جرم
مالیگاؤں : راشن دکان معاملے میں جَبَّار نامی مفرور شخص کو انتظامیہ گرفتار کریں، مہاگٹھ بندھن اگھاڑی
(وفا ناہید)
مالیگاؤں شہر میں اقتدار یا اپوزیشن سے پرے عوامی کاموں کا ریکارڈ صرف اور صرف ساتھی نہال احمد صاحب، اُن کے گھرانے اور جنتادل کا رہا ہے. موجودہ حالات میں جب کورونا وائرس نے ملک میں اپنے پیر پھیلانے شروع کئے، ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا اور جب مالیگاؤں شہر اس بیماری سے محفوظ تھا تب ہی مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کی گٹ نیتا شانِ ہند اور جنتادل سیکولر کے سیکریٹری مستقیم ڈِگنیٹی نے کمشنر سے ملاقات کرکے یہ پُر زور مطالبہ کیا کہ شہر کے سبھی داخلی راستوں پر کارپوریشن کی جانب سے چیک پوسٹ بنائی جائے، چیک پوسٹ پر انفراریڈ تھرمامیٹر کے ذریعے شہر میں داخل ہونے والوں کی جانچ کی جائے. پرائیویٹ ڈاکٹروں کو پی پی ای کٹ سمیت دیگر حفاظتی لوازمات مہیا کئے جائیں، جس پر پہلے کمشنر نے حامی بھری لیکن بعد میں برسراقتدار کے دباؤ میں اس معاملے کو ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا. نتیجہ یہ ہوا کہ جو مالیگاؤں شہر ملک بھر میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد بھی محفوظ تھا وہ بھی اس وباء کی چپیٹ میں آ گیا. دن بہ دن مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا.
مالیگاؤں شہر میں کورونا وائرس کے مریضوں کے سامنے آنے، لاک ڈاؤن کے چلتے شہر کی غریب عوام کی معاشی پریشانی کے مد نظر عوامی خدمت کی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ساتھی نہال احمد صاحب کے گھرانے نے اپنی بساط کے مطابق شہر بھر میں ضرورتمندوں کی بھر پور مدد کی. ضرورتمندوں تک کرانہ کی کٹ (جس کی انفرادیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا) پہنچانا، کورونا اور دیگر امراض میں مبتلا مریضوں کی طبی امداد کرنا اور دیگر پریشان حال افراد کی پوری طرح سے مدد مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کے سرپرست مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی صاحب، گٹ نیتا شانِ ہند، جنتادل سیکولر کے سیکریٹری مستقیم ڈِگنیٹی سمیت جنتادل سیکولر اور مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کے جیالوں نے کی.
اس پورے منظر نامے میں کانگریس پارٹی اور اس کے لیڈران نے کوئی عوامی خدمت نہیں کی بلکہ پوری طرح سے اُن کی یہ کوشش رہی کہ کورونا وائرس کی وبا کیلئے آنے والے فنڈ کا استعمال اس ڈھنگ سے کیا جائے کہ کانگریسی لیڈران کی تجوری برابر بھرتی رہے. سِوِل ہاسپٹل کو نان کووِیڈ ڈکلئیر کر کے دیگر جگہوں مثلاً حج ٹریننگ سینٹر و ریلائبل گراؤنڈ وغیرہ پر عارضی ہاسپٹل بنانے کی ہٹ دھرمی کانگریسی لیڈران نے آؤٹر کے دباؤ میں صرف اس لئے جاری رکھی کہ بدعنوانی کے اپنے پرانے نشے کی عادت کا مزہ لیا جائے اور ایسے نامساعد حالات میں بھی چوری میں اپنا چیمپئن ہونا ثابت کیا جائے. مگر مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کے سرپرست مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی، گٹ نیتا شانِ ہند اور جنتادل سیکولر کے سیکریٹری مستقیم ڈِگنیٹی کی انتھک جدوجہد نے ، جسے عوام کا ساتھ حاصل رہا، کھلے میدان میں عارضی ہاسپٹل بنا کر روپیہ ہلورنے کا کانگریسی خواب اب تک پورا نہیں ہونے دیا.
اللہ کا کرم ہوا کہ کورونا وائرس مالیگاؤں سینٹرل میں مانند پڑنے لگا جس کا سہرا شہر کی عوام کے سر جاتا ہے. مزید یہ کہ مالیگاؤں کی عوام نے بڑے عزم و بلند حوصلے کے ساتھ اس بیماری کا سامنا کیا. آج حالات ایسے ہیں کہ کورونا کے ایکا دُکّا معاملات سامنے آ رہے ہیں مگر کانگریسی چوری سے جائے ہیرا پھیری سے نہیں کے مصداق اب بھی بدعنوانی کرکے پیسہ کمانے کا کھیل کھیلا جارہا ہے. مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کی جانب سے شانِ ہند نہال احمد کے مطالبے کہ پرائیویٹ ہاسپٹل کی بجائے سرکاری سِوِل ہاسپٹل کو کورونا مریضوں کیلئے مختص کیا جائے. اس مطالبے کو لے کر مستقیم ڈِگنیٹی نے مختلف افسران یہاں تک کہ وزیر صحت سے بار بار ملاقات بھی کی. اس مطالبے کو پورا نہ ہونے دینے کیلئے آؤٹر کی چھتر چھایا میں کانگریسی پوری طرح سرگرم رہے. کانگریسیوں کو چوری کا راستہ یہ ملا کہ کورونا مریضوں کی تعداد میں کمی آنے کے بعد بھی معلومات کے مطابق 30 بیڈ کے سہارا ہاسپٹل کو مریض نہ ہونے کی بناء پر 26 مئی کو بند کر دیا گیا. آج مالیگاؤں سینٹرل میں کورونا کے مریض نہ کے برابر ہیں. اس کے باوجود 30 بیڈ کے سہارا ہاسپٹل کے اوپر بنے ہوئے کامپلیکس میں دو سو بیڈ کا کام آناً فاناً کارپوریشن سے 27 لاکھ روپئے کا ایڈوانس فنڈ جاری کرکے کیا جا رہا ہے. جس کی بنیاد پر مزید فنڈ کارپوریشن سے حاصل کیا جائے گا. شہریان نوٹ فرمائیں کہ یہ کام سیدھے طور پر ٹھیکیداری کرکے روپیہ کمانے کیلئے کیا جا رہا ہے اور سہارا ہاسپٹل بھی ایک کانگریسی کارپوریٹر کی ملکیت ہے. جس سے بدعنوانی کی جھلک صاف نظر آتی ہے. اگر کانگریسیسوں میں عوام کیلئے خلوص ہوتا تو کسی سرکاری ہاسپٹل کو طِبّی لوازمات اور سہولیات سے لیس کرتے تاکہ مستقبل میں بھی عوام کو سہولت ملتے رہتی مگر چیمپئن چوروں سے ایسی امید فضول ہے.
چونکہ مقامی کانگریسی لیڈروں کو یہ سمجھ رہا ہے کہ ساتھی نہال احمد صاحب کا گھرانہ جو ان کی جکات کی الٹر بازی سے لے کر آج تک ان کی بدعنوانیاں ثبوت کے ساتھ عوام کے سامنے رکھ کر ان کے کالے کارناموں پر روک لگاتا آ رہا ہے، یہ ضرور آئندہ بھی شہر بھر میں کورونا کے نام پر کی جانے والی بدعنوانیوں کو عوام کی عدالت میں پیش کرے گا. اپنے کئے گئے گناہوں کی پردہ پوشی کیلئے اور آئندہ نہال صاحب کا گھرانہ دباؤ میں رہے اس سوچ کے ساتھ پچھلے دنوں راشن کے اناج کے پکڑے جانے کی بات کو ذاتی طور پر نہال صاحب کے گھرانے سے جوڑنے کی ناپاک جسارت کی جا رہی ہے. ہینڈ لوم سوسائٹی کی جس دوکان پر راشن کے اناج کی کالا بازاری کا الزام لگا ہے، اس کے سیلس مین کو اسی دن یعنی 29 مئی کی شام سوسائٹی کے نمائندوں کی میٹنگ طلب کرکے سوسائٹی کے سیکریٹری کَملَاکَر سُوریَہ وَنشی نے برخاست کردیا تھا. ساتھ ہی دوسرے ہی دن 30 مئی کی صبح برخاستگی کا خط مقامی ایف ڈی او کو سونپ دیا گیا تھا، اس کی ایک کاپی پولیس اسٹیشن میں بھی دی گئی تھی، جس میں یہ صاف لکھا ہے کہ اس پورے معاملے کی شفّاف جانچ کی جائے، خاطی پائے جانے والے افراد پر قانون کے مطابق کاروائی کی جائے. ہم جنتادل سیکولر ،مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کی طرف سے بھی پولیس اور ایف ڈی او محکمہ سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ راشن کے اناج کی اس پکڑ دھکڑ کے اصل ملزموں تک رسائی کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات مکمل کی جائے. ساتھ ہی ہم یہ بھی مطالبہ انتظامیہ سے کرتے ہیں کہ اس معاملے میں جَبَّار نام کا جو فرار شخص ہے اسے فوراً گرفتار کیا جائے اور اس کے پچھلے پندرہ دنوں کے کال ریکارڈ کی جانچ کی جائے تاکہ اصل سازشی بھی بے نقاب ہوں.
راشن کے اناج کے پکڑنے جانے پر جن افراد پر مقدمہ درج ہوا ہے وہ نہال احمد صاحب کے افرادِ خانہ نہیں ہیں. صرف اور صرف اپنی چوری کو چھپانے اور آئندہ کانگریسیوں کے خلاف اٹھنے والی آواز کو دبانے کیلئے یہ سب چھچھند کیا جا رہا ہے. اس کے برعکس شیخ رشید اینڈ فیمیلی کا سیاست کے میدان میں آنے سے قبل اور بعد میں مجرمانہ ریکارڈ ضرور رہا ہے. باقاعدہ اِس کانگریسی گھرانے کے افرادِ خانہ پر کئی ایف آئی آر درج ہیں. آکٹرائے چوری، الٹر بازی، یارن چوری اور راکیل کی کالا بازاری سے لے کر کارپوریشن میں چوری کی فیکٹری لگانے تک اس خانوادے پر سیدھے سیدھے کئی الزام ہیں جسے شہر کی عوام نہ صرف جانتی ہے بلکہ مانتی بھی ہے. اس لئے کسی بھی طرح کی چوری، پکڑ دھکڑ کا الزام سیدھے طور پر ساتھی نہال احمد صاحب، ان کے گھرانے، جنتادل سیکولر یا مہا گٹھ بندھن آگھاڑی پر لگا کر کانگریسی اگر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ بدعنوانی مخالف ہماری تحریک اور نظریے کو کمزور کر دیں گے یہ کانگریسیوں کی بھول ہے. بدعنوانی مخالف مزاج جو ساتھی نہال احمد صاحب اور اُن کے بعد ساتھی بلند اقبال صاحب نے ہمیں اور اس شہر کو دیا ہے، اسے یوں ہی ختم نہیں کیا جا سکتا. بدعنوانی کے خلاف ہم ڈَٹے رہیں گے. لڑتے رہیں گے.
جرم
برتھ ڈے پارٹی میں دوست کو نذرآتش کی کوشش… غیر ارادتا قتل کا کیس درج کرنے پر متاثرہ کے بھائی کا پولس تفتیش پر کئی سنگین الزام

ممبئی کرلا کوہ نور فیس 3 میں سالگرہ پارٹی میں دلخراش واردات نے دل کو دہلا کر رکھ دیا ہے, جبکہ متاثرہ کے بھائی عبدالحسیب نے اپنے کنبہ کی جان کو ملزمین کے شناسائی اور رشتہ داروں سے خطرہ قرار دیا ہے۔ عبدالرحمن خان کو ۲۵ نومبر کو سالگرہ منانے کے لئے سوسائٹی میں بلایا گیا اور پانچ دوستوں نے کیک کاٹنے کے دوران پہلے انڈے اور پتھر سے ان پر حملہ کردیا اور پھر متاثرہ پر ایاز ملک نے پٹرول چھڑک دیا اور لائٹر سے آگ لگا دی, اس کے بعد متاثرہ فوری طور پر آگ بجھانے کے لیے ادھر ادھر بھاگنے لگا اور واچمین سے پانی کی بوتل لے کر اس نے اپنے جسم پر ڈالی. پولس نے اس معاملہ میں کیس درج کرلیا ہے, اس معاملہ میں پولس نے غیر ارادتا قتل کا کیس درج کیا ہے. متاثرہ اب بھی سٹی اسپتال میں زیر علاج ہے لیکن اب متاثرہ کے بھائی عبدالحسیب خان نے یہ سنگین الزام عائد کیا ہے. پولس نے اقدام قتل کا کیس درج کرنے کے بجائے غیرارادتا قتل کا کیس درج کیا ہے, جبکہ منصوبہ بند طریقے سے میرے بھائی کو بلا کر قتل کرنے کی کوشش کی گئی اور پٹرول چھڑک کر آگ لگائی گئی, لیکن جب ہم نے پولس کو اقدام قتل کا کیس درج کرنے کی درخواست کی تو پولس افسر کا کہنا ہے کہ اس میں اقدام قتل کا کیس نہیں بنتا, جبکہ میرے بھائی کی جان خطرہ میں ہے اور اس کا علاج جاری ہے۔ جب سے یہ واقعہ پیش آیا اس وقت سے کئی لوگوں نے ہم پر کیس واپس لینے کا دباؤ ڈالا ہے اور کئی نامعلوم افراد گھر کے پاس بھی نظر آرہے ہیں. گھر پر کیس واپس لینے کے دباؤ ڈالنے والوں کا کہنا ہے کہ اب جو ہونا تھا ہوگیا, کیس کر کے کچھ حاصل نہیں ہوگا ہم مسلمان ہے اور آپ کو یہیں رہنا ہے اس لئے آپس میں صلح کر کے کیس واپس لے لو. لیکن ہمیں انصاف ملے گا اس لئے ہم پولس کمشنر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس پر توجہ دے جو بھی خاطی اس میں ملوث ہے اس پر سخت کارروائی ہو. عبدالحسیب نے الزام عائد کیا کہ مقامی پولس سیاسی دباؤ میں کام کررہی ہے اور اس لئے غیر ارادتا قتل کا کیس درج کیا گیا ہے, جبکہ یہ معاملہ اقدام قتل کا ہے۔ وی بی نگر کے سنئیر پولس انسپکٹر پوپٹ آہواڑ نے کہا کہ اس معاملہ میں غیر ارادتا قتل کا مقدمہ درج کر کے تفتیش جاری ہے. پنچنامہ سمیت دیگر دستاویزات بھی پولس نے اپنے قبضہ میں لے لیا ہے, سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کیا ہے۔
جرم
ممبئی میں تجارت کے نام پر ایک 72 سالہ شخص کو دیا گیا 350,000,000 روپے کا دھوکہ اور اس فراڈ کا چار سال تک پتہ نہیں چلنے دیا۔

ممبئی : مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کے 72 سالہ بھرت ہرک چند شاہ یہ جان کر حیران رہ گئے کہ انہوں نے چار سالوں میں اپنے نام پر 35 کروڑ روپے کا نقصان کیا ہے۔ ماتونگا ویسٹ میں رہنے والے شاہ نے الزام لگایا کہ بروکریج فرم گلوب کیپٹل مارکیٹس لمیٹڈ نے ان کی بیوی کے اکاؤنٹ کو غیر مجاز تجارت کرنے کے لیے استعمال کیا اور اسے بار بار گمراہ کیا۔ گھوٹالہ 2020 میں شروع ہوا جب شاہ نے اپنی اہلیہ کے ساتھ مل کر فرم کے ساتھ ڈیمیٹ اور ٹریڈنگ اکاؤنٹ کھولا۔
شاہ اور ان کی اہلیہ پرل میں کینسر کے مریضوں کے لیے کم کرائے کا گیسٹ ہاؤس چلاتے ہیں۔ 1984 میں اپنے والد کی موت کے بعد، شاہ کو وراثت میں اسٹاک پورٹ فولیو ملا۔ اسٹاک مارکیٹ کے بارے میں ان کی سمجھ میں کمی کی وجہ سے، پورٹ فولیو سالوں تک غیر لین دین کا شکار رہا۔ 2020 میں، ایک دوست کے مشورے پر، شاہ نے گلوب کیپیٹل کے ساتھ اپنے اور اپنی اہلیہ کے نام پر ڈیمیٹ اور ٹریڈنگ اکاؤنٹ کھولا۔ اس نے وراثت میں ملنے والے تمام حصص کمپنی کو منتقل کر دیے۔ ابتدائی دنوں میں، کمپنی کے نمائندوں نے اس سے باقاعدگی سے رابطہ کیا، اسے یقین دلایا کہ کسی اضافی سرمایہ کاری کی ضرورت نہیں ہوگی اور یہ کہ حصص کو بطور ضمانت استعمال کرکے تجارت محفوظ رہے گی۔ کمپنی نے شاہ کو بتایا کہ وہ ذاتی رہنما مقرر کریں گے۔ اس بہانے سے، دو ملازمین، اکشے باریا اور کرن سیرویا نے اپنے پورٹ فولیو کو سنبھالنے کی آڑ میں اس کے اکاؤنٹس کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا۔
ایف آئی آر کے مطابق ابتدائی طور پر ان ملازمین نے روزانہ شاہ کو ٹریڈنگ آرڈر فراہم کرنے کے لیے فون کیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ، انہوں نے شاہ کے گھر جانا شروع کر دیا، اپنے لیپ ٹاپ سے ای میل بھیجنا شروع کر دیا، اور صرف وہی معلومات فراہم کرنا شروع کیں جو وہ چاہتے تھے۔ شاہ نے بار بار او ٹی پی داخل کیا، پیغامات کھولے، اور بغیر کسی شک کے ہدایات پر عمل کیا۔ رفتہ رفتہ ملازمین نے مکمل کنٹرول کر لیا۔ مارچ 2020 سے جون 2024 تک، شاہ کو سالانہ منافع ظاہر کرنے والے بیانات ای میل کیے گئے، جس نے ان کے دھوکہ دہی کے شبہ کو ٹال دیا۔
جولائی 2024 میں، شاہ کو کمپنی کے رسک مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ سے اچانک ایک کال موصول ہوئی، جس میں بتایا گیا کہ ان کے اور ان کی اہلیہ کے پاس 35 کروڑ (تقریباً 35 ملین ڈالر) کا ڈیبٹ بیلنس ہے۔ اس نے کہا کہ وہ فوری طور پر ادائیگی کرے ورنہ اس کے حصص فروخت کر دیے جائیں گے۔ کمپنی پہنچنے پر شاہ کو بتایا گیا کہ ان کے نام پر بڑے پیمانے پر غیر مجاز تجارت ہوئی ہے۔ کروڑوں روپے مالیت کے حصص اس کے علم میں لائے بغیر فروخت ہو گئے اور مسلسل سرکلر ٹریڈز کے نتیجے میں کافی نقصان ہوا۔ اپنے باقی ماندہ اثاثوں کو بچانے کے لیے، شاہ کو مجبور کیا گیا کہ وہ اپنے بقیہ حصص بیچ کر مکمل 35 کروڑ (تقریباً 35 ملین ڈالر) واپس کرے۔ بعد میں اس نے باقی تمام حصص کسی دوسری کمپنی کو منتقل کر دیے۔ جب شاہ نے کمپنی کی ویب سائٹ سے اصل ٹریڈنگ اسٹیٹمنٹ ڈاؤن لوڈ کیا اور اس کا موازنہ ای میل کے ذریعے موصول ہونے والے منافع کے بیان سے کیا، تو اس نے اہم تضادات دریافت کیے۔ اس نے یہ بھی دریافت کیا کہ این ایس ای نے کئی نوٹس بھیجے تھے، جس کا کمپنی نے ان کے نام سے جواب دیا، لیکن انہیں کبھی بھی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔
شاہ نے کہا کہ چار سال تک کمپنی نے ہمارے سامنے جھوٹی تصویر پیش کی جبکہ حقیقی نقصانات بڑھتے رہے۔ شاہ نے اسے منظم مالی فراڈ قرار دیا۔ اس نے ونرائی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی۔ دیگر دفعات کے علاوہ تعزیرات ہند کی دفعہ 409 (مجرمانہ بھروسہ کی خلاف ورزی) اور 420 (دھوکہ دہی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اب اسے مزید تفتیش کے لیے ممبئی پولیس کے اقتصادی جرائم ونگ (ای او ڈبلیو) کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
جرم
مہاراشٹر کی ایک خاتون کلپنا بھاگوت گرفتار… وہ دہلی دھماکے کے وقت وہاں موجود تھی، تفتیش کے دوران اس کے دہشت گردانہ روابط سامنے آ رہے ہیں۔

پونے : مہاراشٹر کے چھترپتی سمبھاجی نگر سے چونکا دینے والی خبر سامنے آئی ہے۔ ایک خاتون، جس کی شناخت کلپنا ترمبکراؤ بھاگوت (45) کے طور پر ہوئی ہے، فرضی آدھار کارڈ اور جعلی آئی اے ایس تقرری خط کا استعمال کرتے ہوئے چھ ماہ سے ایک لگژری ہوٹل میں رہ رہی تھی۔ کیس میں اب ایک نیا اہم موڑ سامنے آیا ہے۔ سی آئی ڈی سی او پولیس کے تفتیش کاروں کو اب پتہ چلا ہے کہ وہ ازبیکستان کی ایک خاتون کے لیے ہندوستانی ویزا حاصل کرنے کے لیے سرگرم عمل تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس نئی تحقیقات سے یہ شبہ مزید گہرا ہو گیا ہے کہ کلپنا بھاگوت غیر ملکی شہریوں کی سرحد پار نقل و حرکت اور اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے جعلی شناختی کارڈ استعمال کر رہی تھیں۔ اسے دہلی بم دھماکوں سے بھی جوڑا جا رہا ہے۔ اسے اس لگژری ہوٹل سے گرفتار کیا گیا جہاں وہ ٹھہری ہوئی تھی۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ خاتون، جو اپنی شناخت کلپنا بھاگوت کے نام سے کرتی ہے، بم دھماکوں کے وقت دہلی میں تھی۔ پولیس نے اس کا ریمانڈ مانگتے ہوئے عدالت میں یہ بات کہی۔ پولیس نے اس کا ریمانڈ مانگتے ہوئے کہا کہ تفتیش اس بات پر مرکوز ہوگی کہ آیا وہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور دہلی دھماکوں کے کیس سے اس کے ممکنہ روابط کی پوری طرح سے جانچ کی جائے گی۔
ہوٹل کی تلاشی کے دوران، پولیس کو 2017 کا فرضی آئی اے ایس تقرری خط اور اس کے آدھار کارڈ میں بے ضابطگیاں ملی۔ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ خاتون کے بینک اکاؤنٹ میں اس کے بوائے فرینڈ اشرف خلیل اور اس کے بھائی عوید خلیل کے اکاؤنٹس سے بڑی رقم منتقل کی گئی تھی۔ اشرف علی کا تعلق افغانستان سے ہے اور عوید خلیل کا تعلق پاکستان میں ہے۔ پولیس نے اطلاع دی کہ اس کے کمرے سے 19 کروڑ روپے کا ایک چیک اور 6 لاکھ روپے کا دوسرا چیک برآمد ہوا ہے۔ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ خاتون کے پاس 11 بین الاقوامی نمبر تھے جن میں سے کچھ کا تعلق افغانستان اور پشاور سے تھا۔ تحقیقات میں شامل سینئر حکام نے انکشاف کیا کہ کلپنا بھاگوت کی سرگرمیاں صرف ازبک شہری تک محدود نہیں تھیں۔ وہ عوید خلیل اور اشرف علی کے ویزے حاصل کرنے کی بھی کوشش کر رہی تھی۔ اشرف کو افغانستان سے ڈی پورٹ کر دیا گیا ہے۔
خاتون کے ضبط شدہ موبائل فون کی جاری فرانزک جانچ کے دوران، پولیس کو کئی جعلی تصاویر ملی ہیں جن میں کلپنا بھاگوت کو ملک بھر کے اہم سیاسی رہنماؤں کے ساتھ پوز دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ موبائل فون میں پاکستانی فوجی حکام کے نمبر بھی تھے جن میں پشاور آرمی کنٹونمنٹ بورڈ اور افغان سفارتخانے کے دفتر بھی شامل تھے۔ ’’او ایس ڈی ٹو دی ہوم منسٹر‘‘ کے نام سے محفوظ کردہ ایک نمبر بھی برآمد ہوا۔
پولیس نے کہا کہ پاکستان میں کسی کے ساتھ واٹس ایپ چیٹس اس کے فون سے ڈیلیٹ کر دی گئی ہیں۔ انٹیلی جنس بیورو کے دو افسران گزشتہ تین دنوں سے خاتون سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ برآمد شدہ دستاویزات میں اس کا نام کلپنا بھاگوت لکھا گیا ہے، تاہم اس کی اصل شناخت جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔ کلپنا تریمبکراؤ بھاگوت (45) نامی خاتون کو ابتدائی طور پر جعلی آدھار کارڈ اور فرضی آئی اے ایس تقرری خط کا استعمال کرتے ہوئے تقریباً چھ ماہ تک سڈکو کے ایک اسٹار ہوٹل میں قیام کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ ابتدائی تین دن کی حراست کے بعد اسے بدھ کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اس کی تحویل میں توسیع کر دی گئی۔
-
سیاست1 سال agoاجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
سیاست6 سال agoابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 سال agoمحمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
جرم5 سال agoمالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 سال agoشرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 سال agoریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 سال agoبھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 سال agoعبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا
