Connect with us
Thursday,30-October-2025

(جنرل (عام

بابری مسجدفیصلہ کے خلاف جمعیۃ علماء ہند کی ریویوپٹیشن سپریم کورٹ میں داخل

Published

on

babri-masjid

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند نے بابری مسجد ملکیت مقدمہ میں گزشتہ 9/نومبر کو آئے فیصلہ کے خلاف آج سپریم کورٹ میں ریویوپٹیشن (ڈائری نمبر43241-2019) داخل کردی، ریویوپٹیشن آئین کی دفعہ 137کے تحت دی گئی مراعت کی روشنی میں داخل کی گئی ہے۔ بابری مسجد کا مقدمہ ہندوستان کی تاریخ کا طویل ترین مقدمہ ہے، جس نے انصاف کے لئے نہیں صرف فیصلہ کے لئے تقریباً ۰۷ سال کا وقت لیا ہے۔ آخرمعاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا اور طویل بحث کے بعد سپریم کورٹ آف انڈیا کی پانچ رکنی آئینی بینچ نے اپنا فیصلہ صادر کردیاتھا اور متنازع اراضی رام للا کو دینے اور مسلمانوں کو پانچ ایکڑ زمین متبادل کے طور پر دینے کا حکم دیا تھا، اس فیصلے کے خلاف اس معاملے میں فریق اول جمعیۃ علماء ہند نے وکلاء خصوصاً سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ڈاکٹر راجیو دھون، ایڈوکیٹ اعجاز مقبول و دیگر سے صلاح و مشورہ کرنے اور ورکنگ کمیٹی کے فیصلہ کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلہ پر نظر ثانی کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور آج سپریم کورٹ آف انڈیا میں ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر ریویو پٹیشن داخل کردی، جس میں عدالت سے 9نومبر کے فیصلہ پر نظر ثانی کرنے کی درخواست کی گی ہے اور کہا گیا ہے کہ متذکرہ فیصلہ نے بابری مسجد کی شہادت کو غیر قانونی عمل مانتے ہوئے بھی رام مندر کی تعمیر کی اجازت دے دی ہے۔ لہٰذ عدالت کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔ ریویوپٹیشن میں کئی اہم نکات کی جانب عدالت کی توجہ مبذول کرائی گئی ہے اور فیصلہ میں موجود تضادات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 142کے تحت مکمل انصاف تب ہوتاجب سپریم کورٹ کے ذریعہ مسلمانوں کو حق ملکیت دی جاتی اور سپریم کورٹ گورنمنٹ کو یہ ہدایت دیتی کے شہید کی گئی مسجد دوبارہ تعمیر کی جائے۔ ریویو پٹیشن داخل ہونے کے بعد  جمعیۃ علماء ہند کے صدر دفتر میں منعقد ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے  ہوئے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ ریویو پٹیشن داخل کرنا  سپریم کورٹ کی طرف سے دیا گیا ہمارا قانونی حق ہے اور وہیں  یہ شرعی اور انسانی حق بھی ہے کہ آخری دم تک مسجد کی حصولیابی کے لئے جدو جہد کی جائے۔ کیوں کہ مسجد وقف علیٰ اللہ ہوتی ہے اور واقف کو بھی یہ اختیار نہیں رہ جاتا کہ اس کو واپس لے لے۔ اس لئے کسی فرد یا جماعت کو یہ حق نہیں ہے کہ کسی متبادل پر مسجد سے دستبرادار ہوجائے۔ ساتھ ہی مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کی نظر ثانی کی اپیل داخل کرنے کا مقصد ملک کی یکجہتی اور امن و امان میں خلل ڈالنا ہرگز نہیں ہے، بلکہ قانون میں دی گئی مراعات کا حق استعمال کرتے ہوئے پانچ رکنی آئینی بنچ کے فیصلے کے خلاف اپیل داخل کی گئی ہے۔کیوں کہ ملک کے کروڑوں انصاف پسند عوام جس میں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی اور ماہرین قانون بھی شامل ہیں، جو اس فیصلے کو سمجھ سے بالاتر سمجھ رہے ہیں۔ ریویو پٹیشن داخل کرنے کے بعد مولانا مدنی نے میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پانچ رکنی آئینی بینچ کی جانب سے فیصلہ آنے کے بعد جمعیۃ علماء نے عدالت عظمی سے رجوع کیا ہے، نیز یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ کی جانب سے ریویو پٹیشن داخل نہیں کرنے کا ہماری جانب سے داخل کردہ ریویو پٹیشن پر کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ1961 میں جب سنی وقف بورڈنے پٹیشن داخل کیا تھا اس وقت عدالت سے کہا گیا تھا کہ اسے ری- پریزینٹیٹیو سوٹ کا دعوی سمجھا جائے جو تمام مسلمانوں کی جانب سے داخل کیا جارہا ہے، جسے عدالت نے منظور بھی کرلیا تھا۔ لہٰذ ا اب کوئی بھی مسلم ریویو پٹیشن داخل کرسکتا ہے، جب کہ اس معاملے میں جمعیۃ علماء ہند فریق اول ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ مسلمانوں کا یہ نقطۂ نظر پوری طرح تاریخی حقائق و شواہد پر مبنی ہے کہ بابری مسجد کسی مندر کو منہدم کرکے یا کسی مندر کی جگہ پر تعمیر نہیں کی گئی ہے،جیسا کہ خود سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں تسلیم کیا ہے۔اسی بنیاد پرجمعیۃ علماء ہند کا روز اول سے بابری مسجد حق ملکیت مقدمے میں یہ موقف رہا ہے کہ ثبوت و شواہد اور قانون کی بنیاد پر سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ دے گا اسے ہم تسلیم کریں گے۔خود سپریم کورٹ نے متعدد بار کہا تھا کہ بابری مسجد کا مقدمہ صرف ملکیت کا ہے نہ کہ’آستھا‘ کا۔اسی لئے جمعیۃ علماء ہندنے ملک کے ممتاز وکلاء کی خدمات حاصل کیں،ثبوت وشواہد اکٹھا کئے اور پوری مضبوطی سے سپریم کورٹ میں بابری مسجد کی ملکیت کادعویٰ پیش کیا اور ہم اسی بنیاد پرپر امید تھے کہ فیصلہ ہمارے حق میں ہوگا، مگر جو فیصلہ آیا ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ وہ فیصلہ ان تمام حقائق اور شواہد کو نظر انداز کرکے  دیا گیا ہے جس میں ’آستھا‘ کی بو نظر آتی ہے، جو سمجھ سے بالا تر ہے۔مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ فیصلہ کے ابتدائی حصہ بتارہے ہیں کہ حق ملکیت مسلمانوں کا ہے انہوں نے آگے کہا کہ فیصلہ سے یہ سچائی بھی اجاگر ہوگئی کہ مسجد مندر توڑ کر نہیں بنائی گئی یعنی ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے اس بات کی تصدیق ہوسکے کہ مسجد کسی مندرکی جگہ پر تعمیر ہوئی تھی مگر جو فیصلہ آیا ہے وہ اس سے میل نہیں کھاتا انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم الہ آبادہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف اسی بنیاد پر سپریم کورٹ گئے تھے کہ فیصلہ آستھا کی بنیاد پر دیا گیا تھا۔

 مولانا مدنی  نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔ کیوں کہ پانچ ججوں کی بینچ نے ایک طرف تو اپنے فیصلے میں کسی مندر کو توڑ کر مسجد بنانے کا انکار کیا، بابری مسجد کے اندر مورتی رکھنے، پھر اسے توڑنے کو غلط ٹھہرا یا ہے اورجگہ انہیں لوگوں کودے دی جنہوں نے مسجد میں مورتی رکھی اور پھر مسجد کو شہید کردیاجس کی ہر گز امید نہ تھی۔اس سوال پر کہ کیا ریویوپٹیشن سے ملک کا ماحول خراب نہیں ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ بالکل نہیں اگر اس معاملہ کو لے کر پچھلے سترسال کے دوران ملک کاماحول خراب نہیں ہوا تو ریویوپٹیشن سے کیونکر خراب ہوسکتاہے؟ انہوں نے کہا کہ ملک کے امن واتحادکو ذہن میں رکھ کرہی ہم اس معاملہ کو لے کر کبھی سڑک پرنہیں اترے بلکہ انصاف کے لئے قانون کا راستہ اپنا یا اور یہ اختیار ہمیں ہی نہیں ملک کے ہر شہری کو ہمارے آئین نے دیا ہے۔
ملت ٹائمز ایک آزاد،غیر منافع بخش ادارہ ہے جس کی آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں۔اسے جاری رکھنے کیلئے مالی مدد درکارہے۔یہاں کلک کرکے تعاون کریں.

بزنس

ریلائنس اور گوگل کے درمیان سٹریٹیجک شراکت داری کا اعلان

Published

on

Relince-Google

ممبئی، 30 اکتوبر، 2025 : ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ (آر آئی ایل) اور گوگل نے آج ایک بڑی اسٹریٹجک شراکت داری کا اعلان کیا، جس کے تحت دونوں کمپنیاں ہندوستان میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے استعمال کو تیزی سے وسعت دینے کے لیے مل کر کام کریں گی۔ اس شراکت داری کی خاص بات یہ ہے کہ جیو صارفین کو 18 ماہ کے لیے گوگل اے آئی پرو پلان تک مفت رسائی ملے گی۔ اس پیشکش کی قیمت تقریباً 35,100 روپے فی صارف ہے۔ صارفین کو گوگل جیمنی 2.5 پرو، جدید ترین نینو کیلے، اور ویو 3.1 ماڈلز کے ساتھ شاندار تصاویر اور ویڈیوز بنانے کے لیے توسیعی حدیں ملیں گی۔ پریمیم سروسز جیسے مطالعہ اور تحقیق کے لیے نوٹ بک ایل ایم تک رسائی میں اضافہ، اور 2 ٹی بی کلاؤڈ اسٹوریج بھی پیشکش میں شامل ہیں۔

ابتدائی طور پر، یہ فیچر 18 سے 25 سال کی عمر کے جیو صارفین کے لیے کھلا رہے گا، لیکن بعد میں جیو کے تمام صارفین کو اس تک رسائی مل جائے گی۔ کمپنی یہ اے آئی خصوصیت صرف جیو صارفین کو فراہم کرے گی جن کے پاس 5جی لامحدود منصوبے ہیں۔ ریلائنس انٹلی لمیٹڈ، ریلائنس کی ذیلی کمپنی، اور گوگل نے مشترکہ طور پر جیو کے صارفین کے لیے یہ خصوصی اے آئی فیچر لایا ہے۔ اس کا مقصد ہر ہندوستانی صارف، تنظیم اور ڈویلپر کو اے آئی سے جوڑنا ہے۔

شراکت داری ریلائنس کے "AI for All” ویژن کے مطابق ہے۔ ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ کے چیئرمین مکیش ڈی امبانی نے کہا، "ہمارا مقصد اے آئی خدمات کو 1.45 ارب ہندوستانیوں تک رسائی کے قابل بنانا ہے۔ گوگل جیسے طویل مدتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر، ہم ہندوستان کو نہ صرف اے آئی کے قابل بنانا چاہتے ہیں، بلکہ اے آئی کے قابل بنانا چاہتے ہیں، جہاں ہر شہری اور تنظیم اے آئی کا استعمال کر کے ترقی کر سکے۔”

گوگل اور الفابیٹ کے سی ای او سندر پچائی نے کہا، "ریلائنس ہندوستان کے ڈیجیٹل مستقبل کو سمجھنے میں کلیدی شراکت دار رہا ہے۔ اب، ہم اس تعاون کو اے آئی دور میں لے جا رہے ہیں۔ یہ پہل گوگل کے جدید ترین اے آئی ٹولز کو ہندوستانی صارفین، کاروباروں اور ڈویلپرز تک لے آئے گی۔”

ہندوستان کو ایک عالمی اے آئی مرکز بننے میں مدد کرنے کے لیے، ریلائنس اور گوگل ہندوستان میں کمپنیوں کے لیے جدید اے آئی ہارڈویئر، یعنی ٹینسر پروسیسنگ یونٹس (ٹی پی یوز) تک رسائی کو وسعت دیں گے۔ اس سے ہندوستانی کاروباروں کو بڑے اور پیچیدہ اے آئی ماڈل تیار کرنے میں مدد ملے گی۔ پریس ریلیز میں ریلائنس انٹیلی جنس کو گوگل کلاؤڈ کے اسٹریٹجک پارٹنر کے طور پر بیان کیا گیا ہے، جو ہندوستانی کاروباروں میں جیمنی انٹرپرائز کے استعمال کو فروغ دے گا۔ یہ ایک جدید اے آئی پلیٹ فارم ہے جو ملازمین کو مختلف کاموں میں اے آئی ایجنٹس بنانے اور استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

Continue Reading

سیاست

وندے ماترم کی لازمیت غیرقانونی : رکن اسمبلی رئیس شیخ کا وزیر اعلی اور وزیر تعلیم کو مکتوب ، فرمان واپس لینےکا مطالبہ

Published

on

‎ممبئی : سماج وادی پارٹی کے’بھیونڈی ایسٹ’ کے ایم ایل اے رئیس شیخ نے وزیر اعلیٰ اور وزیر تعلیم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 31 اکتوبر کو ‘بنکم چندر چٹرجی’ کے لکھے ہوئے قومی گیت ‘وندے ماترم’ لازمیت پر ریاست کے تمام اسکولوں پر عائد کی گئی پابندی کو کالعدم قرار دینےکا مطالبہ کے ساتھ رکن اسمبلی رئیس شیخ نے اس حوالے سے کہا کہ رابندر ناتھ ٹیگور کا لکھا ہوا ’جن گنا من‘ ہندوستان کا قومی ترانہ ہے۔ تاہم قومی ترانے ’وندے ماترم‘ کی 150ویں سالگرہ کے تناظر میں 31 اکتوبر کو ریاست کے تمام اسکولوں میں گانا گانے اور 31 اکتوبر سے 7 نومبر کے درمیان گانوں کی نمائش منعقد کرنے کی حکومت فرمان غیر قانونی ہے۔ کسی بھی تنظیم کو اسکولی تعلیم کے وزیر مملکت پنکج بھوئیر کو خط لکھنا چاہیے اور محکمہ تعلیم کو فوری طور پر ریاست کے تمام اسکولوں کے لیے ‘وندے ماترم’ لازمی نغمہ قرار دینا چاہیے، مہاراشٹر جیسی ترقی پسند ریاست میں یہ گڈ گورننس نہیں ہے۔ ریاست میں اسکولوں اور تعلیم کی حالت ابتر ہے۔ معیاری تعلیم فراہم کرنا حکومت کا فرض ہے۔ تاہم، حکومت تعلیم کے شعبے میں ’وندے ماترم‘ جیسے مذہبی مسائل کو شامل کرکے امتیازی سلوک کر رہی ہے۔ ’وندے ماترم‘ لازمی گانا آئین کے عطا کردہ حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ’وندے ماترم‘ کے معاملے پر آج تک کئی بحثیں ہو چکی ہیں۔ ایم ایل اے رئیس شیخ نے خط میں کہا کہ ‘جن گنا من..’ ہندوستان کا قومی ترانہ ہے اور قومی ترانے کو ہر جگہ عزت، تقدس اور احترام کا مقام دیا جانا چاہیے، اس پر اتفاق کیا گیا ہے۔‎ ہم اسکولوں میں ‘وندے ماترم’ گاناکی اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ لازمیت پر احتجاج کر رہے ہیں۔ حکومت فوری طور پر یہ فیصلہ واپس لے۔ برسر اقتدار کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کے پاس غیر قانونی سرگرمیوں کا لائسنس ہے۔ ایم ایل اے رئیس شیخ نے جمعرات کو وزیر اعلی دیویندر فڑنویس، اسکولی تعلیم کے وزیر دادا بھوسے اور ریاستی وزیر تعلیم پنکج بھویر کو لکھے ایک خط میں مطالبہ کیا ہے کہ حکومت مذہبی مسائل کو تعلیم جیسے تعلیمئ میدان میں لا کر ماحول کو خراب نہ کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

یوپی کے سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے ’نیوی شوریہ میوزیم‘ پروجیکٹ کا جائزہ لیا، جلد مکمل کرنے کا مطالبہ کیا

Published

on

لکھنؤ، اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے جمعرات کو افسران کو ہدایت دی کہ وہ ’نیوی شوریہ میوزیم‘ کی بروقت تعمیر کو یقینی بنائیں۔ ان کی ہدایات محکمہ ثقافت کی میٹنگ کے دوران لکھنؤ میں آنے والے میوزیم پر پریزنٹیشن کا جائزہ لینے کے دوران دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ میوزیم بحر ہند کے خطے میں ہندوستانی بحریہ کی ناقابل تسخیر بہادری اور ہندوستان کی سمندری صلاحیت کی زندہ علامت کے طور پر کھڑا ہوگا۔ وزیر اعلیٰ نے ریمارکس دیے کہ سمندر طویل عرصے سے ہندوستانی تہذیب کا مرکز رہا ہے اور ہندوستانی بحریہ اس شاندار بحری روایت کے جدید مجسمے کی نمائندگی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میوزیم اس وراثت کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے ایک اہم گاڑی کے طور پر کام کرے گا۔ کمپلیکس میں ایک ترجمانی مرکز، مرکزی ڈیک، کھلی ہوا کی یادگار، موضوعاتی واک ویز، نمائشی گیلریاں، فوارے، اور روشنی اور آواز کا میدان شامل ہوگا۔ اس کا توانائی سے بھرپور ڈیزائن پائیداری کو فروغ دینے کے لیے قدرتی روشنی، وینٹیلیشن اور سبز تعمیراتی تکنیک پر زور دے گا۔ وزیر اعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ میوزیم کو محض ایک بصری نمائش کے طور پر کام نہیں کرنا چاہیے بلکہ ایک "تجربہ مرکز” کے طور پر کام کرنا چاہیے جہاں زائرین ڈیجیٹل، انٹرایکٹو اور عمیق ٹیکنالوجیز کے ذریعے تاریخ سے منسلک ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ نمائشوں سے زائرین کو بحریہ کے آپریشنز، جنگ اور تکنیکی اختراعات کا تجربہ کرنے کا موقع ملتا ہے، اور چھترپتی شیواجی مہاراج کے سمندری وژن اور میراث کے بارے میں تفصیلی معلومات کو نمایاں طور پر پیش کیا جائے۔ اس پروجیکٹ کو دو اہم حصوں میں تیار کیا جا رہا ہے، ‘آئی این ایس گومتی شوریہ اسمارک’ (مقدس یادگار) اور ‘نوسینہ شوریہ واٹیکا’۔ آئی این ایس گومتی (ایف-21)، ایک مقامی گوداوری کلاس میزائل فریگیٹ جس نے 34 سال تک ہندوستانی بحریہ کی خدمت کی اور آپریشن کیکٹس اور آپریشن پیراکرم جیسے آپریشنز میں حصہ لیا، کو کمپلیکس کے اندر محفوظ اور ڈسپلے کیا جائے گا، جس سے شہریوں اور نوجوانوں کو اس کی بہادری کی میراث قریب سے دیکھنے کے قابل بنایا جائے گا۔ سی کنگ ایس کے 42 بی ہیلی کاپٹر کی مجوزہ نمائش کے ساتھ باغ میں ایک ٹی یو-142 طیارہ، جس نے بحریہ کی 29 سال تک میری ٹائم نگرانی اور آفات سے نجات کے لیے خدمات انجام دیں، نصب کیا جا رہا ہے۔ میوزیم کمپلیکس میں 7ڈی تھیٹر، طیارہ بردار لینڈنگ سمیلیٹر، جنگی جہاز سمیلیٹر، ڈوب گیا دوارکا ماڈل، ڈیجیٹل واٹر اسکرین شو، میرین لائف ایکویریم، اور "اپنے ہیروز کی طرح لباس” جیسی شراکتی سرگرمیاں بھی پیش کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ، بحریہ کے بہادری ایوارڈز، تاریخی مشنز، اور مقامی دفاعی اختراعات کے لیے وقف کردہ انٹرایکٹو گیلریاں تیار کی جائیں گی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میوزیم اتر پردیش کے قدیم سمندری ورثے کو دوبارہ زندہ کرے گا، جو کبھی ہندوستان کی ساحلی تجارت اور بحر ہند کے رابطے میں ایک اہم لنک کے طور پر کام کرتا تھا۔ انہوں نے کہا، "لکھنؤ میں نیوی شوریہ میوزیم نہ صرف ہندوستانی بحریہ کی بہادری کو مجسم کرے گا بلکہ ہندوستان کے پائیدار سمندری جذبے کی بھی عکاسی کرے گا۔ یہ اتر پردیش کو قومی سیاحت کے نقشے پر ایک قابل فخر نئی شناخت دے گا۔”

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com