Connect with us
Thursday,19-September-2024
تازہ خبریں

ممبئی پریس خصوصی خبر

نچلی عدالتوں کو مساجداور عید گاہوں کے خلاف داخل مقدمات پر سماعت کرنے سے سپریم کورٹ روکے، جمعیۃ علماء ہند

Published

on

supreme-court

نئی دہلی 11/ جولائی 2023: پلیس آف ورشپ ایکٹ یعنی عبادت گاہوں کے تحفظ کے قانون کو ختم کرنے والی عرضداشتوں پرآج سپریم کورٹ آف انڈیا میں سماعت عمل میں آئی جس کے دوران جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ ورندہ گروور نے عدالت سے گذارش کہ وہ ملک کی مختلف عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات پر اسٹے لگائے کیونکہ پلیس آف ورشپ قانون پر اسٹے نا ہونے کی وجہ سے اس قانون کو نظر انداز کرتے ہوئے نچلی عدالتیں ہندو فریقین کی جانب سے مساجداور عید گاہوں کے خلاف داخل عرضداشتوں پر سماعتیں کررہی ہیں جو سراسر غیر آئینی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے ایڈوکیٹ ورندہ گروور کو کہا کہ پلیس آف ورشپ ایکٹ پر کسی بھی طرح کا اسٹے نہیں ہے لہذا نچلی عدالتوں کو اس تعلق سے مطلع کرنا چاہئے اور ان سے اسٹے کی گذارش کرنا چاہئے جس پر ایڈوکیٹ ورندہ گروور نے کہا کہ نچلی عدالتیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس خصوصی قانون پر اسٹے نہیں ہے مقدمہ کی سماعت کررہی ہیں لہذا سپریم کورٹ کو عبوری حکم نامہ جاری کرنا چاہئے تاکہ نچلی عدالتیں ایسے مقدمات کی سماعت کرنے سے گریز کریں جو پلیس آف ورشپ ایکٹ کے تحت ممنوع ہے، ورند گروور نے چیف جسٹس آف انڈیا سے گذارش کی کہ وہ کم از کم آج کی عدالتی کارروائی میں یہ تبصرہ ہی کردیں کہ پلیس آف ورشپ ایکٹ پر اسٹے نہیں ہے جس پر چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ انہیں یہ نہیں پتہ نچلی عدالتوں میں کس نوعیت کے مقدمات زیر سماعت ہیں لہذا عدالت ان مقدمات کی نوعیت جانے بغیر اسٹے کا حکم یا اسٹے کے متعلق تبصرہ نہیں کر سکتی۔

ایڈوکیٹ ورندہ گروور نے عدالت کو مزید بتایا کہ پلیس آف ورشپ ایکٹ کے حقیقی نفاذ کے لیئے جمعیۃ علماء ہند نے ایک خصوصی پٹیشن بھی داخل کی اس کے باوجود نچلی عدالتوں میں مقدمات سماعت کے لیئے قبول کیئے جارہے جس سے مسلمانو ں میں بے چینی پائی جارہی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے داخل پٹیشن کو عدالت نے سماعت کے لیئے قبول کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ آج اس اہم معاملے کی سماعت چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پی نرسہما اور جسٹس منوج مشراء پر مبنی تین رکنی بینچ کے روبرو ہوئی ہوئی۔مرکزی حکومت نے آج بھی عدالت میں حلف نامہ داخل نہیں کیا، سالیسٹر جنرل آف انڈیاتشار مہتا نے عدالت سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ کئی سماعتوں سے مرکزی حکومت نے حلف نامہ داخل نہیں کیا ہے لیکن حلف نامہ کو تیار کیا جارہا ہے جس کے لیئے انہیں مزید وقت درکار ہے۔تشار مہتا نے بینچ کو یقین دلایا کہ مرکزی حکومت جمعیۃ علماء ہند سمیت تمام عرضداشتوں پر حلف نامہ داخل کریگی۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے تشار مہتا کو حکم دیا کہ وہ مقدمہ کی اگلی سماعت 31/ اکتوبر سے قبل عدالت میں حلف نامہ داخل کریں تاکہ حتمی سماعت کا آغاز کیا جاسکے۔اسی درمیان ڈاکٹر سبرامنیم سوامی نے عدالت سے گذارش کی کہ وہ اس مقدمہ کی حتمی سماعت کے لیئے تاریخ متعین کرے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ مرکزی حکومت اس معاملے میں اگلی سماعت پر بھی حلف نامہ داخل نہیں کریگی کیونکہ ہر تاریخ پر وہ سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کرتی ہیں۔چیف جسٹس آف انڈیا نے ڈاکٹر سبرامنیم سوامی کو کہا کہ اس مرتبہ مرکزی حکومت کو حلف نامہ داخل کرنے کے لیئے عدالت نے مناسب وقت دیا ہے لہذا مرکزی حکومت کے حلف نامہ آنے کے بعد عدالت حتمی سماعت کے لیئے شیڈول طئے کریگی۔

اس معاملے میں جمعیۃ علماء ہند نے ایک جانب جہاں پلیس آف ورشپ قانو ن کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی عرضداشت کی مخالفت کرنے کے لیئے مداخلت کار کی درخواست داخل کی ہے وہیں سول پٹیشن داخل کرکے عدالت سے پلیس آف ورشپ قانو ن کے تحفظ اور اس کے حقیقی نفاذ کی عدالت سے درخواست کی ہے ۔ سپریم کورٹ میں ہونے والی آج کی سماعت میں جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ایڈوکیٹ ورندا گروور، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ سیف ضیاء، ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگر موجود تھے۔ صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر داخل سول رٹ پٹیشن کا ڈائری نمبر 28081/2022 ہے جسے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے داخل کیا ہے۔جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے داخل کردہ رٹ پٹیشن اور مداخلت کار کی دونوں درخواستوں میں جمعیۃ علماء ہند قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار احمد اعظمی مدعی بنے ہیں۔ ڈاکٹر سبرامنیم سوامی، اشونی کمار اپادھیائے اور دیگر لوگوں نے پلیس آف ورشپ ایکٹ کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیاہے اور عدالت سے ان کا مطالبہ ہیکہ اس قانون کی وجہ سے وہ کاشی متھرا، گیان واپی اور دیگر دوہزار ایسی مسلم عبادت گاہوں کو ہندو عباد ت گاہوں میں تبدیل نہیں کرا پارہے ہیں کیونکہ یہ قانونی عبادت گاہوں کی تبدیلی کی اجازت نہیں دیتا ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے داخل سول رٹ پٹیشن میں یہ تحریر ہیکہ پلیس آف ورشپ قانون 1991 نافذکرنے کا دو مقصد تھا، پہلا مقصد یہ تھا کہ کسی بھی مذہبی مقام کی تبدیلی کو روکنا اور دوسرا مقصد یہ تھا 1947 کے وقت عبادت گاہیں جس حال میں تھی اسی حال میں اسے رہنے دینا اور ان دونوں مقاصد کو بابری مسجد رام جنم بھومی ملکیت مقدمہ کے فیصلہ میں عدالت نے مانا ہے۔ پلیس آف ورشپ قانون آئین ہند کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرتا ہے اس بات کا ذکر بابری مسجد مقدمہ فیصلہ میں کیا گیا ہے(پیرگراف 99، صفحہ 250)نیز اس قانون کی حفاظت کرنا سیکولرملک کی ذمہ داری ہے اور سیکولر ملک کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ تمام مذاہب کی عبادت گاہوں کو تحفظ فراہم کرے۔عرضداشت میں مزیدکہاگیا ہے کہ بابری مسجد مقدمہ فیصلہ میں پانچ ججوں کی آئینی بینچ نے پلیس آف ورشپ قانون کا تفصیلی تجزیہ کیا ہے جس کے مطابق یہ قانون آئین ہند کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی حفاظت بھی کرتا ہے نیز اس قانون کی دفعہ 4 عبادت گاہوں کی تبدیلی کو روکتا ہے اور یہ قانون بنا کر حکومت نے آئینی ذمہ داری لی ہے کہ وہ تمام مذاہب کے لوگوں کی عبادت گاہوں کی حفاظت کرے گی اور یہ قانون بنانے کا مقصد ہی یہ ہے کہ سیکولر ازم کی بنیادوں کو مضبوط کیا جائے لہذا سپریم کورٹ آف انڈیا پل یس آف ورشپ ایکٹ کی حقیقی حفاظت کرے اور اس کے موثر نفاذ کے لیئے فوری اقدامات کرے تاکہ ایک مخصوص طبقے کی جانب سے کی جانے والی بے لگام قانونی چارہ جوئی پر لگام لک سکے۔ عرض داشت میں مزید تحریر ہے کہ پلیس آف ورشپ قانون کا موثر نفاذ نہ ہونے کی وجہ سے مسلم عبادت گاہوں بشمول گیان واپی مسجد، قطب مینار، متھرا کی عیدگاہ کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے نیزملک کی مختلف عدالتوں میں مقدمات قائم کرکے مسلمانوں کوپریشان کیا جارہا ہے جبکہ عبادت گاہوں کے تحفظ کا قانون اس کی قطعی اجازت نہیں دیتا لہذا پلیس آف ورشپ قانون کو چیلنج کرنے والی تمام عرضداشتوں کو خارج کیا جائے اور اس خصوصی قانون کے حقیقی نفاذ کو یقینی بنایا جائے تاکہ مسلم عبادت گاہوں کے خلاف قائم مقدمات پر روک لگ سکے۔

قومی

برا بولنے والا ایم ایل اے سنجے گائیکواڈ کا سارا مزہ ہی ختم کر دے گا : نانا پٹولے

Published

on

Nana-Patole-&-Sanjay-Gaikwad

بلڈھانہ کے ایم ایل اے سنجے گایکواڑ، جو اپنے ناشائستہ بیانات اور غیر اخلاقی رویے کے لیے بدنام ہیں، نے ایک بار پھر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے لوک سبھا کے اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کی زبان کاٹنے والے کو 11 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے سخت انتباہ دیا ہے کہ حکومت کو اس غنڈے ایم ایل اے کے بیان کو سنجیدگی سے لینا چاہئے اور اس کے خلاف مقدمہ درج کرنا چاہئے۔ انہوں نے سخت لہجے میں کہا کہ شندے گروپ کے اس پاگل ایم ایل اے کے بیانات کو فوری طور پر بند کیا جائے ورنہ کانگریس کارکنان غنڈوں کی زبان بولنے والے شندے کے اس ایم ایل اے کو سخت سبق سکھائیں گے۔

اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے کہا کہ جن نائک راہول گاندھی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو دیکھ کر بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی ہے۔ اس لیے حکمران جماعت کے رہنما مایوس ہیں۔ وہ ہمارے لیڈر راہل گاندھی کے بیان کو توڑ مروڑ کر ان کو بدنام کرنے کی مہم چلا رہے ہیں۔ ہمارے لیڈر نے کبھی ریزرویشن ختم کرنے کی بات نہیں کی۔ اس کے برعکس کہا گیا ہے کہ ریزرویشن کی حد 50 فیصد بڑھا کر سماج کے دیگر طبقات کو بھی ریزرویشن دینے کا حل نکالا جائے گا۔ لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے ایجنٹ مسلسل افواہیں پھیلا رہے ہیں اور فرضی کہانی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بی جے پی اور اس کے حلیفوں کے غنڈے بھی آگے آکر جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ حکومت اس غنڈے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔ ایسے میں لوگوں کے ذہنوں میں سوال یہ ہے کہ کیا ملک میں قانون کی حکمرانی ہے یا بی جے پی کے غنڈوں کا راج؟

پٹولے نے کہا کہ سنجے گائکواڑ جیسے کم معلومات والے ایم ایل اے کو بھی معلوم ہے کہ راہول گاندھی نے امریکہ میں کیا کہا؟ ہمارے لیڈر مودی اور شاہ سے نہیں ڈرتے۔ پھر لوگ سنجے گائیکواڑ جیسے گاؤں کے غنڈوں کی دھمکیوں سے کیوں ڈرتے ہیں؟ مہاراشٹر سمیت پورے ملک میں ہم جیسے کروڑوں کانگریس کارکن راہول گاندھی کی ڈھال بن کر ان کی حفاظت کے لیے تیار ہیں۔ کانگریس کے ریاستی صدر نے خبردار کیا کہ کسی کو ہمارے لیڈر کا بال بھی خراب کرنے کی کوشش کے بارے میں نہیں سوچنا چاہئے۔ زبان کاٹنا تو دور کی بات ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ضرورت پڑنے پر ایسے لیڈروں کو کیسے سبق سکھانا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مغربی ریلوے کے ممبئی سنٹرل ڈویژن کی طرف سے چرنی روڈ اسٹیشن پر گنپتی وسرجن کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

Published

on

railway

ممبئی، 17/18 ستمبر 2024 کو گنپتی ویسرجن کے لیے گرگام چوپاٹی پر آنے والے عقیدت مندوں کے لیے چرنی روڈ اسٹیشن پر بہت زیادہ بھیڑ کو دیکھتے ہوئے، ویسٹرن ریلوے کے ممبئی سینٹرل ڈویژن نے بھیڑ کو منظم کرنے اور مسافروں کی سہولت کو یقینی بنانے کے لیے کئی انتظامات کیے ہیں۔

شری ونیت ابھیشیک، چیف پبلک ریلیشن آفیسر، ویسٹرن ریلوے، ممبئی سنٹرل ڈویژن کے ذریعہ جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق چرنی روڈ اسٹیشن پر بھیڑ کی نگرانی اور مناسب انتظام کو یقینی بنانے کے لیے اضافی سی سی ٹی وی کیمرے نصب کریں گے۔ بغیر کسی رکاوٹ کے مختلف راستوں پر مسافروں کی زیادہ آسان نقل و حرکت کے لیے خصوصی یک طرفہ راستے بنائے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مرکزی دروازے کے علاوہ بال بھون میں ایک اور داخلہ بھی کھولا جائے گا، تاکہ گرگاؤں چوپاٹی سے آنے والے مسافر لوکل ٹرین پکڑنے کے لیے پلیٹ فارم نمبر 1 پر آسانی سے پہنچ سکیں۔

شری ونیت نے مزید بتایا کہ مغربی ریلوے چرچ گیٹ اور ویرار کے درمیان 17 اور 18 ستمبر 2024 کی درمیانی رات کو 8 اضافی خدمات چلائے گا۔ ان اضافی 8 سروسز میں سے ڈاؤن سلو ٹرین سروسز کو چرنی روڈ اسٹیشن پر اضافی اسٹاپیج دیا جائے گا، تاکہ مسافر بغیر کسی پریشانی کے آرام سے سوار ہو سکیں اور زیادہ سے زیادہ مسافر رات کو اپنے گھروں تک پہنچ سکیں۔ 17 ستمبر 2024 کو، 38 فاسٹ اپ لوکل ٹرین خدمات چرچ گیٹ اور ممبئی سنٹرل اسٹیشن کے درمیان تمام اسٹیشنوں پر 17.00 بجے سے 20.30 بجے تک رکیں گی۔ پلیٹ فارم نمبر 2 اور 3 پر آنے اور جانے والے مسافروں کے ہجوم سے بچنے کے لیے۔ 17 ستمبر 2024 کو 17.00 بجے سے 22.00 بجے تک چرنی روڈ اسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر 2 پر 88 یوپی کی سست لوکل ٹرین خدمات کو نہیں روکا جائے گا۔ باقاعدہ ٹکٹ کاؤنٹر کے علاوہ اسٹیشن اور بال بھون کے راستے پر اضافی اے ٹی وی ایم مشینوں اور سہولت کاروں کا انتظام کیا جا رہا ہے، تاکہ مسافروں کو ٹکٹ خریدنے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ تمام ضروری معلومات اور اعلانات باقاعدگی سے کیے جائیں گے۔ مسافروں کی سہولت کے لیے اسٹیشن پر اہم معلومات دکھانے والے سگنل اور الیکٹرانک ڈسپلے یونٹ لگائے جا رہے ہیں۔

شری ونیت نے کہا کہ ان انتظامات کے علاوہ ویسٹرن ریلوے اسٹیشن پر اور بال بھون جانے اور جانے والے راستے پر وافر مقدار میں پانی کی بوتلوں اور اسنیکس کی فروخت کو بھی یقینی بنائے گا۔ چرنی روڈ اسٹیشن پر بی ایم سی اور ویسٹرن ریلوے کی جانب سے ایمبولینس کی سہولت فراہم کی گئی ہے اور ایمرجنسی میڈیکل روم میں ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل اسٹاف وغیرہ کے انتظامات کیے جارہے ہیں۔ چرنی روڈ اسٹیشن پر روشنی اور پنکھوں کے مناسب انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ پلیٹ فارم 1 کے ایسکلیٹرز پر بھی یک طرفہ حرکت ہوگی۔

سیکورٹی کے نقطہ نظر سے، چرنی روڈ اسٹیشن پر مسافروں کی آمد کو کنٹرول کرنے کے لیے تقریباً 400 آر پی ایف اور جی آر پی اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا۔ مسافروں کو کسی قسم کی تکلیف یا پریشانی کی صورت میں مدد کے لیے آر پی ایف اور جی آر پی کے ہیلپ ڈیسک بھی قائم کیے جائیں گے۔ ویسٹرن ریلوے آر پی ایف بیریکیڈنگ اور قطار مینیجرز کے لیے مناسب انتظامات کرے گا اور ساتھ ہی میگا فون کے ذریعے باقاعدہ اعلانات کرے گا۔ اسٹیشن پر فائر بریگیڈ کا بھی انتظام کیا جائے گا۔ ویسٹرن ریلوے آر پی ایف زیادہ سے زیادہ پولیس فورس کی تعیناتی کے لیے ریاستی پولیس اور جی آر پی کے ساتھ تال میل کر رہا ہے۔

شری ونیت نے بتایا کہ ریلوے کے اضافی افسران اور عملہ 17 اور 18 ستمبر 2024 کی درمیانی رات چرنی روڈ اسٹیشن پر چوبیس گھنٹے ڈیوٹی پر رہے گا، جبکہ کنٹرول اور کمانڈ سینٹر اسٹیشن اور کنٹرول روم دونوں پر کام کرے گا۔ حال ہی میں ممبئی سنٹرل ڈویژن کے ڈویژنل ریلوے منیجر شری نیرج ورما نے بھی افسران اور عملے کے ساتھ اسٹیشن کا معائنہ کیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ضروری سہولیات کو بہتر بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ویسٹرن ریلوے گنپتی ویسرجن کے لیے گرگام چوپاٹی پر آنے والے ہزاروں عقیدت مندوں کے لیے مسافروں کی سہولت اور ہموار ہجوم کے انتظام کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

بی ایم سی کی پوش کمیٹی کا کہنا ہے کہ نیر ہاسپٹل کے ڈین نے پوش قانون کے نفاذ میں رکاوٹ ڈالی، تعاون نہیں کیا

Published

on

Rais Shaikh

ممبئی : بی ایم سی کی پریوینشن آف سیکسول ہراسمنٹ (پوش) کمیٹی نے نائر ہسپتال کے ڈین کو قانون کے نفاذ میں رکاوٹ ڈالنے اور ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر کے خلاف ایم بی بی ایس کی طالبہ کی طرف سے درج کی گئی جنسی ہراسانی کی شکایت کی کارروائی میں تعاون کرنے میں ناکامی کا قصوروار پایا ہے۔

سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے قانون ساز رئیس شیخ نے چیف منسٹر ایکناتھ شندے کو خط لکھ کر میڈیکل کالجوں میں طالبات کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے نیر اسپتال کے ڈین کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ شیخ نے کہا کہ ریاست بھر میں ایک واضح پیغام بھیجنے کی ضرورت ہے کہ حکومت خواتین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

پوش کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق، نائر ہسپتال کے فارماکولوجی ڈیپارٹمنٹ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کو ایم بی بی ایس کی طالبہ کی طرف سے درج کرائی گئی جنسی ہراسانی کی شکایت میں قصوروار پایا گیا ہے۔ پروفیسر پر الزام تھا کہ انہوں نے طالبہ کے ساتھ بدسلوکی اور نامناسب طریقے سے چھونے کی وجہ سے اسے تکلیف پہنچائی۔

“اس معاملے میں نیر ہسپتال کے ڈین کا کردار افسوسناک اور غیر حساس نظر آتا ہے۔ ڈین نے قانون کے نفاذ میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔ ڈین نے کیس کی کارروائی میں تعاون نہیں کیا اور اپنے احکامات پر عمل درآمد میں تاخیر کی۔ اعلیٰ افسران کو نائر ہسپتال کے ڈین کو تحریری انتباہ جاری کیا جانا چاہئے،” پوش کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے۔

شیخ نے اس معاملے میں ڈین کے کردار کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے اور ایک مضبوط مثال قائم کرنے کے لیے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جو طالبات کے تحفظ کے لیے حکومت کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔

ڈین کے اقدامات سے عوام میں یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ محکموں کے اعلیٰ افسران ایسے معاملات میں شکایت کنندگان کی بجائے ملزمان کی حمایت کرتے ہیں۔ ایک مثال قائم کرنا اور یہ ظاہر کرنا بہت ضروری ہے کہ حکومت لڑکیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے میں ان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے۔ شیخ نے کہا، “مجھے امید ہے کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اس معاملے میں فوری اور فیصلہ کن کارروائی کریں گے۔‘‘

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com