Connect with us
Friday,03-October-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

کورونا گائیڈ لائن کے خلاف مالیگاؤں کے دانشوروں کا فیصلہ کہیں احمقانہ تو نہیں ؟؟؟

Published

on

کورونا کی دوسری لہر نے مہاراشٹر میں تباہی و بربادی کے دہانے کھول دیئے ہیں . کچھ مہینوں سے جہاں مہاراشٹر میں نہایت آہستگی سے زندگی کی ریل پٹریوں پر دوڑنے لگی تھی. وہیں کورونا کی دوبارہ دستک سے ایک بار واپس سے شہر ویرانے میں تبدیل ہونا شروع ہوگئے. مطلب جہاں جہاں کورونا بے قابو ہورہا ہے. اس کے مطابق حکومت فیصلے لے رہی ہیں. گذشتہ چند دنوں سے کوویڈ. 19 کے مریضوں میں بے تحاشہ اضافے نے ریاستی حکومت اور انتظامیہ کی نیندیں اڑا دیں. کورونا کے بڑھتے ہوئے معاملات نے مہاراشٹر کو ایک اور لاک ڈاؤن کی دہلیز پر کھڑا کردیا ہے. ویسے تو جزوی لاک ڈاؤن نافذ ہے. نائٹ کرفیو اور احتیاطی تدابیر جیسے شوشل ڈسٹنسنگ, ماسک اور سینٹائزر کا استعمال کیا جارہا ہے. ایسے میں حکومت کی جانب سے گذشتہ دنوں ایک گائیڈ لائن جاری کی گئی . جس کے مطابق کورونا کے بڑھتے ہوئے معاملات کے پیش نظر حکومت نے کچھ سخت فیصلے لئے . جس کے مطابق شادی بیاہ کی تقریب میں 50 افراد, آخری رسومات میں 20 افراد اور مذہبی عبادت گاہوں میں 5 افراد کی شرکت کو لازمی قرار دیا گیا. اس کے علاوہ جلسے جلوس , مذہبی اور سیاسی تقریبات پر پابندی عائد کی گئی اور ساتھ ہی بھیڑ بھاڑ سے پرہیز برتنے کی ہدایت کی گئی. حکومت کا یہ فیصلہ اس وقت آیا جب عنقریب مسلمانوں کے مقدس ماہ رمضان المبارک کا آغاز ہونے والا ہے. حکومت کا یہ فرمان مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں پر بم بن کر گرا. آنا فانا ائمہ مساجد اور دینی و ملی تنظیموں کے ذمے داران نے ایک ہنگامی میٹنگ طلب کی . حس میں فیصلہ یہ ہوا کہ مسجد کسی بھی صورت بند نہیں کی جائے گی . رمضان المبارک میں تراویح اور عیدالفطر کی نماز عید گاہ پر ادا کرنے کا اعلان کیا . مالیگاؤں والوں کے اس جراءتمندانہ اقدام کی جہاں ستائش کی جارہی ہیں وہیں کچھ افراد اس کی مخالفت بھی کررہے ہیں. بے شک ہم بھی مالیگاؤں والوں کے اس اقدام کی پذیرائی ہی کرتے مگر خوش و جذبات میں لئے گئے اس فیصلے کی تہہ میں اگر جاکر دیکھا جائے تو وہاں اس کے منفی اثرات بھی نظر آئیں گے. گذشتہ سال جس وقت کورونا نے ہندوستان میں اپنی دھماکے دار انٹری دی تھی. اس وقت جلد بازی میں بغیر کسی حکمت عملی کے مرکزی حکومت نے لاک ڈاؤن کا اعلان کرکے جو جہاں تھا اسے وہیں ٹھہرنے پر مجبور کردیا تھا. ایسے میں دہلی کے نظام الدین مرکز میں تبلیغی جماعت کے افراد پھنس گئے تھے. لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ اپنے شہر واپس نہیں جاسکتے تھے تب شرپسند عناصر اور گودی میڈیا نے کورونا کا سارا ٹھیکڑا تبلیغی پر پھوڑ دیا تھا. نظام الدین مرک اور تبلیغی جماعت پر جم کر گودی میڈیا نے اپنا بخار نکالا تھا . ان پھنسے ہوئے افراد کو چھپے ہوئے کہہ کر اپنے چینل کی ٹی آر پی بڑھائی تھی. اس کے بعد ان شرپسندوں کی آنکھوں میں شہتیر کی چبھنے والا مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں لگ گیا. یہاں بھی جم کر بھڑاس نکالی گئی. اب جب کہ کورونا نے دوبارہ مہاراشٹر پر یلغار کر دی ہیں. ایسے میں جب ناسک ضلع میں کورونا دوبارہ موت کا تانڈو رچ رہا ہے. ایسے میں مالیگاؤں والوں کا یہ فیصلہ کہیں احمقانہ تو نہیں ہے؟ یہاں بات ایک وباء کی ہے. جو کہ مہلک اور جاں لیوا ہے. پچھلے سال کورونا نے مالیگاؤں میں موت کی تباہی کا ایک باب رقم کیا تھا. کتنی ہی جانیں تلف ہوئیں تھیں. ایسے میں جوش کی نہیں ہوش کی ضرورت ہیں. بحالت مجبوری ہم عبادت گھر میں بھی کرسکتے ہیں. ہمیں ہمارے دینی فریضے کو ادا کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا. مالیگاؤں اور دیگر علماء نے کہا ہے کہ الیکشن کی ریلی کو اجازت ہے تو مسجدیں بند کیوں تو اُن کو یہ بات بھی سمجھنی چاہیے کہ جہاں تک الیکشن کی بات ہے تو الیکشن مغربی بنگال میں ہورہے ہیں اور وہاں مساجد میں کوئی پابندی نہیں.. مالیگاؤں والوں کے اس فیصلے سے مسلمانوں کی طرف سے ایک غلط پیغام جائے گا. برادران وطن نے بھی ہولی سادگی سے منائی ہیں. ہم الحمداللہ مسلمان ہیں اور ہمارا دیں کہتا ہے کہ حس ملک میں رہو اس کے قانون کی پاسداری کرو. اس طرح اعلان کردیئے سے ہماری ضدی طبیعت ظاہر ہوگی. اور مسلمان متولون مزاج ہے. کہیں اس فیصلے کی وجہ سے اور بہت سی زندگیوں کو تو داؤ پر نہیں لگا رہے. یہ سوچنے کا مقام ہے.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

(جنرل (عام

کیرالہ ہائی کورٹ ڈیجیٹل بن گئی، اے آئی عدالتی عمل کو تبدیل کرنے کے لیے تیار ہے۔

Published

on

highcourt

کوچی، کیرالہ ہائی کورٹ انصاف کو تیز تر اور زیادہ قابل رسائی بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت ( اے آئی) اور ڈیجیٹل میسجنگ ٹولز کو اپنا کر اپنے کمرہ عدالتوں کو جدید بنانے کی طرف بڑے قدم اٹھا رہی ہے۔ 1 نومبر سے، ریاست کی تمام عدالتیں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے عدالت. اے آئی، تقریر سے متن کی نقل کرنے کا آلہ استعمال کرنا شروع کر دیں گی۔ اب تک، گواہوں کے بیانات یا تو ججز لکھتے تھے یا عدالتی عملہ ٹائپ کرتے تھے۔ اے آئی پر مبنی ٹرانسکرپشن پر سوئچ کرکے، ہائی کورٹ کا مقصد تاخیر کو کم کرنا اور عمل میں زیادہ درستگی لانا ہے۔ اس نظام کو پہلے اس سال کے شروع میں ایرناکولم میں چار ٹرائل کورٹس میں آزمایا گیا تھا اور اسے مثبت فیڈ بیک ملا تھا۔ عدالت نے اب ریاست بھر میں اس کا استعمال لازمی قرار دے دیا ہے۔ رہنما خطوط کے مطابق، ایک بار جمع کرانے اور دستخط کرنے کے بعد، اسے ڈسٹرکٹ کورٹ کیس مینجمنٹ سسٹم (ڈی سی ایم ایس) پر اپ لوڈ کیا جائے گا، جس سے فریقین اور وکلاء اپنے ڈیش بورڈز کے ذریعے اس تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔ ہر ضلع میں نوڈل آفیسر رول آؤٹ کی نگرانی کریں گے اور ماہانہ رپورٹس پیش کریں گے۔ تکنیکی خرابیوں کی صورت میں، عدالتیں متبادل، ہائی کورٹ سے منظور شدہ ٹرانسکرپشن پلیٹ فارم استعمال کرنے کی منظوری حاصل کر سکتی ہیں جو ڈیٹا کی حفاظت کو یقینی بناتے ہیں۔ تجاویز، تربیت کی ضروریات، اور مسائل کو براہ راست عدالت. اے آئی سپورٹ میں حل کیا جا سکتا ہے، جس کی کاپیاں ہائی کورٹ کے ای کورٹ سیل میں نشان زد ہیں۔

اے آئی کے ساتھ ساتھ، ہائی کورٹ 6 اکتوبر سے اپنے کیس مینجمنٹ سسٹم کی ایک اضافی خصوصیت کے طور پر واٹس ایپ نوٹیفیکیشنز بھی متعارف کروا رہی ہے۔ اس اقدام سے وکلاء، قانونی چارہ جوئی اور فریقین کو کیس کی فہرستوں، ای فائلنگ کے نقائص، کارروائی اور دیگر عدالتی مواصلات کے بارے میں حقیقی وقت میں اپ ڈیٹس حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ عدالت نے واضح کیا کہ واٹس ایپ پیغامات صرف اضافی اپ ڈیٹس کے طور پر کام کریں گے اور سرکاری نوٹس یا سمن کی جگہ نہیں لیں گے۔ تمام پیغامات تصدیق شدہ مرسلآئی ڈی “کیرالہ کی ہائی کورٹ” سے آئیں گے۔ اسٹیک ہولڈرز کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ دھوکہ دہی والے پیغامات کے خلاف چوکس رہیں اور ان کے سی ایم ایس پروفائلز میں ایک فعال واٹس ایپ نمبر کو یقینی بنائیں۔ دریں اثنا،اے آئی پر مبنی ٹرانسکرپشن اور واٹس ایپ پیغام رسانی کو اپنانا کیرالہ کی عدلیہ میں ایک اہم ڈیجیٹل تبدیلی کا اشارہ دیتا ہے — انصاف کو زیادہ موثر، شفاف اور صارف دوست بنانے کے لیے کمرہ عدالت میں ٹیکنالوجی لانا۔

Continue Reading

(جنرل (عام

نوی ممبئی : انوائرمنٹ لائف فاؤنڈیشن نے وانگانی میں 250 کلو کچرے کو ہٹانے کے ساتھ 25 ویں آبشار کی صفائی کا نشان لگایا

Published

on

vegetable

نئی ممبئی : گاندھی جینتی، لال بہادر شاستری جینتی، اور وجے دشمی کے موقع پر، انوائرمنٹ لائف فاؤنڈیشن نے رائے گڑھ ضلع کے کرجت تعلقہ کے ونگانی کے قریب کھڈیچاپاڈا میں وانا لکشمی آبشار میں آبشار کی صفائی مہم کا اہتمام کیا۔ اس اقدام نے، جس میں چھ رضاکاروں اور دو مقامی دیہاتیوں کو اپنی طرف متوجہ کیا، اس کے نتیجے میں تقریباً 250 کلو گرام غیر بایوڈیگریڈیبل فضلہ اکٹھا کیا گیا، جس سے 11 بڑے کچرے کے تھیلے بھرے گئے۔ اس کوڑے میں شراب کی بوتلیں، پیک شدہ پانی کی بوتلیں، سافٹ ڈرنک کین، فوڈ ریپر، ڈسپوزایبل پلیٹس، بیبی ڈائپرز، جوتے اور پلاسٹک کی کٹلری شامل ہیں جو کہ ماحولیاتی طور پر حساس سہیادری رینج میں غیر ذمہ دارانہ سیاحت کے مستقل مسئلے کی نشاندہی کرتی ہے۔

یہ فاؤنڈیشن کی 2025 کی پہلی آبشار کی صفائی تھی اور 2016 کے بعد جب مہم شروع ہوئی تھی، اس کی 25ویں آبشار کی صفائی تھی۔ انوائرنمنٹ لائف فاؤنڈیشن کے بانی، دھرمیش بارائی نے کہا، “اس طرح کی قدرتی خوبصورتی کو لاپرواہی سے خراب ہوتے دیکھ کر مجھے تکلیف ہوتی ہے۔ شہری احساس کے لیے پیسے کی ضرورت نہیں ہوتی- اس کے لیے بیداری کی ضرورت ہوتی ہے،” دھرمیش بارائی نے کہا، جو بڑے پیمانے پر دی مین آف واٹر فال کے نام سے مشہور ہیں۔ “جب ہمیں ایسے قدیم مقامات پر شراب کی بوتلوں اور پلاسٹک کے کچرے کے ڈھیر ملتے ہیں تو اس سے شدید تشویش پیدا ہوتی ہے۔ اگر لوگ اسی طرح جاری رہے تو ہم اپنے ملک کو کیسے صاف ستھرا اور خوبصورت رکھیں گے؟”

بارائی نے بتایا کہ شرکاء میں ڈومبیولی کے ایک سائیکل سوار نتن مہاترے، کوپر کھیرانے کے کرنل یوراج نندیال، نیرل کے سنجے آئنکر جو 2016 سے اس مہم میں شامل ہو رہے ہیں اور روہن اور سوہن بھوسلے، جنہوں نے اپنی چھٹیاں فطرت کی خدمت کے لیے وقف کی، شامل تھے۔ یہ مہم بھی سوچھ بھارت ابھیان کا ایک حصہ تھی، جس میں رضاکار قدرتی مقامات پر آنے والوں کو اپنا فضلہ واپس لے جانے اور بنیادی شہری اصولوں کی پیروی کرنے پر زور دیتے ہیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

بزرگ شہری اجتماعی عصمت دری کیس : بنگال کے کلتلی میں کشیدگی بڑھ گئی کیونکہ تیسرا ملزم اب بھی فرار ہے

Published

on

rape

کولکتہ، مغربی بنگال کے جنوبی 24 پرگنہ ضلع کے کلتلی میں جمعہ کو ایک بار پھر کشیدگی بڑھ رہی ہے کیونکہ ایک بزرگ شہری کی مبینہ اجتماعی عصمت دری کا تیسرا ملزم اب بھی فرار ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے دعویٰ کیا کہ اس معاملے میں گرفتار ہونے والے دو ملزمان کو منگل کی رات دیر گئے پیچھا کرکے پکڑا گیا۔ ملزم نے مبینہ طور پر 60 سالہ خاتون کو اس وقت زیادتی کا نشانہ بنایا جب وہ منگل کی رات گھر میں اکیلی تھی۔ ارتکاب جرم کے بعد جب ملزمان نے فرار ہونے کی کوشش کی تو مقامی لوگوں نے ان میں سے دو کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔ تاہم مقامی پولیس افسران نے دعویٰ کیا ہے کہ تیسرے ملزم کا سراغ لگانے کی تمام کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ملزم گھر کے ساتھ لگے پولٹری کوپ سے چکن چوری کرنے متاثرہ کے گھر پہنچا۔ آواز سن کر خاتون بیدار ہوئی اور چوروں کو للکارا تو تینوں ملزمان نے اسے گھسیٹ کر گھر کے ایک کمرے میں لے جا کر اجتماعی زیادتی کی۔ بعد میں گاؤں والوں نے ان کا پیچھا کیا اور تین میں سے دو ملزمان کو پکڑنے میں کامیاب ہو گئے۔

دیہاتیوں نے پکڑے گئے دونوں ملزمان کی پٹائی کرنے کے بعد اگلی صبح انہیں پولیس کے حوالے کر دیا۔ جمعرات کو انہیں جنوبی 24 پرگنہ ضلع کی سب ڈویژنل عدالت میں پیش کیا گیا۔ متاثرہ خاتون کی جانب سے مقامی پولیس کو دیے گئے بیان کے مطابق وہ اپنے گھر پر اکیلی تھی کیونکہ اس کا شوہر آنکھ کے آپریشن کے سلسلے میں اسپتال میں تھا۔ اس نے یہ بھی کہا کہ تینوں بدمعاشوں کے پاس ایک دیسی ساختہ پستول اور ایک تیز دھار والا ہتھیار تھا، جس سے انہوں نے جرم کرتے وقت اسے دھمکایا۔ مغربی بنگال پچھلے سال سے ہیبت ناک عصمت دری اور قتل کے متعدد واقعات کی وجہ سے اکثر قومی سرخیوں میں رہا ہے۔ بہت سے معاملات میں، متاثرین نابالغ تھے۔ سب سے زیادہ چرچا معاملہ سرکاری آر جی کی ایک خاتون جونیئر ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کا تھا۔ کولکتہ میں کار میڈیکل کالج اور ہسپتال پچھلے سال اگست میں ہسپتال کے احاطے میں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com