Connect with us
Tuesday,26-August-2025
تازہ خبریں

تفریح

اداکار نواز الدین صدیقی کے ہاتھوں نندیتا داس کی کتاب ’’منٹو اور مَیں‘‘ کی رونمائی

Published

on

ممبئی: ’’یہ میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے سعادت حسن منٹو کا کردار ادا کرنے کا موقع ملا۔ بطور اداکار مَیں نے کئی کردار نبھانے اور اسٹیج ڈراموں کیلئے اردو اور ہندی ادب پڑھا ہے لیکن منٹو کو پڑھنے کے بعد کہہ سکتا ہوں کہ وہ عظیم لکھنے والوں میں سے ایک ہیں۔ منٹو کا کردار میری زندگی پر اثر انداز ہوا ہے۔ منٹو کے ذریعہ مَیں نے اپنے دل کی بات کہی ہے۔‘‘ اِن خیالات کا اظہار بہ روز اتوار ۱۶/فروری کی شام ممبئی کے جی فائیو اے تھیٹر میں منعقدہ تقریب میں فلم ساز، اداکارہ نندیتا داس کی کتاب ’’منٹو اور مَیں‘‘ کی رسمِ رونمائی کے موقع پر مقبول و معروف اداکار نواز الدین صدیقی نے کیا۔ واضح رہے کہ ہند و پاک کے شہرہ آفاق افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی زندگی پر مبنی نندیتا داس کی ہدایت میں بننے والی فلم ’منٹو‘ ستمبر ۲۰۱۸ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اِس فلم میں نواز الدین صدیقی کے ساتھ رشی کپور، جاوید اختر، رَسیکا دُگل، طاہر راج بھسین، پریش راول، رنویر شورے، راج شری اور دِویا دتہ اہم کردار میں نظر آئے تھے۔ چونکہ محض دو سے ڈھائی گھنٹے کی بائیوپک کے ذریعہ کسی کی پوری زندگی کو پیش کرنا ممکن نہیں ہے۔ نندیتا داس نے محسوس کیا کہ منٹو کی بہت ساری کہانیاں تھیں جن کو بتانا چاہئے تھا۔ اِس لئے اُنہوں نے یہ کتاب تحریر کی ہے۔
گذشتہ برسوں میں متعدد کامیاب فلموں میں نظر آئے نواز الدین صدیقی نے اِس موقع پر اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا، ’’فلم ’منٹو‘ کی شوٹنگ کے دوران مَیں نے بارہا محسوس کیا کہ آپ کا خیال بھی عموماً وہی ہوتا ہے جو منٹو کا ہوتا ہے۔ عموماً بہت سارے لوگوں کا ہوتا ہے کیونکہ ہر آدمی زندگی میں سچ بولنا چاہتا ہے۔ اُس کو سننے والے بہت کم ہیں، ایسا مجھے کبھی کبھی لگتا ہے۔ یعنی کہ اگر واقعی سننے والے مل جائیں تو ہر آدمی پوری زندگی کا سچ اُنڈیل دے۔ مَیں نے بہت جگہوں پر دیکھا ہے لوگ سچ بولنا چاہتے ہیں۔ فلم ’منٹو‘ کی شوٹنگ کے دوران کئی بار ہوتا تھا کہ میرا خیال بالکل وہی ہے جو منٹو کا تھا۔ شوٹنگ کے وقت مَیں نے محسوس کیا کہ اگر کسی سین (منظر) کے ذریعہ مَیں نے خود کا سچ بول دیا تو لگتا تھا کہ ایمانداری آ گئی اِس سین میں اور یہ کہیں نہ کہیں آپ کو ناظرین سے جوڑتا ہے۔‘‘ نواز الدین صدیقی نے بتایا، ’’اُس وقت ’منٹو‘ کی شوٹنگ کے دوران یہ جدوجہد چل رہی تھی کہ مجھے یہاں ذرا بھی اداکاری نہیں کرنا ہے۔ جہاں اداکاری کا زور لگایا، اداکاری کرنے کی کوشش کی، وہاں کام کے ﺗﺌﻴﮟ آپ کی خود کی ایمانداری چلی جائے گی۔‘‘

فلم ’بجرنگی بھائی جان‘ میں ایک پاکستانی رپورٹر سے متاثر ہو کر لکھا گیا کردار ہو، سعادت حسن منٹو اور شیوسینا سربراہ آنجہانی بال ٹھاکرے کا کردار ہو یا بیوی کی محبت میں پہاڑ کا سینہ چیر کر راستہ بنانے والے دشرتھ مانجھی کا کردار ہو نواز الدین صدیقی نے ہر طرح کے کرداروں کو بخوبی نبھایا ہے۔ مختلف کرداروں کے درمیان توازن قائم رکھنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر اُنہوں نے جواب دیا، ’’جتنی ایمانداری سے مَیں نے منٹو کا کردار نبھانے کی کوشش کی بطور اداکار میرا فرض تھا کہ اُتنی ہی شدت سے مَیں ٹھاکرے کا کردار نبھاؤں۔ میرے لئے یہ کردار ہیں۔ ممکن ہے مَیں غلط ہوں پر یہ میرا خیال ہے کہ کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ آپ کے خیالات کوئی معنی نہیں رکھتے۔ زندگی میں آپ صرف اُدھار کے خیالات پر چل رہے ہوتے ہیں۔ جب تک مَیں منٹو کرتا رہا، اُس وقت منٹو میرا خیال تھا۔ مَیں منٹو کی طرح منٹو کے نظریہ سے پوری دنیا کو دیکھتا تھا۔ اُس کے بعد فلم ’منٹو‘ پوری ہونے کے ساتھ وہ ختم ہوا۔ پھر دوسرے نظریہ سے دنیا کو دیکھنے لگا تو اِس طرح تبدیلیاں آتی چلی گئیں۔‘‘
اُنہوں نے مزید کہا، ’’اداکار کی ایک زندگی نہیں ہوتی ہے۔ اُسے بہت سی زندگیوں کو جینا پڑتا ہے۔ بطور اداکار اگر مَیں کسی ایک کردار کے نظریہ سے زندگی کو دیکھوں تو بہت سارے کردار ہیں جو رہ جائیں گے۔‘‘ ایک سوال کے جواب میں نواز الدین صدیقی نے کہا، ’’کچھ کردار ایسے ہوتے ہیں جو آپ کی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ جو آپ کہنا چاہتے ہیں اور نہیں کہہ پاتے وہ کردار کہہ دیتے ہیں۔ جیسے اپنی زندگی میں بہت ساری باتیں میں نہیں کہہ پاتا، مَیں نے منٹو کے ذریعہ وہ کہا ہے۔ مجھے ایک قسم کا سکون ملتا ہے۔ مَیں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ مجھے اِس طرح کے کردار نبھانے کا موقع ملتا ہے جہاں پر مَیں ڈر کے کچھ نہ کہوں تو میرے کردار وہ کہہ دیتے ہیں۔‘‘ سامعین کے اصرار پر نواز الدین صدیقی نے اِسی فلم کا ایک اثر انگیز مکالمہ سنایا، ’’ہندوستان زندہ باد پاکستان زندہ باد۔ اِن چیختے چلاتے نعروں کے بیچ میں کئی سوال ہیں۔ مَیں کسے اپنا ملک کہوں، لوگ دھڑا دھڑ کیوں مر رہے تھے؟ اِن سب سوالات کے مختلف جواب تھے، ایک ہندوستانی جواب ایک پاکستانی جواب۔ ایک ہندو جواب ایک مسلم جواب۔ کوئی اِسے ۱۸۵۷ء کے کھنڈر میں تلاش کرتا ہے تو کوئی اِسے مغلیہ سلطنت کے ملبے میں۔ سب پیچھے دیکھ رہے ہیں لیکن آج کے قاتل لہو اور لوہے سے تاریخ بنا رہے ہیں۔‘‘
کتاب ’’منٹو اور مَیں‘‘ پر روشنی ڈالتے ہوئے فلم ’منٹو‘ کی ڈائریکٹر اور معروف اداکارہ نندیتا داس نے کہا، ’’جب مَیں نے ۲۰۰۸ء میں اپنی ہدایتکاری کی پہلی فلم ’فراق‘ مکمل کی تو اُس پر ایک کتاب لکھنا چاہتی تھی۔ پردے کے پیچھے بہت ساری کہانیاں تھیں جو مَیں نے کبھی شیئر نہیں کیں۔ اب ایک دہائی کے بعد مَیں نے اِس بات کو یقینی بنانا چاہا کہ فلم ’منٹو‘ بنانے کا سفر اور منٹو سے میرا رشتہ ختم نہ ہو۔ اِس کتاب کی صورت میں وہ یادیں ہمیشہ ساتھ رہیں گی۔ مجھے یقین ہے ایک ساتھ تصاویر اور الفاظ آپ کو ایک ایسی کہانی سنائیں گے جو آپ نے اسکرین پر نہیں دیکھی ہوگی۔‘‘ منٹو کے تعلق سے نندیتا کہتی ہیں، ’’وہ صرف ترغیب نہیں رونگٹے کھڑی کر دینے والی کہانیاں لکھتے تھے جو صرف وہی لکھ سکتے تھے۔ اُن کا لکھا موجودہ حالات پر اُتنا ہی درست ہے جتنا اُس وقت تھا۔ ایسا لگتا ہے جیسے آج ہی اُس آدمی نے یہ لکھا ہو۔‘‘ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے نندیتا نے فلم ’منٹو‘ کی کاسٹ، کریو اور ناظرین کے علاوہ پاکستان کے سینئر صحافی، ڈرامہ نگار اور فلم ’منٹو‘ کے ریسرچ اسکالر سعید احمد کا بھی شکریہ ادا کیا۔ تقریب کی میزبانی جی فائیو اے کی بانی انورادھا پاریکھ نے کی جبکہ نظامت کے فرائض نَمیتا نے بحسن و خوبی ادا کئے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

(Lifestyle) طرز زندگی

ماں کے خواب کو زندگی بخشی، سپریا سے عائشہ ایس ایمن بن گئیں۔

Published

on

Ayesha-S.-Aiman

ہندوستانی سنیما اور ماڈلنگ کی دنیا میں اپنی شناخت بنانے والی عائشہ ایس ایمن آج نئی نسل کے لیے تحریک کا ذریعہ ہیں۔ عائشہ کا مس انڈیا انٹرنیشنل کا تاج جیتنے کا سفر جدوجہد، اعتماد اور جذبے کی مثال رہا ہے۔ لیکن اس کی سب سے بڑی شناخت اس کے کیریئر سے زیادہ جذباتی فیصلے سے جڑی ہوئی ہے – اپنی ماں کی ادھوری خواہش کو پورا کرنے کے لیے اپنا نام ‘سپریہ’ سے بدل کر ‘عائشہ’ کرنے کا فیصلہ۔ عائشہ کا کہنا ہے کہ وہ ‘سپریہ’ نام کے ساتھ پیدا ہوئیں اور اس نام سے ہی انہوں نے پڑھائی میں بلندیاں حاصل کیں۔ چاہے وہ ایروناٹیکل انجینئرنگ کے داخلہ امتحان میں آل انڈیا میں ٹاپ کرنا ہو یا بین الاقوامی اسٹیج پر مس انڈیا کی نمائندگی کرنا ہو – ‘سپریہ’ اس کے لیے محنت اور جذبے کی علامت تھی۔ لیکن ان کامیابیوں کے پیچھے ان کی والدہ کی ایک ادھوری خواہش تھی – اپنی بیٹی کا نام ‘عائشہ’ رکھنا۔ اس کی ماں نے کئی بار اس خواہش کا اظہار کیا اور جب اس نے چوتھی بار جھکی آنکھوں اور ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ اسے دہرایا تو سپریہ نے اسی لمحے فیصلہ کر لیا کہ وہ اس خواب کو ضرور پورا کرے گی۔

اس کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کسی کیریئر کی حکمت عملی کا حصہ نہیں تھا۔ عائشہ کہتی ہیں ’’یہ صرف ایک بیٹی کی خواہش تھی کہ وہ اپنی ماں کی خاموش خواہش کو پورا کرے۔ اس نے باضابطہ طور پر اپنا نام بدل کر ‘عائشہ ایس ایمن’ رکھا – ‘عائشہ’ اپنی ماں کے خوابوں کی علامت، ‘ایس’ سپریا کی جدوجہد کی علامت اور ‘ایمن’ خاندانی جڑوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ جب اس کی والدہ کو نام کی تبدیلی کا پتہ چلا تو اس کی آنکھیں نم تھیں اور چہرے پر اطمینان تھا۔ عائشہ کہتی ہیں، ’’اس وقت ایسا محسوس ہوا کہ مجھے تاج نہیں بلکہ ماں کا آشیرواد ملا ہے۔ اس کے لیے یہ تبدیلی شناخت کی تبدیلی نہیں تھی بلکہ اس کی ماں کی محبت اور اس کے خواب کی تکمیل کی علامت تھی۔

آج جب کوئی اسے ‘عائشہ’ کہہ کر پکارتا ہے تو اسے صرف نام ہی نہیں لگتا۔ عائشہ جذباتی انداز میں کہتی ہیں، “یہ نام ماں کی پکار کی طرح محسوس ہوتا ہے – ‘آشا سا’۔ میں نے یہ نام اپنی ماں کو وقف کیا ہے، جو زندگی بھر میرے ساتھ رہے گا۔ سپریا سے عائشہ بننا میرے لیے شہرت کا سفر نہیں تھا، بلکہ میری ماں کے خواب کو پورا کرنے کا سفر تھا۔”

Continue Reading

بالی ووڈ

صبا خان نے سلمان خان کے میزبان شو کے پرومو کے لیے شوٹ کیا۔

Published

on

Saba Khan

سلمان خان بگ باس کے 19ویں سیزن کی میزبانی کرنے والے ہیں۔ شو کی میزبانی سلمان خان کریں گے اور مقابلہ کرنے والوں نے پرومو کی شوٹنگ شروع کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق صبا خان نے پرومو شوٹ کیا۔ شوٹنگ کا آغاز 15 اگست کو ہوا جو گھر میں وائلڈ کارڈ انٹری کے طور پر داخل ہونے کے لیے تیار ہے، صبا خان کو سیزن 12 میں دیکھا گیا تھا اور اب وہ دوبارہ وائلڈ کارڈ کے طور پر واپس آنے کو تیار ہیں۔

موجودہ مدمقابل کو شو کے لیے کافی مواد دیا گیا ہے اور بنانے والے اس کو جھنجوڑنا نہیں چاہتے۔ لہذا، انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ مزید اندراجات ہوسکتے ہیں۔ جہاں تک مقابلہ کرنے والوں کا تعلق ہے، انٹرنیٹ پر چلنے والے کئی ناموں میں سے جو بند ہو چکے ہیں، ان میں سے چند نام ہیں دھیرج دھوپر، فلک ناز، مہیش پجاری، گورو کھنہ، پائل گیمنگ، ہنر گاندھی، اس سال بگ باس 19 میں 15 مدمقابل ہوں گے اور ابتدائی طور پر تین دوسرے شو میں شرکت کریں گے۔ کارڈ اندراجات.

Continue Reading

(Lifestyle) طرز زندگی

کون بنے گا کروڑ پتی میں آپریشن سندور کی ہیروئنوں کی شرکت پر تنازعہ، فوجی افسران کے وردی میں پرائیویٹ شو میں جانے پر اپوزیشن کا اعتراض

Published

on

kon-banega-crorepati

نئی دہلی : اپوزیشن نے شو کون بنے گا کروڑ پتی (کے بی سی) میں آپریشن سندور کی ہیروئنوں کے آنے پر اعتراض اٹھایا ہے۔ بدھ کو اپوزیشن نے احتجاج کیا کہ آپریشن سندور میں شامل تین افسران نجی شو میں کیوں گئے۔ کیرالہ کانگریس نے کہا کہ صوفیہ قریشی، ویومیکا سنگھ اور پریرنا دیوستھلی کو ٹی وی کوئز شو میں مدعو کرنا کسی بھی سنجیدہ قوم میں تصور سے باہر ہے۔ جس قوم میں فوج پروفیشنل ہو وہاں ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ کیرالہ کانگریس نے کہا کہ مسلح افواج کے تین افسران ایک نجی تفریحی شو ‘کون بنے گا کروڑ پتی’ میں پوری وردی میں نظر آئیں گے۔ تینوں ملٹری آپریشن کے پلان کے بارے میں بالی ووڈ کے ایک اداکار کو بتائیں گے۔ پارٹی نے مزید کہا کہ یہ نریندر مودی کی قیادت میں نئے ہندوستان کا تماشا ہے۔ اس دوران شیو سینا (یو بی ٹی) کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے شو کی ٹی وی نیٹ ورک کمپنی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کمپنی پر الزام لگایا کہ وہ ایشیا کپ میں آئندہ ہندوستان بمقابلہ پاکستان کرکٹ میچ سے آمدنی حاصل کر رہی ہے۔

پرینکا چترویدی نے مزید کہا کہ ہماری بہادر وردی پوش خواتین، جو آپریشن سندور کا چہرہ بنیں، کو ایک نجی انٹرٹینمنٹ چینل نے اپنے شو میں مدعو کیا تھا۔ اس نجی انٹرٹینمنٹ چینل کی پیرنٹ کمپنی نے 2031 تک ایشیا کپ کے نشریاتی حقوق بھی حاصل کر لیے ہیں۔ وہی چینل جو بھارت بمقابلہ پاکستان کرکٹ میچز کے ذریعے کمانا چاہتا ہے۔ اس نے کہا کہ ہمیں نقطوں کو جوڑنا چاہیے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ 15 اگست کو نشر ہونے والی اس ایپی سوڈ کا ایک چھوٹا ٹیزر حال ہی میں شیئر کیا گیا ہے۔ اس ٹیزر میں کے بی سی کے میزبان امیتابھ بچن افسران کا شاندار استقبال کرتے نظر آ رہے ہیں۔ پرومو ویڈیو میں کرنل قریشی یہ بتاتے ہوئے بھی نظر آرہے ہیں کہ پہلگام حملے کے بعد ہندوستان کا آپریشن سندور کیوں ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بارہا ایسی (دہشت گرد) کارروائیاں کر رہا ہے۔ جواب ضروری تھا، اس لیے آپریشن سندور کا منصوبہ بنایا گیا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com