو قبول کرتے تھے کہ اگر ایک روپیہ گاؤں کو بھیجا جاتا تھا تو وہاں تک صرف15پیسے ہی پہنچتے تھے۔
اس موقع پر وزیر اعظم نے دعوی کیا کہ ان کی حکومت نے ایم ایس پی کی بنیاد پر اناج اور دلال 2014سے پہلے کے مقابلے میں زیادہ خریدے ہیں۔ہم نے ایم ایس پی کے ذریعہ 49ہزار کروڑ کی دالیں خرید ہیں۔جبکہ اس سے پہلے یہ صڑف 650کروڑ تھا۔اسی طرح سے پہلے جو دھان 2لاکھ کروڑ تھی ہم نے گذشتہ پانچ سالوں میں 5لاکھ کروڑ خرید ے ہیں اسی طرح سے پہلے کے 1.5لاکھ کروڑ کے مقابلے میں ہم نے 3لاکھ کروڑ دھان کی خریداری کی ہے۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

جرم

دہلی کی ایک عدالت نے اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری کو مفرور اقتصادی مجرم قرار دیا، بھنڈاری پر واڈرا سے تعلق کا الزام، رابرٹ واڈرا کی بڑھے گی ٹینشن

Published

on

Sanjay-Bhandari-&-Robert

نئی دہلی : دہلی کی ایک خصوصی عدالت نے ہفتہ کو اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری کو مفرور اقتصادی مجرم قرار دیا۔ یہ فیصلہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی درخواست کے بعد آیا۔ خصوصی عدالت نے یہ حکم مفرور اقتصادی مجرم ایکٹ 2018 کے تحت جاری کیا ہے۔ اس فیصلے سے بھنڈاری کی برطانیہ سے حوالگی کی ہندوستان کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ بھنڈاری 2016 میں لندن فرار ہو گیا تھا جب متعدد تفتیشی ایجنسیوں نے اس کی سرگرمیوں کی جانچ شروع کی تھی۔

اس واقعہ سے رابرٹ واڈرا کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ واڈرا پر ہتھیاروں کے ڈیلروں سے روابط رکھنے کا الزام ہے اور وہ زیر تفتیش ہے۔ ایک ماہ سے بھی کم عرصہ قبل واڈرا کو منی لانڈرنگ کیس میں تازہ سمن جاری کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں بھی بھنڈاری کے ساتھ ان کے تعلقات کا الزام ہے۔ ای ڈی نے 2023 میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ ای ڈی کا الزام ہے کہ بھنڈاری نے 2009 میں لندن میں ایک پراپرٹی خریدی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ الزام ہے کہ یہ رقم واڈرا نے دی تھی۔ واڈرا نے کسی بھی طرح کے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے ان الزامات کو ‘سیاسی انتقام’ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ واڈرا نے کہا، ‘سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے مجھے ہراساں کیا جا رہا ہے۔’

بھنڈاری کے خلاف یہ کارروائی ای ڈی کی بڑی کامیابی ہے۔ اس سے واڈرا کی مشکلات بھی بڑھ سکتی ہیں۔ ای ڈی اب بھنڈاری کو ہندوستان لانے کی کوشش کرے گی۔ واڈرا کو حال ہی میں ای ڈی نے سمن بھیجا تھا۔ لیکن وہ کوویڈ علامات کی وجہ سے ظاہر نہیں ہوا۔ ای ڈی اس معاملے میں واڈرا سے پوچھ گچھ کرنا چاہتا ہے۔ ای ڈی جاننا چاہتا ہے کہ واڈرا کا بھنڈاری سے کیا رشتہ ہے۔ یہ معاملہ 2009 کا ہے۔ الزام ہے کہ بھنڈاری نے لندن میں جائیداد خریدی تھی۔ ای ڈی کا کہنا ہے کہ یہ جائیداد واڈرا کے پیسے سے خریدی گئی تھی۔ واڈرا نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سب سیاسی سازش ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس معاملے میں آگے کیا ہوتا ہے۔ کیا ای ڈی واڈرا کے خلاف کوئی ثبوت تلاش کر پائے گی؟ کیا بھنڈاری کو بھارت لایا جا سکتا ہے؟ ان سوالوں کے جواب آنے والے وقت میں مل جائیں گے۔

Continue Reading

سیاست

جو بالا صاحب نہ کر سکے، فڑنویس نے کر دکھایا… بھائی ادھو کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنے پر راج ٹھاکرے کا بڑا بیان

Published

on

Raj-Thackeray

ممبئی : 20 سال کے طویل وقفے کے بعد مہاراشٹر کی سیاست میں ایک تاریخی لمحہ آیا جب راج ٹھاکرے اور ادھو ٹھاکرے ایک اسٹیج پر ایک ساتھ نظر آئے۔ ‘مراٹھی وجے دیوس’ کے نام سے منعقد کی گئی اس بڑی عوامی میٹنگ میں دونوں لیڈروں نے مراٹھی زبان، مہاراشٹر کی شناخت اور ثقافتی شناخت کے حوالے سے واضح اور تیز پیغام دیا۔ اجلاس کا آغاز راج ٹھاکرے کے خطاب سے ہوا، جس میں انہوں نے نہ صرف تین زبانوں کی پالیسی پر حملہ کیا بلکہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی پالیسیوں پر بھی تنقید کی۔

راج ٹھاکرے نے کہا کہ جب محاذ پر بات ہوئی تو بی جے پی حکومت کو فیصلہ واپس لینا پڑا۔ بارش کی وجہ سے یہ جلسہ گنبد میں ہونا پڑا۔ میں ان سے معذرت خواہ ہوں جو اندر نہیں آ سکے، جو بالا صاحب نہ کر سکے، وہ آج ہو گیا۔ دیویندر فڑنویس نے ہمیں اکٹھا کیا۔ ہم 20 سال بعد اکٹھے ہوئے ہیں۔ شام کو میڈیا میں بحث ہوگی کہ دونوں بھائی ایک ہوجائیں گے یا نہیں۔ ان دونوں کی باڈی لینگویج کیسی تھی؟ ہم اسے مراٹھی وجے دیوس کے طور پر منا رہے ہیں۔ ہمارا ایجنڈا مراٹھی شناخت ہے۔ مہاراشٹر کی طرف کوئی مشکوک نظر سے نہیں دیکھے گا۔ میں مہاراشٹر کے لیے جو بھی کر سکتا ہوں کروں گا۔ آپ کسی پر ہندی مسلط نہیں کر سکتے۔

ہندی کا مسئلہ بغیر کسی وجہ کے اٹھایا جانے والا موضوع تھا۔ راج ٹھاکرے نے ہندی کو مسلط کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ کیا یہ چھوٹے بچوں پر زبردستی کیا جائے گا؟ آپ کو تین زبانوں کا فارمولا کہاں سے ملا؟ ہندی بولنے والی ریاستیں خود ترقی نہیں کر سکتیں اور یہاں نوکریوں کے لیے آتی ہیں۔ کیا ہمیں ہندی بولنے والی ریاستوں کے لیے ہندی سیکھنی ہوگی؟ ممبئی کو الگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر کسی میں ہمت ہے تو وہ ممبئی میں قسمت آزمائے۔ اگر ہم خاموش بیٹھے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کمزور ہیں۔ دادا بھوسے نے مراٹھی میڈیم میں تعلیم حاصل کی اور وزیر تعلیم بنے۔ دیویندر فڑنویس انگریزی کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وزیراعلیٰ بنے۔

بالا صاحب ٹھاکرے اور شری کانت ٹھاکرے دونوں نے انگریزی میڈیم میں تعلیم حاصل کی لیکن کیا کوئی ان کے مراٹھی پر سوال کر سکتا ہے؟ ایل کے اڈوانی نے عیسائی اسکول میں تعلیم حاصل کی لیکن کوئی ان کے ہندوتوا پر سوال اٹھا سکتا ہے۔ تمل تیلگو کے بارے میں، کوئی پوچھے کہ تم نے یہ کہاں سے سیکھی؟ اگر میں مراٹھی پر فخر کرتا ہوں تو اس سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ جے للیتا، اسٹالن اور کونیموزی، چندرابابو نائیڈو، نارا لوکیش، اے آر رحمان سبھی نے انگریزی اسکولوں میں تعلیم حاصل کی، لیکن کیا وہ ہندی بولنا شروع کر دیے۔ اے آر رحمان نے ہندی کے بارے میں سوال اٹھایا اور اسٹیج سے چلے گئے۔

بچے انگلش میڈیم میں پڑھتے ہیں تو بھی مراٹھی کا غرور ختم نہیں ہونا چاہیے۔ ریاستوں کے نام پر فوج کی مختلف رجمنٹیں ہیں لیکن دشمن پر ایک ہی طرح سے حملہ کرتی ہیں۔ وہاں زبان کا سوال ہی کہاں پیدا ہوتا ہے۔ آج تمام مراٹھی اکٹھے ہیں۔ بی جے پی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اب زبان کے بعد وہ ذات پات کی سیاست کریں گے۔ میرا بھائیندر واقعہ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ہندی میڈیا نے کہا کہ ایک گجراتی تاجر مارا گیا ہے۔ لڑائی جھگڑے کی ضرورت نہیں۔ لیکن اگر کوئی ڈرامہ رچاتا ہے تو اسے کانوں کے نیچے مارنا چاہیے۔ اگر آپ کبھی ایسا کرتے ہیں تو کبھی اس کی ویڈیو نہ بنائیں۔ اسے ‘مارا مارا’ کہنے دو۔ میرے بہت سے دوست گجراتی بھی ہیں اور بہت اچھی مراٹھی بولتے ہیں۔

شیوسینا اور بی جے پی کے درمیان بات چیت ہوگی یا نہیں؟ پرکاش جاوڈیکر آئے اور کہا کہ وہ بال ٹھاکرے سے ملنا چاہتے ہیں۔ میں نے کہا وہ مجھ سے نہیں ملے گا۔ میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ جاوڈیکر نے کہا کہ سی ایم کے معاملے پر فیصلہ ہو چکا ہے، یہ انہیں بتانا ہوگا۔ اس کے بعد میں نے بال ٹھاکرے کو جگایا اور بتایا کہ سریش دادا جین کا نام فائنل ہو گیا ہے۔ پھر بال ٹھاکرے نے کہا کہ جاوڈیکر سے کہو کہ وزیر اعلیٰ صرف مراٹھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر اور مراٹھی کے علاوہ کوئی بحث نہیں ہو سکتی۔ میں بال ٹھاکرے کا خواب پورا کروں گا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com