Connect with us
Saturday,21-June-2025
تازہ خبریں

جرم

مالیگاؤں : راشن دکان معاملے میں جَبَّار نامی مفرور شخص کو انتظامیہ گرفتار کریں، مہاگٹھ بندھن اگھاڑی

Published

on

(وفا ناہید)
مالیگاؤں شہر میں اقتدار یا اپوزیشن سے پرے عوامی کاموں کا ریکارڈ صرف اور صرف ساتھی نہال احمد صاحب، اُن کے گھرانے اور جنتادل کا رہا ہے. موجودہ حالات میں جب کورونا وائرس نے ملک میں اپنے پیر پھیلانے شروع کئے، ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا اور جب مالیگاؤں شہر اس بیماری سے محفوظ تھا تب ہی مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کی گٹ نیتا شانِ ہند اور جنتادل سیکولر کے سیکریٹری مستقیم ڈِگنیٹی نے کمشنر سے ملاقات کرکے یہ پُر زور مطالبہ کیا کہ شہر کے سبھی داخلی راستوں پر کارپوریشن کی جانب سے چیک پوسٹ بنائی جائے، چیک پوسٹ پر انفراریڈ تھرمامیٹر کے ذریعے شہر میں داخل ہونے والوں کی جانچ کی جائے. پرائیویٹ ڈاکٹروں کو پی پی ای کٹ سمیت دیگر حفاظتی لوازمات مہیا کئے جائیں، جس پر پہلے کمشنر نے حامی بھری لیکن بعد میں برسراقتدار کے دباؤ میں اس معاملے کو ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا. نتیجہ یہ ہوا کہ جو مالیگاؤں شہر ملک بھر میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد بھی محفوظ تھا وہ بھی اس وباء کی چپیٹ میں آ گیا. دن بہ دن مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا.
مالیگاؤں شہر میں کورونا وائرس کے مریضوں کے سامنے آنے، لاک ڈاؤن کے چلتے شہر کی غریب عوام کی معاشی پریشانی کے مد نظر عوامی خدمت کی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ساتھی نہال احمد صاحب کے گھرانے نے اپنی بساط کے مطابق شہر بھر میں ضرورتمندوں کی بھر پور مدد کی. ضرورتمندوں تک کرانہ کی کٹ (جس کی انفرادیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا) پہنچانا، کورونا اور دیگر امراض میں مبتلا مریضوں کی طبی امداد کرنا اور دیگر پریشان حال افراد کی پوری طرح سے مدد مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کے سرپرست مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی صاحب، گٹ نیتا شانِ ہند، جنتادل سیکولر کے سیکریٹری مستقیم ڈِگنیٹی سمیت جنتادل سیکولر اور مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کے جیالوں نے کی.
اس پورے منظر نامے میں کانگریس پارٹی اور اس کے لیڈران نے کوئی عوامی خدمت نہیں کی بلکہ پوری طرح سے اُن کی یہ کوشش رہی کہ کورونا وائرس کی وبا کیلئے آنے والے فنڈ کا استعمال اس ڈھنگ سے کیا جائے کہ کانگریسی لیڈران کی تجوری برابر بھرتی رہے. سِوِل ہاسپٹل کو نان کووِیڈ ڈکلئیر کر کے دیگر جگہوں مثلاً حج ٹریننگ سینٹر و ریلائبل گراؤنڈ وغیرہ پر عارضی ہاسپٹل بنانے کی ہٹ دھرمی کانگریسی لیڈران نے آؤٹر کے دباؤ میں صرف اس لئے جاری رکھی کہ بدعنوانی کے اپنے پرانے نشے کی عادت کا مزہ لیا جائے اور ایسے نامساعد حالات میں بھی چوری میں اپنا چیمپئن ہونا ثابت کیا جائے. مگر مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کے سرپرست مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی، گٹ نیتا شانِ ہند اور جنتادل سیکولر کے سیکریٹری مستقیم ڈِگنیٹی کی انتھک جدوجہد نے ، جسے عوام کا ساتھ حاصل رہا، کھلے میدان میں عارضی ہاسپٹل بنا کر روپیہ ہلورنے کا کانگریسی خواب اب تک پورا نہیں ہونے دیا.
اللہ کا کرم ہوا کہ کورونا وائرس مالیگاؤں سینٹرل میں مانند پڑنے لگا جس کا سہرا شہر کی عوام کے سر جاتا ہے. مزید یہ کہ مالیگاؤں کی عوام نے بڑے عزم و بلند حوصلے کے ساتھ اس بیماری کا سامنا کیا. آج حالات ایسے ہیں کہ کورونا کے ایکا دُکّا معاملات سامنے آ رہے ہیں مگر کانگریسی چوری سے جائے ہیرا پھیری سے نہیں کے مصداق اب بھی بدعنوانی کرکے پیسہ کمانے کا کھیل کھیلا جارہا ہے. مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کی جانب سے شانِ ہند نہال احمد کے مطالبے کہ پرائیویٹ ہاسپٹل کی بجائے سرکاری سِوِل ہاسپٹل کو کورونا مریضوں کیلئے مختص کیا جائے. اس مطالبے کو لے کر مستقیم ڈِگنیٹی نے مختلف افسران یہاں تک کہ وزیر صحت سے بار بار ملاقات بھی کی. اس مطالبے کو پورا نہ ہونے دینے کیلئے آؤٹر کی چھتر چھایا میں کانگریسی پوری طرح سرگرم رہے. کانگریسیوں کو چوری کا راستہ یہ ملا کہ کورونا مریضوں کی تعداد میں کمی آنے کے بعد بھی معلومات کے مطابق 30 بیڈ کے سہارا ہاسپٹل کو مریض نہ ہونے کی بناء پر 26 مئی کو بند کر دیا گیا. آج مالیگاؤں سینٹرل میں کورونا کے مریض نہ کے برابر ہیں. اس کے باوجود 30 بیڈ کے سہارا ہاسپٹل کے اوپر بنے ہوئے کامپلیکس میں دو سو بیڈ کا کام آناً فاناً کارپوریشن سے 27 لاکھ روپئے کا ایڈوانس فنڈ جاری کرکے کیا جا رہا ہے. جس کی بنیاد پر مزید فنڈ کارپوریشن سے حاصل کیا جائے گا. شہریان نوٹ فرمائیں کہ یہ کام سیدھے طور پر ٹھیکیداری کرکے روپیہ کمانے کیلئے کیا جا رہا ہے اور سہارا ہاسپٹل بھی ایک کانگریسی کارپوریٹر کی ملکیت ہے. جس سے بدعنوانی کی جھلک صاف نظر آتی ہے. اگر کانگریسیسوں میں عوام کیلئے خلوص ہوتا تو کسی سرکاری ہاسپٹل کو طِبّی لوازمات اور سہولیات سے لیس کرتے تاکہ مستقبل میں بھی عوام کو سہولت ملتے رہتی مگر چیمپئن چوروں سے ایسی امید فضول ہے.
چونکہ مقامی کانگریسی لیڈروں کو یہ سمجھ رہا ہے کہ ساتھی نہال احمد صاحب کا گھرانہ جو ان کی جکات کی الٹر بازی سے لے کر آج تک ان کی بدعنوانیاں ثبوت کے ساتھ عوام کے سامنے رکھ کر ان کے کالے کارناموں پر روک لگاتا آ رہا ہے، یہ ضرور آئندہ بھی شہر بھر میں کورونا کے نام پر کی جانے والی بدعنوانیوں کو عوام کی عدالت میں پیش کرے گا. اپنے کئے گئے گناہوں کی پردہ پوشی کیلئے اور آئندہ نہال صاحب کا گھرانہ دباؤ میں رہے اس سوچ کے ساتھ پچھلے دنوں راشن کے اناج کے پکڑے جانے کی بات کو ذاتی طور پر نہال صاحب کے گھرانے سے جوڑنے کی ناپاک جسارت کی جا رہی ہے. ہینڈ لوم سوسائٹی کی جس دوکان پر راشن کے اناج کی کالا بازاری کا الزام لگا ہے، اس کے سیلس مین کو اسی دن یعنی 29 مئی کی شام سوسائٹی کے نمائندوں کی میٹنگ طلب کرکے سوسائٹی کے سیکریٹری کَملَاکَر سُوریَہ وَنشی نے برخاست کردیا تھا. ساتھ ہی دوسرے ہی دن 30 مئی کی صبح برخاستگی کا خط مقامی ایف ڈی او کو سونپ دیا گیا تھا، اس کی ایک کاپی پولیس اسٹیشن میں بھی دی گئی تھی، جس میں یہ صاف لکھا ہے کہ اس پورے معاملے کی شفّاف جانچ کی جائے، خاطی پائے جانے والے افراد پر قانون کے مطابق کاروائی کی جائے. ہم جنتادل سیکولر ،مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کی طرف سے بھی پولیس اور ایف ڈی او محکمہ سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ راشن کے اناج کی اس پکڑ دھکڑ کے اصل ملزموں تک رسائی کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات مکمل کی جائے. ساتھ ہی ہم یہ بھی مطالبہ انتظامیہ سے کرتے ہیں کہ اس معاملے میں جَبَّار نام کا جو فرار شخص ہے اسے فوراً گرفتار کیا جائے اور اس کے پچھلے پندرہ دنوں کے کال ریکارڈ کی جانچ کی جائے تاکہ اصل سازشی بھی بے نقاب ہوں.
راشن کے اناج کے پکڑنے جانے پر جن افراد پر مقدمہ درج ہوا ہے وہ نہال احمد صاحب کے افرادِ خانہ نہیں ہیں. صرف اور صرف اپنی چوری کو چھپانے اور آئندہ کانگریسیوں کے خلاف اٹھنے والی آواز کو دبانے کیلئے یہ سب چھچھند کیا جا رہا ہے. اس کے برعکس شیخ رشید اینڈ فیمیلی کا سیاست کے میدان میں آنے سے قبل اور بعد میں مجرمانہ ریکارڈ ضرور رہا ہے. باقاعدہ اِس کانگریسی گھرانے کے افرادِ خانہ پر کئی ایف آئی آر درج ہیں. آکٹرائے چوری، الٹر بازی، یارن چوری اور راکیل کی کالا بازاری سے لے کر کارپوریشن میں چوری کی فیکٹری لگانے تک اس خانوادے پر سیدھے سیدھے کئی الزام ہیں جسے شہر کی عوام نہ صرف جانتی ہے بلکہ مانتی بھی ہے. اس لئے کسی بھی طرح کی چوری، پکڑ دھکڑ کا الزام سیدھے طور پر ساتھی نہال احمد صاحب، ان کے گھرانے، جنتادل سیکولر یا مہا گٹھ بندھن آگھاڑی پر لگا کر کانگریسی اگر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ بدعنوانی مخالف ہماری تحریک اور نظریے کو کمزور کر دیں گے یہ کانگریسیوں کی بھول ہے. بدعنوانی مخالف مزاج جو ساتھی نہال احمد صاحب اور اُن کے بعد ساتھی بلند اقبال صاحب نے ہمیں اور اس شہر کو دیا ہے، اسے یوں ہی ختم نہیں کیا جا سکتا. بدعنوانی کے خلاف ہم ڈَٹے رہیں گے. لڑتے رہیں گے.

جرم

موسلادھار بارش سے کسانوں کا بڑا نقصان، کسانوں کو سرکاری سبسڈی میں 100 کروڑ کا گھوٹالہ بے نقاب، بی جے پی نے 21 افسران کو معطل کیا

Published

on

ممبئی/جالنا : موسلادھار بارش کی وجہ سے مہاراشٹر کے جالنا ضلع میں کسانوں کو بھاری نقصان ہوا ہے۔ تاہم اس نقصان کی تلافی کے لیے حکومت کی طرف سے دی گئی گرانٹ کی تقسیم میں انتظامی افسران نے بڑا گھپلہ کیا ہے اور بی جے پی کے ایم ایل اے ببن راؤ لونیکر نے اس گھوٹالے کا پردہ فاش کیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ 2022 سے 2024 کے درمیان 100 کروڑ روپے کا گھوٹالہ ہوا ہے۔ اس معاملے میں قصوروار پائے گئے 21 افسران کے خلاف معطلی کی کارروائی کی گئی ہے۔ ایم ایل اے لونیکر نے ایس آئی ٹی یا سی بی آئی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ہمارے ساتھی مہاراشٹر ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، جالنا ضلع میں شدید بارش، سیلاب اور ژالہ باری کی وجہ سے کسان مشکل میں ہیں۔ حکومت نے کسانوں کی مدد کے لیے 412 کروڑ روپے کی گرانٹ کو منظوری دی۔ لیکن اس گرانٹ میں بڑی کرپشن کی گئی۔ 100 کروڑ روپے کا گھپلہ بے نقاب ہوا ہے۔ ایم ایل اے ببن راؤ لونیکر نے اس گھوٹالے کا پردہ فاش کیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ اہلکاروں نے جعلی کسان دکھا کر دوگنا سبسڈی لی اور سرکاری اراضی کے نام پر رقم غبن کی۔

ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی رپورٹ کے مطابق 34.97 کروڑ روپے کا غبن کیا گیا ہے۔ لیکن ایم ایل اے ببن راؤ لونیکر کے مطابق یہ گھوٹالہ 100 کروڑ روپے سے زیادہ کا ہے۔ یہ گھپلہ امباد، گھنساونگی، بھوکردان اور جعفرآباد تعلقہ میں ہوا۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ اس میں تحصیلدار، سب ڈویژنل آفیسر، تالاٹھی، گرام سیوک اور ایگریکلچر اسسٹنٹ شامل ہیں۔ 14 جون 2025 کو جالنہ میں ضلعی منصوبہ بندی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اس میٹنگ میں ایم ایل اے نے اس گھوٹالے کا پردہ فاش کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف مالی غبن نہیں ہے بلکہ کسانوں کے اعتماد اور حقوق کا بھی قتل ہے۔ سب کچھ گنوانے والے کسانوں کے منہ سے کھانا چھیننے والے کرپٹ افسران کو جیل میں ڈالنا چاہیے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس گھوٹالے کی جانچ ایس آئی ٹی یا سی بی آئی سے کرائی جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قصورواروں کی جائیداد ضبط کر کے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے مراٹھواڑہ کے تمام اضلاع میں گرانٹ کی تقسیم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اس معاملے میں اب تک 21 افسران کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے۔ اس میں گزشتہ ہفتے 10 دیہی ریونیو افسران (تلاٹھی) اور 11 افراد (19 جون 2025) شامل ہیں۔

ڈی جی کوریواد، سچن بگول، جیوتی کھرجولے، گنیش میسل، کیلاش گھرے جیسے ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے۔ ضلع کلکٹر ڈاکٹر شری کرشنا پنچال نے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس کمیٹی نے امباد اور گھنساونگی کے 75-80 گاؤں کا دوبارہ معائنہ کیا۔ اس میں 74 ملازمین کو قصوروار پایا گیا ہے۔ دیگر 10-15 افراد معطل ہیں۔ ایم ایل اے لونیکر نے سب ڈویژنل افسران اور تحصیلداروں پر بھی سنگین الزامات لگائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جونیئر ملازمین کے خلاف کارروائی کرکے سینئرز کا ساتھ دینا کسانوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ فی الحال 5 تحصیلداروں اور 5 سب تحصیلداروں کو نوٹس بھیجے گئے ہیں۔ تاہم ابھی تک اس کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی۔

ضلعی انتظامیہ اب تک 5 کروڑ 74 لاکھ روپے وصول کر چکی ہے۔ ایم ایل اے لونیکر نے باقی رقم کی وصولی کے لیے قصوروار لوگوں کی جائیداد ضبط کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کل 2 لاکھ 57 ہزار 297 کسانوں میں سے 1 لاکھ 94 ہزار 113 کسانوں نے سبسڈی حاصل کی ہے۔ جبکہ 63 ہزار 184 کسانوں کی سبسڈی اور 15 ہزار 31 لوگوں کی ای کے وائی سی زیر التوا ہے۔ ضلع کلکٹر ڈاکٹر پنچال نے کہا کہ فنڈز کی کمی اور ای-کے وائی سی مسئلہ کی وجہ سے کسانوں کو دی جانے والی سبسڈی روک دی گئی ہے۔

ایم ایل اے لونیکر نے جالنا ضلع کے تمام ایم ایل ایز کو اکٹھا کرکے اسمبلی میں اس مسئلہ کو اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسانوں کی ایک ایک پائی واپس لیں گے۔ ہم بدعنوانوں کو جیل میں ڈالیں گے اور ان کی جائیدادیں ضبط کریں گے۔ حکومت فوری طور پر ایس آئی ٹی تحقیقات کا حکم دے، ورنہ سڑکوں پر نکلیں گے! ڈویژنل کمشنر جتیندر پاپالکر نے مراٹھواڑہ کے تمام اضلاع میں گزشتہ 5 سالوں میں گرانٹ کی تقسیم کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ اس سے دیگر اضلاع میں بھی بے ضابطگیاں سامنے آنے کا امکان ہے۔ ایم ایل اے ببن راؤ لونیکر نے خبردار کیا ہے کہ جالنا ضلع کے کسان اس گھوٹالے کو برداشت نہیں کریں گے۔ ہم ہر کرپٹ افسر کو بے نقاب کریں گے اور کسانوں کے پیسے واپس کرائیں گے۔ ریاستی حکومت فوری طور پر ایس آئی ٹی تحقیقات کا حکم دے، ورنہ سڑکوں پر نکلیں گے!

Continue Reading

جرم

جوہو ہوکہ پارلر پر چھاپہ : 5 نوجوان خواتین سمیت 45 افراد کے خلاف مقدمہ درج

Published

on

Hukka Paler

ممبئی، جون 2025 – ممبئی کرائم برانچ نے گزشتہ رات دیر گئے جوہو کے ایک غیر قانونی ہوکہ پارلر پر بڑی کارروائی کرتے ہوئے چھاپہ مارا۔ اس کارروائی میں 45 افراد کو حراست میں لیا گیا، جن میں 5 نوجوان خواتین بھی شامل ہیں۔ تمام افراد کے خلاف مختلف قانونی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

دریافت اور گرفتاریاں

رات تقریباً 1 بجے، ممبئی پولیس کی کرائم انٹیلیجنس یونٹ (CIU) نے ایک روف ٹاپ لاؤنج پر چھاپہ مارا، جہاں گاہکوں کو تمباکو ملا ہوا ہوکہ پیش کیا جا رہا تھا۔ پولیس کو موقع پر کم از کم 30 افراد ہوکہ پیتے ہوئے ملے۔ یہ پارلر بغیر کسی قانونی لائسنس کے چلایا جا رہا تھا، جو کہ 2017 کے کملا ملز آتشزدگی کے بعد بنائے گئے قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔

گرفتار کیے گئے 45 افراد میں عملہ، انتظامیہ اور گاہک شامل تھے۔ ان میں پانچ نوجوان خواتین بھی شامل ہیں، جن کی عمریں 20 سے 25 سال کے درمیان بتائی جا رہی ہیں۔ پولیس نے ہوکہ کے مختلف سامان، جیسے پائپ، کوئلہ، تمباکو کے آمیزے اور فلیورز بھی قبضے میں لے لیے ہیں۔

قانونی کارروائی

ملزمان کے خلاف مندرجہ ذیل قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں :

  • بھارتی تعزیراتِ قانون (Indian Penal Code – IPC) کی مختلف دفعات،
  • سگریٹ و دیگر تمباکو مصنوعات ایکٹ (COTPA)،
  • آفاتِ سماوی مینجمنٹ ایکٹ (Disaster Management Act)، جو کملا ملز سانحہ کے بعد لاگو کیا گیا تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ 2017 کے کملا ملز آتشزدگی کے بعد ممبئی شہر کی حدود میں ہوکہ پارلرز پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی تھی، جس واقعے میں 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

حفاظتی خدشات

انتظامیہ نے کوئلے سے جلنے والے ہیٹرز اور بند کمروں میں ہوکہ پیش کیے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، کیونکہ یہ آگ لگنے کے بڑے خطرات پیدا کرتے ہیں۔ جس چھت پر یہ پارلر قائم تھا وہاں کسی بھی قسم کی آگ بجھانے کی منظوری یا ساز و سامان موجود نہیں تھا، جس سے ایک اور حادثے کا اندیشہ پیدا ہوا۔ شہری قوانین کے مطابق بغیر اجازت تعمیرات خصوصاً عمارت کی چھتوں پر سختی سے ممنوع ہیں۔

وسیع تناظر

کملا ملز سانحے کے بعد سے ممبئی پولیس مسلسل غیر قانونی ہوکہ ڈینز کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ 2021 سے اب تک اندھیری، باندرہ اور دیگر مضافاتی علاقوں میں کئی جگہوں پر چھاپے مارے گئے ہیں۔ خاص طور پر، فروری 2021 میں اندھیری کے ایک روف ٹاپ پارلر پر بھی ایسی ہی کارروائی کے دوران 42 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

آئندہ کا لائحہ عمل

تمام 45 گرفتار شدہ افراد پر الزامات عائد کیے جا چکے ہیں اور ان کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔ تفتیش کار اس ہوکہ پارلر کی ملکیت، قانونی خلاف ورزیوں اور اس کے گاہکوں سے متعلق عوامی صحت یا سلامتی کے خطرات کی جانچ کر رہے ہیں۔ حکام نے ماضی کے حادثات سے بچنے کے لیے فائر سیفٹی قوانین کی مزید سخت نگرانی کا بھی عندیہ دیا ہے۔

کیوں یہ معاملہ اہم ہے :

  • عوامی سلامتی: بند جگہوں پر ہوکہ پارلر، خاص طور پر بغیر حفاظتی اقدامات کے، بڑے خطرے کا باعث ہوتے ہیں۔
  • قانون کا نفاذ: پابندی کے باوجود غیر قانونی ہوکہ سرگرمیاں جاری رہنا، نگرانی کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
  • پالیسی کی یاد دہانی: کملا ملز سانحہ اب بھی ممبئی کی نائٹ لائف میں ہوشیاری برتنے کی اہمیت کو یاد دلاتا ہے۔
Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

اسرائیلی حملے میں ایران کے سب سے بڑے ایٹمی پلانٹ کو بھاری نقصان پہنچا، اطلاعات کے مطابق اس میں موجود تمام 15000 سینٹری فیوجز تباہ ہو گئے۔

Published

on

Natanz-N.-Plant

تہران : اسرائیلی حملے سے ایران کے ایٹم بم بنانے کے خواب کو بڑا دھچکا لگا ہے جس سے تہران کا جوہری پروگرام کئی سال پیچھے رہ سکتا ہے۔ اسرائیل کے فضائی حملوں میں ایران کی سب سے بڑی جوہری تنصیب نتنز کے لگ بھگ 15,000 سینٹری فیوجز تباہ ہو گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے بین الاقوامی ایٹمی توانائی کی نگرانی کرنے والے ادارے (آئی اے ای اے) کے سربراہ نے اس کی تصدیق کی ہے۔ آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے پیر کو بی بی سی کو بتایا کہ اس بات کا “بہت زیادہ امکان” ہے کہ نتنز جوہری پلانٹ میں کام کرنے والے 15,000 سینٹری فیوجز اسرائیلی حملے سے بری طرح سے تباہ یا تباہ ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے بجلی منقطع ہو گئی۔

نتنز جوہری تنصیب ایران کا سب سے بڑا یورینیم افزودگی کا پلانٹ ہے۔ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی اور اس کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے پہلے کہا تھا کہ بجلی کی سپلائی پر اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں نتنز میں زیرزمین گہرے سینٹری فیوجز کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ حالانکہ پلانٹ کے ہال کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے گروسی نے کہا: “ہمارا اندازہ یہ ہے کہ بیرونی طاقت کے اچانک ختم ہونے سے سینٹری فیوجز کو شدید نقصان پہنچے گا، اگر انہیں مکمل طور پر تباہ نہ کیا جائے۔” “مجھے لگتا ہے کہ اندر نقصان ہے،” انہوں نے کہا. سینٹری فیوج ایک انتہائی نازک اور متوازن مشین ہے، جو بہت تیز رفتاری سے گھومتی ہے۔ بجلی کا اچانک بند ہونا اس کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

اس سے قبل پیر کے روز، گروسی نے آئی اے ای اے بورڈ کو بتایا تھا کہ نتنز سہولت کے اندر ریڈیولاجیکل اور کیمیائی دونوں خطرات کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یورینیم کو سانس میں لے کر یا نگل لیا جائے تو اس سے ہونے والے تابکاری کے نقصان کا شدید خطرہ ہے۔ تاہم، سہولیات کے اندر سانس لینے کے لیے استعمال ہونے والے حفاظتی آلات جیسے اقدامات کر کے خطرے سے بچا جا سکتا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com