Connect with us
Friday,10-October-2025

قومی خبریں

چین کے رخ ہندستان کی شفافیت اچھی حکمت عملی:عطا حسنین

Published

on

حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) پرہند چین کشیدگی اور وادی گلوان میں پیش آنیوالے تازہ واقعات کے پیش نظرمرکزی حکومت نے جو اقدامات کئے ہیں انہیں لیفٹیننٹ جنرل (آر) سید عطا حسنین نے انتہائی بروقت قرار دیا ہے۔
اپنے ایک تجزیہ میں انہوں نے چینی حکمت عملی کا مقابلہ کرنے کیلئے معلومات میں مکمل شفافیت کو ہندستان کی جانب سے ابلاغ کی ایک اچھی حکمت عملی گردانتے ہوئے کہ اس پس منظر میں مرکزی حکومت کا 20 سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے 19 جون 2020 کو مٹنگ طلب کرنا ایک اہم فیصلہ تھا۔ اس کل جماعتی اجلاس میں وادی گلوان سے متعلق متعدد معاملات کی وضاحت کی گئی جہاں ہندستان اور چین دونوں جانب بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی اتفاق رائے کے پیچھے ایک تاریخ ہے اور سیاسی قیادت کی اعلی سطح کے فیصلے پ اس کا خاطر خواہ اثر پڑتا ہے۔ 1971 کے ہند- پاک تنازعہ سے قبل بھی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کو اپوزیشن کی طرف سے کھلی حمایت ملی تھی۔ 1999 کے کرگل تنازعہ کے دوران سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کو بھی یہ تائید حاصل تھی۔
اس استدلال کیساتھ کہ مختلف وجوہ کی بناء پر چین کے ساتھ موجودہ تنازع کا تعلق نہ جنگ سے ہے نہ امن سے، انہوں نے کہا کہ یہ ایک پیچیدہ صورتحال ہے جس سے نمٹنے کیلئے سیاسی اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔
جنرل سید عطا حسنین کے مطابق مغربی سرحد پر لائن آف کنٹرول کے برعکس چین کے ساتھ شمالی بارڈر پر حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) کے تعلق سے ہندستان اور چین کی سوچ مختلف ہے۔ ان سرحدوں پر ایل اے سی کی تبدیلی کا فیصلہ ان پہلے مسائل میں شامل ہونا تھا جس کو۱۹۹۳ء کے امن معاہدے کے سرحدی پروٹوکول کے مطابق طے کیا جاتا۔ اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ سرحد کی حتمی شکل کے حصول میں استحکام ہوگا اور تناؤ کے بغیر اس کے حل کو آسان بنایا جائے گا۔ تاہم ماضی میں مختلف دعوؤں پر مبنی نقشوں کے تبادلے کے باوجود چین اس طرح کے خاکے سے اتفاق کرنے سے مسلسل انکار کرتا رہا ہے۔ ایک مبہم لائن اور مختلف دعوؤں کی لکیریں ہیں اور چین اپنی حکمت عملی کے مطابق اپنے دعویٰ کی لائنوں کو وقتا فوقتا بدلتا رہتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مئی ۲۰۲۰ء کے اوائل سے موجودہ تناؤکی وجہ بنیادی طور پر لداخ میں دعوی کی لکیروں کے عام علاقوں میں غیر معمولی طور پر بڑی تعداد میں چینی فوجی دستوں کی تعیناتی ہے۔ جب ایل اے سی خود مختلف دعوے کی لکیروں کے ساتھ اس طرح کی ایک دھندلی لائن کے ساتھ موجود ہے تو فوجی گشت کی حدیں بھی غیر واضح ہو جاتی ہیں اوراس پرگزشتہ ڈیڑھ دہائی کے دوران تنازعات کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے۔
اس سال مختلف عوامل کی وجہ سے چین نے زیادہ جارحانہ رویے کا مظاہرہ کیا۔ ان میں سے ایک واضح کوشش دوکلام میں ۲۰۱۷ء میں کی گئی۔ اس کے علاوہ ہندوستانی انفراسٹرکچر اور جنگی صلاحیتوں میں اضافے سے ہندوستان کو جہاں اسٹریٹجک خود اعتمادی حاصل ہوتی ہے، وہیں یہ چین کے لئے پریشان کن ہے۔ چین ہندوستان کو ایک سے زیادہ خطرات سے لاحق کرنے کے لئے جوں کی توں صورتحال کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔ چین نے اس کے لئے ایک خاص فورس کو گہرائی کے ساتھ تربیت فراہم کر رکھی ہے اور اسے ایل اے سی کے مختلف علاقوں میں بھیجا جاتا ہے تاکہ وہ وہاں زور زبردستی اور دھمکی دے کر جہاں تک ممکن ہو سکے ایل اے سی کی لکیر کو اپنے فائدے کے مطابق تبدیل کرسکے۔
ہند و چین کے کور کمانڈروں کے مابین ۶ ؍جون ۲۰۲۰ ء کی میٹنگ کا مقصد چین کی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والے عدم استحکام پر قابو پانا تھا۔ اس میں بڑے پیمانے پر اتفاق کیا گیا تھا کہ متنازعہ پینگونگ تسوکے علاوہ فوجیوں کی تعداد میں کمی کرکے صورتحال کو معمول پر لانے کی کوشش کی جائیگی۔ پنگونگ تسو پر مزید بات چیت کے ذریعہ پہلے کی جیسی صورتحال بحال کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس معاہدے پر عمل درآمد اور توثیق ہی کا نتیجہ تھا کہ وادی گلوان میں ہنگامہ خیز صورتحال پیدا ہوگئی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہندستان معاہدوں پر بروقت عمل درآمد کے اخلاقی طرز عمل پر یقین رکھتا ہے۔ چینیوں کی خصلت برعکس ہے جوضابطہ پر مبنی حکم کو اپنے طرز عمل میں جگہ نہیں دیتے۔ چین کی طرف سے گلوان میں واقع ایل اے سی کے مقام کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تاکہ داروبک – ڈی بی او کی نئی رہگزر پر نگاہ رکھ کر کچھ فائدہ حاصل کیا جا سکے۔ ہماری جانب سے اس کی مخالفت ہوئی۔ چین کی مسلسل ضد کی وجہ سے ایل اے سی کیقریب اس طرح کی صورتحال پیدا ہوئی ۔
اس طرح چین اور ہندوستانی فوجیوں کے مابین ۱۵؍اور ۱۶؍جون ۲۰۲۰ء کو ہونے والے تنازعہ میں دونوں جانب بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا لیکن دونوں طرف کی قیادتیں ابتدائی کوششوں کے ذریعہ صورتحال کو پرسکون بنانے میں کامیاب رہیں۔ جھڑپ اور ہلاکتوں کی وجہ سے ہندوستان کے عوام شدید تشویش میں مبتلا ہوگئے اورعالمی سطح پر گلوان پر توجہ مرکوز ہوگئی۔ کل جماعتی اجلاس بلایا گیا تاکہ اس واقعے اور اس کے عمومی نتائج پر بنیادی تبادلہ خیال کیا جاسکے۔ چینیوں نے دھمکی کے اقدام کے طور پر وادی گلوان میں اپنی فوج کی موجودگی میں اضافہ کیا ہے لیکن ہمارے پاس کافی تعداد میں ہندوستانی فوجی موجود ہیں جو کسی بھی صورتحال کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔
ایک ایسی جھڑپ جس میں فریقوں نے آتشیں اسلحے کے استعمال نہیں کیا۔ اس سے بجا طور پر توقع کی جاسکتی ہے کہ اس سے ایل اے سی کی حیثیت میں تبدیلی آئی ہوگی اور ممکنہ طور پر دونوں جانب سی چوکیوں پر قبضہ ہوا ہوگا۔ وزیر اعظم کی جانب سے سیاسی جماعتوں کو یقین دہانی کہ کسی بھی ہندوستانی چوکی کا کوئی نقصان نہیں ہوا ہے اور ایل اے سی کی حیثیت کسی دراندازی کے بغیر مکمل طور پر برقرار ہے ،در اصل اس واقعہ پر مرکوز تھا۔ زمینی حقیقت اس کی مکمل حمایت کرتی ہے۔
مزید یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ایل اے سی کے ساتھ ہمارے قومی سلامتی کے مفادات کو مکمل طور پر محفوظ کرنے کے لئے کافی حد تک ہندوستانی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے اور یہ کہ ہمارے بنیادی ڈھانچے میں بہتری اور صلاحیت سازی بلا روک ٹوک جاری رہے گی۔ بعض دفعہ دھمکی آمیز اور معلومات کی جنگ کے اصول کے مطابق چین سے چند جرات مندانہ اور کئی بار غیر معقول بیانات کی توقع کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزمائش کے اس مرحلے میں قومی سلامتی کے امور کے بارے میں سیاسی حلقے میں قومی سلامتی کے تعلق سے تصوراتی اختلافات کو صلاح مشورے، اعتماد سازی اور اتفاق رائے سے حل کیا جانا چاہئے جو کہ قومی ابلاغ کی حکمت عملی کے اعتبار سے ایک اہم حصہ ہے۔ اس جذبے کے تحت ہمیں آگے بڑھنا چاہئے۔

سیاست

بہار کے ساتھ ساتھ مہاراشٹر میں بھی انتخابی گہما گہمی ہے۔ میئرز، میونسپل کونسل کے صدور، اور چیئرمینوں کے لیے تحفظات کا اعلان کیا گیا ہے – فہرست دیکھیں۔

Published

on

Maharashtra-Poll

ممبئی : بہار اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے ساتھ ہی مہاراشٹر میں بڑی انتخابی سرگرمیاں سامنے آئی ہیں۔ ریاستی حکومت نے ریاست کے میونسپل کارپوریشنوں میں میئر، 247 میونسپل کونسل چیئرپرسن اور 147 سٹی چیئرپرسن کے عہدوں کے لیے تحفظات کا اعلان کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مہاراشٹر حکومت سے کہا ہے کہ وہ 31 جنوری 2026 تک ممبئی بی ایم سی سمیت پوری ریاست میں بلدیاتی انتخابات کرائے ۔ ممبئی اور ریاست کے دیگر تمام بلدیاتی اداروں کے انتخابات 2017 میں ہوئے تھے۔ نتیجتاً ریاست میں بلدیاتی انتخابات آٹھ سال بعد ہوں گے۔ یہ ایک بار پھر حکمراں مہاوتی (عظیم اتحاد) اور مہا وکاس اگھاڑی (عظیم اتحاد) کے درمیان سخت جنگ دیکھ سکتا ہے۔

ریاست میں آئندہ بلدیاتی انتخابات سے قبل ایک اہم سیاسی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ پیر کو ریاست کی 247 میونسپل کونسلوں اور 147 نگر پنچایتوں کے میئر کے عہدوں کے لیے ریزرویشن کا اعلان کیا گیا۔ ریزرویشن قرعہ اندازی اربن ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے منعقد کی گئی تھی، جس میں کئی اہم شہروں میں میئر کے عہدے خواتین کے لیے محفوظ کیے گئے تھے۔ قرعہ اندازی کی صدارت وزیر مادھوری مشال نے کی۔ اس موقع پر مختلف سیاسی جماعتوں کے عہدیداران اور شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

اس ریزرویشن کے مطابق بہت سے موجودہ اور خواہشمند امیدواروں کو اب اپنے مستقبل کا سیاسی راستہ طے کرنا ہوگا۔ ریزرویشن قرعہ اندازی کے مطابق میئر کے عہدے کے لیے مختلف کیٹگریز کی خواتین کے لیے نشستیں مختص کی گئی ہیں جس سے مقامی سیاست میں خواتین کی شمولیت میں اضافہ ہوگا۔ 67 نگر پریشدوں میں سے 34 سیٹیں او بی سی خواتین کے لیے مخصوص کی گئی ہیں۔ 33 نگر پریشدوں میں سے 17 سیٹیں درج فہرست ذات کی خواتین کے لیے مخصوص کی گئی ہیں۔ ریاست کی 64 اہم نگر پریشدوں میں میئر کا عہدہ کھلی خواتین کے زمرے کے لیے محفوظ کیا گیا ہے۔ نگر پنچایتوں کے لیے جنرل ویمن ریزرویشن (37 سیٹیں): نگر پنچایتوں میں عام خواتین (کھلی خواتین) کے لیے درج ذیل سیٹیں محفوظ کی گئی ہیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے کھانسی کے شربت معاملے میں ڈاکٹر کے خلاف کی گئی کارروائی اور دوا بنانے والی کمپنی کو دی گئی کلین چٹ پر سوال اٹھایا۔

Published

on

Cough-Syrup

نئی دہلی : انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) ڈاکٹر پروین سونی کی حمایت میں سامنے آئی ہے، جنہیں مدھیہ پردیش میں کھانسی کے شربت سے کم از کم 16 بچوں کی موت کے معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے پر مرکزی وزارت صحت سے بات کرے گی اور ڈاکٹر کی رہائی کا مطالبہ کرے گی۔ آئی ایم اے نے سوال کیا ہے کہ جب علاج طے شدہ پروٹوکول کے مطابق کیا گیا تو صرف ڈاکٹر کو ہی ذمہ دار کیوں ٹھہرایا جا رہا ہے۔ تنظیم نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ حکومت نے دوا بنانے والے کو کلین چٹ کیوں دی، حالانکہ تحقیقات میں شربت میں مہلک کیمیکل ڈائی تھیلین گلائکول (ڈی ای جی) پایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم اے کی ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کو چھندواڑہ بھیجا گیا ہے تاکہ وہ مقامی عہدیداروں سے ملاقات کرے اور پورے معاملے کی تحقیقات کرے۔

ڈاکٹر سونی کو ہفتے کے روز گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے خلاف منشیات اور کاسمیٹکس ایکٹ اور تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی کئی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ شکایت پارسیا کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کے بلاک میڈیکل آفیسر انکت سہلم نے درج کروائی تھی۔ وزیر اعلی موہن یادو کے حکم کے بعد ڈاکٹر سونی کو معطل کر دیا گیا ہے۔ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس نے جن بچوں کو کھانسی کا شربت کولڈریف تجویز کیا ان میں سے زیادہ تر کی موت ہوگئی۔

لیبارٹری کی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ شربت میں 48.6 فیصد ڈائی تھیلین گلائکول (ڈی ای جی) موجود ہے، جو کہ ایک انتہائی زہریلا کیمیکل ہے جو گردے کی خرابی اور موت کا سبب بن سکتا ہے۔ مدھیہ پردیش اور راجستھان میں ہونے والی اموات کے بعد تامل ناڈو، کیرالہ، اتر پردیش، کرناٹک اور تلنگانہ نے اب احتیاطی اقدام کے طور پر کولڈریف سیرپ کی فروخت پر پابندی لگا دی ہے۔ آئی ایم اے نے کہا ہے کہ یہ معاملہ صرف ایک ڈاکٹر کی غلطی نہیں ہے بلکہ ڈرگ کنٹرول سسٹم کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔ تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ شفاف تحقیقات اور اصل ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور نہ صرف ڈاکٹر کو قربانی کا بکرا بنایا جائے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

آر ایس ایس کے ارکان پر سرکاری اسکول میں بغیر پیشگی اجازت کے پوجا اور اسپیشل برانچ کی تربیت کا اہتمام کرنے کا الزام۔

Published

on

RSS

چنئی : تمل ناڈو کی راجدھانی چنئی میں پولیس نے جمعرات کو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے 39 کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ یہ واقعہ چنئی کے پورور علاقے میں پیش آیا۔ پولیس کے مطابق ان کارکنوں پر سرکاری اسکول میں بغیر اجازت پوجا اور خصوصی ‘شاکھا’ ٹریننگ کا اہتمام کرنے کا الزام ہے۔ یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب آر ایس ایس نے 2 اکتوبر کو اپنے قیام کے 100 سال مکمل کر لیے ہیں۔ دریں اثناء بی جے پی لیڈر تملائی ساؤنڈرا راجن نے چنئی پولیس کے ذریعہ آر ایس ایس کارکنوں کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے کیونکہ یہ ایک مبارک دن ہے۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق، 39 آر ایس ایس ارکان کو پورور، چنئی کے قریب، بغیر پیشگی اجازت کے ایاپنتھنگل گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول میں گرو پوجا اور اسپیشل برانچ کا تربیتی سیشن کرنے پر گرفتار کیا گیا۔ یہ تقریب آر ایس ایس کی صد سالہ اور بھارتیہ جن سنگھ کے بانی دین دیال اپادھیائے کی یوم پیدائش کی یاد میں منعقد کی گئی تھی۔ عہدیداروں نے الزام لگایا کہ سرکاری اسکول کے احاطے میں منعقد ہونے والے اس پروگرام میں قواعد کی خلاف ورزی کی گئی کیونکہ کوئی سرکاری اجازت نہیں لی گئی تھی۔ شرکاء کو حراست میں لے کر سرکاری بسوں میں قریبی کمیونٹی ہال لے جایا گیا۔ کیڈٹس کے خلاف بنیادی الزام یہ تھا کہ وہ اسکول کے احاطے میں آر ایس ایس کی وردی پہنے ہوئے تھے۔

بی جے پی لیڈر تمل سائوندرراجن نے آر ایس ایس کارکنوں کی گرفتاری کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے آر ایس ایس کے کارکنوں کو وجے دشمی کے موقع پر گرفتار کیا، جو کہ آر ایس ایس کی صد سالہ یوم تاسیس ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہئے، کیونکہ یہ ایک مبارک دن ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تقریباً 50-60 کارکن ایک کھیت میں پوجا کر رہے تھے جب پولیس نے انہیں اچانک گرفتار کر لیا۔ دریں اثنا، مافیا سڑکوں پر آزاد گھوم رہے ہیں اور تمل ناڈو میں قتل ہو رہے ہیں، اس کے باوجود پولیس نے آر ایس ایس کے کارکنوں کے خلاف کارروائی کی۔

انہوں نے کہا کہ ڈی ایم کے حکومت تمل ناڈو میں سماج دشمن اور علیحدگی پسند عناصر کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ انہیں ان عناصر پر سختی سے قابو پانا چاہیے۔ تاہم، جب آر ایس ایس کا مارچ ہوتا ہے تو پولیس فوراً حملہ کر کے انہیں گرفتار کر لیتی ہے۔ تملائی ساؤنڈرراجن نے اس کارروائی پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ شرکاء پرامن طریقے سے تربیت اور نماز میں مصروف تھے۔ اس نے دلیل دی کہ ریاستی حکومت زیادہ سنگین جرائم کو نظر انداز کرتے ہوئے غیر منصفانہ طور پر آر ایس ایس کے ارکان کو نشانہ بنا رہی ہے۔

درحقیقت، 2 اکتوبر کو آر ایس ایس کے قیام کی 100 ویں سالگرہ منائی گئی۔ یہ مہاتما گاندھی کا یوم پیدائش بھی تھا۔ مرکزی حکومت نے آر ایس ایس کی صد سالہ تقریب کے موقع پر یادگاری ڈاک ٹکٹ اور سکے جاری کیے، یہ اقدام تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے۔ اسٹالن نے سخت تنقید کی۔ اسٹالن نے آر ایس ایس کی صد سالہ اور مہاتما گاندھی کی یوم پیدائش کے درمیان تضاد کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کی تحریک کی صد سالہ پر، جس نے ہمارے بابائے قوم کو قتل کرنے والے جنونی کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کیا، ہمیں ہندوستان کو اس قابل رحم صورتحال سے بچانا چاہیے جہاں ملک کی قیادت یادگاری ڈاک ٹکٹ اور سکے جاری کرتی ہے! یہ ایک عہد ہے جو ملک کے تمام شہریوں کو گاندھی کے یوم پیدائش پر لینا چاہیے! انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا ہندوستان، تمام مذاہب کے لوگوں کے لیے ایک سیکولر ملک ہے، جس کی بنیاد عظیم گاندھی کے بتائے گئے بنیادی اصولوں پر رکھی گئی تھی۔ جب بھی لوگوں میں نفرت کے بیج بوئے جاتے ہیں اور تفرقہ ڈالنے والی قوتیں ابھرتی ہیں، اس کی طاقت ہمیں ان کا مقابلہ کرنے کی طاقت دیتی رہتی ہے۔ سٹالن نے ملک کی سیکولر اقدار پر زور دیا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com