Connect with us
Thursday,09-October-2025

ممبئی پریس خصوصی خبر

لو جہاد معاملہ : گرفتاریوں کے خلاف جمعیۃعلماء ہند کی پٹیشن سپریم کورٹ کے بعد الہ آبادہائی کورٹ میں بھی داخل

Published

on

arshad madni

وپی کے سیتا پور شہر سے لوجہادکے نام پر گرفتا دس ملزمین جس میں دو خاتون بھی شامل ہیں کومقدمہ سے ڈسچارج یعنی ان کے خلاف قائم مقدمہ ختم کرکے انہیں جیل سے فوراً رہا کیئے جانے کی عرضداشت جمعیۃعلماء ہند کی قانونی امدادکمیٹی کی طرف سے الہ آبادہائیکورٹ کی لکھنؤ بینچ میں داخل کردی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ حکومتیں لو جہاد کے نام پر مسلمانوں کو ہراساں کررہی ہیں اور آئین ہند کے ذریعہ حاصل بنیاد ی حقوق کو اقتدار کے بل بوتے پر پامال کررہی ہیں۔حکومتوں کے اس امتیازی اور ظالمانہ رویہ کے خلاف اب جمعیۃعلماء ہند نے بھی اپنی قانونی جدوجہد کا آغاز کردیا ہے، اس پٹیشن پر آئندہ منگل یابدھ کو سماعت ہوسکتی ہے۔یہ اطلاع ممبئی سے جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی ہے۔

انہوں نے معاملہ کی تفصیل پرروشنی ڈالتے ہوئے بتایاکہ ملزمین کے اہل خانہ نے مولا نا وکیل احمد قاسمی(ضلع جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء سیتا پور، یوپی) کے توسط سے صدرجمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی سے قانونی امداد طلب کی تھی جسے منظور کرتے ہوئے ملزمین کی رہائی کے لیئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے اور ملزمین کی رہائی کے لیئے پٹیشن داخل کردی گئی ہے۔ایڈوکیٹ عارف علی، ایڈوکیٹ مجاہد احمد، ایڈوکیٹ فرقان خان کے ذریعہ داخل کردہ پٹیشن میں تحریر کیا گیا ہے کہ یو پی حکومت اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاکر مسلمانوں کو لو جہاد کے نام پر ہراساں کررہی ہے اور انہیں آئین ہند کے ذریعہ دیئے گئے بنیاد ی حقوق سے محروم کررہی ہے۔عرضداشت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لو جہاد کو غیرقانونی قرار دینے والے قانون کا سہارا لیکر اتر پردیش پولس مسلمانوں کو پریشان کررہی ہے اور انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیلا جارہا ہے جس کی ایک بدترین مثال یہ مقدمہ ہے جس میں مسلم لڑکے کے والدین اورقریبی رشتہ داروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جبکہ ان کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، مسلم لڑکا اور ہندو لڑکی نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے اور دونوں فی الحال کہاں ہیں یہ بھی کسی کو نہیں معلوم لیکن لڑکی کے والد کی شکایت پر مقامی پولس نے دو خواتین سمیت دس لوگوں کو گرفتار کرلیا جس کے بعد سے پورے علاقے میں سراسمیگی کا ماحول ہے۔

عرضداشت میں مزید لکھا گیا ہیکہ عورتوں کی گرفتاری سے چھوٹے چھوٹے معصوم بچے بے یارو و مددد گارکسمپرسی کے عالم میں زندگی گذارنے پرمجبور ہیں اس کے باوجود پولس والے انہیں چھوڑ نہیں رہے ہیں حالانکہ ابھی تک پولس نے اس معاملے میں چارشیٹ بھی داخل نہیں کی ہے۔عرضداشت میں مزیدلکھا گیا ہیکہ ملزمین پر ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ لڑکی کو اغواء کرنے کا الزام ہے جبکہ پولس نے بعد میں ملزمین پر لو جہاد قانون بھی نافذ کردیا۔قابل ذکر ہے کہ اس معاملے میں 29 نومبر کو پہلی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس کے بعد پولس نے مزید دس لوگوں کو گرفتار کیا ہے جبکہ کئی ایک کو مفرور قرار دیا ہے۔ گرفتار شدگان میں شمشاد احمد، رفیق اسماعیل، جنید شاکر علی،محمد عقیل منصوری، اسرائیل ابراہیم، معین الدین ابراہیم، میکائیل ابراہیم، جنت الا براہیم، افسری بانو اسرائیل عثمان بقرعیدی شامل ہیں۔ عرضداشت میں مزید کہاگیا ہے کہ لوگوں کو بغیر کسی ثبوت وشواہد کے گرفتار کرلیا گیا جبکہ یہ معاملہ صرف لڑکا اور لڑکی کے درمیا ن کا ہے لہذا تمام لوگوں کے خلاف قائم مقدمہ کو فوراً ختم کیا جائے اور انہیں جیل سے فوراً رہا کیا جائے۔گلزار اعظمی نے یہ بھی کہا کہ لکھنؤ ہائی کورٹ میں سماعت کے موقع پر سینئر وکلاء کی خدمات حاصل کی جائیں گی، کیونکہ حال ہی میں الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ بالغ لڑکے لڑکی کو اپنی پسند کی شادی اور مذہب اختیار کرنے کا آئینی حق ہے اس کے باوجود لو جہادکے نام پر یوپی سرکار مسلمانوں کو مسلسل نشانہ بنا کر ہراساں کررہی ہے۔

جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے کچھ ریاستوں میں مذہبی آزادی پر قدغن لگانے کی غرض سے نام نہادلوجہادکی آڑمیں لائے گئے قانون پر سخت ردعمل کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی قانون سازی آئین کے رہنمااصولوں کے خلاف ہے اور یہ قانون شہریوں کی آزادی اور خودمختاری پر ایک حملہ ہے جبکہ آئین میں ملک کے ہر شہری کو نہ صرف مکمل مذہبی آزادی دی گئی ہے بلکہ اسے اپنی پسند اور ناپسند کے اظہارکا بھی پورااختیاردیا گیاہے انہوں نے کہا کہ قانون سازی کے وقت دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس کا اطلاق سب پر یکساں ہوگا، اور کسی فرقے کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں برتاجائے گالیکن اترپردیش جیسی اہم ریاست میں اس آئین مخالف قانون کا دھڑلے سے ایک مخصوص فرقہ کے خلاف استعمال ہورہا ہے، انہوں نے آگے کہا کہ حال ہی میں اسی طرح کے ایک معاملہ میں الہ آبادہائی کورٹ میں اترپردیش سرکارکی طرف سے جو حلف نامہ داخل کیا گیا ہے وہ اس افسوسناک سچائی کا آئینہ ہے، حلف نامہ میں دی گئی تفصیل کے مطابق اب تک جن 85 لوگوں کے خلاف اس قانون کے تحت مقدمے قائم کئے گئے ہیں ان میں 79مسلمان ہیں جبکہ دیگر عیسائی فرقے سے تعلق رکھتے ہیں،

مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ اخبارات میں شائع ہونے والی رپورٹیں بتاتی ہیں کہ اترپردیش میں خاص طورپر اس طرح کے معاملوں میں اگر لڑگا ہندوہے توپولس لڑکی کے گھروالوں کی تمام ترکوشش کے باوجود شکایت تک درج نہیں کرتی الٹے ایسے جوڑوں کو پولس تحفظ بھی فراہم کرتی ہے، انہوں نے آگے کہا کہ اس طرح کے واقعات یہ بتانے کیلئے کافی ہیں کہ اس قانون کا استعمال اقلیتوں اور خاص طورپر مسلمانوں کے خلاف ہی ہورہا ہے، سیتاپورکاواقعہ اس کی مثال ہے کہ جس میں گھر کی خواتین کو بھی گرفتارکرکے جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے جبکہ ان کا کوئی جرم نہیں ہے مولانا مدنی نے آخرمیں کہا کہ یہ سخت ناانصافی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا معاملہ ہے اس لئے جمعیۃعلماء ہند نے اس کے خلاف قانونی مددکرنے کا فیصلہ کیا ہے اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ میں اس قانون کو چیلنج کرنے والی جو دوسری پٹیشن داخل ہے جمعیۃعلماء ہند اس میں مداخلت کار بن چکی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

(جنرل (عام

غزہ پر اسرائیلی حملے کے خلاف 10 اکتوبر کو ہونے والے احتجاجی مظاہروں کی پولیس چوکس ہے اور تمام حالات کی نگرانی کر رہی ہے۔

Published

on

ممبئی : غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت اور مسلسل بمباری کے خلاف ممبئی کے آزاد میدان میں احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا ہے اس احتجاجی مظاہرہ کے پس منظر ممبئی پولیس بھی الرٹ پر ہے۔ ممبئی میں فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاجی مظاہرہ کے سبب میٹنگوں کا سلسلہ شروع ہے رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی، رئیس شیخ اور قائدین نے احتجاجی مظاہرہ میں شرکت کی اپیل کی ہے اتنا ہی نہیں متعدد علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کیلئے نکڑ میٹنگ اور این جی اوز کی میٹنگیں بھی شروع ہوگئی ہیں۔ جمعہ 10اکتوبر کو انڈیا فلسطین سولیڈریٹری فورم کے بنر تلے احتجاجی مظاہرہ کا انعقاد کیا گیا ہے اس احتجاجی مظاہرہ سے سابق ایم پی و صحافی کمار کیتکر، فیروز میٹھی بوروالا، کامریڈ شیلندر کامبلے، کامریڈ اجیت پاٹل، ایم اے خالد اور سعید خان خطاب کریں گے فلسطین میں قتل عام کے خلاف دنیا میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ دراز ہے لیکن اسرائیلی ہٹ دھرمی اب بھی برقرار ہے اور جارحیت و بمباری بھی جاری ہے۔

ممبئی میں احتجاجی مظاہرہ کے سبب حالات پر پولیس نظر رکھ رہی ہے اتنا ہی نہیں پولیس نے آزاد میدان پر بھی حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کے ساتھ سوشل میڈیا پر بھی نگرانی رکھنا شروع کردی ہے۔ ممبئی میں فلسطین کے حق میں احتجاجی مظاہرہ میں کثیر تعداد میں مظاہرین کی شمولیت متوقع ہے اس لئے پولیس بھی الرٹ ہے۔ ممبئی ہی نہیں اطراف کے علاقوں و مضافاتی محلوں سے بھی اس احتجاجی مظاہرہ میں مسلمان اور انصاف پسند شرکت کریں گے۔ غزہ میں مسلسل اسرائیلی جارحیت کے خلاف اب مسلم ممالک بھی متحد ہوچکے ہیں ایسے میں ممبئی میں احتجاجی مظاہرہ کے دوران کسی قسم کی کوئی گڑ بڑی نہ ہو اس پر بھی پولیس کی نظر ہے اس کے ساتھ ہی اشتعال انگیز اور متنازع بیان بازی سے لے کر متنازع اور اشتعال انگیز بینر اور پوسٹروں پر بھی پولیس نگرانی کر رہی ہے جبکہ جمعہ کو فلسطین کے احتجاجی مظاہرہ میں بریلی میں تشدد کے بعد مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر، تشدد کے بعد مسلمانوں کی گرفتاری اور مولانا توقیر رضا کی گرفتاری و رہائی کا مطالبہ بھی کئے جانے کا امکان ہے ایسے میں پولیس نے آزاد میدان میں احتجاجی مظاہرہ کو اجازت دیدی ہے۔ اس احتجاجی مظاہرہ میں شرکت کیلئے قائدین اور ملی جماعتیں سوشل میڈیا پر بھی اپیل جاری کر رہی ہیں جس سے زیادہ تعداد میں شرکاء کے شریک ہونے کا امکان ہے۔

Continue Reading

سیاست

آئی لو محمد بنام آئی لو مہادیو سے ماحول خراب کرنے کی سازش، کریٹ سومیا نے ٹریفک روک اسٹیکر چسپاں کیا، حالات کشیدہ، کیس درج کرنے سے پولس کا انکار

Published

on

Kirit Somaiya

ممبئی ؛ ممبئی کے کرلا علاقہ میں کریٹ سومیا نے آئی لو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اسٹیکر کو لے کر ایک مرتبہ پھر تنازع پیدا کیا اور آئی لو محمد بنا آئی لو مہادیو کا اسٹیکر چسپاں کیا, جس سے ٹریفک نظام بری طرح سے متاثر ہوا. پولس نے اس دوران سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے, آئی لو محمد بنام آئی لو مہادیو کی آڑ میں ملک اور ممبئی شہر میں ماحول خراب کرنے کی کوشش شروع ہو گئی ہے کریٹ سومیا نے کہا کہ پولس نے آئی لو محمد کے اسٹیکر جبرا لگانے پر کوئی کیس درج نہیں کیا, لیکن جب ہم نے آئی لو مہادیو کا اسٹیکر چسپاں کیا تو اس پر پولس نے نوٹس ارسال کی. اس کے ساتھ کریٹ سومیا نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ انہیں دھمکی موصول ہو رہی ہے سوشل میڈیا پر ایم پی سنجے دینا پاٹل اور یوبی ٹی لیڈر محسن نے دھمکی دی ہے, جس کے خلاف پولیس تفتیش کررہی ہے. انہوں نے پولس پر بھی جانبداری کا الزام عائد کیا ہے اور کہا کہ یہ ہندوستان ہے یہاں آئی لو مہادیو کا اسٹیکر ہی چسپاں کیا جائے گا۔ کریٹ سومیا نے اس سے قبل آئی لو محمد کے مسئلہ پر زہر افشانی کرتے ہوئے اسے دادا گیری اور غنڈہ گردی قرار دیا تھا. اس دوران کریٹ سومیا نے آج ادھو ٹھاکرے، شرد پوار کو بھی ہدف تنقید بنایا ہے. آئی لو مہادیو اور آئی لو محمد کی آڑ میں کرلا کا ماحول اور نظم ونسق خطرہ میں ہے جبکہ پولس نے کریٹ سومیا کی شکایت پر مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا ہے. اب کرلا میں حالات پرامن ہے, لیکن فرقہ وارانہ کشیدگی برقرار ہے۔ کرلا میں کریٹ سومیا کے دورہ کے دوران کارکنان نے ٹریفک روک کر ہر ہر مہادیو کا فلک شگاف نعرہ بلند کیا. جبکہ کریٹ سومیا سے یہ دریافت کیا گیا کہ وہ ملنڈ میں آئی لو مہادیو کا اسٹیکر چسپاں کرنے کے بجائے کرلا کا رخ کیوں کیا, اس پر کریٹ سومیا خاموش ہو گئے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مہاراشٹر مراٹھواڑہ بیڑ سیلاب زدگان میں امداد تقسیم، بی جے پی لیڈر حاجی عرفات شیخ نے کسانوں کو مویشی فراہم کئے

Published

on

Haji-Arfaat

‎مہاراشٹر مراٹھواڑہ میں تباہ کن سیلاب کے بعد ہزاروں کسان تباہ ہوگئے۔ گھر، کھیت، جانور سب کچھ بہہ گیا۔ اس وقت کچھ لوگ صرف وعدے کرتے تھے۔ لیکن ایک شخص واقعی میدان عمل میں سرگرم ہے. اس نے کسانوں کی “حقیقی ضرورت” کو پہچانا اور مالی امداد سے آگے بڑھ کر ایک ایسی پہل کی جس نے بہت سے کسانوں کی زندگی کو بدل کر رکھ دیا۔

‎ریاستی مسلم کھٹک سماج کی جانب سے، نیز نو بھارتی شیو ٹرانسپورٹ آرگنائزیشن اور بی جے پی ٹرانسپورٹ سیل کے سربراہ، حاجی عرفات شیخ نے مراٹھواڑہ میں سیلاب سے متاثرہ کسانوں میں جانور، اناج کی کٹس اور ضروری اشیاء تقسیم کیں۔ “کسان صرف مدد نہیں چاہتا، وہ اپنی زندگی میں نئی ​​امید کی کرن بھی چاہتا ہے، یہ جذباتی پیغام نے سب کے دلوں کو چھو لیا

‎سیلاب کے باعث ہزاروں جانور بہہ گئے۔ کسانوں کی روزی روٹی خطرے میں پڑ گئی۔ ایسے میں حاجی عرفات شیخ نے ’مویشیوں کی تقسیم‘ کر کے نہ صرف جانور دئیے بلکہ کسانوں کی روزی روٹی میں بھی تعاون دیا۔ دیہاتیوں کی آنکھوں میں آنسو، چہروں پر اطمینان اور حاجی عرفات شیخ کا کسانوں نے شکریہ ادا کیا۔

اس مویشی تقسیم کے دوران اداکار شہزاد خان، مراٹھواڑہ رابطہ سربراہ جاوید قریشی، ورکنگ صدر پروین اکھڑے، جنرل سکریٹری ونے مورے اور ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے عہدیداران بڑی تعداد میں موجود تھے۔ ‎آخر میں حاجی عرفات شیخ کے کہے گئے الفاظ سیدھے دل میں اتر گئے’’ میں آپ کے خاندان کا فرد ہوں، بہت جلد طلبا میں ضروری سامان اور کتابیں تقسیم کروں گا۔‘‘ ‎یہ اقدام صرف مدد ہی نہیں بلکہ انسانیت کا زندہ پیغام تھا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com