Connect with us
Friday,04-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

کورونا گائیڈ لائن کے خلاف مالیگاؤں کے دانشوروں کا فیصلہ کہیں احمقانہ تو نہیں ؟؟؟

Published

on

کورونا کی دوسری لہر نے مہاراشٹر میں تباہی و بربادی کے دہانے کھول دیئے ہیں . کچھ مہینوں سے جہاں مہاراشٹر میں نہایت آہستگی سے زندگی کی ریل پٹریوں پر دوڑنے لگی تھی. وہیں کورونا کی دوبارہ دستک سے ایک بار واپس سے شہر ویرانے میں تبدیل ہونا شروع ہوگئے. مطلب جہاں جہاں کورونا بے قابو ہورہا ہے. اس کے مطابق حکومت فیصلے لے رہی ہیں. گذشتہ چند دنوں سے کوویڈ. 19 کے مریضوں میں بے تحاشہ اضافے نے ریاستی حکومت اور انتظامیہ کی نیندیں اڑا دیں. کورونا کے بڑھتے ہوئے معاملات نے مہاراشٹر کو ایک اور لاک ڈاؤن کی دہلیز پر کھڑا کردیا ہے. ویسے تو جزوی لاک ڈاؤن نافذ ہے. نائٹ کرفیو اور احتیاطی تدابیر جیسے شوشل ڈسٹنسنگ, ماسک اور سینٹائزر کا استعمال کیا جارہا ہے. ایسے میں حکومت کی جانب سے گذشتہ دنوں ایک گائیڈ لائن جاری کی گئی . جس کے مطابق کورونا کے بڑھتے ہوئے معاملات کے پیش نظر حکومت نے کچھ سخت فیصلے لئے . جس کے مطابق شادی بیاہ کی تقریب میں 50 افراد, آخری رسومات میں 20 افراد اور مذہبی عبادت گاہوں میں 5 افراد کی شرکت کو لازمی قرار دیا گیا. اس کے علاوہ جلسے جلوس , مذہبی اور سیاسی تقریبات پر پابندی عائد کی گئی اور ساتھ ہی بھیڑ بھاڑ سے پرہیز برتنے کی ہدایت کی گئی. حکومت کا یہ فیصلہ اس وقت آیا جب عنقریب مسلمانوں کے مقدس ماہ رمضان المبارک کا آغاز ہونے والا ہے. حکومت کا یہ فرمان مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں پر بم بن کر گرا. آنا فانا ائمہ مساجد اور دینی و ملی تنظیموں کے ذمے داران نے ایک ہنگامی میٹنگ طلب کی . حس میں فیصلہ یہ ہوا کہ مسجد کسی بھی صورت بند نہیں کی جائے گی . رمضان المبارک میں تراویح اور عیدالفطر کی نماز عید گاہ پر ادا کرنے کا اعلان کیا . مالیگاؤں والوں کے اس جراءتمندانہ اقدام کی جہاں ستائش کی جارہی ہیں وہیں کچھ افراد اس کی مخالفت بھی کررہے ہیں. بے شک ہم بھی مالیگاؤں والوں کے اس اقدام کی پذیرائی ہی کرتے مگر خوش و جذبات میں لئے گئے اس فیصلے کی تہہ میں اگر جاکر دیکھا جائے تو وہاں اس کے منفی اثرات بھی نظر آئیں گے. گذشتہ سال جس وقت کورونا نے ہندوستان میں اپنی دھماکے دار انٹری دی تھی. اس وقت جلد بازی میں بغیر کسی حکمت عملی کے مرکزی حکومت نے لاک ڈاؤن کا اعلان کرکے جو جہاں تھا اسے وہیں ٹھہرنے پر مجبور کردیا تھا. ایسے میں دہلی کے نظام الدین مرکز میں تبلیغی جماعت کے افراد پھنس گئے تھے. لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ اپنے شہر واپس نہیں جاسکتے تھے تب شرپسند عناصر اور گودی میڈیا نے کورونا کا سارا ٹھیکڑا تبلیغی پر پھوڑ دیا تھا. نظام الدین مرک اور تبلیغی جماعت پر جم کر گودی میڈیا نے اپنا بخار نکالا تھا . ان پھنسے ہوئے افراد کو چھپے ہوئے کہہ کر اپنے چینل کی ٹی آر پی بڑھائی تھی. اس کے بعد ان شرپسندوں کی آنکھوں میں شہتیر کی چبھنے والا مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں لگ گیا. یہاں بھی جم کر بھڑاس نکالی گئی. اب جب کہ کورونا نے دوبارہ مہاراشٹر پر یلغار کر دی ہیں. ایسے میں جب ناسک ضلع میں کورونا دوبارہ موت کا تانڈو رچ رہا ہے. ایسے میں مالیگاؤں والوں کا یہ فیصلہ کہیں احمقانہ تو نہیں ہے؟ یہاں بات ایک وباء کی ہے. جو کہ مہلک اور جاں لیوا ہے. پچھلے سال کورونا نے مالیگاؤں میں موت کی تباہی کا ایک باب رقم کیا تھا. کتنی ہی جانیں تلف ہوئیں تھیں. ایسے میں جوش کی نہیں ہوش کی ضرورت ہیں. بحالت مجبوری ہم عبادت گھر میں بھی کرسکتے ہیں. ہمیں ہمارے دینی فریضے کو ادا کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا. مالیگاؤں اور دیگر علماء نے کہا ہے کہ الیکشن کی ریلی کو اجازت ہے تو مسجدیں بند کیوں تو اُن کو یہ بات بھی سمجھنی چاہیے کہ جہاں تک الیکشن کی بات ہے تو الیکشن مغربی بنگال میں ہورہے ہیں اور وہاں مساجد میں کوئی پابندی نہیں.. مالیگاؤں والوں کے اس فیصلے سے مسلمانوں کی طرف سے ایک غلط پیغام جائے گا. برادران وطن نے بھی ہولی سادگی سے منائی ہیں. ہم الحمداللہ مسلمان ہیں اور ہمارا دیں کہتا ہے کہ حس ملک میں رہو اس کے قانون کی پاسداری کرو. اس طرح اعلان کردیئے سے ہماری ضدی طبیعت ظاہر ہوگی. اور مسلمان متولون مزاج ہے. کہیں اس فیصلے کی وجہ سے اور بہت سی زندگیوں کو تو داؤ پر نہیں لگا رہے. یہ سوچنے کا مقام ہے.

سیاست

مہاراشٹر مراٹھی ہندی تنازع قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سخت کارروائی ہوگی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

Published

on

D.-Fadnavis

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ہندی مراٹھی لسانیات تنازع پر یہ واضح کیا ہے کہ لسانی تعصب اور تشدد ناقابل برداشت ہے, اگر کوئی مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرتا ہے یا قانون ہاتھ میں لیتا ہے, تو اس پر سخت کارروائی ہوگی, کیونکہ نظم و نسق برقرار رکھنا سرکار کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا روڈ ہندی مراٹھی تشدد کے معاملہ میں پولس نے کیس درج کر کے کارروائی کی ہے۔ مراٹھی اور ہندی زبان کے معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کی سفارش پر طلبا کے لئے جو بہتر ہوگا وہ سرکار نافذ العمل کرے گی کسی کے دباؤ میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی زبان کی سفارش خود مہاوکاس اگھاڑی کے دور اقتدار میں کی گئی تھی, لیکن اب یہی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام سب جانتے ہیں, انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ۵۱ فیصد مراٹھی ووٹ اس الیکشن میں حاصل ہوئے ہیں۔ زبان کے نام پر تشدد اور بھید بھاؤ ناقابل برداشت ہے, مراٹھی ہمارے لئے باعث افتخار ہے لیکن ہم ہندی کی مخالفت نہیں کرتے, اگر دیگر ریاست میں مراٹھی بیوپاری کو کہا گیا کہ وہاں کی زبان بولو تو کیا ہوگا۔ آسام میں کہا گیا کہ آسامی بولو تو کیا ہوگا۔ انہوں نے قانون شکنی کرنے والوں پر سخت کارروائی ہوگی۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ترکی کے لمین میگزین میں گستاخانہ خاکے کی اشاعت کے خلاف رضا اکیڈمی کا احتجاج

Published

on

protest mumbai

ممبئی : ترکی کے معروف “لمین میگزین” میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ سے منسوب گستاخانہ خاکہ شائع کیے جانے پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں آج بعد نماز جمعہ ممبئی کے سیفی جوبلی اسٹریٹ واقع ہانڈی والی مسجد میں رضا اکیڈمی کی جانب سے ایک پُرامن احتجاجی مظاہرہ کا انعقاد کیا گیا۔ اس احتجاج کی قیادت رضا اکیڈمی کے سربراہ اسیر مفتی اعظم الحاج محمد سعید نوری اور مولانا اعجاز احمد کشمیری نے کی۔ مظاہرے میں سینکڑوں عاشقانِ رسول ﷺ نے شرکت کی اور گستاخانہ خاکے کے خلاف اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔

اس موقع پر الحاج محمد سعید نوری نے کہا : “نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی پوری امت مسلمہ کے لیے ناقابلِ برداشت ہے۔ ہم ترک حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس گستاخ میگزین کے خلاف سخت ترین کارروائی کرے، اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے والے عناصر کو سخت سزا دے۔”

مقررین نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ایسے گستاخانہ اقدامات کے خلاف ٹھوس عالمی قانون سازی کریں تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کی جرأت نہ کر سکے۔ احتجاج کے دوران شرکاء نے نعرۂ تکبیر اللہ اکبر”لبیک یا رسول اللہ ﷺ جیسے نعرے بھی لگائے، لیکن پورا احتجاج پُرامن ماحول میں اختتام پذیر ہوا۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر میں مراٹھی کے نام پر تشدد ناقابل برداشت، وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے کارروائی کا ابوعاصم اعظمی کا مطالبہ

Published

on

fadnavis-azmi

مہاراشٹر سماجواری پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی نے مراٹھی بنام ہندی تنازع اور تشدد کے خلاف ریاستی وزیر اعلی دیویندرفڑنویس سے مطالبہ کیا ہے کہ مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اتربھارتی یہاں ممبئی میں کام کاج کی غرض سے آتے ہیں, ان کے بغیر ممبئی کی ترقی ممکن نہیں ہے۔ لیکن لسانیات کے نام پر ان پر تشدد عام ہو گیا۔ ایم این ایس کے ہندی زبان اور اتربھارتیوں کے تشدد پر اعظمی نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پر اس پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مراٹھی زبان کے نام پر شمالی ہند کے باشندوں کے خلاف نفرت اور تشدد کی سیاست کی جا رہی ہے۔ ممبئی میں روزی کمانے کے لیے آنے والے غریبوں کو بے رحمی سے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے, یہ غنڈہ گردی صرف غریبوں پر ہو رہی ہے، کسی بڑے کارپوریٹ پر تشدد کیوں نہیں برپا کیا جارہا ہے, غریبوں پر ہی یہ تشدد کیوں؟ یہ سوال اعظمی نے کیا ہے کہ ‎میں اپنے قومی صدر محترم سے اکھلیش یادو جی سے اپیل کرتا ہوں کہ نفرت کی اس سیاست کے خلاف پارلیمنٹ میں آواز حق بلند کر کے اتربھارتیوں کو انصاف دلائے اور سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ کی مبینہ پالیسی پر حکومت سے سوال کریں۔

‎میں وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ان غنڈوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اعظمی نے مراٹھی کے نام پر تشدد کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس پر قدغن لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com