Connect with us
Saturday,16-August-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

مولانا امین عثمانی ندوی اپنی ذات میں انجمن تھے۔ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں

Published

on

اسلامی فقہ اکیڈمی کے رکن اساسی انتظامی امور کے سکریٹری اور تمام امورپر گہری نظر رکھنے والے مولانا امین عثمانی ندوی کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں نے کہا کہ وہ علم کا دریا بہا ددیتے تھے لیکن وہ ہمیشہ اسٹیج کے پیچھے رہتے تھے۔ یہ بات انہوں نے کل شام فقہ اکیڈمی کی جانب سے مسٹر عثمانی کی یاد میں منعقدہ تعزیت جلسہ کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہاکہ وہ اپنی ذات میں انجمن تھے جو بات بھی کرتے تھے ان میں زبردست گہرائی ہوتی تھی وہ بات کی تہہ میں چلے جاتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ مسٹر عثمانی عالم اسلام کے مسائل پر گہری نظر رکھتے تھے اور تمام تحریکوں اور شخصیات سے مربوط رہتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک بیرون ملک فقہ اکیڈمی کا تعارف کرانے اور اسے شناخت عطا کرنے میں زبردست کردار ادا کیا تھا۔اپنے دیرینہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بیشتر موضوعات پر انہیں خط لکھا کرتے تھے اور مسائل کی طرف توجہ دلاتے تھے۔
جماعت اسلامی شرعیہ کونسل سے وابستہ ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی نے کہا کہ مولانا امین عثمانی ندوی نے اپنے پیچھے تصنیفات تو نہیں چھوڑی لیکن انہوں نے رجال سازی کا کام بڑے پیمانے پر کیا تھاوہ کبھی اسٹیج پر نظر نہیں آتے تھے لیکن وہ اسٹیج کے پیچھے سارا کام کرتے تھے اور ان کے پاس ہر پیچیدہ مسائل حل موجود تھا۔ان کی ملی مسائل پر گہری نظر تھی اور قومی و بین الاقوامی مسائل سے بھی گہری واقفیت رکھتے تھے۔انہوں نے کہاکہ ملکی اور بین الاقوامی تنظیموں کے بارے میں بہت زیادہ معلومات رکھتے تھے۔انہوں نے کہاکہ وہ ہمیشہ مجھے نئے مسائل کی طرف توجہ دلاتے تھے ان کی باریکیاں بتاتے تھے اور لکھنے کی فرمائش کرتے تھے۔
ڈاکٹر عبدالقادر خاں قاسمی نے کہاکہ امین عثمانی کا انتقال فقہ اکیدمی کا نقصان تو ہے ہی لیکن یہ ہم سب کا خسارہ ہے وہ بے مثال خورد نواز تھے۔تمام مسائل کے بارے میں اتنی وسیع معلومات رکھنے والے شخص کو میں نے نہیں دیکھا۔
مشہور آصف عمر نے امین عثمانی اتنے قابل انصاف تھے جو صدیوں میں پید اہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امین عثمانی فقہی بصیرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اجتہاد کا دروازہ کھولنے کا کام کیا ہے۔ انہوں نے فقہ اکیدمی کے توسط سے ایسے ایسے کام کروائے جو اس سے پہلے سوچنا بھی محال تھا اور ہمیشہ نئے نئے موضوعات پر اسلامک فقہ اکیڈمی کے سیمنار کروائے۔ وہ بہت مربوط اور عالم اسلام کی اہم شخصیات کے رابطے میں رہنے والے شخص تھے۔
سینئر صحافی عابد انور نے اپنی 30سالہ رفاقت کو یاد کرتے ہوئے کہاکہ وہ کچھ کرنا چاہتے تھے جو نہیں کرسکے یا حالات نے انہیں نہیں کرنے دیا۔ان کی نظر بہت آگے دیکھتی تھی جس کے بارے میں عام طور پر لوگ سوچ نہیں پاتے۔وہ مدارس اور مسلمانوں کی عائلی زندگی میں اصلاح کے زبردست حامی تھے۔اسلام میں خواتین کو دئے گئے حقوق کے زبردست حامی تھے اور اس پر عمل چاہتے تھے کہ مسلمان اس پر سختی سے عمل کریں۔اس تعزیتی جلسہ سے خطاب کرنے والوں میں عبدالحق فلاحی، عبدالر کریمی، فیروز اختر قاسمی، ڈاکٹر فضل، شاہ اجمل فاروقی، عبدالباری مسعود، صفی اختر، شمیم قاسمی، ابوالاعلی وغیر ہ شامل تھے۔
اس پروگرام کی نظامت فقہ اکیڈمی کے مفتی نادر قاسمی نے انجام دئے اور کہا کہ فقہ اکیڈمی کے سکریٹرل جنرل مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ویڈیو پیغام کے ذریعہ ان ہی خیالات و جذبات کا اظہار کیا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی امن کمیٹی میں جشن آزادی، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارگی کا قیام ہی مجاہدین آزادی کو ہماری سچی خراج عقیدت : فرید شیخ

Published

on

Farid-Shaikh

ممبئی : ممبئی امن کمیٹی نے جشن آزادی انتہائی جوش و خروش کے ساتھ منایا۔ امن کمیٹی کے صدر فرید شیخ کی سربراہی میں مسلم اکثریتی علاقہ کرافورڈ مارکیٹ کے شاہراہ پر جشن آزادی منایا گیا۔ اس دوران پولس کے اعلی افسران سمیت دیگر معززین نے شرکت کی فرید شیخ نے کہا کہ یوم آزادی پر مجاہدین کو یاد کیا گیا۔ یوم آزادی یونہی حاصل نہیں ہوئی, اس میں بے شمار علماء کرام دانشوران نے قربانیاں دی ہیں, تب جا کر ہمیں یہ آزادی نصیب ہوئی ہے۔ اس آزادی کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔ اس ملک میں فرقہ پرستی سے آزادی وقت کا تقاضہ ہے, کیونکہ فرقہ پرستی عروج پر ہے, بھائی چارگی اتحاد اخوت قائم رکھنے کا عہد ہمیں کرنا ہوگا, یہی ہمارے ملک کی طاقت ہے, لیکن چند فرقہ پرست طاقتیں ملک میں زہر گھولنے کی کوشش کر رہی ہے, اسے ناکام بنانا بھی ضروری ہے, یہ ہر ہندوستانی کا فرض ہے کہ وہ بھائی چارگی اور ہندو مسلم اتحاد قائم کرے, یہی مجاہدین آزادی کو ہماری سچی خراج عقیدت ہو گی۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مہاراشٹر میں ڈینگو سے ایک شخص کی موت پر ریاستی حکومت کی سخت کارروائی، انفیکشن کو نہ روکنے پر افسر سمیت تین افراد معطل

Published

on

dengu--fadnavis

ناگپور/ گڈچرولی : مہاراشٹر کے گڈچرولی ضلع میں گزشتہ چند دنوں میں ڈینگو سے ایک شخص کی موت ہوگئی, جبکہ تین دیگر افراد بھی بخار کے اس مشتبہ انفیکشن کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ چار افراد کی ہلاکت کے بعد حکام نے بروقت حفاظتی اقدامات نہ کرنے پر ہیلتھ آفیسر سمیت تین ملازمین کو معطل کر دیا۔ حکام نے یہ جانکاری دی۔ گڈچرولی ضلع کے سینئر ہیلتھ آفیسر نے بتایا کہ مولچیرا تعلقہ کے 10-12 گاؤں میں کل 117 لوگ ڈینگو سے متاثر پائے گئے، جہاں یہ چار اموات ہوئیں۔ چیف منسٹر دیویندر فڑنویس خود گڈچرولی ضلع کے سرپرست / سرپرست وزیر ہیں۔ جب سے فڑنویس ریاست کے وزیر اعلیٰ بنے ہیں، وہ نکسل سے متاثرہ گڈچرولی ضلع پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ ڈینگو سے اموات کی صورت میں انتظامیہ کی سخت کارروائی کو اس سے جوڑا جا رہا ہے۔

اہلکار نے بتایا کہ ڈینگو کی وجہ سے پہلی موت 6 اگست کو ہوئی تھی، اس کے بعد 8، 11 اور 13 اگست کو تین دیگر مریضوں کی موت ہوئی تھی۔ اہلکار نے بتایا کہ ان مرنے والے مریضوں میں سے ایک ڈینگی سے متاثر پایا گیا، جب کہ تین مشتبہ کیس ایک نجی اسپتال میں پائے گئے۔ انہوں نے کہا، ‘ایک ہیلتھ آفیسر اور دو ہیلتھ ورکرز کو بروقت احتیاطی اقدامات نہ کرنے پر معطل کر دیا گیا۔ محکمہ صحت کے افسر نے بتایا کہ محکمہ صحت کو لگام کے علاقے میں ڈینگو کے پھیلاؤ کے بارے میں 7 اگست کو علم ہوا، اس وقت محکمہ صحت کی 15 ٹیمیں کل 25 دیہاتوں میں ڈینگو اور ملیریا کے مشتبہ کیسوں کا سروے کر رہی ہیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ممبئی : مانخورد میں 32 سالہ دہی ہانڈی شریک کی موت، شہر بھر میں 30 افراد زخمی

Published

on

Govind

ممبئی میں ہفتہ کو دہی ہانڈی کی تقریبات کے دوران ایک سانحہ دیکھنے میں آیا جب مہاراشٹر نگر، مانخورد میں بال گووندا پاٹھک سے تعلق رکھنے والا 32 سالہ شریک ایک حادثے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ اس واقعہ کی اطلاع دوپہر 3 بجے کے قریب دی گئی اور اس کی تصدیق شتابدی اسپتال، گوونڈی نے کی۔ متوفی، جس کی شناخت جگموہن شیوکرن چودھری کے طور پر ہوئی ہے، جی+1 کی پہلی منزل سے دہی ہانڈی کی رسی باندھ رہا تھا جب وہ گھر کی گرل کے اندر گر گیا۔ اس کے گھر والے اسے شتابدی اسپتال لے گئے، جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔

اس مہلک حادثے کے علاوہ، شہر بھر میں گووندا کے کئی شرکاء انسانی اہرام اور دیگر جشن کی سرگرمیوں کی کوشش کے دوران زخمی ہوئے۔ سہ پہر 3 بجے تک، ہسپتالوں نے کل 30 زخمیوں کی اطلاع دی تھی۔ ان میں سے 18 کیسز کوپر ہسپتال میں رپورٹ ہوئے جہاں 12 افراد زیر علاج رہے اور 6 کو فارغ کر دیا گیا۔ سیون اسپتال میں، چھ زخمی گووندوں کو داخل کرایا گیا، جن میں سے تین کا علاج چل رہا ہے اور باقی کو ابتدائی دیکھ بھال کے بعد گھر بھیج دیا گیا ہے۔ نائر ہسپتال میں مزید چھ کیسز ریکارڈ کیے گئے، جن میں سے ایک شخص اب بھی زیر علاج ہے اور پانچ کو فارغ کر دیا گیا ہے۔ دن بھر کی تقریبات کے دوران مجموعی طور پر 30 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 15 کو طبی امداد ملتی رہی, جبکہ دیگر 15 کو علاج کے بعد فارغ کر دیا گیا۔ شہری حکام نے بتایا کہ مانخورد کے واقعے کے علاوہ، جشن کے دوران شہر میں کسی اور بڑے ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ملی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com