Connect with us
Sunday,24-August-2025
تازہ خبریں

جرم

12 سالہ معصوم ارسلان کے سنسنی خیز قتل کا معمہ حل, مالیگاؤں پولیس کو ملی بڑی کامیابی, قاتل فیضان اختر گرفتار!!!

Published

on

malegaon-arrest

خیال اثر مالیگانوی

ہر فتنہ, فساد اور قتل و خون کے پچھے زر, زن, زمین کا راز مضمر ہوتا ہے لیکن بہت سے واقعات ایسے بھی رونما ہوتے ہیں جن میں ان کا مفہوم تبدیل ہو جاتا ہے. ایسے ہی واقعات میں قتل کا ایک ایسا واقعہ مالیگاؤں شہر میں بھی وقوع پذیر ہوا تھا جس نے سارے شہر میں نہ صرف سنسنی پھیلا دی تھی بلکہ والدین کو اپنے بچوں کی نگہداشت پر بھی مجبور کردیا تھا. جب 22 مئی کو صبح سویرے مضافاتی علاقے کی ایک زیر تعمیر عمارت کے باتھ روم سے 12 سالہ ارسلان شیخ سلیم کی خون میں لت پت نعش بر آمد ہوئی. ارسلان نامی یہ معصوم بچہ قتل سے دو دن پہلے مفقود الخبر ہو گیا تھا. والدین دو دنوں تک شہر بھر میں اس کی تلاش کے لئے سرگرداں رہنے کے بعد پولس میں اپنے بچے کی گمشدگی کی رپورٹ بھی درج کر دی تھی. دوست احباب اور اقرباء تک پہنچنے کے بعد بھی جب ارسلان کی دستیابی نہیں ہوئی لیکن جب ارسلان کا پتہ چلا تو والدین ہی نہیں ساتھ سارے شہرکے رونگٹے کھڑے ہو گئے. زخموں اور خون سے لت پت ارسلان شیخ کی لاش دستیاب ہونے پر پولیس کے بھی کان کھڑے ہو گئے تھے. بے شمار افراد نے پولیس پر دباؤ ڈالتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ ایک معصوم بچے کے بے وجہ قتل کے اسباب کا نہ صرف پتہ لگایا جائے بلکہ اس بے رحم قاتل کو بھی گرفتار کرتے ہوئے سخت سے سخت سزا کا اہل قرار دیا جائے. تلاش بسیار کے باوجود قاتل قانون و پولیس کے لمبے ہاتھوں سے ہنوز دور تھا لیکن مشہور ہے کہ پولیس تو مٹی میں دبے ہوئے ہتھیاروں کا بھی پتہ لگا لیتی ہے کے مصداق جب پولیس نے اپنی تفیش کے دائرے وسیع کرتے ہوئے قتل کے مقام اور شاہراؤں پر نصب سی سی ٹی وی کیمروں کو کھنگالنا شروع کیا تو ایک کمیرے میں متقول ارسلان کو ایک شخص اپنی سرخ رینجر سائیکل کی پچھلی سیٹ پر بٹھائے اس زیر تعمیر عمارت کی جانب جاتا ہوا تو دکھائی دیا لیکن جب وہ اسی شاہراہ سے واپس ہوا تو ارسلان ندارد تھا. یہ فوٹیج دیکھ کر پولیس کے کان کھڑے ہو گئے اور بمشکل ہی وہ اس سرخ رینجر سائیکل والے تک پہنچ کر اس کے گرد اپنا گھیرہ تنگ کردیا. اور جب مشتبہ قاتل فیضان اختر عبدالرحمان ساکن دت نگر پولیس کے چنگل میں پھنسا تو مشہور ہے کہ پولیس کی گرفت میں آنے والا ہاتھی بھی خود کو چوہا تسلیم کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے اور پھر مشتبہ ملزم تو ایک انسان تھا وہ بھی ایک پیروں سے معذور.
پولیس کا رعب اور دبدبہ اور ڈنڈے کے خوف نے ملزم سے مجرم ہونے کا اقرار کروا ہی لیا.ملزم نے اقرار کیا کہ وہ اپنی ناجائز جنسی خواہشات کو اس معصوم لڑکے سے بجھانے کے لئے پہلے تو اسے بہلا پھسلا کر اغواء کیا لیکن جب ارسلان شیخ نامی بچہ بدفعلی پر کسی بھی صورت آمادہ نہ ہوا تو اس نے وزنی پتھر مار کر ارسلان کو قتل کردیا تھا تاکہ کسی کو کچھ پتہ نہ چلے کہ وہ اس گناہ کبیرہ کے ارتکاب کے لئے ارسلان شیخ کو مجبور کررہا تھا. دو دنوں کے بعد پولیس نے جب ملزم کو عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا تو کورٹ نے اسے پانچ دنوں کے لئے پولیس حراست میں دیتے ہوئے مزید تفیش کا حکم جاری کردیا. آج یہ بے رحم قاتل پولیس حراست میں اپنے گناہوں کا اعتراف کرنے کے بعد بھی کسی بےبس پرندے کی طرح پھڑپھڑا رہا ہے. ایک معصوم بچے کو اس طرح بے رحمی سے قتل میں قاتل فیضان اختر تنہا ذمہ دار ہے یا اس کے ہمراہ اور کوئی دوسرا بھی ملوث ہے ابھی تک یہ بھی عیاں نہیں ہوا ہے کہ آیا معصوم لڑکوں کو اپنے جنسی تشدد کا نشانہ بنانے والوں کے کسی گروہ سے منسلک قاتل فیضان اختر بھی تو نہیں ہے. لیکن پولیس حراست میں رہتے ہوئے جب پولیس اپنا ہاتھ بتائے گی تو یہ راز بھی سامنے آ جائے گا کہ قتل کے پچھے کون سی کہانی پوشیدہ ہے. کیا قاتل و مقتول کی آپسی رشتہ داری تھی یا کوئی خاندانی دشمنی قتل کی وجہ بنی تھی یا پھر قاتل نشہ یا بدفعلی کا عادی تھا اور وہ اس بچے کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانا چاہتا تھا. پولیس حراست کے دوران قاتل نے اقرار کیا کہ جب ارسلان شیخ اس کی جنسی پیاس بجھانے پر کسی صورت آمادہ نہیں ہوا تو اس نے طیش کے عالم میں اس کے سر پتھر مارتے ہوئے ہمیشہ کے لئے خاموش کردیا تھا. رونگٹے کھڑا کردینے والا قتل کا یہ واقعہ والدین کے لئے لمحہ فکریہ تو رہا ہی لیکن کئ دنوں تک پولیس محمکہ کے لئے درد سر بنا رہا تھا.
ایک معصوم کا بے رحمانہ قتل ہوا. قاتل کو پولیس نے اپنی گرفت میں لیتے ہوئے عدالت کے کٹہرے میں کھڑا بھی کردیا. قاتل نے قتل کا اقرار بھی کر لیا. ہو سکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں عدالت قاتل کی سزا کا تعین بھی کردے. ہو سکتا ہے کہ قاتل سر دار لٹکا دیا جائے یا عمر قید کا اہل قرار پائے. قاتل کو ہزار برس قید تنہائی میں رکھا جائے یا ہزاروں بار پھانسی پر لٹکایا جائے. ان سب سے پرے لمحہ فکریہ یہ ہے کہ لاکھ سزائیں قاتل کو دے دی جائیں. کیا مجبور و معذور والدین کو ان کا معصوم بچہ جیتا جاگتا ہوا دوبارہ مل سکتا ہے. قتل کا یہ دل دہلا دینے والا واقعہ مسجدوں میناروں کے شہر کی پیشانی پر برسوں کسی کلنک کی طرح دلوں کو کچوکے لگاتا رہے گا کہ جس شہر میں ہزارہا علماء, مدرسین اور دینی و عصری درسگاہیں موجود ہوں. جس شہر کو چہار وانگ عالم میں شہرتیں حاصل ہوں وہاں کا کوئی باشندہ ایسا رزیل فعل بھی انجام دینے پر آمادہ ہو سکتا ہے اور جب اس کی نفسانی خواہشات پایہ تکمیل تک نہ پہنچے تو وہ جنون کے عالم میں کسی معصوم کی جان لے کر اسے ہمیشہ ہمشیہ کے لئے خاموش بھی کر سکتا ہے.

جرم

ممبئی سمیر شبیر شیخ کو منشیات کے کیس میں ۱۵ سال کی قید ایک لاکھ کا جرمانہ کی سزا

Published

on

Arrest

ممبئی : ممبئی شہر میں ڈرگس اور منشیات اسمگلر کے خلاف انٹی نارکوٹکس سیل اے این سی کو بڑی کامیابی ملی ہے ممبئی میں منشیات اسمگلر سمیر شبیر شیخ ۳۲ سالہ کو ممبئی باندرہ یونٹ نے ۱۱۰ گرام ایم ڈی میفیڈون کے ساتھ ۱۲ مئی ۲۰۲۲ کو گرفتار کیا تھا اس معاملہ میں پولیس نے این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی اور اب عدالت نے اس معاملہ میں ملزم کو قصوروار قرار دیتے ہوئے ۱۵ سال کی قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔ ملزم کے خلاف این ڈی پی ایس ایکٹ سمیت مارپیٹ تشدد اور دیگر جرائم درج ہیں کل ۹ معاملات درج ہیں۔

Continue Reading

جرم

ممبئی کروڑوں روپے کی دھوکہ دہی بین الاقوامی گینگ بے نقاب، کرائم برانچ کی کارروائی 12 ملزمین گرفتار، بینک اکاؤنٹ خرید کر دھوکہ دہی کی گئی : ڈی سی پی

Published

on

Crime-Branch

ممبئی : ممبئی کرائم برانچ نے سائبر دھوکہ دہی کے بین الاقوامی ریکیٹ کو بے نقاب کرنے کا دعوی کرتے ہوئے 12 ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ ملک بھر میں سائبر دھوکہ دہی میں ملوث تھے اور دوسروں کے بینک اکاؤنٹ خرید کر اس کا استعمال سائبر فراڈ سے حاصل رقومات کی منتقلی کیلئے استعمال کیا کرتے تھے۔ اس لئے اس معاملہ میں کرائم برانچ نے باقاعدہ طو رپر پانچ ایسے افراد کو بھی ملزم بنایا ہے جنہوں نے اپنا بینک اکاؤنٹ فراڈ کیلئے فراہم کئے تھے۔ ان اکاؤنٹ کو 7 ہزار سے 5 ہزار روپے میں خریدا جاتا تھا۔

ممبئی پولیس ہیڈکوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی سی پی ڈٹیکشن راج تلک روشن نے بتایا کہ 60 کروڑ روپے سے زائد دھوکہ دہی کے معاملہ میں ملوث سائبر فراڈ گینگ کو اس وقت بے نقاب کیا گیا جب کاندیولی میں پولیس نے چھاپہ مارا اور یہاں سے پانچ افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ اس دفتر میں سم کارڈ, لیپ ٹاپ, 25 موبائل فون اور فرضی دستاویزات بھی برآمد ہوئے تھے اس کے علاوہ اے ٹی ایم کارڈ بھی ملا تھا۔ 943 بینک اکاؤنٹ میں سے 181 بینک اکاؤنٹ کا استعمال سائبر فراڈ کے پیسوں کی منتقلی کیلئے کیا گیا تھا۔ ملک بھر میں یہی اکاؤنٹ کا استعمال سائبر فراڈ کے پیسوں کی منتقلی کیلئے کیا جاتا تھا۔

ان اکاؤنٹ کا استعمال ڈیجیٹل اریسٹ, شیئر ٹریڈنگ سمیت دیگر فراڈ کے پیسوں کیلئے کیا گیا تھا, اس کی تصدیق بھی ہوئی ہے۔ سائبر فراڈ سے متعلق 1930 پر شکایات موصول ہوئی تھی, جس میں کل 339 شکایت میں سے ممبئی کی 16 اور مہاراشٹر میں 46 شکایت کے بعد 16 جرم درج کئے گئے تھے۔ اس کے علاوہ دیگر صوبوں میں 277 شکایات موصول ہوئی تھی۔ اس میں سے 33 جرم درج کئے گئے ہیں ملزمین پر مزید مقدمات درج ہونے کا امکان بھی ہے۔ یہ گروہ منظم طریقے سے لوگوں کو بے وقوف بنایا کرتا تھا۔ اس گینگ کا طریقہ کار یہ تھا کہ وہ پہلے وہ ایسے لوگوں کی نشاندہی کرتا جو اپنے بینک اکاؤنٹ فروخت کرنے کے خواہاں ہے۔ اس کے بعد ان کے بینک اکاؤنٹ خرید کر سائبر فراڈ کے پیسوں کی اس میں منتقلی کی جاتی۔ اس کے ساتھ ہی ان بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات اور تمام پاس ورڈ بھی اپنے پاس ہی یہ لوگ رکھتے تھے, اس کے بعد اے ٹی ایم اور دیگر سینٹروں سے بینک اکاؤنٹ سے پیسے نکالا کرتے تھے۔ ملک ہی نہیں بلکہ بیرون ملک میں بھی آن لائن اور اے ٹی ایم سے پیسے نکالے گئے ہیں۔ جن لوگوں کا اکاؤنٹ سائبر فراڈ کے پیسوں کی منتقلی کے لئے استعمال کیا گیا تھا انہیں اس کا علم تھا اس لئے اب ایسے افراد کو بھی ملزم بنایا گیا ہے, جنہوں نے اپنا اکاؤنٹ فراہم کیا ہے۔ یہ تمام بھی جرم میں شریک پائے گئے تھے, اس لئے ڈی سی پی راج تلک روشن نے بتایا ہے کہ لالچ میں کسی کو بھی اپنا اکاؤنٹ فروخت نہ کرے اور سائبر فراڈ سے محفوظ رہنے کیلئے آن لائن پر کسی بھی قسم کی دھمکی سے خوفزدہ نہ ہو, کیونکہ ڈیجیٹل اریسٹ وغیرہ نام کی کوئی چیز نہیں انہوں نے کہا کہ جس طرح سے سائبر فراڈ کے کیسوں میں اضافہ ہوا ہے اسی طرح کرائم برانچ بھی فعال ہے, ایسے میں کرائم برانچ نے 60 کروڑ سے زائد کے فراڈ کے کیس کو حل کر لیا ہے۔ اور 10 کروڑ روپے ان اکاؤنٹ سے منجمد بھی کئے ہیں۔ جن ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں ویبو پٹیل, سنیل کمار پاسوان، امن کمار گوتم، خاتون خوشباو سندر جول، رتیک بندیکر شامل ہے ان ملزمین کے قبضے سے دو لیپ ٹاپ، ایک پرنٹر, 25 موبائل فون متعدد بینکوں کی 25 پاس بک, 30 چیک بک, 46 اے ٹی ایم سوئپ مشین و دیگر کمپنی کے موبائل کے 104 سم کارڈ برآمد ہوئے ہیں۔ ان کے خلاف سمتا نگر پولیس اسٹیشن میں سائبر فراڈ سمیت دیگر دفعات میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس معاملہ کی تفتیش میں پیش رفت ہونے کے بعد مزید ملزمین کی گرفتاری عمل لائی گئی ہے اور اب تک اس معاملہ میں 12 ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس میں جس خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے اس نے اپنا اکاؤنٹ فروخت کیا تھا۔ اسی لئے پولیس نے شہریوں سے الرٹ رہنے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ وہ پیسوں کی لالچ میں ایسے گینگ کے دام میں نہ آئے

Continue Reading

جرم

جلگاؤں سلیمان خان ہجومی تشدد ملزمین پر سخت کارروائی کا مطالبہ، رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا جلگاؤں دورہ اہل خانہ سے ملاقات و اظہار ہمدردی

Published

on

ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے جلگاؤں جامنیر میں مسلم نوجوان سے ہجومی تشدد پر سخت کاررائی کا مطالبہ کرتے ہوئے پولس کی تفتیش پر بھی شبہ ظاہر کیا ہے اور اہم ملزمین کو بچانے کا الزام بھی اہل خانہ نے عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلگاؤں جامنیر میں سلیمان خان پر ہجومی تشدد اس کی کیا غلطی تھی صرف یہی کہ وہ مسلمان تھا اس لئے اس میں ملوث خاطیوں پر مکوکا کا اطلاق کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰۱۴ سے نفرت کا ماحول عروج پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے۔ چار پانچ گھنٹے تک نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان فرقہ پرستوں اور غنڈوں کی اتنی ہمت کہ وہ سرعام ایک نوجوان کو نشانہ بنائے مسلم نوجوان کے قتل کے معاملہ میں ایس آئی ٹی انکوائری کے ساتھ خاطیوں کو پھانسی کی سزا دی جائے۔ کیس کو پختہ کرنے کا بھی مطالبہ ابوعاصم اعظمی نے کیا ہے۔ چشم دید گواہ کے مطابق گرفتاری عمل میں لائی جائے جو تشدد میں ملوث ہے, وہ سب یہاں کے رکن اسمبلی کے کارکن ہے انہیں بچانے کی کوشش جاری ہے۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے, انگریزوں کے تلوے چاٹنے والے برسراقتدار ہے۔ مسلم لڑکیوں کو ہٹاؤ یہ پمفلٹ تقسیم کیا جارہا ہے اس پر بھی کارروائی ہو نی چاہئے۔

‎آج مہاراشٹر سماجوادی پارٹی رہنما ابوعاصم اعظمی نے جامنیر میں سلیمان کے خاندان سے ملاقات کی، جسے بنیاد پرستوں نے اس کے خاندان کے سامنے صرف ایک غیر مسلم لڑکی سے بات کرنے پر بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ اعظمی نے مقتول کے گھر والوں سے اظہار ہمدردی کی اور کہا کہ میں ایک باپ کی آنکھوں میں نفرت کی آگ میں اپنے جوان بیٹے کو کھونے کا درد اور ماں کی سسکیوں میں بے بسی دیکھی۔ میں نے سوگوار خاندان کو یقین دلایا کہ ہم ہر ممکن تعاون کریں گے۔

جلگاؤں پولس سے ملاقات کی اورخاندان کے ذریعہ نامزد 2 اہم ملزمین کے خلاف گرفتاری اور کارروائی میں تاخیر پر جواب طلب کیا۔ اس کے ساتھ ہی ابوعاصم اعظمی نے ‎کسی بھی مردہ بیٹے کو واپس نہیں لایا جاسکتا لیکن سوگوار خاندان کے لیے میں وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ سلیمان کے اہل خانہ کو 25 لاکھ روپے کی مالی امداد کرے، خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی بھی خاطیوں بخشا نہ جائے ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے اور ملزموں کے خلاف مکوکا کے تحت کارروائی کی جائے۔

ریاست میں اقتدار کے لیے پھیلائی جا رہی نفرت براہ راست نفرت انگیز تقاریر سے نفرت انگیز جرائم کو جنم دے رہی ہے۔ میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ نفرت کے خلاف قانون بنایا جائے اور ان کے وزراء پر مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی پر پابندی لگائی جائے۔ ‎آج ریاست کو نفرت کے خلاف قانون کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ جب تک نفرت انگیز تقاریر بند نہیں ہو گی، نفرت پر مبنی جرائم پر قدغن لگانا ممکن نہیں ہے ۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com