Connect with us
Monday,14-April-2025
تازہ خبریں

سیاست

مالیگاؤں رکن اسمبلی کے ایک سال 365 دن مکمل، کارکردگی زیرو، MLA کی ناکامی پر کانگریس ورکروں کا شہر بھر میں 365 کالے رنگ کے غبارے ہوا میں لہرانے کا اعلان

Published

on

(پریس ریلیز )
شہری ایم ایل اے کی ایک سالہ معیاد معیاد اور مکمل ناکامی پر ایک سال کے 365 دنوں کے حساب سے کانگریس ورکر 365 کالے رنگ کے غبارے ہوا میں لہرا کر ایم ایل اے کی ناکامی کو اجاگر کریں گے ۔ 24 اکتوبر 2019 کو شہری ایم ایل اے محمد اسماعیل عبدالخالق نے اسمبلی الیکشن میں امیدواری کرتے ہوئے اپنے آپکو عوام کی عدالت میں قابل اور اہل بتایا اور عوام نے انہیں لکھپتی بنا کر اسمبلی میں روانہ کیا لیکن آج ایک سال 24 اکتوبر 2020 مکمل ہوگیا ہے اور بڑے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ صنعتی ترقی، تعلیمی ترقی اور عوامی و فلاحی کاموں کے علاوہ تعمیری کاموں کی انجام دہی میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئے ۔موصوف نے جذبات سے کھلواڑ کرتے ہوئے بڑے بڑے وعدے وعید کئے، جھوٹ کا سہارا لیا اور عوام کو اپنے جھانسے میں لیکر گمراہ کن طریقے سے کامیابی حاصل کی ۔اسمبلی الیکشن میں اسعد اویسی نے بھی بڑے بڑے وعدے کئے لیکن اس بڑے بڑے وعدے وعید کو پورا کرنے میں شہری ایم ایل اے ناکام ہوگئے ہیں ۔اسمبلی الیکشن کے بعد تقریب حلف کی رسم سے بھی ایم ایل اے موصوف غیر حاضر رہے ۔اسی طرح اس ایک سال کے دوران اسمبلی کے چار چار اجلاس ہوئے لیکن اپنے شہر کا ناکارہ ایم ایل اے ان چاروں اجلاس سے غیر حاضر رہا ۔اتنا ہی نہیں بقرعید کے موقع پر وزیر اعلیٰ کی جانب سے مسلم ارکان اسمبلی کی طلبیدہ ہنگامی میٹنگ سے بھی موصوف غیر حاضر رہے ۔یہیں پر ایم ایل اے کی ناکامی ختم نہیں ہوتی اس سے آگے ایم ایل اے نے یہ بھی وعدہ کیا تھا کہ چھ ماہ میں آگرہ روڈ بنا کردوں گا ۔شہر بھر میں تعمیری کاموں کی انجام دہی کا بلند بانگ دعویٰ کیا لیکن سب ٹائیں ٹائیں فش اور ہوا کا غبارہ ثابت ہوا ۔ اسطرح کا پریس اعلامیہ کانگریس کے سینئر کارپوریٹر اور ہاؤس لیڈر اسلم انصاری نے جاری کیا ۔موصوف نے کہا کہ آج شہر میں طلباء تعلیم کے لئے ترس رہے ہیں انہیں تعلیمی سہولیات فراہم نہیں کی گئی ہے، کامیاب طلباء کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی ۔لاک ڈاؤن میں عوام کی خدمت کا موقع ملا لیکن ایم ایل اے موصوف نے اسے بھی گنوا دیا اور کورنٹائن کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے، لاک ڈاؤن میں غریبوں کی امداد ،مزدوروں مسائل حل نہیں کرسکے، مریضوں کی خدمات کرنے میں بھی ناکام ہوگئے اور گرفتاری کے ڈر سے ہوم کورنٹائن ہوگئے ۔اسلم انصاری نے کہا کہ صنعت کے لئے انہوں نے کوئی خدمات انجام نہیں دی، پاورلوم، سائزنگ، پلاسٹک کارخانے ،گٹی مشینوں پر کام کرنے والے ہزاروں مزدور آج روٹی روزی کے لئے مشکلات کا سامنا کررہے ہیں اور شہری ایم ایل اے ممبئی ،پونے ،حیدر آباد، دہلی میں مزہ لے رہا ہے ۔اسلم انصاری کہا کہ بجلی کے مسائل پر بھی خاموشی اختیار کی گئی۔ان ایک سالہ دور میں ایم ایل اے فنڈ کا ایک روپیہ بھی عوامی کاموں پر خرچ نہیں کیا گیا ۔ہر شعبہ میں نمائندگی زیرو رہی ہے آج ایسا لگ رہا ہے کہ شہر یتیم ہوکر رہ گیا ہے۔شہری ایم ایل اے کی ایک سالہ معیاد مکمل ہونے پر ہم شہریان کی جانب سے ایک سال کے تین سو 65 دنوں کی مناسبت سے انہیں ناکام اور ڈنڈی مار آمدار کا خطاب دے رہے ہیں۔اور 365 کالے رنگ کے غبارے ہوا میں لہرا کر ناکامی کو اجاگر کریں گے اور یہ واضح پیغام دیں گے کہ شہر کا ایم ایل اے ناکام ناکام ناکام اور ڈنڈی مار ثابت ہوا ہے ۔ایم ایل اے نے شہر کی بیوہ خواتین اور بزرگ افراد کو وظیفہ دلانے کے لئے بھی کوئی جدوجہد نہیں کی ۔معذور افراد اور پریشان حال لوگوں کی دادرسی نہیں کی ۔راشننگ معاملہ میں بھی ایم ایل اے موصوف نے چپی سادھی، پرانت محکمہ، تحصیلدار محکمہ ،ایف ڈی او اور پولس اسٹیشن تک اپنی نمائندگی درج کروانے میں ناکام ہی رہیں، آگ لگنے پر متاثرین کو سرکار کی جانب سے کوئی امداد بھی نہیں دلا سکے، کل ملا کر شہر کا ایم ایم ایل اے مکمل طور پر ناکام ہوگیا ۔ شہری ایم ایل اے غریبوں، مزدوروں کی امداد کرنے اور عوامی کاموں کی انجام دہی کی بجائے پرائیویٹ سیکٹر اور ٹھیکہ داروں کی پشت پناہی کررہا ہے ۔اسلم انصاری نے کہا کہ 24 اکتوبر کو آصف شیخ رشید کی جانب سے بڑی پریس کانفرنس کا اہتمام کرتے ہوئے موجودہ ایم ایل اے کی مکمل ناکامیوں کو عوام کی عدالت میں منظر عام پر لایا جائے گا ۔

بین الاقوامی خبریں

ٹرمپ ایران ڈیل کے حوالے سے آئی این ایس ایس کا انتباہ… ٹرمپ کا ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کا منصوبہ ناکام ہوگا، ایران کی اسلامی حکومت مضبوط ہو سکتی ہے

Published

on

Iran-&-Trump

تہران : ڈونلڈ ٹرمپ کا خیال ہے کہ ایران پر حملہ آیت اللہ علی خامنہ ای کی حکومت کے خاتمے کا باعث بنے گا۔ لیکن انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی اسٹڈیز (آئی این ایس ایس) نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران اور امریکا کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام پر براہ راست بات چیت کے لیے دباؤ کے خطرناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ آئی این ایس ایس کے ایک سینئر ایرانی محقق ڈاکٹر بینی سبتی نے پیر کے روز ماریو کو بتایا کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں وہاں کی اسلامی حکومت مزید مضبوط ہو سکتی ہے۔ سبتی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پرامید تبصروں پر کڑی تنقید کی ہے اور دلیل دی ہے کہ “انہوں نے پہلے ہی یہ کہہ کر بہت بڑی غلطی کی ہے کہ بات چیت اچھی ہے۔” انہوں نے کہا کہ یہ کمزوری کی علامت ہے اور اس سے ایران کی پوزیشن مضبوط ہو سکتی ہے۔ ایران امریکی پابندیوں سے نجات چاہتا ہے لیکن حقیقت اس سے کہیں زیادہ مشکل ہے۔ لیکن ایران کی اسلامی حکومت اسے عوام میں اپنی فتح کے طور پر پیش کرے گی۔ اس سے ملک کی حکمرانی پر اس کا کنٹرول مزید مضبوط ہو سکتا ہے۔

سبطی بتاتے ہیں کہ “اس بات پر زور دینا ضروری ہے کہ امریکہ ابھی پابندیوں میں نرمی کی بات بھی نہیں کر رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ اس سے بھی زیادہ سخت پابندیاں عائد کر رہا ہے، لیکن ٹرمپ کی نرمی کو اسلامی حکومت اپنے فائدے کے لیے استعمال کرے گی، اور یہی بات ایرانیوں کو ناراض کرتی ہے اور مذاکرات کے بارے میں ان کے شکوک و شبہات کو بڑھاتی ہے۔” اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے بھی خطرہ ہے کہ مستقبل میں پابندیاں ہٹنے پر کیا ہو گا؟ انہوں نے مزید کہا کہ “اگر واقعی پابندیاں ہٹا دی جاتی ہیں تو ایران بہت سے ممالک کے ساتھ تجارت کر سکتا ہے۔ یہاں تک کہ جزوی ریلیف درآمدات اور برآمدات کی بڑی لہروں اور زرمبادلہ کی شرح میں کمی کا دروازہ کھول سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ایرانی معیشت کے حق میں بہت اچانک اور اہم تبدیلی ہو سکتی ہے، جس سے ملک کی حکومت مزید مضبوط ہو سکتی ہے۔”

اس کے علاوہ سبطی نے ٹرمپ انتظامیہ پر اب بھی ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے لیے کوئی کوشش نہ کرنے پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ “کم از کم اس مرحلے پر ٹرمپ اسی معاہدے کی طرف بڑھ رہے ہیں جو 2014-2015 میں ہوئی تھی، جس سے وہ خود باہر ہو گئے تھے۔ یہ ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ یہ قدرے احمقانہ بات ہے۔” انہوں نے کہا کہ جب آپ انہیں تھوڑا سا دیتے ہیں تو وہ بہادر بن جاتے ہیں اور آخر کار وہ یہ سب چاہتے ہیں نہ کہ صرف ایک حصہ۔ ایک طرح سے انہوں نے اسے مغربی ممالک کی کمزوری کی علامت بھی قرار دیا ہے۔ سبطی نے کہا کہ ایرانی پارلیمنٹ خود مختار نہیں ہے اور جو کچھ بھی ہوتا ہے حقیقت میں اس کا کوئی وجود نہیں ہے۔ ایرانی حکومت محض یہ دکھاوا کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ وہ کسی سمجھوتے تک پہنچنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اس کے نتائج تباہ کن ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “ایرانی سوچیں گے کہ وہ امریکیوں کے سامنے جھکے بغیر اپنے جوہری منصوبوں کو تیز کر سکتے ہیں۔ یہ بالکل بھی اچھی بات نہیں ہے۔ امریکیوں کو اس بے ہودگی کی قیمت چکانی پڑے گی، اور ہم بھی۔” سبطی نے کہا کہ ایرانی حکومت کو مضبوط کرنا “خطے کے لیے، ہمارے لیے، سعودی عرب کے لیے خطرہ بن سکتا ہے،” خاص طور پر چونکہ “ہمیں ابھی تک بدلے میں کچھ نہیں ملا ہے۔”

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی میں ایک کروڑ سے زائد کی منشیات ضبط پانچ گرفتار

Published

on

Arrest

ممبئی : ممبئی انٹی نارکوٹکس سیل اے این سی نے ممبئی شہر میں مختلف کارروائیوں میں 1.45 کروڑ روپے کی منشیات ضبط کرنے کا دعوی کیا ہے۔ ورلی، واڑی بندر، وڈالا علاقہ میں چار کارروائی میں اے این سی نے ۵۴۱ وزنی ایم ڈی ضبط کی ہے، جبکہ دو ملزمین کے قبضے سے ۲۰۳ گرام وزنی ایم ڈی ضبط کر کے ان کے خلاف باندرہ یونٹ میں این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ممبئی کے ورلی میں گشت کے دوران ۸۶ گرام ایم ڈی ایک مشتبہ فرد سے ملی تھی، جسے گرفتار کر لیا گیا۔ گھاٹکوپر یونٹ نے واڑی بندر میں کارروائی کرتے ہوئے ۷۵ گرام ایم ڈی برآمد کی ہے اور ملزم کو گرفتار کیا ہے۔ اسی طرح کاندیولی یونٹ نے وڈالا میں کارروائی کرتے ہوئے ۷۸ گرام منشیات ضبط کی ہے اور اسے گرفتار کر لیا۔ گھاٹکوپر مانخورڈ میں کوڈین سیرپ پر کارروائی کرتے ہوئے ۸۴۰ کوڈین سیرپ کی بوتلیں ضبط کی ہے اور دو ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ تمام کارروائی میں اے این سی نے پانچ ملزمین کو گرفتار کر کے منشیات ضبط کی ہے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

امریکی ماہر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل نشست کا مطالبہ کرتے ہوئے بھارت کو دنیا کی بڑی اقتصادی طاقت قرار دیا۔

Published

on

UNSC

واشنگٹن : مشہور امریکی ماہر اقتصادیات اور عالمی پالیسی کے ماہر جیفری سیکس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) میں ہندوستان کے لیے مستقل نشست کا مطالبہ کیا ہے۔ جیفری نے یو این ایس سی میں ہندوستان کی شمولیت کی پرزور وکالت کرتے ہوئے کہا کہ یہ نئے کثیر قطبی عالمی نظام کے لیے ضروری ہے۔ ساکس نے پیر کو کہا کہ ہندوستان کی بڑھتی ہوئی اقتصادی طاقت، بڑی آبادی اور کامیاب سفارت کاری اسے بین الاقوامی معاملات میں اہم بناتی ہے۔ ایسے میں عالمی معاملات کو مستحکم کرنے کے لیے یو این ایس سی میں ہندوستان کی شمولیت اہم ہے۔ دی سنڈے گارڈین کی رپورٹ کے مطابق، جیفری سیکس کا خیال ہے کہ دنیا تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہے۔ آج کے دور میں پرانا نظام ختم ہو رہا ہے اور ایک نیا کثیر قطبی نظام جنم لے رہا ہے۔ اس تبدیلی میں ہندوستان کا کردار بہت اہم ہے۔ ہندوستان دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے اور اس کا شمار بڑی معیشتوں میں ہوتا ہے۔

ساکس نے کہا کہ ہندوستان کی معیشت ہر سال چھ فیصد کی شرح سے ترقی کر رہی ہے۔ بھارت کے پاس جوہری ہتھیار ہیں اور وہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں بھی ترقی کر رہا ہے۔ ہندوستان کا خلائی پروگرام بھی کافی مہتواکانکشی ہے۔ یہ تمام چیزیں ہندوستان کو دنیا کی ایک بڑی طاقت بناتی ہیں۔ ہندوستان دنیا میں امن اور ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکتا ہے۔ ایسے میں ہندوستان کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے اور اسے یو این ایس سی میں مستقل جگہ ملنی چاہئے۔ جیفری سیکس نے 2023 میں نئی ​​دہلی میں جی 20 سربراہی اجلاس کی میزبانی میں ہندوستان کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ‘کسی دوسرے ملک کا نام سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کے امیدوار کے طور پر ہندوستان کے قریب نہیں آتا ہے۔ ہندوستان نے جی20 کی اپنی بہترین قیادت کے ذریعے ہنر مند سفارت کاری کا مظاہرہ کیا ہے۔ روس اور نیٹو ممالک کے درمیان تنازعات کے باوجود بھارت نے کامیابی سے جی 20 کا انعقاد کیا۔

ہندوستان ایک طویل عرصے سے یو این ایس سی میں مستقل نشست کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ہندوستان کے وزیر خارجہ جے شنکر اور وزیر اعظم نریندر مودی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تبدیلی کا مسئلہ دنیا کے مختلف فورمز پر کئی بار اٹھا چکے ہیں۔ ایسے حالات میں، ساکس جیسے بااثر شخص سے تعاون حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔ سیکس کولمبیا یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے حل نیٹ ورک کے چیئر ہیں۔ وہ 2002 سے 2016 تک دی ارتھ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر تھے۔ وہ اقتصادی بحرانوں، غربت میں کمی اور پائیدار ترقی پر اقوام متحدہ کے تین سیکرٹری جنرل کے مشیر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے چھ اہم اداروں میں سے ایک کے طور پر، سلامتی کونسل بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کی ذمہ دار ہے۔ یہ 15 ارکان پر مشتمل ہے۔ اس میں صرف پانچ ارکان مستقل ہیں۔ صرف پانچ مستقل ارکان (امریکہ، چین، فرانس، روس اور برطانیہ) کے پاس ویٹو پاور ہے۔ باقی 10 ممالک دو سال کی مدت کے لیے عارضی رکن بن جاتے ہیں۔ عارضی اراکین کی مدت مختلف ہوتی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com