Connect with us
Friday,23-May-2025
تازہ خبریں

جرم

سری نگر میں صحافیوں کا نئی میڈیا پالیسی کے خلاف احتجاج، کہا: ‘ہماری آواز نہیں گلا ہی گھونٹ دیں’

Published

on

جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں پیر کے روز صحافیوں کے ایک گروپ نے حکومت کی نئی میڈیا پالیسی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اس کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
پیر کی صبح صحافیوں کے ایک گروپ نے یہاں ‘جموں وکشمیر میڈیا گلڈ’ کے بینر تلے مشتاق پریس اینکلیو میں جمع ہو کر مذکورہ میڈیا پالیسی، جس کو حال ہی میں نافذ کیا گیا ہے، کے خلاف احتجاج کیا۔
احتجاجی صحافی ‘سرکاری کی میڈیا پالیسی منظور نہیں منظور نہیں، میڈیا پالیسی کو واپس لو واپس لو، سینسرشپ کو ختم کرو ختم کرو’ جیسے نعرے لگا رہے تھے جبکہ احتجاجیوں نے اپنے ہاتھوں میں بینرس اٹھا رکھے تھے جن پر ‘میڈیا پالیسی’ کے خلاف نعرے درج تھے۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر حکومت نے حال ہی میں پچاس صفحات پر مشتمل ایک نئی ‘میڈیا پالیسی’ نافذ کی ہے جس کے تحت حکومت اخبار، ٹی وی چینلز یا دیگر میڈیا اداروں کی طرف سے شائع، جاری یا نشر ہونے والے مواد کی نگرانی کرے گی اور سرکاری حکام یہ فیصلہ کریں گے کہ فرضی خبر کون سی ہے اور سماج مخالف یا پھر ملک مخالف رپورٹنگ کیا ہے۔
مذکورہ میڈیا پالیسی کے تحت جو میڈیا تنظیمیں فرضی خبریں یا پھر ملک مخالف خبریں شائع کرنے کی مرتکب پائی جائیں گے ان کا رجسٹریشن ختم کر دیا جائے گا، سرکاری اشتہارات بند کر دیے جائیں گے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
نئی میڈیا پالیسی میں کسی بھی صحافی کے ایکریڈیشن کے لئے اس کا سیکورٹی چیک لازمی قرار دیا گیا ہے نیز اخبار کے رجسٹریشن اور سرکاری اشتہارات کے حصول کے لئے مالکان، ایڈیٹرز اور دیگر ملازمین کے بیک گراؤنڈ کو چیک کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔
حکومت کی ‘میڈیا پالیسی’ کے خلاف پیر کو ہونے والے احتجاج، جو غالباً صحافیوں کی طرف اس کے خلاف پہلا احتجاج ہے، کے دوران ایک سینئر صحافی نے بتایا: ‘پہلے ہم نے پریس ریلیز کے ذریعے حکومت سے کہا کہ وہ مذکورہ میڈیا پالیسی کو واپس لے لیں لیکن حکومت نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا اور ہمیں سڑکوں پر آنے کے لئے مجبور ہونا پڑا’۔
انہوں نے کہا: ‘حکومت کی میڈیا پالیسی صحافیوں کے خلاف ہے اور ہم اس کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ صحافی لوگوں اور حکومت کے درمیان پل کا کام کرتے ہیں۔ اگر ان سے لکھنے اور بولنے کا حق چھین لیا جائے تو کیا غیر جانبداری رہے گی؟’
مذکورہ صحافی نے کہا کہ نئی میڈیا پالیسی صحافیوں کے کام پر ڈاکہ ڈالنے اور ان کے پر کاٹنے کے مترادف ہے۔
ان کا کہنا تھا: ‘اگر صحافیوں کی آواز بند کرنا ضروری ہے تو ہمیں گھروں میں ہی بیٹھنے کے لئے کہہ دیں۔ پالیسی کے مطابق اگر ہمیں کوئی خبر کرنی ہے تو ہمیں پولیس سے رابطہ قائم کرنا ہے۔ کس ریاست یا مالک میں ایسا اندھا قانون ہے؟’
موصوف سینئر صحافی نے کہا کہ اگر حکومت ہند کہتی ہے کہ پورے ملک میں ایک ہی قانون چلے گا تو جموں وکشمیر کے حوالے سے دوہری پالیسی کیوں اپنائی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا: ‘ہم حکومت ہند اور بالخصوص جموں وکشمیر حکومت سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ نئی میڈیا پالیسی کو فی الفور واپس لیا جائے۔ ابھی یہ ابتدائی مرحلہ ہے۔ ہمیں نہیں پتہ آگے یہ اور کیا کرنے والے ہیں۔ اگر صحافیوں کی آواز کو دبانا ہے تو ہمارے گلے ہی گھونٹ دیں’۔
احتجاج میں حصہ لینے والے ایک اور سینئر صحافی نے کہا کہ ‘سرکار نے رواں برس جون میں ایک نئی میڈیا پالیسی لائی ہے جو تمام اخبارات، نیوز چینلز اور دیگر میڈیا پلیٹ فارمز کے خلاف ہے’۔
بقول ان کے: ‘اس پالیسی میں کہا گیا ہے کہ اگر آپ کو کوئی رپورٹ کرنی ہے تو آپ کو پہلے سرکار اور پولیس سے اجازت حاصل کرنی ہے۔ اگر آپ نے اس کے برعکس کیا تو آپ کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا، آپ کی رجسٹریشن منسوخ ہوگی اور اگر آپ اخبار چلاتے ہیں تو آپ کے اشتہارات بند کئے جائیں گے’۔
انہوں نے کہا: ‘ہمارے کچھ ساتھیوں کے خلاف انہوں نے پہلے ہی مقدمے درج کئے ہیں۔ جس میں ہماری ایک بچی بھی شامل ہیں۔ ہم سرکار کا مائوتھ پیس نہیں بنا چاہتے ہیں۔ ہم سرکار کا مائوتھ پیس بنیں گے تو لوگ ماریں گے۔ اس لئے ہمارے لئے بہتر یہی ہوگا کہ ہم اپنے اخبارات ہی بند کریں’۔
موصوف صحافی کا مزید کہنا تھا: ‘ہم آپ کی جمہوریت کے چوتھے ستون ہیں۔ جتنا آپ اہم ہیں اتنے اہم ہم بھی ہیں۔ ہمیں اپنے طریقے سے کام کرنے دیجئے۔ ہمیں پرسکون ماحول میں لکھنے دیجئے’۔

جرم

کریٹ سومیا پر کیس درج کرنے کے لیے مسلم تنظیموں کی قانونی چارہ جوئی

Published

on

Kreet Soumya

ممبئی : ممبئی بی جے پی لیڈر و سابق رکن پارلیمان کریٹ سومیا کیخلاف مسلم تنیظموں نے اب قانونی چارہ جوئی شروع کردی ہے۔ ممبئی امن کمیٹی میں مسلم عمائدین شہر و علماء کرام کی ایک اہم میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ ممبئی شہر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مکدرکرنے، دو فرقوں میں دشمنی پیدا کرنے، مذہبی منافرت پھیلانے کی پاداش میں کریٹ سومیا پر کیس درج کروایا جائے, شہر کے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں کریٹ سومیا پر کیس درج کرنے کی درخواست داخل کی جائے۔ ان تمام قانونی چارہ جوئی کے باوجود اگر پولیس کریٹ سومیا پر کیس درج کرنے سے قاصر ہے, تو اس کیخلاف عدالت سے رجوع کیا جائے۔ مسلم تنظیموں نے کیس نہ درج کئے جانے کی صورت میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا بھی فیصلہ لیا ہے۔

ممبئی امن کمیٹی کے صدر فرید شیخ نے کہا کہ بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا کی اشتعال انگیزی اور مسجدوں کے خلاف لاؤڈ اسپیکر ہٹاؤ مہم سے شہر کا ماحول خراب ہوا ہے۔ ایسے میں فرقہ وارانہ تشدد اور مذہبی منافرت کا خطرہ بھی لاحق ہے۔ اس سے ہندوؤں اور مسلمانوں میں خلیج بھی پیدا ہوئی ہے, اس لئے کریٹ سومیا کیخلاف ممبئی پولیس سے کیس درج کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ہم نے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ شرپسند لیڈران پر کارروائی کرے, کیونکہ اس سے مہاراشٹر کا ماحول خراب ہورہا ہے۔

ہانڈی والا مسجد کے خطیب و امام مولانا اعجاز احمد کشمیری نے کہا کہ ممبئی شہر میں مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے معاملہ میں کریٹ سومیا کی اشتعال انگیزی فرقہ وارانہ تناؤ کا باعث بن چکی ہے, اور ایسی صورتحال میں مہاراشٹر اور ممبئی میں نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکر کے مسئلہ سمیت کریٹ سومیا کی اشتعال انگیزی پر قانون چارہ جوئی کے معاملہ میں یہ میٹنگ منعقد کی گئی تھی, جس میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ کریٹ سومیا پر کیس درج کرنے کیلئے این جی اوز اور تنظیمیں پولیس اسٹیشنوں سے رجوع ہوکر درخواست کریگی, اگر ان تمام درخواستوں کے باوجود کیس درج نہیں کیا گیا تو جلد ہی عدالت سے رجوع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی شہر میں پرامن فضا کو برقرار رکھنے کیلئے کریٹ سومیا جیسے لیڈران پر روک لگانا انتہائی ضروری ہے کریٹ سومیا نے لاؤڈ اسپیکرسے پاک ممبئی ایک مہم شروع کر رکھی ہے۔ جس کے سبب وہ مسجدوں کے حدود میں پولیس اسٹیشنوں کا دورہ کر کے پولیس افسران پر دباؤ بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ جس کے سبب یہاں نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے ان تمام حالات میں ممبئی میں کشیدگی پیدا ہونے کا خطرہ لاحق ہے اس لئے ہمارا سرکار سے بھی مطالبہ ہے کہ وہ کریٹ سومیا جیسے لیڈران پر کارروائی کرے اور ممبئی شہر میں امن وامان کی بقاء کیلئے کوششیں کرے۔ اس میٹنگ میں مولانا انیس اشرفی، نعیم شیخ، شاکر شیخ،اے پی سی آر کے سر براہ اسلم غازی، ایڈوکیٹ عبدالکریم پٹھان بھی شریک تھے

Continue Reading

جرم

منشیات سمگلنگ کا بڑا ریکیٹ بے نقاب… بارہ کروڑ روپے کے 2 کلو 183 گرام ہیروئن برآمد، اس کارروائی میں 5 سمگلروں کو گرفتار کیا گیا۔

Published

on

Arrest

سری گنگا نگر : راجستھان میں جاری اسمگلنگ پر پولس انتظامیہ کی گہری نظر ہے۔ اسی سلسلے میں، منگل کو سری گنگا نگر ضلع میں پولیس نے منشیات کی اسمگلنگ کے ایک بڑے ریکیٹ کا پردہ فاش کیا اور ڈرگ مافیا کو سخت جھٹکا دیا۔ پولیس نے امرتسر اور ملوٹ سے اسمگل کی گئی 2 کلو 183 گرام غیر قانونی ہیروئن برآمد کی ہے, جس کی بین الاقوامی مارکیٹ میں مالیت تقریباً 12 کروڑ روپے ہے۔ اس سنسنی خیز کارروائی میں 5 سمگلروں کو گرفتار کیا گیا جن کے قبضے سے 7 پستول (6 گلوک غیر ملکی پستول، 1 زیگانہ پستول)، 13 میگزین، 32 زندہ کارتوس برآمد ہوئے۔ اس کے علاوہ ایک کار اور ایک موٹر سائیکل بھی پولیس نے قبضے میں لے لی۔

ایس پی اور ڈی آئی جی گورو یادو نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ کارروائی ڈسٹرکٹ اسپیشل ٹیم (ڈی ایس ٹی) کی انٹیلی جنس اور فوری کارروائی کا نتیجہ ہے۔ یہ آپریشن آئی پی ایس بی نے کیا تھا۔ یہ آدتیہ اور ڈی ایس ٹی انچارج رام ولاس بشنوئی کی قیادت میں انجام دیا گیا۔ اس مشن میں ڈی ایس ٹی کے اشونی کا رول سب سے اہم تھا، جن کی درست معلومات اور حکمت عملی نے اسمگلروں کے منصوبوں کو ناکام بنا دیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار اسمگلر پنجاب کے امرتسر اور ملوٹ سے ہیروئن لا کر راجستھان میں سپلائی کرتے تھے۔ برآمد ہونے والے غیر ملکی ہتھیاروں سے واضح ہے کہ یہ گینگ صرف منشیات فروشی تک محدود نہیں تھا بلکہ منظم جرائم میں بھی ملوث تھا۔ پولیس اب اس نیٹ ورک کے پیچھے ماسٹر مائنڈ اور دیگر مشتبہ افراد کی تلاش کر رہی ہے۔

یہ کارروائی منشیات کی اسمگلنگ اور غیر قانونی ہتھیاروں کے خلاف سری گنگا نگر پولیس کی زیرو ٹالرنس پالیسی کی عکاسی کرتی ہے۔ ڈی آئی جی گورو یادو نے کہا، ‘ہمارا مقصد منشیات فروشوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے۔ نوجوانوں کو منشیات کی دلدل سے بچانے کے لیے ایسے اقدامات مستقبل میں بھی جاری رہیں گے۔ پولیس نے اس ریکیٹ کے بین الاقوامی رابطوں اور مقامی نیٹ ورک کا پتہ لگانے کے لیے گرفتار سمگلروں سے پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔ اس کارروائی سے ضلع کے اسمگلروں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

Continue Reading

جرم

مہو میں ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر کو جعلی شیئر ٹریڈنگ ایپ کے ذریعے 1.26 کروڑ روپے کا دھوکہ، دو ملزمان گرفتار

Published

on

fake-share-trading-app

اندور : مہو میں ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ لالچ کی وجہ سے ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر کو 1.26 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ یہ فراڈ ایک جعلی شیئر ٹریڈنگ ایپ کے ذریعے ہوا۔ پولیس نے اس معاملے میں دو ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ مرکزی ملزم تاحال مفرور ہے۔ ملزمان نے ریٹائرڈ بریگیڈیئر کو بھاری کمائی کا لالچ دیا تھا۔ جعلسازوں نے بریگیڈیئر کو جعلی ایپ کے ذریعے سرمایہ کاری پر آمادہ کیا۔ جب بریگیڈیئر نے منافع واپس لینے کی کوشش کی تو اسے فراڈ کا پتہ چلا۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 6.50 لاکھ روپے منجمد اور 3.5 لاکھ روپے نقد برآمد کر لیے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com