Connect with us
Thursday,04-December-2025

(جنرل (عام

مولانا فضل الرحمن محمدی رحمہ اللہ کا ہم سے جدا ہونا جماعت کے لئے ایک امتحان سے کم نہیں ہے:ڈاکٹرسعیداحمد فیضی

Published

on

(خیال اثر )
اہل حدیث منزل گولڈن نگر مالیگاؤں میں صوبائی جمعيت اہل حدیث مہاراشٹر کی مجلس عاملہ کے اراکین کی میٹنگ صوبائی جمعيت کےامیر ڈاکٹر سعيد احمد فیضی کی صدارت میں منعقد ہوئی۔اس میٹنگ کی نظامت مولانا عطاءاللہ محمدی (نائب ناظم صوبائی جمعيت اہل حدیث مہاراشٹر) نےکی ۔جبکہ حافظ عنایت اللہ محمدی (نائب امیرمقامی جمعيت اہل حدیث مالیگاؤں) کی تلاوت سے میٹنگ کا آغاز ہوا۔ ڈاکٹر سعید احمد فیضی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ عالمی وبائی مرض کی ہلاکت خیزیوں نےجہاں دیگر عوام کونشانہ بنایاہے۔ وہیں جماعت اہل حدیث کابھی اس کی وجہ سے کافی نقصان ہوا ہے۔صوبائی جمعیت کے ناظم مولانا فضل الرحمن محمدی رحمہ اللہ کا ذکرکرتے ہوئےکہاکہ مولانا موصوف رحمہ اللہ کا ہم سے جدا ہونا جماعت کے لئےایک امتحان سے کم نہیں ہے۔ ایسا لگتاہے کہ داہناہاتھ ہم سے الگ ہوگیاہے۔ مجلس عاملہ کی اس میٹنگ میں مولانا عبدالوحید ندوی(منصورہ)مولانا رضوان احمد سلفی(احمد نگر)مولانایوسف محمدی (ناندیڑ)عبداللہ تسليم (اورنگ آباد ) مولانا عارف محمدی (ایولہ) وغيرہ نے مولانا موصوف رحمہ اللہ کی حیات وخدمات پراپنے تعزیتی تاثرات پیش کرتےہوئےکہاکہ مولاناموصوف رحمہ اللہ جماعتی خدمات کے درمیان کچھ وقفہ کےلئے تنظيمی امور سے دوسال تک علاحدہ رہے لیکن کبھی بھی انہوں نے جماعت وذمہ داران کے خلاف بازاری زبان استعمال نہیں کی اورنہ ہی الٹی سیدھی حرکتیں کی۔ مولاناموصوف رحمہ اللہ نے کبھی اپنامعیارنہیں کھویا۔اللہ تعالی ان کی خدمات کوصدقہ جاریہ بنائے آمین۔
صوبائی جمعيت کو مالی ودعوتی کام میں منظم ومستحکم کرنے کےلئےاراکین مجلس عاملہ کے اتفاق رائےسے شعبہ مالیات اور شعبہ دعوت کی کمیٹی بنائی گئی۔شعبہ مالیات میں 1) حافظ عنایت اللہ محمدی(مالیگاؤں) 2) عبداللہ تسليم (اورنگ آباد) 3) محمدخلیل انجینئر (ناندیڑ) 4)مولانا طاہر بیگ (شولاپور) 5)محمد اسرائیل شیخ(آکولہ) کو منتخب کیا گیا۔ اسی طرح شعبہ دعوت کمیٹی میں1)مولانا طاہر بیگ (شولاپور) 2)مولانا یوسف محمدی (ناندیڑ) 3)مولانارضوان احمدسلفی(احمدنگر) 4)مولاناشکیل احمدفیضی(مالیگاؤں) 5)مولاناعطاءاللہ محمدی(آکوٹ) 6) مولانااظہاربشیرمدنی (احمدنگر) 7)مولاناعبدالوحیدندوی (منصورہ) کو ذمےداری دی گئی۔میٹنگ کے آخر میں مولانا فضل الرحمن محمدی رحمہ اللہ کے بڑےفرزندعکرمہ مجاھدنے ارکان عاملہ کاشکریہ اداکرتےہوئے کہاکہ آپ لوگوں کےتعاون سے ہی میرے والد رحمہ اللہ نے جماعتی خدمات کاایک طویل عرصہ گذارا تھاجس کی وجہ سےصوبہ مہاراشٹر میں تنظیم مضبوط و مستحکم ہوئی۔بعدہْ ارکان عاملہ کے ذریعے صوبائی جمعيت کے کیلنڈر کی رونمائی کی گئی۔ اس میٹنگ میں رشیداحمدفیضی، شفیق الرحمن نورپریس ،مولانااقبال احمد محمدی اور بیرون شہر کےمختلف علاقوں مثلاً آکولہ،دھولیہ ،آکوٹ،شولاپور، منماڑ، ایولہ،اونگ آباد ،نندوربار ، پونہ، جالنہ،وغیرہ سے ارکان عاملہ ومدعو خصوصی شریک رہے۔

سیاست

ممبئی : مہاراشٹر کے اگلے ڈی جی پی سدانندداتے یقینی، ریاستی سرکار جلد ہی فیصلہ کرے گی، این آئی اے سربراہ اب ریاستی سربراہ مقرر ہوسکتے ہیں

Published

on

ممبئی مہاراشٹرکے نئے سر براہ کے طورپر سدانند داتے کی تقرری یقینی ہے سدانند داتے فی الحال قومی سلامتی ایجنسی این آئی اے کے سربراہ کےطور پر خدمات انجام دے رہے ہیں ریاستی سرکارنے مہاراشٹر کیڈرآئی پی ایس داتے کی سفارش ڈی جی پی کے عہدہ پر کی ہے جس کے بعد اب سدانندداتے اب مہاراشٹر کے نئے ڈی جی پی مقرر ہوسکتے ہیں داتے اس لیے بھی اہم دعویدار ہے کیونکہ ان کی سبکدوشی ۲۰۲۷ میں ہے اور وہ دو سال کے لئے ڈی جی پی کے عہدہ پر تعینات رہیں گے ڈی جی پی سے متعلق جلد ہی ریاستی سرکار فیصلہ کرے گی ۔ سدانند داتے کو ریاستی کیڈر میں واپس بھیجنے کی درخواست بھی سرکار نے کی ہے اس سے یہ واضح ہے کہ آئندہ ڈی جی پی سدانند داتے منتخب ہو سکتے ہیں ۔ اس عہدہ میں کئی اعلی افسران ریس میں ہیں لیکن اعلیٰ افسران میں سنئیر ترین افسر داتے ہی ہے ۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

کرلاغیر قانونی بنگلہ دیشی پیدائشی سرٹیفکیٹ… ڈاکٹر اشرف قاضی پر سرٹیفیکٹ تیار کرنے کا الزام، کریٹ سومیا کا ایل وارڈ میں کارروائی کا مطالبہ

Published

on

ممبئی : ممبئی میں بنگلہ دیشیوں کےخلاف ممبئی پولس نے آپریشن شروع کر رکھا ہے دوسری طرف بی جے پی لیڈرکریٹ سومیا نے بنگلہ دیشیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ شروع کر رکھا ہے کرلا میں مبینہ بنگلہ دیشی نجمہ نے ایک بچی کو ۲۰۲۴ میں جنم دیا تھا اس کا پیدائشی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کےلئے نجمہ نے کرلا ایل وارڈ اور کلکٹر سمیت تحصیلیدار کو درخواست ارسال کی تھی اور اس میں کریٹ سومیا نے یہ سنگین الزام عائد کیا ہے کہ نجمہ بنگلہ دیشی ہے اور اس کی بچی کی پیدائشی سرٹیفیکٹ کےلیے کرلا ایل آئی جی کالونی سے متصل عمارت میں کلینک کے ڈاکٹر اشرف قاضی نے اسے سرٹیفکیٹ دیا تھا جس کے بعد اس بنگلہ دیشی کے بچی سائبا کی سرٹیفکیٹ جاری کی گئی کریٹ سومیا نے ایکس پر اس متعلق نجمہ اور کے اس کے شوہر ایوب نٹ کا آدرھار کارڈ بھی جاری کیا ہے اس کے ساتھ ہی آرٹی آئی سے حاصل شدہ ڈاکٹر کا سند بھی کریٹ سومیا نے ایکس پر جاری کیا ہے جس میں ڈاکٹر نے بتایا کہ ۱۹ نومبر کو بچی کی ولادت ہوئی لیکن یہ ولادت گھر پر ہوئی ہے بی ایچ ایم ایس ڈاکٹر نے اس کی تصدیق کی تھی یہ تمام دستاویزات کی بنیاد پر کریٹ سومیا نے بنگلہ دیشی نجمہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اس کے ساتھ ہی نجمہ نے تحصلیدار کے روبرو جو درخواست داخل کی ہے اس میں اس نے جلدازجلد پیدائشی سرٹیفیکیٹ کی حصولیابی کی التجا کی ہے اور آخر میں جو دستخط کی ہے وہ بنگالی میں کی ہے کریٹ سومیا نے ایل وارڈ میں ہیلتھ افسر سے ملاقات کر کے بنگلہ دیشی پیدائشی سرٹیفکیٹ کےخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ایک مرتبہ پھر کریٹ سومیا نے بی ایم سی الیکشن سے قبل مسلم اکثریتی علاقوں کو ہدف بنایا شروع کردیا ہے اس سے قبل گوونڈی ، مانخورد اور مالیگاؤں کو کریٹ سومیا نے فرضی سرٹیفیکٹ کے معاملہ میں نشانہ بنایا تھا اب ممبئی کے مضافاتی علاقہ کرلا میں کریٹ سومیانے درخواست دی ہے کہ یہاں بھی مبینہ طور پر بنگلہ دیشیوں کے پیدائشی سرٹیفکیٹ جاری کئے گئے ہیں ۱۵ فرضی سند کا بھی کریٹ سومیا نے حوالہ دیا ہے جو کرلا میں مبینہ بنگلہ دیشیوں کو جاری کیا گیا ہے۔ ممبئی پولس نے ممبئی میں مقیم غیرقانونی بنگلہ دیشیوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ۱یک ہزار سے زائد بنگلہ دیشیوں کو ملک بدر کیا ہے اس کے ساتھ ہی ۴۰۴ کیس بھی درج کیا ہے اس کے باوجود کریٹ سومیا پولس کی کارروائی سے مطمئن نہیں ہے یہ کارروائی کا اعدادوشمار خود ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی نے دی تھی ۔ ڈاکٹر اشرف قاضی سے جب کریٹ سومیا کے الزام سے متعلق استفسار کیا گیا تو انہوں نے اسے بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ بچی کی پیدائشی گھر میں ہوئی تھی اور اس کے بعد بچی کو شکایت تھی اس کا معالجہ میں نے کیا تھا اور اسی کی میڈیکل سرٹیفیکٹ جاری کیا تھا پیدائشی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا کام بی ایم سی انتظامیہ کا ہے ۔

Continue Reading

(جنرل (عام

بہار حکومت نے 91,000 کروڑ روپے کا ضمنی بجٹ پیش کیا۔ نریندر نارائن یادو کو ڈائی اسپیکر منتخب کیا گیا۔

Published

on

پٹنہ، 3 دسمبر، بدھ کو بہار قانون ساز اسمبلی کے اجلاس کا تیسرا دن سیاسی ہنگامہ آرائی، آئینی وقار اور پارلیمانی روایت کے تابناک امتزاج کے طور پر ابھرا۔ ریاستی حکومت نے بہار کی مقننہ کے دونوں ایوانوں میں 91,717.135 کروڑ روپے کا کافی دوسرا ضمنی بجٹ پیش کرتے ہوئے ترقی کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر خزانہ بیجندر پرساد یادو نے اسمبلی میں بجٹ پیش کیا، جب کہ قانون ساز کونسل میں وزیر انچارج دلیپ جیسوال نے اس کی ذمہ داری لی۔ بڑے پیمانے پر مختص کو فلاحی اسکیموں کو تیز کرنے، زیر التواء بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو صاف کرنے اور کلیدی شعبوں میں مالیاتی نظم و ضبط کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ٹریژری بنچوں کے مطابق، ضمنی دفعات کا مقصد جاری پروگراموں میں اہم خلا کو دور کرنا، رکے ہوئے کاموں کو تقویت دینا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ فلیگ شپ اسکیموں کو بروقت وسائل کی کمی کا سامنا نہ ہو۔ حکام نے یہ بھی اشارہ کیا کہ حکومت کی بیان کردہ ترجیحات کے مطابق سماجی بہبود، دیہی ترقی، سڑکیں، صحت اور تعلیم پر توجہ مرکوز کرنے والے شعبوں میں شامل ہیں۔

دریں اثنا، اسمبلی نے سیاسی اختلافات کے درمیان اتفاق رائے کا ایک قابل ذکر لمحہ دیکھا کیونکہ جے ڈی یو کے سینئر لیڈر نریندر نارائن یادو کو متفقہ طور پر بہار اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر منتخب کیا گیا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ان کی ترقی نے یہ پیغام بھیجا ہے کہ جمہوری عمل اب بھی پختگی، سجاوٹ اور ایک دوسرے کے درمیان فریقین کے معاہدے کے ساتھ چلایا جا سکتا ہے، یہاں تک کہ بار بار تصادم کے پس منظر میں بھی۔ اپنے تجربے، تنظیمی بنیادوں اور متوازن مزاج کے لیے جانے جانے والے، یادو اب اسپیکر کی غیر موجودگی میں ایوان کی کارروائی کی صدارت کریں گے، اور توقع کی جاتی ہے کہ وہ کاروبار کے دوران انصاف، غیر جانبداری اور آئینی اصولوں کو برقرار رکھیں گے۔ اس طرح مجموعی سیشن بہار کے ابھرتے ہوئے سیاسی منظر نامے کی عکاسی کرتا ہے — جس میں مضبوط ترقیاتی توجہ، جمہوری روایات کا احترام اور کم از کم منتخب مسائل پر، خزانہ اور اپوزیشن بنچوں کے درمیان سیاسی مکالمے کا نسبتاً پختہ لہجہ تھا۔ ایوان میں تعزیتی تحریک کے دوران گہرے جذباتی مناظر بھی دیکھے گئے۔ اس وقت دونوں طرف ایک اداس ماحول چھا گیا جب اسپیکر پریم کمار نے بہار کے سیاسی اور انتظامی سفر سے وابستہ تین ممتاز عوامی شخصیات کے انتقال پر سوگ کی تحریک پیش کی۔

امام گنج (1980-85) کے سابق ایم ایل اے شری چندر سنگھ کو ایک سادہ، قابل رسائی اور نچلی سطح پر رہنے والے رہنما کے طور پر یاد کیا جاتا تھا جنہوں نے عام ووٹروں سے قریبی تعلق برقرار رکھا۔ شیبو سورین، جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ اور بہار قانون ساز اسمبلی کے ایک سابق رکن کو بھی قابل احترام "ڈیشوم گروجی” کے طور پر یاد کیا گیا – جو عوامی تحریکوں، قبائلی حقوق اور پسماندہ برادریوں کی سماجی و سیاسی ترقی کے لیے مسلسل جدوجہد کی علامت ہے۔ بہار کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کو ان کی صاف گوئی، انتظامی ذہانت اور عوامی خدشات کے لیے مستقل وابستگی کے لیے یاد کیا جاتا تھا، جو اکثر دو ٹوک اور غیر سمجھوتہ کرنے والے انداز میں بیان کیے جاتے تھے جس نے انھیں الگ کر دیا تھا۔ پارٹی خطوط سے بالاتر ہونے والے اراکین نے ایک لمحے کی خاموشی اختیار کی اور خطے کی سیاسی گفتگو کو تشکیل دینے میں تینوں رہنماؤں کے تعاون، جدوجہد اور ممتاز عوامی زندگیوں کو یاد کرتے ہوئے انہیں دلی خراج تحسین پیش کیا۔ ایوان نے نوٹ کیا کہ ان کے انتقال نے ریاست اور وسیع تر خطے کے جمہوری، سماجی اور انتظامی سفر میں ایک اہم خلا چھوڑ دیا ہے، یہاں تک کہ ان کی میراث کارکنوں، عوامی نمائندوں اور آنے والی نسلوں کو متاثر کرتی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com