Connect with us
Saturday,23-August-2025
تازہ خبریں

سیاست

دستوری سیکولرزم سے نہیں بلکہ نام نہاد سیکولر پارٹیوں کے سیاسی سیکولرزم سے میری جنگ ہے۔ اسد الدین اویسی

Published

on

Asaduddin Owaisi

نام نہاد اور نقلی سیکولر زم کے علمبرداروں پر زبردست حملہ کرتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر رکن پارلیمان بیرسٹر اسدالدین اویسی نے کہا کہ ہند کے آئین میں درج سیکولرزم پر میرا مکمل یقین ہے، میں اسے بچانے کی جدو جہد کر رہا ہوں، مگر عملی سیاست میں نام نہاد سیکولر پارٹیوں کے سیکولرزم سے مجھے اختلاف ہے۔ انہوں نے دہلی مجلس کے صدر کلیم الحفیظ کی کتاب ’نشان راہ‘ کے اجراء کے موقع پریہ بات کہی۔

انڈین مسلم انٹیلچول فورم کے زیر اہتمام منعقدہ پروگرام میں انہوں نے دعوی کیا کہ ملک میں ہر طرف مسلمانوں پر طرح طرح کی پابندیاں لگائی جا رہی ہیں، ہمارے دینی معاملات کے فیصلے بھی اب ایوانوں میں ہو رہے ہیں، کھلے عام مسلمانوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں جنتر منتر پر دی جا رہی ہیں، اور دہلی پولس تماشہ دیکھ رہی ہے، یہ سیکولرزم نہیں بلکہ فاشزم ہے۔

صدر مجلس نے کہا کہ مسلمانوں اور پسماندہ طبقات کو سیاسی امپاورمنٹ کی سخت ضرورت ہے۔ بغیر سیاسی قوت کے آپ اپنے بنیادی حقوق بھی محفوظ نہیں رکھ سکتے۔ انھوں نے سیکولرزم کی ایک نئی تعریف سے شرکاء کو واقف کرایا، انھوں نے کہا کہ ایک سیکولرزم وہ ہے جو ہند کے آئین میں درج ہے، جس میں ملک کے تمام شہریوں کو ان کے مذہب اور عقیدے کے مطابق بنیادی حقوق دیے گئے ہیں، ہم اس سیکولرزم کی نہ صرف حمایت کرتے ہیں، بلکہ اس کو بچانے کا کام کر رہے ہیں، دوسرا سیکولرزم نام نہاد سیکولر پارٹیوں کا عمل ہے۔ صدر مجلس نے کہا کہ میں ملک میں شریعت کے نفاذ کا مطالبہ نہیں کر رہا ہوں کیوں کہ یہ ملک تمام مذاہب کا احترام کرتا ہے، مگر میں اپنے بنیادی حقوق اور دستور میں دیے گئے اختیارات پر عمل کی آزادی کا مطالبہ کر رہا ہوں۔ انھوں نے اعداد و شمار کی روشنی میں بتایا کہ اس وقت مسلمان انتہائی پسماندہ ہیں، اس سلسلے میں انھوں نے ماضی میں بنائی گئیں کئی سرکاری کمیٹیوں کی رپورٹوں کا حوالہ بھی دیا۔

شرکاء کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے قائد مجلس نے کہا کہ ہمیں اب کسی کے نفع اور نقصان کے بجائے اپنے نفع اور نقصان پر بات کرنا چاہئے، آزادی کے کے بعد پچھتر سال سے ہم سیکولر پارٹیوں کو ووٹ دیتے آ رہے ہیں، مگر بدلے میں ہمیں کیا ملا، عرس کے موقع پر مزار کی ایک چادر، رمضان میں ایک کھجور اور اس کے بدلے بھی ہم سے عید پر شیرخرما کی خواہش۔ دہلی کی حکومت جس کو مسلمانوں کے 82 فیصد ووٹ ملے فساد کے وقت وزیر اعلیٰ نے فسادیوں کو روکنے کے بجائے گاندھی سمادھی پر مون برت کا ڈرامہ کیا۔ مسلمانوں کو گالیاں دینے والے وزیر بنائے جا رہے ہیں، اتر پردیش میں بھی سماج وادی انھیں گلے لگا رہی ہے، سیکولر پارٹیوں میں موجود مسلم لیڈروں کا برا حال ہے، ایک قد آور نیتا کو نہ علاج میسر ہوا نہ اپنے گاؤں کی مٹی، کئی رہنما جیلوں میں ہیں، ان کی پیروی ان کی پارٹیاں نہیں کر رہی ہیں، مجلس کو بی جے پی کی بی ٹیم کہنے والے بتائیں اپنی آبائی سیٹ کیوں ہار گئے، انھیں جیتنے کے لیے بھی وہاں جانا پڑا، جہاں 30 سے 35 فیصد مسلم ووٹ ہے، بی جے پی کی جیت کی سب سے بڑی وجہ نام نہاد سیکولر پارٹیوں کے ووٹروں کا کمیونل ہو جانا ہے۔ صدر مجلس نے شرکاء سے کہا کہ اب کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں، ہمیں مسلمانوں، مظلوموں اور پسماندہ طبقات کی حفاظت کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ کام کرنے سے پہلے نتائج کو سوچ کر گھبرانے کے بجائے ہمیں ہمت اور حوصلے سے متحد ہو کر خود کو مضبوط کرنا چاہئے، اور نتیجے اللہ پر چھوڑنا چاہئے۔

اورنگ آباد سے ممبر آف پارلیمنٹ سید امتیاز جلیل نے کہا کہ سوال یہ نہیں ہے کہ مسلمان ہند میں زندہ ہیں، اور زندہ رہیں گے، بلکہ سوال یہ ہے کہ وہ کس طرح زندہ رہیں گے؟ انہوں نے کہاکہ لفظ سیکولر کے نام پر مسلمانوں کی سیاست کو برباد کیا گیا، اور مسلمانوں کو ایک کنارے لگا دیا گیا۔

صاحب کتاب اور دہلی مجلس کے صدر کلیم الحفیظ نےمسٹر اویسی کا شکریہ ادا کرتا ہوئے کہا کہ میں نے مجلس کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد اپنا انقلابی سفر شروع کر دیا ہے۔ آپ میں سے جو لوگ میرے ساتھ چلنا چاہتے ہیں، میں ان کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ پرگرام کی صدارت کالی کٹ یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور جامعہ ہمدرد کے پرو چانسلر پدم شری سید اقبال حسنین نے کی۔ اپنے صدارتی خطاب میں موصوف نے کہا کہ اپنے سیاسی قائدین سے تبادلہ خیال کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انڈین مسلم انلیکچول فورم نے یہ موقع فراہم کر کے اچھا قدم اٹھایا ہے۔

اس موقع پر معروف صحافی سہیل انجم نے کتاب اور صاحب کتاب کا خاکہ پیش کیا، اس کے بعد مجلس کے قومی صدر کے دست مبارک سے کتاب کا اجراء عمل میں لایا گیا۔ کالم نگار ڈاکٹر مظفر حسین غزالی نے کتاب کے مشمولات پر رشنی ڈالی۔ مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور راجستھان کے صدر پروفیسر اخترالواسع نے بھی اظہار خیال کیا۔ نظامت کے فرائض عبدالغفار صدیقی نے ادا کئے۔ پروگرام میں دہلی کی معتبر و مستند شخصیات نے شرکت کی۔ جس میں انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر کے دائمی رکن انجینئر ساد علی کے علاوہ یونیورسٹیز کے پروچانسلر، وائس چانسلر، پروفیسرس، ڈاکٹرس، وکلا، شعراء، صحافی، مصنفین، این جی اوز اور ملی جماعتوں کے ذمہ داران وغیرہ شامل تھے۔

بین الاقوامی خبریں

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان چھوٹی بچی کو تسلی دینے کی کوشش کرتے ہوئے رو پڑے۔ شمالی کوریا کے رہنما اپنے پیاروں کی لاشیں دیکھ کر ہو گئے جذباتی۔

Published

on

North-Korean-leader

پیانگ یانگ : شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ ان نے جنگ میں جانیں گنوانے والے اپنے ملک کے فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ فوجی روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف لڑتے ہوئے مارے گئے۔ لاشیں پہنچنے کے بعد ان فوجیوں کے اہل خانہ کی موجودگی میں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اس دوران کم نے فوجیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور انہیں تسلی دی۔ اس دوران کم کی آنکھوں میں آنسو دیکھے گئے۔ فوجیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کرتے ہوئے وہ جذباتی ہو گئے۔ شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے سی این اے کی جانب سے شیئر کی گئی تصاویر میں شمالی کوریا کے حکمران کو تمغے تقسیم کرتے، مرنے والے فوجیوں کے روتے ہوئے بچوں کو تسلی دیتے ہوئے اور ان کی تصویروں کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ کم نے اپنی تقریر میں روس کے کرسک علاقے کو یوکرین کی فوج سے آزاد کرانے کے دوران اپنے فوجیوں کی بہادری کی تعریف کی۔

کم نے پیانگ یانگ کے موکران ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب میں اپنی فوج کی تعریف کی اور انہیں ملک کا فخر قرار دیا۔ کم نے کہا کہ غیر ملکی آپریشنز میں حصہ لینے والے فوجیوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ اس کے لیے انہیں تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ شمالی کوریا کی حکومت نے واپس آنے والے فوجیوں کے اعزاز میں ضیافت کا بھی اہتمام کیا۔ معلومات کے مطابق کم اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں کے بعد شمالی کوریا نے یوکرین پر اپنے حملے کی حمایت کے لیے فوج کے ساتھ ساتھ بڑی مقدار میں فوجی ساز و سامان بھی روس بھیج دیا ہے۔ روس اور کوریا کی طرف سے اس تعیناتی کو عوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا۔ یوکرین اور جنوبی کوریا کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے انکشاف کیا تھا کہ شمالی کوریا کے فوجی کرسک بارڈر پر لڑ رہے ہیں۔

جنوبی کوریا اور مغربی ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے کہا ہے کہ شمالی کوریا نے 2024 میں 10 ہزار سے زائد فوجی روس بھیجے ہیں۔شمالی کوریا کے فوجی روس کے لیے خاص طور پر کرسک کے علاقے میں لڑ چکے ہیں۔ شمالی کوریا نے مبینہ طور پر روس کو ہتھیار، میزائل اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ سسٹم فراہم کیے ہیں۔ جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ اب تک شمالی کوریا کے 600 فوجی روس کے لیے لڑتے ہوئے مارے جا چکے ہیں۔

Continue Reading

بزنس

اٹل سیٹو، پونے ایکسپریس وے، سمردھی مہامرگ ای وی کے لیے ٹول ٹیکس فری، جانئے مہاراشٹرا آگے کیا منصوبہ بنا رہا ہے

Published

on

toll-tax-free-for-EVs

ممبئی : مہاراشٹر حکومت نے ایک بڑی خوشخبری سنائی ہے۔ ریاست میں الیکٹرک فور وہیلر اور ای بسوں کو ٹول ٹیکس فری کر دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں کو ٹول ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ مہاراشٹر حکومت کی ٹول ٹیکس چھوٹ کی اسکیم کا فائدہ اٹل سیٹو، پونے ایکسپریس وے اور سمردھی مہامرگ پر دستیاب ہوگا۔ یہ ضابطہ جمعہ سے نافذ ہو گیا ہے۔ مہاراشٹر کے ٹرانسپورٹ کمشنر وویک بھیمنوار نے یہ اطلاع دی۔ مہاراشٹر حکومت کا یہ فیصلہ ماحولیات کو بچانے کے مقصد کا حصہ ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ قاعدہ دونوں طرح کے الیکٹرک فور وہیلر پر لاگو ہوگا، چاہے وہ پرائیویٹ گاڑیاں ہوں یا سرکاری گاڑیاں۔ حکومت نے اپریل میں مہاراشٹر الیکٹرک وہیکل (ای وی) پالیسی کے تحت اس کا اعلان کیا تھا۔

ٹول سے مستثنیٰ گاڑیوں میں نجی الیکٹرک کاریں، مسافر چار پہیہ گاڑیاں، مہاراشٹر ٹرانسپورٹ بسیں اور شہری پبلک ٹرانسپورٹ کی الیکٹرک گاڑیاں شامل ہیں۔ تاہم، سامان لے جانے والی الیکٹرک گاڑیوں کو اس استثنیٰ اسکیم سے باہر رکھا گیا ہے۔ ممبئی میں الیکٹرک گاڑیوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ یہاں 25,277 ای بائک اور تقریباً 13,000 الیکٹرک کاریں ہیں۔ ممبئی میں الیکٹرک گاڑیوں کی کل تعداد 43,000 سے زیادہ ہو گئی ہے۔ اس اعداد و شمار میں تمام قسم کی الیکٹرک گاڑیاں شامل ہیں۔ اٹل سیٹو سے روزانہ تقریباً 60,000 گاڑیاں گزرتی ہیں۔ آنے والے وقت میں اس راستے کو پونے ایکسپریس وے سے جوڑنے کا کام جاری ہے۔ فی الحال، کچھ پبلک ٹرانسپورٹ بسیں جیسے ایم ایس آر ٹی سی اور این ایم ایم ٹی بھی اٹل سیتو پر چلتی ہیں۔ وزیر ٹرانسپورٹ پرتاپ سارنائک نے کہا کہ حکومت مہاراشٹر میں تمام شاہراہوں پر ای وی کاروں اور بسوں کو ٹول فری بنانے پر غور کر رہی ہے۔

محکمہ ٹرانسپورٹ کے حکام نے کہا کہ نئی ای وی پالیسی زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ای وی گاڑیاں خریدنے کی ترغیب دے گی۔ اس سے پیٹرول اور ڈیزل پر انحصار کم ہوگا۔ نئی ای وی پالیسی کا مقصد چارجنگ انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنا بھی ہے۔ ایک اہلکار نے کہا کہ ہم ایکسپریس ویز، سمردھی مہا مرگ اور دیگر شاہراہوں پر بہت سے فاسٹ چارجنگ اسٹیشن بنائیں گے۔ ممبئی میں پٹرول پمپوں اور شاہراہوں کے ساتھ معاہدے کئے جا رہے ہیں۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ تمام فیول پمپس، ایس ٹی اسٹینڈز اور ڈپو میں چار سے پانچ چارجنگ پوائنٹس ہوں۔ اس سے ای وی ڈرائیوروں کی چارجنگ کی پریشانی ختم ہو جائے گی۔ نئی پالیسی میں یہ ہدف مقرر کیا گیا ہے کہ آنے والے وقت میں نئی ​​گاڑیوں کی 30 فیصد رجسٹریشن ای وی گاڑیاں ہونی چاہئیں۔ یہ ہدف دو اور تین پہیوں کے لیے 40 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ کاروں/ایس یو وی کے لیے 30 فیصد، اولا اور اوبر جیسے ایگریگیٹر کیب کے لیے 50 فیصد اور پرائیویٹ بسوں کے لیے 15 فیصد ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

Continue Reading

سیاست

شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایشیا کپ کرکٹ میچ پر سخت اعتراض ظاہر کیا

Published

on

sanjay-raut

ممبئی : شیوسینا (یو بی ٹی) کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے جموں و کشمیر کے پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایشیا کپ کرکٹ میچ پر سخت اعتراض اٹھایا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر اس معاملے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ راوت نے خط میں لکھا کہ پہلگام حملے میں مارے گئے ہندوستانیوں کا خون ابھی خشک نہیں ہوا ہے اور ان کے اہل خانہ کے آنسو ابھی تھمے نہیں ہیں، ایسی صورتحال میں پاکستان کے ساتھ کرکٹ میچ کھیلنا غیر انسانی اور غیر حساس اقدام ہوگا۔ شیوسینا (یو بی ٹی) کے ایم پی نے پی ایم مودی کو لکھے ایک خط میں کہا ہے کہ مرکزی وزارت کھیل کی جانب سے ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں پاک بھارت میچوں کو گرین سگنل دینے کی خبر ہندوستانیوں کے لیے بہت افسوسناک ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ وزیر اعظم اور وزارت داخلہ کی منظوری کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ میں آپ کے سامنے محب وطن شہریوں کے جذبات کا اظہار کر رہا ہوں۔

سنجے راوت نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ پاکستان کے خلاف آپریشن سندھ ختم نہیں ہوا۔ اگر تنازعہ جاری ہے تو ہم پاکستان کے ساتھ کرکٹ کیسے کھیل سکتے ہیں؟ پہلگام حملہ ایک پاکستانی دہشت گرد گروہ نے کیا تھا، جس نے 26 خواتین کے کندھوں کو مٹا دیا تھا۔ کیا آپ نے ان ماؤں بہنوں کے جذبات پر غور کیا ہے؟ کیا صدر ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ہم نے پاکستان کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیلی تو تجارت بند کر دیں گے؟ آپ نے فرمایا کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔ اب کیا خون اور کرکٹ ایک ساتھ بہیں گے؟

پاکستان کے خلاف میچوں پر بڑے پیمانے پر سٹے بازی اور آن لائن جوا کھیلا جاتا ہے، جس میں مبینہ طور پر بی جے پی کے کئی ارکان ملوث ہیں۔ گجرات کے ایک ممتاز شخص، جے شاہ، اس وقت کرکٹ کے امور کی سربراہی کر رہے ہیں۔ کیا اس سے بی جے پی کو کوئی خاص مالی فائدہ حاصل ہوتا ہے؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنا نہ صرف ہمارے فوجیوں کی بہادری کی توہین ہے بلکہ شیاما پرساد مکھرجی سمیت کشمیر کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والے ہر شہید کی بھی توہین ہے۔ یہ میچ دبئی میں منعقد ہو رہے ہیں۔ اگر یہ مہاراشٹر میں ہوتے تو بالاصاحب ٹھاکرے کی شیو سینا ان میں خلل ڈال دیتی۔ پاکستان کے ساتھ کرکٹ کو ہندوتوا اور حب الوطنی پر ترجیح دے کر آپ ملک کے عوام کے جذبات کو مجروح کر رہے ہیں۔ شیوسینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) آپ کے فیصلے کی مذمت کرتی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com