Connect with us
Friday,18-April-2025
تازہ خبریں

ممبئی پریس خصوصی خبر

نچلی عدالتوں کو مساجداور عید گاہوں کے خلاف داخل مقدمات پر سماعت کرنے سے سپریم کورٹ روکے، جمعیۃ علماء ہند

Published

on

supreme-court

نئی دہلی 11/ جولائی 2023: پلیس آف ورشپ ایکٹ یعنی عبادت گاہوں کے تحفظ کے قانون کو ختم کرنے والی عرضداشتوں پرآج سپریم کورٹ آف انڈیا میں سماعت عمل میں آئی جس کے دوران جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ ورندہ گروور نے عدالت سے گذارش کہ وہ ملک کی مختلف عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات پر اسٹے لگائے کیونکہ پلیس آف ورشپ قانون پر اسٹے نا ہونے کی وجہ سے اس قانون کو نظر انداز کرتے ہوئے نچلی عدالتیں ہندو فریقین کی جانب سے مساجداور عید گاہوں کے خلاف داخل عرضداشتوں پر سماعتیں کررہی ہیں جو سراسر غیر آئینی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے ایڈوکیٹ ورندہ گروور کو کہا کہ پلیس آف ورشپ ایکٹ پر کسی بھی طرح کا اسٹے نہیں ہے لہذا نچلی عدالتوں کو اس تعلق سے مطلع کرنا چاہئے اور ان سے اسٹے کی گذارش کرنا چاہئے جس پر ایڈوکیٹ ورندہ گروور نے کہا کہ نچلی عدالتیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس خصوصی قانون پر اسٹے نہیں ہے مقدمہ کی سماعت کررہی ہیں لہذا سپریم کورٹ کو عبوری حکم نامہ جاری کرنا چاہئے تاکہ نچلی عدالتیں ایسے مقدمات کی سماعت کرنے سے گریز کریں جو پلیس آف ورشپ ایکٹ کے تحت ممنوع ہے، ورند گروور نے چیف جسٹس آف انڈیا سے گذارش کی کہ وہ کم از کم آج کی عدالتی کارروائی میں یہ تبصرہ ہی کردیں کہ پلیس آف ورشپ ایکٹ پر اسٹے نہیں ہے جس پر چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ انہیں یہ نہیں پتہ نچلی عدالتوں میں کس نوعیت کے مقدمات زیر سماعت ہیں لہذا عدالت ان مقدمات کی نوعیت جانے بغیر اسٹے کا حکم یا اسٹے کے متعلق تبصرہ نہیں کر سکتی۔

ایڈوکیٹ ورندہ گروور نے عدالت کو مزید بتایا کہ پلیس آف ورشپ ایکٹ کے حقیقی نفاذ کے لیئے جمعیۃ علماء ہند نے ایک خصوصی پٹیشن بھی داخل کی اس کے باوجود نچلی عدالتوں میں مقدمات سماعت کے لیئے قبول کیئے جارہے جس سے مسلمانو ں میں بے چینی پائی جارہی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے داخل پٹیشن کو عدالت نے سماعت کے لیئے قبول کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ آج اس اہم معاملے کی سماعت چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پی نرسہما اور جسٹس منوج مشراء پر مبنی تین رکنی بینچ کے روبرو ہوئی ہوئی۔مرکزی حکومت نے آج بھی عدالت میں حلف نامہ داخل نہیں کیا، سالیسٹر جنرل آف انڈیاتشار مہتا نے عدالت سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ کئی سماعتوں سے مرکزی حکومت نے حلف نامہ داخل نہیں کیا ہے لیکن حلف نامہ کو تیار کیا جارہا ہے جس کے لیئے انہیں مزید وقت درکار ہے۔تشار مہتا نے بینچ کو یقین دلایا کہ مرکزی حکومت جمعیۃ علماء ہند سمیت تمام عرضداشتوں پر حلف نامہ داخل کریگی۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے تشار مہتا کو حکم دیا کہ وہ مقدمہ کی اگلی سماعت 31/ اکتوبر سے قبل عدالت میں حلف نامہ داخل کریں تاکہ حتمی سماعت کا آغاز کیا جاسکے۔اسی درمیان ڈاکٹر سبرامنیم سوامی نے عدالت سے گذارش کی کہ وہ اس مقدمہ کی حتمی سماعت کے لیئے تاریخ متعین کرے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ مرکزی حکومت اس معاملے میں اگلی سماعت پر بھی حلف نامہ داخل نہیں کریگی کیونکہ ہر تاریخ پر وہ سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کرتی ہیں۔چیف جسٹس آف انڈیا نے ڈاکٹر سبرامنیم سوامی کو کہا کہ اس مرتبہ مرکزی حکومت کو حلف نامہ داخل کرنے کے لیئے عدالت نے مناسب وقت دیا ہے لہذا مرکزی حکومت کے حلف نامہ آنے کے بعد عدالت حتمی سماعت کے لیئے شیڈول طئے کریگی۔

اس معاملے میں جمعیۃ علماء ہند نے ایک جانب جہاں پلیس آف ورشپ قانو ن کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی عرضداشت کی مخالفت کرنے کے لیئے مداخلت کار کی درخواست داخل کی ہے وہیں سول پٹیشن داخل کرکے عدالت سے پلیس آف ورشپ قانو ن کے تحفظ اور اس کے حقیقی نفاذ کی عدالت سے درخواست کی ہے ۔ سپریم کورٹ میں ہونے والی آج کی سماعت میں جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ایڈوکیٹ ورندا گروور، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ سیف ضیاء، ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگر موجود تھے۔ صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر داخل سول رٹ پٹیشن کا ڈائری نمبر 28081/2022 ہے جسے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے داخل کیا ہے۔جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے داخل کردہ رٹ پٹیشن اور مداخلت کار کی دونوں درخواستوں میں جمعیۃ علماء ہند قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار احمد اعظمی مدعی بنے ہیں۔ ڈاکٹر سبرامنیم سوامی، اشونی کمار اپادھیائے اور دیگر لوگوں نے پلیس آف ورشپ ایکٹ کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیاہے اور عدالت سے ان کا مطالبہ ہیکہ اس قانون کی وجہ سے وہ کاشی متھرا، گیان واپی اور دیگر دوہزار ایسی مسلم عبادت گاہوں کو ہندو عباد ت گاہوں میں تبدیل نہیں کرا پارہے ہیں کیونکہ یہ قانونی عبادت گاہوں کی تبدیلی کی اجازت نہیں دیتا ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے داخل سول رٹ پٹیشن میں یہ تحریر ہیکہ پلیس آف ورشپ قانون 1991 نافذکرنے کا دو مقصد تھا، پہلا مقصد یہ تھا کہ کسی بھی مذہبی مقام کی تبدیلی کو روکنا اور دوسرا مقصد یہ تھا 1947 کے وقت عبادت گاہیں جس حال میں تھی اسی حال میں اسے رہنے دینا اور ان دونوں مقاصد کو بابری مسجد رام جنم بھومی ملکیت مقدمہ کے فیصلہ میں عدالت نے مانا ہے۔ پلیس آف ورشپ قانون آئین ہند کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرتا ہے اس بات کا ذکر بابری مسجد مقدمہ فیصلہ میں کیا گیا ہے(پیرگراف 99، صفحہ 250)نیز اس قانون کی حفاظت کرنا سیکولرملک کی ذمہ داری ہے اور سیکولر ملک کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ تمام مذاہب کی عبادت گاہوں کو تحفظ فراہم کرے۔عرضداشت میں مزیدکہاگیا ہے کہ بابری مسجد مقدمہ فیصلہ میں پانچ ججوں کی آئینی بینچ نے پلیس آف ورشپ قانون کا تفصیلی تجزیہ کیا ہے جس کے مطابق یہ قانون آئین ہند کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی حفاظت بھی کرتا ہے نیز اس قانون کی دفعہ 4 عبادت گاہوں کی تبدیلی کو روکتا ہے اور یہ قانون بنا کر حکومت نے آئینی ذمہ داری لی ہے کہ وہ تمام مذاہب کے لوگوں کی عبادت گاہوں کی حفاظت کرے گی اور یہ قانون بنانے کا مقصد ہی یہ ہے کہ سیکولر ازم کی بنیادوں کو مضبوط کیا جائے لہذا سپریم کورٹ آف انڈیا پل یس آف ورشپ ایکٹ کی حقیقی حفاظت کرے اور اس کے موثر نفاذ کے لیئے فوری اقدامات کرے تاکہ ایک مخصوص طبقے کی جانب سے کی جانے والی بے لگام قانونی چارہ جوئی پر لگام لک سکے۔ عرض داشت میں مزید تحریر ہے کہ پلیس آف ورشپ قانون کا موثر نفاذ نہ ہونے کی وجہ سے مسلم عبادت گاہوں بشمول گیان واپی مسجد، قطب مینار، متھرا کی عیدگاہ کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے نیزملک کی مختلف عدالتوں میں مقدمات قائم کرکے مسلمانوں کوپریشان کیا جارہا ہے جبکہ عبادت گاہوں کے تحفظ کا قانون اس کی قطعی اجازت نہیں دیتا لہذا پلیس آف ورشپ قانون کو چیلنج کرنے والی تمام عرضداشتوں کو خارج کیا جائے اور اس خصوصی قانون کے حقیقی نفاذ کو یقینی بنایا جائے تاکہ مسلم عبادت گاہوں کے خلاف قائم مقدمات پر روک لگ سکے۔

جرم

ممبئی انسانی اسمگلنگ ریکیٹ کا پردہ فاش مغربی بنگال اور حیدرآباد گرفتاری

Published

on

Crime

ممبئی : ممبئی وڈالاٹی ٹی پولیس نے انسانی اسمگلنگ کے کیس میں حیدر آباد، مغربی بنگال سے بچہ انسانی اسمگلروں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وڈالا ٹی ٹی پولیس اسٹیشن میں شکایت کنندہ امر دھیرنے 65 سالہ نے خاکروب نے 5 اگست 2024 ء کو اپنے نواسہ کی گمشدہ کی شکایت درج کروائی تھی, اس کے بعد یہ معلوم ہوا کہ انیل پورنیہ اسما شیخ، شریف شیخ، آشا پوار نے ایک لاکھ 60 ہزار روپے میں بچہ کو فروخت کیا ہے۔ اس کے بعد ملزم انیل پورنیہ،اسما شیخ، شریف شیخ کے خلاف انسانی اسمگلنگ کا کیس درج کر لیا گیا تھا ملزم انیل پورتیہ، اسما شیخ کو ممبئی سے گرفتار کیا گیا, اس میں ملوث ملزمہ آشا پوار بھی ملوث تھی۔ اس کے بعد پولیس نے آشا پوار کی تلاش شروع کر دی اور حیدر آباد سے اسے گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس تفتیش میں ملزمین نے بتایا کہ متاثرہ بچہ کو بھونیشور اسٹیشن اڑیسہ میں ریشماں نامی خاتون نے فروخت کیا, اس کی ٹیکنیکل تفتیش کی گئی تو معلوم ہوا کہ ملزمہ یہاں بھونیشور میں دانت کے اسپتال میں زیر ملازمت ہے, اور یہاں ہائی ٹیک اسپتال میں کام کرتی ہے, لیکن بھونیشور میں جب پولیس ٹیم پہنچی تو اس نے یہاں سے ترک ملازمت کر لی تھی, اور پھر معلوم ہوا کہ مطلوب ملزمہ مغربی بنگال میں ہے۔ اس کے بعد پولیس نے اس کی تلاش شروع کر دی اور پولیس نے مغوی بچہ اور دیگر تین بچوں کو برآمد کر لیا۔ اس ایک ساتھ ہی ریشماں سنتوش کمار بنرجی 43 سالہ کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا, اس کے ساتھ ہی تین سال کے بچہ کو عدالت میں حاضر کیا گیا تو بچہ کی تحویل پولیس کو دیدی گئی تمام مرحلہ مکمل کرنے کے بعد پولیس نے بچہ کا میڈیکل کروایا تو اس کے جسم پر زخموں کے نشان پائے گئے۔ ملزمین نے بچہ کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے اس لئے بچہ پر ظلم و ستم کا کیس بھی درج کیا گیا, یہ کارروائی ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر اور اسپیشل کمشنر دیوین بھارتی ایڈیشنل کمشنر انیل پارسکر اور ڈی سی پی راگسودھا کی ایما پر کی گئی۔

Continue Reading

جرم

میرابھائندرتقریبا 32 کروڑ کی منشیات ضبطی، ایک ہندوستانی خاتون سمیت دو نائیجرائی گرفتار، سوشل میڈیا پر گروپ تیار کر کے ڈرگس فروخت کیا کرتے تھے

Published

on

drug peddler

ممبئی : میرا بھائیندر پولیس نے ایک ہندوستان خاتون سمیت دو غیر ملکی ڈرگس منشیات فروشوں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ میرا بھائیندر کرائم برانچ کو اطلاع ملی تھی کہ کاشی میرا میں شبینہ شیخ کے مکان پر منشیات کا ذخیرہ ہے اور وہ منشیات فروشی میں بھی ملوث ہے، اس پر پولیس نے چھاپہ مار کر 11 کلو 830 گرام وزن کی کوکین برآمد کی ہے۔ اس کے خلاف نوگھر پولیس میں این ڈی پی ایس کے تحت معاملہ درج کر لیا گیا، گرفتار ملزمہ نے پولیس کو تفتیش میں بتایا کہ وہ یہ منشیات غیر ملکی شہری انڈے نامی شخص سے خریدا کرتی تھی اور انڈری میرا روڈ میں ہی مقیم ہے اسے بھی گرفتار کیا گیا اور اس کے قبضے سے بھی منشیات ضبط کی گئی اور نائیجرائی نوٹ 1000 برآمد کی گئی اور 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ بھی ملی ہے۔ اس معاملہ میں تفتیش کے بعد دو نائیجرنائی اور ایک ہندوستانی خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے قبضے سے دو کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبط کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ چار موبائل فون اس کے علاوہ 22 کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبطی کا بھی دعوی کیا ہے, یہ کارروائی میرا بھائیندر پولیس کمشنر مدھو کر پانڈے ایڈیشنل کمشنر دتاترے شندے، اویناش امبورے سمیت کرائم برانچ کی ٹیم نے انجام دی ہے۔ کرائم برانچ نے بتایا کہ یہ کوکین یہ نائیجرائی پیٹ میں چھپا کر یہاں لایا کرتے تھے۔ یہ کوکین ساؤتھ امریکہ میں تیار کیا جاتا ہے، یہ کوکین ہوائی جہازکے معرفت انسانی جسم میں چھپا کر لایا جاتا ہے۔ پہلے یہ ممبئی ائیر پورٹ پر پہنچایا جاتا ہے اور پھر ممبئی میں سڑکوں کے راستے سے متعدد علاقوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر متعدد گروپ تیار کرکے ملزمین ڈرگس فروخت کیا کرتے ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

پوائی چوری کی وارداتوں میں ملوث دو گرفتار، ملزم نے چوری کی موٹر سائیکل سے ہی واردات دی تھی انجام

Published

on

Arrest

ممبئی : ممبئی پولیس نے 48 گھنٹے کے اندر چوری کے دو معاملات حل کرتے ہوئے دو ملزمین کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ ممبئی کے پوائی پولیس اسٹیشن کی حدود میں 5 اپریل کو صبح دو اچکوں نے طلائی زنجیر اچک لی تھی، ان کے قبضے سے 30 گرام کی طلائی زنجیر بھی برآمد کر لی گئی ہے۔ دوسرا واقعہ پوائی علاقہ میں آئی آئی مارگ گیٹ کے سامنے پیش آیا تھا، جس میں ملزمین دریافت کیا تھا کہ میڈیکل کہاں ہے اور پھر شکایت کنندہ کے چہرہ پر گندہ کپڑا پھینک کر 15 گرام سونے کے ہار لے کر فرار ہوگئے تھے۔ اس معاملہ کی سنجیدگی سے تفتیش کی گئی, دوسرے روز ساڑھے آٹھ بجے ہیرا نندانی گارڈ کے پاس ملزمین نے 45 سالہ خاتون کے گلے میں سونے کے دو ہار جن کا وزن 20 گرام تھا اچک کر موٹر سائیکل پر فرار ہوگئے۔ ان تمام چوری کو حل کرنے کے لئے پولیس نے تفتیش کے دوران 100 سے زائد سی سی ٹی وی فوٹیج کا معائنہ کیا، اس میں معلوم ہوا کہ ملزمین بہرام باغ کی جانب فرار ہوئے ہیں، پھر ان دونوں ملزمین کو گرفتار کیا گیا اور ان کے قبضے سے 30 گرام سونے کے زیورات برآمد کئے گئے ہیں۔ ملزمین نے واردات کے لئے جو موٹر سائیکل استعمال کی تھی اسے بھی ضبط کیا گیا ہے, پپو گجیندر مشرا 20 سالہ اور سنیل گنگا موہتے 20 سالہ کو اندھیری سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ملزم پپو مشرا کے خلاف 6 ماہ قبل رابوڑی پولیس اسٹیشن میں چوری کا معاملہ بھی درج ہے اور اس نے چھ ماہ قبل ہی موٹر سائیکل چوری کی تھی۔ اب اس چوری میں بھی استعمال کیا گیا تھا یہ اطلاع آج یہاں ممبئی زون 10 کے ڈی سی پی نے دی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com