(جنرل (عام
اردو کی کلاسیکی شاعری میں عشق کا اظہار براہِ راست نہیں ہوتا: پروفیسر ابنِ کنول،اردو شاعری میں عشق کی کیفیات نے روح سے جسم تک کا سفر مکمل کرلیا ہے: پروفیسر نجمہ رحمانی

ہماری تہذیب میں عشق کی باتیں اشاروں، کنایوں، تشبیہات اور استعارات میں کہی جاتی ہیں جبکہ مغربی تہذیب میں عشق کا اظہار بلاواسطہ کھُل کر کیا جاتا ہے۔
اس کے برعکس اردو کی کلاسیکی شاعری میں عشق کا اظہار کبھی براہِ راست نہیں کیا جاتا۔ یہ بات شعبہئ اردو، دہلی یونیورسٹی، کے سابق صدر اور معروف افسانہ نگار پروفیسر ابنِ کنول نے سینٹ اسٹیفنز کالج میں یک روزہ سیمینار بعنوان ’اردو شاعری میں عشق کی ایمائی کیفیات‘ میں اپنے صدارتی خطاب میں کہی۔
انہوں نے کہاکہ سیمینار کا موضوع ہماری مشرقی تہذیب سے تعلق رکھتا ہے۔اس بارے میں انہوں نے مختلف شعرا کے کلام کی مثالیں بھی پیش کیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عشق ہمارے ادب کا اہم اور شاعری کا بنیادی موضوع ہے۔ غیراردو داں طبقے میں اردو شاعری کی مقبولیت کا سبب ہی عشق کا بیان ہے۔ یہ طبقہ ہماری شاعری سے محبت کرتا ہے اور شاعری میں عشق کی پیشکش کو کہیں پیش کرنا چاہتا ہے۔ اس سے قبل انہوں نے سیمینار میں پیش کیے گئے مقالات پر فرداً فرداً تبصرہ بھی کیا۔
دہلی یونیورسٹی کے شعبہئ اردو کی صدر اور مہمانِ خصوصی پروفیسر نجمہ رحمانی نے کہا کہ اردو کے کلاسیکل شعرا کے کلام میں عشق کی متعدد کیفیات ملتی ہیں۔ میرؔ اپنے عشق پر خود ہی فریفتہ ہیں اور اپنے جذبے کے دیوانے ہیں۔ اسی لیے اُن کے یہاں رقیب بھی نہیں ہے۔ لیکن فیضؔ نے رقیب کو دوست بنا لیا ہے۔ انہوں نے سماج کی بدلتی ہوئی اخلاقی اقدار کے حوالے سے کہا کہ اردو شاعری میں عشق کی کیفیات نے روح سے جسم تک کا سفر مکمل کرلیا ہے۔ عشق ایک آفاقی جذبہ ہونے کے سبب روحانیت کا محور، رشتوں کی کشش اور تصوف کا مرکزہے۔ اس جذبے سے سرشار دل ہمیشہ ایمان دار ہوتا ہے، وہ درد آشنا ہوتا ہے اور دوسروں کے دکھ درد کو سمجھتا ہے۔
سیمینار کی نظامت کرتے ہوئے ڈاکٹر شمیم احمد نے کہا کہ اردو کے شعرا نے محبوب کے ساتھ ساتھ وطن اور سماج سے بھی عشق کیا ہے۔ سیمینا ر میں گیارہ مقالے پیش کیے گئے۔ پروفیسر مشتاق قادری نے ’اقبالؔ کی شاعری میں عشقِ رسولؐ‘،پروفیسر محمد ساجد حسین نے ’عشقِ رسولؐ اور اردو کلامِ غالبؔ‘، ڈاکٹر احمد امتیاز نے ’خواجہ میردردؔ کا تصورِ عشق: چند معروضات‘، ڈاکٹر علی احمد ادریسی نے اقبالؔ کا تصورِ عشق‘، ڈاکٹر ناصرہ سلطانہ نے ’داغؔ کی شاعری میں تصورِ عشق‘، ڈاکٹر عطیہ رئیس نے ’حسرتؔ کا تصورِ عشق‘، ڈاکٹر سطوت اللہ خالد نے ’اسرارالحق مجازؔ کی عشقیہ شاعری‘، ڈاکٹر عبدالرحمن نے ’مثنویاتِ میرؔ کا پسندیدہ موضوع:عشق‘، ڈاکٹر صبا عنبرین نے فیضؔ کی شاعری میں عشق کی کیفیت‘، توحید حقانی نے ’میرحسن کی مثنوی سحرالبیان میں نوجوان کرداروں کا عشق اور شمیم احمد نے میرتقی میرؔ کی غزلیات میں عشق کا بیان‘ کے موضوع پر مقالے پیش کیے۔
قومی کونسل براے فروغِ اردو زبان کے اشتراک سے منعقد ہ اس سیمینار میں دہلی یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اساتذہ، ریسرچ اسکالر، طلبہ و طالبات اور شعبہئ تاریخ کی ڈاکٹر ثبینا کاظمی اور شعبہئ فارسی کے ڈاکٹر ظفر امام بھی موجود تھے۔ اسی دوران سینٹ اسٹیفنز کالج میں بی اے (پروگرام)، سال دوم، کی طالبہ نمرہ بابا نے فیض احمد فیضؔ کی غزل ’گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے‘ اور بی اے آنرس (انگلش)، سال سوم، کی طالبہ اقرا شمیم نے اقبال کی نظم مسجدِ قرطبہ کے ابتدائی اشعار پیش کیے۔
(جنرل (عام
پانی کی قلت کے درمیان ٹینکر ایسوسی ایشن نے 10 اپریل سے ممبئی میں ٹینکر سروس بند کرنے کا اعلان کیا ہے، آبی ذخائر میں صرف 33 فیصد پانی رہ گیا ہے۔

ممبئی : ممبئی میں 10 اپریل سے پانی کے ٹینکر کی خدمات بند کر دی جائیں گی۔ ممبئی واٹر ٹینکرز ایسوسی ایشن نے یہ فیصلہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کی جانب سے سنٹرل گراؤنڈ واٹر اتھارٹی کے حوالے سے نئے قوانین کے نفاذ کے بعد لیا ہے۔ ایسوسی ایشن نے یہ فیصلہ بی ایم سی کے نوٹس کے بعد لیا ہے۔ یہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ممبئی کو پانی کے بحران کا سامنا ہے۔ آبی ذخائر میں صرف 33 فیصد پانی بچا ہے۔ سپلائی میں کٹوتی کا بھی امکان ہے۔ برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) نے لوگوں سے پانی کا درست استعمال کرنے کی اپیل کی ہے، تاکہ پانی کے بحران سے بچا جا سکے۔
ممبئی میونسپل کارپوریشن نے نوٹس جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ممبئی میں کنویں اور بورویل کے مالکان کو سینٹرل گراؤنڈ واٹر اتھارٹی کے قوانین کے مطابق این او سی حاصل کرنا ہوگا، ورنہ پانی کی سپلائی منقطع کردی جائے گی۔ چونکہ یہ پتہ چلا ہے کہ بورویل مالکان کے پاس این او سی نہیں ہے، پانی کی فراہمی کیسے؟ اس تشویش کی وجہ سے ممبئی واٹر ٹینکرز ایسوسی ایشن نے اس فیصلے کے خلاف احتجاجاً پانی کے ٹینکر سروس بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ممبئی کے مختلف حصوں میں پہلے ہی پانی کی سپلائی میں خلل کی وجہ سے اگر پانی کے ٹینکروں کو روک دیا جاتا ہے تو ممبئی والوں کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق ممبئی میں پچھلے 80 سالوں سے ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ اگر بی ایم سی نے ٹینکر سروس بند کردی تو ممبئی والوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ممبئی ٹینکر ایسوسی ایشن کے انکور ورما نے کہا کہ ممبئی واٹر ٹینکر ایسوسی ایشن 10 اپریل سے اپنا کاروبار بند کرنے جا رہی ہے۔ کیونکہ ہمیں سنٹرل لان واٹر اتھارٹی کے حوالے سے ممبئی میونسپل کارپوریشن کی طرف سے نوٹس موصول ہوا ہے۔ 381اے کا نوٹس موصول ہوا ہے۔ یہ آپ کو اپنا بورویل ہٹانے اور پائپ کو ہٹانے کا نوٹس ہے۔ یہ 70 سے 80 سال پرانا کاروبار ہے۔ ٹینکرز نہیں ہوں گے تو پانی کیسے پہنچایا جائے گا؟
ممبئی کی کچھ سوسائٹیوں کو ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ کولابا، گھاٹکوپر، ملنڈ، ورلی، بوریوالی، کاندیوالی، ملاڈ، گورے گاؤں، جوگیشوری، اندھیری، کرلا، ودیا وہار میں پانی کی زبردست قلت ہے اور ان علاقوں میں بڑی تعداد میں پانی کے ٹینکر منگوائے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی مقامات پر پینے کے پانی کی آڑ میں بورویل کا پانی بھی فراہم کیا جارہا ہے, جس سے شہریوں کی صحت کو خطرہ لاحق ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ممبئی کو روزانہ 3,950 ملین لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
(جنرل (عام
کنال کامرا کو مدراس ہائی کورٹ سے بڑی راحت… عدالت نے کامرہ کی گرفتاری سے عبوری تحفظ میں 17 اپریل تک توسیع کر دی۔

چنئی : اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا کو مدراس ہائی کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ عدالت نے ان کی گرفتاری پر عبوری حکم امتناعی میں 17 اپریل تک توسیع کر دی ہے۔ کامرہ نے یہ ریلیف ان کی ایک پرفارمنس کے بعد ملنے والی دھمکیوں کے باعث طلب کیا تھا۔ انہوں نے ممبئی کے ہیبی ٹیٹ اسٹوڈیو میں ایک شو کیا۔ اس کے بعد اسے دھمکیاں ملنے لگیں۔ دراصل، کنال کامرا نے بالی ووڈ فلم ‘دل تو پاگل ہے’ کے ایک گانے ‘بھولی سی سورت’ کی پیروڈی بنائی تھی۔ اس پیروڈی میں انہوں نے مبینہ طور پر مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو نشانہ بنایا تھا۔ اس کے بعد ان کے خلاف کئی ایف آئی آر درج کی گئیں۔ تنازعہ کے بعد، ایکناتھ شندے کی شیو سینا کی یوتھ ونگ، یووا سینا نے بھی ہیبی ٹیٹ کامیڈی وینیو میں توڑ پھوڑ کی جہاں یہ شو فلمایا گیا تھا۔
تاہم، کامرا نے شندے کے خلاف اپنے ریمارکس پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا ہے۔ لیکن انہوں نے کہا ہے کہ وہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں گے۔ کامرہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ تفریحی مقام صرف ایک پلیٹ فارم ہے۔ یہ ہر قسم کے شوز کی جگہ ہے۔ ہیبی ٹیٹ (یا کوئی اور مقام) میری کامیڈی کے لیے ذمہ دار نہیں ہے اور مجھے یہ بتانے کا کوئی اختیار نہیں ہے کہ کیا کہنا یا کرنا ہے۔ کسی سیاسی جماعت کو ایسا کوئی حق حاصل نہیں۔ کسی کامیڈین کے الفاظ پر کسی مقام پر حملہ کرنا اتنا ہی مضحکہ خیز ہے جتنا ٹماٹر لے جانے والے ٹرک کو الٹ دینا۔ کیونکہ آپ کو جو بٹر چکن پیش کیا گیا وہ آپ کو پسند نہیں آیا۔
کنال نے سیاسی رہنماؤں کو بھی جواب دیا جو اسے ‘سبق سکھانے’ کی دھمکی دے رہے تھے۔ انہوں نے اپنے سرکاری بیان میں کہا کہ ایک طاقتور عوامی شخصیت کے خرچے پر لطیفے برداشت نہ کرنے سے ان کے اختیار کی نوعیت نہیں بدلتی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جہاں تک وہ جانتے ہیں یہ قانون کے خلاف نہیں ہے۔
کامرہ نے کہا کہ ہمارے اظہار رائے کی آزادی کا مقصد صرف طاقتور اور امیر لوگوں کی چاپلوسی کرنا نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر آج کا میڈیا ہمیں دوسری صورت میں مانتا۔ ایک طاقتور عوامی شخصیت کی قیمت پر ایک مذاق کو برداشت کرنے کی آپ کی نااہلی میرے اختیار کی نوعیت کو نہیں بدلتی۔ جہاں تک میں جانتا ہوں، ہمارے لیڈروں اور ہمارے سیاسی نظام کا مذاق اڑانا قانون کے خلاف نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سیاست دانوں کا مذاق اڑانا یا ان پر تنقید کرنا غلط نہیں ہے۔
دریں اثنا، بمبئی ہائی کورٹ نے کنال کامرا کی درخواست پر سماعت کی تاریخ مقرر کی ہے۔ اس میں انہوں نے ممبئی پولیس کی طرف سے اپنے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کامرہ کے وکیل نے عدالت سے جلد سماعت کی استدعا کی تھی۔ عدالت نے اسے قبول کرلیا اور اب اس معاملے کی سماعت منگل کو ہوگی۔ اطلاعات کے مطابق کامرہ نے یہ عرضی 5 اپریل کو دائر کی تھی۔ اس میں انہوں نے ایف آئی آر کو آئینی بنیادوں پر چیلنج کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ایف آئی آر آئین کے آرٹیکل 19 اور 21 کے تحت ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ آرٹیکل 19 تقریر اور اظہار کی آزادی دیتا ہے جبکہ آرٹیکل 21 جینے کا حق دیتا ہے۔ جسٹس ایس وی کوتوال اور جسٹس ایس ایم موڈک کی بنچ اس کیس کی سماعت کرے گی۔ کامرہ کے وکلاء کا کہنا ہے کہ ان کی طنزیہ پرفارمنس ان کے شو ‘نیا بھارت’ کا حصہ تھی۔ یہ آزادی اظہار کے تحت محفوظ ہے اور اس پر مجرمانہ مقدمہ نہیں چلایا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ کامرہ نے صرف اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے اور اس کے لیے انہیں ہراساں نہیں کیا جانا چاہیے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی پولس جدید لیب اور ٹکنالوجی سے لیس : وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

ممبئی : سائبر جرائم اور سائبر فراڈ پر قدغن لگانے کیلئے جدید ممبئی پولیس نے خود کو جدید ٹکنالوجی سے مزین کیا ہے, اسی مناسبت سے ممبئی پولیس نے تین سائبر لیپ سمیت فارنسک لیپ، اسپیشل وین،انٹرسیپٹ وین سمیت دیگر جدید آلات کا افتتاح مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کے ہاتھوں لیا۔ اس موقع پر مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سائبر فراڈ اور آن لائن فراڈ دغابازی پر قدغن لگانے کیلئے پولیس کو جدید کیا گیا ہے, اور یہ جدید آلات کا استعمال پولیس سائبر فراڈ سے لے کر دیگر جرائم کے حل کیلئے کریگی۔
فڑنویس نے کہا کہ جس طرح سے آج آن لائن پر لوگوں کو بے وقوف بنا کر ڈیجیٹل اریسٹ جیسے واقعات بھی رونما ہو رہے ہیں, ایسے میں ان واقعات پر قدغن لگانے کیلئے پولیس نے طریقہ تفتیش سے لے کر دیگر چیزوں پر کافی اہم انقلاب لایا ہے, انہوں نے کہا کہ خواتین کی مدد کیلئے پولیس اسٹیشنوں میں خصوصی مدد روم بھی قائم کیا گیا ہے, جس میں خواتین کو فوری طور پر مدد میسر آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کیلئے اسپیشل وین بھی تیار کی گئی ہے تاکہ فوری طور پر خاتون کی مدد کی جائے۔ اس تقریب میں ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر، اسپیشل پولیس کمشنر دیوین بھارتی، جوائنٹ پولیس کمشنر ستیہ نارائن چودھری اور اعلی افسران موجود تھے۔
-
سیاست6 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر5 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا