Connect with us
Tuesday,25-November-2025

(جنرل (عام

طالبان کی نئی حکومت سے حقوق انسانی کے احترام اور ہندوستان سے خوشگوار تعلقات کی امید، مجلس عاملہ کے اجلاس میں مولانا محمود مدنی جمعیۃ علماء ہند کے مستقل صدر منتخب

Published

on

Maulana Mahmood Madani

طالبان سے اسلامی اقدار اور نبوی کردار کی روشنی میں حقوق انسانی کا احترام کی امید کرتے ہوئے ملک کے تمام طبقات کے ساتھ منصفانہ معاملہ کریں گے، نیز خطے کے تمام ممالک بالخصوص ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو خوش گوار اور مستحکم بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ یہ بات جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے مجلس عاملہ کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

جمعیۃ علمائے ہند کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق انہوں نے طالبان سے امید ظاہر کی کہ اپنی سر زمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو نے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں افغانستان کے ساتھ ہندستان کے قریبی، تہذیبی روابط رہے ہیں، اور نئے افغانستان کی تعمیر و ترقی میں ہندستان کا بہت اہم کردار ہے، جس کا جیتا جاگتا ثبوت افغانی پارلیامنٹ کی جدید عمارت، ملک کے طول و عرض میں چلنے والے ترقیاتی منصوبے اور وسیع شاہ راہیں ہے، ایسی صورت حال میں بہتر یہی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے سنجیدہ کوششیں جاری رکھی جائیں تا کہ گزشتہ چالیس سال سے جنگ و خوف کے سایے میں زندگی بسر کرنے والے افغان عوام سکون کی سانس لے سکیں اور ہر طرح کے بیرونی خطرات سے محفوظ رہیں۔

واضح رہے کہ مجلس عاملہ میں ملک میں طویل عرصے سے جاری کسانوں کی تحریک پرتفصیل سے تبادلہ خیال ہوا، اور مولانا محمود مدنی نے اپنے صدارتی خطاب میں مزید کہا کہ جمہوریت کی طاقت یہ ہے کہ ہر ایک اپنے مطالبات اور مسائل پر احتجاج کا حق رکھتا ہے، کسانوں کو بھی اپنے حق کے لیے تحریک چلانے کا بنیادی وآئینی حق حاصل ہے، لیکن یہ دیکھا گیا ہے کہ موجودہ سرکار ایسی تحریکوں کو ایڈریس کرنے بجائے اسے کچلنے پر یقین رکھتی ہے، حالاںکہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ان کا یہ بنیادی حق تسلیم کیا ہے، جس کے تحفظ کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوتی ہے۔ سبھی پہلوؤں پر غور و خوض کے بعد مجلس عاملہ نے اعلان کیا کہ کسانوں کی حسب سابق حمایت کی جائے گی۔

مجلس عاملہ نے اصلاح معاشرہ کی زمینی تحریک کو موجودہ دور میں سب سے اہم فریضہ متصور کرتے ہوئے اس سلسلے میں شعبہ اصلاح معاشرہ کی طرف سے تحریر کردہ رہ نما اصول کو منظوری دی اور سماج و برادری کے بااثر افراد کو جوڑ کر بامعنی و بامقصد تحریک چلانے کو اولین ذمہ داری قرار دیا۔ واضح ہو کہ جمعیۃ علماء ہند ۲۲۹۱ء سے معاشرتی اصلاح کی تحریک چلا رہی ہے، بالخصوص ۱۹۹۱ء میں اس وقت کے صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت فدائے ملت مولانا سید اسعد مدنی ؒ نے اسے ایک تحریک کی شکل دی تھی، اور بیل گاڑیوں پر گاؤں گاؤں سفر کرکے سماج سدھار کا کام کیا تھا، ان کی اتباع میں ملک میں بہت ساری ایسی تحریکیں شروع ہوئیں، وہ اپنے اپنے انداز میں جاری ہیں، جمعیۃ علماء ہند نے جدید صورت حال میں ایک منظم اور نئے انداز میں تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اسے نتیجہ خیز بنا یا جا سکے۔

واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند کی صدارت کے لیے سبھی اکیس ریاستوں کی مجالس عاملہ کی طرف سے متفقہ طور سے مولانا محمود اسعد مدنی کے نام کی تجویز آئی ہے جسے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹر ی مولانا حکیم الدین قاسمی نے مجلس عاملہ میں پیش کیا۔ مجلس عاملہ نے منظور کرتے ہوئے اگلے ٹرم کی صدارت کے لیے ’مولانا محمود مدنی‘ کے نام پر مہر ثبت کی، اس طرح مولانا مدنی نے تجاویز پر دستخط کر کے عہدہ صدارت کا چارج سنبھال لیا۔

اجلاس میں صدر جمعۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی اور ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی کے علاوہ بطور رکن مفتی ابوالقاسم نعمانی مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند، مولانا رحمت اللہ کشمیری، نائب امیرا لہند مولانا مفتی محمد سلمان منصور پوری، مولانا صدیق اللہ چودھری، مولانا مفتی محمد راشد اعظمی، مولانا شوکت علی ویٹ، مفتی محمد جاوید اقبال قاسمی، مولانا نیاز احمد فاروقی اور مفتی افتخار قاسمی کرناٹک شریک ہوئے، مدعو خصوصی کے طور پر مولانا محمد سلمان بجنوری دارالعلوم دیوبند، مفتی احمد دیولہ گجرات، مفتی محمد عفان منصور پوری، مولانا محمد عاقل گڑھی دولت، مولاناعلی حسن مظاہری، مفتی عبدالرحمن نوگاواں سادات، مولانا عبدالقدوس پالن پوری، ڈاکٹر مسعود احمد اعظمی، حاجی محمد ہارون بھوپال، ڈاکٹر سعید الدین قاسمی،قاری محمد ایوب اعظمی، مولانا عبدالقادر آسام جب کہ بذریعہ زوم مولانا ندیم احمد صدیقی، مولانا حافظ پیر شبیر احمد، مولانا محمد رفیق مظاہری، مفتی حبیب الرحمن الہ آباد، قاری محمد امین راجستھان شریک ہوئے۔

(جنرل (عام

پی ایم مودی، آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے ‘دھواجاروہن اتسو’ سے پہلے رام مندر میں پوجا کی

Published

on

ایودھیا، 25 نومبر، وزیر اعظم نریندر مودی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے منگل کو شری رام دربار گربھ گرہ اور شری رام للا میں تاریخی ‘دھواجاروہن اتسو’ (پرچم اتارنے کی تقریب) سے پہلے ویدک مانتا کے درمیان پوجا کی۔ رام دربار میں بھگوان رام کی شاہی شکل میں ایک شاندار بت پیش کیا گیا ہے، جس میں سیتا، لکشمن، بھرت، شتروگھن اور ہنومان کے بتوں کے ساتھ مل کر ایک شاہی ٹیبلو میں ترتیب دیا گیا ہے جو خدائی دربار کی شان کو ظاہر کرتا ہے۔ اس سے پہلے دن میں، پی ایم مودی کا پرجوش استقبال کیا گیا جب وہ ایودھیا پہنچے جس کا انتظار ‘دھواجاروہن اتسو’ کے لیے کیا گیا۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ساکیت کالج ہیلی پیڈ پر ان کا استقبال کیا، جس کے بعد وزیر اعظم ایک متحرک روڈ شو کی قیادت کرتے ہوئے مندر کے احاطے کی طرف روانہ ہوئے۔ پی ایم مودی نے وسیع رام مندر کمپلیکس کے اندر واقع سپت مندر میں بھی پوجا کی۔ یہ سات مندر مہارشی وشیست، مہارشی وشوامتر، مہارشی آگستیہ، مہارشی والمیکی، دیوی اہلیہ، نشادراج گوہا، اور ماتا شبری کی عزت کرتے ہیں۔ سپت مندر قابل احترام گرووں، عقیدت مندوں اور ساتھیوں کی نمائندگی کرتے ہیں جنہوں نے بھگوان رام کی زندگی میں اہم کردار ادا کیا، اور کمپلیکس میں ان کی موجودگی ان کی پائیدار اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ اس کے بعد پی ایم مودی شیشاوتر مندر اور ماتا اناپورنا مندر گئے اور وہاں اپنی پوجا کی۔ تقریباً 12:00 بجے، وزیر اعظم رام مندر کی تعمیر کی رسمی تکمیل کے موقع پر پرچم کشائی کی تقریب میں حصہ لیں گے۔ یہ تقریب ملک بھر کے عقیدت مندوں کے لیے گہرے ثقافتی اور روحانی معنی رکھتی ہے۔ جھنڈا، خاص طور پر رام مندر کے لیے تیار کیا گیا ہے، جس کی لمبائی 22 فٹ اور چوڑائی 11 فٹ ہے۔ احمد آباد، گجرات کے ایک پیراشوٹ ماہر نے ڈیزائن کیا ہے، اس جھنڈے کا وزن 2 سے 3 کلو گرام کے درمیان ہے اور اسے اونچائی اور ہواؤں کو برداشت کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ تقریب ایودھیا کے ارد گرد قائم ہونے والی ثقافتی نشاۃ ثانیہ میں ایک اور سنگ میل کی نشان دہی کرتی ہے، قائدین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ جھنڈا نہ صرف مذہبی عقیدت بلکہ ہندوستان کی پائیدار تہذیبی اقدار کی بھی علامت ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

حیدرآباد میں الیکٹرانکس کی دکان میں آگ لگنے سے 6 افراد زخمی

Published

on

حیدرآباد، 25 نومبر، حیدرآباد کے پرانے شہر میں الیکٹرانکس کی ایک دکان میں زبردست آگ لگنے سے 6 افراد زخمی ہوگئے۔ پیر کی رات شہالی بندہ پر الیکٹرانکس کی دکان میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگ گئی جس سے پوری طرح جل کر خاکستر ہو گیا۔ دکان کے سامنے کھڑی کار میں سی این جی سلنڈر پھٹنے سے آگ مزید پھیل گئی۔ آگ پر قابو پانے کے لیے آٹھ فائر انجن، ایک اسکائی لفٹ فائر ٹرک، اور ایک فائر فائٹنگ روبوٹ کو کام میں لگایا گیا۔ آگ بجھانے والے عملے کو آگ پر قابو پانے میں دو گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگا۔ الیکٹرانکس کی دکان سے شروع ہونے والی آگ ملحقہ گودام اور دیگر دکانوں تک پھیل گئی جس کے نتیجے میں املاک کو بھاری نقصان پہنچا۔ آگ سے کپڑے کی ایک دکان بھی جل کر خاکستر ہوگئی۔ دھماکے سے آس پاس کے گھروں کی کھڑکیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ دکان میں رکھے کئی ریفریجریٹر سلنڈر، گیزر اور الیکٹرانک اشیاء کے پھٹنے سے آگ کے مزید شدت اختیار کرنے کا بھی شبہ ہے۔

ڈپٹی کمشنر آف پولیس (جنوبی زون) کھرے کرن پربھاکر نے بتایا کہ پہلی نظر میں آگ ایک الیکٹرانکس کی دکان میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی۔ آگ کے شعلوں نے دکان کے سامنے کھڑی سی این جی کار کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، سلنڈر دھماکے سے آگ تیزی سے پھیل گئی۔ دکانوں میں کچھ لوگ کام کر رہے تھے اور چند لوگ گاڑی میں بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ آگ اور دھماکے کی وجہ سے 6 افراد زخمی ہوئے جنہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ ڈی سی پی نے میڈیا کو بتایا کہ فائر فائٹرز نے صورتحال پر قابو پالیا جس سے مزید نقصان ہونے سے بچا۔ انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی جعلی خبروں پر یقین نہ کریں۔ انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ صرف پولیس کی سرکاری معلومات پر بھروسہ کریں اور غیر تصدیق شدہ خبروں کو شیئر کرنے سے گریز کریں جس سے غیر ضروری خوف و ہراس پھیل سکتا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق زوردار دھماکے کی آواز ایک کلومیٹر کے دائرے میں سنی گئی جس سے مکینوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔ مقامی لوگوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ دھماکے کے وقت قریبی راجرائے کلاک ٹاور کی گھڑی بھی رک گئی تھی۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ایک سال کے اندر نئی ممبئی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے 3 نئے فلائی اوور پر کام شروع ہونے کی توقع، دیکھیں کہ وہ کہاں جڑیں گے۔

Published

on

Vashi-Airport

نئی ممبئی : نئی ممبئی بین الاقوامی ہوائی اڈے (این ایم آئی اے) کے ایک سال کے اندر مکمل طور پر کام کرنے کی توقع کے ساتھ، نوی ممبئی میونسپل کارپوریشن (این ایم ایم سی) نے تھانے-بیلا پور روڈ کی 846 کروڑ روپے کی اوور ہال شروع کی ہے، جو کہ خطے کے سب سے زیادہ استعمال ہونے والے ٹرانسپورٹ کوریڈورز میں سے ایک ہے۔ مرکزی حکومت کے ہائبرڈ اینوئٹی ماڈل (ایچ اے ایم) کے تحت، اپ گریڈ حکومتی اخراجات کو موخر شدہ ٹھیکیدار کی ادائیگیوں کے ساتھ جوڑ دے گا اور اس میں تین نئے فلائی اوور اور شریان کے حصے کی مکمل تعمیر نو شامل ہے۔

فلائی اوور رابیل جنکشن (171 کروڑ)، کرسٹل ہاؤس اور پاونے (110 کروڑ) کے درمیان اور بی اے ایس ایف کمپنی سے مہاپے میں ہنڈائی شوروم (338 کروڑ) کے درمیان بنائے جائیں گے۔ مزید برآں، مرکزی راہداری کے لیے 227 کروڑ روپے کا تعمیر نو کا منصوبہ جاری ہے۔ تربھے میں ایک اور فلائی اوور پہلے ہی زیر تعمیر ہے جو طویل عرصے سے ریلوے اسٹیشن کے قریب ایک بڑا ٹریفک جام ہے۔ نئی ممبئی میونسپل کارپوریشن کے سٹی انجینئر شریش ارادواد نے بتایا کہ تھانے-بیلا پور روڈ کی تزئین و آرائش کا کام ہوگا جس میں سڑک کی تزئین و آرائش اور تین نئے فلائی اوور شامل ہیں۔ یہ فیصلہ مسافروں اور مال بردار ٹریفک میں مستقبل میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا۔ عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

مزید برآں، این ایم ایم سی نے تین نئے فلائی اوورز کے لیے مہاراشٹر انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن (ایم آئی ڈی سی) سے 400 کروڑ کی فنڈنگ ​​سپورٹ مانگی ہے، جو کہ 800 کروڑ کی تخمینہ شدہ کل لاگت کا نصف ہے۔ شہری ادارے نے دلیل دی ہے کہ ایم آئی ڈی سی کی صنعتی اور رہائشی منظوریوں سے تھانے-بیلا پور پٹی میں ٹریفک میں اضافہ ہوا ہے، اس لیے لاگت کا بوجھ بانٹ دیا جانا چاہیے۔ این ایم ایم سی کمشنر ڈاکٹر کیلاش شندے نے کہا کہ یہ تجویز نوی ممبئی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پیدا ہونے والے نقل و حرکت کے دباؤ اور بڑھتی ہوئی صنعتی سرگرمیوں کو مدنظر رکھتی ہے۔ شندے نے مزید کہا کہ آنے والے نوی ممبئی بین الاقوامی ہوائی اڈے اور ایم آئی ڈی سی کے علاقے کی توسیع کو دیکھتے ہوئے، تھانے-بیلا پور روڈ پر ان نئے فلائی اوور پروجیکٹوں کے لیے منصوبہ بندی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ان فلائی اوورز کی لاگت کو برداشت کرنے کے لیے ایم آئی ڈی سی کو ایک تجویز پیش کی ہے اور اس حوالے سے حال ہی میں ایک خط بھیجا گیا ہے۔

تھانے-بیلا پور روڈ نئی ممبئی کی صنعتی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر کام کرتی ہے، جو ایرولی، رابالے، گھنسولی، کوپر خیرانے اور تربھے کو جوڑتی ہے۔ پچھلے دس سالوں میں، تیزی سے پھیلتے ہوئے صنعتی یونٹس، آئی ٹی پارکس، اور نئے رہائشی کلسٹرز نے ٹریفک کے بوجھ میں تیزی سے اضافہ کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں طویل سفر کے اوقات، بار بار ٹریفک جام، اور سڑک کی حفاظت کے خدشات پیدا ہوئے ہیں۔ ان عوامل نے صنعت کے لیے رسد کی لاگت کو بھی متاثر کیا ہے۔ این ایم ایم سی کوریڈور کی اپ گریڈیشن کو شہری بہتری اور معاشی ضرورت دونوں کے طور پر دیکھتا ہے۔ یہ اوور ہال ساختی نقائص اور بار بار آنے والے مون سون کے سیلاب کو نئی نکاسی کی لائنیں لگا کر، خراب شدہ سیمنٹ کے بلاکس کو تبدیل کر کے، اور جہاں مناسب ہو درخت لگا کر دور کرے گا۔ رکاوٹ کو کم کرنے اور این ایم آئی اے کی افتتاحی ٹائم لائن کو پورا کرنے کے لیے کام مراحل میں کیا جائے گا۔ شہری ادارے نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ٹریفک مینجمنٹ کے اقدامات انڈسٹریل اسٹیٹ تک بلا تعطل رسائی کو یقینی بنائیں گے۔

ایک بار مکمل ہونے کے بعد، اپ گریڈ شدہ کوریڈور تھانے، میرا بھیندر، اور ایرولی سے پنویل اور یوران تک، نوی ممبئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کی طرف جانے والی ٹریفک کے لیے ایک آسان شمال-جنوبی محور کے طور پر کام کرے گا۔ تھانے-بیلا پور روڈ سے کٹائی ٹنل اور سیون-پنویل ہائی وے کو جوڑنے کے ساتھ، یہ پروجیکٹ خطے کے ابھرتے ہوئے نقل و حرکت کے نیٹ ورک کا ایک اہم حصہ بننے کے لیے تیار ہے۔ یہ ایک بڑے کنیکٹیویٹی پلان کا حصہ ہے جس میں 6,300 کروڑ، 25 کلومیٹر کا تھانے-نوی ممبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ ایلیویٹڈ کوریڈور اور الوے کوسٹل روڈ شامل ہے، جو ممبئی ٹرانس ہاربر لنک (اٹل سیٹو) کو براہ راست نوی ممبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے جوڑتا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com