Connect with us
Sunday,12-October-2025

قومی خبریں

جمعیۃعلماء ہند قیدیوں کی بلاتفریق مذہب رہائی کیلئے سپریم کورٹ پہنچی۔ اگر خدا نخواستہ جیلوں میں کورونا وائرس پھیلا تو حالات دھماکہ خیز ہوجائیں گے: مولانا ارشدمدنی

Published

on

ممبئی کی مشہور آرتھر روڈ جیل اور بائیکلہ جیل میں قید ملزمین اور جیل اسٹاف کی کورونا پازیٹیو کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ میں مداخلت کار کی پٹیشن داخل کرکے سپریم کورٹ سے گذارش کی ہے کہ وہ ریاستی حکومتوں کو حکم جاری کرے کہ وہ جیل سے قیدیوں کو عارضی ضمانت پر رہا کرے تاکہ انہیں کورونا وائرس کے خطرے سے بچایا جاسکے۔
داخل پٹیشن میں یہ کہاگیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ریاستی حکومتوں نے ملزمین کو رہا نہیں کیا جس کا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے کہ پہلے ممبئی کی آرتھرروڈ جیل کے قیدی کورونا کا شکار ہوئے اور اب خواتین قیدیوں کے لئے مختص بائیکلہ جیل میں بھی قیدی کورونا کا شکار ہوچکے ہیں اسی طرح اِندور جیل سے بھی کورونا کا شکار ہوئے قیدیوں کی رپورٹ موصول ہوئی ہے۔پٹیشن میں مزید درج کیاگیا ہے کہ بیرون ممالک بشمول انڈونیشا،ساؤتھ افریقہ،ارجنٹینا وغیرہ ممالک نے پچاس ہزار سے زائد قیدیوں کو عارضی ضمانت پر رہا کیا اس کے برعکس ہندوستان نے محض چند ہزار قیدیوں کو ہی جیل سے رہا کیا ہے حالانکہ ہندوستانی جیلیں دوسرے ممالک کی جیلوں کی بہ نسبت قدرے گنجان ہیں۔
سپریم کور ٹ میں پٹیشن داخل کرنے کے تعلق سے جمعتہ علماء مہاراشٹرقانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے بتایا کہ آرتھر جیل میں مقید ملزمین کے اہل خانہ نے ان سے ملزمین کی عارضی رہائی کی کوشش کرنے کی گزارش کی جس کے بعد ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول کے توسط سے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی گئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ آرتھر روڈ جیل میں مقید قیدیوں اور اسٹاف جن کی کل تعداد 115 ہے کی کورونا پازیٹیو رپورٹ منظرعام پر آنے کے بعد ملزمین کے اہل خانہ میں شدید بے چینی بڑھ گئی اور انہوں نے جمعیۃعلماء ہند سے گزارش کی کہ وہ اس تعلق سے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کرے کیونکہ سپریم کورٹ کا حکم ہونے کے باوجود جیل انتظامیہ انہیں رہا نہیں کررہی ہے۔ پٹیشن میں کہاگیا ہے کہ 800 ملزمین کی گنجائش والی آرتھر روڈ جیل میں فی الحال 2600 ملزمین مقید ہیں لہذا شوشل ڈسٹنسنگ کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا اس لئے ملزمین کو ضمانت پر رہا کردینا چاہئے لیکن جیل انتظامیہ ایسا نہیں کرکے ملزمین کی جان خطرے میں ڈال رہی ہے۔
جمعیۃعلماء ہندکے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے اس حوالہ سے کہا کہ جمعیۃعلماء ہندکی یہ تاریخ رہی ہے کہ اس نے ہمیشہ مذہب سے اوپر اٹھ کر انسانی بنیادپر بلاتفریق مذہب وملت سب کے لئے کام کیا ہے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے تحفظ کیلئے ملک کی جیلوں میں برسوں سے سزاکاٹ رہے قیدیوں کی رہائی کے تعلق سے جو اہم پٹیشن سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہے اس میں بھی تمام قیدیوں کی خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہورہائی کی درخواست کی گئی ہے مگر افسوس کا مقام تویہ ہے کہ ملک کے بے لگام الکٹرانک میڈیا نے اس مہلک وباکوبھی مذہبی رنگ دینے سے دریغ نہیں کیا مسلسل یہ پروپیگنڈہ کیا گیا کہ یہ وبا مسلمانوں نے پھیلائی ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اس جھوٹ اور دروغ گوئی پر ہمارے شدید اعتراض، احتجاج اور سپریم کورٹ میں جانے کے باوجود الکٹرانک میڈیا کے خلاف جھوٹی تشہیراور مخصوص مذہب کے ماننے والوں کے خلاف رچی گئی خطرناک سازش کولیکر سرکارکی طرف سے کسی طرح کی قانونی کارروائی کا نہ ہونا یہ بتاتاہے کہ اکثر الیکٹرانک میڈیا جو کچھ بھی مسلمانوں کے خلاف کررہا ہے اس کے لئے اسے اقتدارمیں موجود بااثرشخصیات کی خاموش اور کھلی حمایت حاصل ہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام تراحتیاط اورکوشش کے باوجود ملک بھرمیں کورونا متاثرین کی تعدادمیں روزبروز اضافہ ہورہا ہے ہم نے اس کے پیش نظر ہی یہ پٹیشن عدالت میں داخل کی ہے دوسرے سپریم کورٹ کی واضح ہدایت پر بھی قاعدہ سے عمل نہیں ہوا ملک کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی ہیں۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ممبئی کی آتھرروڈجیل اوربائیکلہ جیل میں اس طرح کے قیدی کوروناپازیٹیوپائے گئے ہیں یہ ایک بڑے خطرے کا اشارہ ہے اگر جیلوں میں اس وباکی روک تھام کے موثراقدامات نہ کئے گئے اور سیدھادوسری جیلوں میں پھیلی تو قیدیوں کی اکثریت اس کا شکارہوسکتی ہے اور تب حالات انتہائی دھماکہ خیز ہوجائیں گے۔ انہوں نے اخرمیں کہا کہ اس پٹیشن میں مستقل رہائی کے لئے نہیں بلکہ عارضی طورپر قیدیوں کو رہاکرنے کی گزارش کی گئی ہے تاکہ یہ قیدی اپنے گھرجاکر اس وباسے تحفظ کی تدبیر کرسکیں۔
واضح رہے کہ مارچ ماہ میں سپریم کورٹ نے از خود فیصلہ کرتے ہوئے ملک کی مختلف جیلوں میں مقید ملزمین کی رہائی کے تعلق سے انتظامات کئے جانے کا حکم دیا تھا لیکن مہاراشٹر میں ابتک صرف 576 ملزمین کی رہائی عمل میں آئی جبکہ ہائی پاور کمیٹی نے 11000ملزمین کی رہائی کی سفارش کی تھی یہ ہی حال ملک کے دیگر صوبوں کا بھی ہے۔

سیاست

‘کانگریس پاکستان کے حق میں اور افغانستان کے خلاف’، طالبان وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس تنازعہ بھارت میں سیاسی ہنگامہ برپا

Published

on

Afgan,-pak-&-india

نئی دہلی : خواتین صحافیوں کو افغانستان کے وزیر خارجہ عامر خان متقی کی دہلی میں پریس کانفرنس سے روکے جانے کا معاملہ گرما گرم ہوگیا، سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے پر شدید حملے شروع کردیئے۔ راشٹریہ لوک دل لیڈر ملوک ناگر نے افغان وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس سے خاتون صحافیوں کو باہر کرنے پر سوال اٹھانے پر کانگریس لیڈر پی چدمبرم پر سخت حملہ کیا ہے۔ ناگر نے الزام لگایا کہ چدمبرم کے سوالات پاکستان کے حامی اور افغانستان اور بلوچستان کے خلاف تھے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس طرح کے سوالات ملک کو دہشت گردانہ حملوں کی آگ میں جھونک سکتے ہیں۔ چدمبرم کا یہ بیان افغانستان کے وزیر خارجہ عامر خان متقی کی پریس کانفرنس سے خواتین صحافیوں کو باہر کرنے پر مایوسی کا اظہار کرنے کے بعد آیا ہے۔ ملوک ناگر نے پی چدمبرم کے سوالات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، ’’وہ جس قسم کے سوالات پوچھ رہے ہیں اس کے بارے میں انہیں سوچنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغان وزیر خارجہ نے بھارت کا دورہ کیا اور کچھ درخواستیں کیں، جن پر ان کے مطالبات کے مطابق توجہ دی گئی۔ ناگر نے الزام لگایا کہ “انڈیا الائنس، پی چدمبرم، اور کانگریس کے سینئر لیڈر ایسے سوالات پوچھتے ہیں جو پاکستان کے حق میں اور افغانستان اور بلوچستان یا ہمارے ملک کے خلاف ہیں۔”

انہوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ کیا وہ ملک کو دہشت گردانہ حملوں کے شعلوں میں جھونکنا چاہتے ہیں جو پاکستان جاری رکھے ہوئے ہے۔ سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، آر ایل ڈی رہنما نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر، “پاکستان افغانستان اور بلوچستان کے درمیان دونوں طرف سے گوشہ میں رہے گا، اور ہمارا ملک ترقی کرتا رہے گا اور آگے بڑھے گا۔”

پی چدمبرم نے نئی دہلی میں افغانستان کے وزیر خارجہ عامر خان متقی کی میزبانی میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خواتین صحافیوں کو باہر کیے جانے پر گہرے صدمے اور مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ مرد صحافیوں کو اپنی خواتین ساتھیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تقریب کا بائیکاٹ کرنا چاہیے تھا۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں، انہوں نے کہا، “میں حیران ہوں کہ افغانستان کے جناب امیر خان متقی کی پریس کانفرنس سے خواتین صحافیوں کو باہر رکھا گیا، میری ذاتی رائے میں، مرد صحافیوں کو اس وقت واک آؤٹ کر دینا چاہیے تھا جب انہیں معلوم ہوا کہ ان کی خواتین ساتھیوں کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔” نئی دہلی میں طالبان کے قائم مقام وزیرخارجہ عامر خان متقی کی جانب سے منعقدہ پریس کانفرنس پر تنازع کھڑا ہوگیا، جہاں ہندوستانی خواتین صحافیوں کو افغان سفارت خانے میں شرکت سے روک دیا گیا۔ طالبان وزیر 9 اکتوبر سے 16 اکتوبر تک بھارت کے ایک ہفتے کے دورے پر ہیں۔

Continue Reading

سیاست

بہار کے ساتھ ساتھ مہاراشٹر میں بھی انتخابی گہما گہمی ہے۔ میئرز، میونسپل کونسل کے صدور، اور چیئرمینوں کے لیے تحفظات کا اعلان کیا گیا ہے – فہرست دیکھیں۔

Published

on

Maharashtra-Poll

ممبئی : بہار اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے ساتھ ہی مہاراشٹر میں بڑی انتخابی سرگرمیاں سامنے آئی ہیں۔ ریاستی حکومت نے ریاست کے میونسپل کارپوریشنوں میں میئر، 247 میونسپل کونسل چیئرپرسن اور 147 سٹی چیئرپرسن کے عہدوں کے لیے تحفظات کا اعلان کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مہاراشٹر حکومت سے کہا ہے کہ وہ 31 جنوری 2026 تک ممبئی بی ایم سی سمیت پوری ریاست میں بلدیاتی انتخابات کرائے ۔ ممبئی اور ریاست کے دیگر تمام بلدیاتی اداروں کے انتخابات 2017 میں ہوئے تھے۔ نتیجتاً ریاست میں بلدیاتی انتخابات آٹھ سال بعد ہوں گے۔ یہ ایک بار پھر حکمراں مہاوتی (عظیم اتحاد) اور مہا وکاس اگھاڑی (عظیم اتحاد) کے درمیان سخت جنگ دیکھ سکتا ہے۔

ریاست میں آئندہ بلدیاتی انتخابات سے قبل ایک اہم سیاسی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ پیر کو ریاست کی 247 میونسپل کونسلوں اور 147 نگر پنچایتوں کے میئر کے عہدوں کے لیے ریزرویشن کا اعلان کیا گیا۔ ریزرویشن قرعہ اندازی اربن ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے منعقد کی گئی تھی، جس میں کئی اہم شہروں میں میئر کے عہدے خواتین کے لیے محفوظ کیے گئے تھے۔ قرعہ اندازی کی صدارت وزیر مادھوری مشال نے کی۔ اس موقع پر مختلف سیاسی جماعتوں کے عہدیداران اور شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

اس ریزرویشن کے مطابق بہت سے موجودہ اور خواہشمند امیدواروں کو اب اپنے مستقبل کا سیاسی راستہ طے کرنا ہوگا۔ ریزرویشن قرعہ اندازی کے مطابق میئر کے عہدے کے لیے مختلف کیٹگریز کی خواتین کے لیے نشستیں مختص کی گئی ہیں جس سے مقامی سیاست میں خواتین کی شمولیت میں اضافہ ہوگا۔ 67 نگر پریشدوں میں سے 34 سیٹیں او بی سی خواتین کے لیے مخصوص کی گئی ہیں۔ 33 نگر پریشدوں میں سے 17 سیٹیں درج فہرست ذات کی خواتین کے لیے مخصوص کی گئی ہیں۔ ریاست کی 64 اہم نگر پریشدوں میں میئر کا عہدہ کھلی خواتین کے زمرے کے لیے محفوظ کیا گیا ہے۔ نگر پنچایتوں کے لیے جنرل ویمن ریزرویشن (37 سیٹیں): نگر پنچایتوں میں عام خواتین (کھلی خواتین) کے لیے درج ذیل سیٹیں محفوظ کی گئی ہیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے کھانسی کے شربت معاملے میں ڈاکٹر کے خلاف کی گئی کارروائی اور دوا بنانے والی کمپنی کو دی گئی کلین چٹ پر سوال اٹھایا۔

Published

on

Cough-Syrup

نئی دہلی : انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) ڈاکٹر پروین سونی کی حمایت میں سامنے آئی ہے، جنہیں مدھیہ پردیش میں کھانسی کے شربت سے کم از کم 16 بچوں کی موت کے معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے پر مرکزی وزارت صحت سے بات کرے گی اور ڈاکٹر کی رہائی کا مطالبہ کرے گی۔ آئی ایم اے نے سوال کیا ہے کہ جب علاج طے شدہ پروٹوکول کے مطابق کیا گیا تو صرف ڈاکٹر کو ہی ذمہ دار کیوں ٹھہرایا جا رہا ہے۔ تنظیم نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ حکومت نے دوا بنانے والے کو کلین چٹ کیوں دی، حالانکہ تحقیقات میں شربت میں مہلک کیمیکل ڈائی تھیلین گلائکول (ڈی ای جی) پایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم اے کی ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کو چھندواڑہ بھیجا گیا ہے تاکہ وہ مقامی عہدیداروں سے ملاقات کرے اور پورے معاملے کی تحقیقات کرے۔

ڈاکٹر سونی کو ہفتے کے روز گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے خلاف منشیات اور کاسمیٹکس ایکٹ اور تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی کئی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ شکایت پارسیا کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کے بلاک میڈیکل آفیسر انکت سہلم نے درج کروائی تھی۔ وزیر اعلی موہن یادو کے حکم کے بعد ڈاکٹر سونی کو معطل کر دیا گیا ہے۔ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس نے جن بچوں کو کھانسی کا شربت کولڈریف تجویز کیا ان میں سے زیادہ تر کی موت ہوگئی۔

لیبارٹری کی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ شربت میں 48.6 فیصد ڈائی تھیلین گلائکول (ڈی ای جی) موجود ہے، جو کہ ایک انتہائی زہریلا کیمیکل ہے جو گردے کی خرابی اور موت کا سبب بن سکتا ہے۔ مدھیہ پردیش اور راجستھان میں ہونے والی اموات کے بعد تامل ناڈو، کیرالہ، اتر پردیش، کرناٹک اور تلنگانہ نے اب احتیاطی اقدام کے طور پر کولڈریف سیرپ کی فروخت پر پابندی لگا دی ہے۔ آئی ایم اے نے کہا ہے کہ یہ معاملہ صرف ایک ڈاکٹر کی غلطی نہیں ہے بلکہ ڈرگ کنٹرول سسٹم کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔ تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ شفاف تحقیقات اور اصل ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور نہ صرف ڈاکٹر کو قربانی کا بکرا بنایا جائے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com