Connect with us
Thursday,10-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

کروڑوں روپے کے فنڈ کی منظوری کے باوجود مرمت کا کام نہ کرنے والے ٹھیکیدار و افسران کے خلاف کاروائی کرنے کے لئے این سی پی نے کیا پرزور مطالبہ

Published

on

بھیونڈی میں آگرہ روڈ واقع گزشتہ سن 2006 میں تعمیر کئے گئے تقریباً 2.50 کلومیٹر طویل آنجہانی راجیو گاندھی فلائی اوور خستہ حال ہو گیا ہے جس کی وجہ سے تقریباً 3 برسوں سے اس فلائی اوور کو بڑی گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے بند کردیا گیا ہے جس کے سبب شہر کی مرکزی سڑک پر بڑے پیمانے پر ٹریفک درہم برہم ہو رہی ہے۔ اس مسئلے سے نجات حاصل کرنے کے لئے مذکورہ بالا فلائی اوور کی مرمت کا کام بناء کسی تاخیر کے شروع کیا جائے بصورت دیگر راشٹروادی کانگریس پارٹی کی جانب سے شدید تحریک چلائی جائے گی اس طرح کا انتباہ راشٹروادی کانگریس پارٹی کے بھیونڈی ضلع صدر بھگوان جیرام ٹاورے نے دیا ہے۔
واضح ہو کہ آنجہانی راجیو گاندھی فلائی اوور کو گزشتہ سن 2006 میں جے کمار نامی ٹھیکیدار کے ذریعے تعمیر کیا گیا تھا اور اس فلائی اوور کی موٹائی کا ذکر ٹینڈر میں واضح طور سے کیا گیا تھا لیکن پیمائش میں اس کے برعکس اس کی موٹائی 6 انچ کم کردی گئی ہے۔ جس کی وجہ سے مذکورہ بالا فلائی اوور پر زیادہ لوڈ پڑنے کی وجہ سے اس کی حالت خستہ ہوگئی ہے۔ جس کے بعد مذکورہ فلائی اوور کی مرمت کے لئے فلائی اوور کے دونوں جانب بیریکیٹنگ کرکے بڑی گاڑیوں کی آمدورفت بند کردی گئی ہے۔مذکورہ معاملے کی آئی آئی ٹی ممبئی کے ذریعے کئے گئے اسٹرکچر آڈٹ میں اس معاملے کی تصدیق ہوگئی ہے اس کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ اسی طرح حکومت کی جانب سے اس فلائی اوور کی مرمت کے لئے 7 کروڑ، 13 لاکھ، 74 ہزار 79 روپے کی ہرکیولس اسٹرکچر سسٹم نامی ٹھیکیدار کمپنی کو ٹینڈر 20 ستمبر 2019 میں منظور کرکے 120 دنوں میں یہ کام مکمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ لیکن آج تک اس فلائی اوور کی مرمت کا کام شروع نہیں کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں شہر کے لوگوں کو اور گاڑیوں سے سفر کرنے والے والوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جو کسی المیہ سے کم نہیں۔ اس ٹینڈر کی میعاد ختم ہوگئی ہے لیکن یہ کام نہ کرنے والے ٹھیکیدار کو معطل نہ کرکے انہیں تحفظ فراہم کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ شہر کے لوگوں کے غم و غصے کے خاتمے کا انتظار نہ کرتے ہوئے حکومت کے ذریعے فلائی اوور کی مرمت بناء کسی تاخیر کے کرائی جائے اس طرح کا مطالبہ راشٹروادی کانگریس پارٹی کے بھیونڈی ضلع صدر بھگوان جیرام ٹاورے نے میونسپل کمشنر کو پیش کردہ اپنے میمورنڈم میں کیا ہے۔ مذکورہ قسم کی معلومات بھیونڈی کے ضلع صدر بھگوان جیرام ٹاورے نے پارٹی کے مرکزی دفتر اشوک نگر واقع منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے دی ہے۔ اس موقع پر جنرل سیکریٹری ایڈوکیٹ سنیل پاٹل، عبدالجبار قاضی، یوسف شولا پورکر، رسول خان، نعمان بہاؤالدین، ​​ریحان قاضی وغیرہ عہدیداران موجود تھے۔

سیاست

مہاراشٹر میں غیر قانونی گرجا گھروں پر چلائے جائیں گے بلڈوزر، تبدیلی مذہب کو روکنے کے لیے سخت قانون، وزیر چندر شیکھر باونکولے کا بڑا اعلان

Published

on

Chandrasekhar Baunkole

ممبئی : مہاراشٹر میں بھاری اکثریت کے ساتھ اقتدار میں آنے والی بی جے پی اب مذہب کی تبدیلی کے معاملے پر سخت موقف اختیار کرے گی۔ بی جے پی مہاراشٹر کے سابق صدر اور ریاست کے وزیر محصول چندر شیکھر باونکولے نے بدھ کو اسمبلی میں ایک بڑا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں مذہب کی تبدیلی کو روکنے کے لیے ریاستی حکومت سخت قانون بنائے گی۔ ریونیو منسٹر چندر شیکھر باونکولے نے اسمبلی کے ایم ایل ایز کی تشویش پر یہ یقین دہانی کرائی۔ بدھ کو ایم ایل اے انوپ بھایا اگروال، اتل بھاتکھلکر اور دیگر ایم ایل اے نے ریاست میں مذہب کی تبدیلی کو روکنے سے متعلق سوالات پوچھے۔ ان کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے، ریونیو کے وزیر چندر شیکھر باونکولے نے کہا کہ ریاست میں مذہبی تبدیلیوں کو روکنے کے لیے ایک سخت قانون بنایا جائے گا۔

مہاراشٹر کے وزیر محصول چندر شیکھر باونکولے نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے بات کریں گے۔ باونکولے نے کہا کہ تبدیلی مذہب مخالف قانون کو سخت دفعات کے ساتھ کیسے لایا جائے۔ انہوں نے ایوان میں کہا کہ دھلے-نندربار کے ڈویژنل کمشنر کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ علاقے میں غیر مجاز گرجا گھروں کی چھان بین کریں اور انہیں چھ ماہ کے اندر منہدم کریں۔ اس پر بی جے پی ایم ایل اے اتل بھاتکھلکر نے سوال کیا کہ جب پہلے ہی معلوم ہے کہ یہ غیر قانونی ہے تو پھر چھ ماہ کا وقت کیوں دیا جا رہا ہے؟ غیر مجاز مذہبی عمارتوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔

اس پر چندر شیکھر باونکولے نے کہا کہ کارروائی کرنے سے پہلے شکایات کی جانچ ضروری ہے۔ بی جے پی ایم ایل اے سنجے کوٹے نے کہا کہ مذہب کی تبدیلی نہ صرف نندوربار بلکہ ریاست بھر کے قبائلی علاقوں میں ہو رہی ہے۔ اگروال نے دعویٰ کیا کہ نواپور (ضلع دھولے) میں قبائلیوں اور غیر قبائلیوں کو عیسائیت اختیار کرنے کا لالچ دیا جا رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ مہاراشٹر کی پڑوسی ریاست گجرات نے آنجہانی سی ایم وجے روپانی کے دور میں تبدیلی مذہب مخالف قانون نافذ کیا تھا۔ جن میں سے بعض دفعات کو عدالت نے روک دیا تھا۔ ملک کی بہت سی دوسری ریاستوں نے بھی تبدیلی مذہب مخالف قوانین بنائے ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی سابق پولس کمشنر پرمبیر سنگھ کو بڑی راحت، سی بی آئی نے تھانہ کا کیس بند کر دیا، کورٹ میں کلوزر رپورٹ داخل

Published

on

parambir singh

‎ممبئی کے سابق پولیس کمشنر پرمبیر سنگھ کو مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے تھانے کے کوپری پولیس اسٹیشن میں درج ہفتہ وصولی اور دھمکی کے معاملے میں کلین چٹ دے دی ہے۔ سنگھ نے سابق وزیر داخلہ انیل دیشمکھ پر سنگین الزامات لگانے کے ساتھ کئی سنسنی خیز انکشافات کیے تھے۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کو کلوزر رپورٹ پیش کی ہے۔ سی بی آئی کے مطابق 2016-17 میں پیش آئے اس معاملے میں جرم ثابت کرنے کے لیے ثبوت دستیاب نہیں ہے اور نہ تھےنہ ہی یہ کوئی متنازع معاملہ ہے۔

‎سی بی آئی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ شکایت کنندہ اگروال کی مالیاتی لین دین میں بے ایمانی رونما ہوئی ہے اور وہ جھوٹے دیوانی اور فوجداری مقدمات کے ذریعے لوگوں کو پھنسانے کے لیے معروف ہے۔ اس کے علاوہ، تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ اگروال اور بلڈر سنجے پنمیا کے درمیان تصفیہ بغیر کسی دباؤ یا زبردستی کے ہوا تھا۔

‎پرم بیرسنگھ کے خلاف ممبئی کے میرین ڈرائیو، گورےگاؤں، اکولا اور تھانے نگر تھانوں میں کل پانچ مقدمات درج کیے گئے تھے۔ ان میں سی بی آئی نے کوپری پولیس اسٹیشن میں ہفتہ وصولی کے معاملے کی تحقیقات کو بند کر دیا ہے، لیکن دیگر چار معاملات کی تحقیقات ابھی جاری ہے۔

Continue Reading

سیاست

قانون ساز کونسل میں غدار پر ہنگامہ 10 منٹ تک کارروائی ملتوی

Published

on

parliament

ممبئی مہاراشٹر قانون ساز کونسل میں اس وقت ہنگامہ برپا ہوگیا, جب قانون ساز کونسل میں مراٹھی مانس کو ترجیحی بنیادوں پر گھر فراہمی کے مسئلہ پر بحث جاری تھی۔ شیوسینا لیڈر انیل پرب نے ایوان میں مراٹھی مانس کے گھر اور فلاح کے لئے کام کرنے کی سرکار کو تلقین کی اور ان سے متعلق قانون سازی کا مطالبہ کیا, اس پر وزیر سنبھو راج دیسائی اور انیل پرب میں لفظی جھڑپ ہوئی اور کیونکہ انیل پرب نے سوال کیا کہ سرکار مل مزدوروں کے لئے قانون سازی کب کرے گی, اس پر سمبھوراج نے کہا کہ ۲۰۱۹ سے ۲۰۲۲ تک قانون سازی کیوں نہیں کی گئی, اسی دوران انیل پرب نے ایوان میں غدار لفظ کا استعمال کیا جس پر سنبھوراج دیسائی برہم ہو گئے اور کہا کہ “آئی لا غدار کو نلا منتے” یعنی غدار کس کو کہا اس پر انیل پرب نے کہا کہ اس وقت آپ جس کی جوتے چاٹتے تھے۔ اس دوران کونسل میں ہنگامہ ہوا اور ایوان کی کارروائی کو 10 منٹ کے لئے ملتوی کرنا پڑا, اس کے بعد ایوان میں یہ واضح کیا گیا کہ ایوان کے کام کاج ریکارڈ سے یہ لفظ حذف کر دیا گیا۔ مراٹھی مانس کو گھر ترجیحاتی بنیادوں پر فراہم کرنے سے متعلق ۲۰۲۱ اور ۲۰۲۲ میں کوئی قانون نہیں تھا۔ اس پر انیل پرب کو غصہ آیا اور لفظی جھڑپ شروع ہو گئی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com