Connect with us
Monday,07-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

میڈیا گھرانے غیر مشروط معافی مانگیں بصورت دیگرہتک عزت مقدمہ کیلئے تیار رہیں: مولانا سجاد نعمانی

Published

on

مسلم پرسنل بورڈ کے رکن، سابق ترجمان اور مشہور عالم دین مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی نے تبلیغی جماعت کے بارے میں میڈیا کے گمراہ کن اور من گھڑت خبریں چلائے جانے کے دوران ان کی تصویروں کے غلط استعمال پر سخت اعتراض کرتے ہوئے 20سے زائد میڈیا گھرانے کو ہتک عزت کا قانونی نوٹس جاری کیا ہے۔
مولانا کے وکیل ایس ایس سید کی طرف سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مولانا نے قانوی نوٹس جاری کرکے 20سے زائد میڈیا گھرانے سے غیر مشروط معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے بصورت دیگر تعزیرات ہند کی دفعہ 449اور 500 کے تحت دس کروڑ روپے کا ہتک عزت کا معاملہ ان میڈیا گھرانوں کے خلاف درج کرائے جائے گا۔ مولانا نے کہاکہ اس سے ان کی شبیہ کو سخت نقصان پہنچا ہے۔ مولانا نعمانی نے میڈیا کے غیرذمہ دارانہ رویہ کی سخت اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ میڈیا کو پہلے حقائق کا پتہ کرنا چاہئے اس کے بعد تبلیغی مرکز کے خلاف پروپیگنڈہ میں ملوث ہونا چاہئے اور اس میں اتنا بہہ گیا کہ خبر کس کی ہے اور فوٹو کس کا یہ تک بھول گیا ہے۔
مولانا نے قانونی نوٹس زی ہندوستان (زی میڈیا گروپ)، آؤٹ لک ہندی، امر اجالا، آئی این خبر، این ایم ایف نیوز، ٹی وی 9تیلگو،گجرات متر، راجستھان پتریکا، سرکار ڈیلی (ویب)، دینک جاگرن، تہلکا اتراکھنڈ اور دیگر میڈیا گھرانے کو بھیجا ہے۔نوٹس میں کہا گیا ہے کہ بغیر کسی امتیاز کے میرے مؤکل کو ہرجانے کا دعوی کرنے کا حق ہے جو دس کروڑ روپے کی رقم ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی کا تعلق ایک باوقار علمی خاندان سے ہے اور وہ گزشتہ پندرہ برسوں سے ملک میں قیام امن اور قومی یکجہتی کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ اسی کے ساتھ وہ کئی اداروں کے سربراہ اور لکھنؤ سے نکلنے والے الفرقان کے ایڈیٹر بھی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں 31مارچ سے 4 اپریل کے دوران ملک کے کچھ پرائیویٹ ٹیلی ویژن نیوز چینلوں، پورٹل اور اخبارات نے مرکز کے تبلیغی جماعت کے قضیہ میں مولانا سعد کی تصویر کی جگہ مولانا خلیل الرحمان سجاد کی تصویر کاغلط استعمال کیاتھا۔
مولانا نے اس وقت جاری ایک بیان میں کہا تھاکہ میڈیا کس قدر جہالت میں مبتلا ہے اس کا اندازہ ان کے فوٹو کے استعمال سے ہورہا ہے۔ مولانا نے وضاحت کی کہ کچھ ہندی کے اخبارات اور ٹی وی چینلزتبلیغی مرکز کے سربراہ مولانا سعد کے نام کے ساتھ ان کا فوٹو کا استعمال کر رہا ہے جو کہ قابل جرم ہے۔ مولانا نعمانی نے کہاکہ متعدد اخبارات اور ٹی وی چینلز نے مولانا سعد کے فوٹو کی جگہ پر ان کا فوٹو استعمال کیا ہے۔ اس سے انہیں تکلیف پہنچی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستانی میڈیا کس قدرغیر ذمہ دار ہوچکا ہے وہ یہ بھی نہیں دیکھتا کہ نام کس کا ہے اور فوٹو کس کا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کورونا وائرس کے بہانے تبلیغی مرکز کو نشانہ بناکر پورے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستانی میڈیا اس قدر گرچکا ہے کہ وہ موذی مرض کورونا کو بھی ہندو مسلم کا نام دینے میں لگ گیا ہے اور اسے بہانہ بناکر تبلیغی مرکز کے خلاف مہم شروع کردی ہے۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com