جرم
12 سالہ معصوم ارسلان کے سنسنی خیز قتل کا معمہ حل, مالیگاؤں پولیس کو ملی بڑی کامیابی, قاتل فیضان اختر گرفتار!!!
خیال اثر مالیگانوی
ہر فتنہ, فساد اور قتل و خون کے پچھے زر, زن, زمین کا راز مضمر ہوتا ہے لیکن بہت سے واقعات ایسے بھی رونما ہوتے ہیں جن میں ان کا مفہوم تبدیل ہو جاتا ہے. ایسے ہی واقعات میں قتل کا ایک ایسا واقعہ مالیگاؤں شہر میں بھی وقوع پذیر ہوا تھا جس نے سارے شہر میں نہ صرف سنسنی پھیلا دی تھی بلکہ والدین کو اپنے بچوں کی نگہداشت پر بھی مجبور کردیا تھا. جب 22 مئی کو صبح سویرے مضافاتی علاقے کی ایک زیر تعمیر عمارت کے باتھ روم سے 12 سالہ ارسلان شیخ سلیم کی خون میں لت پت نعش بر آمد ہوئی. ارسلان نامی یہ معصوم بچہ قتل سے دو دن پہلے مفقود الخبر ہو گیا تھا. والدین دو دنوں تک شہر بھر میں اس کی تلاش کے لئے سرگرداں رہنے کے بعد پولس میں اپنے بچے کی گمشدگی کی رپورٹ بھی درج کر دی تھی. دوست احباب اور اقرباء تک پہنچنے کے بعد بھی جب ارسلان کی دستیابی نہیں ہوئی لیکن جب ارسلان کا پتہ چلا تو والدین ہی نہیں ساتھ سارے شہرکے رونگٹے کھڑے ہو گئے. زخموں اور خون سے لت پت ارسلان شیخ کی لاش دستیاب ہونے پر پولیس کے بھی کان کھڑے ہو گئے تھے. بے شمار افراد نے پولیس پر دباؤ ڈالتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ ایک معصوم بچے کے بے وجہ قتل کے اسباب کا نہ صرف پتہ لگایا جائے بلکہ اس بے رحم قاتل کو بھی گرفتار کرتے ہوئے سخت سے سخت سزا کا اہل قرار دیا جائے. تلاش بسیار کے باوجود قاتل قانون و پولیس کے لمبے ہاتھوں سے ہنوز دور تھا لیکن مشہور ہے کہ پولیس تو مٹی میں دبے ہوئے ہتھیاروں کا بھی پتہ لگا لیتی ہے کے مصداق جب پولیس نے اپنی تفیش کے دائرے وسیع کرتے ہوئے قتل کے مقام اور شاہراؤں پر نصب سی سی ٹی وی کیمروں کو کھنگالنا شروع کیا تو ایک کمیرے میں متقول ارسلان کو ایک شخص اپنی سرخ رینجر سائیکل کی پچھلی سیٹ پر بٹھائے اس زیر تعمیر عمارت کی جانب جاتا ہوا تو دکھائی دیا لیکن جب وہ اسی شاہراہ سے واپس ہوا تو ارسلان ندارد تھا. یہ فوٹیج دیکھ کر پولیس کے کان کھڑے ہو گئے اور بمشکل ہی وہ اس سرخ رینجر سائیکل والے تک پہنچ کر اس کے گرد اپنا گھیرہ تنگ کردیا. اور جب مشتبہ قاتل فیضان اختر عبدالرحمان ساکن دت نگر پولیس کے چنگل میں پھنسا تو مشہور ہے کہ پولیس کی گرفت میں آنے والا ہاتھی بھی خود کو چوہا تسلیم کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے اور پھر مشتبہ ملزم تو ایک انسان تھا وہ بھی ایک پیروں سے معذور.
پولیس کا رعب اور دبدبہ اور ڈنڈے کے خوف نے ملزم سے مجرم ہونے کا اقرار کروا ہی لیا.ملزم نے اقرار کیا کہ وہ اپنی ناجائز جنسی خواہشات کو اس معصوم لڑکے سے بجھانے کے لئے پہلے تو اسے بہلا پھسلا کر اغواء کیا لیکن جب ارسلان شیخ نامی بچہ بدفعلی پر کسی بھی صورت آمادہ نہ ہوا تو اس نے وزنی پتھر مار کر ارسلان کو قتل کردیا تھا تاکہ کسی کو کچھ پتہ نہ چلے کہ وہ اس گناہ کبیرہ کے ارتکاب کے لئے ارسلان شیخ کو مجبور کررہا تھا. دو دنوں کے بعد پولیس نے جب ملزم کو عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا تو کورٹ نے اسے پانچ دنوں کے لئے پولیس حراست میں دیتے ہوئے مزید تفیش کا حکم جاری کردیا. آج یہ بے رحم قاتل پولیس حراست میں اپنے گناہوں کا اعتراف کرنے کے بعد بھی کسی بےبس پرندے کی طرح پھڑپھڑا رہا ہے. ایک معصوم بچے کو اس طرح بے رحمی سے قتل میں قاتل فیضان اختر تنہا ذمہ دار ہے یا اس کے ہمراہ اور کوئی دوسرا بھی ملوث ہے ابھی تک یہ بھی عیاں نہیں ہوا ہے کہ آیا معصوم لڑکوں کو اپنے جنسی تشدد کا نشانہ بنانے والوں کے کسی گروہ سے منسلک قاتل فیضان اختر بھی تو نہیں ہے. لیکن پولیس حراست میں رہتے ہوئے جب پولیس اپنا ہاتھ بتائے گی تو یہ راز بھی سامنے آ جائے گا کہ قتل کے پچھے کون سی کہانی پوشیدہ ہے. کیا قاتل و مقتول کی آپسی رشتہ داری تھی یا کوئی خاندانی دشمنی قتل کی وجہ بنی تھی یا پھر قاتل نشہ یا بدفعلی کا عادی تھا اور وہ اس بچے کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانا چاہتا تھا. پولیس حراست کے دوران قاتل نے اقرار کیا کہ جب ارسلان شیخ اس کی جنسی پیاس بجھانے پر کسی صورت آمادہ نہیں ہوا تو اس نے طیش کے عالم میں اس کے سر پتھر مارتے ہوئے ہمیشہ کے لئے خاموش کردیا تھا. رونگٹے کھڑا کردینے والا قتل کا یہ واقعہ والدین کے لئے لمحہ فکریہ تو رہا ہی لیکن کئ دنوں تک پولیس محمکہ کے لئے درد سر بنا رہا تھا.
ایک معصوم کا بے رحمانہ قتل ہوا. قاتل کو پولیس نے اپنی گرفت میں لیتے ہوئے عدالت کے کٹہرے میں کھڑا بھی کردیا. قاتل نے قتل کا اقرار بھی کر لیا. ہو سکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں عدالت قاتل کی سزا کا تعین بھی کردے. ہو سکتا ہے کہ قاتل سر دار لٹکا دیا جائے یا عمر قید کا اہل قرار پائے. قاتل کو ہزار برس قید تنہائی میں رکھا جائے یا ہزاروں بار پھانسی پر لٹکایا جائے. ان سب سے پرے لمحہ فکریہ یہ ہے کہ لاکھ سزائیں قاتل کو دے دی جائیں. کیا مجبور و معذور والدین کو ان کا معصوم بچہ جیتا جاگتا ہوا دوبارہ مل سکتا ہے. قتل کا یہ دل دہلا دینے والا واقعہ مسجدوں میناروں کے شہر کی پیشانی پر برسوں کسی کلنک کی طرح دلوں کو کچوکے لگاتا رہے گا کہ جس شہر میں ہزارہا علماء, مدرسین اور دینی و عصری درسگاہیں موجود ہوں. جس شہر کو چہار وانگ عالم میں شہرتیں حاصل ہوں وہاں کا کوئی باشندہ ایسا رزیل فعل بھی انجام دینے پر آمادہ ہو سکتا ہے اور جب اس کی نفسانی خواہشات پایہ تکمیل تک نہ پہنچے تو وہ جنون کے عالم میں کسی معصوم کی جان لے کر اسے ہمیشہ ہمشیہ کے لئے خاموش بھی کر سکتا ہے.
جرم
شاہجہاں پور میں مقبرہ توڑ کر شیولنگ کی بنیاد رکھی گئی، دو برادریوں میں ہنگامہ، مقدمہ درج، پولیس فورس تعینات
اترپردیش کے شاہجہاں پور سندھولی میں واقع قدیم مذہبی مقام پر مقبرے کو منہدم کر کے شیولنگ نصب کیے جانے کے بعد جمعرات کو سہورا گاؤں میں ایک بار پھر کشیدگی کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ سینکڑوں لوگوں کا ہجوم لاٹھیاں لے کر جمع ہو گیا۔ مزار کی طرف بڑھنے والے ہجوم پر قابو پانے کے لیے کئی تھانوں کی فورسز موقع پر پہنچ گئیں، لیکن بھیڑ نہیں مانی۔ قبر مسمار کر دی گئی۔ پولیس اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے۔ اس نے ان لوگوں کو سمجھایا جو ہنگامہ برپا کر رہے تھے۔ پھر ہنگامہ تھم گیا۔ گاؤں میں کشیدگی کی صورتحال ہے۔
سہورا گاؤں میں قدیم مذہبی مقام کے احاطے میں ایک اور برادری کا مقبرہ بنایا گیا تھا۔ کئی سال پہلے بھی دونوں فریقوں کے درمیان کشیدگی رہی تھی۔ تب پولیس نے دوسری برادریوں کے ہجوم کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی تھی۔ کچھ دن پہلے کسی نے سجاوٹ کے لیے قبر پر اسکرٹنگ بورڈ لگا دیا تھا۔ منگل کو جب لوگوں نے اسے دیکھا تو انہوں نے احتجاج کیا اور پولیس کو اطلاع دی۔ بدھ کے روز، اس مقبرے کو ہٹا دیا گیا اور شیولنگ نصب کیا گیا۔
معاملے کی اطلاع ملتے ہی لوگوں کی بھیڑ جمع ہوگئی۔ کشیدگی پھیلنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ دونوں طرف سے وضاحت کی گئی۔ گاؤں کے ریاض الدین نے پجاری سمیت کچھ لوگوں پر الزام لگاتے ہوئے شکایت درج کرائی تھی۔ بعد ازاں قبر کو دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ دیواروں پر خاردار تاریں لگا دی گئیں۔ اس کی اطلاع ملتے ہی آس پاس کے کئی گاؤں کے سینکڑوں لوگ جمعرات کو موقع پر پہنچ گئے۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ مقبرے کی دوبارہ تعمیر کے بعد شیولنگا کو ہٹا دیا گیا تھا۔
ہجوم کے غصے کو دیکھ کر قریبی تھانوں کی پولیس فورس سندھولی پہنچ گئی۔ لوگوں نے تاریں ہٹا کر قبر کو گرا دیا۔ اطلاع ملتے ہی ایس ڈی ایم اور سی او بھی موقع پر پہنچ گئے۔ سی او نے جب لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی تو ان کی بھی بدتمیزی ہوئی۔ اے ڈی ایم انتظامیہ سنجے پانڈے اور ایس پی رورل منوج اوستھی موقع پر پہنچ گئے۔
دوسرے فریق کی جانب سے تھانے میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی۔ اے ڈی ایم سنجے پانڈے نے کہا کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ گاؤں کی سوسائٹی کی زمین کو لے کر دونوں فریقوں کے درمیان جھگڑا چل رہا ہے۔ قبر پر کسی نے شرارت کی تھی۔ گاؤں میں پولیس تعینات ہے۔ گاؤں کے حالات بھی نارمل ہیں۔ پولیس اسٹیشن انچارج دھرمیندر گپتا نے بتایا کہ ایک فریق کی شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کر کے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ایس راج راجیش سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔
بین الاقوامی خبریں
لبنان میں پیجر حملے میں 500 سے زائد ارکان نابینا ہوگئے، حزب اللہ کو بڑا دھچکا
بیروت : منگل کے روز ہونے والے پیجر حملے نے ایران کے حمایت یافتہ لبنانی انتہا پسند گروپ حزب اللہ کو دھچکا لگا دیا ہے۔ پیجر، جسے حزب اللہ مواصلات کے لیے سب سے محفوظ ڈیوائس کے طور پر استعمال کر رہی تھی، اسے ایک خطرناک ہتھیار میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس حملے میں اب تک 9 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جب کہ 3000 کے قریب لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ زیادہ تر پیجرز لوگوں کے ہاتھ یا جیب میں ہوتے ہوئے پھٹ جاتے ہیں۔ سعودی میڈیا آؤٹ لیٹ الحدث ٹی وی نے اطلاع دی ہے کہ دھماکے میں حزب اللہ کے 500 سے زائد ارکان اپنی آنکھیں کھو بیٹھے ہیں۔ اگرچہ اسرائیل نے اب تک اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن مختلف رپورٹس سے یہ واضح ہو چکا ہے کہ یہ یقینی طور پر موساد کا کام ہے۔
حزب اللہ نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا بدلہ مناسب وقت پر لیا جائے گا۔ حزب اللہ کے ارکان نے اسرائیلی ٹریکنگ سسٹم سے بچنے کے لیے سیل فون کی بجائے پرانی ٹیکنالوجی پر مبنی پیجرز کا استعمال کیا، لیکن اس سے بھی وہ محفوظ نہیں رہے۔ پیجر حملے کے بعد حزب اللہ کے جنگجو خوف میں مبتلا ہیں۔ حزب اللہ کے ارکان نے اپنے پیجرز چھوڑ دیے ہیں۔ خوف کی صورتحال یہ ہے کہ لوگ فون ریسیو نہیں کر رہے۔
تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ دھماکے کیسے ہوئے۔ لیکن میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان آلات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ امریکی میڈیا آؤٹ لیٹ نیویارک ٹائمز نے اطلاع دی ہے کہ پھٹنے والے پیجرز حال ہی میں تائیوان کی ایک کمپنی سے درآمد کیے گئے تھے۔ حزب اللہ کے ایک سینیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایسی ہی تصدیق کی۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں تائیوان کی گولڈ اپولو سے 5000 پیجرز کا آرڈر دیا گیا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یہ پیجرز حزب اللہ کے حوالے کیے جانے سے پہلے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد تک پہنچ گئے۔ یہاں ان پیجرز کو اپنے اندر چھوٹا دھماکہ خیز مواد رکھ کر بموں میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس کے بعد ان کی ترسیل کو یقینی بنایا گیا۔ ان پیجرز کو باہر سے کمانڈ بھیج کر اڑا دیا گیا۔ اسرائیلی خفیہ ایجنسی پر کئی کتابیں لکھنے والے یوسی میلمن نے اس حملے کو اسرائیل کی طرف سے حزب اللہ کو بھیجی گئی وارننگ قرار دیا ہے۔
حملے سے قبل، اسرائیل کی گھریلو سیکیورٹی ایجنسی شن بیٹ نے کہا تھا کہ اس نے ایک سابق اسرائیلی سیکیورٹی اہلکار کو قتل کرنے کے حزب اللہ کے منصوبے کو ناکام بنا دیا ہے۔ میلمن کا کہنا ہے کہ پیجر حملے حزب اللہ کو اشارہ دیتے ہیں، ‘آپ جو بھی کریں، ہم بہتر کر سکتے ہیں۔’ اس کے ساتھ میل مین نے خبردار کیا کہ اس حملے کی وجہ سے پہلے سے جاری سرحدی بحران جنگ میں بدل سکتا ہے۔ یہ حملہ حزب اللہ کے دل پر حملہ ہے۔ رواں برس جولائی میں اسرائیل نے ایک فضائی حملے میں حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈر فواد شکر کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس کے چند گھنٹے بعد حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ھنیہ کو تہران میں قتل کر دیا گیا۔ ان حملوں کے بعد حزب اللہ اور ایران نے اسرائیل کے خلاف براہ راست فوجی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔
حزب اللہ نے اگست کے اواخر میں اسرائیل پر سینکڑوں راکٹ فائر کیے تھے۔ اب تازہ حملے کے بعد شمال میں حزب اللہ کے ساتھ تناؤ اپنے عروج پر پہنچ گیا ہے۔ تاہم ایران نے اپریل سے اب تک حملہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ لیکن اگر اس کا پراکسی جنگ میں داخل ہوتا ہے، تو وہ براہ راست داخل نہیں ہو سکتا، لیکن وہ مدد کرنے سے باز نہیں آئے گا۔ دوسری جانب یمن میں موجود ایران کے پراکسی حوثی بھی اسرائیل پر حملے کر رہے ہیں۔ اس اتوار کو حوثیوں نے اسرائیل کے اندر بیلسٹک میزائل فائر کر کے اسرائیل اور مغربی ماہرین کو حیران کر دیا۔
جرم
دہلی پولیس نے چیف منسٹر اروند کیجریوال کی رہائش گاہ کے باہر پٹاخے پھوڑنے کے معاملے میں ایف آئی آر درج کی۔
نئی دہلی : دہلی پولیس نے سول لائنز میں وزیر اعلی اروند کیجریوال کی رہائش گاہ کے باہر پٹاخے پھوڑنے کے معاملے میں ایف آئی آر درج کی ہے۔ یہ واقعہ جمعہ کو کیجریوال کے تہاڑ جیل سے رہا ہونے کے بعد پیش آیا۔ دہلی حکومت نے پیر کو سردیوں کے موسم میں فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لیے شہر میں پٹاخوں کی تیاری، فروخت اور استعمال پر پابندی کا اعلان کیا۔
پولیس حکام نے سول لائنز پولیس اسٹیشن میں انڈین جوڈیشل کوڈ کی دفعہ 223 کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ نامعلوم افراد کے خلاف انڈین جوڈیشل کوڈ کی دفعہ 223 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ کیجریوال کو جمعہ کو سپریم کورٹ نے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ درج دہلی ایکسائز پالیسی سے متعلق بدعنوانی کے معاملے میں ضمانت دے دی۔
دہلی شراب پالیسی میں مبینہ گھپلے میں کیجریوال کی رہائی کا جشن منانے کے لیے سول لائنز میں وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے باہر زبردست آتش بازی کی گئی۔ کیجریوال کی رہائی کی خوشی میں کارکنوں نے اس بات کی بھی پرواہ نہیں کی کہ دہلی میں پٹاخے پھوڑنے پر پابندی ہے۔ اس سے قبل دہلی بی جے پی لیڈروں نے سوشل میڈیا پر کارکنوں کی کئی ویڈیوز شیئر کی تھیں جو اروند کیجریوال کی رہائی کے جوش میں پٹاخے پھوڑ رہے تھے۔ دہلی پولیس نے خود نوٹس لیا ہے اور پٹاخے جلانے کے الزام میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
-
ممبئی پریس خصوصی خبر5 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
جرم4 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی4 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں5 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا
-
جرم4 years ago
اندر سے بند کارخانے میں پولیس اہلکار اوپری منزے سے داخل, مزدوروں اور مقادم کی پٹائی