Connect with us
Saturday,11-October-2025

سیاست

نقوی نے نئی دہلی کے وگیان بھون میں ہندستانی طلباء پارلیمنٹ کی 10 ویں سالانہ قومی کانفرنس سے کیا خطاب

Published

on

اقلیتی امور کے مرکزی وزیر مسٹر مختار عباس نقوی نے آج یہاں کہا کہ ہندوستان سیکولر-جمہوری ملک، اکثریت کے اخلاقی اقدار اور سوچ کا نتیجہ ہے اور “کثرت میں وحدت” کے مضبوط تانے بانے کا ثبوت ہے۔
مسٹر نقوی نے آج یہاں نئی دہلی کے وگیان بھون میں منعقد ہندستانی طلباء پارلیمنٹ کی 10 ویں سالانہ قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ “گمراہی کے گیت” اور “بھرم کے سنگیت” کے ذریعے ملک میں خیرسگالی، سیکولر ازم کے ماحول کو تباہ کر کے اپنی سیاست چمکانے میں مصروف ہیں۔
مسٹر نقوی نے کہاکہ ہمارا آئینی وفاقی ڈھانچہ سماجی ہم آہنگی اور “کثرت میں وحدت” کی ضمانت ہے۔
مسٹر نقوی نے کہا کہ ہمارے آئین میں جہاں پارلیمنٹ، اسمبلی کے “پاور اور پریویلیوج” کو آرٹیکل 105 میں واضح کیا گیا ہے وہیں اس سے پہلے آرٹیکل 51 A میں بنیادی فرائض پر بھی زور دیا گیا ہے۔ ہندستانی آئین نے بنیادی فرائض کے تئیں بھی ذمہ داری طے کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح سے بنیادی حقوق کے تعلق سے ہم آگاہ رہتے ہیں اسی طرح سے اصل فرائض کے تئیں بھی ہمیں ذمہ داری سمجھنی ہو گی۔ شہریوں کے بنیادی حقوق، بنیادی فرائض کی ادا ئیگی پر مبنی ہیں، کیونکہ حق اور فرض دونوں ایک – دوسرے سے الگ نہیں ہوسکتے۔ شہریوں کو ملک کے تئیں فرائض کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔
مسٹر نقوی نے کہا کہ زندگی، آزادی، مساوات اور اظہار کی آزادی سے متعلق بنیادی حقوق کو برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے، شہریوں جن میں منتخب نمائندے شامل ہیں، ان کی طرف سے ملک کے تئیں اپنے فرائض کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ اگر ہر شہری اپنے فرض پر عمل کرتا ہے، تو حقوق کا استعمال کرنے کے لئے مناسب ماحول بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندوں کو فرض کے تئیں ایمانداری کی نذیر بننا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ہندستان نہ صرف سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر ابھرا ہے، بلکہ متحرک، پارلیمانی نظام کے طور پر پھلا – پھولا اور مضبوط ہوا ہے، جس میں آئین، “ہر معاشرے کے حقوق کے دفاع کی ضمانت کا گرنتھ ہے۔”
انہوں نے کہا کہ شہریوں کے حقوق اور بنیادی فرض یکساں طور پر اہم ہیں. شہری حقوق اور ذمہ داری، ایک ہی سکے کے دو پہلو ہیں اور دونوں ہی ساتھ – ساتھ چلتے ہیں اگر ہم حق رکھتے ہیں۔ اگر ہم ان کے حقوق رکھتے ہیں تو اہم حقوق سے وابستہ ذمہ داری بھی رکھتے ہیں۔ جہاں بھی ہم رہ رہے ہیں، چاہے وہ گھر، سماج، گاؤں، ریاست یا ملک ہی کیوں نہ ہو، وہاں حقوق اور ذمہ داری قدم بہ قدم ملاکر چلتے ہیں۔ حقوق فرض کی سولی پر چڑھا کر حاصل نہیں کئے جاسکتے۔
مسٹر نقوی نے کہا کہ “سب کا ساتھ، سب کاوکاس، سب کا وشواس” مرکز کی وزیراعظم مسٹر نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کا قومی مذہب ہے۔ مودی حکومت کی ہر ایک کی منصوبہ بندی کا مرکزی نقطہ گاؤں، غریب، کسان، نوجوان، خواتین اور کمزور طبقہ ہیں۔ ہماری حکومت کا عزم ہے ہر ضرورت مند کی آنکھوں میں خوشی، زندگی میں خوشحالی یقینی بنانا اور مودی حکومت نے اسی عزم کے ساتھ پوری مضبوطی اور پوری ایمانداری سے کام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 سالوں میں غریبوں کے لئے 2 کروڑ پکے مکانات کی تعمیر کی گئی ہے، ملک کے ہر گاؤں میں بجلی پہنچائی گئی ہے، فصل انشورنس کی منصوبہ بندی کا فائدہ 6 کروڑ سے زیادہ کسانوں کو ملا ہے، 22 کروڑ 30 لاکھ ہیلتھ کارڈ تقسیم کئے گئے ہیں، 8 کروڑ غریب بہنوں کو اججول منصوبہ بندی کے تحت مفت گھریلو گیس کنکشن دیا گیا ہے، پورے ملک میں 10 کروڑ 90 لاکھ بیت الخلا تعمیر کئے گئے ہیں، 30 ہزار سٹارٹ – اپس کو تسلیم شدہ حیثیت دی گئی ہے، 23 کروڑ 45 لاکھ لوگوں کو مدرا یوجنا کے تحت اقتصادی سرگرمیوں کے لئے آسان قرض مہیا کرائے گئے ہیں، جن دھن یوجنا کے تحت 38 کروڑ لوگوں کو بینکنگ نظام سے جوڑا گیا ہے۔ اس کے علاوہ “ہنر ہاٹ” جیسے روزگار فراہم کرانے والے انعقاد سے اقلیتی طبقہ کے 8 لاکھ سے زیادہ نوجوانوں کو روزگار اور روزگار کے مواقع مہیا کرائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندستان میں خط افلاس سے نیچے رہنے والے لوگوں کی تعداد جو 2011 میں 27 کروڑ تھی وہ 2017 میں کم ہوکر تقریبا 8 کروڑ 40 لاکھ ہوگئی ہے۔ مودی حکومت کی اصلاح پسندانہ اور سب کو شام کرنے کی کوششوں کے نتائج تیزی سے ملک کے سامنے آرہے ہیں۔
اس 4 روزہ 10 وہ سالانہ قومی کانفرنس میں پورے ملک کے 450 یونیورسٹیوں کے تقریبا 10 ہزار طلبا شامل ہوئے ہیں۔

بین الاقوامی خبریں

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اویسی نے ہندوستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات میں بہتری کا پرزور خیرمقدم کیا۔

Published

on

Owaisi

نئی دہلی : اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ہندوستان اور افغانستان کے درمیان نئے سرے سے تعلقات کا پرزور خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ 2016 سے اس کی وکالت کر رہے ہیں، لیکن لوگوں نے اس پر اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اندر جو کچھ ہوتا ہے وہ ان کا اندرونی معاملہ ہے لیکن افغانستان کے ساتھ ہندوستان کے سفارتی تعلقات علاقائی سفارت کاری کے لیے ضروری ہیں۔ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی اس وقت بھارت کے دورے پر ہیں۔ اے این آئی کو انٹرویو دیتے ہوئے حیدرآباد کے ایم پی اور اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ہندوستان-افغانستان تعلقات میں پیشرفت کے حوالے سے کہا، “میں اس کا خیرمقدم کروں گا۔ 2016 میں، میں نے پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر کہا تھا کہ طالبان آئیں گے، اور آپ ان سے بات کریں، بی جے پی کے بہت سے میڈیا شخصیات اور سیاسی شخصیات نے مجھے گالی دی… دیکھو، وہ طالبان کے بارے میں بات کر رہا ہے… میں نے کہا کہ یہ میری تقریر ہے”۔

انہوں نے کہا، “چابہار بندرگاہ کی تعمیر ہمارے لیے بہت اہم ہے… ہم جو ایران میں تعمیر کر رہے ہیں، اسے ہم افغانستان میں داخل ہونے کے لیے استعمال کریں گے۔ ہم اس علاقے میں چین اور پاکستان کو کیسے اثر و رسوخ دے سکتے ہیں؟” جب اویسی سے طالبان کی کوتاہیوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا، “جناب، ہر ایک میں خامیاں ہوتی ہیں، آپ خامیاں دیکھیں گے… ہم اس جگہ کو چھوڑ دیں گے… آپ کے گھر میں کیا ہوگا، میں اس کی پرواہ کیوں کروں… مجھے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ میں اس جگہ کو کھو نہ دوں”۔

بھارت کے لیے افغانستان کی اہمیت کی وضاحت کرتے ہوئے، اویسی نے کہا، “افغان وزیر خارجہ یہاں ہیں، اور پاکستان نے ان پر بمباری کی، آپ دیکھتے ہیں کہ حالات کیسے جا رہے ہیں؟ انہوں نے چین، پاکستان، افغانستان، بنگلہ دیش کو بلایا، اور میٹنگیں کیں… کیا یہ ہمارے لیے درست ہے؟ ہمارے مکمل سفارتی تعلقات ہونے چاہئیں۔ وہاں ہماری موجودگی ملک کی سلامتی اور جغرافیائی سیاست کے لیے بہت ضروری ہے۔ … بالکل، جب طالبان کو کہا جائے گا، تو مجھے مکمل طور پر کہا جائے گا کہ جب طالبان کے ساتھ تعلقات ہوں گے تو انہیں مکمل طور پر کہا جائے گا” ہندوستان، برائے مہربانی میڈیکل کے شعبے میں اشتہارات بند نہ کریں، افغانستان میں ہماری بہت بڑی سرمایہ کاری ہے… اور وہاں ہندوستانیوں کی خیر سگالی ہے… وہاں تمام زرمبادلہ سکھوں کے پاس ہے۔”

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی بنگلہ دیشیوں کے نام پر عام مسلمانوں کو ہراساں کیا جانا بند ہو، وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیان پر ابوعاصم کا سرکار پر سنگین الزام

Published

on

Asim Azmi

ممبئی : مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر ورکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیان کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ وزیر داخلہ کو اور مرکزی سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ بنگلہ دیشی اور پاکستانی دراندازی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے بنگلہ دیشیوں کے سبب ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے, یہ سراسر غلط ہے. بنگلہ دیشی اور پاکستانیوں کی آڑ میں مغربی بنگال کے باشندوں اور عام مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے. انہوں نے کہا کہ کئی ریاستوں اور مرکز میں سرکار آپ کی ہے تو سرحد سے کیسے بنگلہ دیشی درانداز داخل ہوتے ہیں؟ ان کے دستاویزات بنانے والوں کے خلاف سرکار نے اب تک کیا کارروائی کی ہے انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشی کی آڑ میں مسلمانوں کو نشانہ بنانا بند کیا جانا چاہیے, جس طرح سے کریٹ سومیا ہر مسلمانوں کی سرٹیفکیٹ اور دستاویزات کو فرضی قرار دینے کی سعی کر کے مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشیوں کی ہند کی سرحد سے دراندازی کیسے ہوتی ہے, اس پر سرکار کو توجہ دینی چاہئے یہ کام کانگریس، ایس پی یا دیگر پارٹیوں کا نہیں ہے, یہ کام سرکار کا ہے کہ وہ بنگلہ دیشیوں اور پاکستانیوں کے خلاف کاروائی کرے اور اس کے نام پر مسلمانوں کو ہراساں و پریشان نہ کرے. انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشیوں کے دستاویزات جو تیار کر رہے ہیں کیا ان افسران پر کارروائی کی جاتی ہے۔

Continue Reading

جرم

سرکاری نوکری کے نام پر کروڑوں روپے کی ٹھگی، ملزم دلی سے گرفتار… سینکڑوں بے روزگاروں سے ملزم نے پیسہ وصول کیا تھا

Published

on

Crime

ممبئی : مہاراشٹر کے متعدد اضلاع میں مرکزی سرکار اور ریاستی سرکار میں سرکاری نوکری دلانے کے نام پر دھوکہ دہی کے الزام میں ممبئی اقتصادی ونگ نے ملزم کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے. نئی ممبئی کا تاجر سنتوش گنپت نے شکایت درج کروائی کہ سرکاری نوکری کے لئے اس سے ملزم نلیش کانشی رام راٹھور نے پانچ لاکھ روپے وصول کئے اور میڈیکل ٹیسٹ و اپوائمنٹ تقرر نامہ کے لئے پانچ سے ۱۵ لاکھ روپے وصول کئے. اس کے خلاف ای او ڈبلیو نے کیس درج کیا کیونکہ اس نے نوکری کا لالچ دے کر 2.88 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کی ہے اور تفتیش میں یہ انکشاف ہوا کہ اس نے ۱۰ کروڑ کا دھوکہ کیا ہے, اقتصادی ونگ نے مفرور ملزم کو گرفتار کرنے کے لئے ٹیم تشکیل دی اور آکولہ سمیت دیگر علاقوں میں اس کی تلاشی لی گئی ملزم نے ۲۰۲۲ میں سینکڑوں نوجوانوں کو آر سی ایف میں تقرری کے لیے دھوکہ دیا اس کی شکایت ای او ڈبلیو میں کی گئی. ای او ڈبلیو کو اطلاع ملی کہ ملزم دلی سے فرار ہونے کی سعی کر رہا ہے اس پر پولس نے اسے دلی سے گرفتار کیا ملزم کے خلاف ممبئی ای او ڈبلیو اور پونہ ڈکن میں مجرمانہ معاملہ درج ہے اس کی مزید تفتیش جاری ہے. ای او ڈبلیو کے سربراہ نشت مشرا کی سربراہی میں یہ کارروائی انجام دی گئی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com