(جنرل (عام
کولکتہ ڈاکٹر کیس کو ایک مہینہ مکمل، کیس میں ثبوت ضائع ہونے سے سی بی آئی کی مشکلات میں اضافہ

کولکتہ : مغربی بنگال کے کولکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج میں پیش آئے واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ ڈیوٹی پر موجود ایک ٹرینی خاتون ڈاکٹر کو ہسپتال کے احاطے میں زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ معاملے کو شروع سے ہی دبانے کی کوشش کی گئی۔ کولکتہ پولس کے رویہ پر کئی سوال اٹھائے گئے۔ کیس سی بی آئی کو سونپ دیا گیا۔ 9 اگست کو اس واقعے کو ایک ماہ مکمل ہو گیا ہے۔ اب تک سی بی آئی بھی خالی ہاتھ ہے۔ سی بی آئی کو تحقیقات میں دشواری کا سامنا ہے کیونکہ اس واقعہ سے متعلق تمام شواہد کو ضائع کر دیا گیا ہے۔ کولکتہ ڈاکٹر کیس کی تحقیقات کرنے والی سی بی آئی اس واقعے کے دھاگوں کو جوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ ٹرینی ڈاکٹر کو کیوں قتل کیا گیا یہ بھی ابھی تک واضح نہیں ہے۔ کیس کی جڑیں بہت گہری ہونے کا امکان ہے۔
سی بی آئی کے تفتیش کاروں نے بتایا کہ واقعہ کے بعد جائے وقوعہ سے تمام شواہد کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ جس سے تفتیش متاثر ہوئی ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد سی بی آئی نے 13 اگست کو اس کیس کی جانچ اپنے ہاتھ میں لی۔ اس سے پہلے کولکتہ پولیس اس کیس کی جانچ کر رہی تھی۔
9 اگست کو اسپتال کے سیمینار روم سے ٹرینی ڈاکٹر کی لاش ملنے کے بعد اس واقعے کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیا گیا تھا۔ پولیس نے اس سلسلے میں اگلے دن کولکتہ پولس کے ایک سویلین رضاکار سنجے رائے کو گرفتار کرلیا۔ تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ اسپتال کے سابق پرنسپل ڈاکٹر سندیپ گھوش نے 10 اگست کو ڈاکٹروں کے ریسٹ روم اور سیمینار ہال سے متصل بیت الخلا کو منہدم کرنے کا حکم دیا تھا۔ محکمہ تعمیرات عامہ (پی ڈبلیو ڈی) نے فوری طور پر سیمینار روم کے کچھ حصے کو گرا کر کام شروع کر دیا۔ جس کی وجہ سے تمام شواہد ضائع ہو گئے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ لاش ملنے کے فوراً بعد سیمینار ہال میں لوگوں کا ہجوم جمع ہوگیا۔ تاہم پولیس نے دعویٰ کیا کہ کمرے کے اندر کی جگہ کو گھیرے میں لے لیا گیا تھا۔ لیکن کئی ویڈیوز منظر عام پر آئیں، جن میں لوگوں کو لاش کے بالکل قریب گھومتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس میں بہت سے باہر والے بھی تھے۔ سی بی آئی نے گھوش، دیگر ڈاکٹروں، افسران، سیکورٹی اہلکاروں سمیت گواہوں کی جانچ کی ہے اور اہم ملزم سنجے رائے کو گرفتار کیا ہے۔
ایک افسر نے کہا، ‘اس معاملے میں ثبوت کی کمی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے جاسوس کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔ حالات کے شواہد، لوگوں سے پوچھ گچھ اور ڈی این اے شواہد اس بات کی تصدیق نہیں کر رہے ہیں کہ عورت پر جنسی حملے میں بہت سے لوگوں کے ملوث تھے۔ ڈاکٹر کی لاش کو بھی عجلت میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
سی بی آئی نے کہا کہ سنٹرل فارنسک سائنس لیبارٹری (سی ایف ایس ایل) میں کی گئی فرانزک جانچ میں متاثرہ کے جسم کے ایک حصے میں پایا گیا ڈی این اے سنجے رائے سے ملتا ہے۔ انہوں نے کہا، “متاثرہ اور رائے سے جمع کیے گئے نمونوں کی الگ الگ ڈی این اے ٹیسٹنگ اور جائے وقوعہ سے برآمد ہونے والے دیگر شواہد کے ساتھ ڈی این اے کے موازنہ نے بھی سی ایف ایس ایل رپورٹ کی تصدیق کی ہے۔”
ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے سی بی آئی کے دعوؤں کو دہراتے ہوئے متوفی کے اہل خانہ نے بھی یہی الزام لگایا ہے۔ ڈاکٹر کی والدہ نے کہا، ‘جب ہم وہاں پہنچے (ان کی موت کے بعد)، ہمیں سیمینار ہال کے اندر بہت سے لوگ ملے۔ ایک پولیس اہلکار داخلی دروازے پر پہرہ دے رہا تھا اور کئی دوسرے باہر کھڑے تھے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پورا منظر بڑی احتیاط سے تیار کیا گیا تھا۔ جرم کی سفاکیت کو دیکھتے ہوئے ایسا نہیں ہو سکتا۔
ملزم کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ ان کے موکل کو اصل مجرموں کو بچانے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اسپتال میں مالی بے ضابطگیوں کے معاملے میں سابق پرنسپل گھوش کو تین دیگر کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں سی بی آئی افسر نے کہا کہ انہیں مزید نام ملے ہیں جو مبینہ طور پر اس میں ملوث تھے۔ انہوں نے کہا کہ مبینہ طور پر مزید لوگ بے ضابطگیوں میں ملوث تھے جو منصوبہ بند طریقے سے انجام دیے گئے تھے۔
مرکزی جانچ ایجنسی نے عدالت کو بتایا ہے کہ گھوش کا 2022 سے 2023 تک اسپتال کے پرنسپل کے طور پر اپنے دور میں فنڈز کے غلط استعمال اور 84 غیر قانونی تقرریوں میں اہم کردار تھا۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) مالی بے ضابطگیوں کے معاملے کی بھی بیک وقت جانچ کر رہا ہے، جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سابق پرنسپل اور ان کی اہلیہ کے پاس مغربی بنگال کے جنوبی 24 پرگنہ ضلع میں ایک پرتعیش بنگلہ ہے۔
سی بی آئی نے گھوش کی ملکیت میں مزید جائیدادوں کا بھی پتہ لگایا ہے۔ ان کی رہائش گاہ اور ان کے رشتہ داروں اور ساتھیوں کی رہائش گاہوں پر سرچ آپریشن کے دوران کئی اہم دستاویزات قبضے میں لے لی گئی ہیں۔ ای ڈی نے گھوش کے خلاف ای سی آئی آر درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہے۔ ای سی آئی آر عام طور پر ایڈ کے ذریعہ کیس انفارمیشن رپورٹ کی شکل میں دائر کیا جاتا ہے۔ یہ فوجداری مقدمات میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کی طرح ہے۔
میڈیا رپورٹس میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ محکمہ صحت میں مبینہ طور پر انتظامیہ کے مختلف پہلوؤں کو کنٹرول کرنے میں ایک گھوٹالہ چل رہا تھا، جس میں تبادلے بھی شامل تھے، جس میں طلباء کے امتحانات کے دوران غیر منصفانہ ذرائع کا استعمال بھی شامل تھا۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی مراٹھا مورچہ مراٹھوں کے سامنے سرکار بے بس، مطالبات منظور، منوج جرانگے پاٹل کی فتح مراٹھوں میں جشن

ممبئی آزاد میدان میں مراٹھا مورچہ اور منوج جارنگے پاٹل کی چار روزہ بھوک ہڑتال کے بعد ریاستی سرکار نے مراٹھو ں کے سامنے سرینڈر کر گھٹنے ٹیک دیئے ہیں مراٹھوں کے مطالبات منظور کرلینے کے بعد آزاد میدان میں مراٹھوں نے جشن منایا اور میدان ایک مراٹھا لاکھ مراٹھا منوج جرانگے پاٹل زندہ باد کے نعرہ سے گونج اٹھا۔
ممبئی میں مراٹھا ریزرویشن کے لیے منوج جارنگے پاٹل نے تحریک شروع کی تھی۔ اسی طرح آج مراٹھا ریزرویشن سب کمیٹی کے ارکان رادھا کرشنا وکھے پاٹل، مانیکراو کوکاٹے، شیویندر راجے بھوسلے، ادے سمنت، گور نے آج منوج جارنگے پاٹل سے ملاقات کی۔ اس وقت منوج جارنگے پاٹل نے حکومت کی طرف سے تسلیم کئے گئے مطالبات کے بارے میں جانکاری دی۔
پہلا مطالبہ حیدرآباد گزٹ نافذ کیا جائے۔
منوج جارنگے پاٹل نے مطالبہ کیا تھا کہ حیدرآباد گزٹ کا نفاذ کیا جائے۔ حکومت نے اس پر فیصلہ کیا ہے۔ ہم حیدرآباد گزٹ کے نفاذ کی منظوری دے رہے ہیں۔ اس کے مطابق، حکومت نے کہا ہے کہ اگر مراٹھا ذات کے افراد نے گاؤں یا قبیلے کے کسی فرد کا کنبی ذات کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا ہے، تو ان کی جانچ کی جائے گی اور کارروائی کی جائے گی۔ مختصر یہ کہ حیدرآباد گزٹیئر کو نافذ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
دوسرا مطالبہ ستارا سنستھان کا گزٹ بھی نافذ کیا جائے گا۔
جارنگے پاٹل نے کہا کہ مغربی مہاراشٹرا ستارا سنستھان کے گزٹ میں اسی نہج پر ہے۔ ہمارا مطالبہ تھا کہ اسے ستارہ گزٹئیر، پونے آندھرا گزٹیئر کے تحت نافذ کیا جائے۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ ستارہ گزٹیئر کی قانونی حیثیت کا جائزہ لینے کے بعد جلد فیصلہ کرے گی۔ کیونکہ اس میں قانونی دشواریاں ہیں۔ سرکار نے کہا کہ 15 دن میں کام کریں گے۔ راجہ صاحب گواہ ہیں۔ راجے نے کہا کہ ہم اسے 15دنوں میں نافذ کریں گے۔ جارنگے نے کہا 15 دن نہیں ایک مہینے کی مہلت, لیکن ان دونوں امور کو یقینی بنایا جائے
تیسرا مطالبہ تمام مقدمات واپس لے لیے جائیں گے۔
مہاراشٹر میں مظاہرین کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ بعض مقامات کے مقدمات واپس لے لیے گئے ہیں۔ کچھ کیس عدالت میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ عدالت جائیں گے اور انہیں واپس لے لیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ ستمبر کے آخر تک تمام مقدمات واپس لے لیں گے۔ اس لیے یہ مطالبہ بھی تسلیم کیا گیا ہے
چوتھا مطالبہ تحریک پر جانیں قربان کرنے والوں کے ورثاء کے لیے نوکریاں دی جائے۔
منوج جارنگے پاٹل نے کہا کہ ’’تحریک میں اپنی جانیں قربان کرنے والے لوگوں کے لیے فوری مدد اور نوکریوں کا مطالبہ کیا گیا۔ لواحقین کو 15 کروڑ روپے کی امداد پہلے ہی دی جا چکی ہے۔ باقی ماندہ کنبہ کو ایک ہفتے کے اندر مالی امداد مل جائے گی۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ اسٹیٹ ٹرانسپورٹ بورڈ میں ملازمتیں فراہم کرے گی۔ اس لیے یہ مطالبہ بھی تسلیم کرلیا گیا ہے۔
پانچواں مطالبہ مندرجات کا ریکارڈ گرام پنچایت میں رکھا جائے گا۔
جرنگے پاٹل نے مطالبہ کیا تھا کہ گرام پنچایت میں 58 لاکھ اندراجات کا ریکارڈ رکھا جائے۔ انہیں گرام پنچایت میں رکھیں تاکہ لوگ درخواست دے اور انہیں یہ باآسانی فراہم ہو اب تک کی مدت، اب یہاں سے جانے کے بعد حکمنامہ نوٹیفکیشن جاری کرے جارنگے نے کہا کہ ۲۵ہزار ادا کیا جائے تو وائلڈٹی یعنی اہلیت مل جاتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ جان بوجھ کر کاسٹ سرٹیفیکٹ کو چھپایا جاتا ہے۔ اس لیے سرکار کو حکم دینا چاہیے۔ اسے فوری طور جاری کیا جائے۔ اس پر بات کرتے ہوئے وکھے پاٹل نے کہا کہ ضلع مجسٹریٹ کو ہر پیر کو ایک میٹنگ کرنی چاہئے اور جتنی درخواستیں ہیں ان کا تصفیہ کرنا چاہئے۔ اس طرح وہ ذات کمیٹی کے پاس زیر التواء نہیں معاملہ کا تصفیہ کریں گے
چھٹا مطالبہ مطالعہ کریں کہ کنبی – مراٹھا ایک ہیں۔
جارنگے پاٹل نے کہا، ‘ہم نے کہا ہے کہ مراٹھا اور کنبی ایک ہیں، جی آر جاری کرے ۔’ جس پر ارکان نے کہاُ کہ، یہ عمل قدرے پیچیدہ ہے۔ انہیں ایک ماہ کی مہلت دی جائے جس پر جارنگے نے کہا کہ یہ پیچیدہ نہیں ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اس لئے اس معاملہ میں ایک مہینہ نہیں ڈیڑھ مہینہ کی مہلت دیتے ہیں۔ اس پر وِکھے پاٹل نے کہا کہ اس کی دشواری کو دور کرنے کیلئے دو ماہ کا وقت درکار ہے, جارنگے نے اس پر بھی اپنی رضا مندی ظاہر کردی
ساتواں مطالبہ میں ۸ لاکھ سرٹیفیکٹ اور کنبی ذات سے متعلق اعتراضات شامل ہے ان کی جانچ بھی ہو گی اور اس کا تصفیہ ہوگا اس کے بعد ریاستی سرکار کی یقین دہانی کے بعد جرانگے نے اپنی بھوک ہڑتال واپس لے لی ہے اور مراٹھوں نے جشن منایا۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
مراٹھا ریزرویشن تحریک : حکومت نے جی آر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی، آزاد میدان میں ڈٹے رہے منوج جرانگے پاٹل

ممبئی : مراٹھا ریزرویشن کے سلسلے میں آزاد میدان میں جاری منوج جرانگے پاٹل کی قیادت والی تحریک آج ایک اہم موڑ پر پہنچ گئی۔ ریاستی وزیروں کے ایک وفد نے مظاہرین کو یقین دلایا ہے کہ حکومت حیدرآباد گزٹ کو نافذ کرنے کے لیے ایک سرکاری حکم (جی آر) جاری کرے گی۔ اس کے تحت مراٹھواڑہ کے مراٹھاؤں کو کنبی کا درجہ دیا جائے گا، جس سے انہیں او بی سی کوٹہ کا فائدہ مل سکے گا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، یہ جی آر ایک گھنٹے کے اندر جاری کر دیا جائے گا۔ یہ یقین دہانی اس وقت سامنے آئی جب بامبے ہائی کورٹ نے مظاہرین کو حکومت کی ذیلی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کے لیے مہلت فراہم کی۔
اسی دوران، مراٹھا لیڈروں نے آزاد میدان میں موجود احتجاجیوں سے اپیل کی کہ تقریباً 5,000 لوگ وہیں رکیں اور باقی لوگ عدالت کی ہدایت کے مطابق نوی ممبئی کے لیے روانہ ہوں۔
اس سے قبل، پاٹل نے اعلان کیا تھا کہ وہ پولیس نوٹس کے باوجود آزاد میدان خالی نہیں کریں گے، “چاہے جان کیوں نہ چلی جائے۔” پولیس نے نوٹس میں عدالت کے عبوری حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک طے شدہ شرائط کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ اس کے بعد پولیس نے سی ایس ایم ٹی ریلوے اسٹیشن پر جمع مظاہرین کو ہٹانا شروع کیا۔ بڑی تعداد میں پولیس اہلکار بی ایم سی ہیڈکوارٹر اور قلعہ کورٹ کے علاقے میں بھی تعینات کیے گئے، جہاں افسران نے عوام سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں کو خالی کرنے کی اپیل کی۔
سرکاری جی آر کے اجراء کا انتظار جاری ہے، جبکہ انتظامیہ قانون و نظم برقرار رکھنے اور مراٹھا برادری کے مطالبات کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی مراٹھا مورچہ آزاد میدان کی سڑکیں خالی کروائی گئی

ممبئی آزاد میدان میں مراٹھا مورچہ میں شامل مظاہرین کو سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن اور اطراف کی سڑکوں سے خالی کروایا گیا ہے اور بند سڑکوں پر بی ایم سی نے صاف صفائی کا عمل بھی شروع کردیا ہے۔ منوج جارنگے پاٹل نے مراٹھا ریزرویشن کے لیے آزاد میدان میں غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے, ایسے میں آزاد میدان میں مظاہرین کا مجمع جمع ہے۔ ممبئی میں مظاہرہ کے سبب حالات بدتر ہو گئے ہیں۔ صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ ہے ایسے میں ریلوے اسٹیشنوں اور سی ایس ٹی پر اعلانات کئے جارہے ہیں کہ ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق مراٹھا مظاہرین اپنی کاریں اور گاڑیاں سڑکوں سے نکال کر سڑکیں خالی کر دی ہیں۔ سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن اور سیلفی پوائنٹ سمیت دیگر اطراف کی سڑکوں کو خالی کروایا گیا ہے۔ ممبئی پولس کے اعلی افسران سمیت ڈی سی پی پروین منڈے بھی میدان کے اطراف گشت پر مامور ہے۔ اس کے علاوہ اضافی فورسیز کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ مراٹھا مورچہ کے سبب عوام کو کافی پریشانیوں کا سامنا ہے۔ ایسے میں ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق سڑکیں خالی کروائی گئی ہے۔ مراٹھا مورچہ کے سبب ممبئی شہر میں عام شہری نظام درہم برہم ہو گیا تھا, جس کے بعد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ آزاد میدان کی سڑکیں خالی کروائی جائے۔ ممبئی پولس نے کہا ہے کہ سنیچر اور اتوار کی اجازت آزاد میدان میں مظاہرہ کیلئے اجازت نہیں دی گئی تھی اور ہائیکورٹ نے پانچ ہزار مظاہرین کو اجازت دی تھی, لیکن مظاہرین کی تعداد پچاس ہزار سے تجاوز کر گئی, اس لئے پولس نے نوٹس بھی دی ہے۔ کور کمیٹی کے ارکان کو پولس نے نوٹس جاری کر کے مظاہرہ ختم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ساتھ ہی مظاہرہ سے نظم و نسق کا مسئلہ بھی بتایا ہے ایسے میں حالات انتہائی خراب ہوگئے ہیں۔ جبکہ منوج جرانگے پاٹل بضد ہے کہ جب تک انہیں ریزرویشن فراہم نہیں ہوتا وہ بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔
-
سیاست11 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا