(جنرل (عام
احمد پٹیل، ترون گگوئی اور مولانا کلب صادق کے انتقال پر مولانا بدرالدین اجمل کا اظہارِ تعزیت

آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نے کانگریس کے دو قد آور اور سینئر رہنما جناب احمد پٹیل اور ترون گگوئی جی کے انتقال پر اپنے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے اسے اپنا ذاتی نقصان قرار دیا ہے۔
انہوں نے آج یہاں جاری بیان میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء کے نائب صدر مولانا کلب صادق کے انتقال پر اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اتحاد بین المسلمین کے داعی اور مخلص رہنما تھے۔مولانا نے کہا کہ احمد بھائی کانگریس کے صرف روایتی سینئر لیڈر نہیں تھے بلکہ وہ پارٹی کو پریشان کن مراحل سے نکالنے اور اس کو کامیابی دلانے میں مہارت رکھتے تھے، اسی لئے وہ کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کے انتہائی قابل اعتماد مشیر تھے اور یو پی اے کی چیئر پرسن ہونے کی حیثیت سے لئے گئے ان کے فیصلہ میں احمد بھائی کا اہم کردار تھا۔سب سے بڑی بات وہ انتہائی سادگی پسند اور گھمنڈ سے کوسوں دور شخصیت کے مالک تھے۔اس کے علاوہ احمد بھائی ملت کا غم بھی اپنے سینے میں رکھتے تھے اور اپنی بساط کے مطابق ملت کی غمگساری کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے، یو پی اے کے دورِ حکومت میں مسلمانوں کے لئے جو بھی اچھے کام ہوئے اس کے پیچھے احمد بھائی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ان کی وفات سے نہ صرف کانگریس ایک با صلاحیت، متحرک اورممتاز لیڈرسے محروم ہوگئی ہے بلکہ ملک و ملت نے بھی ایک انتہائی مخلص لیڈر کو کھو دیا ہے۔ مولانا نے مزیدکہا کہ احمد بھائی سے میرا ذاتی اور گھریلو تعلق تھا جسے انہوں نے آخری وقت تک نبھایا۔ آخری مرتبہ ان سے ستمبر2020 میں پارلیمنٹ کے اجلاس کے زمانہ میں دہلی میں ان کے گھر پر ملاقات ہوئی تھی،اس وقت وہ صحت مند اور ہمیشہ کی طرح مسکراکر استقبال کرتے نظر آئے تھے مگر کسے پتہ تھا کہ یہ ہماری آخری ملاقات ہوگی۔ان کے جانے سے دل انتہائی مغموم ہے کیونکہ ان کا بدل کوئی نظر نہیں آرہا ہے۔ مولانا نے کہا کہ جب سے میں نے سیاسی میدان میں قدم رکھا تب سے آسام میں مسلمانوں کے مسائل سے لیکر سیاسی حالات سے متعلق بہت سے اہم اور پیچیدہ مسائل میں ان سے مشورہ طلب کیا اور انہوں نے ہمیشہ رہنمائی کی۔
دوسری طرف مولانا نے آسام کے سابق وزیر اعلی ترون گگوئی کے انتقال پر بھی اپنی غم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گگوئی صاحب سے ہمارے گھریلو تعلقات بہت پُرانے تھے، وہ ہمارے گھر بھی کئی مرتبہ تشریف لاچکے تھے، ان سے آسام اور وہاں کے مسلمانوں کے مسائل پر ہمیشہ ملتا رہا اور مسائل کے حل کی طرف ان کی توجہ مبذول کراتا رہا،البتہ جب میں نے سیاست میں قدم رکھا تو ہمارے اور ان کے درمیان سیاسی اختلاف ہوا اور ان کے سیاسی نظریہ سے ہمیں اختلاف رہا مگر 2019 کے لوک سبھا الیکشن کے بعد انہوں نے ہماری پارٹی سے اتحاد کے لئے انتہائی پر زور انداز میں آواز اٹھائی اور راجیہ سبھا کے الیکشن میں متحدہ امیدوار کو جتاکر ہم لوگوں نے اپنے اتحاد کا عملی نمونہ پیش کر دیا تھا۔اور ہم لوگ آئندہ اسمبلی الیکشن ساتھ ملکر لڑنے کا فیصلہ کر چکے تھے مگر افسوس کہ وہ ہمیں اسی درمیان چھوڑ کر چلے گئے۔آخری بار ہماری ان سے ملاقات گوہاٹی میں ہاسپیٹل میں ہوئی تھی جب وہ کورونا سے متاثر ہوکر ہاسپیٹل میں تھے اور اس کے بعد وہ ٹھیک بھی ہو گئے تھے مگر قدرت کو کچھ اور منظور تھا اسلئے وہ دوبارہ بیمار ہوئے ہم سے جدا ہو گئے۔
سیاست
ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔
(جنرل (عام
وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔
نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔
نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔
(جنرل (عام
مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا