Connect with us
Monday,09-June-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

قانون کی نظر میں ہر قیدی کو یکساں حقوق حاصل ہیں، گلزار اعظمی

Published

on

gulzar azmi

ممبئی 12 نومبر
دہشت گردی کے جھوٹے الزامات کے تحت جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید مسلم نوجوانوں کو ان کے اہل خانہ اوروکلاء سے ٹیلی فون پر گفتگو کرنے کی اجازت دیئے جانے کے تعلق سے ملزمین نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے لکھنؤ ہائی کورٹ میں آئین ہند کے آرٹیکل 226 کے تحت دو پٹیشن داخل کی ہے جس پر جلد سماعت متوقع ہے۔ پٹیشن میں تحریر کیا گیا ہیکہ قانون کی نظروں میں تمام قیدیوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں اس کے باوجود مسلم ملزمین کے ساتھ امتیاز برتا جارہا ہے جس میں عدالت کو مداخلت کرنا چاہئے۔
اس ضمن میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے بتایا کہ ملزمین حکیم طارق قاسمی، ڈاکٹر عرفان، محمدنسیم، شکیل احمد اور آصف اقبال جو بالترتیب بارہ بنکی اور نینی جیل میں مقیدہیں کی جانب سے الہ آبا د ہا ئی کورٹ میں بذریعہ ایڈوکیٹ عارف علی اور ایڈوکیٹ فرقان خان پٹیشن داخل کی گئی ہے۔ملزمین عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، نچلی عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے جو زیر سماعت ہے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ عام دنوں میں ملزمین کو ان کے اہل خانہ اور وکلاء سے ہفتہ میں ایک دن ملاقات کی اجازت ہوتی تھی لیکن لاک ڈاؤن کے بعد سے یہ سہولت ختم کردی گئی ہے جبکہ دیگر قیدیوں کو ہفتہ میں ایک دن فون پر اہل خانہ اور وکلاء سے گفتگو کرنے کی اجازت جیل حکام نے دی ہے لیکن دہشت گردی کے الزامات کا سامنا کررہے ملزمین کو اس سہولت سے محروم رکھا گیا ہے، جیل حکام کے اس حکم نامہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ سنگین الزامات کا سامنے کررہے قیدیوں کو فون کرنے کی سہولت سے محروم رکھنے والا نینی جیل اور بارہ بنکی جیل حکام کا یہ فیصلہ آئین ہند کے آرٹیکل 14 اور 21 کی خلاف ورزی ہے کیونکہ قانون کی نظر میں ہر شہری اور قیدی کو یکساں حقوق حاصل ہیں لہذا عدالت جیل حکام کو حکم دے کہ وہ ہر قیدی کو فون کرنے کی سہولت دے اور ان کے لیئے انتظامات کرے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزمین کے اہل خانہ کی جانب سے ان سے درخواست کی گئی کہ ملاقات اور فون کرنے کی سہولت بند ہونے سے ملزمین سے ان کا رابطہ نہیں ہوپارہا ہے جس کی وجہ سے شدید پریشانیاں لاحق ہیں نیز جیل حکام نے ان کی درخواست بھی مستر د کردی ہے لہذا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے، تمام حالات کا جائزہ لینے کے بعد ہم نے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کرنے کا فیصلہ کیاہے تاکہ ملزمین کو راحت مل سکے۔
واضح رہے کہ عام دنوں میں ہر قیدی کو ہفتہ میں ایک دن اہل خانہ اور وکلاء سے ملاقات کی اجازت دی جاتی ہے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملاقات کا سلسلہ بند ہے جس کے بعد فون کرنے کی سہولت شروع کی گئی لیکن اس سہولت سے سنگین الزامات کے تحت جیل کی صعوبتیں جھیل رہے ملزمین کو محروم رکھا گیا ہے جس کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے۔

(جنرل (عام

26/11 ممبئی دہشت گردانہ حملے کے ملزم تہور رانا کو بڑی راحت، عدالت نے اہل خانہ سے فون پر بات کرنے کی اجازت دی

Published

on

Tahur-Hussain-Rana

نئی دہلی : دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے 26/11 ممبئی دہشت گردانہ حملے کے ملزم تہور رانا کو بڑی راحت دی ہے۔ عدالت نے فی الحال اسے اپنے گھر والوں سے ایک بار فون پر بات کرنے کی اجازت دی ہے۔ یہ بات چیت جیل کے قوانین کے مطابق اور تہاڑ جیل کے ایک سینئر اہلکار کی نگرانی میں ہوگی۔ عدالت نے رانا کی صحت سے متعلق رپورٹ بھی طلب کر لی۔ این آئی اے نے رانا کو کال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ عدالت نے جیل حکام سے یہ بھی پوچھا ہے کہ کیا رانا کو جیل مینوئل کے مطابق مستقبل میں باقاعدہ فون کال کرنے کی اجازت دی جائے۔ جب رانا کو این آئی اے نے اپنی تحویل میں لیا تو اس نے اپنے اہل خانہ سے بات کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ رانا کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ غیر ملکی شہری ہونے کے ناطے اپنے اہل خانہ سے بات کرنا رانا کا بنیادی حق ہے۔ رانا کے گھر والے اس کی خیریت کے لیے پریشان ہیں۔

اس سے قبل 24 اپریل کو خصوصی جج چندر جیت سنگھ نے رانا کی اس درخواست کو مسترد کر دیا تھا جس میں اس کے خاندان سے بات کرنے کی اجازت مانگی گئی تھی۔ عدالت نے یہ فیصلہ این آئی اے کی طرف سے ان کی عرضی کی مخالفت کے بعد دیا تھا۔ سماعت کے دوران این آئی اے نے دلیل دی کہ اگر رانا کو اپنے گھر والوں سے بات کرنے کی اجازت دی جائے تو وہ بات چیت کے دوران بہت سی اہم معلومات شیئر کر سکتے ہیں۔ پاکستان آرمی میڈیکل کور کے سابق افسر رانا کو حال ہی میں 26/11 کے ممبئی دہشت گردانہ حملے میں مقدمے کی سماعت کے لیے امریکہ سے بھارت کے حوالے کیا گیا تھا جس میں 26 نومبر 2008 کو 166 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ 9 مئی کو خصوصی عدالت نے رانا کو 6 جون تک عدالتی تحویل میں بھیج دیا۔ پٹیالہ کی عدالت میں سماعت کے بعد جمعہ کو رانا کو 9 جولائی تک عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔

Continue Reading

سیاست

کسارا ممبرا ریلوے حادثہ ذرائع ابلاغ کو عام مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں : راج ٹھاکرے

Published

on

Raj-Thackeray

‎ممبئی : مہاراشٹر نونرمان سینا سربراہ راج ٹھاکرے نے ممبرا دیوا ٹرین حادثہ کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ ریلوے میں سفر کرنا انتہائی مشکل ترین امر ہے۔ شام کے وقت تو پلیٹ فارم پر اس قدر بھیڑ ہوتی ہے کہ ٹرینوں میں چڑھنا مشکل ہے۔ اس کے باوجود مسافر ریلوے سے سفر کرتے ہیں, شہروں میں کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے, یہی وجہ ہے کہ ریلوے کی حالت خستہ ہے۔ یومیہ ریلوے سے سفر کرنے والوں کے حادثات ہوتے ہیں۔ شہروں کی ترقیاتی پروجیکٹ کے نام پر صرف فلک شگاف عمارتیں تعمیر کر رہی ہیں, جس میں پارکنگ کا کوئی نظم نہیں ہے۔ ٹریفک کا مسئلہ جوں کا توں ہے, ممبئی تھانہ پونہ میں ٹریفک کا مسئلہ انتہائی تشویشناک ہے۔

‎ریلوے پر مسافروں کا بوجھ بڑھ گیا ہے۔ اہلیان ممبئی کیلئے کوئی علیحدہ انتظام ریلوے میں نہیں ہے, مسافروں کا برا حال ہے, لیکن میڈیا کو ان مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ جتنی مرتبہ راج ٹھاکرے اور ادھو ٹھاکرے کب ایک ساتھ آئیں گے کی خبر چلانے کے بجائے وہ ان مسائل پر سرکار کی توجہ مبذول کراتے تو کوئی مسئلہ کا حل نکلتا۔ شہروں میں صرف میٹرو اور مونو سے ترقی نہیں ہوگی۔ میٹرو اور مونو کے باوجود گاڑیوں کا رجسٹریشن نہیں رکے ہیں, ان میٹرو اور مونو سے کون سفر کرتا ہے اس کا کوئی مطالعہ تک نہیں ہے۔ سڑکوں پر ٹریفک کا مسئلہ اب بھی برقرار ہے, ایسے میں شہری مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے, میں وزارت ریلوے سے مطالبہ ہے کہ اس طرف توجہ دے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

کرلا شیتل تالاب پر سمینٹ کھمبوں کی تنصب کی مخالفت بھوک ہڑتال

Published

on

Kurla-japg

ممبئی : کرلا شیتل تالاب کی تزئین کاری کے سبب جھوپڑپٹی کو چھپانے کی کوشش سے مقامی جھوپڑپٹی مکین نے زنجیر نما بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے۔ چھترپتی شیواجی مہاراج تالاب ایک مذہبی تالاب کی حیثیت رکھتا ہے اور یہاں گنپتی، دیوی وسرجن کی جاتی ہے امسال تالاب سے متصل جھوپڑا مکینوں کو چھپانے کی غرض سے تالاب کے کنارے سیمنٹ کھمبوں کی تنصیب شروع کردی گئی ہے, جس سے عوام میں ناراضگی ہے۔

اس مسئلہ پر راشٹروادی کانگریس اجیت پوار گروپ کے لیڈر و سماجی خادم گھنشیام بھاپکر نے بھوک ہڑتال شروع کی تھی, لیکن ان کی حالت بگڑنے کے سبب انہیں اسپتال پہنچایا گیا, لیکن اب یہ بھوک ہڑتال میں مقامی لوگوں نے حصہ لینا شروع کر دیا ہے۔ اب اس بھوک ہڑتال زنجیر نما بھوک ہڑتال میں تبدیل ہوگئی ہے۔ بھوک ہڑتال پر بیٹھے گھنشیام بھاپکر کا الزام ہے کہ جھوپڑپٹیوں کو چھپانے کیلئے یہ کام کیا گیا ہے, جبکہ اگر کوئی حادثہ پیش آتا ہے, تو جھوپرپٹیوں کے مکینوں کا بچنا مشکل ہو جائے گا اور اس سے مکینوں کا تحفظ بھی خطرہ میں ہے, اس پروجیکٹ کی مخالفت جاری ہے لیکن بی ایم سی انتظامیہ بضد ہے اور کام جاری ہے اسی لئے ہماری بھی بھوک ہڑتال جاری ہے۔ اس معاملہ میں جب کرلا ایل وارڈ کے اسسٹنٹ میونسپل کمشنر دھنا جی ہرلیکر سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے کال ریسیو نہیں کیا بھاپکر نے الزام لگایا ہے کہ جھوپڑپٹیوں کو اس سیمنٹ کھمبوں سے پریشانی ہے یہ کام صرف اور صرف جھوپڑپٹی کو چھپانے کیلئے کیا گیا ہے, جو عوام کو ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سنگڑے واڑی میں آگ لگتی ہے تو یہی وہ راستہ ہے جہاں سے لوگوں کو نکالا جاسکتا ہے, لیکن اس کو بھی بند کیا جارہا ہے۔ بھاپکر نے سنگین الزام عائد کرتے ہوئے جھوپڑپٹیوں کیلئے شیتل تالاب کا راستہ بند کرنے کی سازش قرار دی ہے۔ چھترپتی شیواجی مہاراج تالاب بچاؤ مہم شروع کر دی گئی ہے, اس معاملہ میں اب بھوک ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں بی ایم سی اور وزیر اعلی سے بھی خط و کتابت کی گئی ہے, لیکن ہنوز کام جاری ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com