Connect with us
Saturday,19-April-2025
تازہ خبریں

جرم

مالیگاؤں : راشن دکان معاملے میں جَبَّار نامی مفرور شخص کو انتظامیہ گرفتار کریں، مہاگٹھ بندھن اگھاڑی

Published

on

(وفا ناہید)
مالیگاؤں شہر میں اقتدار یا اپوزیشن سے پرے عوامی کاموں کا ریکارڈ صرف اور صرف ساتھی نہال احمد صاحب، اُن کے گھرانے اور جنتادل کا رہا ہے. موجودہ حالات میں جب کورونا وائرس نے ملک میں اپنے پیر پھیلانے شروع کئے، ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا اور جب مالیگاؤں شہر اس بیماری سے محفوظ تھا تب ہی مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کی گٹ نیتا شانِ ہند اور جنتادل سیکولر کے سیکریٹری مستقیم ڈِگنیٹی نے کمشنر سے ملاقات کرکے یہ پُر زور مطالبہ کیا کہ شہر کے سبھی داخلی راستوں پر کارپوریشن کی جانب سے چیک پوسٹ بنائی جائے، چیک پوسٹ پر انفراریڈ تھرمامیٹر کے ذریعے شہر میں داخل ہونے والوں کی جانچ کی جائے. پرائیویٹ ڈاکٹروں کو پی پی ای کٹ سمیت دیگر حفاظتی لوازمات مہیا کئے جائیں، جس پر پہلے کمشنر نے حامی بھری لیکن بعد میں برسراقتدار کے دباؤ میں اس معاملے کو ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا. نتیجہ یہ ہوا کہ جو مالیگاؤں شہر ملک بھر میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد بھی محفوظ تھا وہ بھی اس وباء کی چپیٹ میں آ گیا. دن بہ دن مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا.
مالیگاؤں شہر میں کورونا وائرس کے مریضوں کے سامنے آنے، لاک ڈاؤن کے چلتے شہر کی غریب عوام کی معاشی پریشانی کے مد نظر عوامی خدمت کی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ساتھی نہال احمد صاحب کے گھرانے نے اپنی بساط کے مطابق شہر بھر میں ضرورتمندوں کی بھر پور مدد کی. ضرورتمندوں تک کرانہ کی کٹ (جس کی انفرادیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا) پہنچانا، کورونا اور دیگر امراض میں مبتلا مریضوں کی طبی امداد کرنا اور دیگر پریشان حال افراد کی پوری طرح سے مدد مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کے سرپرست مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی صاحب، گٹ نیتا شانِ ہند، جنتادل سیکولر کے سیکریٹری مستقیم ڈِگنیٹی سمیت جنتادل سیکولر اور مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کے جیالوں نے کی.
اس پورے منظر نامے میں کانگریس پارٹی اور اس کے لیڈران نے کوئی عوامی خدمت نہیں کی بلکہ پوری طرح سے اُن کی یہ کوشش رہی کہ کورونا وائرس کی وبا کیلئے آنے والے فنڈ کا استعمال اس ڈھنگ سے کیا جائے کہ کانگریسی لیڈران کی تجوری برابر بھرتی رہے. سِوِل ہاسپٹل کو نان کووِیڈ ڈکلئیر کر کے دیگر جگہوں مثلاً حج ٹریننگ سینٹر و ریلائبل گراؤنڈ وغیرہ پر عارضی ہاسپٹل بنانے کی ہٹ دھرمی کانگریسی لیڈران نے آؤٹر کے دباؤ میں صرف اس لئے جاری رکھی کہ بدعنوانی کے اپنے پرانے نشے کی عادت کا مزہ لیا جائے اور ایسے نامساعد حالات میں بھی چوری میں اپنا چیمپئن ہونا ثابت کیا جائے. مگر مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کے سرپرست مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی، گٹ نیتا شانِ ہند اور جنتادل سیکولر کے سیکریٹری مستقیم ڈِگنیٹی کی انتھک جدوجہد نے ، جسے عوام کا ساتھ حاصل رہا، کھلے میدان میں عارضی ہاسپٹل بنا کر روپیہ ہلورنے کا کانگریسی خواب اب تک پورا نہیں ہونے دیا.
اللہ کا کرم ہوا کہ کورونا وائرس مالیگاؤں سینٹرل میں مانند پڑنے لگا جس کا سہرا شہر کی عوام کے سر جاتا ہے. مزید یہ کہ مالیگاؤں کی عوام نے بڑے عزم و بلند حوصلے کے ساتھ اس بیماری کا سامنا کیا. آج حالات ایسے ہیں کہ کورونا کے ایکا دُکّا معاملات سامنے آ رہے ہیں مگر کانگریسی چوری سے جائے ہیرا پھیری سے نہیں کے مصداق اب بھی بدعنوانی کرکے پیسہ کمانے کا کھیل کھیلا جارہا ہے. مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کی جانب سے شانِ ہند نہال احمد کے مطالبے کہ پرائیویٹ ہاسپٹل کی بجائے سرکاری سِوِل ہاسپٹل کو کورونا مریضوں کیلئے مختص کیا جائے. اس مطالبے کو لے کر مستقیم ڈِگنیٹی نے مختلف افسران یہاں تک کہ وزیر صحت سے بار بار ملاقات بھی کی. اس مطالبے کو پورا نہ ہونے دینے کیلئے آؤٹر کی چھتر چھایا میں کانگریسی پوری طرح سرگرم رہے. کانگریسیوں کو چوری کا راستہ یہ ملا کہ کورونا مریضوں کی تعداد میں کمی آنے کے بعد بھی معلومات کے مطابق 30 بیڈ کے سہارا ہاسپٹل کو مریض نہ ہونے کی بناء پر 26 مئی کو بند کر دیا گیا. آج مالیگاؤں سینٹرل میں کورونا کے مریض نہ کے برابر ہیں. اس کے باوجود 30 بیڈ کے سہارا ہاسپٹل کے اوپر بنے ہوئے کامپلیکس میں دو سو بیڈ کا کام آناً فاناً کارپوریشن سے 27 لاکھ روپئے کا ایڈوانس فنڈ جاری کرکے کیا جا رہا ہے. جس کی بنیاد پر مزید فنڈ کارپوریشن سے حاصل کیا جائے گا. شہریان نوٹ فرمائیں کہ یہ کام سیدھے طور پر ٹھیکیداری کرکے روپیہ کمانے کیلئے کیا جا رہا ہے اور سہارا ہاسپٹل بھی ایک کانگریسی کارپوریٹر کی ملکیت ہے. جس سے بدعنوانی کی جھلک صاف نظر آتی ہے. اگر کانگریسیسوں میں عوام کیلئے خلوص ہوتا تو کسی سرکاری ہاسپٹل کو طِبّی لوازمات اور سہولیات سے لیس کرتے تاکہ مستقبل میں بھی عوام کو سہولت ملتے رہتی مگر چیمپئن چوروں سے ایسی امید فضول ہے.
چونکہ مقامی کانگریسی لیڈروں کو یہ سمجھ رہا ہے کہ ساتھی نہال احمد صاحب کا گھرانہ جو ان کی جکات کی الٹر بازی سے لے کر آج تک ان کی بدعنوانیاں ثبوت کے ساتھ عوام کے سامنے رکھ کر ان کے کالے کارناموں پر روک لگاتا آ رہا ہے، یہ ضرور آئندہ بھی شہر بھر میں کورونا کے نام پر کی جانے والی بدعنوانیوں کو عوام کی عدالت میں پیش کرے گا. اپنے کئے گئے گناہوں کی پردہ پوشی کیلئے اور آئندہ نہال صاحب کا گھرانہ دباؤ میں رہے اس سوچ کے ساتھ پچھلے دنوں راشن کے اناج کے پکڑے جانے کی بات کو ذاتی طور پر نہال صاحب کے گھرانے سے جوڑنے کی ناپاک جسارت کی جا رہی ہے. ہینڈ لوم سوسائٹی کی جس دوکان پر راشن کے اناج کی کالا بازاری کا الزام لگا ہے، اس کے سیلس مین کو اسی دن یعنی 29 مئی کی شام سوسائٹی کے نمائندوں کی میٹنگ طلب کرکے سوسائٹی کے سیکریٹری کَملَاکَر سُوریَہ وَنشی نے برخاست کردیا تھا. ساتھ ہی دوسرے ہی دن 30 مئی کی صبح برخاستگی کا خط مقامی ایف ڈی او کو سونپ دیا گیا تھا، اس کی ایک کاپی پولیس اسٹیشن میں بھی دی گئی تھی، جس میں یہ صاف لکھا ہے کہ اس پورے معاملے کی شفّاف جانچ کی جائے، خاطی پائے جانے والے افراد پر قانون کے مطابق کاروائی کی جائے. ہم جنتادل سیکولر ،مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کی طرف سے بھی پولیس اور ایف ڈی او محکمہ سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ راشن کے اناج کی اس پکڑ دھکڑ کے اصل ملزموں تک رسائی کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات مکمل کی جائے. ساتھ ہی ہم یہ بھی مطالبہ انتظامیہ سے کرتے ہیں کہ اس معاملے میں جَبَّار نام کا جو فرار شخص ہے اسے فوراً گرفتار کیا جائے اور اس کے پچھلے پندرہ دنوں کے کال ریکارڈ کی جانچ کی جائے تاکہ اصل سازشی بھی بے نقاب ہوں.
راشن کے اناج کے پکڑنے جانے پر جن افراد پر مقدمہ درج ہوا ہے وہ نہال احمد صاحب کے افرادِ خانہ نہیں ہیں. صرف اور صرف اپنی چوری کو چھپانے اور آئندہ کانگریسیوں کے خلاف اٹھنے والی آواز کو دبانے کیلئے یہ سب چھچھند کیا جا رہا ہے. اس کے برعکس شیخ رشید اینڈ فیمیلی کا سیاست کے میدان میں آنے سے قبل اور بعد میں مجرمانہ ریکارڈ ضرور رہا ہے. باقاعدہ اِس کانگریسی گھرانے کے افرادِ خانہ پر کئی ایف آئی آر درج ہیں. آکٹرائے چوری، الٹر بازی، یارن چوری اور راکیل کی کالا بازاری سے لے کر کارپوریشن میں چوری کی فیکٹری لگانے تک اس خانوادے پر سیدھے سیدھے کئی الزام ہیں جسے شہر کی عوام نہ صرف جانتی ہے بلکہ مانتی بھی ہے. اس لئے کسی بھی طرح کی چوری، پکڑ دھکڑ کا الزام سیدھے طور پر ساتھی نہال احمد صاحب، ان کے گھرانے، جنتادل سیکولر یا مہا گٹھ بندھن آگھاڑی پر لگا کر کانگریسی اگر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ بدعنوانی مخالف ہماری تحریک اور نظریے کو کمزور کر دیں گے یہ کانگریسیوں کی بھول ہے. بدعنوانی مخالف مزاج جو ساتھی نہال احمد صاحب اور اُن کے بعد ساتھی بلند اقبال صاحب نے ہمیں اور اس شہر کو دیا ہے، اسے یوں ہی ختم نہیں کیا جا سکتا. بدعنوانی کے خلاف ہم ڈَٹے رہیں گے. لڑتے رہیں گے.

جرم

بھیونڈی میں مولانا پر 17 سالہ نوجوان کے قتل کا الزام، ساڑھے 4 سال بعد قتل کا انکشاف، مولانا گرفتار

Published

on

Arrest

ممبئی/تھانے : ممبئی سے متصل تھانے کے بھیونڈی سے ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ اس واقعے نے بالی ووڈ فلم دریشیام کی کہانی لوگوں کے ذہنوں میں تازہ کر دی ہے۔ ساڑھے 4 سال بعد پولیس نے 17 سالہ لڑکے کے قتل میں ملوث مولانا کو گرفتار کرلیا۔ اس معاملے میں پولیس نے جو انکشافات کیے ہیں۔ وہ روح کانپنے والا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ نابالغ کو قتل کر کے اس کی لاش کو دکان میں دفن کر دیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق شعیب نامی نوجوان 20 نومبر 2020 کو بھیونڈی کے نوی بستی علاقے سے لاپتہ ہو گیا تھا۔ اس کے بعد اہل خانہ نے پولیس اسٹیشن میں بیٹے کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی۔ یہ معاملہ کئی سالوں تک سرد خانے میں پڑا رہا۔ سال 2023 میں ایک مقامی شخص نے پولیس کو اطلاع دی کہ شعیب کے قتل میں مولانا کا کردار مشکوک ہے۔ اس کے بعد پولیس نے دوبارہ اہل خانہ سے رابطہ کیا اور مولانا کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا لیکن چالاک مولانا انہیں چکمہ دے کر فرار ہو گئے اور ریاست چھوڑ کر روپوش ہو گئے۔

پولیس تقریباً ڈیڑھ سال کے وقفے کے بعد مولانا غلام ربانی کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ ربانی نے نابالغ کو اس لیے قتل کیا کہ اس نے ایک نابالغ کے ساتھ زیادتی کی تھی۔ نوجوان نے مولانا کو ایسا کرتے دیکھا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مولانا نے نابالغ کو اس لیے قتل کیا کیونکہ اسے ڈر تھا کہ اس کی گھناؤنی حرکت لوگوں کے سامنے آ جائے۔ چنانچہ اس نے شعیب کو اپنی دکان پر بلایا اور پھر اسے بے دردی سے قتل کر کے لاش کو دفن کر دیا۔

مولانا کو گرفتار کرنے کے ساتھ ہی پولیس نے دکان سے نابالغ لڑکے کا کنکال بھی برآمد کر لیا ہے۔ ان کو تحقیقات کے لیے فرانزک لیب بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ مولانا نے دوران تفتیش اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔ پولس اس ہولناک واقعہ میں مضبوط چارج شیٹ داخل کرنے کی تیاری کر رہی ہے تاکہ کوئی دوبارہ ایسی حرکت کرنے کی جرات نہ کر سکے۔ اس معاملے میں نابالغ کو قتل کرنے کے بعد مولانا نے اس کے اہل خانہ سے بھی رابطہ قائم رکھا۔ وہ مجھے نماز پڑھاتے رہے۔ اس نے خصوصی دعاؤں کے لیے پیسے بھی لیے۔ وہ گھر والوں کے سامنے بے گناہ ہونے کا ڈرامہ کرتا رہا۔

Continue Reading

جرم

ممبئی انسانی اسمگلنگ ریکیٹ کا پردہ فاش مغربی بنگال اور حیدرآباد گرفتاری

Published

on

Crime

ممبئی : ممبئی وڈالاٹی ٹی پولیس نے انسانی اسمگلنگ کے کیس میں حیدر آباد، مغربی بنگال سے بچہ انسانی اسمگلروں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وڈالا ٹی ٹی پولیس اسٹیشن میں شکایت کنندہ امر دھیرنے 65 سالہ نے خاکروب نے 5 اگست 2024 ء کو اپنے نواسہ کی گمشدہ کی شکایت درج کروائی تھی, اس کے بعد یہ معلوم ہوا کہ انیل پورنیہ اسما شیخ، شریف شیخ، آشا پوار نے ایک لاکھ 60 ہزار روپے میں بچہ کو فروخت کیا ہے۔ اس کے بعد ملزم انیل پورنیہ،اسما شیخ، شریف شیخ کے خلاف انسانی اسمگلنگ کا کیس درج کر لیا گیا تھا ملزم انیل پورتیہ، اسما شیخ کو ممبئی سے گرفتار کیا گیا, اس میں ملوث ملزمہ آشا پوار بھی ملوث تھی۔ اس کے بعد پولیس نے آشا پوار کی تلاش شروع کر دی اور حیدر آباد سے اسے گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس تفتیش میں ملزمین نے بتایا کہ متاثرہ بچہ کو بھونیشور اسٹیشن اڑیسہ میں ریشماں نامی خاتون نے فروخت کیا, اس کی ٹیکنیکل تفتیش کی گئی تو معلوم ہوا کہ ملزمہ یہاں بھونیشور میں دانت کے اسپتال میں زیر ملازمت ہے, اور یہاں ہائی ٹیک اسپتال میں کام کرتی ہے, لیکن بھونیشور میں جب پولیس ٹیم پہنچی تو اس نے یہاں سے ترک ملازمت کر لی تھی, اور پھر معلوم ہوا کہ مطلوب ملزمہ مغربی بنگال میں ہے۔ اس کے بعد پولیس نے اس کی تلاش شروع کر دی اور پولیس نے مغوی بچہ اور دیگر تین بچوں کو برآمد کر لیا۔ اس ایک ساتھ ہی ریشماں سنتوش کمار بنرجی 43 سالہ کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا, اس کے ساتھ ہی تین سال کے بچہ کو عدالت میں حاضر کیا گیا تو بچہ کی تحویل پولیس کو دیدی گئی تمام مرحلہ مکمل کرنے کے بعد پولیس نے بچہ کا میڈیکل کروایا تو اس کے جسم پر زخموں کے نشان پائے گئے۔ ملزمین نے بچہ کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے اس لئے بچہ پر ظلم و ستم کا کیس بھی درج کیا گیا, یہ کارروائی ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر اور اسپیشل کمشنر دیوین بھارتی ایڈیشنل کمشنر انیل پارسکر اور ڈی سی پی راگسودھا کی ایما پر کی گئی۔

Continue Reading

جرم

میرابھائندرتقریبا 32 کروڑ کی منشیات ضبطی، ایک ہندوستانی خاتون سمیت دو نائیجرائی گرفتار، سوشل میڈیا پر گروپ تیار کر کے ڈرگس فروخت کیا کرتے تھے

Published

on

drug peddler

ممبئی : میرا بھائیندر پولیس نے ایک ہندوستان خاتون سمیت دو غیر ملکی ڈرگس منشیات فروشوں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ میرا بھائیندر کرائم برانچ کو اطلاع ملی تھی کہ کاشی میرا میں شبینہ شیخ کے مکان پر منشیات کا ذخیرہ ہے اور وہ منشیات فروشی میں بھی ملوث ہے، اس پر پولیس نے چھاپہ مار کر 11 کلو 830 گرام وزن کی کوکین برآمد کی ہے۔ اس کے خلاف نوگھر پولیس میں این ڈی پی ایس کے تحت معاملہ درج کر لیا گیا، گرفتار ملزمہ نے پولیس کو تفتیش میں بتایا کہ وہ یہ منشیات غیر ملکی شہری انڈے نامی شخص سے خریدا کرتی تھی اور انڈری میرا روڈ میں ہی مقیم ہے اسے بھی گرفتار کیا گیا اور اس کے قبضے سے بھی منشیات ضبط کی گئی اور نائیجرائی نوٹ 1000 برآمد کی گئی اور 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ بھی ملی ہے۔ اس معاملہ میں تفتیش کے بعد دو نائیجرنائی اور ایک ہندوستانی خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے قبضے سے دو کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبط کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ چار موبائل فون اس کے علاوہ 22 کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبطی کا بھی دعوی کیا ہے, یہ کارروائی میرا بھائیندر پولیس کمشنر مدھو کر پانڈے ایڈیشنل کمشنر دتاترے شندے، اویناش امبورے سمیت کرائم برانچ کی ٹیم نے انجام دی ہے۔ کرائم برانچ نے بتایا کہ یہ کوکین یہ نائیجرائی پیٹ میں چھپا کر یہاں لایا کرتے تھے۔ یہ کوکین ساؤتھ امریکہ میں تیار کیا جاتا ہے، یہ کوکین ہوائی جہازکے معرفت انسانی جسم میں چھپا کر لایا جاتا ہے۔ پہلے یہ ممبئی ائیر پورٹ پر پہنچایا جاتا ہے اور پھر ممبئی میں سڑکوں کے راستے سے متعدد علاقوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر متعدد گروپ تیار کرکے ملزمین ڈرگس فروخت کیا کرتے ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com